چارو اسوپا: چارو اسوپا نے 'بیشرم رنگ' پر باڈی سوٹ میں رقص کیا، شخص نے بتایا - 'دیپیکا کی کم قیمت کاپی'
چارو اسوپا: چارو اسوپا نے ‘بیشرم رنگ’ پر باڈی سوٹ میں رقص کیا، شخص نے بتایا – ‘دیپیکا کی کم قیمت کاپی’
چارو اسوپا ڈانس ویڈیو: شاہ رخ خان اور دیپیکا پڈوکون کی آنے والی فلم ‘پٹھان’ کی ابتدائی دھن ‘بیشرم رنگ’ لانچ ہونے کے بعد سے ہی سرخیوں میں ہے۔ دھن پر پیروکاروں کی طرف سے ملا جلا ردعمل تھا۔ اس کے بالکل برعکس، تفریحی دنیا کی تمام خوبصورتیوں کو اس دھن پر ریل پیل کرتے دیکھا گیا ہے۔ اب اس ریکارڈ میں اداکارہ چارو اسوپا کا ٹائٹل بھی شامل ہو گیا ہے۔ چارو کا ‘بیشرم رنگ’ ڈانس ویڈیو ویب کی دنیا میں زیادہ سے…
View On WordPress
0 notes
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ نے عمران خان کو بتایا کہ 'وزیراعظم ہاؤس میں بات کرنا محفوظ نہیں'
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ نے عمران خان کو بتایا کہ ‘وزیراعظم ہاؤس میں بات کرنا محفوظ نہیں’
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری۔ فائل فوٹو
آڈیو لیکس کے ایک سلسلے کے بعد ایک چونکا دینے والی پیش رفت میں، سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ چیف آف آرمی سٹاف (سی او اے ایس) جنرل قمر جاوید باجوہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو متعدد بار آگاہ کیا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس اہم بات چیت کے لیے غیر محفوظ ہے۔
ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آرمی چیف نے اس وقت کے…
View On WordPress
0 notes
#الفاظ میں کہاں آتی ہے #کیفیت دل کی محسوس جو #ہوتا ہے #بتایا نہیں جاتا Wd Little Huzaif Wani nd (at Ganderbal Market) https://www.instagram.com/p/Ce2XxFUhNM8/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
میری اولاد نہیں تھی ایک بزرگ نے یہ وظیفہ بتایا asim ali tv
1 note
·
View note
یہ تو سونا تھا کی حشر میں کوئی ساتھ نہ ہوگا۔ دنیا کا تو کسی نے بتایا ہی نہیں
Ye to suna tha ki hashr mein koi saath na hoga۔ Duniya ka to kisi ne bataya hi nahi
34 notes
·
View notes
میں لاکھ کہہ دوں کہ آکاش ہوں زمیں ہوں میں
مگر اسے تو خبر ہے کہ کچھ نہیں ہوں میں
عجیب لوگ ہیں میری تلاش میں مجھ کو
وہاں پہ ڈھونڈ رہے ہیں جہاں نہیں ہوں میں
میں آئنوں سے تو مایوس لوٹ آیا تھا
مگر کسی نے بتایا بہت حسیں ہوں میں
وہ ذرے ذرے میں موجود ہے مگر میں بھی
کہیں کہیں ہوں کہاں ہوں کہیں نہیں ہوں میں
وہ اک کتاب جو منسوب تیرے نام سے ہے
اسی کتاب کے اندر کہیں کہیں ہوں میں
ستارو آؤ مری راہ میں بکھر جاؤ
یہ میرا حکم ہے حالانکہ کچھ نہیں ہوں میں
یہیں حسین بھی گزرے یہیں یزید بھی تھا
ہزار رنگ میں ڈوبی ہوئی زمیں ہوں میں
یہ بوڑھی قبریں تمہیں کچھ نہیں بتائیں گی
مجھے تلاش کرو دوستو یہیں ہوں میں
راحت اندوری
10 notes
·
View notes
بچی کو اسکول لے جاتا
ھیلو دوستو میرا نام امتیاز ھے میرے سامنے والے گھر میں فیملی شیفٹ ھوئی ایک انکل اور اس کی بہو اور 9 سال کی پوتی انکل کا بیٹا دوبئی میں تھا انکل سے میری ھیلو ھائے ھو گئی ایک دن انکل نے مجھ سے اسکول کا پوچھا تو میں نے بتایا پھر کہا بیٹا کیا تم مجھے اسکول دیکھا سکتے ھو میں کیا جی ضرور کہا پھر رکشے یا ٹیکسی میں چلیں میں کہا ان کی کوئی ضرورت نہیں میں اپنی بائیک پر لے چلتا ھو اسکول دیکھایا پھر ایڈمشن کیلئے کہا کے پھر انکل اور انکل کی بہو اور پوتی ٹیکسی پر اسکول گئے انکل کی بہو بہت خوبصورت تھی مست فگر تھا انکل کی پوتی سے گپشپ کی اور نام پوچھا تو انکل کی پوتی نے کہا انکل میرا نام عالیہ ھے اور ساتھ ھی کہا اور مما کا نام کویتا ھے پھر انکل عالیہ کو اسکول لے جاتا اور لے آتا کچھ دن بعد انکل نے مجھ سے کہا کے بیٹا کیا تم عالیہ کو اسکول لے جا اور لے آ سکتی ھوں میں بوڑھا ھوں تھک جاتا ھوں ھم تم کو پیسے دے دینگے میں نے کہا انکل پیسوں کی کوئی ضرورت نہیں عالیہ کو میں اسکول لے جاؤں گا اور لے آؤں گا پہلی بار جب اسکول لے جانے کیلئے گیا تو عالیہ اپنے دادا اور ممی کے ساتھ باہر آئی یہ کہتے کے نہیں نہیں بس میں آگے بیٹھوں گی انکل سمجھانے لگا پھر انکل نے مجھ سے کہا امتیاز بیٹا عالیہ نے آگے بیٹھنے کی ضد کی ھوئی ھے میں نے کہا انکل کوئی بات نہیں آگے بیٹھ جائے عالیہ نے کہا دادا انکل کتنے اچھے ہیں پھر میں عالیہ کو اسکول لے جاتا اور لے آتا اسی طرح 15 دن گزر گئے ایک دن عالیہ کو اسکول لے جانے کیلئے گیا تو عالیہ اکیلی باہر آئی اور پنٹ پر میرے لن کو پکڑ لیا
میں نے ہاتھ ہٹایا تو ہسنے لگی پھر لینے گیا تو پھر لن کو پکڑ لیا اب عالیہ میرے لن کو پکڑ لیتی اور سی طرح میں بھی گرم ھو گیا اور پھر اسکول چھوڑنے کیلئے میں نے شلوار قمیض پہن لی سوچہ اب پکڑے گی تو بہت مزہ آئے گا اس بار عالیہ اپنی مما کے ساتھ باہر آئی میں عالیہ کو اسکول چھوڑنے گیا جب اتری تو لن کو پکڑا لن کچھ ھوشیاری میں تھا پھر مسکراتی آسکول کے اندر چلی گئی میں واپس آیا اور بہت گرم تھا پھر لینے گیا تو میں نے پہلے لن کھڑا کیا ھوا تھا بائیک پر چڑھتی ھوئی لن کو پکڑا لن فل کھڑا تھا لن کو پکڑ کر عالیہ نے کہا انکل یہ کہا ھے اور میرے لن پر گانڈ رکھ کر بیٹھ گئی میں فل مستی میں تھا پھر پوچھا انکل بتاؤ یہ کیا ھے میں نے کہا کیا چیز عالیہ تو اپنی گانڈ کو لن ہر ہلا کر کہا یہ میں مستی میں عالیہ کے گال کو چوم لیا اور بائیک چلائی عالیہ بار بار کہنے لگی میں نے کہا دیکھو گی کہا ہاں انکل میں نے کہا ایسا نہ ھو تم دادا اور مما بتا دو کہا انکل پرومس میں کبھی نہیں بتاؤں گی میرے گھر کے دو گیٹ تھے ایک دوسری گلی میں تھا میں دوسرے گیٹ سے عالیہ کو اندر لایا اور عالیہ کو چوما پھر اپنی شلوار کھول کر عالیہ کو دیکھایا عالیہ سے کہا اس کا نام ھے لن تو عالیہ نے لن کو ہاتھوں میں لیا تعریف کی کہا کتنا سخت اور ملائم ھے اور بہت پیارا ھے میں عالیہ سے کہا عالیہ بیٹا میں نے تمہاری بات مانی اب میری بات مانو کہا بولو انکل میں کہا چومو لن کو چومنے لگی میں نے کہا آئسکریم کی طرح چاٹو لن کو چاٹا میں نے کہا منہ لو اور لولی پاپ کی طرح چوپے لگاؤ پھر عالیہ لن کو منہ میں لےکر چومتی چوستی چاٹتی ھوئی مجھے فارغ کیا اس کے بعد میں عالیہ کو نگا کر دیتا اور خود بھی نگا ھو جاتا عالیہ کو اپنے اوپر کر نیچے کرتا اور الٹا کرکے ھیپ میں لن رگڑتا عالیہ کہتی انکل بہت مزہ آتا ھے میں نے کہا کبھی بھی مما اور دادا کو نہ بتانا پھر سب ختم ھو جائے گا کہتی میں کبھی نہیں کہوں گی اور اسی طرح عالیہ کو اسکول سے ایک منتھ ھو گیا انکل نے مجھے چائے پر بلایا میں گیا کویتا سامنے کچن میں چائے بنا رھی تھی میں کویتا کو بار بار دیکھتا کویتا بھی مجھے کچن سے دیکھ رھی تھی کبھی ہماری آنکھ لگ جاتی تو کویتا مسکرا دیتی پھر ساتھ چائے پی عالیہ اور میں تو روز کرتے عالیہ کی چھوٹی پھدی کو بہت چاٹتا اور پھدی کے ھونٹوں میں لن کو ٹوپہ رگڑتا میں عالیہ کو بچی سمجھتا تھا پر اسے تو ہر اسٹائل آتا کبھی گھوڑی بنتی مطلب ہر طرح سے پتا تھا عالیہ ہر روز کرتے پھر انکل نے کھانے پر بلایا انکل کھانا کھا کر واش روم گیا تو کویتا نے مجھے سے گلفرینڈ کا پوچھا میں نے کہا کوئی نہیں ھے کہا کوئی شادی شدہ بھی نہیں ھے میں نے کہا نہیں انکل آیا
باتیں کی پھر عالیہ سے مزے کرتے دن گزرے پھر ایک دن عالیہ کو اسکول کیلئے لینے گیا تو کویتا بھی باہر آئی اور مجھے چائے کا کہا چھوڑ کے آجاؤ میں عالیہ کو چھوڑنے گیا اور واپس آیا تو کویتا کی چائے پینے گیا تو میں نے انکل کا پوچھا تو کہا وہ سو رہا ھے میں نے کہا ابھی تک کہا دیر تک کہا وہ رات کو دیر سے سویا تھا پھر چائے لےکر میرے ساتھ بیٹھ کر کہا میرے ساتھ دوستی کروگے میں نے کہا آپ بہت خوبصورت ھو کویتا نے میرے منہ میں منہ دیا ھم ھونٹ زبان چوسنے لگے میں کویتا کے بڑے مموں کو دبانے لگا جب کویتا نے میری شلوار میں لن پکڑا تو کہا واو اتنا موٹا لمبا بہت مزہ آئے گا پھر کہا امتیاز تم رات کو آسکتے ھو میں نے کہا آپ بلاؤ تو پھر مجھے نمبر دیا کہا جب سسر سو جائے گا تو میں کال کروں گی تم آجانا عالیہ کی کل چھٹی ھے تم ھم ساری رات مزے کرینگے میرے ساتھ سو جانا میں نے کہا انکل نے دیکھ لیا تو کہا تم اس کی فکر نہ کرو اسے پتا نہیں چلے گا میں نے کہا ٹھیک ھے پھر کچھ دیر ھم نے چوما پھر کہا اب تم جاؤ سسر اٹھنے والا ھے میں بہت خوش تھا کے ایک عالیہ اور دوسری طرف کویتا میں بہت گرم تھا اور عالیہ سے فل مزے کرنے والا تھا اور عالیہ کو لایا میں اور عالیہ مست ھو گئے عالیہ بار بار کہتی انکل بہت مزہ آرہا ھے پھر کہا انکل کیا مما اور دادا جی کو بھی ایسے مزہ آتا ھو گا میں نے کہا کیا مطلب کہا جیسے ھم کر رھے ہیں ویسے مما اور دادا بھی کرتے ہیں میں نے سچ میں کہا ہاں انکل میں کتنی بار دیکھ چکی رات کو بھی مما اور دادا نگے لگے ھوئے تھے میں سمجھ گیا کے اس کا مطلب ھے دونو چدائی کرتے ہیں عالیہ اور میں نے مزے کیئے پھر عالیہ کو گھر چھوڑا کویتا نے عالیہ کو فریش ھونے کو کہا اور مجھ سے لپٹ گئی کویتا بہت گرم تھی کہا رات کو ضرور آنا مجھ سے صبر نہیں ھو رہا پھر رات کو کال کرکے مجھے بلایا اور اپنے روم میں لے گئی ساری رات ھم چدائی کرتے رھے صبح کو ھم دونو نگے سو گئے پھر جب کویتا نے مجھے اٹھایا تو کہا میرے لن کو چوستے اٹھا کر کہا ناشتہ کر لو پھر ناشتہ کیا اور پھر چدائی کی اور کہا اب تم جاؤ سسر اٹھنے والا ھے میں اپنے گھر آگیا عالیہ بھی دھیرے دھیرے جوانی کی طرف بڑھ رھی تھی عالیہ کے مموں کی چونچیاں نکل رھی تھی جب چھٹی ھوتی تو کویتا چدائی کیلئے بلاتی ایک رات کویتا نے مجھے جلدی بلا کر اپنے روم میں ب��ھا دیا
اب میرے دماغ میں عالیہ کی بات گھوم رھی تھی کے مما اور دادا کرتے ہیں میں کویتا کے روم کے اندر سے تھوڑا سا ڈور کھول کر دیکھ رہا تھا کویتا میرے لیئے کچھ بنا رھی تھی تو اتنی دیر میں انکل اپنے روم سے نکلا اور کچن جا کر کویتا کو چومنے لگا کویتا بھی ساتھ دے رھی تھی کویتا نے کہا آپ چلیں میں آتی ھوں انکل نے کہا جلدی آؤ کہا میں یہ بنا کر آتی ھوں انکل روم گیا اور کویتا میرے لیئے کھانا لائی میں تو کویتا پر چڑھ گیا کویتا نے کہا سسر ابھی جاگ رہا ھے مجھے بلایا ھے میں سسر کی بات سن کر آتی ھوں جب تک تم کھانا کھاؤ کویتا چلی گئی میں نے جلدی جلدی کھانا کھا کر جاکر ڈور اوپن کر کے دیکھا دونوں نگے چدائی کر رھے ہیں اور انکل فارغ ھو چکا تھا میں آکر روم میں بیٹھ گیا عالیہ کی بات سچ ھو گئی خیر مجھے کیا لینا تھا اور ساری رات کویتا کی چدائی کی اور عالیہ بھی دن با دن جوانی میں آ رھی تھی کویتا نے کہا جب عالیہ میرے پیٹ میں تھی تو تب شوہر دوبئی گیا اور آج تک نہیں آیا سارا گھر سسر کی پینشن میں چل رہا ھے نہ ھی وہ پیسے بھیجتا ھے اور نہ ھی کوئی جواب آتا ھے میں نے کہا اتنے دنوں تک تم کیا کیا کہا میں نے سسر سے ھیلپ لی اس نے بھی انکار نہیں کیا میں نے کہا پھر کچھ ایسا کرو کے کروں کے یو ڈر کر ھم نہ کریں مسکرا کر کہا پھر ایک شرط پر میں نے کہا بولو کہا کیا تم مجھے میرے سسر کے ساتھ چدائی کرو گے میں نے کہا ہاں کروں گا پر تم سسر کو بتاؤ تو کہا ٹھیک ھے میں کچھ دن میں بتاؤں گی اور یاں عالیہ بھی جوں جوں جوان ھوتے بہت گرم ھوتی جا رھی تھی عالیہ بھی لن اندر کرنے کو کہتی اور عالیہ 12 سال کی ھو گئی تھی عالیہ کے چھوٹے ممے جب میں چوستا دباتا تو عالیہ بہت مستی میں آجاتی کہتی انکل میری پھدی میں لن ڈالو میں عالیہ کی پھدی اور گانڈ میں لن اندر کرتا رہا کچھ دن میں عالیہ نے آدھا لن لینا شروع کیا اور دوسری طرف کویتا میرے لن کی دیوانی ھو گئی ایک رات مجھے فون کیا تم آجاؤ دروازہ کھلا چھوڑ دیا ھے جلدی سے میرے روم میں چلے جانا میں کچھ دیر میں آتی ھوں سسر جاگ رہا ھے
میں آیا اور سیدھا انکل کے روم کا ڈور زرا سا کھول کر دیکھا کویتا نگی ھے انکل بھی اور چدائی میں مست ہیں کویتا نے سسر سے کہا آج کل آپ داوائی نہیں لیتے اگر آپ کو کچھ ھو گیا تو میرا کیا ھوگا انکل نے کہا امتیاز اچھا لڑکا ھے اس کا لے لینا کویتا نے کہا میری قسم کھاؤ اب تم ٹائم سے دوائی لوگے انکل نے کہا ٹھیک ھے میری جان پھر کچھ ھی دیر میں انکل فارغ ھو گیا کویتا نے کہا اور کرنا ھے یا بس انکل نے چومتے کہا تم بتاؤ کویتا نے کہا مجھے نید آرھی ھے کہا ٹھیک ھے تم سو جاؤ پھر کویتا اٹھی اور پھدی سے لن نکلا تو پھدی سے انکل کے لن کا پانی ٹپکنے لگا کویتا نے نیپکن سے پھدی صاف کی اور نیٹی پہنی میں کویتا کے روم میں آیا بیٹھا تو کویتا آگئی مجھے چوم کے کہا سوسو کر کے آتی ھوں پھر آئی تو ھم چدائی میں مست ھو گئے کویتا دو بار فارغ ھوئی پھر میں فارغ ھوا ایک بار عالیہ نے ضد کی کے کسی ایک میں پورا لن ڈالو میں عالیہ کی گانڈ میں لن ڈال دیا لیکن عالیہ نے برداش کر لیا میں نے سلوسلو چدائی جاری رکھیں اور عالیہ کو مزہ آنے لگا اور کچھ دنوں میں عالیہ لن کے جھٹکے بھی لگواتی درد نہ ھوتا کویتا نے اپنی پوری کہانی بتائی اور کہا میں چاہتی ھوں کبھی تم میں اور سسر ایک ساتھ کریں میں نے انکار نہیں کیا تو کویتا نے کہا اس وجہ سے تم کو چھپانا نہیں پڑے گا تم جب چاھو آسکو گے ایک دن عالیہ کو اسکول سے لینے گیا تو عالیہ نے کہا آج پھدی میں ڈالو میں بھی لن ڈال کر پہلے آدھے لن سے عالیہ کو مست کیا پھر ایک جھٹکا لگایا پورا لن عالیہ کی پھدی میں چلا گیا تو عالیہ کی اوف نکلی اور مجھے باھوں میں بھر لیا عالیہ کی پھدی سے بہت خون نکلا میرا لن عالیہ کی پھدی بیڈ کی چادر خون سے بھر گئی اتنی دیر میں عالیہ مستی میں آگئی
پھر خوب چدائی کی ایک رات کویتا نے مجھے آنے کو کہا میں گیا تو کہا آج ھم تینوں ایک ساتھ مل کر کریں گے میں پوچھا انکل مان گئے کہا وہ کیسے نہیں مانیں گے مجھ سے ایک بار کہا تھا امتیاز اچھا لڑکا ھے میں نے کہا پھر آپ ایک بار ایک ساتھ مل کر کرلیتے ہیں کہا اگر تیری خوشی ھے تو کوئی بات نہیں اس طرح آپس میں جھجھک پن نے رھے گا پھر میں اور انکل نے ساری رات ایک ساتھ کویتا کی چدائی کی اس کے بعد عالیہ کے روم میں عالیہ کی بھی چدائی کرتا کویتا میرے لن سے پریگننٹ ھو گئی اور بہت خوش تھی انکل بھی کویتا کی خوشی میں خوش تھا جب کویتا کو آخری مہنہ چل رہا تھا تو کویتا انکل سے چدائی کر رھی تھی میں جا کے عالیہ کو چودنے لگا جب عالیہ میرے اوپر تھی تو اچانک کویتا اندر آئی اور ہمیں نگا چدائی کرتے دیکھا عالیہ پھدی سے لن ��و جوش میں چود رھی تھی تو ھم اچانک سیدھے ھوئے تو کویتا نے عالیہ کو تھپڑ مار کر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے نگا اپنے روم لے گئی مجھے بیڈ پر لیٹا کر پھدی میں لن لےکر چومتی ھوئی کہا امتیاز میری جان میں تم سے بہت پیار کرتی ھوں تیرے بچے کی ماں بننے والی ھوں تم کو کبھی بھی کھونا نہیں چاہتی مجھ میں کیا کمی تھی کے تم عالیہ سے کرنے لگے میں نے بھی کہا عالیہ کے ساتھ تب سے جب تم سے کچھ نہ تھا اب عالیہ کہتی ھے میں شادی کروں کویتا مجھے مستی میں چومتی ھوئی کہا میری جان میں تم کو کھونا نہیں چاہتی میں تم کو پانے کیلئے کچھ بھی کر سکتی ھوں اور تم سے اولاد
///end///
7 notes
·
View notes
اتنا کہہ دینا کافی نہیں ہوتا کے میں تمہارا بھائی ہوں یہ بھی بتایا کرو کے ہابیل یا قابیل
It is not enough to say that I am your brother, also say that Habel or Cabil
Turkish Proverb
17 notes
·
View notes
آج شام وہ ملنے آیا تھا۔ صحن میں سوکھی کیاری کے کنارے کتنے ہی پہر کھڑا رہا۔ میں نے اندر بلایا تو بولا کہ اب اندر نہیں آیا کرے گا۔ میری آنکھوں کے نیچے پڑے گہرے ہَلکوں کے بارے میں پوچھا پھر خود ہی جواب دینے سے منع کر دیا۔ مجھے بارہا بتایا کہ وہ مجھے مکمل طور پر بھول چکا ہے۔
کوئی بات کرنے لگتا پر پھر سر جھٹک کر خود ہی رد کردیتا تھا۔ برسوں کی عادت کہ بھانپ اڑاتی چائے لبوں سے لگا لیا کرتا تھا، آج ٹھنڈی چائے ہاتھ میں رہی اور وہ تار پر ڈالا میرا دوپٹا تکتا رہا۔ بہار اپنے جوبن پر تھی پر وہ میرے اجڑے باغ میں اُس ڈھلتی شام جانے کیا کچھ تلاش کرتا رہا۔
جاتے جاتے ٹھنڈی چائے ایک سانس میں حلق میں اتاری، پھر میری تار تک آیا، دوپٹے پر لگی چٹخی اتاری اور جیب میں ڈال لی۔ پھر مسکرا کر کہنے لگا کہ اب تو برستی بارش میں بھی میں تمھیں سوچنا بھول جاتا ہوں۔
جاتے جاتے پلٹ کر میرے کچے، بے رنگ گھر کو یاسیت سے دیکھتا رہا۔ پلکیں گیلی ہونے لگیں تو خدا حافظ کہہ کر چل دیا۔
ایک شخص تھا جو مجھے چھوڑتا نہیں تھا، ایک شخص ہے کہ جس سے میں چھوٹ نہیں پاتی۔
- س ی ط
14 notes
·
View notes
لفظ کتنے ہی ترے پیروں سے لپٹے ہوں گے
تُو نے جب آخری خط میرا جلایا ہو گا
تُو نے جب پھول کتابوں سے نکالے ہوں گے
دینے والا بھی تجھے یاد تو آیا ہو گا
تُو نے کس نام سے بدلا ہے مِرا نام بتا
کس کو لکھا ، تو مِرا نام مٹایا ہو گا
یوں ہی کچھ سوچ لیا ہو گا مکرنے کا سبب
اور مِرا جرم بھی لوگوں کو بتایا ہو گا
(خلیل الرحمان قمر)
Lafz Kitne He Tery Pairoon se Lipty Hon gy
Tu Ne Jb Aakhri Khat Mera Jalaya Ho ga
Tu Ne Jb Phool Kitabon Se Nickaaly Hon gy
Deny Wala Bhi Tujhy Yaad To Aya Ho ga
Tu Ne Kis Naam Se Badla Hai Mera Naam bata ?
Kis ko Likha , To Mera Naam Mitaya Ho ga
Youn He Kuch Soch Liya Ho ga Mukarny ka Sabab
Aur Mera Jurm Bhi Logon ko Bataya Ho ga
(Khalil-ur-Rehman Qamar)
40 notes
·
View notes
دوست کے فون میں ایک بے باک خاتون کی تصاویر دیکھ کر میرا دل دہل گیا۔ جب اس نے بتایا کہ وہ ان دونوں ( باپ اور بیٹے ) کی گرل فرینڈ ہے۔لیکن دونوں ایک دوسرے سے چھپ چھپ کر اس سے ملتے ہیں۔
میرے قدموں تلے زمین نہ رہی۔ کہ وہ تصاویر تو میری باپردہ صوم و صلوات کی پابند بیوہ والدہ کی تھیں۔ جن کی عصمت کی قسم ہر ایک کھاتا تھا۔۔۔
2 notes
·
View notes
پی ایم مودی نے ارجنٹینا کو مبارکباد دی: پی ایم مودی نے ارجنٹینا کو جیت کی مبارکباد دی، میسی کے لیے یہ بڑا عنصر بتایا
پی ایم مودی نے ارجنٹینا کو مبارکباد دی: پی ایم مودی نے ارجنٹینا کو جیت کی مبارکباد دی، میسی کے لیے یہ بڑا عنصر بتایا
پی ایم مودی نے ارجنٹینا کو مبارکباد دی ارجنٹائن نے فیفا ورلڈ کپ 2022 کا ٹائٹل جیت لیا ہے۔ فیفا ورلڈ کپ 2022 کا باقی ماندہ میچ ارجنٹائن اور فرانس کے درمیان قطر کے لوسیل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا جس سے ارجنٹائن نے کامیابی حاصل کی۔ وہیں اس خوشی پر ملک کے پی ایم مودی نے ارجنٹائن کو جیت کی مبارکباد دی ہے۔
پی ایم مودی نے مبارکباد دی۔
فیفا ورلڈ کپ 2022 کی کامیابی کے بعد پی ایم مودی نے سوشل میڈیا پر…
View On WordPress
0 notes
حکمران اتحاد کے 5 سے زائد ایم این ایز پی ٹی آئی سے رابطے میں ہیں، فواد نے ثناء اللہ کو بتایا
حکمران اتحاد کے 5 سے زائد ایم این ایز پی ٹی آئی سے رابطے میں ہیں، فواد نے ثناء اللہ کو بتایا
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں۔ اسکرین گریب جیو نیوز
اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے لیے ووٹنگ کے دوران پی ٹی آئی کے پانچ ایم پی ایز “غائب” ہو سکتے ہیں، فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ حکمران اتحاد کے پانچ سے زائد ایم این ایز ان کی پارٹی سے رابطے میں ہیں۔
پنجاب کے…
View On WordPress
0 notes
آج میں آپ سے اپنا انسسٹ یا بہن۔ چود بننے کا سفر شیئر کرنے جا رہا ہوں اس سے پہلے اپنے مذہبی بننے کا سفر بھی شیئر کر چکا ہوں۔ ابھی چونکہ میں انسسٹ نہیں کرتا پریکٹیکلی مگر پھر بھی گزرا وقت یاد بہت کرتا ہے تو کہانی کو شروع کرنے سے پہلے بتا دوں کہ یہ سفر لکھتے وقت گانڈ میں ایک عدد کھیرا اور اپنے نپلز پر دو کلپ موجود ہیں اس کے علاوہ پیشاب کا ایک گلاس پی پر لکھنے لگا ہوں تاکہ بہتر انداز سے بیان کر سکوں کوشش کروں گا سفر مختصراً اور اچھے سے بتا سکوں۔
ہم چار بہن بھائی ہیں میں مون ، روبی، عائشہ اور عدیل۔
میرا تعلق لاہور سے ہے یہ انسسٹ کا سفر میں نے اور روبی نے شروع کیا تھا جب میں محض سات یا آتھ سال کا ہوں گا جی ہاں سات یا آتھ سال اور اس وقت روبی بارہ سال کی تھی ہاں ہاں پتا ہے اس وقت کہاں لن پھدی کا پتا ہوتا ہے مگر یہ وہی عمر تھی جب محلے کے جوان لاتعداد لڑکے میری گانڈ کواپنی منی نکالنے والی مشین کے طور پر استعمال کرتے تھے اور مجھے بھی یہ سب پسند تھا۔ خیر روبی اور میں روزانہ رات کو ساتھ سوتے اور ایک دوسرے کے نپلز سے کھیلتے وہ میرا لن چوستی اور میں اس کی پھدی اور نپلز اس کے علاوہ ساتھ نہاتے اور جب بھی کبھی گھر اکیلے ہوتے تو ننگے ہو گر پورے صحن میں گھومتے اور ایک دوسرے کو مزے دیتے رہتے خواہ ڈسچارج نہ بھی ہوتے مگر مزہ آتا رہتا اس دوران اکثر عائشہ جو کہ کم عمر تھی اسے کچھ سمجھ نا تھی وہ بھی ہمارے ساتھ ہوتی وقت گزرتا گیا روبی اور میں بڑے ہوتے گئے روبی کے ممے اور جسم بھی پر کشش ہوتا گیا میری گانڈ مروانے کی روٹین میں اضافہ ہوا اور ساتھ ہی روبی سے سیکس کرنے میں بھی کیونکہ لن چھوٹا تھا یا جب بڑا بھی ہو گیا تو روبی کی پھدی کی سیر کرتا ہی رہتا دوسری طرف جہاں روبی کو میری گانڈ مروانے والی عادت کا میں نے علم نہ ہونے دیا تھا وہاں ہی اس کے ساتھ عائشہ کے ساتھ جو میں مزے کر رہا تھا وہی پھدی چوسنا گانڈ چاٹنا دودھ چوسنا اس کا علم بھی نہ ہونے دیا تھا۔ مگراس سب میں میں اور روبی عدیل کو بھول گئے تھے جو ہوش سنبھال چکا تھا ہم اپنی مستی میں ایک دوسرے کو ہی مزہ دینے میں مصروف تھے عدیل کا خیال مجھے اس وقت آیا جب میں سترہ سال۔کا تھا اور عائشہ تیرہ سال کی تھی اور روبی لگ بھگ بائیس کی اور اس وقت عائشہ سے کافی وقت بعد ملاپ ہونے کی وجہ سے مجھے معذرت کرنا پڑی تو اس نے بتایا کہ اس نے اس کا بھی حل نکالا ہوا ہے اور وہ عدیل ہے تب بھی ایک جھٹکا لگا کہ مجھے پتا ہی نہیں پھر سوچا کہ میں نے بھی تو روبی کو عائشہ سے جنس ملاپ کا علم نہیں ہونے دیا خیر اس جے بعد میں نے کافی دفعہ عائشہ اور عدیل کو جنسی مزے لیتے دیکھا تھا مگر آہستہ آہستہ سب چھوٹ گیا مجھ سے کچھ زمانے کی وجہ سے مصروفیات کی وجہ سے مگر انسسٹ سے دور ہونے کے بعد میں نے اپنی توجہ گانڈ مروانے لن چوسنے ان۔لڑکوں کو بلو جاب دینے اور مذہبی ہونے پر لگا دی روبی کا اکثر مجھے خیال آتا کہ وہ کیسے گزارا کرتی ہو گی تو پھر سوچتا کہ کالج جاتی ہے کیا پتا وہاں کوئی نہ کوئی یار بنا لیا ہو کیونکہ وہ جتنی گرم تھی اس کا اندازہ مجھ سے زیادہ کوئی نہیں لگا سکتا تھا اور اس گرمی کو صبر سے کنٹرول کرنا ناممکن تھا رہی بات عائشہ کی تو اس کی طرف پھر میں نے دھیان دینا چھوڑ دیا انسسٹ کے لحاظ سے اور عدیل بھی سیکس کی طلب میں آگے بڑھتا گیا اس سے پہلے بھی میں زیادہ کھل نہیں پاتا تھا کہ سیکس پر بات کروں یا اسے اپنے ساتھ ملا لوں اور نہ آج اس سے کھل پاتا ہوں معلوم نہیں وہ بہنوں سے انسسٹ کر۔رہا ہے یا نہیں وہ گانڈو بنا۔یا گانڈ مارنے والا مذہبی کی ہوا میں مذہبی بنا یا بچا رہا۔ خیر ابھی تو گانڈ مروانے کی کمی کو بھی کھیرے سے اور منہ کو منی سے بھرنے کے شوق کو پیشاب پی کر پورا کرتا ہوں۔
6 notes
·
View notes
کیا معیشت دم توڑ چکی ہے؟
کمال فنکاری بلکہ اوج ثریا سے منسلک لازوال عیاری سے اصل معاملات چھپائے جا رہے ہیں۔ جذباتیت‘ شدید نعرے بازی اور کھوکھلے وعدوں سے ایک سموک سکرین قائم کی گئی ہے جس میں ملک کی ریڑھ کی ہڈی‘ یعنی معیشت کے فوت ہونے کے المیہ کو خود فریبی کا کفن پہنا کر چھپایا جا رہا ہے۔ ذمہ داری سے گزارش کر رہا ہوں کہ پاکستان کی معیشت دم توڑ چکی ہے۔ دھوکہ بازی کے ماہر بھرپور طریقے سے غلط اعداد فراہم کر رہے ہیں۔ قوم کو اصل حقیقت سے مکمل دور کر دیا گیا ہے۔ مگر انفارمیشن کے اس جدید دور میں لوگوں کو مسلسل فریب دینا ناممکن ہو چکا ہے۔ طالب علم کو کوئی غرض نہیں کہ سیاسی حالات کیا ہیں۔ کون پابند سلاسل ہے اور کون سا پنچھی آزاد ہوا میں لوٹن کتوبر کی طرح قلابازیاں کھا رہا ہے۔ اہم ترین نکتہ صرف ایک ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کیا ہیں؟ کیا وہ بہتری کی جانب رواں دواں ہیں یا ذلت کی پاتال میں گم ہو چکے ہیں۔ عوام کی بات کرنا بھی عبث ہے۔ اس لیے کہ اس بدقسمت خطے میں ڈھائی ہزار برس سے عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
عام آدمی چندرگپت موریا اور اشوکا کے زمانے سے دربدر ہے۔ اور اگر ہمارے خطے میں جوہری تبدیلی نہ آئی یا نہ لائی گئی۔ تو یقین فرمائیے کہ کم از کم پاکستان میں حسب روایت اور تاریخ کے غالیچے پر براجمان طبقہ تباہی کا صور اسرافیل پھونک رہا ہے۔ معیشت کو ٹھیک سمت میں اگر موجودہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ نہیں لے کر جائے گا تو پھر کون یہ اہم ترین کام کرے گا۔ غور کیجیے۔ اگر کوئی ایسی بیرونی اور اندرونی منصوبہ بندی ہے کہ پاکستان کو سابقہ سوویت یونین کی طرز پر آرے سے کاٹنا ہے ۔ تو پھر تو درست ہے ۔ مگر وہ کون لوگ اور ادارے ہیں جو جانتے بوجھتے ہوئے بھی ملکی معیشت کو دفنانے کی بھرپور کوشش میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ ہمیں تو بتایا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کی عقابی نظرسے کوئی امر پوشیدہ نہیں ہے۔ تو پھر ملکی معیشت کا جنازہ کس طرح نکال دیا گیا۔ ڈاکٹر اشفاق حسین جیسے جید معیشت دان‘ گال پیٹ پیٹ کر ملک کی معاشی زبوں حالی کا ذکر عرصے سے کر رہے ہیں۔ کیوں ان جیسے دانا لوگوں کی باتوں کو اہمیت نہیں دی گئی۔ گمان تو یہ ہے کہ واقعی ایک پلان ہے‘ جس میں مرکزیت صرف ایک سیاسی جماعت کو ختم کرنا ہے۔ اس اثناء میں‘ اگر معیشت ختم ہو گئی تو اسے زیادہ سے زیادہ Collateral damage کے طور پر برداشت کرنا ہے۔
صاحبان! اگر واقعی یہ سب کچھ آدھا جھوٹ اور آدھا سچ ہے۔ تب بھی مشکل صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ بین الاقوامی اقتصادی اداروں کے سامنے ہم گھٹنوں کے بل نہیں بلکہ سربسجود ہونے کے باوجود ’’ایک دھیلہ یا ایک پائی‘‘ کا قرضہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ سچ بھرپور طریقے سے چھپایا جا رہا ہے۔ وزیرخزانہ کے نعروں کے باوجود ورلڈ بینک پاکستان کی کسی قسم کی کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس پر کمال یہ ہے کہ وزیراعظم ‘ وزیراعلیٰ ‘ گورنر صاحبان ‘ وزراء اور ریاستی اداروں کے سربراہان ہر طرح کی مالی مراعات لے رہے ہیں۔ جن کا ترقی یافتہ ممالک میں بھی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری ہوائی جہاز‘ سرکاری ہیلی کاپٹر‘ حکومتی قیمتی ترین گاڑیاں‘ رکشے کی طرح استعمال کی جا رہی ہیں۔ چلیئے‘ اس ادنیٰ اداکاری کا کوئی مثبت نتیجہ نکل آئے۔ تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مگر ایک سال سے تو کسی قسم کا کوئی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا نہیں آیا۔ کسی قسم کی ایسی بات نہیں کر رہا‘ جس کا ثبوت نہ ہو۔
ایکسپریس ٹربیون میں برادرم شہباز رانا کی ملکی معیشت کے متعلق رپورٹ رونگٹے کھڑے کر دینے والی ہے۔ یہ چھبیس مئی کو شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ‘ پاکستان کی معیشت سکڑ کر صرف اور صرف 341 بلین ڈالر تک آ چکی ہے۔ یہ ناقابل یقین کمی‘ ملکی معیشت کا نو فیصد ہے۔ یعنی گزشتہ ایک برس میں اقتصادی طور پر ملک خوفناک طور پر غرق کیا گیا ہے۔ یہ 34 بلین ڈالر کا جھٹکا ہے۔ اس کی وضاحت کون کرے گا۔ اس کا کسی کو بھی علم نہیں۔ انفرادی آمدنی‘ پچھلے اقتصادی برس سے گیارہ فیصد کم ہو کر 1568 ڈالر پر آ چکی ہے۔ یعنی یہ گیارہ فیصد یا 198 ڈالر کی کمی ہے۔ یہ اعداد و شمار کسی غیر سرکاری ادارے کے نہیں‘ بلکہ چند دن قبل نیشنل اکاؤنٹس کمپنی (NAC) میں سرکاری سطح پر پیش کئے گئے تھے۔ اور ان پر سرکار کی مہر ثابت ہو چکی ہے۔ معیشت کا سکڑنا اور انفرادی آمدنی میں مسلسل گراؤٹ کسی بھی حکومت کی ناکامی کا اعلانیہ نہیں تو اور کیا ہے۔ تف ہے کہ ملک کے ذمہ دار افراد میں سے کسی نے اس نوحہ پر گفتگو کرنی پسند کی ہو۔ ہاں۔ صبح سے رات گئے تک‘ سیاسی اداکار‘ سیاسی مخالفین کے لتے لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اب تو سیاسی مخالفین کو غدار اور غیر محب وطن ہونے کے سرٹیفکیٹ بھی تواتر سے بانٹے جا رہے ہیں۔ ماضی میں یہ کھیل کئی بار کھیلا جا چکا ہے۔
ہم نے ملک تڑوا لیا۔ لیکن کوئی سبق نہیں سیکھا۔ یہ کھیل آج بھی جاری ہے۔ معیشت کے ساتھ ساتھ ملک کی سالمیت سے بھی کھیلا جا رہا ہے۔ عمران خان تو خیر‘ سیاست کی پیچیدگیوں سے نابلد انسان ہے۔ مگر موجودہ تجربہ کار قائدین کیوں ناکام ہو گئے ہیں۔ خاکم بدہن‘ کہیں ملک توڑنے کا نسخہ‘ دوبارہ زیر استعمال تو نہیں ہے۔ وثوق سے کچھ کہنا ناممکن ہے۔ معیشت پر برادرم شہباز رانا کی رپورٹ میں تو یہاں تک درج ہے کہ بیورو آف سٹیسٹسکس (BOS) کو جعلی اعداد و شمار دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ یہ دباؤ حکومت وقت کے سرخیل کی طرف سے آیا ہے۔ بیورو نے ملکی معیشت کو منفی 0.5 فیصد پر رکھا تھا۔ مگر اس رپورٹ کے بقول وزارت خزانہ اور دیگرطاقتور فریقین نے یہ عدد جعل سازی سے تبدیل کروا کر مثبت 0.3 فیصد کروایا ہے۔ دل تھام کر سنیے۔ ملک میں آبادی بڑھنے کی شرح دو فیصد ہے۔ اگر 0.3 فیصد ملکی ترقی کو تسلیم کر بھی لیا جائے۔ تب بھی ملکی معیشت 1.7 فیصد منفی ڈھلان پر ہے۔ یہ معاملات کسی بھی ملک کی بربادی کے لیے ضرورت سے زیادہ ہیں۔ ہمارے دشمن شادیانے بجا رہے ہیں۔ اندازہ فرمائیے کہ اس رپورٹ کے مطابق‘ موجودہ حکومت نے 2022ء کے سیلاب میں دس لاکھ جانوروں کے نقصان کا ڈھنڈورا پیٹا تھا۔ Livestock سیکٹر کی بات کر رہا ہوں۔ مگر BOS کے مطابق حکومت کے یہ اعداد بھی مکمل طور پر غلط ہیں۔
سرکاری ادارے کے مطابق جانوروں کا نقصان صرف دو لاکھ ہے۔ سوچیئے۔ عالمی برادری اور ادارے‘ ہمارے اوپر کس طرح قہقہے لگا رہے ہونگے۔ اس تجزیہ کے مطابق زراعت کے شعبہ میں نمو 1.6 فیصد رکھی گئی ہے۔ یہ عدد بھی کسی بنیاد کے بغیر ہوا میں معلق ہے۔ وجہ یہ کہ کپاس کی فصل اکتالیس فیصد کم ہوئی ہے۔ کپاس کو روئی بنانے کے عمل میں 23 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ چاول کی فصل میں اکیس فیصد کمی موجود ہے۔ یہ سب کچھ برادرم شہباز رانا کی شائع شدہ رپورٹ میں درج ہے۔ مگر ذرا میڈیا ‘ میڈیا رپورٹنگ پر نظر ڈالیے ۔ تو سوائے سیاست یا گالم گلوچ کے کچھ بھی نظر نہیں آتا۔ وہاں کوئی بھی ’’مہاشے‘‘ ذکر نہیں کرتا کہ معیشت بھی مقدس ہے۔ اگر یہ بیٹھ گئی تو سب کچھ عملی طور پر ہوا میں اڑ جائے گا۔ مگر کسی بھی طرف سے کوئی سنجیدہ بات سننے کو نہیں آتی۔ وزیر خزانہ کے یہ جملے‘ ’’کہ ہر چیز ٹھیک ہو جائے گی‘‘۔ بس فکر کی کوئی بات نہیں۔ ان پر شائد میرے جیسے لا علم اشخاص تو یقین کر لیں۔ مگر سنجیدہ بین الاقوامی اقتصادی ادارے اور ماہرین صرف ان جملوں پر ہنس ہی سکتے ہیں۔
معیشت ڈوب گئی تو پچیس کروڑ انسان‘ کتنے بڑے عذاب میں غرقاب ہو جائیںگے۔ اس پر بھی کوئی بات نہیں کرتا۔ موجودہ حکومت کی سیاست‘ سیاسی بیانات اور کار��وائیاں ایک طرف۔ مگر عملی طور پر ہماری معیشت دم توڑ چکی ہے۔ صرف سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ سوال ہو سکتا ہے کہ ملک چل کیسے رہا ہے۔ اس کا جواب صرف یہ ہے‘ کہ ہماری بلیک اکانومی حد درجہ مضبوط اور فعال ہے۔ یہ واحد وجہ ہے کہ ہم خانہ جنگی میں نہیں جا رہے۔ مگر شائد تھوڑے عرصے کے بعد‘ یہ آخری عذاب بھی بھگتنا پڑے۔ مگر حضور‘ تھوڑا سا سچ بول ہی دیجئے۔ مردہ معیشت کی تدفین کب کرنی ہے!
راؤ منظر حیات
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes
·
View notes
دکھ بچھڑنے کا میں کرتا بھی تو کیسے کرتا
جانے والے نے مجھے پہلے بتایا ہوا تھا 🥀
6 notes
·
View notes