وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا بونر داس میں مکان کی چھت گرنے سے انسانی جانوں کے ضیاع پرگہرے افسوس کا اظہار
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا بونر داس میں مکان کی چھت گرنے سے انسانی جانوں کے ضیاع پرگہرے افسوس کا اظہار
اسلام آباد (نمائندہ عکس):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے چلاس ، بونر داس میں مکان کی چھت گرنے کے نتیجہ میں 9افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو اپنے ایک ٹویٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ چلاس ، بونر داس میں مکان کی چھت گرنے کے نتیجہ میں 9افراد کے جاں بحق ہونے پر بے حد دکھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم متاثر خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور خاندان کے دیگر افراد سے تعزیت…
عمران خان نے معافی مانگنے سے گریز کیا، متنازعہ ریمارکس پر 'گہرے افسوس' کا اظہار
عمران خان نے معافی مانگنے سے گریز کیا، متنازعہ ریمارکس پر ‘گہرے افسوس’ کا اظہار
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان۔ -بشکریہ پی ٹی آئی انسٹاگرام
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) کی جانب سے جج کو دھمکیاں دینے پر انہیں جاری کیے گئے شو کیس نوٹس کے جواب میں ایک ضمنی جواب جمع کرایا جس میں انہوں نے ایک ریلی کے دوران اپنے “غیر ارادی الفاظ” پر “گہرے افسوس” کا اظہار کیا تھا۔ 20 اگست کو اسلام آباد
سابق وزیر اعظم نے گزشتہ سماعت میں دیے گئے عدالتی مشاہدات اور…
برادر ہمسایہ ملک افغانستان میں زلزلے میں ہونے والے نقصان پر شدید افسوس ہے، فضل الرحمان
برادر ہمسایہ ملک افغانستان میں زلزلے میں ہونے والے نقصان پر شدید افسوس ہے، فضل الرحمان
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ برادر ہمسایہ ملک افغانستان میں زلزلے میں ہونے والے نقصان پر شدید افسوس ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے افغانستان میں زلزلے میں ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ اور افغان قوم سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کی بلندی درجات کے لئے دعا گو ہوں، اس مشکل وقت میں ہم برادر ملک کے شانہ…
اپنی محبت، احسان یا نیکی پر افسوس نہ کریں جو آپ نے کسی ایسے شخص کو دیا جو اس کے لائق نہیں تھا، ہمیشہ اپنے دلوں کی پاکیزگی پر فخر کریں اور اپنی پاکیزگی پر الزام نہ لگائیں۔
Do not regret your love, kindness or goodness that you gave to someone who did not deserve it, always be proud of the purity of your hearts and do not blame your purity.
"میں اپنے خوفناک انجام سے نہیں بچ سکتا، جن چیزوں کو میں نے بچانے کے لیے بہت دور کیا ہے۔ میں اپنے کیے کے لیے درد اور پچھتاوا میں زندگی گزارنے کے لیے برباد ہوں، مجھے افسوس ہے کہ میرے دوست مجھ سے غلطی ہوئی، ایک ایسا درد جس سے تم کبھی نہیں جاگے، اب اللہ ہمیں نہیں بچا سکتا، میں نے یہ سب اتنی جلدی برباد کر دیا، اتنی آواز میں، سر جھکاؤ اور نماز پڑھنے کی کوشش کرو، لیکن جہنم پھر بھی ہم سب کو لے جائے گی، میں نے تمہیں اس طرح بنایا ہے۔ بچ نہیں سکتا، اس خوفناک انجام سے نہیں بچ سکتا۔"
"그들이 흘린 눈물, 그들이 한 말, 비명 소리가 내 머릿속에 울려 퍼진다. 그들이 얼마나 피를 흘렸는지, 얼마나 많은 말을 했는지... 그런데 나는 가장 끔찍한 실수를 저질렀다. 내가 그들 모두에게 왜 그랬는가?" ? 내 마음은 내가 지나치기에는 너무 소중한 일을 했기 때문에 과거에 남아 있습니다...
HINDI AKO ILILIGTAS NG DIYOS NGAYONAKO AY NASA IMPYERNO UPANG MAGSUNOG PARA SA AKING MGA KASALANAN SA LUPA NA ITO
میری کلاس میں ایک لڑکی پڑھتی تھی ہماری اچھی دوستی ہو گئی شام کے وقت انکے گھر میں ایک لڑکا آیا اور خاموشی سے مردوں میں بیٹھ گیا یہ لڑکا سب سے نمایاں تھا لمبا قد گورا رنگ پیشانی پر بکھرے بال سفید کپڑوں میں مجھے وہ کوئی اور مخلوق لگ رہا تھا ابھی میری نظر اسی پرتھی کہ میری دوست نے کہنی ماری کیا دیکھ رہی ہو تبھی میں سنبھل کر بیٹھ گئی لیکن بار بار اس کی طرف دیکھ لیتی جہاں وہ بیٹھا ہوا تھا میں نے اکبری کو ساتھ لیا اور کمرے میں چلی گئی ابھی گاوں میں بجلی وغیرہ نہیں آئی تھی اس لیے گیس لیمپ جلا رکھے تھے میں نے پوچھا یہ لڑکا کون ہے کہنے لگی یہ ہمارا دور کا رشتہ دار ہے اسی گاوں میں رہتا ہے لیکن ہمارے یہاں مہینوں بعد آتا ہے بڑا مغرور ہے کچھ اور ہی قسم کی چیز ہے پھر وہ مجھ سے پوچھنے لگی کہ تم کیوں اس کے بارے میں پوچھ رہی ہوں کیونکہ اس طرح کے لڑکے ہمارے خاندان میں نہیں ہیں اب تو بات شروع ہو چکی تھی میں نے اکبری سے پوچھ لیا کہ اس کا نام کیا ہے اور یہ کرتا کیا ہے کتنے بہن بھائی ہے تب اس نے کہا راحیلہ تمہیں اس میں کیا دلچسپی ہے میں خود دل ہی دل میں اسے چاہتی ہو لیکن اظہار نہیں کیا کیونکہ وہ بےحد مغرور ہے گاؤں کی دو تین لڑکیوں نے اس سے بات کرنا چاہی تو اس نے حقارت سے انہیں ایسا جواب دیا کہ پھر انہوں نے کبھی اس سے بات نہیں کی ان کی دل آزاری سے ڈر کر میری تو ہمت نہیں پڑھی کہ اس سے مخاطب ہونے کی کوشش کرو اپنی عزت اپنے ہاتھ ہوتی ہے اس نے کچھ اس انداز سے بات کی کہ مجھے اس پر ترس آ گیا تبھی میں نے کہا رانی تم ناراض ��ا ہو میں اسکو آزماؤ دیکھ لینا کہ اس کا سارا غرور دھرا کا دھرا رہ جائے گا وہ بولی شہر کے کالج میں پڑھتا ہے
اس کے ساتھ بہنیں ہے اور بھائی بھی کوئی نہیں ہے اسی لیے ماں باپ کا لاڈلا بھی ہے گاؤں میں زمین وغیرہ ہے ہم سے حالات بہت اچھے ہیں اپنی صورت کے علاوہ اسے اس بات کا غرور بھی ہے ابھی ہم باتیں کر ہی رہے تھے کہ پھوپھی نے مجھے بلا لیا وہ باہر نکلی تو وہ جا چکا تھا یکدم مجھے افسوس ہوا کہ ہم اتنی دیر اندر کیوں بیٹھے کم ازکم اس کو ایک دو بار دیکھ تو لیتی اکبری سے کہہ تو دیا تھا کہ میں اسکا غرور توڑ کر رہوگی مگر یہ سب کچھ مجھے بہت مشکل لگ رہا تھا رات دیر تک نیند نہیں آئی ہر دم اس کے بارے میں سوچتی رہتی تھی دوسرے دن بھی وہ سارا دن ادھر نہ آیا میں بار بار اکبری سے پوچھتی کہ یہ گورا واپس نہیں آیاکہتی تھی کالج گیا ہوگا شام کو شہر سے واپس آئے گا وہ والی بال کھیلنے چلا جاتا ہے پتہ نہیں آج آتا بھی ہے یا نہیں کل تو پتہ نہیں کیسے بھول کر آگیا تھا شام تک میں انتظار کرتی رہی وہ اس روز نہ آیا اسی شام پھوپھی کے بیٹے کو مہندی لگنی تھی لڑکیاں تیاری کر رہی تھی لیکن میں چپ چاپ بیٹھی تھی اتنے میں مجھے پھوپھا کی آواز آئی وہ اپنے چھوٹے بیٹے کو کہہ رہے تھے کہ گورے کو بلالاو کچھ چیزیں لکھنی ہیں اور شہر سے لسٹ تیار کرکے لانی ہے جیسے ہی پھوپھا کی آواز میں نے سنی مجھے لگا جیسے بہاڑ آگئی ہو جلدی جلدی نلکے پر منہ ہاتھ دھونے لگی اور تیاری کرنے لگی اب ایک ایک سیکنڈ بڑی مشکل سے گزر رہا تھا تب ہی ولی واپس آگیا اور پھوپھا کو بتایا کہ گوڑا کچھ دوستوں کے ساتھ مصروف تھا کہ رہا تھا کہ ابھی آتا ہوں جیسے جیسےوقت گزر رہا تھا میں بےتاب ہو رہی تھی کبھی دروازے پر جاتی کبھی اندر آتی تقریبا ایک گھنٹے تک وہ آیا اور سیدھا مردوں میں جاکر بیٹھ گیا کیونکہ وہی صلاح مشورہ ہونا تھا میں بہانہ ڈھونڈنے لگی کہ کسی طریقے سے میرا اس سے سامنا ہو تو کوئی بات ہو اندر سے ڈر بھی رہی تھی
کہ کہی بے عزتی نہ کردیں اگر لگن سچی ہو تو رنگ لے ہی آتی ہے جب وہ فارغ ہو کر جانے لگا تو پھوپھو کے بیٹے نے اسے روک لیا کہا کہ مہندی کی رسم میں شرکت کرکے جانا آخر کار شہزاد بھائی اسے اندر زبردستی عورتوں میں لے آئے وہ آہستہ آہستہ چلتا ہوا کمرے میں آگیا میں اس وقت باہر کھڑی تھی جب پھوپھی نے گورے کو دیکھا اٹھ کر گلے سے لگا لیا کہ بیٹا آتے ہو تو باہر سے ہی چلے جاتے ہو وہ چپ کھڑا رہا اور مسکراتا رہا پھوپھی نے اسے چارپائی پر بٹھایا اور خود کسی کام سے باہر نکل گئی میں بالکل اس کے سامنے والی چارپائی پربیٹھ گئی اس نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور شہزاد سے بات کرنے لگا اتنی دیر میں اکبری مہندی لے کر آ گئی اور اسے کہنے لگی گورے یہ میرے ہاتھ پے میرا نام انگلش میں لکھ دوں اس نے ایک شان بے نیازی سے اکبری کے ہاتھ پر نام لکھ دیا میں جلدی سے اٹھی تا کہ اپنا نام لکھواؤں بھائی شہزاد نے جب دیکھا کہ اب لڑکیاں اسکو اٹھنے نہیں دے گی تواٹھ کر باہر چلا گیا تمام لڑکیاں باری باری نام لکھواتی رہی جب میری باری آئی تو کمرے میں دو تین لڑکیاں رہ گئی تب ہی میں نے ہاتھ آگے کر دیا تو اس نے میرا نام پوچھا میں نے جان بوجھ کر نام رانی بتایا اس نے کہا اصل نام بتاؤ اس نے سب لڑکیوں کے نام لکھے لیکن ہاتھ کسی کا نا پکڑا جب میرا نام لکھنے لگا تو میرا ہاتھ کانپ رہا تھا میری طرف دیکھا اور ہنس پڑا ڈر کیوں رہی ہوں اگر اچھا نہیں لگ رہا تو مت لکھو او میری گھبراہٹ دیکھ کر اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا ادھر بیٹھ جاو کہی گر نا جانا تبھی میں جلدی سے اس کے ساتھ ہی چارپائی پربیٹھ گئی اس نے میرا نام بہت سکون سے خوبصورتی کے ساتھ لکھا اور کہا اب جاؤ میں اس سے بولی اتنی جلدی لکھ بھی دیا جواب دیئے بغیر وہ اٹھ کر چلا گیا میں خوشی خوشی پھرتی رہی کے چلو میں نے گورے سے بات تو کرلی کچھ دیر تک لڑکی والے مہندی لے کر آ گئے اور اکبری نے کچھ لڑکیوں کو سکھا دیا کہ گورے کو جانے مت دینا وہ جیسے ہی کسی سے جان چھڑاتا تھا
کوئی دوسری لڑکی اسے گھیر لیتی اور میں اس کے چہرے کو بار بار تکتی جہاں کسی لڑکی کے لیے کسی قسم کے جذبات نہیں تھے لڑکیاں گیت گانے لگی پھوپھی نے اسے کہا کہ ابھی بیٹھے رہو تم نے کونسا روز روز لڑکیوں سے گیت سننے ہے خوشی کا دن ہے توآج سن لو اس کے گھر والے بھی آگئے اس لیے وہ بیٹھا رہا اس کی بہنیں بار بار بھائی کے پاس کچھ پوچھنے جاتی تھی سب لڑکیاں گیت گانے میں مصروف تھی اور میں خاموشی سے اس کے پاس بیٹھی تھی ایک دو بار اسے کہا بھی کہ اپنا پسندیدہ گانا بتائیے مگر اس نے کوئی جواب نہیں دیا سب جانے لگے تو میں اٹھ کھڑی ہوئی گورا بھی باہر نکل گیا میں چپکے سے اس کے آگے باہر گلی میں آ گئی یہاں کافی اندھیرا تھا اور وہ اکیلا تھا جب میرے پاس سے گزرا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا ذرا میری بات سنو پہلے تو وہ میری ہمت پر حیران رہ گیا پھر گھبرا گیا بیوقوف مت بنو جاؤ اپنا کام کرو اور پھر یہ کہہ کر وہ چلا گیا دوسرے دن بارات جانی تھی مگر وہ نظر نہیں آیا میں پریشان پھرتی رہی ولیمے والے دن وہ اندر آیا تو میری طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا میں نے ہزار کوشش کی کہ اس سے بات کرو مگر نہ کرسکی شادی ختم ہوگئی تو ایک دن میں اکبری کے ساتھ ان کے گھر گئی وہ گھر پر ہی تھا ہم سےملا اور اپنے کمرے میں چلا گیا میں نے ایک رکّا اپنی مٹھی میں دبا کر رکھا ہوا تھا اس پے لکھا تھا اگر آج رات نہ ملے تو میں آپ کو بد نام کر دوں گی یوں کہ خود کو گولی مارلوگی موقع ملتے ہی یہ رقعہ میں نے اس کے کمرے میں کتابوں میں رکھ دیا مجھے رقعہ رکھتے ہوئے
اس نے دیکھ لیا تھا رقعہ پڑھ کر وہ مقررہ وقت پر وہاں آ گیا تھا میں گئی تو وہاں بیٹھا پستول لوڈ کر رہا تھا اس نے مجھ پر سرسری نگاہ ڈالی اٹھ کر کہنے لگا بتاو تم کیا چاہتی ہو ورنہ میں تمہیں گولی مار دوں گا اس کے تیور بکھرے دیکھ کرمیں اس کے قدموں میں بیٹھ کر رونے لگی وہ نرم پڑ گیا اور میرے پاس بیٹھ گیا وہ مجھے پوچھنے بھی لگا کہ کیا مسئلہ ہے ساتھ ساتھ سمجھا بھی رہا تھا اپنی عزت کو سنبھالو اور اپنی ماں کی لاج رکھو جو تم کر رہی ہو یہ صحیح نہیں ہے میں نے روتے ہوئے اس سے کہا گورے ہم نے صبح چلے جانا ہے پھر نہیں آنا مگر میں نے اپنی سہیلی سے ایک شرط لگا لی کہ تم سے بات کر کے دکھاؤں گی اسی شرط کی تم لاج رکھ لو اور میرے ساتھ دو بول بول دو گے تو تمہارا کیا جائے گا ایسا کہتے کہتے میں رو دی اس نے میرا منہ ہاتھ سے اوپر کیا اور آنسو صاف کیے تم سے اگر کچھ کہہ بھی دو گا تو کیا ہوگا چند دن میں یہ جذبات تمہارے ختم ہو جائیں گے اور تم بھول جاؤں گئی میں نے اس کے آگے ہاتھ جوڑ دیے اس نے پستول ایک طرف رکھ دیا کچھ دیر ہم بیٹھے باتیں کرتے رہے دوسرے دن ہم نے واپس جانا تھا مگر میرا دل چاہتا تھا کہ میں کبھی نہ جاؤ میں نے اس کا ایڈریس لکھ لیا تاکہ اسے خط لکھوں وہ ہمیں بس اسٹاپ تک چھوڑنے آیا تھا میں خوش تھی اور اداس بھی تھی کافی عرصہ ہماری خط وکتابت ہوتی رہی لیکن اکبری کو میں نے نہ بتایا حالانکہ اس سے شرط باندھ کر ہی میں نے یہ سب کچھ کیا تھا ایک روز اچانک اکبری کے پیٹ میں درد ہوا ڈاکٹر کو دکھایا تو اس نے آپریشن کے لیے کہا پھوپھی نے میرے والد کو بلانے کے لیے گورے کو بھیجا تھا
جب وہ ہمارے گھر آیا تو دل چاہا کہ اس سے ڈھیروں باتیں کرو مگر ایسا نہ کرسکی وہ رات ہمارے پاس رہا اباجی دوسرے کمرے میں سوئے رات کو میں اٹھ کر اس کے پاس چلی گئی ساری رات ہم نے باتیں کرتے جاگتے گزار دی دوسرے روز وہ والد صاحب کو ساتھ لے گیا وہ وہاں کچھ دن رہے اکبری کا آپریشن ہوا پتہ چلا اسے کینسر ہے کچھ دن بعد وہ دوبارہ والد صاحب کو لینے آیا کیونکہ اسے پھوپھی نے بھیجا تھا کیونکہ اکبری کی حالت خراب ہوگئی تھی اگلے روز الیکشن تھے اس لیے ٹرانسپورٹ بند تھی تو وہ جانا سکے اس رات بھی ہم نے خوب باتیں کی میں نے کہا اگر میں تمہیں اچھی لگتی ہو تو میرا رشتہ مانگو وہ چپ رہا اکبری کچھ دن ہسپتال میں رہی اور زندگی نے اسکا ساتھ نہ دیا وہ چلی گئی لیکن اب میں کس کو بتاتی کہ وہی مغرور لڑکا میری زندگی کا حاصل بن چکا ہے میرے لیے کافی رشتہ آئے تھے اور گورے سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہو رہا تھا اس نے بھی پھر رابطہ نہ کیا یہاں تک کہ میرے والدین نے ایک رشتہ پسند کر لیا اور میری شادی الیاس سے ہوگئی شادی کے بعد بھی میں گورے کو نہ بھلا سکی ہر وقت اسے یاد کرتی اتفاقاََ ہم عمر کوٹ ایک شادی پر گئے تو یہاں گورے بھی آیا ہوا تھا میں نے ایک عورت سے پوچھا کہ کیا گورے کی شادی ہوگئی کہنے لگی نہیں ابھی اس نے شادی نہیں کی بی کام کرکے کسی اچھی کمپنی میں ملازمت کر رہا ہے آخر موقع نکال کر میں اس سے ملی تو وہ ناراض ہونے لگا کہ تم نے میرا انتظار نہ کیا میں نے کہا میں مجبور تھی گھر والوں نے شادی کردی تم نے بھی تو رشتہ نہیں مانگا اس نےکہا میں اس وقت زیر تعلیم تھا شادی کیسے کر سکتا تھا ابھی اپنے پاؤں پر کھڑا ہوں لیکن اب تمہیں اپنا نہیں سکتا کیونکہ تم شادی کر چکی ہوں ابھی تک میری شادی کو ایک سال بھی نہیں ہوا تھا کہ مجھے گورے کی یاد ستانے لگی تب میں نے روز اپنے خاوند سے جھگڑنا شروع کر دیا ایک دن تنگ آکر اس نے مجھے بہت مارا کہ تم چاہتی کیا ہو میں ناراض ہو کر اپنے والدین کے گھر چلی گئی
پھر میرے سسرال والے منتیں کرتے رہے لیکن میں نہ مانی میں نے کہا بس طلاق لینی ہے میرے والدین نے بھی سمجھایا لیکن میں نے کہا اگر مجھے وہاں بھیجا تو میں کچھ کھا کر مر جاؤگی والد صاحب ڈر گئے ادھر سے صلح کے لیے زور دیا جارہا تھا میں نے اپنے والدین کو راضی کر کے خلع کی درخواست دے دی وہ لوگ معزز آدمیوں کو لے کر آ گئے کہ ایک دفعہ راضی ہو جاؤ مگر میں راضی نہ ہوئی بلکہ پنچایت میں اپنے خاوندکی بےعزتی کر دی پھر بھی اس نے طلاق نہ دی کافی دیر کیس چلتا رہا آخر کار مجھے طلاق ہوگئی کچھ دن عدت کے گزارنے کے بعد اور کسی طرح گورے کو اطلاع کردی کہ میں نے طلاق لے لی ہے اب تم مجھے اپنا سکتے ہو میں جب وہاں گئی اپنے بھائی کے ساتھ تو معلوم ہوا کہ گورا کسی کورس کے سلسلے میں لاہور گیا ہوا ہے بڑی مشکل سے میں نے اس کا پتہ لیا اور خط لکھا کہ میں نے تمہاری خاطر اتنا بڑا قدم اٹھایا ہے اب مجھے اپنالو مگر اس کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا میں والدین کے پاس واپس آ گئی میری ماں بیمار رہنے لگی دو ماہ بعد ایک دن ہمسائے کے پاس گئی ہوئی تھی تو ایک بچے نے آ کر اطلاع دی کہ آپ کے گھر کوئی مہمان آیا ہے میں گھر گئی تو گورے کو دیکھ کر حیران رہ گئی میری ماں بیمار تھی چارپائی پر لیٹی تھی وہ ایک کرسی پر بیٹھا تھا اس نے رات ہمارے گھر گزار دی اور رات کو میں نے اسے پھر کہا تو وہ کہنے لگا میں نے تمہیں اپنے خاوند سے طلاق لینے کے لیے نہیں کہا تھا یہ تمہارے اپنے غلط فیصلے ہیں جو تمہارے آگے آرہے ہے میں نے تمہیں کبھی نہیں چاہا پہلے دن تو میں نے تم سے جان چھڑانے کے لیے چند پیار کے بول کہے تھے بعد میں مجھے بھی کچھ دلچسپی ہوگئی تھی جب میں نے تمہاری عزت کی حفاظت رکھی اور تمہیں بھی ثابت قدم پایا
تو میں نے فیصلہ کیا تھا کہ تمہیں اپنا لوں گا پھر تمہاری شادی ہو گئی تو میں تمہیں بھول گیا اب تم نے طلاق لے لی ہے تو تمہیں کبھی میرے گھر والے قبول نہیں کریں گے اور تم مجھے بھول جاؤ کہیں اور شادی کر لو وہ صبح ہوتے ہی چلا گیا لیکن میں دکھوں کے اندھیروں میں ڈوبتی چلی گئی جس کے لیے میں نے یہ قدم اٹھایا تھا وہی چھوڑ کر چلا گیا تھا اب میں اس زندگی سے بیزار ہو عزیزو اقارب طعنے دیتے ہیں سوچتی ہوں کہ یہ میں نے کیا کیا اپنے جذباتی فیصلوں پر اپنی زندگی کو دکھوں کا گڑھ بنا دیا آج اگر اکبری زندہ ہوتی تو اسے بتاتی کہ میں آج کسطرح زندہ ہو جس کو کوئی قبول کرنے پر تیار نہیں اور وہ بے وفا خوش و خرم زندگی گزار رہا ہے کسی سے شرط باندھ کر خود اپنی زندگی خراب کرنے کے بعد عقلمیں آج کسطرح زندہ ہو ظت رکھیں آئی کہ کیا حاصل ہوا بغیر سوچے طلاق لے لی۔کسی کی اچھی شکل پر مر مٹنا نہیں چاہیے ضروری نہیں اچھی شکل والا اچھے دل کا بھی مالک ہو جب لڑکی کی شادی ہو جائے تو اس کو اپنا ماضی فراموش کر دینا چاہیے کیونکہ جو لڑکی ماضی کی یادوں کو ساتھ لے کر شوہر کے گھر جاتی ہے وہ اپنا گھر نہیں بچاپاتی شوہر اچھا ہو تو اس کو نہیں کھونا چاہیے کیونکہ عورت کی زندگی میں دکھ سکھ کا ساتھی اسکاشوہر ہی ہوتا ہے ۔
افسوس کـه عشق پاک Sadly your pure love | Ahmad Zahir
افسوس کـه عشق پاک
Sadly your pure love
آهنگ احمد ظاهر
Song by Ahmad Zahir (1946-79)
افسوس کـه عشق پاک تو رنگ هوس گرفت
Sadly your pure love took the color of desire
آتش به جان این ثمری زودرس گرفت
The flame hasty reached the soul of this fruit
دانی امید زندگیام بود عشق تو
You know the hope of my life was your love
رفتی و عشق و آنچه به من داد پس گرفت
You left and took back the love you had given me
Translated from the Farsi by Farhad Azad, with edits by Parween Pazhwak.
= = =
Over twenty years ago, I met an acquaintance of Ahmad Zahir, who owned a charming restaurant in Alameda Marina in Northern California. He told me that he had known Ahmad Zahir for the last two years of the singer's life.
He spoke about the curfew imposed on Kabul during the monstrous Khalq regime, how Ahmad Zahir packed his friends in the car and attempted to purchase the last racks of kabobs, tipping the kabob seller's apprentice wads of cash—his friends would heavily protest. Ahmad Zahir would say we should help others in need.
"When you hear his private recordings," he said, "you think there are many people with him, but there were just four or five of us. We would eat and drink, and he would sing with his powerful voice. So powerful, without a microphone, the windows would rattle! He would continue into the night until dawn."
These stories provide a glimpse of a man whose voice is heard worldwide, every hour, day and night. Yet so little of his story is written. What we have are petite fragments of oral history from those few who remain with us today.
For me, this song افسوس کـه عشق پاک ("regretfully your pure love") has a unique place for all those who have lost a love— and we are left with is a bitter emptiness.
The contemporary poet Liala Zaray wrote, "I truly believe there's an Ahmad Zahir song for every feeling."
I wholeheartedly believe she is right because his songs are genuine art that mirror reality.
He never recorded this particular song on the radio Kabul or private labels, and the composition and poet are still unknown to me.
One can possibly hear Nainawaz's roaring voice in the background on the track. Was he the composer?
When I listen to this song, I imagine traveling through time to one of these cloistered evenings. Ahmad Zahir, Kabul's evening nightingale, sings until the first light, and then the winged nightingales carry his place in the garden to rouse the flowers from their slumber. The dew, the tears of the night from his sorrowful lyrics, gingerly fall from the soft petals.
وزیراعظم کا 70 سے زائد آذربائیجانی فوجیوں کے قتل پر دکھ کا اظہار
وزیراعظم کا 70 سے زائد آذربائیجانی فوجیوں کے قتل پر دکھ کا اظہار
اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) وزیراعظم شہباز شریف نے آرمینیا کے بلااشتعال حملے میں ستر سے زائد آذربائیجانی فوجیوں کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے 70 سے زائد آذربائیجانی فوجیوں کے قتل پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اپنے بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور آذربائیجان کی علاقائی سالمیت کے دفاع کے حق کی حمایت…
عمران خان نے بہاولپور میں پی ٹی آئی کے پاور شو میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
عمران خان نے بہاولپور میں پی ٹی آئی کے پاور شو میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان۔ — عمران خان/انسٹاگرام/@imrankhan.pti
بہاولپور: پاکستان میں حالیہ سیلاب میں جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اللہ نے ہمیں بڑے امتحان میں ڈالا ہے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے یہ بات بہاولپور میں پارٹی کے اجتماع کے دوران اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
“سیلاب نے تباہی مچا دی ہے اور لوگوں کے لیے یہ مشکل وقت ہے،” انہوں…
راجہ پرویز اشرف کا آصف زرداری کی والدہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار
راجہ پرویز اشرف کا آصف زرداری کی والدہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے سابق صدر آصف علی زرداری کی والدہ محترم کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے آصف علی زرداری کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ماں جیسی شفیق ہستی کی وفات کی خبر سن کر دکھ اور افسوس ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی مرحومہ کو اپنی جوار رحمت…
"کیونکہ ہمیں اپنے آپ کو دھوکہ نہیں دینا چاہئے: ہم جن دماغوں سے وابستہ ہیں ان میں سے زیادہ تر ایسے سروں میں گھرے ہوئے ہیں جن کے پاس زیادہ بڑھے ہوئے آلوؤں کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے، رونے اور بے ذائقہ جسموں کے اوپر پھنسے ہوئے ہیں اور ایک قابل رحم وجود نکال رہے ہیں جو ہمارے قابل بھی نہیں ہے۔ افسوس."
"For we must not deceive ourselves: most of the minds we associate with are surrounded by heads that have nothing but overgrown potatoes, stuck over crying and tasteless bodies. have been and are eking out a pitiful existence that is not even worthy of us. Pity."