Tumgik
#مقدمہ،
globalknock · 2 years
Text
ایپل کے خلاف مقدمہ، ہرجانے کے 75 کروڑ پاؤنڈز صارفین کو ملیں گے
ایپل کے خلاف مقدمہ، ہرجانے کے 75 کروڑ پاؤنڈز صارفین کو ملیں گے
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے خلاف 75 کروڑ پاؤنڈ کے ہرجانے کا ایسا مقدمہ کیا گیا ہے جو اگر وہ ہار جائے تو یہ رقم ایپل کے صارفین کو ملے گی۔ برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے جسٹن گٹمین کی جانب سے دائر کیے گئے کیس میں کمپنی پر 2017 میں جان بوجھ کر بیٹری کو سست کرنے کا الزام لگایا گیا ہے جس سے موبائل میں مسائل پیدا ہوئے۔ مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’ایپل نے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
عالمی عدالت نے جنگ بندی کا حکم کیوں نہیں دیا؟
بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے جمعہ کے فیصلے پر ہر فریق کی اپنی رائے ہے، جنہیں غزہ جنگ روکنے کے حکم کی امید تھی وہ مایوس ہیں اور اسرائیل کے حامی جنہیں امید تھی کہ عالمی عدالت اس مقدمے کو سننے سے پیچھے ہٹ جائے گی ان کو بھی مایوسی کا سامنا ہے لیکن درحقیقت یہ اس صدی کا سب سے اہم قانونی فیصلہ ہے جس نے غزہ پر اسرائیل کے بے رحمانہ حملے کے حامیوں کے موقف کو چیر کر رکھ دیا ہے۔ عالمی عدالت انصاف…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
Idiomatic Expressions about Court, Law, Order.
(119) مقدمہ بازی سے آدمی تباہ ہو جاتا ہے
Litigation ruins a man.
(120) ایک بھائی نے دوسرے کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
One brother has filed a suit against the other in the court.
(121) جج نے ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا۔
The judge released the accused on bail.
(122)مقدمہ کی تاریخ اگلے مہینہ کی 15 تاریخ کو مقرر ہوئی
16th of the next month has been fixed as the date of hearing of the case.
(123) تمہارا جرم ناقابل ضمانت ہے
Your offence is unbailable.
(124) میں نے اس کی ضمانت دی
I stood bail for him.
(125) اس کے مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔
The judgment in his case has been pronounced or delivered.
(126) جج نے اس کو ایک سال قید با مشقت کی سزا دی ہے
The judge has sentenced him to one year's rigorous imprisonment.
(127) مدعی اور مدعا علیہ دونوں نے اول درجہ کے وکیل کئے ہیں۔
Both the plaintiff and the defendant have engaged first class lawyers.
(128) اس نے میرے خلاف دیوانی نہیں بلکہ فوجداری مقدمہ دائر کیا۔
He has brought a criminal and not a civil case against me.
0 notes
apnibaattv · 1 year
Text
ڈومینین: وہ مقدمہ جو فاکس نیوز کو ہلا رہا ہے | میڈیا
منجانب: سننے والی پوسٹ فاکس نیوز کے خلاف قانونی چارہ جوئی نئی نہیں ہے، لیکن کیا آئندہ عدالتی کیس نیٹ ورک پر کوئی نشان چھوڑ سکتا ہے؟ اس کے علاوہ، تائیوان کے سیاسی طنز کرنے والے – چین پر تنقید کرتے ہوئے۔ ریاستہائے متحدہ کے میڈیا دیو فاکس نیوز پر ڈومینین ووٹنگ سسٹمز کی طرف سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جس کی ٹیبلیٹنگ مشینوں پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اصرار ہے کہ ان کے خلاف دھاندلی کی گئی۔ اس کیس نے کئی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
سپریم کورٹ کا حکومت کو ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
سپریم کورٹ کا حکومت کو ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
اسلام آبا د(کورٹ رپورٹر)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے صحافی ارشد شریف کے بہیمانہ قتل کے ازخود نوٹس پر سماعت کے دوران حکومت کو منگل کی رات تک قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران سیکرٹری خارجہ اسد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
ٹک ٹاکر ڈولی کی انتہائی شرمناک حرکت کی ویڈیو وائرل، مقدمہ درج
ٹک ٹاکر ڈولی کی انتہائی شرمناک حرکت کی ویڈیو وائرل، مقدمہ درج
جنگل میں آگ لگانے کے الزام میں لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا ٹک ٹاکر ڈولی کو جعلی پولیس پروٹوکول میں گھومنا مہنگا پڑ گیا۔ ٹک ٹاکر کی یہ حرکت ناصرف ان کے بلکہ محکمہ پولیس پنجاب کے لیے انتہائی شرمندگی کا باعث بنی۔ جس کے بعد پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا۔ لیکن یہ مقدمہ ڈولی کے خلاف نہیں بلکہ ایک پولیس کانسٹیبل اور اس کے دوستوں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ٹک ٹاکرڈولی پروٹوکول…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year
Text
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفتاری
Tumblr media
 پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں تو سابق کیا، موجودہ حکمرانوں کی گرفتاریاں، مقدمات حتیٰ کہ پھانسی کی سزائیں بھی ہوتی رہی ہیں لیکن تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ جیسی سپر پاور کے ایک سابق صدر کو ایک دو نہیں 34 فوجداری الزامات میں گرفتار کر لیا گیا اور ملزم گرفتاری دینے کے لئے خود عدالتی کمپلیکس پہنچا۔ امریکہ میں تاریخ رقم کرنے والے یہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جنہیں اپنے کاروبار سے متعلق جھوٹے بیانات پر گرفتار کر لیا گیا۔ ارب پتی ٹرمپ جو اپنی شعلہ بیانی اور بڑبولا ہونے کی شہرت رکھتے ہیں گرفتاری خود دی اور اس مقصد کے لئے فلوریڈا سے اپنے ذاتی ہوائی جہاز میں طویل فاصلہ طے کر کے نیویارک پہنچے ۔ 
Tumblr media
عدالتی کمپلیکس کے باہر ان کے حامیوں اور مخالفین کی بڑی تعداد موجود تھی جو ان کے حق یا مخالفت میں نعرے لگارہے تھے تاہم اس موقع پر سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے جس کی وجہ سے توڑ پھوڑ یا جلاؤ گھیراؤ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جس کا مظاہرہ حالیہ عرصے میں پاکستان میں اکثرکیا جاتا ہے۔ عدالت میں ٹرمپ کے فنگر پرنٹس لئے گئے اور تصویریں کھینچی گئیں۔ پھر رہا بھی کر دیا گیا۔ ان پر باقاعدہ مقدمہ کی کارروائی دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ پاکستان ہوتا تو ٹرمپ گرفتاری دینے کے لئے اتنا کلف نہ کرتے اور کہہ دیتے کہ میں گرفتار ہونے کو تیار ہوں مگر میرے کارک�� اجازت نہیں دیتے۔ مگر یہ امریکہ ہے جہاں اس کے ایک سابق طاقتور صدر نے بلا جوں وچرا خود کو قانون کے حوالے کر دیا۔ ان کے اس فعل کے پیچھے کئی سبق پنہاں ہیں جو پاکستان یا ایسے ہی دوسرے ممالک میں نظر نہیں آتے۔ قانون کی عملداری کی یہ نظیر امریکہ جیسے جمہوری ملکوں میں ہی دیکھی جاسکتی ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
3 notes · View notes
pakistantime · 2 years
Text
یہ والا انصاف بھی نہ ملا تو؟
قتل تو خیر ہوتے ہی رہتے ہیں۔ البتہ شاہ رخ جتوئی چونکہ ایک امیر کبیر اور بااثر گھرانے سے تعلق رکھتا ہے جبکہ مقتول شاہ زیب ایک حاضر سروس ڈی ایس پی کا بیٹا تھا۔ لہذا ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا کے طفیل یہ مقدمہ ابتدا ہی سے ہائی پروفائل بن گیا۔ اور پھر ملزمان کو قواعد و ضوابط کے برخلاف جیل کے اندر اور باہر رہائش و علاج معالجے کی، جو خصوصی سہولتیں فراہم کی گئیں، ان کے سبب بارہ برس کے دوران قتل سے سزائے موت اور سزائے موت کے عمر قید میں بدلنے اور پھر حتمی طور پر بری ہونے تک یہ مقدمہ کبھی بھی میڈیا اور عوامی یادداشت سے محو نہیں ہو سکا۔ عدالتِ عظمی کا فیصلہ سر آنکھوں پر مگر یہ فیصلہ نظامِ انصاف کے جسد پر مزید سوالیہ نیل چھوڑ گیا ہے۔ اتنے سوال کہ تفصیلی فیصلے کا انتظار کیے بغیر ہی ریاست کے نمائندہ اٹارنی جنرل نے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواست بھی دائر کر دی۔ یقیناً ملزموں کی بریت کا فیصلہ عدالت کے روبرو پیش کردہ قانونی حقائق کی روشنی میں ہی ہوا ہو گا۔ مگر بقول شیسکپئیر، ”ریاستِ ڈنمارک میں کچھ تو ہے جو گل سڑ چکا ہے‘‘ (ہیملٹ)۔
کہتے ہیں انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔ عملاً اس جملے کا پہلا نصف حصہ ہی اس وقت ریاستِ پاکستان پر منطبق ہے۔ مجھ جیسے لاکھوں شہریوں کا جی چاہتا ہے کہ اپنے نظامِ انصاف پر اندھا یقین کر سکیں مگر جب یہ لگنے لگے کہ انصاف اندھا نہیں بھینگا ہے تو اپنے وجود پر بھی اعتماد متزلزل ہونے لگتا ہے۔ ایسا ملک، جہاں نہ اینگلو سیکسن قانون خالص ہے، نہ ہی شرعی قوانین اپنی روح کے ساتھ نافذ ہیں اور نہ ہی غیر رسمی جرگہ نظام اکسیویں صدی کا ساتھ دے پا رہا ہے۔ وہاں لا اینڈ آرڈر دراصل لیگل انارکی کا مہذب نام محسوس ہوتا ہے۔ اب تو فن ِ قیافہ اس معراج تک پہنچ چکا ہے کہ وارادت کی خبر میں کرداروں کے نام اور سماجی حیثیت دیکھ کے ہی دل گواہی دے دیتا ہے کہ کس مجرم کو زیادہ سے زیادہ کیا سزا ملے گی اور کون سا خونی کردار تمام تر روشن ثبوتوں کے باوجود آنکھوں میں دھول جھونکے بغیر صاف صاف بچ نکلے گا۔
بھلا ایسا کتنے ملکوں میں ہوتا ہو گا کہ دو بھائیوں ( غلام سرور اور غلام قادر ) کی سزائے موت کی توثیق ہائی کورٹ کی سطح پر ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں ان کی جانب سے نظرِ ثانی کی اپیل زیرِ سماعت ہو اور سپریم کورٹ، جب ان ملزموں کو بے گناہ قرار دے دے، تب اس کے علم میں آئے کہ دونوں کو تو چند ماہ پہلے پھانسی دی بھی جا چکی ہے۔ ایسا کہاں کہاں ہوتا ہے کہ ایک چیف جسٹس نظریہِ ضرورت کے تحت اقتدار پر غاصب کا قبضہ قانونی قرار دے دے اور لگ بھگ ساٹھ برس بعد ایک اور چیف جسٹس نظریہِ ضرورت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ہمیشہ کے لیے دفن کر دینے کا اعلان کر دے۔ یہ بھلا کس کس ریاست میں ہوتا ہے کہ ایک غریب مقتول کے ورثا ایک طاقت ور قاتل کو ”اللہ کی رضا‘‘ کی خاطر معاف کر دیں۔ تاہم کوئی ایسی مثال ڈھونڈھے سے بھی نہ ملے کہ کسی طاقتور مقتول کے ورثا نے کسی مفلوک الحال قاتل کو بھی کبھی ”اللہ کی رضا‘‘ کے لیے معاف کر دیا ہو۔ 
شاید یہ بھی اسی دنیا میں کہیں نہ کہیں تو ہوتا ہی ہو گا کہ ایک معزول وزیرِ اعظم ( بھٹو ) کو قانون کے مطابق مقدمہ چلا کے پھانسی دے دی جائے مگر پھانسی کے اس فیصلے کو قانونی نظائر کے ریکارڈ میں شامل نہ کیا جائے اور پھر اسی عدالت کا ایک جج وفات سے کچھ عرصہ پہلے یہ اعتراف بھی کر لے کہ ہم پر اس فیصلے کے لیے بہت زیادہ دباؤ تھا۔ اور پھر کوئی بھی آنے والی حکومت تاریخی ریکارڈ کی درستی کے لیے اس مقدمے کے ری ٹرائل کی درخواست دائر کرنے سے بھی ہچکچاتی رہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ اعلیٰ عدالت کا کوئی جج آئین کی ایک شق کی تشریح کے فیصلے میں یہ لکھ دے کہ پارٹی صدر کے فیصلے کی پابندی اس پارٹی کے ہر رکنِ اسمبلی پر لازم ہے بصورتِ دیگر وہ اپنی نشست سے ہاتھ دھو بیٹھے گا اور پھر وہی جج کچھ عرصے بعد بطور چیف جسٹس اپنے ہی سابقہ فیصلے کو ایک غلطی قرار دیتے ہوئے یہ کہے کہ دراصل پارٹی صدر کے بجائے ارکانِ اسمبلی پارلیمانی لیڈر کی ہدایات کے پابند ہوتے ہیں۔
اور ساتھ ہی یہ رولنگ بھی دے کہ ایک جج سے اگر پہلے فیصلے میں غلطی ہو جائے تو اسی نوعیت کے کسی اور مقدمے میں وہ اپنی سابقہ غلطی کو درست کرنے کا مجاز ہے۔ یہ روزمرہ گفتگو کتنے ملکوں کی زیریں عدالتوں کی غلام گردشوں میں ہوتی ہو گی کہ مہنگا وکیل کرنے کے بجائے ”مناسب جج‘‘ مل جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ اس وقت پاکستان کی تمام عدالتوں میں بیس لاکھ سے زائد مقدمات سماعت یا فیصلوں کے منتظر ہیں مگر سیاسی نوعیت کے مقدمات ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کا زیادہ تر وقت اور شہرت لے اڑتے ہیں۔ اس بحران سے نپٹنے کے لیے یہ تجویز بھی بارہا پیش کی گئی کہ آئینی نوعیت کے مقدمات نمٹانے کے لیے علیحدہ اعلی آئینی عدالت قائم کر دی جائے تاکہ لاکھوں فوجداری مقدمات کی بلا رکاوٹ سماعت ہو سکے۔ مگر یہاں تو روایتی عدالتوں کے ججوں کی آسامیاں کبھی پوری طرح نہیں بھری جا سکیں چے جائیکہ ایک اور اعلی عدالت قائم ہو سکے۔ چنانچہ اب عوامی سطح پر یہ کہہ کے صبر کر لیا جاتا ہے کہ جیسا کیسا ہی انصاف سہی، مل تو رہا ہے، یہ بھی نہ ملا تو کیا کر لو گے؟
پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ وفادار نہیں ہم وفادار نہیں تو بھی تو دلدار نہیں (اقبال)
وسعت اللہ خان
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو  
1 note · View note
faheemkhan882 · 2 years
Text
Tumblr media
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کا گھر مسجد نبوی کے ساتھ تھا اور
اس مکان کا پرنالہ مسجد کی طرف تھا
جب بارش ہوتی تو پرنالہ سے پانی گرتا جس کے چھینٹے نمازیوں پر پڑتے
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نمازیوں پر
چھینٹے پڑتے دیکھے تو پرنالے کو اکھاڑ پھینکا
سیدنا عباس آئے
دیکھا ان کے مکان کا پرنالہ اتار دیا گیا ہے
پوچھا یہ کس نے اتارا
جواب ملا
امیر المومنین نے نمازیوں پر چھینٹے پڑتے دیکھے تو اسے اتار دیا
سیدنا عباس نے قاضی کے سامنے مقدمہ دائر کر دیا
امیر المومنین
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش ہوئے تو جج صاحب لوگوں کے مقدمات سن رہے ہیں
اور سیدنا عمر عدالت کے باہر انتظار کر رہے ہیں
کافی انتظار کے بعد جب سیدنا عمر عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو بات کرنے لگے، مگر ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے
روک دیا کہ پہلے مدعی کا حق ہے کہ وہ اپنا دعوی پیش کرے یہ عمر کے دور کا چیف جسٹس ہے
سیدنا عباس دعوی پیش کرتے ہیں کہ میرے مکان کا پرنالہ شروع سے مسجد نبوی کی طرف تھا
زمانہ نبوی کے بعد
سیدنا ابوبکر کے دور میں بھی یہی رہا
لیکن عمر نے میرے مکان کا پرنالہ میری عدم موجودگی میں میری اجازت کے بغیر اتار دیا ہے
لہذا مجھے انصاف چاہیے
چیف جسٹس ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں
آپ بے فکر رہیں آپ کو انصاف ملے گا
قاضی نے سیدنا عمر سے پوچھا آپ نے سیدنا عباس کے گھر کا پرنالہ کیوں اتارا
بائیس لاکھ مربع میل کا حاکم کٹہرے میں کھڑا ہو کر کہتا ہے سیدنا عباس کے مکان کا پرنالہ مسجد نبوی کی طرف تھا
جب بارش ہوتی ہے پرنالے سے پانی بہتا ہے اور چھینٹے نمازیوں پر پڑتے ہیں جس سے نمازیوں کو پریشانی ہوتی ہے اس لیے میں نے اسے اتار دیا
آبی بن کعب نے دیکھا کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کچھ کہنا چاہ رہے ہیں پوچھا
آپ کیا کہنا چاہتے ہیں
سیدنا عباس کہتے ہیں یہ جس جگہ میرا مکان ہے
یہاں رسول کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
نے اپنی چھڑی سے مجھے نشان لگا کر دیا اور میں نے اسی جگہ مکان بنایا پھر جب پرنالہ نصب کرنے کا وقت آیا تو
رسول پاک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا
چچا میرے کندھے پر کھڑے ہو کر اس جگہ پرنالہ نصب کر دیں میں نے نبی پاک کے کندھے پر کھڑا ہونے سے انکار کیا
مگر بھتیجے کے اصرار پر میں نے ان کے کندھے پر کھڑا ہو کر یہاں پرنالہ نصب کیا
یہاں پرنالہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود لگوایا تھا
ابی بن کعب نے پوچھا
اس کا کوئی گواہ ہے آپ کے پاس
سیدنا عباس جلدی سے باہر گئے اور کچھ انصار کو لے کر آئے انہوں نے گواہی دی
کہ سیدنا عباس سچ کہہ رہے ہیں
یہ سنتے ہی
سیدنا عمر کے ہوش اڑ گئے
اور رونے لگے
آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی
اپنا پیارے نبی یاد آ گئے
اور زمانہ نبوی کا منظر نظروں میں گھوم گیا
عدالت میں سب کے سامنے یہ بائیس لاکھ مربع میل کا حاکم سر جھکائے کھڑا ہے
جس کا نام سن کر قیصر و کسری کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہو جاتا تھا
سیدنا عباس سے کہا مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ پرنالہ رسول پاک نے خود لگوایا ہے
آپ چلیے میرے ساتھ جیسے رسول پاک نے یہ پرنالہ لگوایا تھا ویسے ہی آپ لگائیں
چشم کائنات نے دیکھا
وقت کا حاکم
دونوں ہاتھ مکان کی دیوار سے ٹکا کر کھڑا ہو گیا بالکل اسی طرح جیسے رسول پاک کھڑے ہوئے تھے
سیدنا عباس امیر المومنین کے کندھوں پر کھڑے ہوئے
اور دوبارہ اسی جگہ پرنالہ لگا دیا
وقت کے حاکم کا یہ سلوک دیکھ کر سیدنا عباس نے مکان مسجد نبوی کو وقف کر دیا
(باب السلام سے داخل ھوں تو دائیں جانب دیوار میں چودہ سو سال گزرنے کے باوجود آج بھی اس پرنالے کے مقام کی نشاندھی موجود ھے )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
أخرجه أحمد بن حنبل
في المسند، 1 / 210، الحديث رقم : 1790....
6 notes · View notes
jhelumupdates · 8 hours
Text
سوہاوہ: منشیات فروشی میں ملوث ملزم کو جرم ثابت ہونے پر 14 سال قید و جرمانے کی سزا
0 notes
mediazanewshd · 7 days
Link
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
کالم نگار کے ہتک عزت کے دعوے پر ٹرمپ کو 83.3 ملین ڈالر جرمانہ
نیویارک کی ایک جیوری نے فیصلہ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 2019 میں کالم نگار ای جین کیرول کو بدنام کرنے کے لیے 83.3 ملین ڈالر (65 ملین ڈالر) ادا کرنا ہوں گے جب وہ امریکی صدر تھے۔ دیوانی مقدمے میں جرمانہ 18.3 ملین ڈالر کے معاوضے کے نقصانات اور 65 ملین ڈالر کے تعزیری نقصانات پر مشتمل ہے۔ ٹرمپ کو 1990 کی دہائی میں محترمہ کیرول کو بدنام کرنے اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے ایک سابقہ دیوانی مقدمے میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
the-royal-inkpot · 21 days
Text
وعدہ خلافی
اللہ میاں نے ابلیس کو قیامت تک کی آزادی دی اور کہا کہ تو آزاد ہے جو کرنا چاہتا ہے کر لیکن جب رمضان آیا تو اللہ اپنے بیان سے مکر گیا اور شیطان کو قید کر دیا۔ابلیس آجتک عدالت ڈھونڈ رہا ہے جس میں اللہ کے خلاف مقدمہ دائر کر سکے لیکن اسے عدالت نہیں ملی۔
اور یقیناً وہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔
ڈاکٹر فہد احمد
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
دنیا کے سامنے پاکستان کا مقدمہ زبردستی لڑا، وزیراعظم شہباز شریف
دنیا کے سامنے پاکستان کا مقدمہ زبردستی لڑا، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی کونسل آف ہیڈز آف سٹیٹ (سی ایچ ایس) کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچنے کے ایک روز بعد وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو کہا کہ انہوں نے پاکستان کی جنگ لڑی۔ اپنی پوری قوت سے کیس اور لاکھوں سیلاب زدگان کی حالت زار کو عالمی اقوام کے سامنے اجاگر کیا۔ بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
پاکستان کا شریف شہری لکھی درخواست پرخاتون کیخلاف مقدمہ درج کرنے پر پولیس سے جواب طلب
پاکستان کا شریف شہری لکھی درخواست پرخاتون کیخلاف مقدمہ درج کرنے پر پولیس سے جواب طلب
اسلام آباد(نمائندہ عکس)اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان کا شریف شہری لکھی درخواست پرخاتون کیخلاف مقدمہ درج کرنے پر پولیس سے جواب طلب کرلیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے مدعی کے نام کی جگہ پاکستان کا شریف شہری لکھی درخواست پر خاتون کیخلاف کارروائی کرنے پر پولیس سے جواب طلب کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کو 5 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے خاتون کی درخواست پر تحریری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
ہالی ووڈ گلوکار ایڈ شیرن نے کاپی رائٹ مقدمہ جیت لیا
ہالی ووڈ گلوکار ایڈ شیرن نے کاپی رائٹ مقدمہ جیت لیا
ہالی ووڈ کے معروف گلوکار ایڈ شیرن کاپی رائٹ کا مقدمہ جتنے میں کامیاب ہو گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گلوکار ایڈ شیرن اور ان کے ساتھی نغمہ نگار لندن کی عدالت میں کاپی رائٹ کا مقدمہ جیت گئے ہیں۔ تاہم اس مقدمے میں فتح کے بعد دوسری پارٹی ایڈ شیرن کو قانونی کارروائی پر ہونے والے اخراجات کی مد میں 9 لاکھ پاؤنڈ ادا کرے گی۔ یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں ایڈ شیرن اور ان کے ساتھی نغمہ نگاروں جان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes