Tumgik
#سردیوں
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
سردیوں میں سبزیوں اور پھلوں کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
سردیوں میں سبزیوں اور پھلوں کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
موسم سرما کے کچن ہیکس: ناتجربہ کار پتوں والی سبزیاں سردیوں کے موسم میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ ان سبزوں میں کئی قسم کے وٹامنز موجود ہوتے ہیں جو جسم کو اندرونی طاقت فراہم کرتے ہیں۔ تاہم ان ناتجربہ کار سبزیوں کو ذخیرہ کرنا ایک بڑا عمل ہے۔ ان کے جلد ہی خراب ہونے کے نتیجے میں، ہر کوئی ان کو محفوظ رکھنے کا طریقہ تلاش کرنے کے بارے میں فکر مند نظر آتا ہے۔ بہت سے لوگ انہیں ذخیرہ کرنے کی کوشش کی وجہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pyarkanaghma · 3 months
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
سردیوں کی دھوپ // winter's sunlight
96 notes · View notes
be-wajhah · 6 months
Text
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
Now you roam around sad, in these cold nights,
Oh but this was bound to happen with the things you were up to.
73 notes · View notes
aashufta-sar · 4 months
Text
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
Ab udaas phirte ho sardiyon ki shaamon mein Iss tarah tou hota hai iss tarah ke kaamon mein
Shoaib bin Azeez / شعیب بن عزیز
23 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
"کچھ قسم کے لوگ ہیں جو چھٹیوں میں باہر جانا پسند نہیں کرتے، وہ صرف اپنے کمروں میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں.. اور جب وہ باہر جاتے ہیں، تو وہ اپنی خوشی بھری تنہائی کو یاد کرتے ہیں.. یہ وہی لوگ ہیں جن کے پاس ایک ہے یا دو بہترین دوست ہیں اور کسی کو فون نہیں کرتے، یہ وہی ہیں جن کا فون ہمیشہ سائلنٹ موڈ پر رہتا ہے اور کسی کے پوچھنے کا انتظار نہیں کرتے بلکہ بہت زیادہ سوال کرنے، بات کرنے اور ان کے ساتھ گھل مل جانے سے پریشان ہوتے ہیں، وہ ہیں وہی جو کسی سے بات کیے بغیر روزانہ فیس بک کھولتے ہیں، وہ اپنے جذبات میں چنندہ ہوتے ہیں اور وہ خود وہ لوگ ہوتے ہیں جو کتابوں، سمندر، صحرا، سردیوں اور خاموشی سے محبت کرتے ہیں، اندھیرے، تنہائی کے نشے ہوتے ہیں، وہی ہوتے ہیں جو ہمیشہ مسکراتے رہتے ہیں۔ تخیل میں آزاد، کبھی کسی کو تکلیف نہیں دیتے.. میں ان میں سے ایک ہوں اور ہم بہت کم ہیں اور صرف وہی جو ہم میں سے تھے ہمیں سمجھ سکتے ہیں۔"
"There are a few kind of people who don't like to go out on holidays, they just like to sit in their rooms.. And when they go out, they miss their joyful isolation.. These are the same people who have one or two best friend and do not call anyone, they are the same ones who always have their phones on silent mode and don't wait for anyone to ask about them but are bothered by too much question, talk and mingle with them, they are the very same ones who open Facebook daily without talking to anyone, they are selective in their feelings and they are themselves People who love books, sea, desert, winter and quiet.. Darkness, isolation have addictions; they are the same who always smile, free in imagination, never hurt anyone.. I am one of them and we are few and only those who were among us can understand us. "
69 notes · View notes
amiasfitaccw · 5 days
Text
بھابھی جان
نام سمیر، ہمیشہ سے ہی میری ایک کمزوری تھی اور وہ تھی لڑکی..رنگ میرا سفید ہائٹ پانچ فٹ چھے انچ ، عمر بیس سال..ایک ہی بھائی تھا میرا ، نام کاشف ، رنگ ساولہ ہائٹ پانچ فٹ نو انچ ، عمر اٹھائیس سال ، شادی شدہ..بھابی کا نام حریم ، رنگ سفید ، ہائٹ پانچ فٹ آٹھ انچ ، بھائی کے ساتھ لوو میرج..میرے امی ابّو یورپ رہتے ہیں کاروبار کی وجہ سے..بھائی پاکستان کے کاروبار کی دیکھ بھال کرتے ہیں..میں بھائی کے ساتھ ہی پاکستان میں رہتا ہوں
    حریم میری بھابی ہونے کے ساتھ ساتھ میری بہت اچھی دوست بھی تھی..میری تمام مختصر دورانیہ کی لوو سٹوریز میں ان سے شعیر کرتا تھا...وہ ایک دوست کی طرح میری تمام باتیں سنتی تھی، پر بھابی ہونے کے ناطے کبھی کبھی پیار سے ڈانٹ بھی دیتی تھی، اور میرے کان کھیچ کے کہہ دیتی کہ '' چھوٹو اپنی سٹڈیز پہ توجو دو ، یہ جو تم کرتے ہو یہ زندگی نہیں ہے
    لڑکیوں کے چکر میں میں اپنے پراۓ کی پہچان ہی بھول گیا تھا..بھابی کی بہن جو کے میری کلاس فیلو تھی ، اس کو میں اپنی مختصر دورانیہ کی محبت کے حصار میں لے آیا..پھر جب میں نے اسے دو تین ماہ بعد چھوڑ دیا تو اس نی بھابی کو سب کچھ بتا دیا..اور یوں میں نے اپنا ایک اچھے دوست کھو دیا، اچھا دوست مطلب بھابی کو..اس دن کے بعد بھابی نی کبھی بھی مجھ سے بات نہ کی..وہ مجھے دیکھتی تو انکے چہرے پر مجے نفرت کے سوا کچھ دکھائی نہ دیتا
    بھابی ڈاکٹر تھی اور اپنا پرائیویٹ کلینک رن کرتی تھی
Tumblr media
بھائی اور میری محبت مثالی تھی..میری زیادہ زندگی بھائی کے ساتھ گزری تھی..بھائی نے ایک بھائی نہیں بلکے بیٹے کی طرح میرا خیال رکھا..اسلئے میں بھی ابّو سے زیادہ اپنے بھائی سے محبت کرتا تھا
    بھائی میں صرف ایک بری عادت تھی وہ تھی غصّے کی..ایک بار بھائی نے گالف کھیلتے ہوے اپنے پاٹنر کو تھپڑ دے مارا..یہ تھپڑ اس کے منہ پہ نہیں اس کے دل پہ جا پڑا..دل پہ لگی چوٹ بھلاے نہیں بھولتی..بھائی نے غصّہ اتر جانے پر اپنے پاٹنر حمید سے سوری بھی کیا.پر حمید نے انھیں دل سے معاف نہیں کیا
Tumblr media
    شدید سردیوں کا موسم تھا..ایک رات قریب ایک بجے میرے روم کے ڈور پر دستک ہوئی.میں نیند سے اٹھا اور جا کے ڈور اوپن کیا تو سامنے بھائی کھڑے تھے..انھوں نے اپنے ہونٹوں پہ انگلی رکھ کے مجھے خاموش اور دوسرے ہاتھ سے مجھے اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا..میں حیرت اور پریشانی میں ڈوبا آدھا سویا آدھا جاگا بھائی کے پیچھے چل پڑا..بھر لون سے مجھے چیخوں کی آوازیں آنے لگی..اتنے میں میں بھائی کے پیچھے انکے روم میں داخل ہو گیابھابی ٹروزر اور ٹی شرٹ میں ایل ای ڈی کے سامنے کھڑی سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے باہر کا منظر دیکھ رہی تھی..پریشانی انکے چہرے پہ نمایاں تھی..بھائی نے جلدی جلدی مجھے حالات سے آگا کیا کے ان کا پاٹنر اپنے باڈی گارڈز کے ساتھ باہر ہے..اسنے پہلے ہمارے گارڈز کو چکر دے کر اندر آنے کی کوشش کی، پر جب میں نے اسکی نیت کو پہچان کر مننا کیا تو وہ واپس چلا گیا..پر وہ اصل میں گیا نہیں، بلکے اس نے تھوڑی دیر بعد ہمارے بنگلو کو چاروں طرف سے گھیرکر سلینسر لگے پسٹلز کے ساتھ حملہ کر دیا..ابھی ہمارے تقریبن سارے گارڈز مارے جا چکے ہیں
Tumblr media
    یہ سب سن اور دیکھ کے میرا غصّہ ساتویں آسمان پہ پہنچ چکا تھا..میں نے بھائی سے کہا ، بھائی یہ تو ہمارے سامنے مچھر ہے ، میں اسے نہیں چھوڑوں گا ، آپ مجھے پسٹل دیں بھائی...بھائی نے مجھے ایک تھپڑ دے مارا اور کہا قاتل بننا ہے یا انسان..انکے تھپڑ سے میں ہوش کی دنیا میں واپس آیا..وہ بولے ، میری بات غور سے سنو، میری روم میں جوخفیہ جگہ ہے چھپنے کے لئیے ، تم اور تمہاری بھابی وہاں چھپ جاؤ باقی اس حمید کو میں خود ہی دیکھ لوں گا..میں نے اور بھابی نے احتجاج کیا تو بھائی نے ہم دونوں کو ڈانٹ دیا..بھائی نے غصّے میں کہا ، کچھ نہیں ہوتا مجھے، اس مچھر کو میں ابھی کچل دیتا پر رات کے ایک بجے ہیں میرا فون ہی کوئی پک نہیں کر رہا..پھر بھائی نے جلدی سے اپنے روم میں لگی اپنی اور بھابی کی ایک لمبی سی تصویر کو دبایا تو وہ تصویر ایک دروازے کی ماند اندر کی طرف کھلتی چلی گئی     
    یہ ایک چھوٹی سی چھپنے کی جگہ تھی جہاں دو لوگ بہت ہی مشکل سی کھڑے ہو سکتے تھےاندرمعمولی سی روشنی تھی جو ایک چھوٹے سے روشن دان سے آ رہی تھی.میں نے پھر بھائی سے کہا کے میں آپ کو چھوڑ کہ نہیں جا سکتا تو بھائی نے مجھے اندر کی طرف دھکا دیتے ہوے کہا کہ فکر مت کرو مجھے کچھ نہیں ہو گا ، جب تک میں نہ کہوں باہر نہیں آنا اور اپنی بھابھی کا خیال رکھنا یہ کہہ کر بھائی نے بھابھی کو بھی اندر دھکیلا اور دروازہ مطلب تصویر بند کر دی..کچھ ہی پلوں میں ہمیں گھر کا داخلی دروازہ ٹوٹنے کی آواز آئی..دروازہ ٹوٹنے کی آواز سے میرے اندر ایک خوف سا پیدا ہوا..شاید میں باہر ہوتا تو کبھی نہ ڈرتا پر اندر چھپ جانے کی وجہ سے خوف نے میرے اندر انگڑائی لی.. بهاری قدموں کی آوازیں میرے کانوں سے ٹکرائی..آوازیں اور نزدیک آتی جا رہی تھی
Tumblr media
پھر اس حمید کی آواز سنائی دی؛ ہاں تو کاشف صاحب بہت غصّہ ہے نہ آپ میں ، چلیں دیکھتے ہیں آج آپ کو کتنا غصّہ آتا ہے..پھر اس نے کسی کو کہا کہ باقی گھر کو چیک کرو...پھر کسی کہ روم سے باہر جانے اور تھوڑی دیر بعد اندرآنے کی آوازآئی..سر باقی گھر خالی ہے..بھائی غصّے میں بولے؛ مجھے تم سے اس حرکت کی امید نہیں تھی..حمید شیطانیت بھرے لہجے میں بولا؛چلو نہیں تھی اب تو ہو گئی ہے نہ، اپنی بیوی اور بھائی کو کہاں چھپایا ہے خیر چھوڑو جہاں بھی ہوں مجھے کیا، اسے باندھ دو رسی کہ ساتھ
    اندر جس جگہ ہم چھپے ہوے تھے وہاں کا منظر کچھ یوں تھا کے میں بامشکل اس تنگ سی جگہ پہ کھڑا تھا اور میرے آگے بامشکل بھابھی کھڑی تھی..جگہ اتنی تنگ تھی کے ہم دونوں ایک دوسرے میں پھنسے ایک دوسرے سے چپکے کھڑے تھے..بھابھی کی پوری بیک سائیڈ میرے ساتھ چپکی ہوئی تھی..سر سے لے کر پاؤں تک ہم ایک دوسرے میں دھنسے ہوے تھے..میرے اندر اچانک سے اک تحریک نے جنم لیا.اک ایسی تحریک نے جس کے بارے میں کبھی میں نے خواب میں بھی نہ سوچا تھا..ہاں مانا کہ لڑکی میری کمزوری تھی، پر بات یہاں تک آ پہنچے گی، ایسا میں نے کب سوچا تھا...مجھے اپنے جسم میں کرنٹ سے لگتے محسوس ہونے لگے سرور کہ کرنٹ مزے کے کرنٹ لطف کہ کرنٹ..سرور کے ناگ نے مجھے جسے ڈس سا لیا تھا..ذہن اور جسم کا اک اک حصّہ مزے میں ڈوب سا گیا تھا میرا
 
Tumblr media
   ....................................میں اپنے بھائی سے بےپناہ محبت کرتا تھا پر
    باہر بھائی پہ مکوں کی بارش شروع ہو چکی تھی..حمید، بھائی سے ان کی ساری جائیداد اپنے نام کرنے کا تقاضہ کر رہا تھا..بھائی کی
    چیخیں ہمارے کانوں کو چھو رہی تھی..بھابھی کی ہلکی ہلکی سسکیاں مجھے سنی دی ، وہ رو رہی تھی..میری ٹانگوں کے بیچ میرے ٹروزرکے اندر قید میرا گھوڑا سخت ہوا بھابھی کی ٹروزرکے اندر چھپی موٹی چوڑی ایس میں دھنسا ہوا تھا.. بھابھی اپنی عزت خراب ہونے پہ رو رہی تھی یا اپنے خاوند کی حالت پہ ، یہ میں نہیں جانتا..
    بھابھی بہت خوبصورت تھی..آئیڈیل ہائٹ پیارے لمبے گنے بال پیاری جھیل سی گہری بڑی بڑی آنکھیں سفید رنگ پتلی سی کمر ، بڑے راؤنڈ بووبز، باہر کو نکلی موٹی چوڑی نرم ایس
    اچانک باہر سے پولیس کی گاڑیوں کے سائرن کی آوازیں آنے لگی..کسی زخمی گارڈ جسے حمید وغیرہ مرا ہوا سمجھ آے تھے اس نے پولیس کو بلا لیا تھا..کچھ دیر مذمت کے بعد حمید اور اس کہ گارڈز کوگرفتار کر لیا گیا..ہمیں جب اندر سے بھائی نے باہر نکالا تو بھابھی دوڑتی ہوئی بھائی سے چپک گئی
    پتا نہیں کیوں اک عجیب سی جلن جسے مجھے چھوتے ہوے گزر سی گئی..پتا نہیں کیوں اک آگ سی میرے سینے میں چند پلوں کو لگ سی گئی، پتا نہیں کیوں
    میں زندہ لاش بن گیا..اپنی بھابھی کے سراپے میں ہر وقت کھویا کھویا سا رہنے لگا میں..ان کی گہری گہری آنکھیں مجھے سونے نہیں دیتی تھی..ان کا سراپا ہر وقت میری روح کے آر پار سا ہونے لگا
Tumblr media
دوسری جانب بھابھی کی مجھ سے نفرت کا یہ عالم تھا کے اب تو وہ میری جانب دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی تھی..
    میں نے اپنے تمام افیئرز ختم کر دئیے تھے..مجھے حریم بھابھی کے سوا کوئی اچھا نہیں لگتا تھا
    میرا زیادہ وقت گھر پہ گزرنے لگا..تا کہ زیادہ سے زیادہ اپنی بھابھی کا دیدار کر سکوں..
    دو ماہ گزر گے اس بات کو، بھابھی سے میری محبت اب ہر حد کو پار کرنے کے لئے تیار تھی..سو ایک دن صبح کے وقت جب میں اور بھابھی گھر پہ اکیلے تھے تو میں نے ہمت کر کہ انھیں کہا، میں نے آپ سے ایک بات کرنی ہے..انھوں نے سخت لہجے میں کہا، مجھے تم جیسے گھٹیا انسان سے بات نہیں کرنی.میرے دل میں جیسے کسی نے خنجر کھونپ دیا ہو، میں تھا کہ ان سے اتنی محبت کرتا تھا اور وہ تھی کہ اتنی سردمہری...یہ کہہ کہ وہ اپنے روم کی طرف جانے لگی تو میں نےاپنی بےجان ہوئی ٹانگوں پہ بامشکل کھڑے ہوتے ہوے کہا،اس دن جو ہمارے بیچ ہوا وہ سب میں بھائی کو بتا دوں گا اور کہوں گا کہ آپ نے اس سب میں میرا ساتھ دیا تھا، آپ کو بس ایک بار رات کو میرے روم میں آنا ہے، آپ کہ پاس صرف تین دن کا وقت ہے فیصلہ کرنے کو..یہ سنتے ہی بھابی آتش فشاں کی طرح پھٹ پڑی، تم سے نیچ گھٹیا اور کمینہ شخس میں نے آج تک نہیں دیکھا ، کبھی تم نے اپنے بھائی کے بارے میں نہیں سوچا وہ تم سے کتنا پیار کرتا ہے اور تم ، تم انسان نہیں حیوان ہو، میری بہن کی زندگی بھی تم نے برباد کی، میری بہن کو چھوڑو تم تو اپنے بھائی کے نہیں ہو سکے..بھابی بولتی چلی گئی اور میں ایک گدھے کی ماند ذلیل ہوتا گیا..آخر میں میں نے ان کی غصّے سے بھری آنکھوں میں دیکھتے ہوے کہا، صرف تین دن..اس سے پہلے کے وہ کچھ کہتی میں اپنے روم میں آ گیا
Tumblr media
    اتنی بڑی بات تو میں کر آیا تھا پر میرے جسم سے جان ہی نکلی ہوئی تھی..میں بےجان سا ہو کے بیڈ پہ گر گیا..اگر بھابی نے بھائی کو یہ سب بتا دیا تو کیا ہو گا، میں تو اماں ابّا بھائی کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہوں گا..یہ سب سوچ کے اور بھابی کی زلت آمیز باتیں سن کے میں نے اپنے اپ کو بہت گرا ہوا محسوس کیا..میں بیڈ سے اٹھا اور غصّے میں دیوار پہ مکے مارنے لگا...پھر تھک کے روم میں پڑے صوفے پہ گر گیا...بھابی کا سراپا آنکھوں کے سامنے آنے لگا
    رات کو بیڈ پہ لیٹا میں کروٹیں بدل رہا تھا اور انتظار میں تھا کہ شاید بھابی آ جاہیں ، پر وہ نہیں آئی..دو دن میں راتوں کو جاگ جاگ کے ان کا انتظار کرتا رہا کہ وہ اب آہیں گی اب آہیں گی، پر وہ نہیں آئی..تیسرے دن رات کو میں نے بارہ بجے انھیں موبائل پہ میسج کیا کہ، اگر آج آپ نہ آئی تو اپنے ہسبنڈ کے ساتھ اپنی ہستی بستی زندگی کی تباہی کی ذمدار آپ خود ہوں گی..میرا جسم تپنا شروع ہو گیا ایک عجیب سی بےچینی سینے میں بھر آئی     
         آدھا گھنٹہ گزرا تھا کہ میرے روم کہ ڈور پہ بہت ہلکی سی دستک ہوئی..میں نے روم کا ڈور اوپن کیا تو سامنے بھابی کھڑی تھی.ان کے چہرے پہ شدید غصّہ تھا.
Tumblr media
وہ ایک ٹروزر اور ٹی شرٹ میں ملبوس تھی، اور ایک شال سے انہوں نے اپنے جسم کو ڈھانپا ہوا تھا...میں ایک سائیڈ پہ ہوا اور وہ روم میں داخل ہو کہ میرے صوفے پہ بیٹھ گئی..میں نے ڈور کو بند کیا اور اپنے بیڈ پہ بیٹھ گیا..ایک گھنٹہ گزر گیا میں انھیں دیکھتا رہا اور وہ غصّے میں زمین کی جانب دیکھتی رہی..میں نے ان سے کہا ، یہاں آہیں نہ..وہ نہیں آہیں..میں نے پھر سی کہا تو وہ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی میرے ساتھ بیڈ پہ بیٹھ گئی..میں نے ان کہ ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا..ان کے ہاتھ بےجان تھے..میں نے ان کے دونوں ہاتھوں کو پکڑ کے اپنے ہونٹوں سے لگانا چاہا تو انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کر لیے..وہ متواتر زمین کی جانب ہے دیکھ رہی تھی..میں ان کہ بلکل قریب ہو کہ بیٹھ گیا..ہم دونوں کی ٹانگیں زمین کو ٹچ کر رہی تھی..میری داہیں تھائی ان کی باہیں تھائی سے ہلکے سے ٹکرا رہی تھی.میں نے آگے کو ہو کر انھیں گال پہ کسس کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اپنا چہرہ پیچھے کر لیا..میں نے ایک ہاتھ ان کے گھنے بالوں میں ہلکے سے ڈالا اور ان کا چہرہ اپنی طرف کیا اور ان کہ گال پہ آہستہ سے کسس کیا..یوں لگا جیسے میری روح سرشار سی ہو کے رہ گئی..میرا تپتا جسم خوشیوں میں ڈوب کے رہ گیا..اور میرے ساتھ بیٹھی وہ پریوں کی ملکہ غصّیل سمندر کی طرح غصّیل قسم کی ٹھائیں ٹھائیں ٹھاٹیں مار رہی تھی
Tumblr media
میں نے اپنے ہونٹ آگے کو کئیے اور ان کے ہونٹوں پہ رکھ دئیے..انہوں نے اپنے ہونٹ بینچ لئے اور میرے ہونٹ ان کے ہونٹوں کو بس اوپر اوپر سے ہی چھوتے رہے...میرے ہونٹوں نے نیچے کو پیش قدمی کی اور میں ان کی گردن کو چومنے لگا، یوں لگا مجھے جیسے کسی پھول کو چھو لیا ہو میں نے، اتنی ملایم تھی ان کی گردن..میرا ہاتھ انکے بالوں میں ہی تھا، کہ انکی گردن کو چومتے چومتے میں نے لیفٹ ہینڈ سے ان کے ایک بوب کو تھام لیا..میں ساتھ ساتھ انکی گردن کو کس کر رہا تھا ساتھ ساتھ انکے بوب کو آہستہ آہستہ دبا رہا تھا
    پھر میں نے اپنا سر انکی گود میں ان کی نرم اور موٹی تھائز پہ رکھا باقی کا میرا جسم میں نے بیڈ کے اوپر کر لیا.اب میں نے بایاں ہاتھ ان ک بوب سی ہٹا دیا تھا ، اور دایاں ہاتھ انکے بالوں سے ہٹا کر انکی ٹی شرٹ کہ باٹم تک لایا اور انکی شرٹ اوپر کرنا چاہی..انہوں نے میرے ہاتھ کو پیچھے جھٹکا..پر میں نے پھر سے شرٹ اوپر کرنے کی کوشش کی.انہوں نے اپنی شرٹ کو نیچے سے پکڑ لیا تاکہ میں اسے اوپر نہ کر سکوں..میں نے بہت مشکل سے ان کی شرٹ تھوڑی سی اوپر کی تو مجھے انکا پیٹ نظر آنے لگا..وائٹ وائٹ سمارٹ سا پیٹ..میں نے انکے پیٹ پہ کس کرنا شروع کر دئیے..اچانک میں نے ایک زوردار جھٹکے سے انکی شرٹ کو اوپر کر دیا..بھابی کے سفید بوب بلیک برا میں لپٹے میرے سامنے آ گے..
Tumblr media
ساتھ ہی اگلے جھٹکے میں میں نے بھابی کی برا کو اوپر کر دیا ، جس سے بھابی کے سفید سفید موٹے گول اور کھڑے مممے میری آنکھوں کے سامنے آ گے..میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ بھابی کے ممموں پہ منہ مارنا شروع کر دیا..کبھی ایک ممما میرے منہ میں ہوتا تو کبی دوسرا ممما..کتنی ہی دائر میں انکے ممموں کو چوستا اور چاٹتا رہا
    پھر میں پیچھے کو ہو اور انکے چہرے کو دیکھا..وہاں تو اب بھی ایک غصّہ اور سردمہری تھی..میں نے اپنا ایک سرہانہ اٹھا کر بیڈ کے درمیان میں رکھا اور بھابی کو اس پہ الٹا لیٹ جانے کو کہا...وہ اپنی مٹھیاں بحنچتی ہوئی اٹھی اور اس سرہانے پہ اپنا پیٹ رکھتے ہوے الٹا لیٹ گئی..میں بھی بیڈ کہ اوپر آ گیا، اور انکی کی شال کو ان سے جدا کر دیا..میرا ہاتھ آگے کو بڑھا اور میں نے ان کے ٹروزرکو پکڑ کے نیچے کرنا چاہا تو انہوں نے الٹا لیٹے لیٹے میرے ہاتھ پہ اتنی زور کا تھپڑ مارا کے میرا سفید ہاتھ سرخ ہو گیا
     میں نے اپنا لفٹ ہینڈ انکی پیٹھ پہ رکھا اورداہیں ہاتھ سے ان کا ٹروزر اچانک کیچ کہ گھٹنوں تک نیچے کر دیا اور ساتھ ہی انکی ننگی ہو چکی سفید چوڑی بہت ہی موٹی نرم گانڈ کی گہری لکیر میں اپنا منہ گھسا دیا..وہ زور زور سے اپنے جسم کو جھٹکے دے کر میرے نیچے سے نکلے کی کوشش کرنے لگی..پر میں نے اپنی پوری طاقت سے انھیں اپنے نیچے دباے رکھا..میں نے انکی گانڈ کہ سوراخ کو خوب چاٹا ،
Tumblr media
انکی گانڈ کی دیواروں کو بھی خوب اپنی زبان سے رگڑا, بہت کاٹا انکی گانڈ کو میں نے ، کاٹ کاٹ کے لال سا کر دیا .. کافی دیر یوں کرنے کے بعد میں اوپر کو ہوا اور میں نے اپنے ٹروزر کو جلدی سی نیچے کیا اور ساتھ ہی اپنا موٹا اور لمبا تگڑا گھوڑا بھابی کی ننگی نرم گانڈ پہ مارا..بھابی ہچکیاں لے لے کر رونے لگی..وحشت اور جنوں نے مجھے پاگل کر چھوڑا تھا،مجھے جیسے انکی ہچکیوں سے اور مزہ آنے لگا..سرہانے کی وجہ سے انکی گانڈ سہی اٹھائی ہوئی تھی اور ان کی گلابی پیاری سی پھدی سامنے نظر آ رہی تھی..میں نے اپنے لن کو بھابی کی پھدی پہ تھوڑا سا رگڑا اور ساتھ ہی ایک ہی جھٹکے میں پورا لن بھابی کی پھدی میں گھسا دیا..ہچکیوں کے ساتھ ساتھ انکی گھٹی گھٹی چیخیں بھی نکلنے لگی..شاید ایک ہی جھٹکے کا کمال تھا...
Tumblr media
میرے دونوں ہاتھ بھابی کے جسم کی دونوں سائیڈوں پر تھے یعنی بیڈ پہ اور میں اپنا لن بڑی تیزی سے اندر باہر کرنے لگا...بھابی روتے روتے پہلی بار بولی ، حرامزادے خبیث کتے کے بچے کچھ شرم نہیں ہے تیرے اندر     
    اچانک مجے محسوس ہوا کے بھابی کی پھدی بھی گیلی ہو رہی ہے..انہوں نے پھر کہا، گشتی کے بچے ، تم تو اپنی بہن کی پھدی میں بھی لن دے دیتے...مجے یوں لگنے لگا بھابی بھی اب کچھ کچھ انجوے کر رہی ہیں..میں نے کہا آپ جیسی بہن ہوتی تو.......بھابی نے میرا جملہ مکمل کیا کہ ، تم اس کو بھی ننگا کر کے اس کی گانڈ چاٹتے اور اپنا یہ موٹا لن اسکی پھدی میں گھساتے، بھابی کی ہچکیاں اب لذت بھری سسکیوں میں بدل گئی تھی ، انہوں نے لذت بھرے لہجے میں کہا ، شرم کر حرامی بہن چود تیرے بھائی کی بیوی ہوں ، اسے یہ پتا چلا کے میں نے تیرا لن اپنی پھدی میں لیا ہوا ہے
تو اس پہ کیا گزرے گی..میں نے مستی اور سرور میں ڈوبے ہوے کہا ، وو سویا ہوا ہے اسے کیا پتا میں اس کی بیوی سے مزے لے رہا ہوں ..بھابی بولی، افففف بہن چود بہت پھدی کا ہے تو..میں پیچھے سے ان پہ سوار دھکے پہ دھکے دے رہا تھا کے اتنے میں بھابی نے اپنے دونو گورے گورے ہاتھ پیچھے کی جانب کئیے اور میری تھائز کو زور سے پکڑ کےنشے میں چور ہوتے ہوے کہا ، اور زور زور سے چود اپنی بھابی کو ہاۓ اور زور زور سے پھدی مار اپنے بھائی کی بیوی کی..انکی اتنی گرم گرم باتوں کو سن کے مجھ سی اور نہ سہا گیا اور میں
    بھابی کی پیاری اور گلابی پھدی میں ڈسچارج ہوتا چلا گیا...... ختم شد
Tumblr media
Tumblr media
4 notes · View notes
nomadboy · 5 months
Text
Tumblr media
میں سردیوں کی ٹھٹھرتی شاموں کے سرد لمحوں میں سوچتا ہوں — وہ سرخ ہاتھوں کی گرم پوریں نجانے اب کس کو راس ہوگی.
In the frosty moments of the shivering winter evenings,often I think — who knows who would pleasured with those warm fingertips of red hands now.....
9 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
انا پہ چوٹ پڑے بھی تو کون دیکھتا ہے
دُهواں سا دل سے اُٹھے بھی تو کون دیکھتا ہے
مرے لیے کبھی مٹی پہ سردیوں کی ہٙوا
تمہارا نام لکھے بھی تو کون دیکھتا ہے
اُجاڑ گھر کے کسی بے صدا دریچے میں
کوئی چراغ جلے بھی تو کون دیکھتا ہے
ہُجومِ شہر سے ہٹ کر حدودِ شہر کے بعد
وہ مسکرا کے ملے بھی تو کون دیکھتا ہے
جس آنکھ میں کوئی چہرا نہ کوئی عکسِ طلب
وہ آنکھ جل کے بُجھے بھی تو کون دیکھتا ہے
ہجومِ درد میں کیا مسکرائیے کہ یہاں
خزاں میں پُھول کِھلے بھی تو کون دیکھتا ہے
ملے بغیر جو مجھ سے بچھڑ گیا محسن
وہ راستے میں رُکے بھی تو کون دیکھتا ہے
محسن نقوی
3 notes · View notes
shazi-1 · 1 year
Text
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اِس طرح تو ہوتا ہے اِس طرح کے کاموں میں
(شعیب بن عزیز)
Ab Udas Phirty Ho Sardiyon ki Shaamon mein
Is Tarha to Hota hai Is Tarha k Kaamon mein ..
15 notes · View notes
barg-e-sehra · 1 year
Text
بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی​
نہ یہ کہ حُسن تام ہو نہ دیکھنے میں عام سی​
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے​
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے​
کوئی بھی رُت ہو اُس کی چھب فضا کا رنگ و روپ تھی​
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی​
نہ مدّتوں جدا رہے نہ ساتھ صبح و شام ہو​
نہ رشتۂ وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذنِ عام ہو​
نہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرے​
نہ اتنی بے تکلّفی کہ آئینہ حیا کرے​
نہ اختلاط میں وہ رنگ کہ بدمزہ ہوں خواہشیں​
نہ اس قدر سپردگی کہ زچ کریں نوازشیں​
نہ عاشقی جنون کی کہ زندگی عذاب ہو​
نہ اس قدر کٹھور پن کہ دوستی خراب ہو​
کبھی تو بات بھی خفی کبھی سکوت بھی سُخن​
کبھی تو کشتِ زعفراں کبھی اُداسیوں کا بن​
سنا ہے ایک عمر ہے معاملاتِ دل کی بھی​
وصالِ جاں فزا تو کیا فراقِ جاں گسل کی بھی
سو ایک روز کیا ہوا وفا پہ بحث چھڑ گئی​
میں عشق کو امر کہوں وہ میری ضد سے چڑ گئی​
میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے​
کہ عمر بھر کے ساتھ کو وہ بد تر از ہوس کہے​
شجر حجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پابہ گِل رہیں​
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں مستقل رہیں​
محبتوں کی وسعتیں ہمارے دست و پا میں ہیں​
بس ایک در سے نسبتیں سگانِ با وفا میں ہیں​
میں کوئی پینٹنگ نہیں کہ اک فریم میں رہوں​
وہی جو من کا میت ہو اُسی کے پریم میں رہوں​
تمہاری سوچ جو بھی ہو میں اس مزاج کی نہیں​
مجھے وفا سے بیر ہے یہ بات آج کی نہیں​
نہ اُس کو مجھ پہ مان تھا نہ مجھ کو اُس پہ زعم ہی​
جب عہد ہی کوئی نہ ہو تو کیا غمِ شکستگی​
سو اپنا اپنا راستہ ہنسی خوشی بدل لیا​
وہ اپنی راہ چل پڑی میں اپنی راہ چل دیا
بھلی سی ایک شکل تھی بھلی سی اُس کی دوستی​
اب اُس کی یاد رات دن؟ نہیں! مگر کبھی کبھی
15 notes · View notes
moizkhan1967 · 10 months
Text
Tumblr media
بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی
نہ یہ کہ حسن عام ہو نہ دیکھنے میں عام سی
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سا سفر لگے
کوئی بھی رت ہو اسکی چھب فضا کا رنگ و روپ تھی
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی
نہ مدتوں جدا رہے ، نہ ساتھ صبح و شام رہے
نہ رشتہء وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذن عام ہو
کوئی بھی رت ہو اسکی چھب، فضا کا رنگ و روپ تھی
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی، وہ سردیوں کی دھوپ تھی
نہ مدتوں جدا رہے ، نہ ساتھ صبح و شام رہے
نہ رشتہء وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذن عام ہو
نہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرے
نہ اتنی بے تکلفی کہ آئینہ حیا کرے ۔ ۔ ۔
نہ عاشقی جنون کی کہ زندگی عذاب ہو
نہ اس قدر کٹھور پن کہ دوستی خراب ہو
کبھی تو بات بھی خفی، کبھی سکوت بھی سخن
کبھی تو کشت زاعفراں، کبھی اداسیوں کا بن
سنا ہے ایک عمر ہے معاملات دل کی بھی
وصال جان فزا تو کیا ،فراق جانگسسل کی بھی
سوایک روز کیا ہوا ، وفا پہ بحث چھڑ گئی
میں عشق کو امر کہوں ،وہ میری بات سے چڑ گئی
میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے
کہ عمر بھر کے ساتھ کو بدتر از ہوس کہے
شجر ہجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پابہ گل رہے
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں مستقل رہیں
میں کوئی پینٹنگ نہیں کی ایک فریم میں رہوں
وہی جو من کا میت ہو اسی کہ پریم میں رہوں
نہ یس کو مجھ پر مان تھا، نہ مجھ کو اس پہ زعم ہی
جب عہد ہی کوئی نہ ہو، تو کیا غم شکستی
سو اپنا اپنا راستہ خوشی خوشی بدل لیا
وہ اپنی راہ چل پڑی ، میں اپنی راہ چل دیا
بھلی سی ایک شکل تھی بھلی سی اس کی دوستی
اب اس کی یاد رات دن نہیں مگر کبھی کبھی
احمد فراز
6 notes · View notes
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
شہد سردیوں میں بہت سے مسائل کا علاج ہے۔
شہد سردیوں میں بہت سے مسائل کا علاج ہے۔
سردیوں میں شہد کے فوائد: جس طرح شہد کھانے میں اچھا لگتا ہے، اسی طرح یہ بہت سے وٹامنز کا خزانہ بھی ہے۔ شہد کے استعمال سے صحت مند رہنے کے بہت سے فوائد ہیں، اس کے نتیجے میں یہ واقعی ہماری قوت مدافعت کو مضبوط کرنے کے لیے اچھی طرح کام کرتا ہے۔ شہد میں آئرن، کیلشیم، پروٹین، پوٹاشیم، سوڈیم، وٹامن بی اور سی اور کاربوہائیڈریٹس جیسے وٹامنز موجود ہوتے ہیں۔ یہ تمام وٹامنز ہمارے لیے ضروری ہیں۔ درحقیقت، پہلے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
احمد فراز
بھلے دنوں کی بات ہے
بھلی سی ایک شکل تھی
نہ یہ کہ حسن تام ہو
نہ دیکھنے میں عام سی
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے
کوئی بھی رت ہو اس کی چھب
فضا کا رنگ روپ تھی
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی
وہ سردیوں کی دھوپ تھی
نہ مدتوں جدا رہے
نہ ساتھ صبح و شام ہو
نہ رشتۂ وفا پہ ضد
نہ یہ کہ اذن عام ہو
نہ ایسی خوش لباسیاں
کہ سادگی گلہ کرے
نہ اتنی بے تکلفی
کہ آئنہ حیا کرے
نہ اختلاط میں وہ رم
کہ بد مزہ ہوں خواہشیں
نہ اس قدر سپردگی
کہ زچ کریں نوازشیں
نہ عاشقی جنون کی
کہ زندگی عذاب ہو
نہ اس قدر کٹھور پن
کہ دوستی خراب ہو
کبھی تو بات بھی خفی
کبھی سکوت بھی سخن
کبھی تو کشت زعفراں
کبھی اداسیوں کا بن
سنا ہے ایک عمر ہے
معاملات دل کی بھی
وصال جاں فزا تو کیا
فراق جاں گسل کی بھی
سو ایک روز کیا ہوا
وفا پہ بحث چھڑ گئی
میں عشق کو امر کہوں
وہ میری ضد سے چڑ گئی
میں عشق کا اسیر تھا
وہ عشق کو قفس کہے
کہ عمر بھر کے ساتھ کو
وہ بد تر از ہوس کہے
شجر حجر نہیں کہ ہم
ہمیشہ پا بہ گل رہیں
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں
گلے میں مستقل رہیں
محبتوں کی وسعتیں
ہمارے دست و پا میں ہیں
بس ایک در سے نسبتیں
سگان با وفا میں ہیں
میں کوئی پینٹنگ نہیں
کہ اک فریم میں رہوں
وہی جو من کا میت ہو
اسی کے پریم میں رہوں
تمہاری سوچ جو بھی ہو
میں اس مزاج کی نہیں
مجھے وفا سے بیر ہے
یہ بات آج کی نہیں
نہ اس کو مجھ پہ مان تھا
نہ مجھ کو اس پہ زعم ہی
جو عہد ہی کوئی نہ ہو
تو کیا غم شکستگی
سو اپنا اپنا راستہ
ہنسی خوشی بدل دیا
وہ اپنی راہ چل پڑی
میں اپنی راہ چل دیا
بھلی سی ایک شکل تھی
بھلی سی اس کی دوستی
اب اس کی یاد رات دن
نہیں، مگر کبھی کبھی
0 notes
imtiyazkhan008 · 3 months
Text
فطرت کے خلاف جنگ بندی لازم
سردیوں کے سخت ترین مرحلے کے دوران ایک طویل خشک موسم کشمیر میں پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔بہت سے لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں ،پانی کی قلت کا سامنا ہے اور رہاشی بستیوں میں ہی نہیں بلکہ جنگلات بھی آتشزدگی کی لپیٹ میں ہیں۔ موسمیاتی محکمہ کے مطابق دن کا درجہ حرارت تقریباً ایک ماہ سے زیادہ ہے، بعض اوقات کم از کم 6 ڈگری سیلشیس معمول سے زیادہ رہتا ہے۔اس دوران راتیںبہت زیادہ سرد ہو گئی…
View On WordPress
0 notes
globalknock · 3 months
Text
سعودیہ عرب: رمضان المبارک کا پہلا روزہ کس دن ہوگا
(ویب ڈیسک) سعودی عرب میں رواں سال رمضان المبارک کا پہلا روزہ 11 مارچ کو ہونے کا امکان ہے۔  دنیا بھر کے مسلمان جلد ہی رمضان کے مقدس ماہ کے لیے تیاریاں شروع کر دیں گے کیونکہ متوقع آغاز کی تاریخ 2 ماہ سے بھی کم رہ گئی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق فلکی حساب سے سعودی عرب میں پہلا روزہ 11 مارچ کو ہوگا اور اس سال رمضان 26 برس کے بعد سردیوں میں آرہا ہے۔  ایمریٹس آسٹرونومی سوسائٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 2 years
Text
میں خزاں کے غروب آفتاب سے ہوں ، میں سردیوں کی رات سے ہوں ۔
I-am from the sunset of an autumn, I’m from the winter Night .
22 notes · View notes