Tumgik
#انٹرنیشنل
akksofficial · 2 years
Text
بیجنگ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کامیابی سے اختتام پزیر
بیجنگ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کامیابی سے اختتام پزیر
بیجنگ (عکس آن لائن) 12واں بیجنگ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول بیس تاریخ کو کامیابی سے اختتام پزیر ہو گیا۔اس فیسٹیول کا انعقاد چائنا میڈیا گروپ، بیجنگ میونسپل پیپلز گورنمنٹ اور اسٹیٹ فلم ایڈمنسٹریشن کی جانب سے کیا گیا تھا۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق بیجنگ فلم فیسٹیول کو پچھلے 12 سالوں میں مسلسل اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ آج یہ چینی فلموں اور بین الاقوامی فلموں کے درمیان مشاورت اور تبادلے کا ایک اہم پلیٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دو طیارے آپس میں ٹکرانے سے بال بال بچ گئے۔
کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دو طیارے آپس میں ٹکرانے سے بال بال بچ گئے۔
رپورٹر کی طرف سے شیئر کی گئی تصویر۔ کراچی: جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہفتے کے روز دو طیارے خوفناک حادثے سے بال بال بچ گئے۔ ایوی ایشن ذرائع نے بتایا کہ یہ جاننے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کی گئی ہیں کہ آیا یہ واقعہ پائلٹوں کی غلطی یا ائیر ٹریفک کنٹرول (ATC) کی غفلت کے باعث پیش آیا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق، کراچی سے اسلام آباد کے لیے ایک پرواز ہفتے کی دوپہر 1 بجے اڑان بھرنی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
عالمی طاقتوں کا مہرہ بننے سے گریز کریں، چین نے ایشیائی ممالک کو خبردار کر دیا
عالمی طاقتوں کا مہرہ بننے سے گریز کریں، چین نے ایشیائی ممالک کو خبردار کر دیا
انڈونیشا : (ویب ڈیسک) چین نے ایشیائی اقوام کو خبردار کیا ہے کہ عالمی طاقتوں کا مُہرہ بننے سے گریز کریں۔ انڈونیشا کے دارالحکومت جکارتا میں آسیان سیکرٹریٹ میں ایک خطاب کے دوران چین کے وزیر خارجہ وانگ یی ( Wang Yi) نے کہا کہ خطے میں کئی ممالک پر دباؤ ہے کہ وہ جانبداری کا مظاہرہ کریں یا کسی ایک طاقت کی حمایت کریں۔ وانگ یی نے مزید کہا کہ ایک ایسے خطے کو جسے جیو پولیٹیکل عوامل کی طرف سے تشکیل نو کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی بھارت میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کی مذمت
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی بھارت میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کی مذمت
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی بھارت میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کی مذمت انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنے کی مذمت کی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی صحافی محمد زبیر کو دہلی پولیس نے پیر کی رات ان کی سوشل میڈیا پوسٹ پر گرفتار کیا تھا۔ بھارت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ آکار پٹیل نے ایک بیان…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
nooriblogger · 2 months
Text
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور بھارت کا سیاہ قانون
ریڈنگ منٹس09کل الفاظ1676  ایمنسٹی انٹرنیشنل  کیا ہے؟  (گوگل جیمنی سے اخذ کردہ معلومات برائے ایمنسٹی انٹرنیشنل) ایمنسٹی انٹرنیشنل ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ تنظیم 150 ممالک میں 20 لاکھ افراد کی ایک تحریک ہے جو انصاف، مساوات اور آزادی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی بنیاد 1961 میں پیٹر بیننسن نے رکھی تھی۔ وہ ایک برطانوی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 4 months
Text
2024 میں بیروزگاری کی شرح میں معمولی اضافہ ہوگا، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے بدھ کو کہا کہ عالمی سطح پر بے روزگاری کی شرح اس سال 5.2 فیصد تک رہنے کی توقع ہے جس کی بنیادی وجہ ترقی یافتہ معیشتوں میں بے روزگاری میں اضافہ ہے۔ آئی ایل او کی 2024 ورلڈ ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل آؤٹ لک رپورٹ نے پیش گوئی کی ہے کہ بے روزگار افراد کی تعداد میں 20 لاکھ کا اضافہ ہوگا، جس سے عالمی بے روزگاری کی شرح 2023 میں 5.1 فیصد سے بڑھ کر 5.2 فیصد ہو جائے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 6 months
Text
’مغربی میڈیا غزہ میں اپنے صحافی ساتھیوں کو بھی کم تر سمجھ رہا ہے‘
Tumblr media
عالمی میڈیا جیسے بی بی سی، سی این این، اسکائے نیوز اور یہاں تک کہ ترقی پسند اخبارات جیسے کہ برطانیہ کے گارجیئن کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان کی ساکھ خراب ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ ماہ حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں تقریباً 400 فوجیوں سمیت 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے آنے والے غیر متناسب ردعمل کے حوالے سے ان صحافتی اداروں کی ادارتی پالیسی بہت ناقص پائی گئی۔ حماس کے عسکریت پسند اسرائیل سے 250 کے قریب افراد کو یرغمالی بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیلی جیلوں میں قید 8 ہزار فلسطینیوں میں سے کچھ کی رہائی کے لیے ان یرغمالیوں کی ضرورت ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں قید ان فلسطینیوں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، ان میں ایک ہزار سے زائد قیدیوں پر کبھی کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔ انہیں صرف ’انتظامی احکامات‘ کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ انہیں یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔ غزہ شہر اور غزہ کی پٹی کے دیگر شمالی حصوں پر اسرائیل کی مشتعل اور اندھی کارپٹ بمباری میں 14 ہزار فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں سے 60 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے تھے جبکہ امریکی قیادت میں مغربی طاقتوں نے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے قتل عام، یہاں تک کہ نسل کشی کی یہ کہہ کر حمایت کی ہے کہ وہ اپنے دفاع کے حق کا استعمال کررہا ہے۔
افسوسناک طور پر ان صحافتی اداروں میں سے بہت سی تنظیموں نے اپنی حکومتوں کے اس نظریے کی عکاسی کی جس سے یہ تاثر دیا گیا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازع کی ابتدا 7 اکتوبر 2023ء سے ہوئی نہ کہ 1948ء میں نکبہ سے کہ جب فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے بڑے پیمانے پر بے دخل کیا گیا۔ چونکہ ان کی اپنی حکومتیں قابض اسرائیل کے نقطہ نظر کی تائید کر رہی تھیں، اس لیے میڈیا اداروں نے بھی اسرائیلی پروپیگنڈے کو آگے بڑھایا۔ مثال کے طور پر غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کو لے لیجیے، ان اعداد و شمار کو ہمیشہ ’حماس کے زیرِ کنٹرول‘ محکمہ صحت سے منسوب کیا جاتا ہے تاکہ اس حوالے سے شکوک پیدا ہوں۔ جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے لے کر ہیومن رائٹس واچ اور غزہ میں کام کرنے والی چھوٹی تنظیموں تک سب ہی نے کہا کہ حماس کے اعداد و شمار ہمیشہ درست ہوتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جن اعداد و شمار میں تبدیلی تو اسرائیل کی جانب سے کی گئی جس نے حماس کے ہاتھوں مارے جانے والے اسرائیلیوں کی ابتدائی تعداد کو 1400 سے کم کر کے 1200 کر دیا۔ تاہم میڈیا کی جانب سے ابتدائی اور نظر ثانی شدہ اعداد وشمار کو کسی سے منسوب کیے بغیر چلائے گئے اور صرف اس دن کا حوالہ دیا گیا جس دن یہ تبدیلی کی گئی۔
Tumblr media
یہ تبدیلی اس لیے کی گئی کیونکہ اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ حماس نے جن کیبوتز پر حملہ کیا تھا ان میں سے کچھ جلی ہوئی لاشیں ملی تھیں جن کے بارے میں گمان تھا کہ یہ اسرائیلیوں کی تھیں لیکن بعد میں فرانزک ٹیسٹ اور تجزیوں سے یہ واضح ہوگیا کہ یہ لاشیں حماس کے جنگجوؤں کی ہیں۔ اس اعتراف کے باوجود عالمی میڈیا نے معتبر ویب سائٹس پر خبریں شائع کرنے کے لیے بہت کم ک��م کیا، حتیٰ کہ اسرائیلی ریڈیو پر ایک عینی شاہد کی گواہی کو بھی نظرانداز کیا گیا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے ان گھروں کو بھی نشانہ بنایا جہاں حماس نے اسرائیلیوں کو یرغمال بنا رکھا تھا یوں دھماکوں اور اس کے نتیجے میں بھڑک اٹھنے والی آگ میں کئی لوگ ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی اپاچی (گن شپ) ہیلی کاپٹر پائلٹس کے بیانات کے حوالے سے بھی یہی رویہ برتا گیا۔ ان بیانات میں ایک ریزرو لیفٹیننٹ کرنل نے کہا تھا کہ وہ ’ہنیبل ڈائیریکٹوز‘ کی پیروی کررہے تھے جس کے تحت انہوں نے ہر اس گاڑی پر گولی چلائی جس پر انہیں یرغمالیوں کو لے جانے کا شبہ تھا۔ اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ کو صرف ان میں سے کچھ مثالوں کو گوگل کرنا ہو گا لیکن یقین کیجیے کہ مغرب کے مین اسٹریم ذرائع ابلاغ میں اس کا ذکر بہت کم ہوا ہو گا۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی فوجیوں، عام شہریوں، بزرگ خواتین اور بچوں پر حملہ نہیں کیا، انہیں مارا نہیں یا یرغمال نہیں بنایا، حماس نے ایسا کیا ہے۔
آپ غزہ میں صحافیوں اور ان کے خاندانوں کو اسرائیل کی جانب سے نشانہ بنانے کی کوریج کو بھی دیکھیں۔ نیویارک ٹائمز کے صحافی ڈیکلن والش نے ایک ٹویٹ میں ہمارے غزہ کے ساتھیوں کو صحافت کے ’ٹائٹن‘ کہا ہے۔ انہوں نے اپنی جانوں کو درپیش خطرے کو نظر انداز کیا اور غزہ میں جاری نسل کشی کی خبریں پہنچائیں۔ آپ نے الجزیرہ کے نامہ نگار کے خاندان کی ہلاکت کے بارے میں سنا یا پڑھا ہی ہو گا۔ لیکن میری طرح آپ کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے کم از کم 60 صحافیوں اور ان کے خاندانوں میں سے کچھ کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی علم ہو گا۔ یعنی کہ کچھ مغربی میڈیا ہاؤسز نے غزہ میں مارے جانے والے اپنے ہم پیشہ ساتھیوں کو بھی کم تر درجے کے انسان کے طور پر دیکھا۔ بہادر صحافیوں کی بے لوث رپورٹنگ کی وجہ سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہری آبادی کو بے دریغ نشانہ بنانے اور خون میں لت پت بچوں کی تصاویر دنیا کے سامنے پہنچ رہی ہیں، نسل کشی کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے نیتن یاہو کو حاصل مغربی ممالک کی اندھی حمایت بھی اب آہستہ آہستہ کم ہورہی ہے۔
اسپین اور بیلجیئم کے وزرائےاعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ اب بہت ہو چکا۔ اسپین کے پیڈرو سانچیز نے ویلنسیا میں پیدا ہونے والی فلسطینی نژاد سیرت عابد ریگو کو اپنی کابینہ میں شامل کیا۔ سیرت عابد ریگو نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد کہا تھا کہ فلسطینیوں کو قبضے کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے ردعمل کو ضرورت سے زیادہ قرار دیا ہے اور فلسطین کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔ امریکا اور برطانیہ میں رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ جن جماعتوں اور امیدواروں نے اسرائیل کو غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل عام کرنے کی کھلی چھوٹ دی ہے وہ اپنے ووٹرز کو گنوا رہے ہیں۔ گزشتہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں جو بائیڈن کی فتح کا فرق معمولی ہی تھا۔ اسے دیکھتے ہوئے اگر وہ اپنے ’جنگ بندی کے حامی‘ ووٹرز کے خدشات کو دور نہیں کرتے اور اگلے سال اس وقت تک ان ووٹرز کی حمایت واپس حاصل نہیں لیتے تو وہ شدید پریشانی میں پڑ جائیں گے۔
اسرائیل اور اس کے مغربی حامی چاہے وہ حکومت کے اندر ہوں یا باہر، میڈیا پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں۔ ایسے میں ایک معروضی ادارتی پالیسی چلانے کے بہت ہی ثابت قدم ایڈیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس انتہائی مسابقتی دور میں میڈیا کی ساکھ بچانے کے لیے غیرجانبداری انتہائی ضروری ہے۔ سوشل میڈیا اب روایتی میڈیا کی جگہ لے رہا ہے اور اگرچہ ہم میں سے ہر ایک نے اکثر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود منفی مواد کے بارے میں شکایت کی ہے لیکن دنیا بھر میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ان پلیٹ فارمز کے شکر گزار ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شاید غزہ میں جاری نسل کشی کی پوری ہولناکی ان کے بغیر ابھر کر سامنے نہیں آسکتی تھی۔ بڑے صحافتی اداروں کی جانب سے اپنے فرائض سے غفلت برتی گئی سوائے چند مواقع کے جہاں باضمیر صحافیوں نے پابندیوں کو توڑ کر حقائق کی رپورٹنگ کی۔ اس کے باوجود یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تھے جنہوں نے اس رجحان کو بدلنے میں مدد کی۔ اگر ہم خوش قسمت ہوئے تو ہم روایتی میڈیا کو بھی خود کو بچانے کے لیے اسی راہ پر چلتے ہوئے دیکھیں گے۔
عباس ناصر   یہ مضمون 26 نومبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
2 notes · View notes
pakistanpolitics · 2 years
Text
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
’’ مجھے بھی پتا ہے اور تم بھی جانتے ہو کہ مجھے قتل کر دیا جائے گا۔ تم اس واقعہ کی مذمت کرو گے، تحقیقات کا اعلان کرو گے مگر ہم دونوں جانتے ہیں کہ اس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا کہ یہ قتل تمہاری ناک کے نیچے ہی ہو گا۔ بس مجھے فخر ہے کہ میں نے سچ کے راستے کو نہیں چھوڑا۔‘‘ یہ طاقتور تحریر آج سے کئی سال پہلے جنوری 2009 میں سری لنکا کے ایک صحافی LASANTA WICKRAMATUNGA نے اخبار‘دی سنڈے لیڈر، میں اپنے قتل سے دو دن پہلے تحریر کی۔ بس وہ یہ لکھ کر دفتر سے باہر نکلا تو کچھ فاصلے پر قتل کر دیا گیا۔ اس کی یہ تحریر میں نے اکثر صحافیوں کے قتل یا حملوں کے وقت کے لیے محفوظ کی ہوئی ہے۔ اس نے اپنے اداریہ میں اس وقت کے صدر کو جن سے اس کے طالبعلمی کے زمانے سے روابط تھے مخاطب کرتے ہوئے نہ صرف وہ پرانی باتیں یاد دلائیں جن کے لیے ان دونوں نے ساتھ جدوجہد کی بلکہ یہ بھی کہہ ڈالا،’’ میں تو آج بھی وہیں کھڑا ہوں البتہ تم آج اس مسند پر بیٹھ کر وہ بھول گئے ہو جس کے خلاف ہم دونوں نے ایک زمانے میں مل کر آواز اٹھائی تھی‘‘۔ 
مجھے ایک بار انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی طرف سے سری لنکا جانے کا اتفاق ہوا جہاں وہ صحافیوں کو درپیش خطرات پر تحقیق کر رہے تھے۔ یہ غالباً 2009-10 کی بات ہے وہاں کے حالات بہت خراب تھے۔ بہت سے صحافی ہمارے سامنے آکر بات نہیں کرنا چاہتے تھے۔ کئی نے نامعلوم مقامات سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں کس قسم کے خطرات کا سامنا ہے۔ کچھ ملک چھوڑ کر جا چکے تھے۔ سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کے کینیا کے شہر نیروبی میں قتل کی خبر آئی تو میری طرح بہت سے صحافیوں کے لیے یہ خبر نہ صرف شدید صدمہ کا باعث تھی بلکہ ناقابل یقین تھی۔ واقعہ کو مختلف رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب حقیقت کیا ہےاس کا تو خیر پتا چل ہی جائے گا ۔ سوال یہ ہے کہ ایک صحافی کو ملک کیوں چھوڑ کر جانا پڑا؟ اس کی تحریر یا خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر کیا کسی کو اس کے خیالات اور نظریات پر قتل کرنا جائز ہے۔ ہم صحافی تو بس اتنا جانتے ہیں کہ ہاتھوں میں قلم رکھنا یا ہاتھ قلم رکھنا۔
ارشد نہ پہلا صحافی ہے جو شہید ہوا نہ آخری کیونکہ یہ تو شعبہ ہی خطرات کی طرف لے جاتا ہے۔ ایک صحافی کا قتل دوسرے صحافی کے لیے پیغام ہوتا ہے اور پھر ہوتا بھی یوں ہے کہ بات ایک قتل پر آکر نہیں رکتی، ورنہ پاکستان دنیا کے تین سب سے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل نہ ہوتا جہاں صحافت خطرات سے خالی نہیں جب کہ انتہائی مشکل ہے مگر مجھے نہیں یاد پڑتا کہ اس سے پہلے کبھی کسی پاکستانی صحافی کا قتل ملک سے باہر ہوا ہو۔ ویسے تو پچھلے چند سال سے انسانی حقوق کے کچھ لوگوں کے حوالے سے یا باہر پناہ لینے والے افراد کے حوالے سے خبریں آئیں ان کے نا معلوم افراد کے ہاتھوں قتل یا پراسرار موت کی، مگر ارشد غالباً پہلا صحافی ہے جو اپنے کام کی وجہ سے ملک سے باہر گیا اور شہید کر دیا گیا۔ ہمارا ریکارڈ اس حوالے سے بھی انتہائی خراب ہے جہاں نہ قاتل پکڑے جاتے ہیں نہ ان کو سزا ہوتی ہے۔ اکثر مقدمات تو ٹرائل کورٹ تک پہنچ ہی نہیں پاتے۔ تحقیقاتی کمیشن بن بھی جائے تو کیا۔ 
میں نے اس شہر میں اپنے کئی صحافیوں کے قتل کے واقعات کی فائل بند ہوتے دیکھی ہے۔ 1989 سے لے کر2022 تک 130 سے زائد صحافیوں کا قتل کراچی تا خیبر ہوا مگر تین سے چار کیسوں کے علاوہ نہ کوئی پکڑا گیا نہ ٹرائل ہوا۔ مجھے آج بھی کاوش اخبار کے منیر سانگی جسے کئی سال پہلے لاڑکانہ میں با اثر افراد نے قتل کر دیا تھا کی بیوہ کی بے بسی یاد ہے جب وہ سپریم کورٹ کے باہر کئی سال کی جدوجہد اور انصاف نہ ملنے پر پورے کیس کی فائلیں جلانے پہنچ گئی تھی۔ میری درخواست پر اس نے یہ کام نہیں کیا مگر میں کر بھی کیا سکتا تھا اس وقت کے چیف جسٹس جناب ثاقب نثار سے درخواست کے سوا، مگر اسے انصاف نہ ملنا تھا نہ ملا۔ ہمارے ایک ساتھی حیات اللہ کی ہاتھ بندھی لاش اس کے اغوا کے پانچ ماہ بعد 2005 میں ملی تو کیا ہوا۔ پشاور ہائی کورٹ کے ایک جج صاحب کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنا۔ 
اس کی بیوہ نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کمیشن کے سامنے بیان دیا اور ان لوگوں کے بارے میں بتایا جواس کو اٹھا کر لے گئے تھے۔ کچھ عرصہ بعد خبر آئی کہ وہ بھی مار دی گئی۔ میں نے دو وزرائے داخلہ رحمان ملک مرحوم اور چوہدری نثار علی خان سے ان کے ادوار میں کئی بار ذاتی طور پر ملاقات کر کے درخواست کی کہ کمیشن کی رپورٹ اگر منظر عام پر نہیں لاسکتے تو کم ازکم شیئر تو کریں مگر وہ فائل نہ مل سکی۔ صحافی سلیم شہزاد کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ ایک نجی چینل پر پروگرام کرنے گیا تھا واپس نہیں آیا۔ یہ واقعہ اسلام آباد کے قریب پیش آیا۔ صبح سویرے اس کی بیوہ نے مجھے فون کر کے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ مجھ سے تو کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اس پر بھی ایک عدالتی کمیشن بنا اس نے ایک مفصل رپورٹ بھی تیار کی اور ٹھوس تجاویز بھی دیں مگر بات اس سے آگے نہیں گئی۔ ایسے ان گنت واقعات ہیں کس کس کا ذکر کروں مگر صحافت کا سفر جاری رکھنا ہے۔ ناظم جوکھیو مارا گیا مگر قاتل با اثر تھے سیاسی سرپرستی میں بچ گئے بیوہ کو انصاف کیا ملتا دبائو میں ایک غریب کہاں تک لڑ سکتا ہے۔
ہر دور حکومت میں ہی صحافی اغوا بھی ہوئے، اٹھائے بھی گئے دھمکیاں بھی ملیںاور گمشدہ ہوئے پھر کچھ قتل بھی ہوئے سب کو ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ نامعلوم کون ہیں پھر بھی حکمران اپنی حکومت بچانے کی خاطر یا تو بعض روایتی جملے ادا کرتے ہیں یا خود بھی حصہ دار نکلتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں محترمہ شیریں مزاری کی کاوشوں سے ایک جرنلسٹ پروٹیکشن بل منظور ہوا تھا۔ ایسا ہی سندھ اسمبلی نے بھی قانون بنایا ہے۔ اب اسلام آباد کمیشن کے سامنے ارشد شریف کا کیس ایک ٹیسٹ کیس ہے جبکہ سندھ کمیشن کے قیام کا فیصلہ بھی فوری اعلان کا منتظر ہے۔ اتنے برسوں میں صحافیوں کے بہت جنازے اٹھا لیے ، حکومتوں اور ریاست کے وعدے اور کمیشن بھی دیکھ لیے۔ انصاف کا ترازو بھی دیکھ لیا، اب صرف اتنا کہنا ہے؎
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے   مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ  
2 notes · View notes
urduintl · 42 minutes
Text
0 notes
jhelumupdates · 2 days
Text
قدیر اے خاں نے لوک موسیقی سے پاکستان کی پہچان کرائی، بیرسٹر امجد ملک
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں کرپشن بڑی رکاوٹ ہے، شہباز شریف
کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں کرپشن بڑی رکاوٹ ہے، شہباز شریف
اسلام آباد(نمائندہ عکس)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرکے معاشی و انتظامی تباہی کا باعث بنتی ہے،کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں کرپشن بڑی رکاوٹ ہے، ن لیگ کے سابقہ دور کے گواہ عالمی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے انڈیکس ہیں،سیاست میں کرپشن کو انتقام کا ذریعہ بنانے کے رواج کو ختم کرنا ہوگا،کرپشن کو ذاتی انتقام کی بھینٹ چڑھانے کےلئے آلے کے طور پر استعمال کیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
بھارت سے آنے والی پرواز دوبارہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتری۔
بھارت سے آنے والی پرواز دوبارہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتری۔
لینڈنگ ہوائی جہاز کی نمائندگی کی تصویر۔ — اے ایف پی/فائل کراچی: ہندوستان کے حیدرآباد سے ایک خصوصی طیارہ پیر کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق یہ ایک بین الاقوامی چارٹر فلائٹ تھی جس نے صرف بھارت سے پاکستان کے لیے اڑان بھری تھی۔ “اس کے علاوہ، پرواز کا ہندوستان سے کوئی تعلق نہیں تھا،” انہوں نے کہا۔ خصوصی طیارے نے حیدرآباد کے راجیو گاندھی بین…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
نئے برطانوی وزیراعظم کی دوڑ میں پاکستانی نژاد ساجد جاوید بھی شامل
نئے برطانوی وزیراعظم کی دوڑ میں پاکستانی نژاد ساجد جاوید بھی شامل
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے جمعرات کو کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے استعفے کے اعلان کے بعد کنزریٹو پارٹی کے نئے قائد کا انتخاب آنے والے دنوں میں ہو گا۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بورس جانسن تب تک وزیراعظم رہیں گے جب تک پارٹی ممبران نئے پارٹی قائد کا انتخاب نہیں کر لیتے۔درج ذیل سطور میں ان امیدواروں کا جائزہ لیں گے جو بورس جانسن کی جگہ کنزریٹو پارٹی کے قائد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن نے انٹرنیشنل کرکٹ کو الوداع کہہ دیا
انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن نے انٹرنیشنل کرکٹ کو الوداع کہہ دیا
انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان اوئن مورگن نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اوئن مورگن نے ناقص کارکردگی کی وجہ سے کپتانی اور کرکٹ دونوں چھوڑ دی دیں، اوئن مورگن کی کپتانی میں انگلینڈ نے 126 ون ڈے کھیلے، 76 میں کامیابی ملی۔ اوئن مورگن نے انگلینڈ سے قبل آئرلینڈ کی طرف سے 23 ون ڈے کھیلے تھے۔ یاد رہے کہ انگلینڈ نے 2019 میں مورگن کی کپتانی میں ورلڈ کپ بھی  جیتا تھا مایہ ناز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
minhajbooks · 2 months
Text
Tumblr media
🔰 اسرار قرآن (رشد و ہدایت کا الوہی نصاب)
🛒 کتاب آرڈر کرنے کیلئے کلک کریں👇 🚚 ہوم ڈیلیوری https://www.minhaj.biz/item/asrar-e-quran-rushd-o-hidayat-ka-uluhi-nisab-bza-0001
قرآنِ مجید تاجدارِ کائنات حضرت محمد ﷺ کا ایک عظیم معجزہ ہے۔ تمام سائنسی و تکنیکی، سیاسی و معاشی، سماجی اور بین الاقوامی علوم اجمالی طور پر قرآن میں موجود ہیں۔ اس کتاب کے اوامر و نواہی پر عمل سے دنیا اور عقبیٰ سنور جاتے ہیں اور اس کی تلاوت قلب و رُوح کو جلا بخشتی ہے۔ ہر دور میں اَہل علم نے اس بحرِ بیکراں میں غواصی کرکے گوہرِ تابدار حاصل کیے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ حقائق و معارفِ قرآنی سے آگاہی بھی قرآن کے مطالعہ سے ہی ممکن ہے۔ جو شخص قرآن سے جتنی دوستی کرتا ہے، اس سے جتنی محبت کرتا ہے اور جس قدر مضبوط رشتہ قائم کرتا ہے، قرآن اُسی قدر اُس پر اُلوہی اَسرار منکشف کرتا ہے۔
رُشد و ہدایت کے انہیں اَسرار کو امت تک پہنچانے کی سعادت اللہ تعالیٰ نے صدر تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کو نصیب فرمائی ہے۔ آپ نے اس اہم موضوع پر اُمت مسلمہ کو رہنمائی فراہم کرنے کا فریضہ ادا کیا ہے۔
مصنف : پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری 📄 صفحات: 316 🔖 قیمت: 900 روپے 🧾 زبان: اردو 📕 اعلیٰ پیپر اینڈ پرنٹنگ 🚚 ہوم ڈیلیوری
💬 وٹس ایپ لنک / نمبر 👇 https://wa.me/923224384066
0 notes
urduchronicle · 6 months
Text
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی بدانتظامی کی وجہ سے بین الاقوامی معیار کھوچکی ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے صدرِ مملکت، چیئرمین ایچ ای سی اور وفاقی وزارتِ تعلیم کو خط دیا۔ چیف جسٹس کے خط کی کاپی چیف جسٹس شریعت کورٹ اور یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی بد انتظامی کی وجہ سے بین الاقوامی معیار کھو چکی ہے۔ خط میں ان کا کہنا ہے کہ برسوں سے جاری بد انتظامی کے باعث انٹرنیشنل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes