Tumgik
#انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن
urduchronicle · 5 months
Text
2024 میں بیروزگاری کی شرح میں معمولی اضافہ ہوگا، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے بدھ کو کہا کہ عالمی سطح پر بے روزگاری کی شرح اس سال 5.2 فیصد تک رہنے کی توقع ہے جس کی بنیادی وجہ ترقی یافتہ معیشتوں میں بے روزگاری میں اضافہ ہے۔ آئی ایل او کی 2024 ورلڈ ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل آؤٹ لک رپورٹ نے پیش گوئی کی ہے کہ بے روزگار افراد کی تعداد میں 20 لاکھ کا اضافہ ہوگا، جس سے عالمی بے روزگاری کی شرح 2023 میں 5.1 فیصد سے بڑھ کر 5.2 فیصد ہو جائے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش ناکام ہوگی، وزارت خا رجہ
چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش ناکام ہوگی، وزارت خا رجہ
بیجنگ (عکس آن لائن) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی کمیٹی برائے اطلاقِ معیار کی چین پر بے بنیاد الزام تراشی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین اس کی شدید مخالفت کرتا ہے۔ پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق تر جمان نے کہا کہ چینی حکومت ہمیشہ سے محنت کشوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو بہت اہمیت دیتی ہے، روزگار،معاشی و معاشرتی زندگی میں شرکت اور ترقیاتی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 4 years
Text
کورونا وائرس : تقریبا ڈھائی کروڑ ملازمتیں خطرے میں ہیں
کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بہت سارے تجا��تی ادارے سخت مالی دباؤ میں آگئے ہیں جبکہ بعض حکومتوں نے لوگوں کی ملازمتوں کو بچانے کے لیے تدارکی اقتصادی اقدامات پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔ دنیا بھر میں تجارتی ادارے اور افراد کورونا وبا کے معاشی اثرات سے دوچار ہیں اور اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو تقریبا دو کروڑ چالیس لاکھ سے زیادہ افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔ اقو ام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کووڈ انیس کی وبا کے اثرات 'کم‘ رہے تو عالمی بے روزگاری میں 5.3 ملین کا اضافہ ہو گا لیکن اگر وبا کی شدت 'زیادہ‘ رہی تو 24.3 ملین افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔
آئی ایل او کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے”اگر اس وبا سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوئی مربوط پالیسی اپنائی گئی، جیسا کہ 2008ء اور 2009 ء کے عالمی مالیاتی بحران کے دوران ہوا تھا، تو عالمی بیروزگاری پر اس کے اثرات واضح طور پر کم ہوں گے۔" خیال رہے کہ مذکورہ سالوں کے عالمی مالیاتی بحران کے وقت 22 ملین افراد کو ملازمتوں سے محروم ہونا پڑا تھا۔ کووڈ۔انیس کی وبا کی وجہ سے بہت سارے تجارتی ادارے سخت مالی دباؤ میں آگئے ہیں جبکہ بعض حکومتوں نے لوگوں کی ملازمتوں کو بچانے کے لیے تدارکی اقتصادی اقدامات پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔
آئی ایل اوکے ڈائریکٹر جنرل گائی رائیڈر کا کہنا ہے کہ کورونا وبا اب صرف عالمی صحت بحران نہیں رہا۔ یہ ایک بہت بڑا لیبر مارکیٹ اور اقتصادی بحران بن چکا ہے اور عوام پر اس کے نہایت گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ آئی ایل او کی اس رپورٹ میں اس نام نہاد غربت کی ’عالمی سطح‘ کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جسے اقتصادی ماہرین Working Poverty کا نام دیتے ہیں۔ اس سے مراد غربت کی وہ صورت حال ہے جس میں روزگار کے باوجود لوگوں کو افلاس میں زندگی گذارنا پڑتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ۔انیس کے اثرات کے سبب سال 2020 ء کے اواخر تک 8.8 ملین سے 35 ملین کے درمیان افراد Working Poverty کے زمرے میں پہنچ سکتے ہیں۔
روزگار میں کمی کا مطلب یہ بھی ہے کہ ملازمین کی آمدنی میں کمی ہو جائے گی۔ اقو ام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2020ء کے اواخر تک یہ رقم 860 بلین ڈالر سے 3.4 ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ تازہ اعداد وشمار کے مطابق کورونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثر ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے جب کہ 8248 افراد اس وبا سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اسی کے ساتھ صحت یاب ہونے والے لوگوں کی تعداد بیاسی ہزار سے زیادہ ہے۔
بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو
1 note · View note
breakpoints · 2 years
Text
یوم مزدور: محنت کشوں کی ترقی کے بغیر ترقی نہیں، وزیراعظم شہباز شریف
یوم مزدور: محنت کشوں کی ترقی کے بغیر ترقی نہیں، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف۔ – اے پی پی/ فائل وزیر اعظم شہباز شریف کا دنیا بھر کے مزدوروں کو مبارکباد۔ مزدوروں کی صحت اور حفاظت کے لیے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی کوششوں کو سراہا۔ پاکستان میں کام کے حالات کو بہتر بنانے کا عہد۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو مزدوروں کے عالمی دن پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے محنت کشوں اور مزدوروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی حقیقی ترقی ان کی ترقی کے بغیر ادھوری…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
اقوام متحدہ کی لیبر ایجنسی نے روس کے ساتھ تعاون معطل کر دیا | روس یوکرین جنگ کی خبریں۔
اقوام متحدہ کی لیبر ایجنسی نے روس کے ساتھ تعاون معطل کر دیا | روس یوکرین جنگ کی خبریں۔
ILO روس کے ساتھ تعاون کو معطل کر دیتا ہے، سوائے اس کے کہ انسانی امداد سے متعلق ہو، جب تک کہ وہ یوکرین کے خلاف اپنی جنگ روک نہ دے۔ اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ تمام تکنیکی تعاون اس وقت تک روک رہا ہے جب تک کہ وہ اپنا کام نہیں روکتا۔ یوکرین میں جنگماسکو کو عالمی سطح پر مزید تنہا کرنا۔ آئی ایل او نے بدھ کو فیصلہ کیا کہ “آئی ایل او کی طرف سے روسی فیڈریشن کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
پاکستان خطے میں سب سے زیادہ ماہانہ اجرت دینے والا ملک ہے، ترجمان پنجاب حکومت - اردو نیوز پیڈیا
پاکستان خطے میں سب سے زیادہ ماہانہ اجرت دینے والا ملک ہے، ترجمان پنجاب حکومت – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی برائے اطلاعات اور ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے کے مخصوص ممالک میں سب سے زیادہ ماہانہ اجرت دینے والا ملک ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں حسان خاور کا کہنا تھا کہ پاکستان کم از کم ماہانہ اجرت فراہم کرنے میں اپنے ہمسایہ ممالک سے آگے نکل گیا۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان خطے کے مخصوص ممالک میں سب سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistantime · 4 years
Text
دنیا ایک بار پھر کورونا کی لپیٹ میں
پانچ کروڑ سے زیادہ افراد دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ دوسری لہر میں اب تک 7.2 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے۔ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ متاثر امریکا، میکسیکو، برطانیہ، برازیل، فرانس، جرمنی اور ہندوستان وغیرہ ہیں۔ پاکستان میں روزانہ کے متاثرین تین ہزار سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ امریکا، برطانیہ اور روس میں ویکسین کی دریافت ہوئی ہے۔ اس وقت درست اعداد و شمار بتانا مشکل ہے اس لیے کہ تعداد میں تیزی سے روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔ موڈرینا کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ یہ ویکسین 95 فیصد کارآمد ہے، یہ وائرس کو ختم کرے گی۔ فائزر اور جانسن اینڈ جانسن امریکی کمپنیوں نے بھی ویکسین بنا لی ہے، یہ 94.5 فیصد کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک کمپنی 22 ملین ویکسین فراہم کر سکتی ہے جب کہ دوسری 50 ملین ویکسین فراہم کر سکتی ہے۔ 
امریکی حکومت نے 1.1 ملین ویکسینز خریدنے کا اعلان کیا ہے۔ 1.1 ملین ویکسینز امریکا لینے کے بعد دوسرے ملکوں کو مل سکتی ہے۔ امریکا میں ایک روز میں ایک لاکھ لوگ متاثر ہوئے۔ روسی سائنسدان نے ایسی ویکسین دریافت کی ہے جو اینٹی باڈی پلازمہ 24 گھنٹے میں بنا سکتی ہے اور بھی کئی ملکوں کے سائنسدانوں نے ویکسین اور اینٹی باڈیز کی دوا دریافت کی ہے۔ شروع میں چین، اٹلی، اسپین اور ایران زیادہ متاثر ہوئے تھے جب کہ دوسری لہر میں ایسا نہیں ہے۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے پی ٹی آئی کے جلسے روک دیے ۔ جب انتخابی مہم ختم ہوئی تو یہ اعلان کیا۔ جن ملکوں نے اسے اہمیت نہیں دی یا مذاق کے طور پر دکھایا چھپایا وہیں زیادہ پھیلا۔ جیساکہ امریکا، اٹلی، اسپین، بھارت، میکسیکو، برازیل، برطانیہ اور فرانس وغیرہ۔ جہاں احتیاط کی گئی وہاں رک گیا۔ 
جیساکہ بھوٹان، نیپال، چین، کوریا، ویتنام، کمبوڈیا، برما، لاؤس، یونان اور کچھ افریقی ممالک۔ جن کے پاس وسائل کم ہیں انھوں نے احتیاط کی اور روک لیا۔ جن کے پاس بہت وسائل ہیں، ایٹم بم بھی ہیں مگر کورونا کو روک نہیں پائے۔ ویسے تو وائرس خطہ، رنگ و نسل، مذہب، طبقہ اور زبان سے بالاتر ہے، کسی پر بھی حملہ آور ہو سکتا ہے، مگر ساتھ ساتھ طبقاتی بھی ہے۔ وہ ایسے جیسا کہ امریکا میں سیاہ فام لوگوں میں زیادہ پھیلا۔ اس لیے کہ وہ پسماندہ ہیں، غذا کی کمی ہے، بہتر ماحول میسر نہیں، تحفظات کا انتظام نہیں۔ چونکہ سیاہ فام سفید فاموں کے مقابلے میں غذائی قلت کا شکار ہیں، اس لیے کہ آمدنی اور وسائل کم ہیں۔ چونکہ بھرپور غذا حاصل کرنے سے قاصر ہیں اس لیے اینٹی باڈی یعنی قوت مدافعت کی کمی ہے۔ اس کے باعث اموات زیادہ ہوئیں۔ یہی صورتحال دنیا بھر میں ہے۔ 
پاکستان، ہندوستان، برازیل، میکسیکو اور برطانیہ وغیرہ میں ہے۔ مرنے والوں میں غریب، محنت کش اور پسماندہ لوگ قرنطینہ میں رہتے ہوئے غذائیت سے بھرپور کھانا نہیں کھا سکتے ہیں اس لیے ان میں قوت مزاحمت بہتر طور پر پیدا نہیں ہوتی ہے اور وہ وائرس کو شکست بھی نہیں دے سکتے ہیں۔ محنت کش اگر کورونا سے بچ جاتے ہیں تو پھر بھوک کے شکار ہوکر مر جاتے ہیں۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں ہی تیس کروڑ محنت کشوں کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اس سے قبل صرف سال کے پہلے تین ماہ میں تیرہ کروڑ لوگ اپنی نوکریوں سے فارغ کر دیے گئے۔ اس طرح غریب ممالک کے تقریباً 1.8 ارب غیر رسمی مزدوروں کو لاک ڈاؤن اور اس کے بعد پیدا ہوئی صورتحال کی وجہ سے غربت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عالمی بینک کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کی معیشت اس سال کے اختتام تک 7 فیصد تک سکڑ جائے گی اور مجموعی طور پر عالمی معیشت 5.2 فیصد تک سکڑ سکتی ہے، جب کہ زیادہ تر ممالک کی معیشتیں کساد بازاری کی لپیٹ میں رہیں گی۔ 
معیشتوں کی اس قدر ابتر صورتحال کے سب سے زیادہ بھیانک اثرات بھی محنت کش طبقے پر ہی پڑیں گے جو پہلے ہی ابتر صورتحال سے دوچار ہے۔ دوسری طرف وبا کی شروعات پانچ مہینوں میں صرف امریکی ارب پتیوں کی کل دولت میں 6.37 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ جو دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ آن لائن تعلیم یا مختلف اجناس کی آن لائن کھپت، کورونا وبا کے دوران بھی ان سرمایہ داروں نے ہر وہ حربہ استعمال کیا ہے جس سے ان کی دولت میں اضافہ ہو سکے۔ دولت میں اضافے کی یہ ہوس اس قدر شدت اختیار کر چکی ہے کہ آج ہمارا ایکو سسٹم بھی اس کی زد میں آچکا ہے۔ چین سے جس وبا کا آغاز ہوا وہ محض کوئی حادثہ نہ تھا بلکہ یہ فطرت میں پیدا کیے گئے بگاڑ ہی کا نتیجہ تھا جس کا خمیازہ آج پوری دنیا کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان میں ایک ہفتہ میں 5 گنا کورونا کے متاثرین کا اضافہ ہوا ہے۔ 
عمران خان نے ہزارہ، حافظ آباد اور جی بی کے دورے کے بعد یعنی اپنا سیاسی دورہ مکمل کر کے اب جلسوں کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔ اب اگر حزب اختلاف جلسے کرنے جا رہی ہے تو وہ بھی جرم ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں مزید 12 ہزار 839 افراد متاثر ہوئے۔ سوئیڈن کے حکام نے کورونا وائرس کے باعث سماجی تقریبات میں لوگوں کی تعداد کو 300 سے کم کر کے 8 کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جنوبی کوریا میں 11 مزید امریکی فوجیوں کا ٹیسٹ مثبت آیا۔ برطانوی وزیر صحت نے کہا کہ حکومت ویکسین کی دستیابی کے بعد اسے لوگوں تک پہنچانے کے لیے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ بھارت کی سیاسی جماعت کانگریس کے مرکزی رہنما احمد پٹیل بھی وائرس کا شکار ہو گئے، یہ اعداد و شمار 19 نومبر 2020 تک کے ہیں۔ بھارت میں متاثرین کی تعداد 80 لاکھ 45 ہزار تک جا پہنچی ہے جب کہ مزید 447 اموات کے  بعد مجموعی ہلاکتیں ایک لاکھ 30 ہزار 109 ہو گئیں۔
امریکا میں متاثرین کی تعداد ایک کروڑ تیرہ لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ جب کہ 2 لاکھ 51 ہزار افراد لقمہ اجل ہو چکے ہیں۔ برازیل میں متاثرین افراد کی تعدد 58 لاکھ 63 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ اب تک ایک لاکھ 65 ہزار 800 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ آسٹریا میں لاک ڈاؤن کا دوسرا مرحلہ، سعودی عرب کے علاقے نجران میں دوبارہ پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے 13 لاکھ 32 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ کسی زمانے میں ٹی بی کے مرض کو لاعلاج قرار دیا جاتا رہا مگر اب اس کا باقاعدہ علاج ہوتا ہے۔ کینسر کا بھی علاج ہو رہا ہے مگر دھن والے کروا سکتے ہیں۔ اب بھی پولیو کی معذوریت سے بچانے کی دوا کے بجائے اسے نسل کو بڑھانے سے روکنے کی دوا بعض لاعلم حضرات قرار دیتے ہیں۔ کورونا کو بھی بہت سے لوگ اور حکمران اسے خطرناک نہیں سمجھتے اور مذاق اڑاتے ہیں۔ ہر دور میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو بیماریوں کے علاج کو فضول سمجھتے ہیں۔ 
ابوبکر الرازی جو فادر آف میڈیسن بھی کہلاتے ہیں جب چیچک کی دوا دریافت کی تو انھیں حکمرانوں نے جیل میں یہ کہہ کر قید کر دیا کہ چیچک کی تو بڑھیا ہوتی ہے اس نے کہاں سے دوا نکال لی؟ بیماری ہو، وبا ہو، ماحولیات ہو یا جنگ، ہر سانحے میں پیداواری قوتیں، محنت کش اور شہری کی اموات زیادہ ہوتی ہیں۔ اس وقت احتیاط سب سے بڑا علاج ہے۔ یونان اور مشرق بعید کے ممالک بہتر احتیاط کرنے کی وجہ سے کورونا کم پھیلا ہے۔ یہ عمل قابل تقلید ہے۔ یونان کی حزب اختلاف کی تجویز اور حکومت کی جانب سے ایک حد تک عمل کرنے پر بہتر نتائج آئے ہیں۔ انھوں نے پہلے مرحلے میں کوئی لاک ڈاؤن نہیں کیا۔ مل، فیکٹریاں، کارخانے، دکانیں سب کھلی رہیں، مگر فیکٹریوں میں ایک شفٹ میں 35 افراد کو کام کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہر شفٹ کے ساتھ ایک ڈاکٹر ورلڈ ہیلتھ کے احکامات پر مکمل عمل کیا۔ اس سے بہتر نتیجہ نکلا۔
زبیر رحمٰن 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
nowpakistan · 5 years
Photo
Tumblr media
قطر کا غیرملکی محنت کشوں کے لیے کفیل سسٹم ختم کرنے کا اعلان قطر نے غیرملکی محنت کشوں کے لیے کفیل سسٹم ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ قطر کے وزیر محنت یوسف محمد العثمان نے کفیل سسٹم کو غلامی کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جدید دنیا میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے دو ہزار بائیس تک ملک میں کم سے کم اجرت کا نظام وضع کرنے کا بھی اعلان کیا۔ کفیل سسٹم میں قطر میں غیرملکی محنت کش پیشگی اجازت کے بغیر کام چھوڑ سکتا تھا نہ ملک۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے قطر میں کفیل کا نظام ختم کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
0 notes
sadahaqurdu · 3 years
Text
دودہائیوں میں بچہ مزدوروں کی تعداد بڑھ کر تقریباً 16 کروڑ
#sadahaqurdu #saaddahaq #sadahaqhindi #sadahaq #sadahaqnews #sadahaqpb #instagood #facebook #instagram #twitter #google #saaddahaqnews #saaddahaqhindi #saaddahaqurdu #youtube #saaddahaqpunjabi #Love #ootd #fashion #nature #tbt #photooftheday
نئی دہلی (یواین آئی) دنیا بھرمیں جہاں گزشتہ دودہائیوں میں بچہ مزدوروں کی تعداد بڑھ کر 16 کروڑہوگئی ہے وہیں گزشتہ چاربرسوں میں ہی ان کی تعداد 84 لاکھ بڑھی ہے۔ ہفتہ کو ورلڈ ڈے اگینس چائلڈ لیبر کے موقع پر انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اوریونیسیف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2000 اور 2016 کے وقفے میں بچہ مزدوروں کی تعداد 94 لاکھ کی گراوٹ آئی تھی، لیکن بعد کے سالوں میں مسلسل اضافہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
dailyswail · 4 years
Text
کورونا وائرس کے باعث دنیا کے نصف محنت کشوں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا
کورونا وائرس کے باعث دنیا کے نصف محنت کشوں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا
کورونا وائرس کے باعث دنیا کے نصف محنت کشوں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا،،
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے رپورٹ جاری کردی،، رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 کے وبا کی وجہ سے عالمی سطح پر کام کے اوقات میں مسلسل کمی آئی ہے
جس کی وجہ سے غیر رسمی معیشت کے ایک ارب 60 کروڑ محنت کشوں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے۔
“آئی ایل او مانیٹر تھرڈ ایڈیشن ، کوویڈ 19 اینڈ دا ورلڈ آف ورک” نامی رپورٹ کے مطابق 2020 کی دوسری سہ ماہی…
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 7 years
Text
دنیا میں بے روزگاروں کی تعداد 20 کروڑ ہو گئی : رپورٹ
عالمی ادارۂ محنت (انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن - آئی ایل او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بے روزگاروں کی تعداد 20 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ایک رپورٹ میں عالمی ادارے نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بے روزگاروں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 34 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں لگ بھگ دو ارب 80 کروڑ افراد کا روزگار نجی شعبے سے وابستہ ہے جو دنیا میں برسرِ روزگار کل افراد کا 87 فی صد ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں نجی شعبہ اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار روزگار کے نئے اور مناسب مواقع پیدا کرنے میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں جب کہ سرکاری اداروں اور منصوبوں کا معیشتوں کی ترقی، ملازمتوں میں اضافے اور غربت مٹانے میں اہم کردار ہے۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 130 ممالک سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2008ء کے معاشی بحران کے بعد سے دنیا کے بیشتر ملکوں میں چھوٹے ا��ر درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں اپنے کاروبار کو مزید بڑھانے میں مشکل پیش آرہی ہے۔
تحقیق کے مطابق چھوٹے اور درمیانے درجے کی کمپنیاں زیادہ خواتین کو مستقل ملازم رکھتی ہیں اور اس وقت ان کی کل ورک فورس کا لگ بھگ 30 فی صد خواتین پر مشتمل ہے۔ اس کے برعکس بڑی اور کارپوریٹ کمپنیوں میں خواتین ملازمین کا تناسب 27 فی صد کے قریب ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کو پیشہ وارانہ تربیت دے کر نہ صرف ان کا معیارِ زندگی بہتر کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں پیداواری لاگت میں نمایاں کمی اور پیداواری صلاحیت میں 20 فی صد تک اضافہ کرنا ممکن ہے۔  
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
58 ملین ایشیا پیسیفک ورکرز وبائی امراض میں ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے: ILO
58 ملین ایشیا پیسیفک ورکرز وبائی امراض میں ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے: ILO
اسلام آباد: انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے کہا ہے کہ وبائی امراض کی وجہ سے 2020 میں ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں تقریباً 58 ملین کے قریب روزگار کے نقصانات ہوئے جب کہ 39 ملین ورکرز لیبر فورس سے نکل گئے۔ اسلام آباد میں ILO کے دفتر کی جانب سے منگل کو جاری کردہ ورلڈ ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل آؤٹ لک رپورٹ 2022 کے مطابق، ایشیا اور پیسیفک میں، 2020 میں کام کرنے کا کل وقت 130 ملین سے زیادہ کل…
View On WordPress
0 notes
getlifehealthy · 4 years
Text
کورونا :جاریہ سال 2.5کروڑ افراد ملازمت سے محروم ہوں گے
انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن کا انتباہ۔مختلف ممالک اور عوام کی گذربسر پر تباہ کن اثرات واشنگٹن۔ 8 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) اگرچہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے سبب اب تک 80 ہزار کے قریب انسانی جانیں موت کا شکار ہو چکی ہیں تاہم اس وبا نے بالعموم ملکوں کی معیشت اور بالخصوص لوگوں کے گزر بسر کے لیے روزی پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔اقوام متحدہ کے زیر انتظام عالمی ادارہ محنت (انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن) کے…
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 3 years
Text
پاکستان کوسفارتی محاذ پرایک اور کامیابی، آئی ایل او گورننگ باڈی کا رکن منتخب - اردو نیوز پیڈیا
پاکستان کوسفارتی محاذ پرایک اور کامیابی، آئی ایل او گورننگ باڈی کا رکن منتخب – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین  اسلام آباد: پاکستان چار برس کے لیے انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن کی گورننگ باڈی کا رکن منتخب ہوگیاہے، جو کہ سفارتی محاذ پر پاکستان کی ایک اور بڑی کامیابی ہے۔ ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری کے مطابق پاکستان کو انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی گورننگ باڈی کا رکن منتخب کر لیا گیا ہے۔ آج جینوا میں آئی ایل او کے 109ویں اجلاس میں مجازی طور پر انتخابات کا انعقاد…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Text
پاکستان کے تقریباً سوا کروڑ بچے چائلڈ لیبر کا حصہ ہیں
واشنگٹن — 
پاکستان میں غربت، بے روزگاری اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے لاکھوں بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل نہیں کر پاتے اور ان میں سے بہت سے بچے ہوٹلوں، ورکشاپس، پٹرول پمپس اور گھروں میں کام کرتے نطر آتے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ ان بچوں کے بارے میں حکومتی سطح پر کوئی تازہ اعداد و شمار بھی موجود نہیں ہیں۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں چائلڈ رائٹس موومنٹ نیٹ ورک کے پروگرام منیجرسجاد چیمہ نے کہا کہ پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ ان کی تعداد کیا ہے، کیوں کہ اس بارے میں حکومتی سطح پر 1996 کے بعد سے کوئی سروے نہیں ہوا۔
سن 1996 کے سروے میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں 33 لاکھ ایسے بچے ہیں جو مشقت یا مزدوری کرتے ہیں، لیکن یہ سروے بہت پرانا ہے، اس کی بنیاد پر تازہ تعداد کے متعلق قیاس آرائی نہیں کی جا سکتی اور صرف دوسرے متعلقہ اعداد و شمار سے اس بارے میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مثلاً یہ اعداد و شمار موجود ہیں کہ پاکستان میں 2 کروڑ 40 لاکھ بچے اسکول نہیں جا رہے تو اس بنیاد پر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان میں سے کم از کم نصف تو اسکول جانے کی عمر کے بچے ہوں گے، اور اس طرح سے اندازہ یہ ہے کہ تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ بچے مشقت یا مزدوری کر رہے ہوں گے جو عمومی طور پر اپنی غربت کی وجہ سے اسکول نہیں جاتے۔
ٹائروں پر پنکچر لگانے والے بچے پاکستان کے اکثر شہروں اور قصبوں میں عام دکھائی دیتے ہیں۔
پاکستان میں بچوں سے مشقت کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے سجاد چیمہ نے کہا کہ یہ بچے مختلف قسم کی محنت و مشقت یا مزدوری کر رہے ہوں گے لیکن ان میں سے سب سے تکلیف دہ مشقت کا شکار وہ بچے ہیں جو گھروں میں کام کرتے ہیں اور جنہیں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے جدید دور کی غلامی اور بد ترین قسم کی چائلڈ لیبر قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا نیٹ ورک چونکہ اس سلسلے میں کام کرتا ہے اس لیے اسے معلوم ہوا ہے کہ اس کے بہت برے اثرات ہوتے ہیں۔ گھروں میں کام کرنے والے بہت سے بچوں پر تشدد کیا جاتا ہے اور کئی بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان کے ساتھ جو جنسی تشدد ہو تا ہے، وہ اس کے علاوہ ہے۔
پاکستان میں بچوں سے جبری مشقت کے خلاف قانون پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اسلا م آباد ہائی کورٹ کی ایڈوکیٹ اور بچوں کے حقوق کی ایک علمبردار خدیجہ علی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم سے پہلے بچوں کی ملازمت کے بارے میں جو قانون تھا، 1991 کا ایک ایکٹ، وہ پورے پاکستان میں نافذ تھا جس کے مطابق آپ 14 سال سے کم عمر کے کسی بچے کو کام پر یا ملازم نہیں رکھ سکتے۔ لیکن 2010 میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں نے چائلڈ لیبر پر اپنی اپنی قانون سازی کی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بچوں سے مشقت کے موجودہ قوانین پر عمل درآمد بہت کمزور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی مڈل کلاس اور تعلیم یافتہ خاندان بھی بچوں کو گھر میں ملازم رکھتی ہے، وہ گھروں میں کام کرتے ہیں، صفائی ستھرائی کرتے ہیں، بچے سنبھالتے ہیں۔
پاکستان میں اینٹوں کے کئی بھٹوں پر بچوں سے مشقت لی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے قانون میں بچوں سے کام لینے کی سزا تو ایک سال تک کی ہے لیکن میں نے اب تک چائلڈ لیبر پر کوئی بڑے مقدمات یا کوئی بڑی سزا ہوتے ہوئے نہیں دیکھی۔
ا یڈووکیٹ خدیجہ علی نے طیبہ نامی بچی کے ساتھ تشدد کے جرم پر دی جانے والی حالیہ سزا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے میں بھی جو سزا دی گئی تھی وہ بچی سے ظلم یا دوسری زیادتیوں کے حوالے سے دی گئی تھی لیکن اس میں چائلڈ لیبر کی دفعہ کے تحت کوئی سزا نہیں دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے قوانین پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور صرف ملازم بچوں کے ساتھ ظلم یا زیادتی کی ہی سزا نہیں ہونی چاہیئے بلکہ بچوں سے کام کا لیا جانا ہی ایک قابل سزا جرم قرار دیا جانا چاہیے۔
سجاد چیمہ نے بھی چائلڈ لیبر کے لئے موجود قوانین پر مزید کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملک میں چائلڈ لیبر کے مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ملک بھر میں موجود مفت اور لازمی تعلیم کے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد کر لیا جائے جس کے مطابق 5 سے 16 سال کا ہر بچہ اسکول جائے گا، تو یہ بھی ملک میں چائلڈ لیبر کے مسئلے کے حل کا ایک راستہ ہو سکتا ہے۔
The post پاکستان کے تقریباً سوا کروڑ بچے چائلڈ لیبر کا حصہ ہیں appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2DO7DFo via Urdu News
0 notes
katarinadreams92 · 6 years
Text
پاکستان کے تقریباً سوا کروڑ بچے چائلڈ لیبر کا حصہ ہیں
واشنگٹن — 
پاکستان میں غربت، بے روزگاری اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے لاکھوں بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل نہیں کر پاتے اور ان میں سے بہت سے بچے ہوٹلوں، ورکشاپس، پٹرول پمپس اور گھروں میں کام کرتے نطر آتے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ ان بچوں کے بارے میں حکومتی سطح پر کوئی تازہ اعداد و شمار بھی موجود نہیں ہیں۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں چائلڈ رائٹس موومنٹ نیٹ ورک کے پروگرام منیجرسجاد چیمہ نے کہا کہ پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ ان کی تعداد کیا ہے، کیوں کہ اس بارے میں حکومتی سطح پر 1996 کے بعد سے کوئی سروے نہیں ہوا۔
سن 1996 کے سروے میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں 33 لاکھ ایسے بچے ہیں جو مشقت یا مزدوری کرتے ہیں، لیکن یہ سروے بہت پرانا ہے، اس کی بنیاد پر تازہ تعداد کے متعلق قیاس آرائی نہیں کی جا سکتی اور صرف دوسرے متعلقہ اعداد و شمار سے اس بارے میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مثلاً یہ اعداد و شمار موجود ہیں کہ پاکستان میں 2 کروڑ 40 لاکھ بچے اسکول نہیں جا رہے تو اس بنیاد پر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان میں سے کم از کم نصف تو اسکول جانے کی عمر کے بچے ہوں گے، اور اس طرح سے اندازہ یہ ہے کہ تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ بچے مشقت یا مزدوری کر رہے ہوں گے جو عمومی طور پر اپنی غربت کی وجہ سے اسکول نہیں جاتے۔
ٹائروں پر پنکچر لگانے والے بچے پاکستان کے اکثر شہروں اور قصبوں میں عام دکھائی دیتے ہیں۔
پاکستان میں بچوں سے مشقت کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے سجاد چیمہ نے کہا کہ یہ بچے مختلف قسم کی محنت و مشقت یا مزدوری کر رہے ہوں گے لیکن ان میں سے سب سے تکلیف دہ مشقت کا شکار وہ بچے ہیں جو گھروں میں کام کرتے ہیں اور جنہیں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے جدید دور کی غلامی اور بد ترین قسم کی چائلڈ لیبر قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا نیٹ ورک چونکہ اس سلسلے میں کام کرتا ہے اس لیے اسے معلوم ہوا ہے کہ اس کے بہت برے اثرات ہوتے ہیں۔ گھروں میں کام کرنے والے بہت سے بچوں پر تشدد کیا جاتا ہے اور کئی بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان کے ساتھ جو جنسی تشدد ہو تا ہے، وہ اس کے علاوہ ہے۔
پاکستان میں بچوں سے جبری مشقت کے خلاف قانون پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اسلا م آباد ہائی کورٹ کی ایڈوکیٹ اور بچوں کے حقوق کی ایک علمبردار خدیجہ علی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم سے پہلے بچوں کی ملازمت کے بارے میں جو قانون تھا، 1991 کا ایک ایکٹ، وہ پورے پاکستان میں نافذ تھا جس کے مطابق آپ 14 سال سے کم عمر کے کسی بچے کو کام پر یا ملازم نہیں رکھ سکتے۔ لیکن 2010 میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں نے چائلڈ لیبر پر اپنی اپنی قانون سازی کی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بچوں سے مشقت کے موجودہ قوانین پر عمل درآمد بہت کمزور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی مڈل کلاس اور تعلیم یافتہ خاندان بھی بچوں کو گھر میں ملازم رکھتی ہے، وہ گھروں میں کام کرتے ہیں، صفائی ستھرائی کرتے ہیں، بچے سنبھالتے ہیں۔
پاکستان میں اینٹوں کے کئی بھٹوں پر بچوں سے مشقت لی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے قانون میں بچوں سے کام لینے کی سزا تو ایک سال تک کی ہے لیکن میں نے اب تک چائلڈ لیبر پر کوئی بڑے مقدمات یا کوئی بڑی سزا ہوتے ہوئے نہیں دیکھی۔
ا یڈووکیٹ خدیجہ علی نے طیبہ نامی بچی کے ساتھ تشدد کے جرم پر دی جانے والی حالیہ سزا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے میں بھی جو سزا دی گئی تھی وہ بچی سے ظلم یا دوسری زیادتیوں کے حوالے سے دی گئی تھی لیکن اس میں چائلڈ لیبر کی دفعہ کے تحت کوئی سزا نہیں دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے قوانین پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور صرف ملازم بچوں کے ساتھ ظلم یا زیادتی کی ہی سزا نہیں ہونی چاہیئے بلکہ بچوں سے کام کا لیا جانا ہی ایک قابل سزا جرم قرار دیا جانا چاہیے۔
سجاد چیمہ نے بھی چائلڈ لیبر کے لئے موجود قوانین پر مزید کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملک میں چائلڈ لیبر کے مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ملک بھر میں موجود مفت اور لازمی تعلیم کے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد کر لیا جائے جس کے مطابق 5 سے 16 سال کا ہر بچہ اسکول جائے گا، تو یہ بھی ملک میں چائلڈ لیبر کے مسئلے کے حل کا ایک راستہ ہو سکتا ہے۔
The post پاکستان کے تقریباً سوا کروڑ بچے چائلڈ لیبر کا حصہ ہیں appeared first on Urdu Khabrain.
from Urdu Khabrain https://ift.tt/2DO7DFo via Hindi Khabrain
0 notes