Tumgik
#جانی
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
جبرا پنکھا جانی لیور سے ٹکرا گیا، پھر ایسا ہوا…
جبرا پنکھا جانی لیور سے ٹکرا گیا، پھر ایسا ہوا…
جانی لیور ویڈیو: جانی لیور تفریحی دنیا میں ایک تجربہ کار مزاحیہ ہے۔ اس کا ہر فیشن، مزاح نگار کی ٹائمنگ، چہرے کے تاثرات، مکالمے اور مزاح عام طور پر پیروکاروں کے دل جیت لیتے ہیں۔ بہر حال، اس بار کامک ان کے جبرا پرستار کی نقالی پر گاگا چلا گیا ہے۔ ویب کی دنیا میں فلموں کو خوب پسند کیا جا رہا ہے۔ جبرا پرستار جانی لیور سے ٹکرا گیا (جانی لیور ویڈیو) جانی لیور کی جشن منانے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
عمران خان نے بہاولپور میں پی ٹی آئی کے پاور شو میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
عمران خان نے بہاولپور میں پی ٹی آئی کے پاور شو میں سیلاب سے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان۔ — عمران خان/انسٹاگرام/@imrankhan.pti بہاولپور: پاکستان میں حالیہ سیلاب میں جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اللہ نے ہمیں بڑے امتحان میں ڈالا ہے۔ پی ٹی آئی کے سربراہ نے یہ بات بہاولپور میں پارٹی کے اجتماع کے دوران اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ “سیلاب نے تباہی مچا دی ہے اور لوگوں کے لیے یہ مشکل وقت ہے،” انہوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
جانی ڈیپ کی مداحوں کا شکریہ ادا کرنے کیلئے دلچسپ ویڈیو وائرل
جانی ڈیپ کی مداحوں کا شکریہ ادا کرنے کیلئے دلچسپ ویڈیو وائرل
امریکی اداکار جانی ڈیپ نے مداحوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے دلچسپ ویڈیو شیئر کی ہے۔ جانی ڈیپ نے فوٹو اینڈ ویڈیو شئیرنگ ایپ انسٹاگرام پر بے پناہ محبت اور حمایت کا شکریہ ادا کرنے کے لیے اپنی پہلی ٹک ٹاک ویڈیو شیئر کی ہے۔ اس ویڈیو میں جانی ڈیپ کے مداحوں کے ساتھ گزارے خوشگوار اور یادگار لمحات کی جھلکیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔ اداکار نے شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ہم ہر جگہ ایک ساتھ رہے ہیں، ہم نے سب کچھ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
جانی ڈیپ اور انکی سابقہ گرل فرینڈ نےامبرہرڈ کے الزامات مسترد کر دیے
جانی ڈیپ اور انکی سابقہ گرل فرینڈ نےامبرہرڈ کے الزامات مسترد کر دیے
ورجینیا: جانی ڈیپ اور ان کی سابقہ گرل فرینڈ امریکی ماڈل کیٹ ماس نے نےامبرہرڈ کے الزامات مسترد کر تے ہوئے انہیں جھوٹا اور بےبنیاد قرار دے دیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہالی ووڈ کی مشہور زمانہ فلم’پائریٹس آف دی کیریبیئن ‘ کے مرکزی اداکار جانی ڈیپسابقہ اہلیہ، امبر ہرڈ کی جانب سے لگائے گئے گھریلو تشدد اور جنسی ہراسانی کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ روز سابقہ ​​اہلیہ امبر ہرڈ کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mahyarxplay · 8 months
Text
1 note · View note
Text
It must be nice to breathe clean air :')
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
صدر مملکت کا چین میں زلزلے سے ہونے والے جانی ومالی نقصان پر اظہارافسوس
صدر مملکت کا چین میں زلزلے سے ہونے والے جانی ومالی نقصان پر اظہارافسوس
اسلام آباد(نمائندہ عکس ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان میں زلزلے سے ہونے والے جانی ومالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کے صوبہ سیچوان میں تباہ کن زلزلے کا سن کر بہت دکھ اور افسوس ہوا۔ اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ زلزلے کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور املاک تباہ ہوئیں، پاکستانی عوام اور اپنی طرف سے چینی قیادت سے دلی تعزیت اور سیچوان کے عوام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
humansofnewyork · 8 months
Photo
Tumblr media
(10/54) “Mitra loved anything beautiful. She kept countless notebooks. And on every page she’d paste something beautiful: a flower, a feather, a line from a poem. One time we went to a large antique shop, and the owner challenged us to choose the most expensive items in the shop. Mitra looked around the store and chose two that nobody else had noticed. The owner was shocked. He announced that those were the only two that were not for sale. She had a genius for beauty. It was one of her greatest gifts. But her greatest gift by far, was her memory. Mitra could memorize an entire poem after hearing it a single time. Her favorite was Hafez: The Prince of Romance. She’d memorized two hundred of his ghazals. And whenever she found a verse that she loved, she’d bring it to me to read. We’d heard our voices many times before in arguments. But it was different when we read poetry. There was a softness, a delicacy. When you’re reading a poem, you must find the 𝘢𝘩𝘢𝘯𝘨. Melody. The instrument is your throat. And the words are the notes. Some you strike suddenly, with a bang. Others you unroll gently, like a bow being slowly pulled across the string of a violin. Every word has life. Every word has its own soul. The word roar has a soul. 𝘒𝘩𝘰𝘳𝘰𝘰𝘴𝘩! And so does the word kiss. 𝘉𝘰𝘰𝘴𝘦𝘩. We were married in the traditional way. It was a small ceremony at the home of Mitra’s father. On the morning of our wedding Mitra and I visited a famous photographer in Tehran. We took a series of photographs standing side-by-side. She was so conscious of her crippled hand, she found a way to hide it in every photo. But she’d never looked so beautiful. When the session was finished, I suggested one final photograph. I could tell the photographer was annoyed, but he agreed. And it’s the photograph that still hangs in our house today. Mitra is sitting on a chair. And I’m down on one knee, looking up at her, holding her hand.”
 میترا هر چیز زیبایی را دوست داشت. در دفترچه‌های پُرشُمارش و بر هر برگی از آنها چیزی زیبا می‌چسباند: گُلی، پَری، بیت شعری. روزی میترا و من به عتیقه‌فروشی بزرگی رفتیم - فروشنده ما را به چالش کشید که گران‌ترین‌هایش را شناسایی کنیم. میترا نگاهی به پیرامون انداخت و به دو قطعه اشاره کرد. صاحب فروشگاه شگفت‌زده گفت که هیچ‌کس تا کنون به آنها توجه نکرده بود. او گفت که این دو تنها چیزهایی هستند که فروشی نیستند. میترا نبوغ ویژه‌ای در زیباشناسی داشت. یکی از بهترین توانایی‌های او بود. ولی برجسته‌ترین توانایی او حافظه‌اش بود. میترا پس از یک بار شنیدن شعر، ‌بسیاری از آنرا به یاد می‌سپرد. عاشق شعر بود. تنها زمینه‌ای که بر آن توافق داشتیم. شاعر مورد علاقه‌‌اش حافظ بود: شاهزاده‌ی عاشقانه‌ها. میترا بیش از دویست غزل او را از بر داشت. برخی را که دلپسندش بود به من می‌داد تا بخوانم. باور داشت که من آهنگ درست شعر را پیدا می‌کنم. صدای همدیگر را در بگومگوهامان بسیار می‌شنیدیم. ولی هنگام شعر ‌خواندن چنان نبود. حالتی از دلپذیری و نرمش. در شعر، حنجره ساز شماست. و واژه‌ها نُت‌هایتان. برخی را ناگهان می‌نوازی - با آوایی بلند. برخی دیگر را به آرامی، مانند کشیدن آرشه بر زه. هر واژه‌ ویژگی خود را دارد. هر واژه‌ را جانی دیگر است. واژه‌ی خروشیدن جانی خروشان دارد! همانگونه که واژه‌ی بوسیدن و بوسه، دلآویزی و آرامشش را! پیوند ما ازدواجی سنتی بود. جشن کوچکی در خانه‌ی پدر میترا. بامداد روز ازدواجمان، به آتلیه‌ی عکاسی پرآوازه‌ای در تهران رفتیم. میترا را هیچگاه به آن زیبایی ندیده بودم. چندین عکس ایستاده در کنار هم گرفتیم. در هر عکسی حالتی را می‌یافت تا دست چپش را پنهان کند. هنگامی که کارمان تمام شد، پیشنهاد عکسی دیگر دادم. عکاس آزرده می‌نمود اما عکس را گرفت. و آن همین است که تا امروز بر دیوار آویزان است. میترا روی صندلی نشسته و من یک زانو بر زمین نهاده، محو تماشای او، دستش را در دست گرفته‌ام
623 notes · View notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
عشق_اور_حوس
شادی کے دو ماہ بعد میرے میاں تو فارن اپنی جاب پرچلے گئے ۔ اور میں ساس اور سُسرکے
ساتھ رہ گئی ۔ ہم ایک گراں، گاؤں یعنی پنڈ سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ہر کوئی اک دوجے
کو جانتا ہے ۔ بڑے شہروں میں تو ہمسائے کو بھی کوئی نہیں جانتا مگر پنڈ میں ایسا نہیں ہوتا
میرے میکے اور سسرالی سارے رشتہ دار تھوڑے تھوڑے فاصلے پر رہتے ہیں کئی کی تو
دیواریں بھی ایک ہیں ۔ دائیں طرف میری پھوپھی کا گھر تھا بائیں طرف میرے دیور کا
اسی طرح دائیں طرف تین گھر چھوڑ کر ایک بند گلی تھی جس میں میری نند رہتی تھی
أس گلی میں صرف تین گھر تھے ایک میری نند کا ایک اس کے جٹیھ کا اور ان کے سامنے
میری نند کے ساس سسر رہتے تھے وہ گلی میری نند کی سسرال کی ہی سمجھ لیں ۔ تفصیل
اس لئے دی ہے کہ جو واقعہ میں آپ لوگوں سے شئیر کرنے جا رہی ہوں وہ میری نند کے
جیٹھ کے متعلق ہے جو رنڈوا تھا شاھد 28سال سے زیادہ کا تھا ۔سب أسے چاچو کہتے تھے ۔ بلا کا نظرباز تھا اور کافی بدنام تھا ۔ رنڈوا تھا بیوی کے مرنے کے بعد دوسری شادی اس نے نہیں کی تھی اور گھرمیں اکیلا رہتا تھا ۔ لوگوں میں اسکے بارے مشہور تھا کہ وہ عورتوں کی جنسی ضرورت پوری کرتا ہے اور ان سے کماتا ہے مگر یقین سے کوئی ایسا نہیں کہ سکتا تھا افواہیں سمجھی جاتی تھیں ۔ میں اکثر اپنی نند کے گھر جاتی تھی کیونکہ ایک تو وہ صرف چند سال بڑی تھی اور ہماری ایک دوجے سے خوب بنتی تھی دوسرا میری ساس ار سُسر بھی خوش رہتے کہ ان کی بیٹی سے اچھی بنارکھی ہے نند کے گھر سے پہلے اس کے جیٹھ کا گھر تھا اور وہ ہمیشہ دروازہ کھول کے اپنی ڈیوڑھی میں بیٹھا رہتا تھا۔ میں جب بھی نند کے ہاں جاتی اس کے گھر کے آگے سے گذرنا ہوتا اور وہ فورا أٹھ کر دروازے پر آجاتا تو حال احوال پوچھنے لگتا
کے حال نیں ، ول تے آہو ناں
میں ۔
شاھد تُسی دسو
وہ ۔ کوئی خط سط وی آوندا نیں کہ اوتھے دل لا گدا نیں
نہ بھی خط آیا ہوتا تو یہی کہتی کہ ایہ کل پرسوں آیا تے چاچو تساں کی سلام لکھیا نیں
وہ۔ ہلا ، تُو جواب دتا تے مینڈا وی لکھیناس ‘ جی چاچو کہہ کے آگے نند کے دروازے کی
طرف بڑھتی ۔ مجھے جن نظروں سے وہ دیکھتا اس میں ہوس صاف ظاھر ہوتی ۔ مرد کی نظر عورت پہچان جاتی ہے کہ وہ کس نظر سے دیکھ رہا ہے ۔ میں آگے نند کے گھر کی جانب بڑھتی تو اس کی میلی نظروں کی حدت کولہوں اور کمر پر محسوس کرتی ۔ وہ تب تک دروازے سے جھانکتا رہتا جب تک میں نند کے گھر میں داخل نہ ہوجاتی ۔ خیر ۔ میں اس کو روزمرہ کی روٹین سمجھ کر نظر انداز کر دیتی ۔
اردو اور پشتو کی خاص کہانیاں گروپ کی شاندار کہانی شاندار محفل
میرے میاں کو جب چھ ماہ سے زیادہ ہوگئے تو دن بدن میری فطری خواہش بڑھنا شروع ہوگئی اورعورت ہی جانتی ہے کہ مرد پاس نہ ہو تو کیسا عذاب جھیلتی ہےعورت ۔ چاچو عورت کے بارے کافی کُچھ معلومات رکھتا تھا اور اس کا اندازہ مجھے تب ہوا جب ایک دن نند کےگھر جاتے ہوئے أسے درازے پر کھڑا دیکھا تو میں نے اسے سلام بولا تو چاچو نے کہا
سیمو تھکی تھکی وی دسدی ایں خیر کوئی گل نہیں چار پنج دناں بعد تھکاوٹ وی أتر جانی
۔ اس دن مجھے پیریڈ شروع ہوئے دوسرا دن تھا اور اس کو میرا چہرہ دیکھ کے اندازہ ہو گیا ۔
جب کبھی میں ہارنی ہوتی تو نظروں میں نظریں ڈال کے کہہ دیتا کہ سیمو تے بڑی اوکھی اوکھی پئی دسنی اے تے سجن ماہی وی ُدور ۔ میں بات کو ٹال کے آگے بڑھ جاتی ۔ اسی طرح.یہ انٹرٹینمنٹ رومانٹک ناول خاص لوگ گروپ کے لیئے لکھی گئی.
Tumblr media
چلتا رہتا ۔ وہ چونکہ اکیلا رہتا تھا خود تو گھریر کبھی کبھارہی پکاتا اور کھاتا سامنے کے گھر میں چونکہ اس کے والدین رہتےتھے تو ان کے پاس اورکبھی کبھار میری نند کے ہاں بھی
کھالیتا جس طرح عام طور پر ہوتا ہے کوئی اچھی ڈش بنائی جائے تو قریبی اور آس پاس
کے گھروں میں بھی شئیر کرتے ہیں اسی طرح ہم کوئی سپیشل ڈش وغیرہ بناتے تو چاچو
کو ضرور دیتے ۔ یعنی ہم سب گھرانے ایک دوسرے کے ساتھ اچھی بنا کر رکھتے۔ اور عزیز
واقارب بھی قریب ہی رہتے مگر میرے ساس ُسسر اپنی بیٹی میری نند کی وجہ سے اس کی
سسرال کاخاص خیال رکھتے ۔ اور مجھے اپنی سُسرال کی خوشنودگی عزیز تھی ۔ ایک روز
مجھے خیال آیا کہ میں نے ٹانگوں کے بال کافی عرصہ سے صاف نہیں کئے جن کے خاوند
پاس ہوں تو باقاعدگی سے کرتی ہیں مگر پردیس گئے پیا کی پیاری سُستی کرجاتی ہے ۔
خیرمیں نے اچھی صفائی کی اور نہا دھو کر اک نواں جوڑا لا کے اپنی نند کے ہاں گئی۔ ہمارے گاؤں میں ان دنوں پردہ وغیرہ نہیں کیا جاتا تھا کیونکہ ایک ہی برادری کے تھے ہم عورتیں اگر شہر جاتیں تو بُرقعہ لے لیتی تھیں خیر حسب معمول چاچو دروازے پر آگئے اور حال احوال پوچھا اور باتوں ہی باتوں میں کہنے لگے کہ سیمو کوئی عجیب جیہی مشک پی آوندی اے
میں نے کہا پتہ نہیں مجھے تو نہیں آرہی پھر مجھے خیال آیا سیمو مرجانی ایہ تے بال صفا
پوڈر کی بات کر رہا ہے میں تو ہکا بکا رہ گئی اور اس نے بات کو بدل دیا اور میرے نئے جوڑے کی آڑ میں میری تعریف کرنے لگے میں جلدی سے آگے نند کے گھر چلی گئی ۔ مگر میں کافی نروس بھی تھی اور چاچو کی بات سے کافی شرمندہ شرمندہ بھی اور خجالت محسوس کرنے لگی ، کچھ دیر بیٹھ کے اپنے گھر کو لوٹی تو چاچو دروازے پر ہی اٹکا ہوا تھا
جیسے میرا ہی انتظار کر رہا ہو کہنے لگا نظر بد دُور اج اپنی نظر ضرور اتارنا
میں نے کہا چاچو تسُی وی جو منہ اؤندہ کہہ دیندے او اور جلدی جلدی قدم بڑھا کر گھر آگئی
شام کو میری ساس نے کہا کہ اج تے گُڑ آلے چاولاں تے دل کردا پیا ، میں نے شام کو
گُڑ کے چاول یعنی میٹھے چاول پکائے اور اپنی نند کو دینے گئی تو چاچو جو کہ میری
نند کا جیٹھ لگتا تھا بھی ان کے گھر ہی کھانا کھا رہا تھا وہ کہنے لگا سیمو گُڑا الے چاول
تے مینو وی بڑے چنگے لگدے آ میں کہیا چنگا چاچو تساں وی دے ویساں ۔ گھر آکر کھانا
کھایا اورسریوں کے دن تھے بہت چھوٹے اور لمبی راتیں میرے ساس اور سُسر کھانے سے پہلے ہی عشاء کی نماز سےفارغ ہوگئے تھے اور اپے کمرےمیں چلے گئے تھے ۔ برتن رکھتے ہوئے مجھے یاد آیا چاچو کو تو چاول بھی دینے تھے ۔ اگرچہ اتنی زیادہ دیر نہیں ہوئی تٓھی مگر پنڈ میں تو مغرب کے بعد ہی سُناٹا ہوجاتا ہے میں نےسوچا چاچو کونسا سو گیا
ہوگا اسے چاول دے ہی آؤں ۔ میں نے سردی سے بجنے کےلئے شال لی اور مٹھےچاول چاچو کو دینے گئی ۔ گھر سے نکل کر مجھے خیال آیا ایک تو چاچو چھڑا چھانڈ اور پھر بدنام بھی
اور اگر اس وقت کسی نے اس کے دروازے پر کسی نے دیکھ لیا تو سیمو تیرے پلے کجھ وی
نہیں رہنا ۔ سوچا واپس جاؤں اور کل دن میں اسے چاول دے دونگی مگر پھر خیال آیا
کہ میں نے کونسا وہاں رکنا ہے اور گلی میں تین ہی گھر ہیں وہ بھی اپنے ہی کسی نے
پوچھا تو بول دونگی چاول دینے آئی ہوں اور چاچو کو اپنی نند کے سامنے میں نے بولا تھا
کہ دے جاؤں گی چول ۔ ہم چاول نہیں کہتے چول کہتے ہیں یہی سوچ کر چاچو کے دروازے
پر پہنچ گئی
چاچو کا دروازہ ناک کرنے ہپلے سے میں نے چیک کیا ، دروزاہ کھلا ہوا تھا ۔ آگے
ڈیوڑھی میں اندھیرا گُھپ ، میں نے چاچو کو دو تین بار آستہ آہستہ چاچو کہہ کر بلایا
مگر چاچو شاید اندرکمرے میں اور وہاں تک جانے کے صحن سے گذرنا پڑتا تھا ۔ اک
کمرے میں لالٹین کی روشنی کھڑکی کی درزوں سے جھانک رہی تھی میں نے آہستہ
آہستہ دروازہ ناک کیا تو چاچو کی آواز آئی ’ دروازہ کھلا سیمو اندر لنگ آ‘ میں حیران
ہوئی کہ چاچو کو کیسے پتہ چلا کہ میں دروازے پر ہوں اتنے تک چاچو دروازے پر تھا
بولا ’’کہ میں تمہارے چاولوں کی انتظار میں تھا ‘‘ میں نے پلیٹ چاچو کے ہاتھ میں دی
اور جانے کے لئے مُڑی کہ چاچو نے کہا ٹہر سیمو میں رسوئی میں چاول رکھ کر پلیٹ
تمہیں دیتا ہوں پہلے والے برتن بھی کافی اکٹھے ہوئے پڑے ہیں ، میں بھی ساتھ چلنے لگی
تو چاچو نے کہا تم رکو میں آتا ہوں اتنے میں چاچو جلدی سے کمرے سے جلا گیا اور
تھوڑی دیر میں واپس تو برتن اس کے ہاتھ میں نہیں تھے ۔
چاچو نے کہا ہاں سنا سیمو کوئی خط سط ، میں کہیا دیر ہوگئی میں صبح ہی برتن
لے لاں گی ۔ اور دروازے کی طرف بڑھی اس سے پہلے کہ میں دروازے سے نکلتی
چاچو نے مجھے بازو سے پکڑ لیا اور گلے لگانے کی کوشش کی ، مجھے بڑا غصہ
آیا اور میں نے جھٹکے سے بازو چھڑایا اور بولی چاچو تینو اینی جراءات کس طرح ہوئی
مجھےچاچو کی خراب نیت کا تو اندازہ تھا مگر مجھے یقین تھا کہ چاچو ایسی بے غیرتی نہیں
کرسکتا ۔ اب میں بے یقینی اور اور صدمہ کی کیفیت میں تھی کہ میں کس مصیبت میں
پھنس گئی ۔ اور باہر کی طرف دوڑی مگر چاچو تو کنڈی لگا چکا تھا ۔
Tumblr media
میں نے چاچو کو بولا
دیکھ مجھے جانے دے نہیں تو تمہارے باپ کو بتاؤں گی اس کا باپ سامنے والے گھر میں
رہتا تھا اور پنڈ کا نمبردار تھا ، اس نے مجھے پیچھے سے کمر سے پکڑا اور اپنے طرف کھینچ کے اپنے سینہ سے لگا لیا ، میں کو شش کرنے لگی کہ کسی طرح اپنے آپ کو چُھڑاؤں
ایک خیال آیا زور زور سے شور مچاؤں مگر اس خیال سے رک گئی کہ اس طرح بدنامی تو میری ہی ہوگی اور میں کس طرح کسی کویقین دلاسکونگی کہ اتنی رات میں چاول دینے آئی تھی وہ بھی
ایک بدنام رنڈوے کو ۔ میں چاہتی تھی کوئی ایسی چیزمیرے ہاتھ لگ جائے جو چاچو کے سر
پر مار کر اسے بیہوش کرکے بھاگ جاؤں ۔ مگر کچھ آس پاس نہ تھا میں نے چھڑالیا یا
چاچو نے مجھے آذاد کیا کہ میں دوڑی دروازے کی طرف مگر یہ اندروٹھے کا دوازہ تھا
جو پٹ سے کھل گیا اور اندھیرا ہونے کی وجہ سےدہلیز کے ساتھ ٹھوکر کھا کر میں اندروٹھے
کمرے میں جا گری ( ہماری طرف ایک کمرے کے آگے بھی کمرا بنا دیتے تھے پہلے وقتوں
میں یعنی ایک کمرے میں دو کمرے جن کا مین دروازہ ایک ہی ہوتا تھا ۔ اب شاید یہ رواج
نہیں رہا ۔ اب میں اٹھنے کی کو شش کر رہی تھی کہ چاچو نے پیچھے سے دبوچ لیا میں گھوڑی کی حالت میں تھی یعنی چاروں پاؤں پر اور چاچو مجھے لپٹنے کی ٹرائی کرنے لگا ، مجھے اپنے کولہو پر اس کا اوزارمحسوس ہو رہا تھا میں نے کوشش کی اور کھڑی ہوگئی مگر چاچو میرے ساتھ چمٹا ہوا تھا اور اس کا ہتھیار میری ٹانگوں کے بیچ تھا میں نے چاچو کو بولا چاچو مجھے جانے دو ۔ دیر بہت ہوگئی ہے ۔ چاچو کچھ بولا نہیں مگر مجھے أٹھا کر پلنگ پر لٹا کر پھر مجھے دبوچ لیا ۔ چاچو کی کوشش تھی کہ کسی طرح میرا بوسہ لے مگر میں اپنے ہونٹ اس سے بچا رہی تھی گالوں پر تو اکا دکا چومیاں لے رہا تھا اور مجھے گلے سے لگا کربھینچ رہا تھا میں نے اسے گالیاں دینی شروع کردیں اور اپنے سے دور دھکیلنے لگی مگر زور ور تھا میں ایک کبوتری کی طرح پھنس چکی تھی وہ میرے مموں کو دبانے لگا اور جسم پر ہاتھ بھی پھیر لیتا ۔
اس کا نیولا سر أٹھا کر کسی سوراخ میں جانے کے لئے میری ٹانگوں کے بیچ ٹکڑیں مار
رہا تھا چاچو نےحرامزدگی کی کہ اپنی چادر دھوتی کھول کے نیچے پھینک دی اب وہ صرف
قمیض پہنے ہوئے تھا اور نیچے ننگا ۔ میں نے اچٹتی نظروں سے اسے دیکھا تو اتنا بُرا نہیں لگا ۔ اب اس نے میری شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا تو میں نے سختی سے منع کیا مگر اس نے ایک نہ سُنی اور میرا ازار بند کھولنے میں کامیاب ہوگیا ۔ میں نے پھر باندھنے کی کوشش کی
کی اس نے جلدی سے اپنا ہاتھ شلوار کے اندر ڈال دیا اورمیری ٹانگوں کے سنگم پر رکھدیا
میری منہ سے بے ساختہ سسکاری سی نکلی تو اسنے انگلی وہاں لپس پر پھیرنا اور مساج کرنا
شروع کردیا اب میں اسکے ہاتھ کو ہٹانے کی کوش کر رہی تھی اس کا دوسرا بازو میری کمر کو جکڑے ہوئے تھا اور اس کے ہونٹ برابر کوشش کررہے کہ کسی طرح میرے ہونٹوں تک رسائی حاصل کرلیں مگر میں برابر سر کو ہلا رہی تھی ۔ ادھر اس نے اب انگلی اندر ڈال کر
ہلانا شروع کی اورمیں اپنے ہاتھ سے اس کے ہاتھ کو کھینچنے لگی ۔مگر اسے ہٹانے کی بجائے دبا بیٹتھی دراصل اب میں شدت سے ٹرائی نہیں کر رہی تھی اور أس کا ٹچ اچھا لگنے لگا مگر میں نےأس پر ظاھر نہ ہونے دیا کہ ہارنا چاہتی ہوں ۔ اس نے یوں ہی مجھے جکڑے رکھا اور خود میری ٹانگوں میں آکر بیٹھ گیا میں نے پاؤں سے اسے دھکیلنےکی کوشش کی تو اس نے میری ٹانگوں کو قابو کرلیا
اب وہ میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھا تھا ۔ اور اس کا باز بڑےناز سے سر أٹھائے اپنے
شکار کی تلاس میں ادھر ادھر اوپر نیچے اپنی ایک آنکھ سے ڈھونڈھ رہا تھا ۔ میری شلوار کا آزار بند تو کھلا تھا مگر شلوار ابھی پہنی ہوئی تھی ۔ اب شاھد
مجھ پر لیٹ گیا اور لپٹ گیا
Tumblr media
اس کے باز نے کُھلے ازار بند کا فائدہ أٹھایا اورسیدھا اپنےشکار سے جا ٹکرایا ۔ چاچو اسے
اوپراوپر سے رگڑنے لگا ۔ وہ مجھے خوار کرنے کی کوشش میں تھا اور میں نے بھی سوچ لیا
تھا کہ اس کو یہ باور نہیں کرنے دونگی کہ میں کمزور پڑ گئی ہوں ۔ مجھے اس کی رگڑ
اچھی لگ رہی تھی چھ ماہ سے زیاد بنا مرد کے ٹچ رہ رہی تھی اور ترس رہی تھی کسی کے مضبوط بازو۔ پیار بوسے شرگوشیوں اور زور دار جھٹکوں کے لئے ۔ چاچو نے میرے نیچے
سے اچانک شلوار کھینچ کر نیچے پھنک دی اب میں اس کے سامنے صرف قمیض میں تھی
نیچا دھڑ ننگا تھا ۔ چاچو کچھ دیر تو میری رانی کو دیکھتا رہا پھر اچانک أس پر جُھک کر
رانی کو چوم لیا ۔ أفف میری سسکاری سی نکل گئی میں نے بالوں سے پکڑ کر اس کا سر اوپر
کیا اور غصہ سے دیکھا ۔ أ س نے جواب میں کچھ ایسی نظروں سے دیکھا کہ میری نظریں جھک گیئں یہ ایک قسم کا میرا سرنڈر تھا اس نے اسی جگہ کےدو چار بوسے اور لئے اور اچانک اس نے میری ٹانگیں اپنے شانوں پر رکھ لیں اور اپنے سالار کو میری راجدھانی پر اچانک حملہ کرکے ایک زور دار جھٹکے کے ساتھ اندر کردیا میری راجدھانی اس حملے کے لئے تیار نہ اس کی دیواریں تک چھل گئیں۔ میں بمشکل اپنی چیخ روک پائی ۔ اب توچاچو اپنے سالار کو کبھی دائیں کبھی بائیں دوڑاتا میں اپنی لذت بھری سسکیوں کو روکنے کی ناکام کوشش کررہی تھی ۔ اور سر کو ادھر أدھرپھینک رہی تھی میری آنکھیں بند تھیں اور میں سُرور کی حدیں چُھو رہی تھی اس کا سالار کافی تجربہ کار تھا اور ہر اس کونے میں چوٹ لگاتا جہاں جہاں لگانے کی ضروت تھی آخ کار اس نے راجدھانی پر فتح کاجھنڈا گاڑ دیا اور اس خوشی میں سوغات کی بوچھاڑ کردی ۔
Tumblr media
مجھے اس وقت جاجو بہت اچھا لگا میں نے اسے بالوں سے پکڑ کر اپنی طرف جھکایا اور اپنے لب اس کے ہونٹوں پر رکھ دئیے جنہیں اس نے خوب چوسا وہ میرے ساتھ ہی لیٹ گیا اور کہنےلگا سوری ۔ میں کچھ نہ بولی اب کچھ بولنےکو شاید کچھ بچا ہی نہ تھا ۔ ہم دونو یوں ہی لیٹےرہے چاچو کچھ کہنے کی کوشش میں رہا مگر میں کسی اور ہی دنیا میں تھی چاچو میرے مموں سےکھیل رہا میں یوں لیٹی رہی کہ چاچو کے نفس نے میری ران کو ٹچ کیا وہ دوبارہ نیم ا یستادہ ہوچکا تھا میں نے اسے چھونا چاہا مگر ایک جھجھک تھی سوچا چاچو کیا سوچے گا ۔ چاچو نے میرے ہاتھ کو بڑھتے او رکتے ہوئےمحسوس کر لیاتھا اس نے میرا ہاتھ اپنےہاتھ میں لے کر دو چار بوسے دیئے اور پھر میرا ہاتھ اپنے شہزادے پر رکھ دیا میں نے شرماتے ہوئے اسے ہاتھ لگایا تو شہزاد ے نے سر اٹھالیا میں نے اس کو ہاتھ میں لے لیا اور ہولے ہولے دبانے لگی ۔ وہ مست ہونے لگا اور جھومنے لگا ۔ وہ اپنی شہزادی سے ملنے کےلئے بے چین نظر آرہا تھا ۔ چاچو میرے نپل چوسنے لگا مجھے بہت مز آرہا تھا میں نے چاچو کو پیچھے دھکیلا اور خود أٹھ کر بیٹھ گئی ۔ چاچو بھی سیدھا ہو کر لیٹ گیا میں اس کے اوپر بیٹھ گئی ۔ شہزادےکو اپنےہاتھ میں لے کر اس پر شہزادی کو ٹکایا اور شہزادے کا سر اس پر پھیرنے لگی پھر شہزادی کو شزادے کے اوپر آستہ آہستہ دبانے لگی اور شہزادی کے اندر پھسلتے ہوئے جانے لگا جب مجھے محسوس ہوا
کہ شہزادہ گھر پہنچ چکا ہے میں چاچو کے اوپر جُھکی اور اسے چومنے لگی اس کے گال
گردن ہونٹ اس کے بالوں بھری چھاتی کے نپل اور ساتھ ساتھ شہزادے کے اوپر شہزادی کو
ہلاتی چاچو نے میرے ہونٹ چوسنےشرو ع کردیئے اور ہاتھوں سے میرے ممے دبانا
مجھے بہت سواد آرہا تھا اب کسی قسم کاڈرنہیں رہا تھا تھوڑی دیر میں میں فارغ ہوگئی
چاچو کو اشارہ کیا اور خود نیچے لیٹ گئی مگر
شاھد نے مجھے گھوڑی بنادیا
اور ایک بار پھر اس نے زبردست انٹری دی ۔ چاچو نے خوب ارمان نکالے اور میری
چولیں تک ہلا ڈالیں آخرکار شہزادے نےشہزادی کا اندر بھرکر خراج ادا کیا ۔
میں نے شلوار پہن لی اور چاچو کو بولا اب جانے دو ۔ چاچو بولا سیمو اینا مزہ
فر کدوں میں کہیا جدوں فر صفائی کیتی اودوں ۔
رات کے گیارہ بج چکے تھے شکرہے میرے ساس سُسر سوگئے تھے میں باتھ روم میں گئی
تو رانی کو ہاتھ لگا کر دیکھا بیچاری سُوج گئی تھی چاچوکا پہلا وار ہی اس کا کام کر گیا تھا
آج صبح جب اسے صفا کر رہی تھی خیال و خواب میں بھی نہ تھا کہ آج شام کواس کی مانگ
بھری جائیگی اورمن کی مراد پوری ہوگی ۔
چاچو سے پرامس کیا تھا جب بھی صفائی کی تومزہ دونگی اور لوں گی ۔ اور جب تک وہاں ریی ہفتہ میں صفائی ضرور کرتی رہی اور جب صفائی کرکے چاچوکے پاس سے گذرتی تو اس کو مشک آجاتی کہ رات کو دروزہ کُھلا رکھنا ہے....
ختم شد
Tumblr media
10 notes · View notes
theqalbofnight · 11 months
Text
Tumblr media
گفتگو وہ عاشقانہ سب حرام یار، جانی، دلبرانہ سب حرام Guftgo Woh Aashiqana Sab Haraam Yaar , Jani , Dilbarana Sab Haram
زلف کی خوشبو ملے گر یار کی مُشک، عنبر، زعفرانہ سب حرام Zulf Ki Khushbo Mily Gar Yaar Ki Mushk , Ambar , Zafrana Sab Haraam
چل پڑے ہم آج سے جنگل کی اور گھر، گلی، دفتر، ٹھکانہ سب حرام Chal Padey Hum Aaj Se Jangal Ki Aur Ghar , Gali , Daftar , Thikana Sab Haraam
سوگ میں ہے گلستاں، سو اے بہار برگ، کلیاں، گل کِھلانا سب حرام Sog Mein Hai Gulistaan , So Aye Bahaar Barg , Kalian , Gul Khilana Sab Haraam
عشق تجھ سے اب مجھے اِتنا نہیں ناز، نخرے، لاڈ اُٹھانا سب حرام Ishq Ab Tujh Se Ab Mujhe Itna Nahi Naaz , Nakhre , Laad Uthana Sab Haraam
چھوڑ کر جانا ہے جس نے جائے وہ سوگ، ماتم، غم منانا سب حرام Chod Kar Jana Hai Jis Ne Jaye Woh Sog , Matam , Gham Manana Sab Haraam
جس نے ملنا ہے ملے وہ ہم سے اب پھر، کبھی، شاید، بہانہ سب حرام Jis Ne Milna Hai Mily Woh Hum Se Ab Phir , Kabhi , Shayed , Bahana Sab Haraam
کام جنبش سے اگر ہو آنکھ کی تیر، خنجر، سے نشانہ سب حرام Kaam Junbish Se Agar Ho Aankh Ki Teer , Khanjar , Se Nishana Sab Haraam
اب تجھے میں بھول جانے والا ہوں یاد کرنا یاد آنا سب حرام Ab Tujhe Main Bhool Jane Wala Hoon Yaad Karna Yaad Aana Sab Haraam
کل پرندے چھت سے یوں کہہ کر اُڑے "ہم پہ تیرا پانی دانہ سب حرام" Kal Parenday Chhat Se Yun Keh Kar Udhey "Hum Pe Tera Paani Dana Sab Haraam"
اوڑھ کر ہم چُپ کی چادر سو گئے اب گلہ، شکوہ یا طعنہ، سب حرام Udh Kar Hum Chup Ki Chadar So Gaye Ab Gila , Shikwa Ya Ta'ana , Sab Haraam
اُس نے ٹھانی ہے دوبارہ سے مجھے پاس پہلو میں بٹھانا سب حرام Uss Ne Thani Hai Dobara Se Mujhe Paas Pehlo Mein Bethana Sab Haraam
آج سے آذرؔ  بنے ہم پارسا رقص، مجرا، ناچ، گانا، سب حرام Aaj Se "AAZAR" Banay Hum Parsa Raqs , Mujra , Naach ,Gana , Sab Haraam
فہیم رحمان آذرؔ Faheem Rehman Aazar
25 notes · View notes
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
امبر ہرڈ اور جانی ڈیپ سیٹلمنٹ: ایمبر ہرڈ جانی ڈیپ کے ساتھ سیٹلمنٹ کے لیے گئی، انسٹاگرام پر پوسٹ شیئر کی اور پوری چیز کا مشورہ دیا۔
امبر ہرڈ اور جانی ڈیپ سیٹلمنٹ: ایمبر ہرڈ جانی ڈیپ کے ساتھ سیٹلمنٹ کے لیے گئی، انسٹاگرام پر پوسٹ شیئر کی اور پوری چیز کا مشورہ دیا۔
امبر ہرڈ اور جانی ڈیپ: ہالی ووڈ اداکارہ ایمبر ہرڈ اور ان کے سابق شوہر جانی ڈیپ ایک طویل عرصے سے ایک مجاز جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہر ایک نے ایک دوسرے پر تنقیدی الزامات لگائے۔ اداکارہ ایمبر ہرڈ نے اداکار جانی ڈیپ پر تنقیدی الزامات عائد کیے جس کے بعد جانی ڈیپ نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا۔ جیوری نے جانی ڈیپ کے حق میں غلبہ حاصل کیا۔ تاہم اس کے بعد بھی فریقین کے درمیان کوئی تصفیہ نہیں ہو سکا۔ اب…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
جیسے جیسے آپ کی عمر بڑھتی ہے، آپ یہ دیکھنا شروع کر دیتے ہیں کہ رازداری کتنی اہم ہے۔ ہر ایک کو آپ کے کاروبار کو جاننے کی ضرورت نہیں ہے اور ہر ایک کے دل میں آپ کے بہترین مفادات نہیں ہیں، کچھ چیزیں آپ اور اللہ کے درمیان چھوڑ دی جانی چاہئیں۔ شاید اس طرح آپ کی خوشی درحقیقت قائم رہے۔
As you get older, you start to see how important privacy is. Not everyone needs to know your business and not everyone has your best interests at heart, some things should be left between you and Allāh. Maybe that way your happiness might actually last.🌾
32 notes · View notes
mina4242 · 17 days
Text
Tumblr media
شماره خاله ابوموسی شماره خاله قصرشیرین شماره خاله نائین شماره خاله اردکان شماره خاله مهران شماره خاله دیلم شماره خاله دره شهر شماره خاله قشم شماره خاله صد و ق شماره خاله پاسارگاد شماره خاله ایجرود شماره خاله نور شماره خاله کوثر شماره خاله. آب دانان شماره خاله چادگان شماره خاله ثلاث شماره خاله بابا جانی شماره خاله خنج شماره خاله هندیجان شماره خاله دشتی شماره خاله خرمشهر شماره خاله راور شماره خاله جاجرم شماره خاله فراشبند
3 notes · View notes
verses-n-moon · 10 months
Text
Family problems can never let you sleep in peace. never let you be happy from depth. Yahi do cheezein shayad zinda rehnay ke lye zaruri hain aur yeh masla'h zinda rehnay ki wajah tak chheen leta hai.
People often say,
"اب تو تمہیں عادت ہو جانی چاہیے۔"
How to tell them ke kabhe bhi ek insan ko dukh sehnay ki adat nhi hosakti. Jab bhi uska dil dukhaya jayega, us ko shidat se takleef hogi, har baar.
- Samia Hassan
11 notes · View notes
bunnyneedsmore · 2 years
Text
آج کل تمام ہی بیویوں نے ایک "دلبر جانی" رکھا ہوا ہے۔ جسے وہ پل پل کی خبریں پہنچاتی رہتی ہیں۔ کچھ کھائیں، پیئین، پہنیں، کہیں آئیں جائیں؛ سب کچھ بتاتی رہتی ہیں۔
Tumblr media
28 notes · View notes
akksofficial · 2 years
Text
وزیراعظم کا بلوچستان میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر تشویش کا اظہار
وزیراعظم کا بلوچستان میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر تشویش کا اظہار
اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی تباہی ناقابل بیان ہے،چیلنج یقینا بہت بڑا ہے، اس چیلنج سے نمٹنے کا ہمارا عزم اس سے بھی مضبوط تر ہے۔منگل کو سماجی رابطے کی ویب سا��ٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سیلاب سے پیدا شدہ مشکل صورتحال کا مقابلہ کرنے کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes