Tumgik
#بیک
00babyyoda00 · 1 year
Photo
Tumblr media
"Flying whales" . Drawing with Ballpoint pen . . . MKULTRA ® Productions MMXXIII Mahood Entertainment © . . 👽 Live to win, Dare to fail 👽 Fuck the System 👽 We're not your kind . #art #drawing #illustration #biccrystal #pen #ink #whale #gojira #aesthetic #گرافیک #modernart #fantasy #monocolor #ecstasy #blue #Dreamy #finearts #bic #بیک #graphicdesign #Sketching #aesthetic #هنر #72seasons #طراحی #اسکیس #اسکچ #papakalan (at Under the Ocean) https://www.instagram.com/p/Cqh4ufKgt_5/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
ghadimihatv · 2 years
Video
به قول بانو جانم شهناز تهرانی یادمان بخیر ❤ @shahnazteherani 🎬 سکانسی زیبا از فیلم گروگان 💥 ستارگان این فیلم زیبا ؛ زنده یاد رضا بیک ایمانوردی مرتضی عقیلی و بانو شهناز تهرانی آرزوی سلامتی برای هر دو عزیز ❤ #ایرج_قادری #ایرج #بهمن_مفید #فیلم #بیک #بیک_ایمانوردی #بازیگر #کلیپ #مرتضی_عقیلی #عشق  #سکانس #فروزان #فردین #محمد_علی_فردین #بهروزوثوقی #ناصر_ملک_مطیعی #مرجان #گوگوش #لیلا_فروهر #شهره #شمال #داریوش #شهناز_تهرانی #شهنازتهرانی #ساسی #پوری_بنایی #تتلو #ghadimihatv https://www.instagram.com/p/CeV9XQgjhSF/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
hakeemakbar · 20 days
Text
شوگر کا Sugar defender One of the best herbal natural edison is full course 60 days full guarantee with money back guarantee.
محافظ بہترین ہربل نیچرل میڈیسن میں سے ایک مکمل کورس 60 دن کی مکمل گارنٹی کے ساتھ منی بیک گارنٹی ہے۔
Click on the link here
Tumblr media
ingredients, each chosen for its potent properties in aiding glucose metabolism and promoting overall wellness. premium herbal supplement meticulously crafted to support healthy blood sugar levels. Our formula is a harmonious blend of natural Crafted with care, our full course consists of a 60-day supply, providing ample time for the body "Sugar Defender" is ato experience the transformative effects. We're so confident in the efficacy of Sugar Defender that we offer a full money-back guarantee, ensuring your satisfaction and peace of mind.
Harnessing the power of nature, Sugar Defender utilizes a proprietary blend of herbs renowned for their ability to support balanced blood sugar levels. From ancient Ayurvedic wisdom to modern scientific research, each ingredient has been thoughtfully selected to work synergistically for maximum effectiveness.
With Sugar Defender, you can take control of your health naturally. Experience the difference today and embark on a journey towards optimized wellness. Unlock your potential with Sugar Defender - your trusted companion in the quest for balanced blood sugar and
Tumblr media
Click on the link here
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
عمران خان سے بیک چینل رابطہ نہیں ریاست اسے عبرت کا نشان بنائے گی'میاں جاوید لطیف
عمران خان سے بیک چینل رابطہ نہیں ریاست اسے عبرت کا نشان بنائے گی’میاں جاوید لطیف
لاہور( عکس آں لائن) وفاقی وزیر و مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ عمران خان سے بیک چینل رابطہ نہیں ریاست اسے عبرت کا نشان بنائے گی،حکومت کے علم میں جہاں جہاں سے فنڈنگ ہو رہی ہے ، مسلح جتھے کہاں کہاں بیٹھے ہوئے ، تمہیں ایسا بندہ بنائیں گے اور اس جگہ پہنچائیں گے جس جگہ الطاف حسین کو آج سے تیس سال اورتمہیں پندرہ سال پہلے ہونا چاہیے تھا،تمہاری پچاس ارب روپے کی چوری پکڑی جا چکی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 9 months
Text
Tumblr media
انسان ہونے کی منافقت؛ تنہائی اور صحبت کی خواہش کے درمیان مستقل کشمکش، اس قدر شدت سے محبت کرنے کی خواہش اور بیک وقت اس سب سے لاتعلقی، سب کچھ چاہنا اور کچھ نہ چاہنا."
The hypocrisy of being human; The constant conflict between loneliness and the desire for companionship, the desire to love so intensely and at the same time the detachment from it all, wanting everything and wanting nothing."
41 notes · View notes
amiasfitaccw · 21 days
Text
کشمیر کے سفر میں ہوا دھماکا
قسط نمبر 05
خیر میں گاڑی کے پاس پہنچا تو آنٹی نے مجھے کہا ویلکم. میری وائف نے اور میں نے کہا تھینکس اور آنٹی کے کان کے پاس میں نے سرگوشی کی میری ڈارلنگ آنٹی مسکرائیں . پھر انم نے آگے ہوکر سلام کیا . میں نے جواب دیا. اور میں نے وائف سے کہا یہ ہیں ۔ آپکی فرینڈ اور ہنسنے لگا ۔ انم کی گانڈ پھٹ گئی کہ یہ کیا ہورہا ہے ۔ وائف نے کہا جی یہ ہی ہیں ۔ میں نے کہا اچھا اچھا یہ مجھے آج کہیں نظر آئیں تھیں ۔ آنٹی نے کہا فٹ سے کہا جی یہ وہی ہیں ۔ جو راستے ہیں ایک ریزورٹ کے ٹاپ پر کھڑی تھیں ۔ میں نے انھیں آواز بھی دی تھی۔ {{میں نے زہن میں سوچا واہ کیا آنٹی بہنچو نے زبردست کَور شارٹ کھیلا ہے}} ۔ میں نے کہا بلکل بلکل سہی سہی ۔ اور انم کیسی ہیں آپ ۔ اس نے کہا جی اب بہت بہتر ہوں ۔ ہم سب ہنسنے لگے مجھے اور آنٹی کو سمجھ آگئی ۔ میں نے کہا کیوں پہلے طبیعت خراب تھی انم کہنے لگی جی بخار ہوگیا تھا۔ دن کو میں نے کہا اب تو ٹھیک ہیں نہ سفر بھی کرنا ہے ۔ چلیں جی اب چلنا چاہیئے تاکہ ٹائم سے پہنچ جائیں۔ آنٹی نے اور میری وائف نے کہا ۔ جی بلکل ہم تینوں گاڑی میں بیٹھے میرے پاس نیو revo تھی بلیک ٹِینٹ شیشوں والی ۔ اور بڑے عالی شان بنگلے سے باہر نکلے ۔ تو میں نے آنٹی سے کہا مجھے راستہ گائیڈ کریں ۔ کیونکہ ہم راولاکوٹ شہر میں شادی پر آئے تھے ۔ اچھا بڑا شہر تھا اور رات کے دس بجے بھی کافی رش تھا سڑکوں پر ۔ خیر تھوڑی سی خاموشی کے بعد میں اور آنٹی اور انم کُھل کر ہنسے اور گپ شپ لگانے لگے ۔ میں نے بازار میں ایک ٹک شاپ پر گاڑی روکی ۔ اور تینوں نیچے اترے اور شاپ سے میں نے سگریٹس لی ۔ اور انم اور آنٹی نے بھی اپنے لئے سنیکس اور کولڈرنکس وغیرہ لیں ۔ میں نے کاونٹر پر پیمنٹ کی ۔ اور پھر نکل پڑے انم کو میں نے کہا ۔ سناؤ گانڈ کا درد کیسا ہے ۔ انم نے کہا بہت بہتر ہے جناب ۔ میں تو حیران ہوں آپکی بیوی گی گانڈ دیکھ کر یونیورسٹی ٹائم میں تو دبلی پتلی ہوتی تھی ۔ پر شادی کے دو سال میں ہی بڑی خوبصورت گانڈ اور ممے ہوگئے ہیں ۔ میں ہنسا اور کہا دیکھ لو یہ تمھاری فرینڈ کا مجھ سے شادی کرنے کا کمال ہے اور اس سے بڑھ کر ہر رات گانڈ میں میرے لنڈ کو برداشت کرنے کا کمال ہے ۔ آنٹی اور انم نے کہا بلکل اس میں کوئی شک نہیں ۔ پھر آنٹی نے انم کو شبنم کی چدائی والا سین سنانا شروع کردیا ۔ اور انم ہاٹ ہوگئی ۔ اور کہنے لگی پلیز یار علی کہیں گاڑی روکو میری گانڈ میں خارش ہورہی ہے پلیز میری خارش دور کرو ۔ میں نے اور آنٹی نے کہا سہی ہے پر رکو تھوڑا جنگل سے باہر نکل کر کوئی جگہ دیکھتے ہیں ۔ میں نے یہاں مناسب نہیں انم نے کہا پلیز اب جلدی نکلو ۔ اور کچھ کرو علی جان ۔ میں نے کہا جب تک آنٹی آپ انم کی گانڈ میں انگلی کردیں ۔ انم نے اور آنٹی نے کہا ہاں یہ سہی مشورہ ہے اوکے ۔ آنٹی نے سیٹ پیچھے کی اور پیچھے چلیں گئیں ۔ اور انم گھوڑی بن گئی ۔ اور آنٹی انم کی گانڈ کے سوراخ کو مسلا اور پرس سے ویسلین نکال کر انم کی گانڈ کے رِنگ کو ڈھیلا کیا ۔ اور پھر ایک انگلی سے گانڈ چودتی رہیں ۔ انم اہ اہ اہ کررہی تھی ۔ اور میرا لنڈ اسکی آوازوں سے فُول کھڑا ہوگیا تھا ۔ میں نے ٹراؤزر نیچے کیا اور لنڈ باہر نکال لیا اور گاڑی چلاتا رہا ۔ جیسے ہی جنگل سے نکلے تو آگے خالی روڈ پر ٹوٹے ہوئے مکان نظر آئے ۔ میں نے وہاں گاڑی لے جاکر روک دی ۔ اور لائٹس آف کردیں ۔ اور نیچے اتر کر جگہ کا جائزہ لیا تو زرا سیف لگی ۔ اور دوبارہ گاڑی کا بیک گیٹ کھولا ۔ اور آنٹی سے کہا اگلی سیٹ پر جائیں ۔ آنٹی جلدی سے آگے ہوگئیں ۔ ایک دم میرے زہن میں خیال آیا ۔ یہ بہنچود آنٹی بھی تو ڈرائیو کر لیتی ہے ۔
Tumblr media
میں نے کہا واہ آنٹی آپکی بھی عقل کے صدقے جاؤں ۔ آنٹی نے کہا کیوں کیا ہوا ۔ میں نے کہا بیٹھیں اسٹیرنگ پر اور آنٹی نے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارا اور کہا سوری سوری یار ۔ میں نے کہا واہ ایسے ہی ہم اس ویران جگہ پر رسک کیوں لیں ۔ انم بھی خوش ہوئی میں نے انم کے منہ میں لنڈ دے دیا ۔ اور آنٹی نے گاڑی سٹارٹ کی اور روڈ پر نکل پڑیں ۔ آنٹی اچھی ڈرائیور تھیں ۔ اور میں نے کہا بس 40 کی سپیڈ پر چلتی رہیں ۔ اور پھر میں نے انم سے کہا ۔ گھوڑی بنو اور لنڈ اسکی گانڈ میں پورا ڈال دیا ۔ وہ ہلکی سی سسکی اور کہا یس علی جان فاسٹ کرو ۔ میں نے فاسٹ جھٹکے لگانے سٹارٹ کر دئے بہت مزہ آرہا تھا ۔ کوئی 10 منٹ بعد انم نے کہا پلیز پھدی مارو ۔ میں نے لنڈ گانڈ سے نکال کر پھدی میں ڈال دیا اور فاسٹ سپیڈ سے چودنے لگا ۔ اور انم اور میں 10 منٹ بعد اکھٹے فارغ ہوگئے ۔ اور دونوں نڈھال ہوکر بیٹھ گئے ۔ انم نے میرے سینے پر سر رکھا اور اطمینان بھری سانسیں لینےلگی ۔ خیر میں نے کہا آنٹی یار بھوک لگ رہی ہے ۔ انم نے بھی کہا ہاں یار بھوک لگ رہی ہے ۔ آنٹی گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئےکہنے لگیں اور چدایاں مارو بیٹا ۔ میں اور انم زور زور سے ہنسنے لگے کافی دیر ہنستے رہے ۔ پھر میں نے ٹراؤزر پہن کر کہا یہاں سٹاپ کے پاس گاڑی روکیں ۔ آنٹی نے گاڑی روکیب۔ میں اور آنٹی نیچے اترے میں نے اِدھر اُدھر دیکھا اور پیشاب کی دھار کھول دی ۔ آنٹی ساتھ کھڑی ہوکر میرا لنڈ پکڑ کر مجھے پیشاب کروانے لگیں ۔ پھر میں ڈرائیونگ سیٹ پر آیا اور نکل پڑے ۔ اور آنٹی سے کہا کھانا کہاں کھانا ہے ۔ آنٹی نے کہا پنڈی اب نزدیک ہی ہے 200 کلومیٹر وہاں ہی میرے ریسٹورنٹ پر کھانا کھاتے ہیں۔ اور میں نے کہا واہ زبردست انم نے کہا یس میں تو بھوک کی وجہ سے بھول ہی گئی تھی کہ سائم�� تم لوگ تو ریسٹورنٹ بھی ہے اہیں کھانہ کھائیں گے ۔ میں نے کہا اوکے فُل سپیڈ سے گاڑی بھگائی اور نصرت کے سونگ لگا دیئے ۔ آنٹی اور انم دونوں میرے جانے پر سونگز سن کر اداس ہونے لگے ۔ میں نے دونوں کو نوٹ کیا اور کہا یار کیا ہوگیا ہے ۔ میں کونسا ساری زندگی کیلئے جارہا ہوں اور پاکستان میں ہی ہوں ۔ دونوں نے اداسی ظاہر کی اور میں سگریٹس پینے لگا ۔ اگے دیکھا ایک فیملی کی گاڑی خراب تھی ہم نے روک کر ان سے پوچھا اور پھر میں نے انہیں گاڑی سہی کر کے دی آنٹی اور انم نلوہیں واک کرنے لگیں اور سونگز کی آواز اونچی کردی اور وہ فیملی بھی ہائی فائی تھی ۔ خیر جن کی گاڑی خراب تھی انھوں نے کہا لگتا ہے بھابھی اداس ہیں ۔ میں نے کہا ہاں یار بس جدائی چیز ہی ایسی ہے ۔ خیر انکی گاڑی سہی کی اس فیملی نے بہت شکریہ ادا کیا اور میرا نمبر لیا اور کہا آپ نے لازمی ہمارے ہاں اسلام آباد آنا ہے۔ میں نے کہا جی ضرور سانسوں نے وفا کی تو ضرور آئیں گے ۔ اور انہیں گڈبائے کر کے وہاں سے نکل پڑے ۔ اور 2 گھنٹے بعد ہم راولپنڈی شہر میں داخل ہوگئے ۔ اور پھر وہاں آنٹی کے ہوٹل پر گئے جسکا نام تھا (اٹیلین اِن ہوٹل) آنٹی نے بتایا کہ انھوں نے آگے ایک پارٹی رکھی جو اس سب سیٹ اپ کو رن کر رہے ہیں ۔ پراپرٹی آنٹی کی ہے اور سیٹ اپ کسی کا ہے اور پچھلے 11 سالوں سے یہ چل رہا ہے اور یہ پارٹی آنٹی کو مہینے کا 5 لاکھ رینٹ پے کرتے ہیں آنٹی بہت مالدار عورت ہیں اور ایلیٹ کلاس فیملی سے ہیں ۔ خیر وہاں کے اونر کو آنٹی نے پہلے سے بتا دیا تھا اپنے آنے کا انہوں نے ہمارا بہت اچھا ویلکم کیا اور سب آنٹی اردگرد ہوگئے ۔ اور وہاں میں نے دیکھا بہت رش تھا خیر آنٹی نے ہم سے کہا اندر چلنا ہے یا اوپن ائیر میں بیٹھنا ہے میں نے کہا باہر ہی سہی ہے ۔ انم نے بھی کہا ہاں باہر ہی سہی ہے خیر تینوں باہر بیٹھے اور آنٹی نے کہا جو بھی آرڈر کرنا کردو میں نے کہا آپ یہاں آتی ہیں آپ کو یہاں کی سپیشلٹی پتہ ہوگی آپ ہی آرڈر کریں انم کو میں نے کہا کیا خیال ہے۔ انم نے کہا بلکل۔
Tumblr media
آنٹی نے کہا اوکے اور ویٹر سے کہا میرا والا مینیو لے آؤ اس نے کہا اوکے میم کوئی اور ایکسٹرا چیز آنٹی نے کہا نہیں بس جو میں لیتی ہوں لے آؤ پھر بتا دوں گی ۔ خیر کھانہ آیا بہت شاندار کھانہ تھا ہم نے کھانا کھایا ۔ اور پھر آنٹی سے کہا اب بتائیں کیا پروگرام ہے ۔ آنٹی نے کہا تم دونوں بتاؤ ۔ میں نے کہا میں تو فرینڈ کے ہاں رات گزاروں گا ۔ اور انم بتاو میرے ساتھ چلو گی یا کچھ اور پلان ہے تمھارا ۔ انم نے کہا ہاں میں نے بھی فرینڈ کو ٹائم تو دیا تھا وہیں مجھے ڈراپ کردینا میں نے کہا اوکے نو پروبلم صبح ٹائم سے اسٹیشن پہنچ جاو گی یا لینے آؤں ۔ تو اس نے کہا آپ آجانا ۔ میں نے کہا اوکے ہوگیا اور آنٹی سے کہا کل صبح میں اور انم کراچی کیلئے نکلنا بھی ہے میں نے ٹکٹس کنفرم کروادی ہیں ۔ آنٹی نے کہا یار کل تک تو رُکتے ۔ میں نے کہا یار آنٹی میں ضرور رُکتا پر مجھے کچھ بہت ضروری کام ہیں اور نیکسٹ ویک میں دبئی میٹنگ میں بھی جانا ہے اس لئے معذرت ۔ خیر میں 10 دن میں پھر فری ہوکر آپکے لئے آجاؤں گا آپ کیوں فکر کر رہی ہیں ۔ آنٹی نے کہا جیسے مرضی ۔ پھر آنٹی نےکہا خیر فلحال تو تم دونوں صبح تک میرے ساتھ ہی ہو ۔ انم نے کہا ہاں یار اب اس ٹائم فرینڈ کو ڈسٹرب کرنے والی بات ہے ۔ انم مجھے کہا آپکا کیا ارادہ ہے ۔ میں نے کہا جیسے آپ دونوں کی مرضی ۔ خیر آنٹی خوش ہوئیں اور کہا یہ ہوئی نہ بات ۔ میں نے اپنے فرینڈ کو کال کر بتا دیا ۔ اور انم نے اپنی فرینڈ کو بتا دیا ۔ خیر ہمیں ہوٹل پر ہی بیٹھے بیٹھے صبح کے 4 بج گئے ۔ وہاں سے اٹھے ۔ پھر آنٹی ہمیں اپنے گھر لے گئیں۔ آنٹی پنڈی میں بڑی ہی پر رونق جگہ پر رہتی ہیں ۔ ہم انکے گھر صبح 4 ںجے پہنچے تو وہاں بہت رونق تھی ۔ میں نے کہا کیا بات ہے آنٹی بہت پُر رونق جگہ پر گھر ہے آپکا ۔ آنٹی نے کہا ہاں بلکل یہاں میں بور نہیں ہوتی ۔ یہاں میری کافی ساری فرینڈز بھی ہیں ۔ اور انم کی بھی سب آتی جاتی رہتی ہیں ۔ میں نے ہارن بجایا تو آنٹی کے گھر کام کرنے والوں نے دروازہ کھولا میں گاڑی اندر پورچ میں لے گیا ۔ اور آنٹی کے ایک نوکر اور نوکرانی نے ہمیں ویلکم کیا اور آنٹی ہمیں اندر لے گئیں ۔ اور بنگلہ اندر سے بھی کسی محل کی طرح تھا ۔ خیر ہم ڈائینگ روم میں بیٹھے اور چائے آگئی سب نے چائے لی ۔ اور میں نے دوست کو کال کی اور گاڑی کا بتایا کہ ڈرائیور کو بھیجے اور گاڑی لے جائے ۔ اس نے بھی رکنے کے لئے بہت کہا پر میں نے اسے مجبوری بتائی ۔ اور کہا دو ہفتے بعد آؤں گا تو تیرے پاس رہوں گا ۔ اسنے کہا اوکے اور میں نے اسے لوکیشن بھیجی اور کہا میں جہاں آیا ہوں انکے ڈرائیور کا نمبر سینڈ کرتا ہوں ۔ اس سے گاڑی پک کروا لے اس نے کہا اوکے ۔ خیر سب ہوگیا تو میں نے آنٹی سے کہا کہ صبح 10 بجے والی ٹرین سے ہم کراچی کے لئے نکل جائیں گے ٹکٹس مجھے آن لائن رسیو ہوگئی ہیں ۔ اب صبح 9 بجے تک ہم آپکے ساتھ ہیں آنٹی بہت اداس ہوگئیں اور انہوں نے کہا سہی ہے ریلوے اسٹیشن قریب ہی ہے صبح پہنچ جائیں گے ۔ میں نے کہا آنٹی یار آپ اداس نہ ہوں میں آتا جاتا رہوں گا ۔ آنٹی نے کہا سہی ہے بس آپ سے دل لگی سی ہوگئی ہے اس لئے پریشان ہوں ۔ انم نے کہا چلیں ٹاپ پر چلتے ہیں سائمہ کا بھی موڈ اچھا ہو جائے گا ۔ اور وہاں سے بڑا خوبصورت نظارہ ہے پورے راولپنڈی شہر اور اسلام آباد کا ۔ میں نے کہا چلیں تینوں لفٹ کے زریعے چھت پر چلے گئے تقریباً 10 فلور پر ٹاپ تھا کیوں کہ آنٹی کا گھر اس علاقے میں سب سے اونچا اور خوبصورت تھا اور باقی فلورز میں فیملیز کو آنٹی نے رینٹ پر دیئے ہوئے تھے ۔ اور چھت پر کسی کو بھی آنے جانے کی اجازت نہیں تھی ۔ میں نے دیکھا بہت شاندار نظارہ تھا ۔ اور وہاں نوکر نے کرسیاں ٹیبل لگائے اور ہم وہاں بیٹھ کر نظارے لینے لگے آنٹی نے کہا علی پلیز تم آتے جاتے رہنا میں نے اٹھ کر آنٹی کو گلے سے لگایا ۔ اور کہا آپ کو کوئی شک ہے کہ میں کہیں دور جارہا ہوں یا پھر کبھی لوٹ کر نہیں آؤں گا ۔ آنٹی نے کہا اللہ نہ کرے ساتھ چلنے کا اس لئے نہیں کہہ رہا ۔ کہ وہاں میرا بہت بزی شیڈیول ہوتا ہے ۔ آپ کو ٹائم نہیں دے پاوں گا ۔ آنٹی نے کہا نہیں نہیں مجھے پتہ ہے ۔ بس دل پریشان سا ہے 6 گھنٹے ہی سہی پر 6 گھنٹوں میں بہت انجوائے کیا ہے اپنی لائف کو پہلی بار اور آپ سے دل بھی لگ گیا ۔
Tumblr media
میں نے کہا آنٹی آپ کا ہی ہوں فکر نہ کریں مجھے بھی آپکی کمی محسوس ہوگی ۔ آنٹی میرے سینے سے لگ کر کھڑی رہیں اور انم بھی پاس آگئی اور آنٹی کو کافی تسلی دی ۔ خیر پتہ بھی نہیں چلا ہم نے اتنی گپ شپ لگائی ۔ کے صبح کے 6 بج گئے اور آذانیں ہونے لگیں ۔ میں نے کہا چلیں میں اور انم نہا دھو لیں اور نماز ادا کریں اور نچے آگئے ۔ اور غسل کر کے نماز پڑھی اور آنٹی نے ناشتہ لگوایا ۔ ہم نے ناشتہ کیا اور پھر باتیں کرنے لگے ۔ ٹائم پتہ بھی نہ لگا اور 7 بج گئے ۔ آنٹی نے مجھے کہا علی جان اب ٹائم بھی کم ہے میں چاہ رہی ہوں زرا سا ایک بار مجھے بجا دو ۔ میں اور انم مسکرائے میں نے کہا اچھا جی تو انم نے کہا ہاں ہاں علی جانے سے پہلے آنٹی کو الوداعی چدآئی کا مزہ دے دو ۔ میں نے کہا چلیں ۔ آنٹی نے میرا ہاتھ پکڑا اور انم سے کہا جوائن کروگی ۔ انم نے کہا پلیز آپ دونوں چلیں مجھے پتہ ہے نہ ابھی میں نے کراچی تک علی کو جھیلنا ہے ٹرین میں ۔ میں ہنسا اور کہا ظاہر سی بات ہے ۔ آنٹی مجھے اپنے بیڈ روم میں لے آئیں ۔ اور ڈور بند کیا اور میں ننگا ہوگیا ۔ اور آنٹی بھی ننگی ہوگئیں ۔ میں بیڈ پر لیٹ گیا ۔ آنٹی نے سائیڈ ٹیبل پر پڑی بیل بجائی تو ایک نوکرانی آگئی ۔ آنٹی نے اسے کہا ڈریسنگ سے ویسلین نکالو تیل نکالو اور بیڈ پر آجاؤ ۔ وہ نوکرانی نے کہا جی بیگم صاحبہ ۔ آنٹی اور میں لپٹ کر کسنگ کرنے لگے ۔ آنٹی نے اپنے چڈوں میں میرا لنڈ پھنسا کر مسلنا شروع کردیا ۔ اور ہم دونوں گرم ہوگئے ۔ کچھ دیر بعد آنٹی نے نوکرانی سے کہا صاحب کے لنڈ پر تیل سے مالش کرو ۔ اس نے جی کہا اور بیڈ پر آگئی ۔ اور ہاتھوں میں تیل لگا کر میرا لنڈ مالش کرنے لگی مجھے مزہ آنے لگا اسکے ہاتھ بہت ہی نرم تھے ارمور خوبصورت ہونے کیساتھ اسکا جسم بھی انم جیسا خوبصورت تھا ۔ پھر نوکرانی نے آنٹی کی چوت میں بھی خوب تیل لگایا ۔ اور پھر میرے لنڈ کی تیل سے مٹھ مار کر میرے لنڈ کو فل ٹائٹ کردیا ۔ آنٹی نے مجھے سیدھا لیٹا کر خود اوپر آگئی ۔ اور نوکرانی سے کہا صاحب کا لنڈ میری چوت میں ڈالو اس نے میرا لنڈ پکڑا اور کہا صاحب جی ایک بات کہوں میں نے کہا جی بولو اس نے کہا آپ اسے (لنڈ کو) کیا کھیلاتے ہیں جو یہ اتنا تگڑا ہے ہمارے بڑے صاحب کا تو اتنا بڑا نہیں ۔ میں کہا اسکو ڈیلی خوبصورت لڑکیوں کی پھدی اور گانڈ کی سیر کرواتا ہوں اس لئے یہ اتنا تگڑا ہے اور تینوں ہنسے ۔ اور نوکرانی نے میرا لؤڑا پکڑ کر آنٹی کی چوت میں داخل کردیا ۔ مجھے بہت مزہ آنے لگا ۔ اور آنٹی میرے لنڈ پر اچھلنے لگیں ۔ میں بھی انکے چتڑ پکڑ کر نیچے سے ساتھ دینے لگا ۔ بیڈ بھی چوں چوں کرنے لگا ۔ میں نے آنٹی سے کہا خیر ہی ہو کہیں آج یہ اپکا بیڈ میرے چدائی مارنے سے ٹوٹ ہی نہ جائے آنٹی نے لنڈ پر اچھلتے ہوئے قہقے لگائے اور نوکرانی سے کہا کہ تمھیں بتا کر گئی تھی بیڈ چینج کرواؤ ۔
Tumblr media
نوکرانی نے کہا بیگم صاحبہ جنکو اپ نے ارڈر بک کروایا تھا انکی صبح کال ائی تھی کہ اج چینج کریں گے ۔ انٹی نے اوکے کہا اور نوکرانی سے کہا صاحب کے ٹٹوں کی مالش کرو وہ لڑکی اپنے نرم ہاتھوں میں تیل لگا ۔ کر میرے ٹٹے مالش کرنے لگی ۔ اور چدائی کا مزہ آنے لگا ۔ آنٹی کی پھدی 15 منٹ میں ہی ڈھیر ہوگئی اور میرے اوپر گر گئیں ۔ اور نوکرانی نے جلدی سے پوچھے بغیر آنٹی کی گانڈ میں ویسلین لگانے لگ گئی ۔ میں دیکھ کر حیران ہوا ۔ کچھ دیر بعد آنٹی اٹھیں ۔اور مجھے کہا پلیز علی گانڈ مار کر فارغ ہو جاؤ ۔ میں نے کہا اوکے اور آنٹی گھوڑی بن گئی۔ میں بیڈ پر کھڑا ہوا ۔ اور نوکرانی نے میرا لنڈ تیل لگا کر ٹائٹ کھڑا کر دیا ۔ اور میں نے پورا لنڈ آنٹی کی گانڈ میں اتار دیا ۔ جس پر آنٹی ہلکی سی سسکی اور میں نے آنٹی کی گانڈ مارنا سٹارٹ کر دیا ۔ اور لگاتار مارتا گیا ۔ 15 منٹ بعد میں نے نوکرانی سے کہا سنو میری گانڈ میں ویسلین لگا کر انگلی کرو ۔ اس نے کہا جی صاحب جیسے آپکا حکم اور آنٹی نے بھی کہا سعدیہ شاباش سہی سے کرو ۔ اس نے میری گانڈ میں ویسلین مَلی ۔ اور مڈ فنگر میری گانڈ میں اتار دی۔ جس سے میں جوش میں آگیا اور آنٹی کی گانڈ پر برس پڑا ۔ اور آنٹی زور سے سسکنے لگی ۔ کافی دیر ہوگئی تھی ۔ انم بھی کمرے میں آگئی ۔ اور دیکھ کر کہنے لگی واہ کیا سین ہے ۔ ہم دونوں مسکرائے اور انم نے کہا جلدی کر لیں 1 گھنٹہ 30 منٹ رہ گئے ہیں ۔ میں نے کہا اوکے جان آنٹی نے کہا علی جلدی منی نکالو ۔ میں نے تابڑتوڑ آنٹی کی گانڈ پر حملے کئے ۔ اور 5 منٹ بعد لنڈ باہر نکالا اور نوکرانی کے منہ پر منی کی پچکاریاں ماری ۔ جس پر وہ مسکرائی اور تھنکس کہنے لگی۔ میں نے کہا ویلکم اور پھر جلدی سے میں اور آنٹی میلکر نہائے ۔ اور پھر میں تیار ہوا اور اسٹیشن کے لئے نکل پڑے ۔ ہم پہنچے تو ٹرین لگ چکی تھی ۔ اور ہم نے اپنی بوگی تلاش کی اور اس میں سامان رکھ کر آنٹی کیساتھ پلیٹ فارم پر کھڑے ہوکر باتیں کرتے رہے ۔ اور ٹرین نے مقررہ وقت پر ہارن دیا ۔ میں نے انم سے کہا آپ بیٹھو اور آنٹی اور انم گلے ملے اور انم ٹرین میں سوار ہوگئی ۔ میں دوسرے ہارن کا ویٹ کرنے لگا ۔ جیسے ہی ٹرین نے دوسرا ہارن دیا ۔ میں نے آنٹی کو گلے لگایا اور فرینچ کِس کی اور بائے کہہ کر دوڑا اور ٹرین میں سوار ہوگیا ۔ اور دروازے میں کھڑا ہوکر دور تک آنٹی کو ہاتھ ہلاتا رہا اور آنٹی مجھے ۔ خیر پھر میں اندر آگیا اور اپنے دو برتھ والے کیبن میں آگیا ۔ اور انم بیٹھی ہوئی تھی باہر دیکھ رہی تھی ۔ میں نے اندر سے ڈور لاک کیا ۔ اور انم کی شلوار کے اندر ہاتھ ڈالا اس نے تھوڑی گانڈ اوپر کی ۔ میں اسکی گانڈ میں انگلی دی وہ مسکرائی اور آدھی انگلی گانڈ میں لے لی ۔ میں نے کہا اب کل تک میں اور تم اس کیبن میں بند ہیں ۔ انم نے کہا میں کیا پہنوں ۔ میں نے کہا جو ریلکس لگے ہیٹر چل رہا ہے ۔ اور باہر کا شیشہ بھی بلیک ہے اندر نظر بھی نہیں آئے گا اور ڈور لاک ہے ۔ ٹکٹ چیکر بھی بیل دے گا ۔ میں اسے ٹکٹ چیک کروا دوں گا ۔ اور ایک بار ہی ٹکٹ چیک ہونی ہے اسکے بعد وہ باہر چیکڈ کا ٹیگڈ لگا دے گا ۔ پھر کراچی تک کوئی نہیں آتا ۔ انم نے کہا اوکے پھر میں بکنی پہن لیتی ہوں ۔ میں نے کہا زبردست پہنو ۔ وہ اٹھی اور ننگی ہوگئی اور بکنی پہن لی ۔ میں نے کہا میں بھی کچھ پہن لوں ۔ تو میں نے بھی انڈروئیر پہن لیا ۔ اب دونوں ریلکس ہوگئے ۔ 5 منٹ بعد گارڈ آگیا ٹکٹ چیک کرنے ۔ اس نے بیل بجائی میں نے دروازہ کھولا ۔ اس نے اندر انم کو مجھے دیکھا ۔ اور کہا سر فل انجوائے ۔ میں نے کہا ہاں یار اب کسی نے تو نہیں آنا نہ ۔ اس نے کہا نہیں سر اب کوئی نہیں آتا ۔
Tumblr media
آپ بلکل آرام سے بھابھی کو ٹائم دیں ۔ میں نے باہر ٹیگ لگا دیا ہے ۔ میں نے تھینکس کہا ۔ اور ٹکٹ واپس لیکر ڈور لاک کیا ۔ اور انم سے کہا یار نیند پوری کر لیں ۔ زرا لاہور تک کل سے نہیں سوئے ۔ انم نے کہا ہاں یار میں بھی یہی سوچ رہی ہوں ۔ اور پھر میں نے انم سے کہا میں اوپر والی برتھ پر سونا ہے یا نہچے والی پر انم نے کہا نیچے والی پر سوتی ہوں ۔ میں نے کہا اوکے ۔ اور اوپر والی پر چڑھ گیا ۔ انم نیچے والی پر لیٹ گئی کچھ دیر ہی گزری تھی ٹرین روک گئی ۔ اور میں نے انم سے کہا دیکھو کیا کسی اسٹیشن پر ٹرین رُکی ہے ۔ اس نے باہر جھنکا اور کہا نہیں علی کوئی ویرانی جگہ ہے ۔ میں نے کہا اوکے کوئی کراس ہوگا ۔ خیر 20 منٹ تک ٹرین کھڑی رہی ۔ اور میں نے نوٹ کیا کہ زیادہ ہی دیر ہوگئی ہے ۔ میں برتھ سے اترا اور انم سے کہا میں دیکھتا ہوں ۔ کیوں ٹرین روکی ہے انم نے کہا ہاں دیکھیں زرا ۔ میں نے ٹراؤزر پہنا اور باہر نکلا اور دروازے میں گیا تو بہت لوگ نیچے دیکھے ۔ اور ایک پولیس والے سے پوچھا تو اس نے بتایا سر آگے دو ٹرینوں کا ایکسڈینٹ ہوا ہے ۔ میں نے کہا اللہ رحم کرے ۔ پھر مجھے گارڈ نظر آیا ۔ اس سے پوچھا اس نے ساری تفصیل بتائی اور کہا سر تین چار گھنٹے لگیں گے ۔ آپ لوگ آرام کریں ۔ یہاں سے کوئی شہر یا روڈ قریب ہے نہیں کہ آپ لوگ جا سکیں ۔ میں نے کہا اوکے۔ اور اوپر آگیا اور ڈور لاک کر کہ انم کو سب بتایا ۔ تو انم نے کہا اب کیا کرنا ہے ۔ میں نے کہا آرام سے سوتے ہیں لائن کلئیر ہوجائے گی ۔ انم نے کہا اوکے سہی ہے ۔ جب کہیں جا بھی نہیں سکتے تو یہاں ہی سیف ہیں ۔ اور پھر انم الٹی لیٹی تھی ۔ چادر لیکر میں نے انم کی گانڈ پر چپت ماری اور کہا سہی ہے سوتے ہیں ۔ انم نے گانڈ ہلا کر مجھے کہا علی جان ٹائم بھی بہت ہے ۔ اور نیند بھی پوری ہو جائے گی کیوں نہ آپ میری گانڈ ماریں تاکہ گہری نیند سو جائیں ہم ۔ میں نے کہا ہاں یار مشورہ تو اچھا ہے ۔ میں نے انم کی گانڈ سے چادر ہٹائی اور انم گانڈ اوپر کر کے ہلانے لگی ۔ میں نے انم کی موٹی تازی گانڈ پر کسنگ کرنے کرنے لگا (( سوری یار آپ لوگوں کو انم کا بتانا بھول گیا انم کا فگر اور چہرہ بلکل ایک پورن سٹار ((TABATHA LUST)) جیسا ہے مطلب ہُو۔بہ۔ہُو اسکی کاپی ہےاور اس پورن سٹار کی ویڈیوز لازمی دیکھانا اپ کو پتہ لگے گا کہ انم کیسی ہے اور میں کیسی خوبصورت عورت کو آج بھی چود رہا ہوں)) خیر انم ہاٹ ہوگئی ۔ اور میں نے کھڑے ہوکر انم کے منہ میں لنڈ پیلنے لگا ۔ اور وہ چوسنے لگی اور ہم ننگے ہی تھے ۔ ڈور بجا اور گارڈ آیا تھا ۔ میں نے انم سے کہا تم چوپے لگاتی رہو ۔ اور تھوڑا آگے ہوکر دروازہ کھولا ۔ اور گاڈر نے اندر کا سین دیکھ کر نظریں جھکائی اور کہا سر 2 گھنٹے میں ہم دوبارہ یہاں سے نکل پڑیں گے ۔ می�� نے کہا اوکے ۔ اور گارڈ نے سمائل دی ۔ اور کہا سر کیا میں تھوڑی دیر دیکھ سکتا ہوں ۔ گارڈ چھوٹی عمر کا تھا میں نے کہا ہاں آجاؤ دیکھو ۔ گارڈ اندر آیا اور میرالنڈ انم کو چوستے ہوئے دیکھ کر کہنے لگا ۔ واہ سر اتنا موٹا لمبا لؤڑا بھابھی بھی اتنی سیکسی ہیں ۔ میں نے کہا ڈور لاک کرو کوئی اور نہ دیکھ لے ۔ اس نے جلدی سے ڈور لاک کیا اور برتھ کے پاس کھڑا ہوکر دیکھنے لگا ۔ اور کہنے لگا ۔ سر اجازت ہوتو میں بھی مٹھ لگا لوں ۔ زندگی میں پہلی بار لائیو سیکس دیکھ رہا ہوں ۔ میں نے کہا ہاں ہاں کیوں نہیں اس نے پینٹ کھولی اور 4 سے 5 انچ کا لنڈ نکالا اور تھوک ڈال کر مٹھ مارنے لگا ۔ میں اور انم مسکرانے لگے ۔ میں مسلسل انم کے منہ میں لنڈ پیل رہا تھا ۔ انم نے لنڈ منہ سے نکالا اور مجھ سے کہا اسے کہو منی میرے منہ میں نکالے. اور وہ کراہنے لگا ۔
Tumblr media
میں نے گارڈ سے کہا منی بیگم صاحبہ کے منہ میں نکالنا . اس نے کہا جی سر اور مٹھ لگاتے ہوئے دو منٹ میں اسکی منی آگئی ۔ میں نے انم کو کہا منہ کھول لو یہ منی نکالنے والا ہے . وہ آگے بڑھا اور ساری منی انم کے منہ میں نکال دی . اور خوش ہوگیا ۔ پھر میں نے کہا گڈ بوائے . اور پینٹ اوپر کر کہنے لگا تھینکس سر ۔ کوئی بھی پروبلم ہو آپ نے مجھے بتانا ہے ۔ میں نے کہا اوکے اور وہ چلا گیا . انم نے دوبارہ میرا لؤڑا منہ میں لیا اور چوسنے لگی ۔ مجھے بہت زیادہ مزہ آرہا تھا ۔ میں نے انم سے کہا چلو گانڈ میں ویسلین لگا لو ۔ تو انم نے کہا ارے یار علی میں ویسلین نہیں لیکر آئی بھول گئی ہوں یار ۔ میں نے کہا اوکے چلو پھر تھوک تو ہے نہ انم نے کہا یار تکلیف ہوتی ہے پلیز ابھی تو مروا لیتی ہوں آگے کیلئے کچھ جوگاڑ کرو ورنہ کراچی میں میں ٹرین سے اترنے کے قابل بھی نہیں رہوں گی خیر میں نے کہا اوکے کر لیتے ہیں کسی سے کہتا ہوں نیکسٹ اسٹیشن پر ہمیں سب مل جائے گا اور بھی کچھ چاہیے تو ابھی بتا دینا بعد میں پھر نہ تمھیں چیزیں یاد ائیں ۔ انم نے کہا کھانے کا کیا کرنا ہے میں نے کہا ریلوے کی سروس بھی دے گی اور لاہور میں میرا فرینڈ ائے گا اسکی فیملی ملنے کیلئے وہ ہی کھانا لائیں گے ۔ انم نے کہا اوکے اور گانڈ میں تھوک لگا کر گانڈ ڈھیلی کرنے لگی میں نے بھی کافی تھوک لگا کر انم کی گانڈ میں دو انگلیاں ڈال کر کافی ڈھیلی کی اور انم نے کہا علی اب کلئیر ہے کرو میں نے لنڈ آرام سے ڈالا اور چودنے لگا اور انم آہ آہ آہ کرنے لگی ۔ اور میں پورا جڑ تک لنڈ گھسا رہا تھا اور انم نے کہا علی بہت سروُر آرہا ہے اور لگ رہا ہے جیسے آپ نے میرے اندر کوئی لوہے کا گرم راڈ ڈالا ہوا ہے آپکا اتنا گرم لؤڑا لگ رہا ہے ۔ میں نے کہا جان بس یہ تمھاری گانڈ کا بھی کمال ہے ۔ کچھ دیر بعد میں اٹھا اور انم سے کہا میرا لنڈ چوسو ۔ انم برتھ پر بیٹھ کر میرا لنڈ چوسنے لگی میں نے پوچھا جان گانڈ کی خارش کم ہوگئی انم نے کہا ہاں علی کچھ دیر اور گانڈ مارو میری ابھی خارش ختم نہیں ہوئی ۔
---جاری ہے
Tumblr media
5 notes · View notes
urduu · 8 months
Text
Tumblr media
‏یہ خاتون جنکی تصویر میں نے لگائ ہے، یہ محترمہ بیک وقت مولانا شبلی نعمانی اور علامہ اقبال دونوں کی محبوبہ تھیں انکا نام "عطیہ فیضی" ہے، وہ ان میں سے کسی کے بھی ہاتھ نہ آئیں دونوں کے ساتھ ٹائم پاس کرتی رہیں اور جب فیصلہ کرنے کا وقت آیا تو ایک یہودی نَژاد (بعد میں مسلمان ہوجانے کا بھی ذکر ملتا ہے) کے ساتھ شادی کر کے بیرون ملک جا بسیں شبلی اس کے غم میں نڈھال ہو گئے اور اقبال اس کی بے وفائی پر شکوہ کناں رہے
‏شبلی محقِق تھے اور اقبال مُفکر تھے... اس کے باوجود وہ دونوں ہی ایک عورت کو اپنا نہ بنا سکے
‏ عطیہ فیضی کو محبت کرنے والا لائف پارٹنر مطلوب ہی نہیں تھا بلکہ اس کو جدید اور پر آسائش لائف سٹائل کی چاہت تھی اِس سے یہ معلوم ہوا کہ خالی جیب والے مفکرین اور محققین عموماً محبت کی بازی ہار جاتے ہیں اور یہی ہار ان کے علمی اور فکری عروج کی مہمیز بن جاتی ہے محبت کی اس ناکامی کے سبب نہ تو علمی حلقوں میں شبلی کا قد چھوٹا ہوا اور نہ ہی اقبال کے نام پر کوئی داغ لگا- تاریخ ایسی عورتوں کے نام یاد رکھتی ہے، کردار یاد رکھتی ہے اور پڑھ نے والوں کو یہ سکھاتی ہے کہ عورتوں کے چکر میں مت پڑو ...بیٹا
11 notes · View notes
risingpakistan · 6 months
Text
اسرائیل دنیا کو اپنے خلاف کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے
Tumblr media
ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ آگے کیا ہو گا۔ اسرائیل کو لگتا ہے کہ اس کے پاس مغرب کی طرف سے چار ہزار سے زائد بچوں سمیت ہزاروں فلسطینی شہریوں کو مارنے کے لیے مطلوبہ مینڈیٹ ہے۔ گنجان پناہ گزین کیمپوں پر گرائے گئے ایک ٹن وزنی مہیب بم اور ایمبولینسوں، سکولوں اور ہسپتالوں پر فضائی حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسے حماس کی طرح عام شہریوں کی اموات کی کوئی پروا نہیں ہے۔ اسرائیل مہذب دنیا کی نظروں میں خود کو بدنام کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا نظر آتا ہے۔ غزہ کے قتلِ عام سے پہلے بن یامین نتن یاہو کے فاشسٹوں اور بنیاد پرستوں کے ٹولے کے ذریعے اسرائیل کے عدالتی اداروں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس نے امریکی لابی گروپ اے آئی پی اے سی کے پے رول پر موجود سیاست دانوں کی جانب سے اسرائیل کے جمہوری ملک ہونے اور اخلاقی طور پر برتر اور ترقی یافتہ ملک ہونے کے برسوں سے کیے جانے والے دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ پچھلی دہائیوں میں، واحد بین الاقوامی آواز جو اہمیت رکھتی تھی وہ واشنگٹن کی تھی، جس میں یورپی اتحادی ہمنوا کی حیثیت سے ساتھ ساتھ تھے۔ لیکن 2020 کی کثیرالجہتی دہائی میں ایشیا، لاطینی امریکہ اور افریقہ میں ابھرتی ہوئی طاقتیں اسرائیل کی مذمت کرنے اور سفارتی تعلقات کو گھٹانے کے لیے قطار میں کھڑی ہیں۔
انصاف کے حامی بڑے حلقے غصے سے بھڑک اٹھے ہیں، یہاں تک کہ مغربی دنیا میں بھی۔ مسلمانوں، عربوں اور ترقی پسند رحجان رکھنے والے یہودیوں کے انتخابی لحاظ سے اہم طبقوں کے ساتھ ساتھ، یونیورسٹیاں ​​نوجوانوں کی سیاست زدہ نسل سے فلسطین کی حامی سرگرمیوں کے لیے اہم مراکز بن گئی ہیں۔ جب دنیا بھر میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں، برطانیہ کی وزیر داخلہ بریورمین جیسے دائیں بازو کے کارکن فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کو مجرمانہ بنانے کے لیے شہری آزادیوں پر غصے سے کریک ڈاؤن کر رہے ہیں، جسے وہ ’نفرت مارچ‘ کے طور پر بیان کرتی ہیں۔  وہ دور لد چکا جب اسرائیل کی حامی لابیوں نے بیانیے کو قابو میں کر رکھا تھا۔ سوشل میڈیا کی خوفناک تصاویر مظالم کو ریئل ٹائم میں سب کو دکھا رہی ہیں، جبکہ دونوں فریق بیک وقت ہمیں غلط معلومات اور پروپیگنڈے کے ذریعے بہکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ماحول میں مذہب پر مبنی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسلاموفوبیا پر مبنی حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے عمر رسیدہ امریکی سیاست دان ایک مٹتے ہوئے اسرائیل نواز اتفاقِ رائے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ خاص طور پر مشی گن جیسی اہم ’سوئنگ‘ ریاستوں میں بڑی مسلم، عرب اور افریقی نژاد امریکی کمیونٹیز بائیڈن کی اسرائیل کی پالیسی کے خلاف ہو رہی ہیں۔
Tumblr media
اوباما نے اپنے جانشینوں کو خبردار کیا ہے، ’اگر آپ مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو پوری سچائی کو اپنانا ہو گا۔ اور پھر آپ کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ کسی کے ہاتھ صاف نہیں ہیں، بلکہ ہم سب اس میں شریک ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا، ’اسرائیلی فوجی حکمت عملی جو انسانی جانوں کی اہیمت کو نظر انداز کرتی ہے بالآخر الٹا نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اس موجودہ تباہی کے بعد بائیڈن کے پاس مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی کو فوری طور پر بحال کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا۔ امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی اپنے فلسطین کے حامی ترقی پسند ونگ کی طرف خاصا رجحان رکھتی ہے، جسے ایسے لوگوں کی وسیع بنیاد پر حمایت حاصل ہے جو آج غزہ کے قتل عام کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان ترقی پسندوں کو ایک دن قانون سازی کی مطلوبہ طاقت حاصل کرنے کے بعد اسرائیل کی فوجی امداد کے لیے کانگریس کے بلوں کو ویٹو کرنے میں کچھ پریشانی ہو گی۔ اسی قسم کا تناؤ یورپ بھر میں بھی چل رہا ہے۔ آئرلینڈ اور سپین واضح طور پر فلسطینیوں کے حامی ہیں، جب کہ ارسلا فان ڈیر لیین اور رشی سونک جیسی شخصیات اسرائیل کی حمایت میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے بےچین ہیں۔
فرانس اور جرمنی جیسی بڑی عرب اور مسلم آبادی والے ملک اپنی سیاسی بیان بازی کو اعتدال پر لانے پر مجبور ہیں۔ اسرائیل نے بین الاقوامی بائیکاٹ کی تحریکوں کے خلاف بھرپور طریقے سے جنگ لڑی ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ دشمنوں سے گھرے ہوئے اسرائیل کے لیے عالمی اقتصادی تنہائی کتنی تباہ کن ثابت ہو گی۔ غزہ کے باسیوں کی تسلی کے لیے اس طرح کے رجحانات بہت دور کی بات ہیں، لیکن ان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ آنے والے برسوں میں فلسطین تنازع اسرائیل کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنہائی کے تناظر میں سامنے آئے گا۔ بین الاقوامی بار ایسوسی ایشن سمیت عالمی اداروں کے تمام حصوں نے بھرپور طریقے سے جنگ بندی کی وکالت کی ہے، اور اسرائیل کو انسانی حقوق کی عالمی ذمہ داریوں سے استثنیٰ نہ دینے پر زور دیا ہے۔ سات اکتوبر کو حماس کا حملہ اسرائیل کے لیے ایک بہت بڑا نفسیاتی دھچکہ تھا، جس نے بالآخر اسے یہ یہ تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا ہے کہ جب تک وہ امن کی کوششوں کو مسترد کرتا رہے گا، اس کے وجود کو خطرات کا سامنا رہے گا۔  اس جیسے چھوٹے سے ملک میں بڑی تعداد میں لوگوں کو جنوبی اور شمالی اسرائیل کے بڑے علاقوں اور دیگر غیر محفوظ علاقوں سے باہر منتقل کر دیا گیا ہے، کچھ کو شاید مستقل طور پر، لیکن آبادی کے بڑے مراکز اب بھی حزب اللہ اور اسلامی جہاد کے راکٹوں کی آسانی سے پہنچ میں ہیں۔
نتن یاہو جیسے امن کو مسترد کرنے والوں کی ایک دوسرے سے ملتی جلتی کاررو��ئیاں ہیں جنہوں نے امن کی میز پر فریقین کی واپسی کو ناگزیر بنا دیا ہے۔ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں معاشروں میں اوسلو معاہدے کے برسوں سے سرگرم امن کیمپوں کو دوبارہ پروان چڑھانے کی ضرورت ہے جو انصاف، امن اور مفاہمت کے لیے مہم چلا سکیں۔ اسرائیل کی انتقامی پیاس نے انتہا پسند کیمپ کو طاقت بخشی ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ غزہ کی فوجی مہم فلسطین کو عربوں سے پاک کرنے کے لیے بہترین دھواں دھار موقع پیش کرتی ہے۔ اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ گیورا آئلینڈ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ’ایسے حالات پیدا کرے جہاں غزہ میں زندگی غیر پائیدار ہو جائے۔ ایسی جگہ جہاں کوئی انسان موجود نہ ہو‘ تاکہ غزہ کی پوری آبادی یا تو مصر چلی جائے، یا پھر مصر منتقل ہو جائے۔ ‘نتن یاہو مصر پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ غزہ کے لوگوں کے صحرائے سینا کی طرف ’عارضی‘ انخلا کو قبول کرے، جبکہ دوسری طرف وہ محصور آبادی کو بھوک سے مرنے اور کچلنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ فلسطینی صرف اتنا چاہتے ہیں کہ دنیا ان کی حالتِ زار کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھے۔ 
فلسطین کی حمایت اور حماس کی حمایت ایک برابر نہیں ہیں۔ بلاروک ٹوک مغربی پشت پناہی نے اسرائیل کو یہ باور کروایا ہے کہ اسے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، جو نہ صرف مقبوضہ علاقوں میں انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے بلکہ اقوام متحدہ کی ان گنت قراردادوں اور عالمی نظام کے بنیادی اصولوں کو بھی زک پہنچا رہا ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں ایک مختصر دورانیے میں غزہ میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے 72 عملے کی اموات ایک ریکارڈ ہے، جب کہ الٹا اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل پر ’خون کی توہین‘ اور ’دہشت گردی کی کارروائیوں کو جواز فراہم کرنے‘ کا الزام لگایا ہے۔ اسرائیلی سمجھتے تھے کہ وقت ان کے ساتھ ہے۔ ایسا لگتا تھا کہ عرب ریاستیں دلچسپی کھو رہی ہیں، فلسطینی اپنے علاقوں کے ہر سال بڑھتے ہوئے نقصان پر خاموشی اختیار کرنے پر مجبور تھے، اور یہ سوچ تھی کہ جب 1947 اور 1967 کی نسلیں ختم ہو جائیں تو کیا ان کے ساتھ ہی قوم پرستانہ جذبات بھی فنا نہیں ہو جائیں گے؟ اس کے بجائے، نئی فلسطینی نسل اور ان کے عالمی حامی پہلے سے زیادہ پرجوش، پرعزم اور سیاسی طور پر مصروف ہیں۔ اور معقول طور پر، کیونکہ تمام تر مشکلات اور خونریزی کے باوجود ناقابل تسخیر عالمی رجحانات اس بات کی علامت ہیں کہ وقت، انصاف اور آخرِ کار تاریخ ان کے ساتھ ہے۔
اس طرح سوال یہ بنتا ہے کہ کتنی جلد کوتاہ اندیش اسرائیلی امن کے لیے ضروری سمجھوتوں کی وکالت شروع کر دیتے ہیں، کیوں کہ اسرائیل کو لاحق دفاعی خطرات بڑھ رہے ہیں اور ان کی ریاست کی جغرافیائی سیاسی طاقت ختم ہو رہی ہے۔ 
بارعہ علم الدین  
نوٹ: کالم نگار بارعہ عالم الدین مشرق وسطیٰ اور برطانیہ میں ایوارڈ یافتہ صحافی اور براڈکاسٹر ہیں۔ وہ میڈیا سروسز سنڈیکیٹ کی مدیر ہیں۔
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
3 notes · View notes
hasnain-90 · 6 months
Text
‏ہمیں بیک وقت کئی جنگیں لڑنی پڑنی ہیں
خود سے
دنیا سے
انسانوں سے
نا امیدی سے
منفی خیالات سے۔
ان جنگوں میں
کبھی ہم ہارتے ہیں
کبھی تھکتے ہیں
لہولہان ہوجاتے ہیں
پر یہ جنگ جاری رہتی ہے 🥀
3 notes · View notes
emergingpakistan · 1 year
Text
پاکستان کا مستقبل امریکا یا چین؟
Tumblr media
پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبے کو 10 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری بلاشبہ دونوں ممالک کی دوستی اور دوطرفہ تعلقات کی بہترین مثال ہے۔ چین نے ایسے وقت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جب پاکستان دہشت گردی اور شدید بدامنی سے دوچار تھا اور کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ چین کی جانب سے پاکستان میں ابتدائی 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک ہو چکی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت اب تک 27 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ سی پیک منصوبوں سے اب تک براہ راست 2 لاکھ پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملے اور چین کی مدد اور سرمایہ کاری سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کا حصہ بنی۔ سی پیک کو پاکستان کے مستقبل کے لیے اہم ترین منصوبہ ہے، لیکن منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے پروجیکٹس کے بعد سی پیک کے دیگر منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ملک کے چاروں صوبوں میں خصوصی اکنامک زونز کا قیام تھا جس کے بعد انڈسٹری اور دیگر پیداواری شعبوں میں چینی سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ کرنا تھا لیکن اب تک خصوصی اکنامک زونز قائم کرنے کے منصوبے مکمل نہیں کیے جا سکے۔
سی پیک منصوبوں میں سست روی کی ایک وجہ عالمی کورونا بحرا ن میں چین کی زیرو کووڈ پالیسی اور دوسری وجہ امریکا اور مغربی ممالک کا سی پیک منصوبوں پر دباؤ بھی ہو سکتا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی ترجیحات اور رفتار پر تو تحفظات ہو سکتے ہیں لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر پاکستان کے پاس چینی سرمایہ کاری کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں۔ پاکستان کا معاشی مستقبل اور موجودہ معاشی مسائل کا حل اب سی پیک کے منصوبوں اور چینی سرمایہ کاری سے ہی وابستہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور وزیراعظم شہباز شریف کی گفتگو پر مبنی لیک ہونے والے حساس ڈاکومنٹس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو اب چین یا امریکا میں سے کسی ایک کو اسٹرٹیجک پارٹنر چننا ہو گا۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات خصوصا مشرقی وسطی میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد اب چین عالمی سیاست کا محور بنتا نظر آرہا ہے۔
Tumblr media
پاکستان کو اب امریکا اور مغرب کو خوش رکھنے کی پالیسی ترک کر کے چین کے ساتھ حقیقی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنا ہو گی چاہے اس کے لیے پاکستان کو امریکا کے ساتھ تعلقات کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ چین کی طرف سے گوادر تا کاشغر 58 ارب ڈالر ریل منصوبے کی پیشکش کے بعد پاکستان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اس منصوبے سے نہ صرف پاک چین تعلقات کو اسٹرٹیجک سمت دے سکتا ہے بلکہ اس منصوبے کی بدولت پاکستان چین کو بذریعہ ریل گوادر تک رسائی دیکر اپنے لیے بھی بے پناہ معاشی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان نے تاحال سی پیک کے سب سے مہنگے اور 1860 کلومیٹر طویل منصوبے کی پیشکش پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ سوال یہ ہے کیا پاکستان کے فیصلہ ساز امریکا کو ناراض کر کے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو طویل مدتی اسٹرٹیجک پارٹنر شپ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کریں گے یا دونوں عالمی طاقتوں کو بیک وقت خوش رکھنے کی جزوقتی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے؟
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان میں اشرافیہ کے کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جن کے مفادات براہ راست امریکا اور مغربی ممالک سے وابستہ ہیں۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے بچے امریکا اور مغربی ممالک کے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ ان افراد کی اکثریت کے پاس امریکا اور مغربی ممالک کی دہری شہریت ہے۔ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی اور سرمایہ کاری امریکا اور مغربی ممالک میں ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک ہی اشرافیہ کے ان افراد کا ریٹائرمنٹ پلان ہیں۔ یہ لوگ کبھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو قربان کر کے چین کے ساتھ طویل مدتی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرے ان کوخوف ہے کہیں روس، ایران اور چین کی طرح پاکستان بھی براہ راست امریکی پابندیوں کی زد میں نہ آجائے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے ریٹائرمنٹ پلان برباد ہو جائیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہترین خارجہ پالیسی کا مطلب تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات اور معاشی ترقی کے نئے امکانات اور مواقع پیدا کرنا ہے۔ لیکن ماضی میں روس اور امریکا کی سرد جنگ کے تجربے کی روشنی میں یہ کہنا مشکل نہیں کہ موجودہ عالمی حالات میں پاکستان کے لیے امریکا اور چین کو بیک وقت ساتھ لے کر چلنا ناممکن نظر آتا ہے۔ جلد یا بدیر پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کے ساتھ تعلقات کی قربانی کا فیصلہ کرنا ہو گا تو کیوں نہ پاکستان مشرقی وسطیٰ میں چین کے بڑھتے کردار اور اثرورسوخ کو مدنظر رکھتے ہوئے چین کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری قائم کرنے کا فیصلہ کرے یہ فیصلہ پاکستان کے لیے مشکل ضرور ہو گا لیکن عالمی حالات یہی بتا رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل اب چین کے مستقبل سے وابستہ ہے۔
ڈاکٹر مسرت امین    
بشکریہ ایکسپریس نیوز
3 notes · View notes
jhelumupdates · 19 hours
Text
یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
0 notes
ghadimihatv · 2 years
Video
رحمتی و عفولی باز دعواشون شده 😂شوهر جونم عاشق شده @tapesh_show #میری #فیلم_فارسی #فیلم_قدیمی #تونل_زمان #تونل_خاطرات #محمدعلی_فردین #محمد_علی_فردین #فیلم #قدیم #بیک #رضابیک_ایمانوردی #ایرج_قادری #ناصر_ملک_مطیعی #بهروز_وثوقی #آرام #ژاله_کریمی #منوتو #وحدت https://www.instagram.com/p/CdYryoeF9es/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
efshagarrasusblog · 2 days
Text
انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۲۴۵
‼️#راسویاب افشاء میکند : انتشار ۵ مرکز سرکوب اطلاعاتی نظام پلید آخوندی قسمت ۲۴۵ ۱۲۴۶- مرزبانی ایران و نخجوان۱۲۴۷- مرز اردبیل مرزبانی بیک باقلو۱۲۴۸- پاسگاه قدیم مرزی خانقاه استان اردبیل۱۲۴۹- فرماندهی انتظامی شهرستان ماسال۱۲۵۰- فرماندهی انتظامی سوسنگرد لطفا همه مراکز و اماکن سرکوب نظام پلید آخوندی را به راسویاب معرفی کنید . پنجشنبه ۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ efshagar_rasu rasuyab 🔴 این…
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
بیک ڈور مذاکرات سے امید ہے 10دن میں فیصلہ ہوجائے گا، شیخ رشید
بیک ڈور مذاکرات سے امید ہے 10دن میں فیصلہ ہوجائے گا، شیخ رشید
راولپنڈی(آئی این پی)سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ بیک ڈور مذاکرات میں جو ہورہا ہے امید ہے 10دن میں فیصلہ ہوجائے گا،نجی ٹی وی سے گفتگو میں شیخ رشید نے کہا کہ اہم فیصلے قریب ہیں، 16نومبر کومتوقع ہیں، معیشت کی حالت ٹھیک نہیں ،عوام کو پریشانی کا سامنا ہے، ملک میں کاروباری افراد کو مسائل کا سامنا ہے، 77وزرا میں 20بغیر محکموں کے ہیں، محکمو ں کے پاس تنخواہ دینے کے لیے پیسے ہی نہیں ہیں،عوام اور دنیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
پایان وابستگی با اقتدار خودکار کیان صفا
به گزارش صفا نیوز:  رئیس هیات مدیره گروه صنعتی صفا با یادآوری اینکه خودکار بیک بدلیل تحریم ها از واگذاری قطعات بیک به کارخانه ایران خودداری کرد گفت همان کارخانه ای که می بایست زیر پرچم بیک باشد و با گوشه چشم شود. اکنون ۱۵ میلیون خودکار کیان صفا را در ماه تولید می کنند. بیگ کار کند و با اخم بیک تعطیل محمد رستمی صفا به تشریح دلایل تولید خودکار کیان صفا پرداخت و گفت من از ابتدای فعالیت کاری ام در سنین پایین وارد عرصه فولاد شدم و به جرات میگویم که اگر ۱۰۰۰ لیتر از خون مرا بگیرند ۹۵۰ سی سی آن فولاد است.پایان وابستگی با اقتدار خودکار کیان صفا
Tumblr media
وی با تاکید بر اینکه تمرکز بر فولاد دلیل نمی شود که نسبت به دیگر چالشهای کشورم بی تفاوت باشم گفت مدتها بود که یک خودکار ناقابل به نام بیک از فرانسه به ایران می آمد. در نتیجه کارخانه ای که در ایران ساخته شده بود و در ماه ۵۰۰ هزار خودکار بیک را مونتاژ میکرد خریداری کردم و تولید را استارت زدم. رئیس هیات مدیره گروه صنعتی صفا با اشاره به اینکه ایران عزیزمان همواره از سوی دشمنان مورد تهدید قرار داشته گفت. بدلیل تهدیدهایی که سالها از سوی دشمنان متوجه نظام اسلامی شده بود و در عرصه اقتصادی بیشتر خودنمایی می کرد. در سال ۱۳۸۷ برند بیگ اعلام کرد که دیگر نمی توانیم به ایران قطعات خودکار بیک را بدهیم زیرا تحریم اجازه چنین کاری را نمی داد وی با اشاره به اینکه من نمایندگی کارخانه خودکار بیک در ایران را خریده بودم و آنها موظف بودند. قطعات را به ایران بدهند گفت: به محض آنکه بیک فرانسه از دادن قطعات خودکار به ایران سرباز زد. همان لحظه لایسنس بیک را که بسیار ارزشمند بود پس دادم.
محمد رستمی صفا با یادآوری اینکه به بیک فرانسه اعلام کردم به لایسنس بیک نیازی نداریم و دیگر نمیخوام از بیک قطعات بگیریم گفت: همه به من معترض شدند و گفتند لایسنس بیک خیلی ارزش دارد و بهتر است آن را حفظ کنیم، اما من پاسخ دادم تا زمانی که لایسنس بیک دست ما باشد، یعنی زیر سلطه آنها هستیم و نمی توانیم تولید کننده باشیم. وی با اشاره به اینکه بیک فرانسه از این رفتار من متعجب شد گفت نمایندگان بیک فرانسه از من پرسیدند اکنون که بیک را نمی خواهید. بنا دارید چه کار کنید و من همانجا پاسخ دادم یک خودکار تولید ملی راه می اندازیم و واردات را تبدیل به صادرات می کنیم. محمد رستمی صفا با یادآوری اینکه نمایندگان بیک فرانسه به این اظهار نظر و قاطعیت من خندیدند گفت: رفتار تحقیر آمیز بیک فرانسه انگیزه بیشتری به من داد تا خودکار تولید ملی را بسازم و با جدیت تولید خودکار داخلی را در دستور کار قرار دادم
0 notes
0rdinarythoughts · 10 months
Text
درت نے انسان کو بیک وقت عاشق اور عقلمند بننے کی اجازت نہیں دی
Nature did not allow man to be a lover and a wise man at the same time.
Friedrich Nietzsche
16 notes · View notes