Tumgik
#کابینہ
apnibaattv · 2 years
Text
امریکی سائفر پر آڈیو لیک ہونے پر کابینہ نے عمران خان کے خلاف انکوائری کی منظوری دے دی۔
امریکی سائفر پر آڈیو لیک ہونے پر کابینہ نے عمران خان کے خلاف انکوائری کی منظوری دے دی۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان۔ — Twitter/@ImranKhanPTI وفاقی کابینہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف باضابطہ طور پر قانونی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تازہ ترین آڈیو لیک کے بعد جس میں مبینہ طور پر ان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کو امریکی سائفر کے بارے میں بحث میں دکھایا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان، اسد عمر، اور اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو مبینہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
پنجاب کی21 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا،گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے صوبائی کابینہ سے حلف لیا
پنجاب کی21 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا،گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے صوبائی کابینہ سے حلف لیا
لاہور(نمائندہ عکس) پنجاب کابینہ کے 21اراکین اسمبلی نے صوبائی وزرا کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے صوبائی کابینہ سے حلف لیا،وزیراعلی پنجاب نے صوبائی کابینہ کے لیے اراکین اسمبلی کو وزارتیں سونپی تھیں جس کا نوٹیفکیشن جاری ہوا جس کے بعد ہفتہ کے روز 21 اراکین اسمبلی نے وزیر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے صوبائی کابینہ سے حلف لیا،گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
وفاقی کابینہ کا افغانستان سے ٹرانسپورٹرز کو 6 ماہ کا ملٹی پل پر ویزا دینے کا فیصلہ
وفاقی کابینہ کا افغانستان سے ٹرانسپورٹرز کو 6 ماہ کا ملٹی پل پر ویزا دینے کا فیصلہ
وفاقی کابینہ نے افغانستان سے ٹرانسپورٹرز کو 6 ماہ کا ملٹی پل پر ویزا دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہوگیا جس میں 7 نکاتی ایجنڈا منظور کرلیا گیا، وفاقی کابینہ نے افغانستان سے ٹرانسپورٹرز کو 6 ماہ کا ملٹی پل پر ویزا دینے کا فیصلہ کرلیا ہے، فیصلے سے وسطی ایشیاء افغانستان میں تجارت کو تقویت ملے گی۔ وفاقی کابینہ نے قومی ویسٹ مینجمنٹ پالیسی 2022 کی منظور دے دی جبکہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
پاکستان میں کابینہ کے ارکان کی مراعات میں اضافہ، مزید رقم مختص
پاکستان میں کابینہ کے ارکان کی مراعات میں اضافہ، مزید رقم مختص
مالی سال 2023-2022 کے وفاقی بجٹ میں وفاقی وزرا، وزرائے مملکت، مشیروں اور معاونین خصوصی کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے گذشتہ سال کی نسبت اضافی رقم مختص کی گئی ہے۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کے لیے تنخواہوں و مراعات کی مد میں 57 لاکھ روپے کا اضافہ کرتے ہوئے 37 کروڑ 17 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ملک میں مہنگائی اور وفاقی حکومت کی کفایت شعاری مہم شروع کرنے کے فیصلے کے باوجود…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
پنجاب کابینہ نے طلبہ و طالبات کو 10 ہزار الیکٹرک بائیکس قسطوں پر دینے کی منظوری دے دی
وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کے   اجلاس میں عام ا نتخابات کے پر امن انعقاد پر پولیس، انتظامیہ اور قانون فافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا،،پنجاب حکومت نے سموگ میں کمی کیلئے 10ہزار طلباء و طالبات کو آسان شرائط  پر بلاسود الیکٹرک بائیکس دینے کی منظوری دی ، ریسکیو1122 ایمولینسزمیں ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے آٹو میٹڈ ایکسٹرنل ڈیفیبریلیٹر نصب کرنے کی منظوری بھی دی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 year
Text
نگران حکومت کی ضرروت ہی کیا ہے؟
Tumblr media
انتخابات دنیا بھر میں ہوتے ہیں لیکن نگران حکومتوں کے نام پر غیر منتخب لوگوں کو اقتدار میں لا بٹھانے کی یہ رسم صرف پاکستان میں ہے۔ سوال یہ ہے اس بندوبست کی افادیت کیا ہے اور نگران حکومتوں کے انتخاب، اہلیت، اختیارات اور کارکردگی کے حوالے سے کوئی قوانین اور ضابطے موجود ہیں یا نہیں؟ کیا وجہ ہے کہ جہاں غیر منتخب نگران حکومتوں کے بغیر انتخابات ہوتے ہیں وہاں تو معاملات خوش اسلوبی کے ساتھ نبٹا لیے جاتے ہیں اور ہمارے ملک میں نگران حکومتوں کے ہوتے ہوئے بھی انتخابات متنازع ہو جاتے ہیں؟ نگران حکومت کے نام پر عارضی ہی سہی، ایک پورا حکومتی بندوبست قائم کیا جاتا ہے۔ لیکن اس بندوبست کے بارے میں تفصیلی قانون سازی آج تک نہیں ہو سکی۔ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 230 اور آئین کے آرٹیکل 224 میں کچھ بنیادیں باتیں لکھ دی گئی ہیں لیکن وہ ناکافی اور مبہم ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ایک رکن پارلیمان کی اہلیت کے لیے تو ایک کڑا معیار مقرر کیا گیا ہے لیکن نگران حکومت کی اہلیت کے لیے کوئی اصول طے نہیں کیا گیا؟ وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف کوئی نام تجویز کر دیں تو اس نام کی اہلیت کو پرکھنے کے لیے کوئی قانون اور ضابطہ تو ہونا چاہیے، وہ کہاں ہے؟ 
یہی معاملہ نگران کابینہ کا ہے۔ آئین کا آرٹیکل A 224 (1) صرف یہ بتاتا ہے کہ نگران کابینہ کا انتخاب نگران وزیر اعظم اور نگران وزرائے اعلی کی ایڈوائس پر ہو گا لیکن یہ کہیں نہیں بتایا کہ نگران کابینہ کے لیے اہلیت کا پیمانہ کیا ہو گا۔ ایک جمہوری معاشرے میں ایسا صوابدیدی اختیار حیران کن ہے۔ دوسرا سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس کے اختیارات کا دائرہ کار کیا ہے؟َ وہ کون سے کام کر سکتی ہے اور کون سے کام نہیں کر سکتی؟ اس کی مراعات کیا ہوں گی؟ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ وہ کس کو جواب دہ ہو گی؟ حیران کن بات یہ ہے کہ ان سولات کا تفصیلی جواب نہ آئین میں موجود ہے نہ ہی الیکشن ایکٹ میں۔ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 230 میں کچھ وضاحت ہے لیکن ناکافی ہے۔ نگران حکومت کا مینڈیٹ دو جمع دو چار کی طرح تحریری طور پر موجود ہونا چاہیے۔ یہ پہلو بھی قابل غور ہے کہ نگران حکومت کی کوئی حزب اختلاف نہیں ہوتی اور اسے کسی صوبائی اسمبلی یا قومی اسمبلی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس کے وزراء کسی ایوان کو جواب دہ نہیں ہوتے۔ ان سے کسی فورم پر سوال نہیں ہوتا۔ نگران حکومتوں کے دورانیے میں، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں تو موجود نہیں ہوتیں لیکن سینیٹ جیسا ادارہ تو موجود ہوتا ہے، سوال یہ ہے اس دورانیے میں سینیٹ کا کوئی کردار نہیں ہو سکتا؟
Tumblr media
ہم نے ساری دنیا سے نرالا، نگران حکومتوں کا تصور اپنایا ہے۔ ہمیں سوچنا ہو گا کہ اس نامعتبر بندوبست نے ہمیں کیا دیا اور ہمیں اس پر اصرار کیوں ہے؟ نگران حکومت کے قیام کا واحد بنیادی مقصد انتخابات میں الیکشن کمیشن کی معاونت ہے۔ سوال یہ ہے اس کے لیے غیر منتخب لوگوں کو حکومت سونپنے کی کیا ضرورت ہے؟ حکومت سرکاری محکموں اور وزارتوں کی صورت چلتی ہے، کیا یہ نہیں ہو سکتا کہ انتخابات کے لیے نگران حکومت بنانے کی بجائے حکومتی مشینری کو الیکشن کمیشن ہی کے ماتحت کر دیا جائے؟ جب آئین نے آرٹیکل 220 میں تمام اتھارٹیز کو چاہے وہ وفاقی ہوں یا صوبائی، یہ حکم دے رکھا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے کی مدد کریں گے تو پھر باقی کیا رہ جاتا ہے جس کے لیے غیر منتخب حکومت مسلط کی جائے؟  معمول کے کام چلانا بلا شبہ ضروری ہیں تا کہ ریاستی امور معطل نہ ہو جائیں لیکن اس کی متعدد شکلیں اور بھی ہو سکتی ہیں اور اس کے لیے غیر منتخب لوگووں کی حکومت بنانا ضروری نہیں۔
سینیٹ کی شکل میں جو واحد منتخب ادارہ اس دورانیے میں موجود ہوتا ہے، اسے عضو معطل کیوں بنا دیا گیا ہے۔ کم از کم اتنا تو ہو سکتا ہے کہ غیر منتخب نگران حکومت کو سینٹ کے سامنے جواب دہ قرار دیا۔ ہمارے اہل سیاست کو اس بات کا احساس ہی نہیں کہ وہ کتنی محنت سے خود ہی خود کو بددیانت، ناقابل بھروسہ اور خائن ثابت کرنے پر تلے بیٹھے ہیں کہ اگر منتخب حکومت ہی کو نگران حکومت کی ذمہ داری دی گئی تو وہ لازمی بد دیانتی اور خیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دھاندلی کریں گے؟ قانونی اورآئینی طور پر سارے اراکین پارلیمان سچے، نیک، پارسا، دیانت دار، امین اور سمجھ دار ہیں اور ان میں کوئی بھی فاسق نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ان میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی اس قابل نہیں کہ عام انتخابات کے لیے اس کی دیانت اور امانت داری کا یقین کیا جا سکے۔ یاد رہے کہ نگران حکومت کا تصور جمہوری حکومت نے نہیں دیا تھا۔ جمہوری حکومتیں البتہ اسے سرمایہ سمجھ کر گلے سے لگائے ہوئے ہں اور انہیں احساس ہی نہیں یہ اصل میں ان کے اخلاقی وجود پر عدم اعتماد ہےا ور ایک فرد جرم ہے۔ نگران حکومت کے موجودہ غیر منتخب ڈھانچے کے ہوتے ہوئے ہماری سیاست کے اخلاقی وجود کو کسی دشمن کی حاجت نہیں۔ یہ الگ بات کہ انہیں اس حادثے کی کوئی خبر ہی نہیں۔
آصف محمود  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
2 notes · View notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
سعودی عرب کا فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حملے بند کرنے کا مطالبہ
سعودی عرب کا فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حملے بند کرنے کا مطالبہ
سعودی عرب کا فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حملے بند کرنے کا مطالبہ ریاض، 10اگست ( آئی این ایس انڈیا ) منگل کو سعودی پریس ایجنسی نے سعودی کابینہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت فلسطینی عوام کی حمایت پر زور دے رہی ہے اور اس نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی افواج کے بار بار حملوں اور خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔کابینہ کونسل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا…
Tumblr media
View On WordPress
4 notes · View notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلی تعلقات عامہ پنجاب
لاہور،فون نمبر 99201390
عظمی زبیر/آصف
ہینڈ آؤٹ نمبر1150
لاہور26اپریل:وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکویوشییامہ(Coco Ushiyama)سے ملاقات کی-اس موقع پر پنجاب میں سٹنٹڈ بچوں میں غذائی قلت کو پورا کرنے کے لیے ون تھاؤزنڈ ڈے پروگرام شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا-بغیرناشتے کے سکول جانے پر مجبور 8فیصد بچوں کی سٹنٹڈ گروتھ پر قابو پانے کے لئے سکول میل پروگرام شروع کرنے کا جائزہ بھی لیا گیا-
سینئر وزیرمریم اورنگزیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیوٹریشن فورس کاقیام وزیراعلی مریم نواز شریف کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔بہبود آبادی، صحت،صفائی،سکول ایجوکیشن اور سٹنٹڈ بچوں کی صحت کے حوالے سے دوطرفہ تعاون بارے تبادلہ خیال کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب فوڈ باسکٹ ہے لیکن بیشتر مائیں اور بچے غذائی قلت کا شکارہیں -انہوں نے کہا کہ ڈونرز اور پارٹنرز کے باہمی اشتراک سے اس سماجی مسئلے پرقابو پایا جاسکتاہے۔
سینئر وزیر نے کہا کہ ای میکانائزیشن پروگرام،فوڈسیفٹی،کسانوں کوجدید ایگری مشینری اور آئی ٹی سے مزین کررہے ہیں۔ وزیراعلی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروگرام کا جلدآغاز کریں گی، پہلے فیز میں 16 بڑے شہروں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا کام ہوگا۔سینئر وزیر نے بتایا کہ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی قیادت میں ماحولیاتی چیلنجز اورسموگ کے خاتمے کے لیے ملٹی سیکٹورل سموگ ایکشن پلان پر آئندہ ہفتے سے عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی نمائندہ نے غذائی قلت سے متعلق یونیورسٹیز میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ،ایکواکلچر فارمنگ،کاربن فنانسنگ،بڑھتی آبادی،مدراینڈ چائلڈ ہیلتھ،ماحولیاتی تبدیلی اور کسانوں کی کیپسٹی بلڈنگ میں بھرپور معاونت کی یقین دہانی کرائی۔
٭٭٭٭
بہ تسلیمات نظامت اعلی تعلقات عامہ پنجاب
لاہور،فون نمبر 99201390
عظمی زبیر/آصف
ہینڈ آؤٹ نمبر1151
لاہور26اپریل:- حکومت پنجاب نے سموگ کے خاتمے اور ماحول کو بہتر بنانے کے لئے تحفظ ماحول کی اتھارٹی (انوائرنمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی)بنانے کا فیصلہ کیا ہے-یہ اتھارٹی ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات اور قوانین پر موثر عمل درآمد یقینی بنائے گی-
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے آج یہاں جاری ایک بیان میں بتایا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی صدارت میں انسداد سموگ کابینہ کمیٹی تشکیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے -اس حوالے سے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں سموگ مانیٹرنگ سیکٹورل سیل بنایا گیا ہے جس میں ہرمحکمے کا نمائندہ موجود ہے - اس کے ساتھ ساتھ ماحول کی بہتری کے لئے وزیراعلی کے وژن پر عمل درآمد کے لئے لیگل فریم ورک تشکیل دینے کا کام شروع کردیا ہے-انہوں نے بتایا کہ ہر شعبے کے لحاظ سے قوانین اور ضابطوں پر عمل درآمد کے لئے ہنگامی اقدامات کا ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے -انہوں نے کہا کہ ماحول کے تحفظ کے لئے خصوصی فورس بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے-کون سا شعبہ سموگ میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے، ڈیجیٹل ڈیٹا جمع کیاجائے گا-
سینئر وزیر نے کہا کہ سموگ، زہریلے مادوں اور دھوئیں کے اخراج کے ذرائع پر کریک ڈاؤن ہوگااور حکومت صنعت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے سے متعلق ماحولیاتی قوانین اور ضابطوں پر سختی سے عمل درآمد کرائے گی-انہوں نے واضح کیا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر کوئی بھٹہ نہیں چلے گا،زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر چلنے والے بھٹے بندکئے جا رہے ہیں اورگاڑیوں کے لئے فٹنس سر ٹیفکیٹ لازمی قرار دیاجارہا ہے-اسی طرح زیادہ دھواں چھوڑنے اور خراب انجن والی گاڑیوں ک�� بند کیاجائے گا- اس کے ساتھ ساتھ خراب انجن والی گاڑیوں کی مانیٹرنگ اور سرٹیفکیشن کا نظام بھی لایا جا رہا ہے اورزہریلے دھوئیں پر کنٹرول کے لئے تمام صنعتوں کو ’ایمشن کنٹرول سسٹمز‘ لگانے کا پابند کرنے کا نظام تیار کر لیا گیا ہے-
٭٭٭٭
0 notes
mediazanewshd · 11 days
Link
0 notes
jhelumupdates · 15 days
Text
کور کمانڈر منگلا لیفٹیننٹ جنرل ایمن بلال صفدر قبل از وقت ریٹائر ہو گئے
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
شیخ رشید نے وفاقی کابینہ میں ارکان کی تعداد کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
شیخ رشید نے وفاقی کابینہ میں ارکان کی تعداد کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
اس فائل فوٹو میں وزیر اعظم شہباز شریف اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ — Twitter/@PakPMO/فائل اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ارکان کی تعداد کے خلاف درخواست دائر کردی۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ دی وفاقی کابینہ کم از کم 72 ارکان پر مشتمل ہے جس میں وفاقی اور ریاستی وزراء، مشیران اور وزیراعظم کے معاونین خصوصی شامل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
حکومت کہتی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں دیا جانا چاہیے‘ اسد عمر
حکومت کہتی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں دیا جانا چاہیے‘ اسد عمر
اسلام آباد (نمائندہ عکس)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت کہتی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں دیا جانا چاہیے جبکہ خود وزیراعظم اور کابینہ کے اہم ارکان پاکستان سے باہر رہنے والے شخص سے ہدایات لینے لندن جاتے ہیں۔ ساجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ ٹوئٹ پیغام میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے امپورٹڈ حکومت نامنظور کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
شہبازشریف اور انکی کابینہ سے عوام کو اب صرف بری خبر ہی مل سکتی ہے، خرم شیرزمان
شہبازشریف اور انکی کابینہ سے عوام کو اب صرف بری خبر ہی مل سکتی ہے، خرم شیرزمان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ شہبازشریف اور انکی کابینہ سے عوام کو اب صرف بری خبر ہی مل سکتی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ بیان میں خرم شیر زمان نے کہا کہ رات کی تاریخی میں اجلاس چلایا جا رہا ہے، اپنا کالا دو نمبر بجٹ پاس کرا یا جارہا ہے یہ ہے صوبہ سندھ؟ شہباز شریف کے مطابق جولائی میں مزید لوڈ شیڈنگ بڑھے گی، ان کو بتانا چاہتا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
کابینہ اجلاس نہ بلانے اور سمریوں کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر پی پی پی کو تحفظات
کابینہ اجلاس نہ بلانے اور سمریوں کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر پی پی پی کو تحفظات
وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں شامل سب بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی کابینہ کے اجلاس معمول کے مطابق نہ بلانے اور اہم سمریوں کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے لینے پر تحفطات کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر معاملے پر اعتراض اٹھایا ہے۔ اردو نیوز کو دستیاب سید خورشید شاہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
وفاقی کابینہ کا اجلاس، کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کو الگ الگ کرنے کی منظوری
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں ریونیو ڈویژن کی سفارش پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی تنظیمِ نو اور ڈیجٹائزیشن کی منظوری دے دی گئی۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا۔ وفاقی کابینہ نے ریونیو ڈویژن کی سفارش پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی تنظیمِ نواورڈیجٹائزیشن کی منظوری دے دی۔ کابینہ کو23 جنوری2024 کے اجلاس میں قائم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 1 month
Text
پرانے چہرے، نئی وزارتیں
Tumblr media
شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے چند روز بعد آصف علی زرداری نے صدرِ مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا جس نے ملک میں ایک ناقابلِ یقین صورتحال پیدا کی ہے۔ دو حریف اب سمجھوتے کے بندھن میں بندھ چکے ہیں۔ انتخابی نتائج نے دونوں کو مجبور کر دیا کہ وہ حکومت کی تشکیل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ اقتدار کی تقسیم کا نیا نظام پاکستان کی سیاست کی عجیب و غریب صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔ جتنی زیادہ چیزیں بدلتی ہیں، اتنی ہی زیادہ وہ ایک جیسی رہتی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اچھی آئینی پوزیشن لے کر بھی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ نئے حکومتی نظام کے عارضی ہونے کا اشارہ ہے۔ رواں ہفتے حلف اٹھانے والی 19 رکنی وفاقی کابینہ میں 5 اتحادی جماعتوں کی نمائندگی بھی شامل ہے۔ ان میں سے زیادہ تر وہی پرانے چہرے تھے جن سے تبدیلی کی امید بہت کم ہے۔ نئے ٹیکنوکریٹس کے علاوہ، وفاقی کابینہ میں زیادہ تر وہی پرانے چہرے ہیں جو گزشتہ 3 دہائیوں میں کبھی حکومت میں اور کبھی حکومت سے باہر نظر آئے۔ ان میں سے اکثریت ان کی ہے جو پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی ایم) کی سابق حکومت کا بھی حصہ تھے۔ تاہم سب سے اہم نئے وزیرخزانہ کی تعیناتی تھی جوکہ ایک مایہ ناز بین الاقوامی بینکر ہیں۔ محمد اورنگزیب کی کابینہ میں شمولیت نے ’معاشی گرو‘ اسحٰق ڈار سے وزارت خزانہ کا تخت چھین لیا ہے۔
بہت سے لوگوں کے نزدیک اسحٰق ڈار کے بجائے ٹیکنوکریٹ کو وزیرخزانہ منتخب کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کے سائے سے باہر آرہے ہیں۔ یہ یقیناً مشکلات میں گھری پاکستانی معیشت کے لیے اچھی نوید ہے۔ اس کے باوجود نئے وزیر کے لیے چینلجز پریشان کُن ہوں گے۔ معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے پاکستان کو اہم اصلاحات کی ضرورت ہے۔ لگتا یہ ہے کہ وزیراعظم کے ایجنڈے میں معیشت سرِفہرست ہے اور ایسا بجا بھی ہے۔ کابینہ کے ساتھ اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے کچھ ایسے اقدامات کو ترجیح دی جن سے ان کی حکومت کو حالات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ لیکن موجودہ بحران کے پیش نظر یہ اتنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ ہماری معیشت پہلے ہی اندرونی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔ اس کے لیے یقینی طور پر کوئی فوری حل دستیاب نہیں۔ اگلے چند مہینوں میں اقتصادی محاذ پر جو کچھ ہونے جارہا ہے اس سے کمزور مخلوط حکومت کے لیے صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے۔ نئے وزیر خزانہ کا پہلا کام نہ صرف آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی آخری قسط کے اجرا کو یقینی بنانا ہے بلکہ 6 ارب ڈالرز کے توسیعی فنڈز پر بات چیت کرنا بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہو گا کیونکہ یہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
Tumblr media
کمرشل بینکاری میں مہارت رکھنے والے نئے وزیرخزانہ کا یہ پہلا امتحان ہو گا۔ معاملہ صرف آئی ایم ایف معاہدے تک محدود نہیں بلکہ انہیں قرضوں کی شرح میں کمی اور ریونیو بیس کو بڑھانا بھی ہو گا۔ مشکل حالات متزلزل نظام کے منتظر ہیں۔ ایک اور دلچسپ پیش رفت میں اسحٰق ڈار کو ملک کا وزیر خارجہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس سے عجیب و غریب صورتحال اور کیا ہو گی کہ خارجہ پالیسی کے امور کا ذمہ دار ایک ایسے شخص کو بنا دیا گیا ہے جو اکاؤنٹینسی کے پس منظر (جو بطور وزیرخزانہ ناکام بھی ہو چکے ہیں) سے تعلق رکھتا ہے۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ہمارے خطے کی جغرافیائی سیاست میں پاکستان کو پیچیدہ سفارتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک تجربہ کار شخص کی ضرورت ہے۔ یقینی طور پر اسحٰق ڈار وہ شخص نہیں جنہیں یہ اعلیٰ سفارتی عہدہ سونپا جاتا۔ یہ وہ آخری چیز ہونی چاہیے تھی جس پر نئی حکومت کو تجربہ کرنا چاہیے تھا۔ لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اپنے سب سے قابلِ اعتماد لیفٹیننٹ کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ اسحٰق ڈار جو مسلم لیگ (ن) کے سینیئر ترین قیادت میں شامل ہیں، وہ نئی حکومت میں دوسرے سب سے طاقتور عہدیدار ہوں گے۔ ماضی میں بھی اتحادی جماعتوں سے بات چیت کرنے میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔
جہاں زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کے وزرا پی ڈی ایم حکومت میں کابینہ کا حصہ بن چکے ہیں وہیں محسن نقوی کی بطور وزیرداخلہ تعیناتی اتنا ہی حیران کن ہے جتنا کہ ڈیڑھ سال قبل نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر ان کی تقرری تھی۔ دلچسپ یہ ہے کہ ان کا تعلق مسلم لیگ (ن) یا کسی اتحادی جماعت سے نہیں لیکن اس کے باوجود انہیں کابینہ کے اہم قلمدان کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ ملک کے کچھ حصوں میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے درمیان وزارت داخلہ اہم ترین وزارت ہے۔ اس سے ان قیاس آرائیوں کو بھی تقویت ملی کہ ان کی تقرری کے پیچھے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ملوث ہے۔ فوج کی قیادت کے ساتھ محسن نقوی کے روابط کا اس وقت بھی خوب چرچا ہوا تھا جب وہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔ وہ اپنے نگران دور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پنجاب میں سنگین کریک ڈاؤن کی وجہ سے بھی بدنام ہوئے۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے کو عملی طور پر ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں عوامی سیکیورٹی کے اعلیٰ عہدے سے نوازا گیا۔ محسن نقوی کی بطور وزیر داخلہ تقرری، اہم سرکاری عہدوں پر تقرریوں میں اسٹیبلشمنٹ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔
اتنے کم وقت میں میڈیا ہاؤس کے مالک سے اہم حکومتی وزیر تک ان کا سفر کافی حیران کُن ہے۔ دوسری طرف انہیں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے پر بھی برقرار رکھے کا امکان ہے اور وہ سینیٹ کی نشست کے لیے کھڑے ہوں گے۔ یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا ہو گا کہ وہ مزید کتنا آگے جاتے ہیں۔ ابھی صرف کچھ وفاقی وزرا نے حلف اٹھایا ہے۔ کابینہ میں مزید تقرریاں ہوسکتی ہیں کیونکہ وزیراعظم کو اپنی حکومت کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے تمام اتحادی جماعتوں کی تعمیل کرنا ہو گی۔ صرف امید کی جاسکتی ہے کہ یہ کابینہ پی ڈی ایم حکومت جتنی بڑی نہیں ہو گی جس میں 70 وزرا، وزرائے مملکت اور مشیر شامل تھے جس کے نتیجے میں قومی خزانے پر بوجھ پڑا۔ 18ویں ترمیم کے بعد بہت سے محکموں کی صوبوں میں منتقلی کے باوجود کچھ وزارتیں وفاق میں اب بھی موجود ہیں جو کہ عوامی وسائل کے لیے نقصان دہ ہیں۔ سب سے اہم، ملک کو آگے بڑھنے کے لیے سیاسی استحکام کی ضرروت ہے۔ نومنتخب قومی اسمبلی کی قانونی حیثیت کا سوال نئی حکومت کو اُلجھائے رکھے گا۔ 
اپوزیشن کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال پہلے سے عدم استحکام کا شکار سیاسی ماحول کو مزید بگاڑ دے گا۔ حکومت کی جانب سے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے کوئی اقدام اٹھانے کا اشارہ نہیں مل رہا۔ گزشتہ ہفتے کے دوران پنجاب میں پی ٹی آئی کے مظاہروں میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔ معیشت اور گورننس براہ راست سیاسی استحکام سے منسلک ہیں لیکن یہ اقتدار میں موجود قوت یہ اہم سبق بھلا چکی ہے۔
زاہد حسین 
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes