Tumgik
#چاہتے
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
ایندھن کو ختم کرنا چاہتے ہیں؟
ایندھن کو ختم کرنا چاہتے ہیں؟
یوگا کے ذریعے ایندھن کے نقصانات سے چھٹکارا حاصل کریں: بہت سے لوگ سردیوں کے پورے موسم میں ایندھن اور تیزابیت سے بہت پریشان رہتے ہیں۔ درحقیقت سردیوں کے پورے موسم میں ہر کوئی مختلف قسم کی چائے پیتا ہے اور اس کے ساتھ بھاری کھانا بھی کھاتا ہے۔ جھلسا دینے والے پکوڑے، پراٹھے اور سموسے وغیرہ۔ چائے کے ساتھ کھانے میں بہترین اور سردیوں میں کم ہوتے ہیں، تاہم اس کے علاوہ وہ ہمیں کئی طرح کے مسائل میں ڈال دیتے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
عمران خان اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں، خواجہ آصف
عمران خان اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں، خواجہ آصف
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اپنی مرضی کا آرمی چیف منتخب کرنا چاہتے ہیں۔ فائل فوٹو وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اپنی پسند کا پاک فوج کا اگلا سربراہ مقرر کرنا چاہتے ہیں۔ خواجہ نے کہا کہ عمران خان اگلے آرمی چیف کی تقرری کے بارے میں ایک تنازعہ کھڑا کر رہے ہیں جس کے تحت وہ ایک سوچی سمجھی سازش سمجھتے تھے۔ پیر کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
ہم دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں آقا کریم ﷺکی حرمت کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، وزیراعظم
ہم دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں آقا کریم ﷺکی حرمت کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، وزیراعظم
اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر پیر کو اسمبلی میں بحث کرانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا پوری دنیا کو ہم بتادیناچاہتےہیں آقاکریم ﷺکی حرمت کیلئےہرقربانی دینے کو تیار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر پیر کو اسمبلی میں بحث کرانے کی درخواست کردی۔ شہبازشریف نے اسپیکرراجہ پرویز اشرف سے درخواست کرتے ہوئے بی جے پی لیڈروں کی ہرزہ سرائی کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
نواز شریف اور آصف زرداری آئندہ 10 سال تک اکٹھے چلنا چاہتے ہیں: قمر زمان کائرہ
نواز شریف اور آصف زرداری آئندہ 10 سال تک اکٹھے چلنا چاہتے ہیں: قمر زمان کائرہ
لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی خواہش ہے دونوں پارٹیاں آئندہ 10 سال تک اکٹھی چلیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ عام انتخابات اگست 2023 میں ہونے کے امکانات ہیں۔ نیوٹرل فی الحال نیوٹرل ہی ہیں اور امید ہے وہ نیوٹرل ہی رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا ابھی فیصلہ نہیں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
whois-zayn · 2 months
Text
Agar usey chaho , to mat chahna usko
Ho sake to "zayn", bhool Jana usko
Tumblr media
اگر تم اسے چاہتے ہو تو اسے مت چاہو۔
اگر ممکن ہو تو، اس کے بارے میں بھول جاؤ
31 notes · View notes
0rdinarythoughts · 10 months
Text
Tumblr media
ان لوگوں کو مت چھوڑو جو تمہیں چاہتے ہیں، کیونکہ یہ ناانصافی کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے، اور ان لوگوں کی تمنا نہ کرو جو تمہیں چھوڑ دیتے ہیں، کیونکہ یہ مایوسی کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔
Do not leave those who want you, for this is one of the gates of injustice, and do not desire those who leave you, for this is one of the gates of despair.
Ibn Hazm Al-Andalusi
104 notes · View notes
forgottengenius · 3 months
Text
کمپیوٹر نے ملازمتیں ختم کر دیں تو لوگ کیا کریں گے؟
Tumblr media
ہم مستقبل سے صرف پانچ سال دور ہیں۔ تقریباً ایک صدی قبل ماہر معیشت جان مینارڈ کینز نے کہا تھا کہ ہم 2028 تک اپنی ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں سہولتیں کثرت سے ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ٹیکنالوجی پر چلے گی۔ ہم دن میں تین گھنٹے کام کریں گے اور زیادہ تر کام محض اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ہو گا۔ 1928 میں شائع ہونے والے اپنے ’مضمون ہمارے پوتے پوتیوں کے لیے معاشی امکانات‘ میں کینز نے پیش گوئی کی کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اپنے ساتھ ایسی صلاحیت لائے گی کہ کام کرنے کے ہفتے میں تبدیلی آئے گی۔ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ جس ٹیکنالوجی کی کینز نے پیشگوئی کی تھی وہ آج موجود ہے۔ لیکن کام کرنے کا ہفتہ اتنا زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔ وہ مستقبل جس کا پانچ سال میں وعدہ کیا گیا تھا واقعی بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ رواں ہفتے ایلون مسک نے جدید دور میں ماہرِ معاشیات کینز کا کردار ادا کیا جب انہوں نے برطانیہ کے مصنوعی ذہانت کے سرکردہ رہنماؤں کے اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے کہا کہ ہم نہ صرف ملازمت میں کیے جانے والے کام میں کمی کرنے جا رہے ہیں بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
جب وزیر اعظم نے مسک سے پوچھا کہ ان کے خیال میں مصنوعی ذہانت لیبر مارکیٹ کے لیے کیا کرے گی تو انہوں نے ایک ایسی تصویر پیش کی جو خوش کن یا مایوس کن ہو سکتی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ’تاریخ میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والی قوت‘ ہے۔ ’ہمارے پاس پہلی بار کوئی ایسی چیز ہو گی جو ذہین ترین انسان سے زیادہ سمجھدار ہو گی۔‘ اگرچہ ان کا کہنا تھا کہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ’ایک وقت آئے گا جب کسی نوکری کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کام کرنے کی واحد وجہ ’ذاتی اطمینان‘ ہو گی، کیوں کہ ’مصنوعی ذہانت سب کچھ کرنے کے قابل ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس سے لوگوں کو آرام ملتا ہے یا بےآرامی۔‘ ’یہ اچھا اور برا دونوں ہے۔ مستقبل میں چیلنجوں میں سے ایک یہ ہو گا کہ اگر آپ کے پاس ایک جن ہے جو آپ کے لیے وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو آپ چاہتے ہیں تو اس صورت میں آپ اپنی زندگی میں معنی کیسے تلاش کریں گے؟‘ سونک اپنی جگہ اس صورت حال کے بارے میں یقینی طور پر بےچین لگ رہے تھے۔ 
Tumblr media
ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے سے لوگوں کو معنی ملتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت کام کی دنیا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے اسے بہتر بنائے گی۔ دنیا ان دو آدمیوں کے درمیان ایک چوراہے پر کھڑی ہے اور یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرف جانا ہے۔ سوال کا ایک حصہ ٹیکنالوجی کے بارے میں ہے۔ اس کا کتنا حصہ انسانوں کے لیے قدرتی ہے اور کیا مشینیں آخر کار ہماری دنیا کے ہر حصے پر قبضہ کرنے کے قابل ہوں گی؟ لیکن ایک بہت گہرا اور زیادہ اہم سوال بالکل تکنیکی نہیں ہے یعنی ہم یہاں کس لیے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم حال ہی میں اپنے آپ سے پوچھنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ وبائی مرض نے کام کے مستقبل کے بارے میں ہر طرح کی سوچ کو جنم دیا اور یہ کہ لوگ کس طرح جینا چاہتے تھے اور کچھ نے اسے گہری اور دیرپا طریقوں سے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس سوال کی نئی اور گہری شکل مصنوعی ذہانت کے ساتھ آ رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں طویل عرصے تک اس سوال کا جواب نہ دینا پڑے۔ 
مصنوعی ذہانت کی موجودہ رفتار اور جس جنون کے ساتھ اس پر بات کی جا رہی ہے، اس سے یہ سوچنا آسان ہو سکتا ہے کہ روبوٹ صرف چند لمحوں کے فاصلے پر انتظار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نوکریاں (اور شاید ہماری زندگیاں) لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو قدرے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور کم از کم بہت سی صنعتیں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔ تاہم ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کیوں ابھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچی۔ ہمارے پاس تیاری کا موقع ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیوں کو کس طرح اپناتے ہیں۔ وہ انداز جو ہم نے پہلے کبھی نہیں اپنایا۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث خیالی باتوں اور سائنس فکشن کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس پر ہونے والی بحثیں اکثر پالیسی مباحثوں کی بجائے زیادہ تر مستقبل کی ٹرمینیٹر فلموں کے لیے کہانیاں تجویز کرنے والے لوگوں کی طرح لگ سکتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تجریدی بحث کو حقیقی ٹھوس سوچ کے ساتھ ملا دیں کہ ہم دنیا کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ کام، معلومات اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیسا دکھائی دینا چاہیے۔
لیکن اس کا جواب دینے کا مطلب مقصد، معنی اور ہم یہاں کیوں ہیں کے بارے میں مزید فلسفیانہ بحث کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن سے انسانی ذہانت ہزاروں سال سے نبرد آزما ہے لیکن مصنوعی ذہانت انہیں ایک نئی اور زیادہ فوری اہمیت دینے والی ہے۔ فی الحال بحثیں گھبراہٹ اور اضطراب کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ سونک یقینی طور پر اکیلے نہیں ہیں جو آٹومیشن کے بارے میں مایوس کن نقطہ نظر کے بارے میں پریشان ہیں اور اس سے کتنی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ خودکار مستقبل کیسا نظر آ سکتا ہے۔ کیوں کہ اسے کم خوفناک بنانے کا موقع موجود ہے۔ یہ یقینی طور پر مشینوں اور مصنوعی ذہانت کے نظام کے بارے میں گھبراہٹ کا سب سے بڑا حصہ جس کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ وہ روبوٹ نہیں ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں۔ یہ انسان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پریشان کن صورت حال کے بارے میں تمام گھبراہٹ کی بنیاد یہ ہے کہ ملازمتوں کے خودکار ہونے کا کوئی بھی فائدہ ان انسانی کارکنوں کو نہیں جائے گا جو پہلے یہ ملازمت کرتے تھے۔
یہ اضطراب ہر جگہ موجود ہے اور رشی سونک نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ جب وہ دنیا میں لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں ذہانت یا کمپیوٹنگ کی حدود کے بڑے سوالات میں دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ آٹومیشن کے عمل کا حصہ ہیں اور وہ اس سے کچھ حاصل کریں گے تو دنیا کم پریشان کن جگہ ہو گی۔ یہ مقصد مختلف طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ لوگ آٹومیشن کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سوال پر دنیا کا ملا جلا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تکنیکی تبدیلی نے ہمیشہ لیبر مارکیٹ میں خرابی پیدا کی لیکن اس کے اثرات مختلف ہیں۔ اکثر وہ لوگ جو تاریخ میں مشینوں کی وجہ سے فالتو ہو گئے اور ان نئی ملازمتوں کی طرف چلے گئے جن عام طور پر خطرہ اور مشقت کم ہے۔ اگر ماضی میں لوگوں نے روبوٹس اور کمپیوٹرز والی ہماری دنیا کو دیکھا ہو تو وہ سوچیں گے کہ یہ ان کے پاس موجود خطرناک اور تھکا دینے والی ملازمتوں کے مقابلے میں ایک کامل اور مثالی جگہ ہے۔ ہمیں ان فوائد کو صرف وجہ سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس وقت ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں۔
لیکن ہمارے پاس ہمیشہ وہ یوٹوپیا نہیں رہا جس کا وعدہ ماضی کے ان لوگوں نے ہم سے کیا تھا۔ جب 1928 میں کینز نے وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں دن میں چند گھنٹے کام ہو گا تو اس میں امید کم اور پیشگوئی زیادہ تھی۔ مالی بحران کے وقت بھی انہوں نے ’بجلی، پیٹرول، فولاد، ربڑ، کپاس، کیمیائی صنعتوں، خودکار مشینوں اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے طریقوں‘ جیسے وسیع پیمانے پر کام کرنے والی ٹیکنالوجیز کی طرف اشارہ کیا جو آج مصنوعی ذہانت کے فوائد کی بات کرنے والوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا کوئی اچھا جواب نہیں ہے کہ ہمیں فراوانی اور آرام کی وہ دنیا کیوں نہیں ملی جس کا انہوں نے وعدہ کیا۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کینز نے پیش گوئی کی تھی کہ لوگ فرصت میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے اضافی وسائل کا استعمال کریں گے۔ تاہم جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وسائل کو مزید چیزوں پر صرف کیا ہے۔ بڑے حصے کے طور پر ٹیکنالوجی کی معاشی ترقی صرف فون جیسی زیادہ ٹیکنالوجی خریدنے میں استعمال کی گئی۔ لیکن ایک اور وجہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو استعمال کرنے کے بارے میں کبھی سنجیدہ بحث نہیں کی۔ کسی نے بھی دنیا سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے ساتھ کیا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج اس صورت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے فراوانی والی دنیا اور وقت کی فراوانی کی پیشگوئی کہ کینز نے رشی سونک سے مکمل طور پر اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’خوف کے بغیر تفریح اور فراوانی کے دور کا انتظار‘ ناممکن ہے۔ اور یہ کہ ’ہمیں بہت طویل عرصے تک تربیت دی گئی ہے کہ ہم مشقت کریں اور لطف اندوز نہ ہوں۔‘ لوگوں کو فکر ہے کہ کام کے ذریعے دنیا سے جڑے بغیر ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا۔ کوئی خاص صلاحیت نہیں ہو گی۔ کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے، صرف امیر لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔ لیکن لوگ اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کے لیے دن میں تین گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر کام اس لیے کیا جائے گا کہ ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ہم تنخواہ کی بجائے بنیادی طور پر کسی مقصد کے تحت کام کر رہے ہوں گے۔ لوگ اس مقصد کو کیسے تلاش کرتے ہیں؟ لوگ کا کیا مقصد ہے؟ ہم اپنا ’ایکی گائے‘ (جاپانی زبان کا لفظ جس مطلب مقصد حیات ہے) کیسے تلاش کرتے ہیں؟ مقصد زندگی کو گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ سو سال پہلے جب کینز نے ہم سے پوچھا تو ہمارے پاس اچھا جواب نہیں تھا۔ اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اسی جیسے سوال کا جواب تھا جب افلاطون نے پوچھا۔ لیکن لیکن اب جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اینڈریو گرفن  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
38 notes · View notes
mazahbigay · 9 months
Text
Tumblr media
اپنی بیٹی اور بہن کو ایسا بنائیں جیسا آپ کسی دوسری عورت کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کی بیٹی اور بہن سامنے والے مرد کیلئے دوسری عورت ہے، شاید سامنے والے کی پیاس اور تلاش آپ کی بیٹی اور بہن پر ختم ہو سکے
44 notes · View notes
kafi-farigh-yusra · 5 months
Text
"خودکشی کے اکثر واقعات میں لوگ مرنا نہیں چاہتے بس وہ چاہتے ہیں کہ  انکا درد مر جائے''
-چارلی چیپلن
Tumblr media
Khudkushi k aksar waqiyaat mai log marna nahi chahtay, bas woh chahtay hain k unka dard mar jaye.
-Charlie Chaplin
9 notes · View notes
amiasfitaccw · 12 days
Text
باٹم کا احترام کرو
میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ "گے ریلیشن شپ" میں "باٹم پارٹنر" پر پریشر زیادہ ہوتا ہے ، اس سے توقعات بھی زیادہ وابستہ کی جاتیں ہیں ۔ اکثر "ٹاپ پارٹنر" باٹم سے معلوم کیے بغیر ، خود سے ہی یہ تصور کر لیتے ہیں کہ "باٹم" ان کی 'سکنگ' بھی کرے گا ، ان سے 'پیار/ ھگنگ / کڈلنگ' بھی کرے گا ، 'فل باڈی کسنگ' بھی کرے گا ، ان کی بدتمیزی بھی برداشت کرے گا، وہ اس سے سے اونچی آواز میں بات بھی کر سکتے ہیں, آرڈر بھی دے سکتے ہیں ۔ بعض "بیوقوف ٹاپ" تو بڑی حد تک بدتمیزی کرتے ہیں توہین و تضہیک کرتے ہیں ۔
یہ انتہائی غلط اور ناروا رویہ ہے ۔
Tumblr media
دیکھیں "ٹاپ" ہو یا "باٹم " دونوں انسان ہیں، دونوں کی جنس ایک ہے اسی لئے دونوں کے جذبات اور احساسات تقریباً ایک جیسے ہیں ۔ فرق محض 'رول' میں ہے ۔ جس طرح "ٹاپ" آگے کے راستے 'خالی' ہو کر تسکین پاتا ہے اسی طرح "باٹم" پیچھے کے رستے 'بھر' کر تسکین پاتا ہے ۔ صرف اور صرف تسکین پانے کا طریقہ الگ ہے باقی دونوں بلکل ایک سے ہیں۔
اس لئے
میری تمام "ٹاپس" کو نصیحت ہے کہ براہ کرم انسان بنیں، انسانیت کا مظاہرہ کریں اور اپنے پارٹنر "باٹم" کا اسی طرح احترام کریں جیسا کہ آپ اپنے لئے چاہتے ہیں ۔
Tumblr media
اس کے علاؤہ 'بیڈ' پر جانے سے پہلے پاٹنر سے کھل کر ڈسکشن کریں اور معلوم کریں کہ وہ کیا کچھ کر سکتا ہے اور کیا توقع آپ کو نہیں رکھنی چاہئے۔ اس سلسلے میں ایک اور بات یاد رکھیں کہ آپ جو کچھ اپنے پارٹنر سے چاہتے ہیں وہ اسے خود دیں تاکہ اسے احساس ہو اور وہ وہی کچھ آپ کو اسی محبت سے خودبخود دے دے ۔
ٹاپ" دوستوں کو ایک اور ٹپ یہ دوں گا کہ "باٹم" چونکہ عورت کا کردار ادا کر رہا ہوتا ہے( عموماً باٹم اندر سے ویسا ہی محسوس کرتے ہیں ) اس لیے اسے عورت کی طرح ناز نخرے اٹھا کر ٹریٹ کریں پھر دیکھ لیں وہ عورت ہی کی طرح جان چھڑکنے لگ جائے گا ۔
Tumblr media
آخر میں
"باٹم" اور "ٹاپ" دونوں کو یہ صلاح دیتا ہوں کہ ایک دوسرے کو احترام دیں ، قدر کریں ایک دوسرے کی، جتنا آپ ایک دوسرے سے پیار ، محبت ، خلوص، احترام اور کھلے دل و دماغ سے باہم پیش آئیں گے اتنی ہی آپ کی ملاقات پر لطف رہے گی ۔
Tumblr media
3 notes · View notes
hasnain-90 · 9 months
Text
‏کتنے ہی لوگ ہیں جو اندر سے ٹوٹے ہوئے ہیں اور چہروں پر مصنوعی مسکراہٹ سجا کر لوگوں سے ملتے ہیں,
کتنے ہی لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ کوئی ان کو سمجھ لے مگر سمجھنا تو دور کی بات ہے کوئی سنتا بھی نہیں 🥀
10 notes · View notes
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
سردیوں میں سبزیوں اور پھلوں کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
سردیوں میں سبزیوں اور پھلوں کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
موسم سرما کے کچن ہیکس: ناتجربہ کار پتوں والی سبزیاں سردیوں کے موسم میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ ان سبزوں میں کئی قسم کے وٹامنز موجود ہوتے ہیں جو جسم کو اندرونی طاقت فراہم کرتے ہیں۔ تاہم ان ناتجربہ کار سبزیوں کو ذخیرہ کرنا ایک بڑا عمل ہے۔ ان کے جلد ہی خراب ہونے کے نتیجے میں، ہر کوئی ان کو محفوظ رکھنے کا طریقہ تلاش کرنے کے بارے میں فکر مند نظر آتا ہے۔ بہت سے لوگ انہیں ذخیرہ کرنے کی کوشش کی وجہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
عمران منی لانڈرنگ کے خدشے کے بعد سی ای سی کو ہٹانا چاہتے ہیں۔
عمران منی لانڈرنگ کے خدشے کے بعد سی ای سی کو ہٹانا چاہتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف۔ — اے ایف پی/ فائل لندن: مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے منگل کے روز کہا کہ عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا کیونکہ وہ منی لانڈرنگ میں ملوث تھے اور جانتے تھے کہ ان کے خلاف یہ کیس سامنے آنے والا ہے۔ اپنی رہائش گاہ کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
ڈپریشن سے بچنا چاہتے ہیں تو ان غذاؤں سے پرہیز کریں
ڈپریشن سے بچنا چاہتے ہیں تو ان غذاؤں سے پرہیز کریں
آج کے دور میں ہر انسان جلدی میں ہے اور یہی جلد بازی اسے کئی امراض میں مبتلا کر رہی ہے آپ یہ سوچ رہے ہوں گے یہ کس طرح ممکن ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ایسے کھانے جو فوری تیار ہوجائیں جنہیں فاسٹ فوڈز کہا جاتا ہے وہ ڈپریشن سمیت کئی امراض کا سبب بن رہے ہیں۔ لیکن یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھیں ہر چیز کی زیادتی بری ہوتی کسی بھی غذا کا کچھ وقت کے لئے استعمال ڈپریشن کا خطرہ نہیں بڑھاتا تاہم اس کے کثرت سے…
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 month
Text
گر چاہتے ہو فرش سے افلاک پہ رکھو
اک بار مجھے پھر سے ذرا چاک پہ رکھو
اک برف کی سِل قلبِ پریشاں پہ اتارو
اک دشت مِرے دیدۂ نمناک پہ رکھو
تم رمزِ شہادت کے معانی نہیں سمجھے
سر نوک کی سدرہ پہ، بدن خاک پہ رکھو
لازم ہے کہ چابک سے تراشو مِرا پیکر
واجب ہے کہ تم ترش روی ناک پہ رکھو
پھر پشت پہ ہر خواب کی، زنجیر زنی ہو
جب شامِ غریباں مِری پوشاک پہ رکھو
یوں قیس کے رتبے کی خبر ہونی ہے راہب
صحرا کو اگر شانۂ تیراک پہ رکھو
3 notes · View notes
asthetic-azalea · 1 month
Text
A quote from jkp heals me so much
جو رب ساری زندگی تمہارے مسئلے حل کرتا آیا ہے، وہ آگے بھی کر دے گا تم وہ کرو جو وہ کہتا ہے، پھر وہ وہی کرے گا جو تم چاہتے ہو ۔۔
🥺❤
3 notes · View notes