Tumgik
#ہونے
apnibaattv · 1 year
Text
دستک دستک! اینابیل گھر آ رہی ہے اور چیزیں واقعی خوفناک ہونے والی ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ توجہ خوفزدہ کرنے کی طرف ہٹ گئی ہے اور فلم بینوں نے دو پیارے کرداروں کو واپس لایا ہے۔ مارول کے راستے پر چلتے ہوئے، Conjuring کائنات نے دونوں کے ذریعے پچھلے چھ سالوں میں مسلسل ترقی کی ہے۔ واپسی میں اضافہ کہ فرنچائز کی زیادہ تر فلموں نے تنقیدی تعریف کے ذریعے اور قد میں پیش کیا ہے کہ پہلی دو جادو کرنا فلمیں موصول ہوئیں۔ اب پانچ فلمیں، فرنچائز ایک تہائی کے ساتھ سست ہونے کے کوئی آثار…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
انوشکا رنجن نے حاملہ ہونے پر خاموشی توڑ دی۔
انوشکا رنجن نے حاملہ ہونے پر خاموشی توڑ دی۔
انوشکا رنجن حاملہ ہونے پر: انوشکا رنجن اور آدتیہ سیل تجارت کے بہت سے توانائی {جوڑے} میں سے ایک ہیں۔ آخری دن، جوڑے کے بارے میں ایک معلومات تیزی سے سامنے آتی ہیں کہ وہ اپنے پہلے بچے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ بہر حال، اب انوشکا رنجن نے اس پر ایک مثالی تصویر شیئر کرکے اپنے نوٹس کے ساتھ ٹرولرز کی بات کرنا بند کر دیا ہے۔ انوشکا رنجن نے حاملہ ہونے کی خبر پر خاموشی توڑ دی انوشکا رنجن نے اپنی انسٹاگرام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
امریکا، اسقاطِ حمل کا قانون ختم ہونے کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج
امریکا، اسقاطِ حمل کا قانون ختم ہونے کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج
امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے خواتین کے اسقاطِ حمل کا آئینی حق ختم کیے جانے کے بعد امریکا کے مختلف شہروں م��ں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔  خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کی شام امریکا کے مختلف شہروں میں احتجاج ہوئے۔ واشنگٹن کے نیویارک اسکوائر پر ہونے والے مظاہرے میں ہزاروں افراد نے نئے قانون کے خلاف نعرے بازی کی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ یہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟ سپریم کورٹ
ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟ سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے استفسار کیا ہے کہ کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟۔ سپریم کورٹ نے لانگ مارچ روکنے کے خلاف پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کی درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے، اسکولز اور ٹرانسپورٹ بند ہے، تمام امتحانات ملتوی، سڑکیں اور کاروبار بند کر دیے گئے ہیں، معاشی لحاظ سے ملک نازک دوراہے پر ہے اور دیوالیہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
masailworld · 6 months
Text
پیسے کم ہونے کی وجہ سے (قرض)سود کی شکل میں لیکر زمین خریدی تو کیا اس زمین پر گھر بنایا جا سکتا ہے ؟
پیسے کم ہونے کی وجہ سے (قرض)سود کی شکل میں لیکر زمین خریدی تو کیا اس زمین پر گھر بنایا جا سکتا ہے ؟ السلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کے والد نے زمین خریدتے وقت پیسے کم ہونے کی وجہ سے (قرض)سود کی شکل میں لیکر زمین خریدی تو کیا اس زمین پر گھر بنانا یا اس زمین پر کھیتی کرکے فاںٔدہ حاصل کرنا کیسا ہے…؟ بینوا توجروا محمد صابر حسین :مقام:سلطان پور ضلع:…
View On WordPress
0 notes
azharalimidotcom · 11 months
Text
Gora Hone Ka Waifa | Chehre Ke Daag Dhabbe Hatane Ka Tareeqa Aur Dua
Gora Hone Ka Waifa | Chehre Ke Daag Dhabbe Hatane Ka Tareeqa Aur Dua Assalamualaikum wa rahmatullahi wa barkatuh . Pyare Islami bhaiyo aaj aap ko chehre ke daag dhabbe hatane ki dua Aur Gora hone ka wazifa bataya jayega … har Insan Chahta Hai Ki Wo Khoobsoorat Dikhe , Iske liye sab se pahle aap hamesha yaad rakhen ki aap namaz ki pabandi zaroor karen , Isliye ki namaz se chehra noorani hota hai…
View On WordPress
0 notes
animalsandbirds · 1 year
Text
youtube
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
آرمی چیف کا 5 ہفتوں بعد ریٹائر ہونے کا اعلان
آرمی چیف کا 5 ہفتوں بعد ریٹائر ہونے کا اعلان
راولپنڈی (نمائندہ عکس)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 5 ہفتوں بعد ریٹائر ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ فوج اب سیاست میں کردار ادا نہیں کرے گی۔نجی ٹی وی کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ایکسٹینشن نہیں لوں گا، 5 ہفتے بعد ریٹائر ہو جاؤں گا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے بیان میں کہا کہ فوج اب سیاست میں کردار ادا نہیں کرے گی۔یاد رہے کہ اس سے قبل بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
quran0hadees · 2 years
Text
Tumblr media
Hadees
پیدا ہونے والا ہر بچہ مسلمان ہوتا ہے
0 notes
therealmehikikomori · 2 years
Text
سَلونا بَرَس
لڑکی کے بالغ ہونے کا سال جس میں پہلی دفعہ اسے ماہواری آتی ہے .
0 notes
forgottengenius · 3 months
Text
کمپیوٹر نے ملازمتیں ختم کر دیں تو لوگ کیا کریں گے؟
Tumblr media
ہم مستقبل سے صرف پانچ سال دور ہیں۔ تقریباً ایک صدی قبل ماہر معیشت جان مینارڈ کینز نے کہا تھا کہ ہم 2028 تک اپنی ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں سہولتیں کثرت سے ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ٹیکنالوجی پر چلے گی۔ ہم دن میں تین گھنٹے کام کریں گے اور زیادہ تر کام محض اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ہو گا۔ 1928 میں شائع ہونے والے اپنے ’مضمون ہمارے پوتے پوتیوں کے لیے معاشی امکانات‘ میں کینز نے پیش گوئی کی کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اپنے ساتھ ایسی صلاحیت لائے گی کہ کام کرنے کے ہفتے میں تبدیلی آئے گی۔ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ جس ٹیکنالوجی کی کینز نے پیشگوئی کی تھی وہ آج موجود ہے۔ لیکن کام کرنے کا ہفتہ اتنا زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔ وہ مستقبل جس کا پانچ سال میں وعدہ کیا گیا تھا واقعی بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ رواں ہفتے ایلون مسک نے جدید دور میں ماہرِ معاشیات کینز کا کردار ادا کیا جب انہوں نے برطانیہ کے مصنوعی ذہانت کے سرکردہ رہنماؤں کے اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے کہا کہ ہم نہ صرف ملازمت میں کیے جانے والے کام میں کمی کرنے جا رہے ہیں بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
جب وزیر اعظم نے مسک سے پوچھا کہ ان کے خیال میں مصنوعی ذہانت لیبر مارکیٹ کے لیے کیا کرے گی تو انہوں نے ایک ایسی تصویر پیش کی جو خوش کن یا مایوس کن ہو سکتی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ’تاریخ میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والی قوت‘ ہے۔ ’ہمارے پاس پہلی بار کوئی ایسی چیز ہو گی جو ذہین ترین ان��ان سے زیادہ سمجھدار ہو گی۔‘ اگرچہ ان کا کہنا تھا کہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ’ایک وقت آئے گا جب کسی نوکری کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کام کرنے کی واحد وجہ ’ذاتی اطمینان‘ ہو گی، کیوں کہ ’مصنوعی ذہانت سب کچھ کرنے کے قابل ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس سے لوگوں کو آرام ملتا ہے یا بےآرامی۔‘ ’یہ اچھا اور برا دونوں ہے۔ مستقبل میں چیلنجوں میں سے ایک یہ ہو گا کہ اگر آپ کے پاس ایک جن ہے جو آپ کے لیے وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو آپ چاہتے ہیں تو اس صورت میں آپ اپنی زندگی میں معنی کیسے تلاش کریں گے؟‘ سونک اپنی جگہ اس صورت حال کے بارے میں یقینی طور پر بےچین لگ رہے تھے۔ 
Tumblr media
ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے سے لوگوں کو معنی ملتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت کام کی دنیا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے اسے بہتر بنائے گی۔ دنیا ان دو آدمیوں کے درمیان ایک چوراہے پر کھڑی ہے اور یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرف جانا ہے۔ سوال کا ایک حصہ ٹیکنالوجی کے بارے میں ہے۔ اس کا کتنا حصہ انسانوں کے لیے قدرتی ہے اور کیا مشینیں آخر کار ہماری دنیا کے ہر حصے پر قبضہ کرنے کے قابل ہوں گی؟ لیکن ایک بہت گہرا اور زیادہ اہم سوال بالکل تکنیکی نہیں ہے یعنی ہم یہاں کس لیے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم حال ہی میں اپنے آپ سے پوچھنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ وبائی مرض نے کام کے مستقبل کے بارے میں ہر طرح کی سوچ کو جنم دیا اور یہ کہ لوگ کس طرح جینا چاہتے تھے اور کچھ نے اسے گہری اور دیرپا طریقوں سے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس سوال کی نئی اور گہری شکل مصنوعی ذہانت کے ساتھ آ رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں طویل عرصے تک اس سوال کا جواب نہ دینا پڑے۔ 
مصنوعی ذہانت کی موجودہ رفتار اور جس جنون کے ساتھ اس پر بات کی جا رہی ہے، اس سے یہ سوچنا آسان ہو سکتا ہے کہ روبوٹ صرف چند لمحوں کے فاصلے پر انتظار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نوکریاں (اور شاید ہماری زندگیاں) لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو قدرے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور کم از کم بہت سی صنعتیں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔ تاہم ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کیوں ابھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچی۔ ہمارے پاس تیاری کا موقع ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیوں کو کس طرح اپناتے ہیں۔ وہ انداز جو ہم نے پہلے کبھی نہیں اپنایا۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث خیالی باتوں اور سائنس فکشن کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس پر ہونے والی بحثیں اکثر پالیسی مباحثوں کی بجائے زیادہ تر مستقبل کی ٹرمینیٹر فلموں کے لیے کہانیاں تجویز کرنے والے لوگوں کی طرح لگ سکتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تجریدی بحث کو حقیقی ٹھوس سوچ کے ساتھ ملا دیں کہ ہم دنیا کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ کام، معلومات اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیسا دکھائی دینا چاہیے۔
لیکن اس کا جواب دینے کا مطلب مقصد، معنی اور ہم یہاں کیوں ہیں کے بارے میں مزید فلسفیانہ بحث کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن سے انسانی ذہانت ہزاروں سال سے نبرد آزما ہے لیکن مصنوعی ذہانت انہیں ایک نئی اور زیادہ فوری اہمیت دینے والی ہے۔ فی الحال بحثیں گھبراہٹ اور اضطراب کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ سونک یقینی طور پر اکیلے نہیں ہیں جو آٹومیشن کے بارے میں مایوس کن نقطہ نظر کے بارے میں پریشان ہیں اور اس سے کتنی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ خودکار مستقبل کیسا نظر آ سکتا ہے۔ کیوں کہ اسے کم خوفناک بنانے کا موقع موجود ہے۔ یہ یقینی طور پر مشینوں اور مصنوعی ذہانت کے نظام کے بارے میں گھبراہٹ کا سب سے بڑا حصہ جس کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ وہ روبوٹ نہیں ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں۔ یہ انسان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پریشان کن صورت حال کے بارے میں تمام گھبراہٹ کی بنیاد یہ ہے کہ ملازمتوں کے خودکار ہونے کا کوئی بھی فائدہ ان انسانی کارکنوں کو نہیں جائے گا جو پہلے یہ ملازمت کرتے تھے۔
یہ اضطراب ہر جگہ موجود ہے اور رشی سونک نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ جب وہ دنیا میں لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں ذہانت یا کمپیوٹنگ کی حدود کے بڑے سوالات میں دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ آٹومیشن کے عمل کا حصہ ہیں اور وہ اس سے کچھ حاصل کریں گے تو دنیا کم پریشان کن جگہ ہو گی۔ یہ مقصد مختلف طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ لوگ آٹومیشن کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سوال پر دنیا کا ملا جلا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تکنیکی تبدیلی نے ہمیشہ لیبر مارکیٹ میں خرابی پیدا کی لیکن اس کے اثرات مختلف ہیں۔ اکثر وہ لوگ جو تاریخ میں مشینوں کی وجہ سے فالتو ہو گئے اور ان نئی ملازمتوں کی طرف چلے گئے جن عام طور پر خطرہ اور مشقت کم ہے۔ اگر ماضی میں لوگوں نے روبوٹس اور کمپیوٹرز والی ہماری دنیا کو دیکھا ہو تو وہ سوچیں گے کہ یہ ان کے پاس موجود خطرناک اور تھکا دینے والی ملازمتوں کے مقابلے میں ایک کامل اور مثالی جگہ ہے۔ ہمیں ان فوائد کو صرف وجہ سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس وقت ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں۔
لیکن ہمارے پاس ہمیشہ وہ یوٹوپیا نہیں رہا جس کا وعدہ ماضی کے ان لوگوں نے ہم سے کیا تھا۔ جب 1928 میں کینز نے وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں دن میں چند گھنٹے کام ہو گا تو اس میں امید کم اور پیشگوئی زیادہ تھی۔ مالی بحران کے وقت بھی انہوں نے ’بجلی، پیٹرول، فولاد، ربڑ، کپاس، کیمیائی صنعتوں، خودکار مشینوں اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے طریقوں‘ جیسے وسیع پیمانے پر کام کرنے والی ٹیکنالوجیز کی طرف اشارہ کیا جو آج مصنوعی ذہانت کے فوائد کی بات کرنے والوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا کوئی اچھا جواب نہیں ہے کہ ہمیں فراوانی اور آرام کی وہ دنیا کیوں نہیں ملی جس کا انہوں نے وعدہ کیا۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کینز نے پیش گوئی کی تھی کہ لوگ فرصت میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے اضافی وسائل کا استعمال کریں گے۔ تاہم جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وسائل کو مزید چیزوں پر صرف کیا ہے۔ بڑے حصے کے طور پر ٹیکنالوجی کی معاشی ترقی صرف فون جیسی زیادہ ٹیکنالوجی خریدنے میں استعمال کی گئی۔ لیکن ایک اور وجہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو استعمال کرنے کے بارے میں کبھی سنجیدہ بحث نہیں کی۔ کسی نے بھی دنیا سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے ساتھ کیا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج اس صورت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے فراوانی والی دنیا اور وقت کی فراوانی کی پیشگوئی کہ کینز نے رشی سونک سے مکمل طور پر اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’خوف کے بغیر تفریح اور فراوانی کے دور کا انتظار‘ ناممکن ہے۔ اور یہ کہ ’ہمیں بہت طویل عرصے تک تربیت دی گئی ہے کہ ہم مشقت کریں اور لطف اندوز نہ ہوں۔‘ لوگوں کو فکر ہے کہ کام کے ذریعے دنیا سے جڑے بغیر ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا۔ کوئی خاص صلاحیت نہیں ہو گی۔ کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے، صرف امیر لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔ لیکن لوگ اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کے لیے دن میں تین گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر کام اس لیے کیا جائے گا کہ ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ہم تنخواہ کی بجائے بنیادی طور پر کسی مقصد کے تحت کام کر رہے ہوں گے۔ لوگ اس مقصد کو کیسے تلاش کرتے ہیں؟ لوگ کا کیا مقصد ہے؟ ہم اپنا ’ایکی گائے‘ (جاپانی زبان کا لفظ جس مطلب مقصد حیات ہے) کیسے تلاش کرتے ہیں؟ مقصد زندگی کو گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ سو سال پہلے جب کینز نے ہم سے پوچھا تو ہمارے پاس اچھا جواب نہیں تھا۔ اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اسی جیسے سوال کا جواب تھا جب افلاطون نے پوچھا۔ لیکن لیکن اب جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اینڈریو گرفن  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
38 notes · View notes
apnibaattv · 1 year
Text
چین کے صفر کوویڈ ختم ہونے کے بعد ہفتوں میں کوئی نئی قسمیں نہیں: مطالعہ
گزشتہ سال چین کی جانب سے اپنی صفر کووِڈ پالیسی کو ختم کرنے کے بعد کووِڈ کے بڑھتے ہوئے کیسز نے خدشہ پیدا کیا کہ یہ ملک نئی قسموں کے لیے افزائش گاہ بن سکتا ہے۔ — اے ایف پی/فائل کی کوئی نئی قسمیں نہیں ہیں۔ بیجنگ میں COVID-19 ابھرا۔ چین نے گزشتہ سال کے آخر میں اپنی صفر-COVID پالیسی کو ختم کرنے کے چند ہفتوں بعد، بدھ کو ایک نئی تحقیق میں کہا گیا۔ چین نے دسمبر کے اوائل سے اپنے سخت وبائی اقدامات کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
گوہر خان کا حاملہ ہونے کا ہر وقت نوٹس، ویڈیو دیکھیں
گوہر خان کا حاملہ ہونے کا ہر وقت نوٹس، ویڈیو دیکھیں
گوہر خان نے نوٹس لیا: گوہر خان فوری طور پر کسی تعارف کی محتاج نہیں ہوں گی۔ گوہر ایک مشہور ٹی وی اداکارہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے متنازعہ موجودہ ‘بگ باس 7’ کا خطاب بھی حاصل کیا۔ کچھ عرصہ قبل اداکارہ نے اپنے حاملہ ہونے کا تعارف کرایا تھا، تب سے وہ سرخیوں میں ہیں۔ وہیں اس اعلان کے بعد پہلی بار گوہر کو دیکھا گیا ہے۔ اداکارہ کی ویڈیو فالوورز کی نظریں جما رہی ہے۔ گوہر خان نے نوٹس لیا۔ گوہر خان نوٹس…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 2 months
Text
Tumblr media
‏فريشى منكم و هواى معكم‌ ‏ و إن كانت زيارتكم لماما
‏میری زندگی تمہارے ہونے سے ہی سجتی ہے اور میرا عشق تمہارے ہی روبرو رہتا ہے ، اگر چہ تمہاری زیارت مدتوں بعد ہوتی ہے.
My life is adorned by your presence and my love remains in front of you, even if your visit is after periods.
‏ - جرير بن عطية ‏ شرح ابن عقيل في ألفية ابن مالك
22 notes · View notes
masailworld · 1 year
Text
کیا بار بار ہوا خارج ہونے کی صورت میں ہر بار وضو کرنا پڑے گا؟
کیا بار بار ہوا خارج ہونے کی صورت میں ہر بار وضو کرنا پڑے گا؟
کیا بار بار ہوا خارج ہونے کی صورت میں ہر بار وضو کرنا پڑے گا؟ سوال : اگر بار بار ہوا خارج ہو تو اس صورت میں کیا ہر بار وضو کر کہ نماز ادا کرنا ہو گی یا پھر ایک بار وضو کر کے نماز ادا کر سکتے ہیں؟ سائل: محمدمظفر حسین نوری، باغ ظہور، مالیگاوں الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب ایسا شخص جس کو عذر شرعی ہو، مثلاً بار بار ہوا کا خارج ہونا، مسلسل پیشاب کے قطروں کا نکلنا، خون کا نکلنا وغیرہ، ان کا حکم یہ ہے…
View On WordPress
0 notes
amiasfitaccw · 6 months
Text
Tumblr media
ناشتہ خالص ہونے کے ساتھ ساتھ تازہ اور قدرتی بھی ہو تو صحت اچھی رہتی ہے۔
50 notes · View notes