Tumgik
#دوچار
apnibaattv · 2 years
Text
پاکستان نے اقوام متحدہ میں موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک کی مدد کے لیے 'گرین مارشل پلان' کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ میں موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک کی مدد کے لیے ‘گرین مارشل پلان’ کا مطالبہ کیا ہے۔
ایف ایم بلاول بھٹو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 77 ویں اجلاس کے موقع پر CoP-27 پر بند دروازوں کے قائدین کی گول میز سے خطاب کر رہے ہیں۔ – ریڈیو پاکستان نیو یارک: چونکہ پاکستان مہلک سیلاب سے نمٹ رہا ہے جس میں 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک اور 33 ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں، وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے جمعرات کو سب سے زیادہ مدد اور مدد کے لیے “گرین مارشل پلان” کا مطالبہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
ariesvibe · 10 months
Text
.
7 notes · View notes
amiasfitaccw · 16 days
Text
داماد کی خواہش
شازیہ میرے سامنے بیٹھی تھی. اور میں پریشانی کے عالم میں اسکی شکل تک رہی تھی. میری بچی کی آنکھوں میں آنسو تھے. اور میں جانتی تھی کہ اسکا دل بہت چھوٹا سا ہے
زرا سی کوئی اونچ نیچ ہو اور اسکا دل ہول جاتا تھا.
اور آج وہ جس مصیبت سے دوچار ہوئی تھی. تو اس پر تو بڑے بڑے گھبرا جاتے ہیں. میری اکلوتی بیٹی تو میرے پاس بڑے ناز ونعم میں پلی تھی.
شازیہ کی شادی کو تین ہی مہینے ہوئے تھے. وسیم کا رشتہ شازیہ کیلیے آیا. اور میں نے جب وسیم کو دیکھا. تو وسیم مجھے پہلی ہی نظر میں بھاگیا. باقی دیکھ پرکھ میرے میاں اور دیوروں نے کرلی تھی. اور وہ بھی ہر طرح سے مطمئن تھے. اور یوں صرف تین ماہ کے عرصے میں ہی شازیہ کی شادی وسیم سے کردی گئی.
شادی کے دن شروع شروع کے تو بہت ہی پیار سے گزررہے تھے
بچی میکے آتی. تو اسکے چہرے پر جیسے قوس قزح بکھری ہوتی. خوشی اور مسرت اسکے انگ انگ سے پھوٹ پڑ رہی ہوتی تھی.
لیکن........ آہستہ آہستہ وسیم کے روئیے میں تبدیلی آتی گئی.
اور اسکا رویہ شازیہ سے سرد ہوتا گیا. پہلے پہل تو میں نے اسکو کوئی اہمیت نہ دی. لیکن اب معاملہ آگے بڑھ چکا تھا.
میں بیٹی کی آنکھ میں آنسو برداشت نہیں کرسکتی تھی.
سو میں نے وسیم سے بات کرنیکا فیصلہ کرلیا.
اور آج دوپہر کو میں نے وسیم کو گھر بلوایا تھا. کیونکہ بوقت دوپیر میرے میاں جوکہ بیمار رہتے ہیں. سورہے ہوتے ہیں. اور میرے دونوں بیٹے رضوان اور عمران اپنے اپنے آفسز میں ہوتے ہیں .
اور تقریبا تین بجے دروازے کی بیل بجی. میں وسیم کو ڈرائینگ روم میں لے آئی. اسکو بٹھایا اور اسکے لیے کچھ ناشتے کا سامان میز پر سجادیا. وسیم کیا بات ہے.؟ تمہارا رویہ شازیہ سے کچھ سرد ہے . کیا کوئی بات ہوئی ہے.؟ میں نے اسکے بلکل قریب ہوکر رازداری سے دریافت کیا. اور اسکے جواب میں وسیم نے جو کچھ کہا. مجھے سن کر یقین نہیں آرہا تھا. میں حیرت اور تعجب کے مارے ہونقوں کی طرح اس کی شکل تک رہی تھی. وسیم کہہ رہا تھا کہ بات یہ ہے میں نے یہ شادی صرف اور صرف آپکی وجہ سے کی ہے. کیونکہ مجھے تو آپ اچھی لگی تھیں. ظاہر ہے کہ میں تو وسیم سے شادی کر نہیں سکتی تھی. میرے میاں موجود تھے . اور میرے تو بچے جوان تھے. یعنی .......مجھ تک پہنچنے کیلیے میری بیٹی کو چارہ بنایا گیا تھا. میں آپکو پانا چاہتا ہوں عشرت بیگم. مجھ کو آپکی بیٹی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے وسیم کے مسکراتے ہوئے کہے ہوئے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے تھے. اور میں گم سم بیٹھی تھی. کہ جیسے کاٹو تو بدن میں لہو نہ نکلے. وسیم......یہ کیسے ممکن ہے.؟ میں تمہاری ساس ہوں. تمہاری بیوی کی ماں ہوں میں.......میں نے ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا.
Tumblr media
جانتا ہوں آپ میری ساس ہیں. لیکن آپ ایک عورت بھی ہیں اور میری طلب ہر رشتے ناطے سے آزاد ہے. اور میں نے آپکو صاف الفاظ میں بتادیا ہے کہ میں نے یہ شادی ہی صرف آپکو حاصل کرنے کیلیے کی ہے.
وسیم نے میرا ہاتھ تھام کر کہا. اور اسکے ساتھ ہی اس نے مجھے اپنی بانہوں میں بھرلیا. سرعت کے ساتھ اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے پیوست کرلیے.
بری بات.......وسیم یہ کیا کررہے ہو......؟
میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے الگ کیے.
اگر آپ مجھے نہ ملیں. تو یاد رکھئے گا. کہ میرا اور شازیہ کا تعلق ایسا ہی نام کا رہیگا.....بس.....!
اور گویا اس نے دوٹوک الفاظ دھمکی دیدی.
وسیم.......بات کو سمجھنے کی کوشش کرو.......میری گھگھی بندھ گئی تھی. مجھے اندازہ ہورہا تھا. کہ اگر داماد کی خواہش پوری نہ ہوئی. تو بیٹی کو طلاق بھی ہوسکتی ہے.
مجھ کو جو بتانا تھا میں نے آپکو بتادیا آگے آپکی مرضی.
اور اتنا کہکر وہ اٹھا. اور بےنیازی سے چلا گیا.
اور میں سوچوں کے سمندر میں گھری رہ گئی تھی. ایک طرف داماد کی خواہش تھی. اسمیں جتنی شدت میں دیکھ چکی تھی. اسکے بعد کچھ پوچھنا گچھنا بیکار ہی تھا. دوسری طرف بیٹی تھی. اگر وسیم کی خواہش پوری نہ ہوئی. تو اسکا گھر برباد ہونا یقینی تھا.
میں ایک خوبصورت اور جاذب نظر عورت تھی. شوہر بیمار رہتے تھے. اور یہی وجہ ہے کہ میں اپنی جنسی زندگی میں ایک مرد کی کمی شدت سے محسوس کرتی تھی. میرا بھی دل تھا. جو چاہتا تھا. کہ مجھے کوئی خوب شدت سے چودے.
اور میری قسمت .....کہ یہ مرد میرے سامنے آچکا تھا.
لیکن......کس روپ میں سامنے آیا تھا..........داماد کے........؟
میں شش و پنج میں تھی. بات ایسی تھی. کہ کسی سے مشورہ بھی نہیں کرسکتی تھی. کوئی سنتا تو کیا کہتا.....؟
لہذا....یہ فیصلہ مجھے ہی کرنا تھا. اور بالاآخر میں نے بیٹی کا گھر بچانے کا فیصلہ کرلیا.
وسیم......مجھے اپنی بچی کا گھر بچانے کیلیے تمہاری یہ شرط منظور ہے. لیکن مجھے اس بات کی ضمانت دو . کہ تمہارا رویہ شازیہ کیساتھ پہلے جیسا ہی ہوجائے گا.........؟؟؟
جی بلکل....آپ اسکی فکر نہ کریں....جب وجہ ہی نہیں رہیگی سردمہری کی تو موڈ تو اپنے آپ ہی اپنے آپ صحیح ہونا ہی ہے نہ.....!
وہ اپنی فتح پر مسکرا رہا تھا.....اور میں گم سم تھی.
لیکن.......میری ایک شرط ہے وسیم......اس بار میں نے دل کڑا کر کہا.
جی کہیے.....اس کی آواز گونجی.
وسیم تمکو جو کرنا ہے کرلو....میں وہ سب کچھ کروائونگی جو تم چاہتے ہو.......لیکن صرف ایک بار......تمہاری خواہش پوری کرنے کی خاطر.....اپنی بیٹی کی خاطر......بس....دیکھو میں تمہاری بات رکھ رہی ہوں نہ.....اب تم بھی میری بات یہ بات مانو.........!
اور اتنا ہی کہ کر رسیور فون پر رکھ کر میں صوفے کی پشت پر سر ٹکا آنکھیں بند کرکے بیٹھ گئ. آنسو میری آنکھوں میں ڈبڈبانے لگے.......!
Tumblr media
دو دن گزر چکے تھے...... مجھ کو وسیم سے حامی بھرے ہوئے.
اور میں بیٹھی یہی سوچ رہی تھی کہ جو کام کرنا ہے..وہ تو کرنا ہی ہے......سو داماد سے دریافت کیا جائے. کہ وہ کب اپنی ساس کو نوش فرمانا پسند کرینگے,,,؟
وسیم کو فون لگا چکی تھی میں....تیسری بیل پر اس نے فون ریسیو کیا.
جی جناب.......کہئیے.....اس کی شوخ آواز ابھری.
وسیم میں چاہتی ہوں کہ جلد از جلد تمہاری خواہش پوری کردی جائے......میں چاہتی ہوں تم مجھکو بتادو . کب اور کہاں.....؟
میں نے صاف اور سپاٹ لب و لہجے میں کہا.
آپ دوپہر کو فارغ ہوتی ہیں نہ..... آپ یہ کریں گھر آجائیں میرے پاس....ٹھیک ہے...؟.....وہ خوش خوش بولے.
لیکن گھر میں شازیہ موجود ہوگی. اسکی موجودگی میں یہ سب کروگے میرے ساتھ.....میں نے جل کر کہا.
جی نہیں......بات یہ ہے. کہ شازیہ کل گیارہ بجے ہی پڑوس والوں کے ساتھ فارم ہاؤس جارہی ہیں. اور میں گھر پر بلکل اکیلا ہی ہونگا....!
اس نے پوری بات بتائی.
اوہ.......اچھا ٹھیک ہے. شازیہ کے نکلتے ہی مجھے کال کرکے بتادینا.....میں تمہارے پاس پہنچ جاؤنگی.
اور اتنا کہہ کر میں نے فون بند کردیا.
اور دوسرے دن دوپہر کے وقت میں تیار تھی. نہا کر کپڑے بدل کر میں ہلکا سا میک اپ کرکے اپنے آپ کو آئینے میں دیکھ رہی تھی. میں بلکل ٹھیک نظر آرہی تھی.ظاہر ہے کہ میں جو کام کرنے کیلیے جارہی تھی. وہ غلط تھا. مگر میں مجبور تھی. اگر اجاڑ ویران حالت میں جاتی تو شائد وسیم آپے سے باہر ہی نہ ہوجاتا.
اور آدھے گھنٹے بعد ہی میں وسیم کے سامنے تھی.
بیٹی پڑوس کے لوگوں کیساتھ پکنک پر جاچکی تھی. اور ساتھ ہی وسیم بھی نہا دھو کر تیار تھا. وہ مجھ کو اپنے ساتھ اپنے بیڈروم میں ہی لیکر آگیا. میں اس کے ساتھ ہی بیڈ پر بیٹھی تھی.
وسیم میرے لیے سوفٹ ڈرنک لے آیا. جو میں نے اس سے لیکر فورا ہی اپنے لبوں سے لگالیا اور گلاس خالی کردیا.
اب میں بہت بہتر محسوس کررہی تھی. میں نے سوالیہ نگاہوں سے وسیم کی طرف دیکھا. کہ وہ کیا چاہتے ہیں.؟
اور غالبا وہ میرا مطلب جان گیا تھا. یہی وجہ ہے کہ وہ میرے پاس ہی نیم دراز تھا. اور اس نے میری کمر میں ہاتھ ڈال کر مجھے اپنے سے چپکالیا. اور اس کے لب میرے لبوں سے پیوست ہوگئے. اب وہ میری زبان کو اپنے لبوں سے چوس رہا تھا.
وسیم......تم کو میری بات یاد ہے نہ....میں نے ایک لمحے کیلیے اس کو روک کر کہا.
جی.....مجھے آپکی شرط اور اپنا وعدہ یاد ہے...انھوں نے فورا ہی جوابا کہا.....اور فورا ہی اس نے پھر میری زبان کو چوسنا لگا.
Tumblr media
اور اسی دوران اس کے ہاتھ میرے جسم پر حرکت میں آگئے.
انھوں نے میری قمیض اوہر کرنی شروع کی. میں نے بھی اپنے دونوں ہاتھ اوپر کرکے اپنی قمیض اتروانے میں اس کی مدد کی......اور دوسرے ہی لمحے میری قمیض اتر کر فرش پر گر چکی تھی.......اب اس کا ہاتھ میری شلوار پر تھا.
انھوں نے ایک ہی جھٹکے میں میرا ازاربند کھینچا. اور میری شلوار بھی کھولدی.
اور یوں اب میں صرف ایک Bra میں رہ گئی تھی.
کالے رنگ کا نیٹ کا Braجس میں سے میرے ممے صاف نظر آرہے تھے....... وسیم مجھے ننگا دیکھکر بہت ہی جذباتی ہورہا تھا. یہی وجہ ہے کہ اس نے فورا ہی اپنے کپڑے بھی اتار پھینکے. اور مجھے بیڈ پر لٹا کر میرے بدن کو اپنے بازووں میں جکڑا. اور میرے ہونٹوں اور گالوں کو دیوانہ وار چوسنے اور چاٹنے لگا. اور مجھے ایسا لگنے لگا. کہ جیسے پیاسی زمین پر بارش کے قطرے ٹپ ٹپ کرکے گررہے ہوں.
اس کی زبان اور ہونٹ بہت ہی گرم ہورہے تھے. ہونٹوں سے سانس اگ کیطرح نکل رہی تھی. اور میں بستر پر بلکل چت لیٹی یہ سب کروارہی تھی.
اوووووہ.........اوووووف........اوووووووف.
میں اپنے جذبات پر بند باندھنے کی کوشش کررہی تھی.
یہ جتانا چاہ رہی تھی. کہ یہ سب میں مجبورا کررہی ہوں.
وسیم کے ہاتھ میرے بدن کو سہلارہا تھا. ہونٹ میرے ہونٹوں اور گالوں کو چوم رہا تھا. وہ مجھ سے لپٹے ہوئے تھے. اس طرح کہ جیسے وہ میرے اندر اتر چکے ہوں.
اور میری اپنی یہ کیفیت ہورہی تھی. کہ میرے اندر کی عورت اس پہلے ہی مرحلے پر مستی بھری انگڑائیاں لینے لگی تھی. دل پکار پکار کر کہ رہا تھا کہ عشرت بیگم مزے کرلو. جو کام کرنا ہی کرنا ہے. تو پھر اس کو بھرپور مزے لیکر کیا جائے تو کیا حرج ہے.؟
میں گو مگوں کی کیفیت میں وسیم کے نیچے تھی.
اور اب وسیم نیچے ہوتے ہوتے میرے گلے کو چومنے لگا تھا.
اوووف......گلے کو چومنے اور چوسنے میں مزہ ہونٹوں کو چوسنے سے بھی زیادہ مل رہا تھا.
میں بے اختیار ہی سسک پڑی........ہااااااااااااہ............!
اور میں نے اپنے ہاتھ پھیلا لئے. اور مجھ کو محسوس ہونے لگا. کہ میں کسی بھی وقت یہ سب خوشی سے کرواسکتی ہوں.
وسیم چند ہی لمحوں میں گلے سے ہوتے ہوتے مزید نیچے آرہا تھا. اب وہ Bra اتار کر میرے مموں کو چوس رہا تھا. وہ کبھی ایک دودھ اپنے منھ میں لیکر اس کو چوستا اور دوسرے والے کو اپنی انگلیوں سے دباتا. تو کبھی دوسرے والے کو چوستا
اور پہلے والے کو دباتا.........!
اور ادھر میری حالت غیر ہورہی تھی......!
Tumblr media
جسم چوسے اور چاٹے جانے سے گرم ہوچکا تھا. دل کی دھڑکن تیز ہوچکی تھی. انگ انگ میں میں بجلیاں سی دوڑتی محسوس ہورہی تھیں. مجھ کو لگ رہا تھا. کہ وسیم کا لورا میری چوت میں گھسنے سے پہلے ہی میں اپنی شرم کو بالائے طاق رکھکر وسیم کو اپنے سے لپٹا کر اس کا برابر کا ساتھ دینے لگوں گی.
میں ایک سیدھی سادھی گھریلو عورت تھی. تین بچوں کی ماں تھی. لیکن میرے میاں نے مجھ کو بلکل واجبی انداز میں ہی چودا تھا. اور آج میں جس طرح چدوانے کے عمل سے گزر رہی تھی. اسطرح کا میں نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا......!
اور اب وہ میری چھاتیاں خوب چوس چوس کر میرے پیٹ پر گہرےگہرے بوسے لے رہا تھا. اور اس کے بوسے لینے سے مجھے اپنا پیٹ لرزتا ہوا محسوس ہورہا تھا.
میں "ہاں. اور. ناں " کی اضطرابی کیفیت میں الجھی ہوئی تھی.
اور جب وہ پیٹ سے نیچے ہوتے ہوئے میری چؤت پر آیا اور میری ٹانگیں چیریں. اور اپنے ہونٹ چؤت پر گاڑ کر اس کو چوسنے لگا......وہ کبھی چؤت کو اوپر سے چوستا تو کبھی اس کے اندر زبان ڈال کر اسکا اندرونی حصہ چاٹنے لگتا.
اور مجھ کو اب احساس ہورہا تھا. کہ میرے ضبط کا بندھن اب ٹوٹا ........اور جب ٹوٹا..........کیونکہ مجھے اچانک ہی احساس ہوا کہ میری چؤت نے لذت اور جوش میں آن کر اپنے اندر سے پانی چھوڑنا شروع کردیا ہے. جو اس بات کی دلیل تھی. کہ یہ بھرپور چؤدائی چاہتی ہے. ہر رشتہ ناطہ کو بالائے طاق رکھکر...........!
وسیم میری ٹانگوں کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے میری چؤت پر جھکا ہوا اس کو اپنی زبان سے گرم دہکتا ہوا انگارہ بنارہا تھا. میرے بدن پر لرزہ طاری تھا.
اور پھر بالاآخر..........میں نے بھی اپنی شرم کو بالائے طاق رکھ کر دوٹوک فیصلہ لیلیا.
میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے وسیم کے سر کو پکڑا. اور مزے کے مارے اس کے سر کو اپنی چؤت کے اور اندر کرنے کی کوشش کرنے لگی....اور ساتھ ہی میرے ہونٹوں سے پرکیف آہیں نکلنے لگیں. اور وہ بھی ایسی کہ کمرہ میری سسکیوں سے گونجنے لگا. اور میں نے وسیم سے اپنے رشتے ناطے کا لحاظ ایک طرف رکھ کر اپنا آپ اس کے حوالے کردیا.
وسیم......وسیم........اوووہ جانوں .....یہ کیا کررہے ہو تم...
میری جان میں تو ساس ہوں تمہاری.........یہ کیا کردیا تم نے مجھے.....میرا دم نکال دیا تم نے تو مزے کے مارے..........
اور دوسری طرف وسیم میری غیر متوقع رضامندی اور اپنی کامیابی پر پھولے نہیں سمارہا تھا.
وہ دوزانو ہوکر بیٹھا. میرے بھاری چوتڑوں کو اوپر اٹھایا. اور اپنی گرفت میں میری کمر کو لے کر زبان پھر سے میری چؤت میں گھسائی اور اس کو چاٹنے لگا.
میرا دھڑ بستر پر لگا ہوا تھا. اور ٹانگیں فضاء میں معلق اور ٹانگوں کے درمیان میں اس نے اپنا سر پھنسایا ہوا. اور دیوانہ وار میری چؤت کو چوس چوس کر پاگل کررہا تھا.
میں جو کچھ دیر پہلے یہ سوچ کر وسیم کے نیچے لیٹی تھی.
کہ اپنے تاثرات سے یہی ظاہر کرونگی. کہ میں مجبور ہوکر یہ سب کروارہی ہوں. اب مزے میں ڈوب چکی تھی. بند آنکھوں میں لطف کے رنگ اتررہے تھے. اور لبوں سے آہیں اور سسکیاں نکل رہی تھیں . چہرے پر ماتمی تاثرات کی جگہ شرمیلی سی مسکراہٹ نے لے لی تھی. کہ اب داماد جی میری چوت میں اپنا تنا لؤڑا چڑھائیں گے تو کتنا مزہ آئیگا.
میں یہ سوچکر ہی شرمائے جارہی تھی.
Tumblr media
میری چوت کو چوس چوس کر بھرپور طریقے سے وسیم نے اسکو گرم بھی کیا. گیلا بھی کیا. ��ہ اس قابل ہوگئی تھی. کہ باآسانی لؤڑا اپنے اندر سمو سکے.
وسیم نے میری چؤت چسائی روکی . اور میرے چہرے کے پاس آن کر اپنا لؤڑا میرے سامنے کردیا.
وسیم چودو نہ آپ مجھے...میں نے شرمائے ہوئے لہجے میں کہا.
پہلے آپ کو میرا لؤڑا چوسنا ہوگا.....اس نے خمار آلود لہجے میں کہا.
وسیم.....نہیں نہ.......میں نے تمہارے سسر کا بھی کبھی نہیں چوسا.......میں نے انھیں دھیرے سے سمجھایا.
تو داماد کا چوس لیں.....کیا آپ کو میرے ساتھ مزہ نہیں آرہا.
اس کے لہجے میں پتہ نہیں کیا تھا. کہ میں انکار نہ کرسکی. میں نے اپنے لبوں کو کھول لیا.اور اس نے اپنا لؤڑا میرے منھ میں داخل کردیا.
میں زندگی میں پہلی بار لؤڑا چوس رہی تھی. لیکن پہلی ہی بار میں مجھے لؤڑا چوسنا بہت ہی اچھا لگ رہا تھا. میں بلکل لولی پوپ کی طرح اس کو چوس رہی تھی.
دھیرے دھیرے میرے ہونٹ اس کو اپنے منھ میں اوپر نیچے کررہے تھے. اس کو چوس کر مجھے یہ بھی معلوم ہوا. کہ پورے بدن میں سب سے زیادہ چکنی جلد لؤڑے کی ہی ہوتی ہے. .......میری پوری کوشش تھی کہ صرف میرے ہونٹ ہی لؤڑے کو چھوتے رہیں. میرے دانت ہرگز اس پر نہ لگیں. ایسا نہ ہو کہ دانتوں کی رگڑ لگنے سے اس کو خراش وغیرہ نہ آجائے.
وسیم بہت ہی خوش لگ رہا تھا . وہ میرے لؤڑا چوسنے سے آہیں بھررہا تھا. جو بہت ہی پرکیف اور لذت بھری تھیں. اس کی ان آہوں اور پیار بھری سسکیوں سے مجھے حوصلہ مل رہا تھا. ہاں یہ ضرور تھا کہ لوڑا موٹا ہونے کی وجہ سے مجھ کو اپنا منھ بلکل پورا کھولنا پڑ رہا تھا. لیکن اب میں بھی ڈٹ چکی تھی.
کیونکہ وسیم جب اپنا لؤڑا میرے منھ سے نکالنے لگے. تو میں نے انکو روک دیا.
اور پھر میں اسکو پورا ہی اپنے منھ میں سمونے کی کوشش کرنے لگی. میں نے زور لگا کر لؤڑے کو اندر اور اندر لیا. اور آہستہ آہستہ لؤڑا میرے حلق کے اندر تک آگیا.
میں وہیں رک گئی. اور اپنے منھ سے باہر کیطرف سانس خارج کرنے لگی. اور نتیجہ ہی ہوا. کہ اس عمل سے وسیم کے لؤڑے کو گرمائی ملنے لگی. وہ مزے کے مارے بہکنے لگا.
اووووووہ... ممی...ممی.....یہ کیا کررہیں ہیں آپ... ممی میں تو یہیں پر ہی خالی ہوجاؤنگا.
وہ مزے کے مارے بول پڑا تھا.
اس کی یہ بات سنکر میں نے اس کے لؤڑے کو چھوڑ دیا.
وسیم .....چلو چؤدو مجھے.....میں نے اس کو گرین سگنل دیدیا
اور وسیم میرے اوپر لیٹا. اپنا لؤڑا میری چؤت پر رکھا. اور ساتھ ہی زور کا دھکا مارا.
حالانکہ میری چؤت چوسنے کی وجہ سے بلکل گیلی تھی.
لؤڑا اس میں ایک دم پھسلتا ہوا گیا تھا. مگر دھکا تو پھر دھکا ہی تھا. وہ پھر بھی اسقدر تگڑا محسوس ہوا تھا مجھکو. کہ لؤڑا اندر لینے کے نتیجے میں میری چوت لرز کر رہ گئی.
میں زور کی آہ بھر کر رہ گئی.
Tumblr media
وسیم .......پلیز.....رسانی سے زرا....پلیز.....میں نے اس کو سمجھایا.
فکر نہ کریں...... چؤدائی مزے اور لذت کا نام ہے. آپ کو صرف مزہ ملے گا......اور اس کی بات سن کر میں بے فکر ہوگئی.
اب اس نے اپنا لؤڑا ہولے ہولے آگے پیچھے چلانا شروع کیا .
اور میں مزے میں ڈولنے لگی. لؤڑا اندر سے میری چؤت کو رگڑ رہا تھا. لگ رہا تھا جیسے چؤت اندر سے حرارت خارج کررہی ہے. دھواں چھوڑ رہی ہے. میرے چہرے پر مسکراہٹ آچکی تھی. جو اس بات کا کھلا اظہار تھی. کہ میں اپنے داماد کی ممنون و مشکور تھی.
میں داماد کے نیچے لیٹی چدوارہی تھی.وہ پورے پیار کیساتھ اپنا لؤڑا میری چؤت میں دھکم دھکا چلا رہا تھا.
میں اس کو اپنی بانہوں میں لیے ہوئے تھی.
وسیم.....ڈارلنگ کیا شازیہ کو بھی ایسے ہی چودتے ہو.
میں مسکراتے ہوئے پوچھ رہی تھی.
جی نہیں.....آپکو دیکھ کر یہ سب کرنے کا دل چاہتا ہے. مجھ کو آپکی بیٹی میں کوئ کشش محسوس نہیں ہوتی.
اس نے صاف الفاظ میں کہا.
اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے دھکے لگانے کی رفتار تیز کردی.
مجھ کو لگا کہ کوئی لوہے کا گرم گرم ڈنڈا میری چؤت میں اوپر نیچے کسی پسٹن پمپ کی طرح آنا جانا کررہا ہو.
میں نے مضبوطی سے وسیم کی کمر میں بانہیں ڈال دیں تھیں. لؤڑا میری چوت کی آخری حد تک جاکر ٹکرا ریا تھا. جس سے مجھے اپنا سانس گھٹتا ہوا محسوس ہوتا. لیکن مجھے اسقدر لطف اور مزہ مل رہا تھا. کہ اس کے آگے اس درد کی کوئی اوقات نہیں تھی.
وسیم چؤد رہا تھا ....آہیں بھر رہا تھا مزے کے مارے.
میں چدوارہی تھی. اور مزے کے مارے سسک رہی تھی.
وسیم..... وسیم......اووووہ.....اووووووووہ.......
نڈھال کردیا تم نے تو مجھے......
میں مکمل طور پر اب اس کے قابو میں آچکی تھی.
مجھے معلوم تھا....آپ جیسی خوبصورت اور گرم عورت پہلی ہی چدائی میں میری ہوجائیگی.
وہ مجھے چؤدتے ہوئے مسکرا کر کہہ رہا تھا.
تم نے چؤدا بھی تو اسطرح ہے. مجھے میرے میاں نے کبھی اس طرح نہیں چؤدا.
میں بھی پوری طرح مزے میں آچکی تھی.
اور میں نے اتنی ہی بات کہی تھی کہ اچانک ہی مجھے اپنی چؤت میں ��دید قسم کی مستی بھری گدگدی محسوس ہوئی. مجھ کو احساس ہوگیا کہ میں جانے والی ہوں. مارے جوش کے میرے منھ سے زور دار چیخ نکلی.
اووووووووووو.........اوووووووووووووو.......!
میرا پورا جسم اکڑ گیا . میں نے وسیم کو اپنی بانہوں میں مضبوطی سے جکڑ لیا. میرا ہورا بدن بری طرح لرزا ....اور
ساتھ ہی میری چؤت نے اپنے اندر سے لیس دار پانی باہر نکال دیا.
اور فورا ہی میں بے دم ہوکر بستر پر ڈھیلی پڑگئ.
لیکن وسیم مجھے برابر کے دھکے مار رہا تھا.
میں اپنے خالی ہونے سے پہلے جس طرح اس کا جم کے ساتھ دے رہی تھی. اب مجھے اس کا چؤدنا بوجھ لگ رہا تھا.
لگ رہا تھا کہ میرے ہوش و حواس جواب دے جائینگے.
وسیم پلیز بس ......بس کرو......بس کرو .......میں منمنائی.
آپ فارغ ہوئیں ہیں میں تو نہیں ہوا نہ....وہ مسلسل مجھے چودے ہی جارہا تھا..
رحم کرو.......وسیم میرا دم نکل جائیگا.....اووووہ....
کچھ دوسری دفعہ کیلیے بھی چھوڑدو...
اور ساتھ ہی میرا سانس ہانپنے لگا. اور میں بلکل ہی بے سدھ ہوگئی.
اور وسیم جو کسی طور نہیں مان رہا تھا. میری اس بات پر خوشی سے پاگل ہوگیا کہ کچھ دوسری دفعہ کیلیے بھی چھوڑ دو.
Tumblr media
اس نے اپنا لؤڑا میری چوت سے نکالا. اورمجھے سیدھا کرکے لٹایا. اور اپنا لوڑا میرے چہرے کے عین سامنے لاکر اس کی مٹھ مارنے لگا.
اور بمشکل....ڈیڑھ دو منٹ ہی اسے رگڑا تھا کہ اس کے لؤڑے نے زور کی گرم گرم دھار منی اگل دی. جو بلکل سیدھی میرے چہرے پر آئی. میں اس کو کچھ بھی نہ کہہ پائی. کیونکہ اس کو اس محبت بھرے کھیل کا انجام یادگار بھی تو کرنا تھا.
اس کے لؤڑے نے اپنی ساری آگ میرے چہرے پر اگل دی تھی. اور وہ بھی خالی ہوکر میرے ہونٹوں سے چوم رہا تھا. اور میں آنکھیں بند کرکے سکون سے لیٹی ہوئی تھی.مجھ کو اس بات کی بھی پرواہ نہیں تھی. کہ میرا چہرہ اس کی منی سے چپک رہا ہے.
وسیم مجھ پر جھکا اس نے میرے لبوں پر ایک گہرا بوسہ لیا. اور مجھ سے بولا.
آپ میری ساس ہیں. میں نے آپکو چؤدا ہے. مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں ہے. میں آپ کو چود کر بے انتہا خوش ہوں. اور اتنا کہہ کر وہ اٹھا اور باتھ روم کی طرف نہانے چلدیا. جبکہ میں نے بستر پر ہی لیٹے رہنے کو ترجیح دی. شام 6 بجے تک وسیم مجھے میرے گھر وآپس لا چکا تھا. آج تیسرا دن تھا. میں گھر کے کام نمٹا کر تیار ہورہی تھی.
میں نے وسیم کو فون لگایا. جی.....اس کی شوخ چنچل آواز آئی. آجاؤ وسیم تمہاری دعوت ہے....میں خوشی سے بے حال ہورہی تھی . جی میں آرہا ہوں....وہ بھی خوشی سے بولا.
میری قربانی کے نتیجے میں بیٹی خوش ہے ......! داماد بھی بہت خوش ہیں. لیکن میں سب سے زیادہ خوش ہوں. کیونکہ میری ویران زندگی میں بھی بہار آگئی ہے ۔
ختم شد
Tumblr media
8 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 month
Text
‫اس چھوٹے سے سیارہ "زمین" کے علاوہ آپ کو پوری کائنات میں کہیں "انسان" نہیں ملیں گے ہم ایک نایاب اور خطرے سے دوچار "species" ہیں۔اگر آپ کسی سے اختلاف رکھتے ہیں۔ تو اسے کم از کم "زندہ" رہنے کا حق ضرور دیں۔کیونکہ اربوں اور کھربوں کہکشاٶں میں بھی آپکو اس جیسا کوئی دوسرا نہیں ملے گا.‬
‏‫Apart from this small planet "Earth" you will not find "humans" anywhere in the entire universe. We are a rare and endangered "species". If you disagree with someone. So give him at least the right to be "alive" because even in billions and trillions of galaxies you will not find another one like him.‬
8 notes · View notes
my-urdu-soul · 2 months
Text
اب یہ عالم ہے کہ جس شے پہ نظر جاتی ہے
ہو بہ ہو آپ کی تصویر نظر آتی ہے
خود کو تاریخ کسی وقت جو دہراتی ہے
میرے حالات پہ دنیا کو ہنسا جاتی ہے
یادِ ایامِ بہاراں بھی نہیں وجہِ سکوں
اب تو تزئینِ قفس ہی مجھے بہلاتی ہے
برق بن بن کے گری ہے مرے دل پر اکثر
وہ تجلی جو سرِ طور نظر آتی ہے
آج کچھ ان کی توجہ میں کمی پاتا ہوں
زندگی موت سے دوچار ہوئی جاتی ہے
دل بھر آتا ہے مرا دیکھ کے نَم آنکھ کوئی
اپنے رونے پہ تو اب مجھ کو ہنسی آتی ہے
میں وہ اک ننگِ زمانہ ہوں ازل ہی سے رئیس
زندگی ہے کہ مرے نام سے شرماتی ہے
- رئیس نیازی
9 notes · View notes
emergingpakistan · 1 year
Text
پاکستان کا مستقبل امریکا یا چین؟
Tumblr media
پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبے کو 10 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری بلاشبہ دونوں ممالک کی دوستی اور دوطرفہ تعلقات کی بہترین مثال ہے۔ چین نے ایسے وقت میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا جب پاکستان دہشت گردی اور شدید بدامنی سے دوچار تھا اور کوئی بھی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ چین کی جانب سے پاکستان میں ابتدائی 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 62 ارب ڈالر تک ہو چکی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت اب تک 27 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ سی پیک منصوبوں سے اب تک براہ راست 2 لاکھ پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملے اور چین کی مدد اور سرمایہ کاری سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کا حصہ بنی۔ سی پیک کو پاکستان کے مستقبل کے لیے اہم ترین منصوبہ ہے، لیکن منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے پروجیکٹس کے بعد سی پیک کے دیگر منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ملک کے چاروں صوبوں میں خصوصی اکنامک زونز کا قیام تھا جس کے بعد انڈسٹری اور دیگر پیداواری شعبوں میں چینی سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ کرنا تھا لیکن اب تک خصوصی اکنامک زونز قائم کرنے کے منصوبے مکمل نہیں کیے جا سکے۔
سی پیک منصوبوں میں سست روی کی ایک وجہ عالمی کورونا بحرا ن میں چین کی زیرو کووڈ پالیسی اور دوسری وجہ امریکا اور مغربی ممالک کا سی پیک منصوبوں پر دباؤ بھی ہو سکتا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی ترجیحات اور رفتار پر تو تحفظات ہو سکتے ہیں لیکن اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر پاکستان کے پاس چینی سرمایہ کاری کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں۔ پاکستان کا معاشی مستقبل اور موجودہ معاشی مسائل کا حل اب سی پیک کے منصوبوں اور چینی سرمایہ کاری سے ہی وابستہ ہیں۔ گزشتہ ہفتے وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور وزیراعظم شہباز شریف کی گفتگو پر مبنی لیک ہونے والے حساس ڈاکومنٹس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کو اب چین یا امریکا میں سے کسی ایک کو اسٹرٹیجک پارٹنر چننا ہو گا۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات خصوصا مشرقی وسطی میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد اب چین عالمی سیاست کا محور بنتا نظر آرہا ہے۔
Tumblr media
پاکستان کو اب امریکا اور مغرب کو خوش رکھنے کی پالیسی ترک کر کے چین کے ساتھ حقیقی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرنا ہو گی چاہے اس کے لیے پاکستان کو امریکا کے ساتھ تعلقات کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔ چین کی طرف سے گوادر تا کاشغر 58 ارب ڈالر ریل منصوبے کی پیشکش کے بعد پاکستان کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ اس منصوبے سے نہ صرف پاک چین تعلقات کو اسٹرٹیجک سمت دے سکتا ہے بلکہ اس منصوبے کی بدولت پاکستان چین کو بذریعہ ریل گوادر تک رسائی دیکر اپنے لیے بھی بے پناہ معاشی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان نے تاحال سی پیک کے سب سے مہنگے اور 1860 کلومیٹر طویل منصوبے کی پیشکش پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ سوال یہ ہے کیا پاکستان کے فیصلہ ساز امریکا کو ناراض کر کے چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو طویل مدتی اسٹرٹیجک پارٹنر شپ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کریں گے یا دونوں عالمی طاقتوں کو بیک وقت خوش رکھنے کی جزوقتی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے؟
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان میں اشرافیہ کے کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جن کے مفادات براہ راست امریکا اور مغربی ممالک سے وابستہ ہیں۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے بچے امریکا اور مغربی ممالک کے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔ ان افراد کی اکثریت کے پاس امریکا اور مغربی ممالک کی دہری شہریت ہے۔ ان کی عمر بھر کی جمع پونجی اور سرمایہ کاری امریکا اور مغربی ممالک میں ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک ہی اشرافیہ کے ان افراد کا ریٹائرمنٹ پلان ہیں۔ یہ لوگ کبھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو قربان کر کے چین کے ساتھ طویل مدتی اسٹرٹیجک شراکت داری قائم کرے ان کوخوف ہے کہیں روس، ایران اور چین کی طرح پاکستان بھی براہ راست امریکی پابندیوں کی زد میں نہ آجائے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے ریٹائرمنٹ پلان برباد ہو جائیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہترین خارجہ پالیسی کا مطلب تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات اور معاشی ترقی کے نئے امکانات اور مواقع پیدا کرنا ہے۔ لیکن ماضی میں روس اور امریکا کی سرد جنگ کے تجربے کی روشنی میں یہ کہنا مشکل نہیں کہ موجودہ عالمی حالات میں پاکستان کے لیے امریکا اور چین کو بیک وقت ساتھ لے کر چلنا ناممکن نظر آتا ہے۔ جلد یا بدیر پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کے ساتھ تعلقات کی قربانی کا فیصلہ کرنا ہو گا تو کیوں نہ پاکستان مشرقی وسطیٰ میں چین کے بڑھتے کردار اور اثرورسوخ کو مدنظر رکھتے ہوئے چین کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری قائم کرنے کا فیصلہ کرے یہ فیصلہ پاکستان کے لیے مشکل ضرور ہو گا لیکن عالمی حالات یہی بتا رہے ہیں کہ پاکستان کا مستقبل اب چین کے مستقبل سے وابستہ ہے۔
ڈاکٹر مسرت امین    
بشکریہ ایکسپریس نیوز
3 notes · View notes
jhelumupdates · 23 days
Text
جہلم: عید کی آمد، بازاروں میں رش، تجاوزات کی وجہ سے شہریوں کو سخت دشواری کا سامنا
0 notes
risingpakistan · 2 months
Text
معیشت اور جمہوریت کو بچانے کا چیلنج؟
Tumblr media
پاکستان میں توقع یہی تھی کہ عام انتخابات کے انعقاد کے بعد ملکی حالات میں بہتری آجائے گی اور اس کے باعث معاشی مشکلات بڑھنے کی بجائے کم ہوتی جائیں گی، اِس طرح پاکستان میں پُرامن باشعور جمہوریت پسند رحجان معاشرے میں فروغ پائے گا، جس کے باعث صنعتی و تجارتی شعبہ کی سرگرمیاں بھی مثبت سمت پر شروع ہو پائیں گی، مگر یہاں’’ اُلٹی ہو گئیں سب تدبریں کچھ نہ دوا نے کام کیا‘‘ اور ملکی تاریخ میں ایک بارپھر الیکشن تنازع ہو گئے، اس بار تو کچھ ایسے حالات پیدا ہو گئے کہ ہارنے والے تو شور مچاتے ہی ہیں جتنے والے بھی اندر ہی اندر سے گھبرائے اور پریشان پریشان نظر آرہے ہیں، انتخابات کے بعد یہ سب کچھ نہ ہوتا تو پاکستان اور عوام کیلئے اچھا ہوتا، اس سے اندرون ملک تو ہمارے 25 کڑور سے زائد عوام پر یشان ہیں اور انہیں روز مرہ مہنگائی اور بے روزگاری نے کئی مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے، اصل پریشانی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور اُن کے خاندانوں کو ہے ، میں ابھی آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں آٹھ دس ہفتے گزار کر آیا ہوں ، وہاں جمہوریت سے زیادہ ریاست کو عوام کو معاشی ریلیف اور Peace of Mind کی فکر ہے، وہاں ہر شخص روزگار کمانے میں مصروف ہے، وہاں ٹریفک اور روزمرہ زندگی میں مثالی ڈسپلن نظر آتا ہے، 
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آسٹریلیا ہو یا نیوزی لینڈ یا دیگر کئی ترقی یافتہ مغربی ممالک وہاں پاکستان اور پاکستانیوں کے حوالے سے کوئی اچھی رائے نہیں رکھی جاتی بلکہ اس سے پاکستان کا امیج سنورنے کی بجائے بگڑتا جا رہا ہے، یہ بات ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے جس پر قومی اداروں کو ایک سوچ کے تحت کوئی کام کرنا ہو گا، ہمارے سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی ناہمواری ایک قومی مسئلہ بنتا جا رہا ہے، قومی معاشی مسائل حل ہونے کی بجائے دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اندرون ملک تو عوام کی ایک بڑھتی تعداد جمہوریت ہی سے بیزار نظر آرہی ہے، جبکہ عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستان کے معاشی مستقبل پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں، اب وہ بھی پاکستان میں انتخابات کے انعقاد کو قومی وسائل کا ضیاع سمجھ رہے ہیں، اس سارے پس منظر میں پاکستان کے جمہوری نظام کو برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے کئی خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے جو ایک مثبت سوچ نہیں ہے اس سوچ کو دور کرنے کیلئے ہمارے سیاسی قائدین کو مل بیٹھ کر سیاسی کشیدگی اور مختلف اداروں پر نام لئے بغیر عدم اعتماد کے اظہار کے رحجان کو دور کرنا ہو گا، 
Tumblr media
دنیا بھر میں جمہوری نظام میں کئی جماعتیں ہوتی ہیں لیکن وہاں کی جمہوری سیاسی جماعتیں خود اپنے آپ کو ٹھیک کرنے پر فوکس کرتی ہیں، اگر دنیا بھر میں ایسا ہو سکتا ہے تو پھر پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا، اس وقت خدشہ یہ ہے کہ اگر وفاق اور صوبوں میں کوئی مستحکم حکومت نہ ہوئی تو سیاسی عدم استحکام بڑھے گا اور پاکستان کے عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ نئے قرضوں کے حصول اور پرانے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے پلان متاثر ہو سکتے ہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے ریاست اور عوام سب سے زیادہ متاثر ہوں گے اور پھر سرکاری اداروں کے دعوئوں کے برعکس خوفناک قسم کی مہنگائی کا سیلاب آئے گا، جس سے سب سے زیادہ جمہوریت متاثر ہو گی، اس لئے پاکستان کو بچانا ہے تو جمہوریت کو بچانا پڑے گا، چاہے اس کیلئے شراکت اقتدار کا فارمولا ہو یا مشاورت کا سلسلہ ہو، سب چیزوں پر اتفاق رائے ضروری ہے، اس سلسلے میں قومی سطح پر قومی اداروں اور سیاسی قائدین کو مل بیٹھ کر ایک متوازن اصلاحاتی نظام وضع کرنا ہو گا اس سے پاکستان میں زوال پذیر حالات شاید بہتری کی طرف چلے جائیں، اس وقت ہم سب کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے کہ پاکستان کو ناکام ریاست بننے سے کیسے بچایا جائے۔ 
پاکستان الحمد للہ قدرتی وسائل سے مالا مال مثالی ملک ہے اس کے پاس 60 فیصد سے زائد یوتھ ہے، یہ اثاثہ ترقی یافتہ ممالک کے پاس بھی نہیں ہے، لیکن وہاں اس کے باوجود قومی ترقی کو ذاتی مفادات اور کاروبار پر ترجیح دی جاتی ہے کاش یہ سب کچھ پاکستان میں بھی ہو جائے، اور قومی وسائل قوم پر ہی استعمال کرنے کے قوانین اور نظام بن جائے، پھر عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں ہو گی کہ جمہوریت ہے یا نہیں، عوام کو روٹی ، سیکورٹی اور ذہنی سکون چاہئے اور یہ سب کچھ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اور ریاست کو یہ سمجھنا ہو گا۔
سکندر حمید لودھی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
urdu-poetry-lover · 3 months
Text
جن سے آوارگیء شب کا بھرم تھا وہ لوگ
اس بھرے شہر میں دوچار ہُوا کرتے تھے
میں سرِ دشتِ وفا اب ہوں اکیلا ورنہ
میرے ہمراہ میرے یار ہُوا کرتے تھے
سلیم کوثر
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
یوکرین کی فوج کے لیے اسلحہ خریداری میں 40 ملین ڈالر غبن کا انکشاف
یوکرین کی ایس بی یو سیکیورٹی سروس نے کہا ہے کہ اس نے ملک کی فوج کی طرف سے اسلحے کی خریداری میں بدعنوانی کے سکینڈل کا پردہ فاش کیا ہے جو کہ تقریباً 40 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ بڑے پیمانے پر خریداری کے دھوکہ دہی، جس کی تصدیق یوکرین کی وزارت دفاع نے کی ہے، روس کے تقریباً دو سال پرانے حملے سے دوچار ملک میں بڑا سکینڈل ہے۔ بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی لڑائی ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے کیونکہ یوکرین…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
faizraswl-blog · 3 months
Text
Tumblr media
 آسٹریلیا کے حیرت انگیز اور بحرانی آدمی، ہیڈ نے پھر ثابت کر دیا کہ وہ کلٹ ہیرو کیوں ہے۔
جب آپ کے پاس ہیڈ ہو تو کس کو سٹیون سمتھ کی ضرورت ہے؟ وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تمام سپر ہیروز کیپ نہیں پہنتے
یہ تھا. آسٹریلیا کے لیے تمام خوف کا مجموعہ۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ایڈیلیڈ ٹیسٹ سے قبل ٹیم کے انتخاب کے بارے میں بہت سے لوگوں کی مخالفت کی وجہ۔
ٹیسٹ میں پہلی بار نمبر 4 پر بیٹنگ کرنے والے کیمرون گرین نے دوسرے دن کے دوسرے ہی اوور میں شمر جوزف کی ایک خوبصورتی کو سستے انداز میں آؤٹ کیا۔ آسٹریلیا 3 وکٹوں پر 67 رن پر تھا - ایک مشکل پچ پر ایک اور 121 پیچھے - اس کے فائر وال اسٹیون اسمتھ پہلے ہی رات پہلے ہی آؤٹ ہو گئے تھے، پہلی بار بیٹنگ کا آغاز کرنے کے خطرات سے دوچار تھے۔
لیکن جب آپ کے پاس ٹریوس ہیڈ ہو تو کس کو اسمتھ کی ضرورت ہے؟ آسٹریلیا کے مونچھوں والے چمتکار، ایک بحران کے لیے ان کا آدمی، ایک بار پھر بچاؤ کے لیے آیا تاکہ اس عمر کے لیے ایک اور سنچری فراہم کر سکے جب کوئی اور نہیں کر سکتا تھا۔
Read More
0 notes
winyourlife · 5 months
Text
خوش کیسے رہا جا سکتا ہے؟
Tumblr media
خوش رہنا کوئی آرٹ نہیں ہے، ہم سب ہی اچھے اور برے حالات سے گزرتے ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم خود پر ہمہ وقت اُداسی کی چادر تانے رکھیں اور یہ تصور کریں کہ خوشی ہم سے روٹھ گئی ہے۔ کیوںکہ کوئی انسان ایسا نہیں ہے جس کی زندگی کا ہر دن پرمسرت ہو اور بہت کچھ ایسا ہوتا ہے جو آپ کی سوچ کے مطابق نہیں ہوتا چنانچہ اپنی قسمت یا خود کو قصور قرار دیتے ہوئے کم ہمتی کا شکار نہ ہوں۔ فرض کر لیجئے آپ اگر ایسی کسی صورتِ حال سے دوچار ہو بھی جاتے ہیں تو آپ کی دلچسپی کے لیے کچھ نکات پیش خدمت ہیں جن پر عمل کرنے سے آپ خوش رہ سکتے ہیں۔
خود سے دوستی کریں خود کو کھوجنا اور تلاش کرنا مشکل ہی نہیں بلکیہ نفسیاتی مرحلہ بھی ہے جو بعض وقت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے، تاہم اس سے آپ اپنے ماضی میں جھانکتے ہوئے ان مشکلات کو دریافت کر سکتے ہیں جنہیں حل کرنا آپ کے حاضر اور مستقبل کے لیے بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔ اپنے گزرے وقت کو کھوجنے کے بعد ان خامیوں کو تلاش کریں جو آپ کے لیے اداسی کا سبب ہیں اور ان امور کی اصلاح کرنے کی کوشش کریں تاکہ وہ آپ کے حال پر اثرانداز نہ ہوں۔
Tumblr media
ماضی کے غموں کو بھول جائیں اہم بات یہ ہے کہ ماضی میں جو امور آپ کے لیے باعث تکلیف رہے ہیں ان سے سبق حاصل کریں۔ انھیں مدنظر رکھتے ہوئے ان میں اصلاح کا پہلو تلاش کریں۔ یہ درست ہے کہ واقعات ہماری زندگی کا حصہ ہوتے ہیں جو مختلف انداز میں اثر انداز ہوتے ہیں، تاہم جو کچھ ہو چکا ہے اسے قبول کرتے ہوئے تکلیف دہ واقعات کو دوبارہ نہ دہرائیں اور ان کے بارے میں مستقل طور پر سوچنا چھوڑ دیں۔
پر سکون نیند بیشتر سائنسی تحقیق میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ رات کی پرسکون نیند جسمانی افعال اور بہتر صحت کے لیے بے حد مفید ہوتی ہے اس لیے رات کو سونے کی عادت ڈالیں تاکہ ذہنی طور پر پرسکون رہ سکیں۔
اختلافات کو خوش دلی سے قبول کریں کیا آپ صبح بیداری کے بعد بغیر کسی سبب کے بے ہمتی محسوس کرتے ہیں؟ ایسا ہی ہے تو زیادہ سے زیادہ خوش دلی کا مظاہرہ کریں اور اختلافات کو دور کرتے ہوئے اپنے اندر مثبت سوچ کو اجاگر کریں۔
اپنی ذات کا محاسبہ کریں ہمارے اطراف کے لوگ ہمارے رویے اور رہن سہن کے طریقوں اور زندگی کے بارے میں ہمارے نقطہ نظر پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہم لوگ اپنے پسندیدہ افراد کی عادتوں کو لاشعوری طور پر اپنا لیتے ہیں؟ اس لیے یہ ضروری ہے کہ اپنی ذات کا محاسبہ کریں اور اپنے بارے میں واضح راہ کا تعین کریں تاکہ آپ اپنی ذات میں اطمینان حاصل کرسکیں۔ آپ کے اطراف میں اگر ایسے لوگ ہوں جو ہمیشہ خوش باش رہتے ہیں تو آپ بھی ان جیسی عادات کو اپنا لیں گے اور خود سے ہی خوش رہنا پسند کریں گے۔
اپنی قسمت جانیں یہ درست ہے کہ قسمت ہر ایک کے دروازے پردستک دیتی ہے، تاہم جو افراد وقت کو محسوس کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں وہ کامیاب ہو جاتے ہیں۔ آپ اگر اپنی پریشانیوں کے خول میں بند رہتے ہیں اور ہمہ وقت اسی کے گرد ہی اپنی سوچوں کے دائرے میں الجھے رہتے ہیں تو آپ اس آہٹ کو محسوس ہی نہیں کر پائیں گے جو خوشی و مسرت کا باعث بن سکتی ہے۔ شاید وہ خاموش لمحات آپ کی زندگی کو بدلنے والے ہوتے ہیں۔
اپنا ہدف متعین کریں اپنی زندگی کو بہتر انداز میں گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنے اہداف متعین کریں اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر تحریر کریں۔ روزانہ اپنے اہداف کے حصول کے لیے کی گئی کوششوں کا جائزہ لیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ کتنی پیش رفت ہو رہی ہے۔
مثبت انداز فکر اختیار کریں کیا موجودہ حالات آپ کی ہمت کو پست کر دیتے ہیں؟ ان اشیا یا چیزوں کی نشاندہی کریں جو آپ کے لیے پریشانی کا باعث ہیں ان سے دور رہیں اور ساتھ ہی مثبت انداز فکر اختیار کریں۔
نئے تجربات سے گزریں خوشی کو دوبالا کرنے کے لیے نئے اور ایسے تجربات کریں جو آپ کے لیے باعث مسرت ہوں۔ نئی چیزیں تلاش کریں جن میں آپ کی دلچسپی ہو۔
دوسروں کا خیال رکھیں تاکہ آپ بھی پسندیدہ ہوں دوسروں کے احساسات اور جذبات کا خیال رکھیں اور انہیں کبھی خود سے کم تر نہ سمجھیں۔ اپنے مدمقابل کے خیالات کو غور سے سنیں تاکہ آپ بھی دوسروں کی توجہ کا مرکز بن سکیں۔
بشکریہ اردو نیوز
0 notes
airnews-arngbad · 5 months
Text
 Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 07 December-2023
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ: ۷/دسمبر ۳۲۰۲ء؁
وقت: ۰۱:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
٭ ریاستی اسمبلی کے سرمائی اجلاس کا آج سے آغاز۔
٭ مراٹھواڑہ اور ودربھ کی ہمہ گیر ترقی کیلئے حکومت پابند؛ اجلاس سے قبل وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کا عندیہ۔ حکومت کی چائے پارٹی کا حزبِ اختلاف کی جانب سے بائیکاٹ۔
٭ بھارت رَتن ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کو 68 ویں مہا پری نِروان دِن کے موقعے پر ملک بھر میں خراجِ عقیدت۔
اور ٭ ترقی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کو شہریوں کی بھرپور پذیرائی۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
ریاستی اسمبلی کے سرمائی اجلاس کا آج سے ناگپور میں آغاز ہورہا ہے۔ اجلاس سے قبل گذشتہ شام ناگپور میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ عام شہریوں کے مفادات میں فیصلے کرنا ریاستی حکومت کی اوّلین ترجیح ہے اور مراٹھواڑہ اور ودربھ کی ہمہ گیر ترقی کیلئے ان کی حکومت پابند ہے۔ وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ اُن کی حکومت دشواریوں کا شکار کسانوں کے ساتھ پوری مضبوطی سے کھڑی ہے۔ انھوں نے اپنے اس مؤقف کا اعادہ بھی کیا کہ کسی بھی سماج کے ساتھ ناانصافی کیے بغیر مراٹھا سماج کو انصاف دیا جائیگا۔ نائب وزیرِ اعلیٰ دیویندر پھڑنویس اور نائب وزیرِ اعلیٰ اجیت پوار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پھڑنویس نے کہا کہ سرمائی اجلاس کے پس منظر میں حزبِ اختلاف کی جانب سے جاری کیے گئے مکتوب میں جو الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ اس کے برخلاف حزبِ اختلاف کے مکتوب میں ودربھ اور مراٹھواڑہ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ پھڑنویس نے بتایا کہ 19 تاریخ کو کامگار صلاح کار کمیٹی کے اجلاس کے بعد آئندہ کام کاج سے متعلق تفصیلات جاری کی جائیں گی۔
نائب وزیرِ اعلیٰ اجیت پوار نے اس موقع پر کہا کہ مہایوتی سرکار نے معاشی نظم و ضبط برقرار رکھنے کی تمام تر کوششیں کی ہیں۔ حزبِ اختلاف کی جانب سے حکومت پر عائد کردہ الزامات کو انھوں نے مسترد کردیا۔
سرمائی اجلاس سے قبل کی شام وزیرِ اعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ پر روایتی چائے پارٹی منعقد کی گئی۔ جس میں دونوں نائب وزرائے اعلیٰ اور ارکانِ اسمبلی شریک تھے۔ تاہم حزبِ اختلاف کی جانب سے اس چائے پارٹی کا بائیکاٹ کیا گیا۔ ریاستی اسمبلی میں قائد ِ حزبِ اختلاف وجئے وڑیٹیوار نے کہا کہ ریاست کا کسان‘ خشک سالی‘ پانی کی قلّت اور غیر موسمی بارش جیسی مشکلات سے دوچار ہے اور ان حالات میں حکومت کی پارٹی میں شرکت کرنا کسانوں کے ساتھ غداری کے مترادف ہوگا۔ اسی لیے اپوزیشن جماعتوں نے اس پارٹی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ کل ناگپور میں ایک اطلاعی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر قانون ساز کونسل میں حزبِ اختلاف کے قائد امبا داس دانوے‘ راشٹروادی کانگریس رہنماء جینت پاٹل‘ کانگریس کے اشوک چوہان اور مہا وِکاس آگھاڑی کی رکن جماعتوں کے رہنماء موجود تھے۔ امبا داس دانے نے الزام عائد کیا کہ حکومت کی جانب سے 40 تعلقوں میں قحط سالی کے حوالے سے کی گئی امداد‘ سیاسی مفادات میں کی گئی ہے۔ انھوں نے پُرزور مطالبہ کیا کہ قحط سے متاثرہ تمام ہی تعلقوں میں امداد جاری کی جائے۔
***** ***** *****
اسمبلی کے اس سرمائی اجلاس میں حکومت 9بل پیش کرے گی۔ ان میں ضمنی مطالبات کے علاوہ زرعی اراضی ترمیمی بل‘ مہاراشٹر اشیاء و خدمات ٹیکس ترمیمی بل‘ چھترپتی سمبھاجی نگر اور دھارا شیو اضلاع کے ناموں میں تبدیلی کے بعد ترمیم کیلئے عام یونیورسٹی ترمیمی بل اور دیگر ترامیم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تین ای آرڈیننس مشترکہ کمیٹی کو ارسال کردہ سات بل، نیز اسمبلی میں دو اور قانون ساز کونسل میں زیرِ التواء ایک بل منظور کروانے کی حکومت کوشش کریگی۔
***** ***** *****
لوک سبھا میں کل جموں و کشمیر ریزرویشن بل 2023 اور جموں و کشمیر تشکیل ِ نو بل 2023 کو منظور کرلیا گیا۔ جموں و کشمیر ریزرویشن بل کے تحت درجِ فہرست ذاتوں اور قبائل نیز سماجی و معاشی طور پر پسماندہ افراد کیلئے خانگی اداروں میں ملازمتیں اور داخلوں کیلئے ریزرویشن دیا جائیگا۔
***** ***** *****
بھارت رَتن ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کو کل 68 ویں مہاپری نِروان دِن پر ملک بھر میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ ممبئی میں چیتیہ بھومی پر گورنر رمیش بئیس‘ وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے‘ نائب وزیرِ اعلیٰ دیویندر پھڑنویس اور نائب وزیرِ اعلیٰ اجیت پوار نے بابا صاحب امبیڈکر کی یادگار پر گلہائے عقیدت پیش کیے۔ سابق وزیرِ اعلیٰ اُدّھو ٹھاکرے نے بھی چیتیہ بھومی جاکر با با صاحب کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ چیتیہ بھومی پر کل ڈاکٹر امبیڈکر کے لاکھوں عقیدت مندوں کا ہجوم اُمڈ آیا تھا۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی میں سبکدوش گزیٹیڈ افسر ای زیڈ کھوبراگڑے نے ”ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر اور بھارت کا دستور“ اس عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کیا۔
دوسری جانب شہر کے بھڑکل گیٹ علاقے میں نصب ڈاکٹر امبیڈکر کے مجسّمے پر پھول چڑھانے کیلئے کل صبح ہی سے مختلف تنظیموں‘ جماعتوں اور عوام کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ سماجی تنظیم ”فیس آف امبیڈکر رائٹ موومنٹ“ کی جانب سے ”ایک بیاض‘ ایک قلم“ مہم چلائی گئی۔ مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے عطیہئ خون کیمپ اور طبّی جانچ کیمپ منعقد کرکے بابا صاحب کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
لاتور شہر کے پان گاؤں میں بابا صاحب کے استھی کلش کو ضلع کلکٹر ورشا ٹھاکر گھوگے اور ضلع پولس سپرنٹنڈنٹ سومئے منڈے نے خراجِ عقیدت پیش کیا۔
بیڑ میں ضلع اطلاعاتی افسر پرشانت دیٹھنکر نے تحصیل دفتر میں بابا صاحب کی شبیہہ پر پھول چڑھائے۔ ناندیڑ‘ پربھنی اور دھارا شیو میں بھی مختلف پروگراموں میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
***** ***** *****
ترقی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کل چھترپتی سمبھاجی نگر کے لینڈ ریکارڈ دفترکے احاطے اور حمایت باغ پہنچی۔ اس یاترا کو بزرگ شہریوں اور خواتین کی بہت زیادہ پذیرائی ملی۔ مرکزی نشر و اشاعت بیورو کے مینیجر سنتوش دیشمکھ اور معاون علاقائی تشہیری افسر پردیپ پوار نے شہریوں کو حکومت کی مختلف اسکیموں سے آگاہ کیا۔
***** ***** *****
بھارت اور انگلینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے مابین تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے کل ممبئی میں کھیلے گئے پہلے میچ میں بھارت کو 38 رنوں سے شکست ہوئی۔ انگلینڈ کی ٹیم نے پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے مقررہ 20 اوور میں چھ وِکٹ کے نقصان پر 197 رن بنائے۔ جواب میں بھارت کی ٹیم 20 اوور میں 159 رن ہی بناسکی۔ اس سیریز کا دوسرا میچ ہفتے کے دِن ممبئی میں ہی کھیلا جائیگا۔
***** ***** *****
ہنگولی کی کُل سوامنی مہیلا اربن کریڈٹ سوسائٹی میں ہوئے 10کروڑ روپؤں کی بدعنوانی کے معاملے میں کریڈٹ سوسائٹی کے 16 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ اِن میں سوسائٹی کے ڈائریکٹر سمیت مینیجر اور اکاؤنٹنٹ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
***** ***** *****
ناندیڑ ضلع پریشد کی چیف ایگزیکٹیو افسر مینل کرنوال نے لوہا تعلقے کے جانپوری گرام پنچایت کا کل دورہ کیا۔ گاؤں کی سطح پر صفائی‘ فاضل پانی اور کوڑا کرکٹ ضائع کرنے جیسے کاموں کا انھوں نے جائزہ لیا۔ انھوں نے اسکول کا دورہ کرکے طلباء اور اساتذہ سے بھی بات چیت کی۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
٭ ریاستی اسمبلی کے سرمائی اجلاس کا آج سے آغاز۔
٭ مراٹھواڑہ اور ودربھ کی ہمہ گیر ترقی کیلئے حکومت پابند؛ اجلاس سے قبل وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے کا عندیہ۔ حکومت کی چائے پارٹی کا حزبِ اختلاف کی جانب سے بائیکاٹ۔
٭ بھارت رَتن ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کو 68 ویں مہا پری نِروان دِن کے موقعے پر ملک بھر میں خراجِ عقیدت۔
اور ٭ ترقی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کو شہریوں کی بھرپور پذیرائی۔
***** ***** *****
اس کے ساتھ ہی علاقائی خبریں ختم ہوئیں۔
ان خبروں کو آپ آکاشوانی سماچار اورنگ آباد اور یوٹیوب چینل‘ اورنگ آباد NEWS AIR پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
***** ***** *****
0 notes
amiasfitaccw · 4 days
Text
گہری ناف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط 06
جاوید نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور زپ کے اندر رکھ کر بولا۔ دیکھ تو لیا آپ نے۔ اب چھو کر بھی دیکھو۔ جاوید صاحب یہ تو زیادتی ہے۔ یہ کہتے ہوئے میں ہاتھ نکالنے لگی تو جاوید نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور وہیں رہائے رکھا۔ اس کے گرم گرم ہتھیار سے جب ہاتھ لگا تو ایک کرنٹ میرے پورے جسم میں دوڑ گیا میں نے ہولے سے انگلیوں سے ٹولا اور پھر ہاتھ میں لے لیا۔ اس کا ہاتھ میں لینا اچھا لگا اسے باھر نکال لیں آپ جاوید نے کہا تو میں اسے باھر نکال کر دیکھنے لگی اگر کھڑا ہوتا تو سات انچ سے کم نہ تھا مجھے اس کے ٹوپے نے متاثر کیا جو اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے پورے پائپ پر حاوی دکھائی دیتا تھا۔ تین انچ کی سموتھ گولائی کے او پر ایک بڑی سی خوبصورت آنکھ بہت بھلی لگ رہی تھی۔ میرا خیال تھا کہ میرے چھونے سے صاحب انگڑائی لے کر اُٹھ جائیں گے مگر اس پر تو کوئی اثر ہی نہ ہوا یوں ہی نہ کھرانہ بیٹھا نہ سویا نہ جاگا کی کیفیت میں پڑا رہا۔ میں نے اس کو چوما اور پھر منہ میں لے کر چوسا بھی مگر اس نے شاید قسم کھائی ہوئی تھی۔ میں نے جاوید کی طرف دیکھتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا لگتا ہے آپ کچھ نروس ہو“۔ جی جی ابھی ٹھیک ہو جائیگا۔ وہ اعتماد سے بولا۔
Tumblr media
میں گیلی ہو چکی تھی اور چاہتی تھی کہ یاسمین لوگوں کے آنے سے پہلے کچھ ٹھنڈی ہو جاؤں۔ یہی سوچ کر میں نے جاوید کا ہاتھ پکڑا اور بیڈ روم کے ساتھ والے روم میں لے آئی جس میں نئی چادر بچھا ہوا بیڈ ہماری انتظار کر رہا تھا۔ کمرے میں داخل ہو کر میں نے دروازہ لاک کر دیا مگر اس کا ایک دروازہ بیڈ روم میں بھی کھلتا تھا جس میں کوئی کنڈ ایالاک سسٹم نہ تھا چنانچہ اسے یوں ہی بند کر کے آئی۔ چونکہ جاوید نروس لگ رہا تھا اسلئے اس کی ٹائی کے ساتھ شرٹ کو بھی اتار دیا اور پھر بیٹھ کر اس کی پینٹ بھی اتار دی اب اس کا لن میرے سامنے اور منہ کے قریب تھا میں نے اسے پکڑ کے اس کی ٹوپی کے پوسے لئے اور پھر چو پالگایا مگر لن تھا کہ جیسے کوئی مردہ اس میں کوئی حرکت ہی نہ ہو رہی تھی۔ میرے ساتھ ایسا بھی نہیں ہوا تھا۔ سوچا ننگی ہو جاؤں شاید میرا جسم دیکھ اس میں جان آجائے۔ میں نے بڑی ادا سے اپنے آپ کو ایک ایک کپڑے سے آزاد کیا اور ایک مست سی چال چلتے ہوئے کپڑے ایک طرف جا کر رکھ دیئے میرا خیال تھا میری منکتے کو لیے اور پیک کھائی کمر دیکھ کر لن جاگ کر لہرائے گا مگر نہیں، یوں لگتا تھا کہ مجھ میں کوئی کشش نہیں رہی۔
Tumblr media
میں کسی مردے کے ساتھ بند کر دی گئی ہوں ، پھر بھی میں ناامید نہ تھی میں نے جاوید کا ہاتھ پکڑا اور اسے بیڈ پر لے آئی اور اسے اپنے ساتھ لٹا لیا۔ میں نے ایک ہاتھ سے اسکے نیم جان لوڑے کو مٹھانا شروع کر دیا اور دوسرے ہاتھ سے اس کے سینہ کے بالوں سے کھیلنے لگی۔ میں اسے یہ تاثر نہ دینا چاہتی کہ میں اس میں کوئی کمی ہے مرد کو اپنی مردانگی پر ضرورت سے زیادہ بڑھ کر مان ہوتا ہے اگر اسے اس خوش فہمی کے خلاف احساس دلایا جائے تو خطر ناک درندہ بھی بن جاتا ہے اور میں کسی خطرہ سے دوچار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ یہیی خطرہ اور خد خدشہ کافی تھا کہ کیاری کی آبیاری نہ ہو سکے گی اور میرا را خود اپنے پر جو مان تھا اس کو ٹھیس لگتی کیونکہ میں تو سمجھتی ہے تھی کہ اگر میرا جسم کوئی بوڑھا بھی دیکھ لے تو وقتی طور پر جوان ہو جائے کوئی خو خصی دیکھ لے تو اس کا بھی کھڑا ہو جائے اب میرا اور جاوید میرا اور جاوید دونوں کامان داؤ پر لگا ہوا تھا ابھی تک جاوید نے کوئی پیش قدمی نہ کی تھی میں نے اس کا ہاتھ پر بوسہ دیا اور اسے اپنے ممے پر رکھ دیا اس نے تھوڑا ساد ہایا اور پھر نپل کو دبانے لگا اس نے میرے لبوں پر بوسہ دیا۔
Tumblr media
میں ایک ہاتھ سے برابر اس کے لن کو دیا اور مٹھارہی تھی مگر وہ اسی حالت میں نیم مردہ پڑا رہا جاوید نے میرے دوسرے ہاتھ پر بوسہ دیا اور درمیانی انگلی کو چوسنے لگا انگلی اچھی طرح چوس چوس کے وہ میرا ہاتھ اپنے پیچھے لے گیا اور آہستہ سے میری گیلی انگلی اپنے پچھلے سوراخ پر لگا کر وہاں مساج کروانے لگا، اس سوراخ کو میری انگلی چھوٹی گئی تو میں نے اپنے دو میرے ہاتھ میں تحریک محسوس کی اس کے لن نے تھوڑی سے انگڑائی لینے کی کوششیں کی تھی اور میں حیران رہ گئی کہ اسکے پشٹن کا چور سونچ اس کے پیچھے تھا اسی خیال میں تھی کہ مجھے شک گذرا کہ بیڈ روم میں کوئی ہے کیونکہ بھڑے ہوئے دروازے میں دراڑ آگئی تھی اور اسکی کھلنے کی آواز بھی آئی تھی مگر کمروں میں اندھیر تھا کچھ دیکھنے سے قاصر رہی میں نے اس کے سوراخ پر انگلی سے مساج کرتے ہوئے تھوڑا سادہ یا تو انگلی اندر دھنس گئی اور ادھر اس کا پیشٹن پوری طرح رانوں سے ٹکرانے لگا۔ اب جاوید میں خود اعتمادی آگئی تھی اس نے مجھے اپنے بالوں بھرے سینہ سے بھینچ لیا اس کی چھاتی کے بال میرے مموں کو گد گدانے لگے اور میں برابر اس کی گانڈ میں انگلی کرتی رہی جس سے اس کے پشٹن کی بیٹری چارج ہوتی رہی۔
--------جاری ہے
Tumblr media
3 notes · View notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
اس چھوٹے سے سیارہ زمین کے علاوہ آپ کو پوری کائنات میں کہیں بھی انسان نہیں ملیں گے۔ ہم ایک نایاب اور خطرے سے دوچار نوع ہیں۔ کائناتی اعتبار سے ہم میں سے ہر کوئی بیش قیمت ہے۔ اگر آپ کسی سے اختلاف رکھتے ہیں تو اسے کم از کم زندہ رہنے کا حق ضرور دیں کیونکہ اربوں کھربوں کہکشاؤں میں بھی آپ کو اس جیسا کوئی دوسرا نہیں ملے گا۔
You will not find humans anywhere in the entire universe except this tiny planet Earth. We are a rare and endangered species. Cosmically everyone of us is precious.If you disagree with someone at least give them the right to live because in billions and trillions of galaxies you won't find another like him.
~ Carl Seigen
13 notes · View notes
discoverislam · 5 months
Text
توبہ و استغفار
Tumblr media
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’خدا کی قسم! میں دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ ﷲ تعالیٰ کے حضور میں توبہ اور استغفار کرتا ہوں۔‘‘ (رواہ البخاری) ﷲ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی، جلال و جبروت کے بارے میں جس بندے کو جس طرح کا شعور و احساس ہو گا وہ اپنے آپ کو اس درجہ ادائے حقوق عبدیت میں قصور وار سمجھے گا۔ آپ ﷺ بار بار اور مسلسل توبہ و استغفار کی طرف متوجہ رہتے تھے اور اس کا اظہار فرما کر دوسروں کو بھی اس طرف متوجہ کرتے اور تلقین فرماتے تھے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’اے لوگو! ﷲ کے حضور میں توبہ کرو میں خود دن میں سو، سو دفعہ اس کے حضور میں توبہ کرتا ہوں۔‘‘ یہ ستّر اور سو کی تعداد دراصل کثرت کو بیان کرنے کے لیے ہے اور قدیم عربی زبان کا عام محاورہ ہے ورنہ حضور ﷺ کے توبہ و استغفار کی تعداد یقیناً اس سے بہت زیادہ ہوتی تھی۔ یہ تو اس ذات گرامیؐ کا حال ہے جو ہیں ہی معصوم۔
Tumblr media
دراصل اس طرح کی روایات سے امت کو تعلیم دینا مقصود ہے کہ ہمیں ہر حال میں ﷲ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اور توبہ و استغفار کرنا چاہیے کیوں کہ توبہ و استغفار نہ کرنے کی صورت میں گناہوں کی سیاہی رفتہ رفتہ انسان کے دل پر چھا جاتی ہے، اسی بناء پر ایک حدیث میں فرمایا گیا کہ مومن بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے پھر اگر اس نے اس گناہ سے توبہ کی اور ﷲ تعالیٰ کے حضور میں معافی و بخشش کی التجا اور استدعا کی تو وہ سیاہ نقطہ زائل ہو کر قلب صاف ہو جاتا ہے اور اگر اس نے گناہ کے بعد توبہ و استغفار کے بہ جائے مزید گناہ کیے اور گناہوں کی وادی میں قدم بڑھائے تو دل کی وہ سیاہی اور بڑھ جاتی ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ یہی وہ زنگ ہے جس کے بارے میں ﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا، مفہوم: ’’ان لوگوں کی بدکاریوں کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ اور سیاہی آگئی ہے۔‘‘ اور کسی مسلمان کے لیے بلاشبہ یہ انتہائی بدبختی کی بات ہے کہ گناہوں کی ظلمت اس کے دل پر چھا جائے اور اس کے قلب میں اندھیرا ہو جائے۔ ﷲ تعالیٰ ہم سب کی اس سے حفاظت فرمائے۔ آمین
دراصل خطا اور لغزش آدمی کی فطرت میں داخل ہے، کوئی ابن آدم اس سے مستثنیٰ نہیں ہے لیکن وہ بندے بڑے اچھے اور خوش نصیب ہیں جو خطا و قصور اور گناہ کے بعد نادم ہو کر اپنے مالک کی طرف رجوع کرتے ہیں اور توبہ و استغفار کے ذریعہ اس کی رضا و رحمت حاصل کرتے ہیں، اسی کو سرکار دو عالم ﷺ نے ایک حدیث میں یوں فرمایا کہ ہر آدمی خطاکار ہے اور خطاکاروں میں وہ بہت اچھے ہیں جو مخلصانہ توبہ کریں اور ﷲ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو جائیں۔ اس بنا پر ہم سب کو چاہیے کہ خود بھی توبہ و استغفار کریں اور دوسروں کو بھی توبہ و استغفار کی طرف متوجہ کریں تاکہ ہمارے گناہوں کی نحوست کی وجہ سے آج امت مسلمہ جن پریشانیوں اور تکلیفوں سے دوچار ہے وہ چاہے مہنگائی کی صورت میں ہوں، چاہے بے رحم حکم رانوں کی صورت میں ہوں یا بہت سے علاقوں میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط سالی کے عذاب کی صورت میں ہوں یا یہود و نصاریٰ کے ہم پر تسلط کی صورت میں ہوں، ﷲ تعالیٰ توبہ و استغفار کی برکت سے اس طرح کی سب پریشانیوں اور تکلیفوں سے ہماری خلاصی کروا دیں گے۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو توبہ و استغفار کرنے والا بنا دے۔ آمین
مولانا حافظ زبیر حسن  
0 notes