Tumgik
#ضلع کا درجہ
akksofficial · 1 year
Text
وزیراعلی پنجاب نے تونسہ شریف کو ضلع کا درجہ دینے کی منظوری دیدی
وزیراعلی پنجاب نے تونسہ شریف کو ضلع کا درجہ دینے کی منظوری دیدی
لاہور (نمائندہ عکس) وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کا جنوبی پنجاب کے حوالے سے ایک اور بڑا اقدام، تونسہ شریف کو ضلع کا درجہ دینے کی حتمی منظوری دے دی۔ وزیراعلی پنجاب چودھری پرویزالہی سے ڈیرہ غازی خان کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے ملاقات کی، ملاقات کرنے والوں میں خواجہ شیرازمحمود، محمد خان لغاری، سیف الدین کھوسہ، سردار محمد محی الدین کھوسہ، جاوید اختر لنڈ، مخدوم رضا، علی رضا دریشک، رائے ظہور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jhelumupdates · 7 days
Text
جہلم سمیت پنجاب میں رواں ہفتے ہیٹ ویو، بارش اور طوفان کا الرٹ جاری
0 notes
airnews-arngbad · 5 months
Text
 Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date : 06 December 2023
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۶ ؍ دسمبر  ۲۰۲۳؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے
 
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭ 68؍ ویں مہا پری نِر وان دن کی موقعے پر بھارت رتن ڈاکٹر با با صاحیب امبیڈ کر کو آج پیش کیا جا ئے گا خراج تحسین 
٭ حکو مت آ پ کے در پر نامی یو جنا سے اب تک ایک کروڑ 84؍ لاکھ سے زیادہ شہر یان مستفید
٭ تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا میں مختلف سر کاری اسکیمات سے متعلق عوامی آگا ہی میں اضافہ
اور
٭ ہاکی جو نیئر مینس ورلڈ کپ میں بھارت کا فاتحا نہ آغاز
اب خبریں تفصیل سے...
ٌٌ بھارت رتن ڈاکٹر با با صاحیب امبیڈکر کے 67؍ ویں مہا پری نِر وان دن کے موقعے پر آج سنسد بھون کے احا طے میں با با صاحیب کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ اِس موقعے پر صدر جمہوریہ  درو پدی مُر مو  ‘ نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ‘ وزیر اعظم نریندر مودی  اور  دیگر معزز شخصیات  نے با با صاحیب امبیڈکر کے مجسمے کو گلہائے عقیدت پیش کیے۔
 وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے  ‘  نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس  نیز  اجیت پوار   اور  گور نر رمیش بئیں نے اب سے کچھ دیر قبل دادر میں واقع چیتہ بھومی پر بھارت رتن ڈاکٹر بابا صاحیب امبیڈکر کو خراج تحسین پیش کیا۔
با با صاحیب کو خراج تحسین پیش کر نے کے لیے اُن کے پیروکار  کثیر تعداد میں ممبئی کی چیتہ بھو می  پہنچ رہے ہیں ۔ اُن کی سہو لیات کے لیے انتظامیہ نے تمام لازمی انتظامات کر رکھے ہیں ۔
  چھتر پتی سنبھا جی نگر میں بھی مہا پری نِر وان دن کی منا سبت سے خون کا عطیہ کیمپ   اور طِبّی جانچ کیمپ  کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ اِس دوران بھار ت رتن ڈاکٹر با با صاحیب امبیڈ کر کو خراج تحسین بھی پیش کیا جائے گا ۔
***** ***** ***** 
صنعت کاری میں اضا فہ  اور  مہاراشٹر کی تر قی کو پیش نظر رکھتے ہوئے  راستوں کے علاوہ دیگر سہو لیات بھی دستیاب کروائی جائیں گی ۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے یہ تیقن دیا ہے ۔وہ کل پر لی میں ’’  حکو مت آپ کےدر پر  ‘‘ نا می پروگرام کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے ۔ اِس موقعے پر وزیر اعلیٰ نے بتا یا کہ اب تک  ایک کروڑ 84؍ لاکھ افراد’’حکو مت آپ کے در پر‘‘ نا می پروگرام سے استفا دہ کر چکے ہیں ۔ 
اِس تقریب میں نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس  نیز  اجیت پوار  ‘  بیڑ کے نگراں وزیر  دھننجئے منڈے  ‘ بی جے پی کی قو می سیکریٹری  پنکجا منڈے  ‘ رکن اسمبلی پر کاش سارُنکے ‘  رکن اسمبلی نمیتا مُن��ڑا  اور  ضلع کلکٹر  دیپا مُدھوڑ مُنڈے بھی موجود تھیں ۔
***** ***** ***** 
ریاست میں اسکو لوںکی کار کر دگی کے مطا بق در جہ بندی کرنا ضروری ہے ۔ گور نر رمیش بئیس نے یہ بات کہی ہے ۔وزیر اعلیٰ میرا  اسکول خوش نما اسکول  مہم کا آغاز کل گور نر   اور  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں کیا گیا ۔ اِس موقعے پر گور نر اظہار خیال کررہے تھے ۔ اِس دوران اسکول گود لینےکی اسکیم  ‘  مطالعہ کا اُتسو  ‘  مہا راشٹر میں مطالعے کی تحریک  ‘ میر ا  اسکول میرا باغیچہ  اور  صفائی مانیٹر کا دوسرا مر حلہ وغیرہ پروگرامس کا بھی آغاز کیا گیا ۔
***** ***** ***** 
مرکزی وزیر برائے زراعت نریندر سنگھ تو مر نے کہا ہے کہ کسان آندو لن کے بعد تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات موصول ہونے کے بعد ہی   حکو مت زرعی پیدا وار کی کم از کم بنیادی قیمت کو قانو نی درجہ دینے کا فیصلہ کر سکتی ہے ۔ وہ کل لوک سبھا میں ایک سوال کا جواب دےرہے تھے ۔ ایک تحریری جواب میں جناب نریندر سنگھ تو مر نے بتا یا کہ عالمی سطح پر نا میا تی اور  قدرتی اشیاء کی منڈی میں بھارت ایک بڑی منڈی کے طور پر اُبھر کر سامنے آ یا ہے۔
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
مرکزی وزیر  خزانہ  نِر ملا سیتا رمن نے بتا یا ہےکہ جان بو جھ کر قرض ادا  نہ  کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے ۔ وہ کل ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں سوال جواب کے وقفے میں مخاطب تھیں ۔ انھوں نے مزید بتا یا کہ اِس یکم دسمبر تک  مذکورہ کارروائی میں  تقریباً 15؍ ہزار 186؍ کروڑ  روپئے وصول کیے گئے ہیں ۔
مرکزی مملکتی وزیر خزا نہ  ڈاکٹر  بھاگوت کراڈ نےکل راجیہ سبھا کو بتا یا کہ گزشتہ 3؍ برسوں کے دوران  جیون جیو تی یو جنا سے 18؍ کروڑ  
50؍ لاکھ  71؍ ہزار شہر یان  اور  وزیر اعظم تحفظ بیما یو جنا  سے  41؍ کروڑ  59؍ لاکھ شہر یان مستفید ہوئے ہیں۔رکن پارلیمان سنجئے رائو ت نے اِس بارے میں سوال پو چھا تھا ۔ 
***** ***** ***** 
محکمہ صحت و خاندانی بہبود کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر  ڈاکٹر  وویکانند گیری نے  کل لاتور تعلقے کے چنڈیشور  اور  اَوسا تعلقے کی  ہاسے گائوں  واڈی میں تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا سے ملا قات کی ۔ اِس موقعے پر انھوں نے وزیر اعظم عوامی صحت اسکیم  اور  آیوشمان بھو یو جنا  کے تحت شہر یان کو دی جانے والی طبی سہو لیات اور  مختلف اسکیمات کا جائزہ لیا ۔ ساتھ ہی طِبی جانچ کے لیے آنے والے شہر یان سے تبادلہ خیال بھی کیا ۔
***** ***** ***** 
ترقی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کل جالنہ ضلعے کے عنبڑ تعلقے میں نادی کے مقام پر پہنچی ۔ اِس موقعے پر مقامی سر پنچ سنگیتا بار وال  ‘  گرام سیوک  وجئے جھِنے  اور  مقامی ساکنان نے یاتراکا پُر جوش استقبال کیا ۔ اِس موقعے پر تصویری رتھ کی مدد سے عوام کو سر کاری اسکیمات کی معلو مات دی گئی ۔ ساتھ ہی شعبہ صحت نے شہر یان کی طِبی جانچ کر کے موقعے پر ہی انھیں آیوشمان بھارت کارڈ جاری کیے ۔
***** ***** ***** 
چھتر پتی سنبھا جی نگر میں تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کے دوران طِبی جانچ کی سہو لت کا کئی افراد فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ایسی ہی ایک خاتون صائمہ پر وین نے اپنی رائے کا اظہار اِس طرح کیا ...
’’  میرا نام صائمہ پر وین ہے ۔ میں یہاں کٹ کٹ گیٹ میں رہتی ہوں۔ یہاں پر میں وِکست بھارت کیمپ میں آئی تھی ۔ یہاں پر میں نے ٹیسٹ کر وایا  او ر یہاں پر آ یوشمان کارڈ بھی بنوائے گئے ہیں ۔ اِسی لیے مجھے خوب آنند ہوا ۔ بہت سارے بینی فِٹس ملے ۔ اِسی لیے آپ سب سےگذارش ہے کہ آپ لوگ بھی یہاں آئیں۔ دھنیہ واد ‘‘
***** ***** ***** 
ملیشیاء میں کھیلے جا رہے  ایف  آئی  ایچ  ہاکی جونیئر ورلڈ کپ چیمپئن شپ کے سلامی مقابلےمیں کل بھارت نے جنوبی کوریا کو 2 - 4 ؍  سے شکست دے کر فاتحانہ آغاز کیا ۔ بھارتی کھلاڑی  اری جیت سنگھ ہندل نے  3؍  اور  امن دیپ نے ایک گول کیا ۔ بھارت کا اگلا مقابلہ کل اسپین سے ہوگا ۔
***** ***** ***** 
بھارتی خواتین کر کٹ ٹیم  انگلینڈ کے خلاف تینT-20؍ مقابلے  اور  ایک  ٹیسٹ میچ کھیلے گی ۔ T-20؍ سیریز کا پہلا مقابلہ  آج ممبئی کے وان کھیڑے اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا ۔  اِسی طرح ٹیسٹ میچ آئندہ 14؍  سے  17؍ دسمبر کے دوران کھیلا جائے گا ۔
***** ***** ***** 
ہائوسنگ کے وزیر اتُل ساونے کہا ہےکہ اگلے سال بھر  کے دوران مختلف ہائوسنگ اسکیمات کے تحت  تقریباً  ایک لاکھ کنبوں کو مکا نات دستیاب کر وائے جائیں  گے ۔وہ کل پو نا میں مہا ڈا ہائوسنگ کے کمپیو ٹرائزڈ لکی ڈرا میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔اِس موقعے پر انھوں نے کہا کہ مہا ڈا کا آن لائن لکی ڈرا پور طرح شفاف ہے ۔جناب اتُل ساوے نے شہر یان سے افواہوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی ہے ۔
***** ***** *****
مراٹھا سماج کو ریزر ویشن کے مطالبے کی تکمیل کے مقصد سے  ناندیڑ ضلعے میں آئندہ کل  اور  پرسو ں کے روز منو ج جرانگے پاٹل کے جلسۂ عام ہوں گے ۔ سکل مراٹھا سماج کی جانب سے کل ایک صحافتی کانفرنس میں یہ معلو مات دی گئی ۔ 
اِسی طرح  ہنگولی ضلعے کے دِگرس  کرہاڑے  موڑ پر بھی کل منوج جرانگے پاٹل کے جلسۂ عام کا انتظام کیا گیا ہے ۔
***** ***** ***** 
تحصیل دار  اور  نائب تحصیل دار نے  تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے پر کل پر بھنی ضلع کلکٹر دفتر کے سامنے ایک روزہ  رخصت  پرآندو لن کیا ۔اِس موقعے پر ضلع کلکٹر  اور  سب ڈویژنل افسران کو مطالباتی محضر بھی پیش کیا گیا ۔
***** ***** *****
پر بھنی ضلع کلکٹر  راگھو ناتھ گاوڈے نے  ضلعے کے صنعت کاروں سے کہا ہے کہ وہ مرکز  اور  ریاستی حکو مت کی متعدد اسکیمات کا فائدہ اٹھا کر اپنی صنعتوں کو فروغ دینے کی کوشش کریں ۔ وہ کل  اِگ نائٹ مہاراشٹر نامی ایک روزہ ورکشاپ میں اظہار خیال کررہےتھے۔ اِس موقعے پر ضلع صنعت مرکز کے منیجنگ ڈائریکٹر  امول بڑے نے بھی صنعت کاروں سے متعدد سرکاری شعبوں کی اسکیمات سے فائدہ اٹھانے کی اپیل کی ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭ 67؍ ویں مہا پری نِر وان دن کی موقعے پر بھارت رتن ڈاکٹر با با صاحیب امبیڈ کر کو آج پیش کیا جا ئے گا خراج تحسین 
٭ حکو مت آ پ کے در پر نامی یو جنا سے اب تک ایک کروڑ 84؍ لاکھ سے زیادہ شہر یان مستفید
٭ تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا میں مختلف سر کاری اسکیمات سے متعلق عوامی آگا ہی میں اضافہ
اور٭ ہاکی جو نیئر مینس ورلڈ کپ میں بھارت کا فاتحا نہ آغاز
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل آکاشوانی سماچار اورنگ آباد 
Aurangabad AIR News    پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
spitonews · 1 year
Text
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے مری ضلع بحال کر دیا
 راولپنڈی: لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے مری ضلع بحال کرتے ہوئے نگراں حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔ ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس تنویر سلطان نے فیصلہ سنایا۔ مری ضلع کا درجہ کیوں ختم کیا اس متعلق نگراں وزیر اعلیٰ اور حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا گیا۔ پیپلز پارٹی رہنما شوکت ستی، سابق ایم این اے صداقت عباسی، سابق ناظم شکیل عباسی اور صدر انجمن تاجران مری اخلاق عباسی نے چیلنج کیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
moazdijkot · 1 year
Text
وزیر آباد میں تیار کردہ تلواریں جو امریکہ برآمد کی جاتی ہیں
وزیر آباد میں تیار کردہ تلواریں جو امریکہ برآمد کی جاتی ہیں
پنجاب کے شہر وزیرآباد میں تیار ہونے والی تلواریں جو قدیمی صلیبی جنگوں میں استعمال ہوتی رہی ہیں اب وہ بیرون ملک برآمد کی جا رہی ہیں جس سے غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ہو رہا ہے۔ صلیبی جنگوں میں کمانڈروں اور فوجیوں کے زیر استعمال تلواریں ان دنوں ترکی کے تاریخی ڈراموں، ارتغرل غازی، کورلس عثمان اور الپ ارسلان میں استعمال ہوتی دکھائی جارہی ہیں۔ وزیر آباد جسے حال ہی میں ضلع کا درجہ دیا گیا ہے کٹلری مصنوعات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
hindiurdunews · 1 year
Text
وزیر آباد میں تیار کردہ تلواریں جو امریکہ برآمد کی جاتی ہیں
وزیر آباد میں تیار کردہ تلواریں جو امریکہ برآمد کی جاتی ہیں
پنجاب کے شہر وزیرآباد میں تیار ہونے والی تلواریں جو قدیمی صلیبی جنگوں میں استعمال ہوتی رہی ہیں اب وہ بیرون ملک برآمد کی جا رہی ہیں جس سے غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ہو رہا ہے۔ صلیبی جنگوں میں کمانڈروں اور فوجیوں کے زیر استعمال تلواریں ان دنوں ترکی کے تاریخی ڈراموں، ارتغرل غازی، کورلس عثمان اور الپ ارسلان میں استعمال ہوتی دکھائی جارہی ہیں۔ وزیر آباد جسے حال ہی میں ضلع کا درجہ دیا گیا ہے کٹلری مصنوعات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
bazmeurdu · 3 years
Text
گوگل کا معروف ادیبہ اورافسانہ نگاربانو قدسیہ کے نام بڑا اعزاز
گوگل نے ڈوڈل کے ذریعے معروف ادیبہ اورافسانہ نگار بانو قدسیہ کو ان کی سالگرہ کے موقع پر بہترین انداز میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ مرحوم ادیب اشفاق احمد کی اہلیہ اور معروف مصنفہ بانو قدسیہ کو گوگل ڈوڈل کی جانب سے سالگرہ کے موقع پر ان کی خدمات کے پیش نظرٹریبیوٹ پیش کیا گیا ہے۔ معروف ادیبہ اورافسانہ نگار بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو بھارت کے مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئیں، انہوں نے ایف اے اسلامیہ کالج لاہوراور بی اے کنیئرڈ کالج سے کیا جب کہ 1949 میں گریجویشن کا امتحان پاس کیا اور وہ اس وقت پاکستان ہجرت کر چکی تھیں۔ بانو قدسیہ نے گورنمنٹ کالج لاہور میں ایم اے اردو میں داخلہ لیا اور یہیں اشفاق احمد ان کے کلاس فیلو تھے اور دونوں نے دسمبر 1956 میں شادی کر لی۔
مصنفہ بانو قدسیہ نے 27 ناول اور کہانیاں تحریر کی ہیں جس میں ’’راجہ گدھ‘‘، ’’امربیل‘‘، ’’بازگشت‘‘، ’’آدھی بات‘‘، ’’دوسرا دروازہ‘‘، ’’تمثیل‘‘،’’ حاصل گھاٹ‘‘ اور ’’توجہ کی طالب ‘‘ قابل ذکر ہیں جب کہ ان کے ناول ’’راجہ گدھ‘‘اور ’’آدھی بات‘‘ کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بھی بہت سے ڈرامے لکھے ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں ’’ستارہ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلال امتیاز‘‘ سے نوازا گیا جب کہ اس کے علاوہ انہیں کئی قومی اوربین الااقوامی ایورڈ بھی دیئے گئے ہیں لیکن یہ اردو ادب کا چمکتا ستارہ طویل علالت کے بعد 88 سال کی عمرمیں بجھ گیا تھا۔
بشکریہ ایکسپریس نیوز  
2 notes · View notes
alibabactl · 4 years
Text
آج سر سید احمد خان کا یوم پیدائش ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرسید احمد خاں برصغیرمیں مسلم نشاط ثانیہ کے بہت بڑے علمبردار تھے اور انہوں نے مسلمانوں میں بیداری علم کی تحریک پیدا کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا.
سر سید احمد خان انیسویں صدی کے بہت بڑے مصلح اور رہبر تھے۔ انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کو جمود سے نکالنے اور انہیں با عزت قوم بنانے کے لیے سخت جدوجہد کی. آپ ایک زبردست مفکر، بلند خیال مصنف اور جلیل القدر مصلح تھے۔
" سرسید نے مسلمانوں کی اصلاح و ترقی کا بیڑا اسوقت اٹھایا جب زمین مسلمانوں پر تنگ تھی اور انگریز اُن کے خون کے پیاسے ہو رہے تھے ۔ وہ توپوں سے اڑائے جاتے تھے، سولی پر لٹکائے جاتے تھے، کالے پانی بھیجے جاتے تھے۔ اُن کے گھروں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی تھی۔ اُنکی جائدادیں ضبط کر لیں گئیں تھیں۔ نوکریوں کے دروازے اُن پر بند تھے اور معاش کی تمام راہیں مسدود تھیں۔ ..... وہ دیکھ رہے تھے کہ اصلاح احوال کی اگر جلد کوشش نہیں کی گئی تو مسلمان " سائیس ،خانساماں، خدمتگار اور گھاس کھودنے والوں کے سوا کچھ اور نہ رہیں گے۔ ... سر سید نے محسوس کر لیا تھا کہ اونچے اور درمیانہ طبقوں کے تباہ حال مسلمان جب تک باپ دادا کے کارناموں پر شیخی بگھارتے رہیں گے۔۔۔۔ اور انگریزی زبان اور مغربی علوم سے نفرت کرتے رہیں گے اُس وقت تک وہ بدستور ذلیل و خوار ہوتے رہیں گے۔ اُنکو کامل یقین تھا کہ مسلمانوں کی ان ذہنی اور سماجی بیماریوں کا واحد علاج انگریزی زبان اور مغربی علوم کی تعلیم ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کی خاطر وہ تمام عمر جِدوجُہد کرتے رہے۔
۔۔۔۔۔
سرسید احمد خان 17 اکتوبر 1817ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ آباؤ اجداد شاہ جہاں کے عہد میں ہرات سے ہندوستان آئے۔ دستور زمانہ کے مطابق عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے نانا خواجہ فرید الدین احمد خان سے حاصل كی. ابتدائی تعلیم میں آپ نے قرآن پاك كا مطالعہ كیا اور عربی اور فارسی ادب كا مطالعہ بھی كیا۔ اس كے علاوہ آپ نے حساب، طب اور تاریخ میں بھی مہارت حاصل كی.جریدے Sayyad القرآن اکبر کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں ان کے بڑے بھائی نے شہر کے سب سے پہلے پرنٹنگ پریس کی بنیاد رکھی.
سر سید نے کئی سال کے لئے ادویات کا مطالعہ کی پیروی کی لیکن اس نے کورس مکمل نہیں ہے.
ابتدائی تعلیم حاصل كرنے كے بعد آپ نے اپنے خالو مولوی خلیل اللہ سے عدالتی كام سیكھا۔ 1837ء میں آگرہ میں كمیشنر كے دفتر میں بطور نائب منشی فرائض سنبھالے۔ 1841ئ اور 1842ئ میں مین پوری اور 1842ء اور1846ء تك فتح پور سیكری میں سركاری خدمات سر انجام دیں۔ محنت اور ایمانداری سے ترقی كرتے ہوئے 1846ء میں دہلی میں صدر امین مقرر ہوئے۔ دہلی میں قیام كے دوران آپ نے اپنی مشہور كتاب " آثار الصنادید" 1847ء میں لكھی۔ 1857ئ میں آپ كا تبادلہ ضلع بجنور ہو گیا۔ ضلع بجنور میں قیام كے دوران آپ نے اپنی " كتاب سركشی ضلع بجنور" لكھی۔ جنگ آزادی كے دوران آپ بجنور میں قیام پذیر تھے۔ اس كٹھن وقت میں آپ نے بہت سے انگریز مردوں، عورتوں اوربچوں كی جانیں بچائیں۔آپ نے یہ كام انسانی ہمدردی كیلئے ادا كیا۔ جنگ آزادی كے بعد آپ كو آپ كی خدمات كے عوض انعام دینے كیلئے ایك جاگیر كی پیشكش ہوئی جسے آپ نے قبول كرنے سے انكار كر دیا۔
1857ء میں آپ كو ترقی دے كر صدر الصدور بنا دیا گیا اور آپ كی تعیناتی مراد آباد كر دی گئی۔ 1862ء میں آپ كا تبادلہ غازی پور ہو گیا اور 1867ء میں آپ بنارس میں تعینات ہوئے۔
1877ء میں آپ كو امپیریل كونسل كا ركن نامزد كیا گیا۔ 1888ء میں آپ كو سر كا خطاب دیا گیا اور 1889ء میں انگلستان كی یونیورسٹی اڈنبرا نے آپ كو ایل ایل ڈی كی اعزازی ڈگری دی۔ 1864ء میں غازی پور میں سائنٹفک سوسائٹی قائم کی۔ علی گڑھ گئے تو علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ نکالا۔ انگلستان سے واپسی پر 1870ء میں رسالہ تہذیب الاخلاق جاری کیا۔ اس میں مضامین سرسید نے مسلمانان ہند کے خیالات میں انقلاب عظیم پیدا کر دیا۔ اورادب میں علی گڑھ تحریک کی بنیاد پڑی۔ سرسید کا کارنامہ علی گڑھ کالج ہے۔ 1887ء میں ستر سال کی عمر میں پینش لے لی اوراپنے کالج کی ترقی اور ملکی مفاد کے لیے وقف کریا۔
۔ 1859 ء میں وہ اپنے بیٹے سید محمود کے ساتھ انگلستان گیے تو وہاں انھیں دو مشہور رسالوں Tatler اور Spectator کے مطالعے کا موقع ملا۔ یہ دونوں رسالے اخلاق اور مزاح کے خوبصورت امتزاج سے اصلاح معاشرہ کے علم بردار تھے۔ آپ نے مسلمانوں کی تعلیم پر خاص توجہ دی۔ (علیگڑھ تحریک)۔۔۔۔ ظرافت اور خوش طبعی فطری طور پر شخصیت کا حصہ تھی۔
آپ نے 81 سال کی عمر میں 27 مارچ 1898ء میں وفات پائی اور اپنے محبوب کالج کی مسجد میں دفن ہوئے۔ سرسید کی تمام زندگی قوم و ادب کی خدمت میں گزری۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
سید کے والد کو اکبر شاہ کے زمان�� میں ہر سال تاریخ جلوس کے جشن پر پانچ پارچہ اور تین رقوم جواہر کا خلعت عطا ہوتا تھا مگر اخیر میں ۔ ۔ ۔ انہوں نے دربار کو جانا کم کردیا تھا اور اپنا خلعت سر سید کو ، باوجودیکہ ان کی عمر کم تھی ، دلوانا شروع کردیا تھا۔ سرسید کہتے تھے کہ:
" ایک بار خلعت ملنے کی تاریخ پر ایسا ہوا کہ والد بہت سویرے اُٹھ کر قلعہ چلے گئے اور میں بہت دن چڑھے اُٹھا ۔ ہر چند بہت جلد گھوڑے پر سوار ہو کر وہاں پہنچا مگر پھر بھی دیر ہوگئی ۔ جب لال پردہ کے قریب پہنچا تو قاعدہ کے موافق اول دربار میں جا کر آداب بجا لانے کا وقت نہیں رہا تھا ۔ داروغہ نے کہا کہ بس اب خلعت پہن کر ایک ہی دفعہ دربار میں جانا۔ جب خلعت پہن کر میں نے دربار میں جانا چاہا تو دربار برخاست ہو چکا تھا اور بادشاہ تخت پر سے اُٹھ کر ہوادار پر سوار ہوچکے تھے۔ بادشاہ نے مجھے دیکھ کر والد سے ، جو اس وقت ہوادار کے پاس ہی تھے ، پوچھا کہ " تمہارا بیٹا ہے؟" انہوں نے کہا، "حضور کا خانہ زاد! " بادشاہ چپکے ہو رہے۔ لوگوں نے جانا بس اب محل میں چلے جائیں گے ، مگر جب تسبیح خانہ میں پہنچے تو وہاں ٹھہر گئے۔ تسبیح خانہ میں بھی ایک چبوترہ بنا ہوا تھا جہاں کبھی کبھی دربار کیا کرتے تھے۔ اس چبوترہ پر بیٹھ گئے اور جواہر خانہ کے داروغہ کو کشتئ جواہر حاضر کرنے کا حکم ہوا۔ میں بھی وہاں پہنچ گیا تھا۔ بادشاہ نے مجھے اہنے سامنے بلایا اور کمال عنایت سے میرے دونوں ہاتھ پکڑ کر فرمایا کہ " دیر کیوں کی؟" حاضرین نے کہا ، " عرض کرو کہ تقصیر ہوئی " مگر میں چپکا کھڑا رہا۔ جب حضور نے دوبارہ پوچھا تو میں نے عرض کیا کہ " سو گیا تھا! " بادشاہ مسکرائے اور فرمایا، " بہت سویرے اُٹھا کرو! " اور ہاتھ چھوڑ دئیے ۔ لوگوں نے کہا، " آداب بجا لاؤ! " میں آداب بجا لایا۔ بادشاہ نے جواہرات کی معمولی رقمیں اپنے ہاتھ سے پہنائیں۔ میں نے نذر دی اور بادشاہ اُٹھ کر خاصی ڈیوڑھی سے محل میں چلے گئے۔ تمام درباری میرے والد کو بادشاہ کی اس عنایت پر مبارک سلامت کہنے لگے ۔ ۔ ۔ ۔ اس زمانہ میں میری عمر آٹھ نو برس کی ہوگی
۔۔۔
1855 ء میں سرسید نے اکبر اعظم کے زمانے کی مشہور تصنیف "آئین اکبری" کی تصحیح کرکے اسے دوبارہ شائع کیا۔ مرزا غالب نے اس پر فارسی میں ایک منظوم تقریظ (تعارف) لکھا ۔ اس میں انہو ں نے سر سید کو سمجھایا کہ ’’مردہ پرورن مبارک کارِنیست‘‘ یعنی مردہ پرستی اچھا شغل نہیں بلکہ انہیں انگریزوں سے یہ سبق سیکھنا چاہیے کہ وہ کس طرح فطرت کی طاقتوں کو مسخرکرکے اپنے اجداد سے کہیں آگے نکل گئے ہیں۔ انہوں نے اس پوری تقریظ میں انگریزوں کی ثقافت کی تعریف میں کچھ نہیں کہا بلکہ ان کی سائنسی دریافتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مختلف مثالوں سے یہ بتایا ہے کہ یہی ان کی ترقی کا راز ہے۔ غالب نے ایک ایسے پہلو سے مسلمانوں کی رہنمائی کی تھی ، جو اگر مسلمان اختیار کرلیتے تو آج دنیا کی عظیم ترین قوتوں میں ان کا شمار ہوتا۔مگر بدقسمتی سے لوگوں نے شاعری میں ان کے کمالات اور نثر پر ان کے احسانات کو تو لیا ،مگر قومی معاملات میں ان کی رہنمائی کو نظر انداز کردیا۔
دہلی کے جن نامور لوگوں کی تقریظیں آثارالصنادید کے آخر میں درج ہیں انہوں نے آئینِ اکبری پر بھی نظم یا نثر میں تقریظیں لکھی تھیں مگر آئین کے آخر میں صرف مولانا صہبائی کی تقریظ چھپی ہے ۔ مرزا غالب کی تقریظ جو ایک چھوٹی سی فارسی مثنوی ہے وہ کلیاتِ غالب میں موجود ہے مگر آئینِ اکبری میں سرسید نے اس کو قصدا ً نہیں چھپوایا۔ اس تقریظ میں مرزا نے یہ ظاہر کیا ہے کہ ابوالفضل کی کتاب اس قابل نہ تھی کہ اس کی تصحیح میں اس قدر کوشش کی جائے۔
سر سید کہتے تھے کہ :
" جب میں مرادآباد میں تھا ، اس وقت مرزا صاحب، نواب یوسف علی خاں مرحوم سے ملنے کو رام پور گئے تھے۔ ان کے جانے کی تو مجھے خبر نہیں ہوئی مگر جب دلی کو واپس جاتے تھے ، میں نے سنا کہ وہ مرادآباد میں سرائے میں آکر ٹھہرے ہیں ۔ میں فورا سرائے میں پہنچا اور مرزا صاحب کو مع اسباب اور تمام ہم راہیوں کے اپنے مکان پر لے آیا۔"
ظاہراً جب سے کہ سر سید نے تقریظ کے چھاپنے سے انکار کیا تھا وہ مرزا سے اور مرزا ان سے نہیں ملے تھے اور دونوں کو حجاب دامن گیر ہو گیا تھا اور اسی لئے مرزا نے مرادآباد میں آنے کی ان کو اطلاع نہیں دی تھی۔ الغرض جب مرزا سرائے سے سرسید کے مکان پر پہنچے اور پالکی سے اُترے تو ایک بوتل ان کے ہاتھ میں تھی انہوں نے اس کو مکان میں لا کر ایسے موقع پر رکھ دیا جہاں ہر ایک آتے جاتے کی نگاہ پڑتی تھی ۔ سر سید نے کسی وقت اس کو وہاں سے اُٹھا کر اسباب کی کوٹھڑی میں رکھ دیا ۔ مرزا نے جب بوتل کو وہاں نہ پایا توبہت گھبرائے ، سرسید نے کہا:
" آپ خاطر جمع رکھئے ، میں نے اس کو بہت احتیاط سے رکھ دیا ہے۔"
مرزا صاحب نے کہا، " بھئی مجھے دکھا دو ، تم نے کہاں رکھی ہے؟" انہوں نے کوٹھڑی میں لے جا کر بوتل دکھا دی ۔ آپ نے اپنے ہاتھ سے بوتل اُٹھا کر دیکھی اور مسکرا کر کہنے لگے کہ، " بھئی ! اس میں تو کچھ خیانت ہوئی ہے۔ سچ بتاؤ، کس نے پی ہے ، شاید اسی لئے تم نے کوٹھڑی میں لا کر رکھی تھی، حافظ نے سچ کہا ہے:
واعظاں کایں جلوہ در محراب و منبر میکنند چوں بخلوت میروند آں کارِ دیگر میکنند
سرسید ہنس کے چُپ ہورہے اور اس طرح وہ رکاوٹ جو کئی برس سے چلی آتی تھی ، رفع ہوگئی ، میرزا دو ایک دن وہاں ٹھہر کر دلی چلے آئے
۔۔۔۔
تصانیف
۔۔۔۔۔
آثار الصنادید
خطبات احمدیہ
الکلام
سفرنامہ لندن
تاریخ بجنور
۔۔۔۔۔۔
سرسید كا نقطہ نظر تھا كہ مسلم قوم كی ترقی كی راہ تعلیم كی مدد سے ہی ہموار كی جا سكتی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں كو مشورہ دیا كہ وہ جدید تعلیم حاصل كریں اوار دوسری اقوام كے شانہ بشانہ آگے بڑھیں۔ انہوں نے محض مشورہ ہی نہیں دیا بلكہ مسلمانوں كے لیے جدید علوم كے حصول كی سہولتیں بھی فراہم كرنے كی پوری كوشش كی۔ انہوںنے سائنس٬ جدید ادب اور معاشرتی علوم كی طرف مسلمانوں كو راغب كیا۔ انہوںنے انگریزی كی تعلیم كو مسلمانوں كی كامیابی كے لیے زینہ قرار دیا تاكہ وہ ہندوئوں كے مساوی و معاشرتی درجہ حاصل كر سكیں۔
1859 میں سرسید نے مراد آباد اور 1862ئ میں غازی پور میں مدرسے قائم كیے۔ ان مدرسو ں میں فارسی كے علاوہ انگریزی زبان اور جدید علوم پڑھانے كا بندوبست بھی كیا گیا۔
1875ء میں انہوں نے علی گڑھ میں ایم اے او ہائی سكول كی بنیاد ركھی جو بعد ازاں ایم ۔اے۔ او كالج اور آپ كی وفات كے بعد 1920ء میں یونیورسٹی كا درجہ اختیار كر گیا۔ ان اداروں میں انہوں نے آرچ بولڈ آرنلڈ اور موریسن جیسے انگریز اساتذہ كی خدمات حاصل كیں۔
1863ء میں غازی پور میں سر سید نے سائنٹفك سوسائٹی كے نام سے ایك ادارہ قائم کیا۔ اس ادارے كے قیام كا مقصد مغربی زبانوں میں لكھی گئیں كتب كے اردو تراجم كرانا تھا۔ بعد ازاں 1876ء میں سوسائٹی كے دفاتر علی گڑھ میں منتقل كر دیے گئے۔ سر سید نے نئی نسل كو انگریزی زبان سیكھنے كی ترغیب دی تاكہ وہ جدید مغربی علوم سے بہرہ ور ہو سكے۔ یوں دیھکتے ہی دیكھتے مغربی ادب سائنس اور دیگر علوم كا بہت سا سرمایہ اردو زبان میں منتقل ہو گیا۔ سوسائٹی كی خدمات كی بدولت اردو زبان كو بہت ترقی نصیب ہوئ ۔
1886ئ میں سر سید احمد خاں نے محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كے نام سے ایك ادارے كی گنیاد ركھی گئی۔ مسلم قوم كی تعلیمی ضرورتون كے لیے قوم كی فراہمی میں اس ادارے نے بڑی مدد دی اور كانفرنس كی كاركردگی سے متاثر ہو كر مختلف شخصیات نے اپنے اپنے علاقوں میں تعلیمی سرگرمیوں كا آغاز كیا۔ لاہور میں اسلامیہ كالج كراچی میں سندھ مسلم مدرسہ٬ پشاور میں اسلامیہ كالج اور كانپور میں حلیم كالج كی بنیاد ركھی۔ محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس مسلمانوں كے سیاسی ثقافتی معاشی اور معاشرت حقوق كے تحفظ كے لیے بھی كوشاں رہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سید نے زیادہ زور جدید تعلیم پر دیا۔ ان کی سمجھ میں یہ بات آگئی تھی کہ جدید تعلیم کے بغیر مسلمانوں کا مستقبل بالکل تاریک ہے۔ سر سید کی دوربیں نگاہوں نے دیکھ لیا تھا کہ زندگی نے جو رخ اختیار کر لیا ہے اس کو بدلا نہیں جا سکتا۔ اس میں رکاوٹ پیدا کر کے اس کی رفتار کو بھی روکا نہیں جا سکتا بلکہ ایسا کرنے والے خود تباہ و برباد ہو کر رہ جائیں گے۔ اس لیے انہوں نے تمام تر توجہ جدید تعلیم کے فروغ پر مرکوز کر دی۔ سائنٹفک سوسائٹی کا مقصد ہی اپنے ہم وطنوں کو جدید علوم سے روشناس کرانا تھا۔[4] اس سوسائٹی کے جلسوں میں جس میں نئے نئے سائنسی مضامین پر لیکچر ہوتے اور آلات کے ذریعہ تجربے بھی کیے جاتے، کا مقصد یہ تھا کہ ہندوستانیوں کو بتایا جا سکے کہ بنا جدید علوم خاص طور پرسائنس کے میدان میں ترقی نہیں کی جا سکتی اور اسی لیے سائنٹفک سوسائٹی نے جن دو درجن کتابوں کا ترجمہ کرایا ان میں چند کو چھوڑ کر زیادہ تر ریاضی اورسائنس سے متعلق تھیں۔ سر سید احمد خاں کو اس بات کا یقین ہوگیا تھا کہ یورپ جس راستے پر جا رہا ہے اور جو تعلیم حاصل کر رہا ہے وہی راستا اور تعلیم مستقبل کی ترقی کی گارنٹی ہے۔ وہ جاننا چاہتے تھے کہ وہ درسگاہیں کیسی ہیں اور ان کا نظام تعلیم کیا ہے؟ اس لیے وہ خود انگلستان گئے، وہاں کے تعلیمی نظام کو دیکھا، تعلیمی اداروں میں رہے، اساتذہ سے ملاقاتیں کیں اور اس بات کا کھلے دل سے اعتراف کیا کہ انگلستان کی ہر چیز نے ان کو متاثر کیا۔[4] انہوں نے کہا:[5] ” میں نے صرف اس خیال سے کہ کیا راہ ہے جس سے قوم کی حالت درست ہو، دور دراز سفر اختیار کیا اور بہت کچھ دیکھا جو دیکھنے کے لائق تھا میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جب میں نے کوئی عمدہ چیز دیکھی، جب کبھی عالموں اور مہذب آدمیوں کو دیکھا، جب کبھی علمی مجلسیں دیکھیں، جہاں کہیں عمدہ مکانات دیکھے، جب کبھی عمدہ پھول دیکھے، جب کبھی کھیل کود، عیش و آرام کے جلسے دیکھے، یہاں تک کہ جب کبھی کسی خوب صورت شخص کو دیکھا مجھ کو ہمیشہ اپنا ملک اور اپنی قوم یاد آئی اور نہایت رنج ہوا کہ ہائے ہماری قوم ایسی کیوں نہیں، جہاں تک ہو سکا ہر موقع پر میں نے قومی ترقی کی تدبیروں پر غور کیا سب سے اول یہی تدبیر سوجھی کہ قوم کے لیے قوم ہی کے ہاتھ سے ایک مدرسہ العلوم قائم کیا جائے جس کی بنا آ پ کے شہر میں اور آپ کے زیر سایہ پڑی۔ “
۔۔۔
سرسید نے اس تحریک کا آغاز جنگ آزادی سے ایک طرح سے پہلے سے ہی کر دیا تھا۔ غازی پور میں سائنٹفک سوسائٹی کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔ لیکن جنگ آزادی نے سرسید کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کئے اور ان ہی واقعات نے علی گڑھ تحریک کو بارآور کرنے میں بڑی مدد دی۔ لیکن یہ پیش قدمی اضطراری نہ تھی بلکہ اس کے پس پشت بہت سے عوامل کارفرما تھے۔ مثلا راجہ رم موہن رائے کی تحریک نے بھی ان پر گہرا اثر چھوڑا۔ لیکن سب سے بڑا واقعہ سکوت دلی کا ہی ہے۔ اس واقعے نے ان کی فکر اور عملی زندگی میں ایک تلاطم برپا کر دیا۔ اگرچہ اس واقعے کا اولین نتیجہ یار دعم�� تو مایوسی ، پژمردگی اور ناامیدی تھا تاہم اس واقعے نے ان کے اندر چھپے ہوئے مصلح کو بیدار کر دیا علی گڑھ تحریک کا وہ بیج جو زیر زمین پرورش پارہا تھا ۔ اب زمین سے باہر آنے کی کوشش کرنے لگا چنا نچہ اس واقعے سے متاثر ہو کر سرسید احمد خان نے قومی خدمت کو اپنا شعار بنا لیا۔ ابتداءمیں سرسیداحمد خان نے صرف ایسے منصوبوں کی تکمیل کی جو مسلمانوں کے لئے مذہبی حیثیت نہیں رکھتے تھے۔ اس وقت سر سید احمد خان قومی سطح پر سوچتے تھے۔ اور ہندوئوں کو کسی قسم کی گزند پہنچانے سے گریز کرتے تھے۔ لیکن ورینکلر یونیورسٹی کی تجویز پر ہندوئوں نے جس متعصبانہ رویے کا اظہار کیا، اس واقعے نے سرسید احمد خان کی فکری جہت کو تبدیل کر دیا۔ اس واقعے کے بعد اب ان کے دل میں مسلمانوں کی الگ قومی حیثیت کا خیال جاگزیں ہو گیا تھااور وہ صرف مسلمانوں کی ترقی اور فلاح و بہبود میں مصروف ہوگئے۔ اس مقصد کے لئے کالج کا قیام عمل میں لایا گیا رسالے نکالے گئے تاکہ مسلمانوں کے ترقی کے اس دھارے میں شامل کیا جائے۔ 1869 ءمیں سرسید احمد خان کوانگلستان جانے کا موقع ملا اس یہاں پر وہ اس فیصلے پر پہنچے کہ ہندوستان میں بھی کیمرج کی طرز کا ایک تعلیمی ادارہ قائم کریں گے۔ وہاں کے اخبارات سپکٹیٹر ، اور گارڈین سے متاثر ہو کر ۔ سرسید نے تعلیمی درسگاہ کے علاوہ مسلمانوں کی تہذیبی زندگی میں انقلاب لانے کے لئے اسی قسم کااخبار ہندوستان سے نکالنے کا فیصلہ کیا ۔ اور ”رسالہ تہذیب الاخلاق“ کا اجراءاس ارادے کی تکمیل تھا۔ اس رسالے نے سرسید کے نظریات کی تبلیغ اور مقاصد کی تکمیل میں اعلیٰ خدمات سر انجام دیں. علی گڑھ تحریک ایک بہت بڑی فکری اور ادبی تحریک تھی.
سر سید احمد خاں نے 1875ء میں ”محمڈن اینگلو اورینٹل کالج“ کی داغ بیل ڈالی جسے 1920ء میں یونیورسٹی کا درجہ ملا اور آج اسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا:
” میں ہندوستانیوں کی ایسی تعلیم چاہتا ہوں کہ اس کے ذریعہ ان کو اپنے حقوق حاصل ہونے کی قدرت ہو جائے، اگرگورنمنٹ نے ہمارے کچھ حقوق اب تک نہیں دیے ہیں جن کی ہم کو شکایت ہو تو بھی ہائی ایجوکیشن وہ چیز ہے کہ خواہ مخواہ طوعاً و کرہاً ہم کو دلا دے گی۔ “
ا س تحریك كے دیگر قائدین میں سے محسن الملك٬ وقار الملك٬ مولانا شبلی نعمانی٬ مولانا الطاف حسین حالی٬ اور مولانا چراغ علی خاص طور پر قابل ذكر ہیں۔ ان لوگوں نے وہ كارہائے نمایاں انجام دیے كہ آنے والی مسلم نسلیں ان كی جتین بھی قدر كریں كم ہے۔ سرسید اور ان كے ساتھیوں نے علی گڑھ تحریك كو ایك ہمہ گیر اور جامع تحریك بنا دیا۔ یوں مسلمانوں كی نشاۃ الثانیہ كا آغازہوا۔
۔۔۔۔۔۔
1857ءكی جنگ آزادی كی تمام تر ذمہ داری انگریزوں نے مسلمانوں پر ڈال دی تھی اور انہیں سزا دینے كے لئے ان كے خلاف نہایت ظالمانہ اقدامات كئے گئے ہندو جو كہ جنگ آزادی میں برابر كے شریك تھے۔ انہیں بالكل كچھ نہ كہا گیا۔ انگریز كی اس پالیسی كی وجہ سے مسلمان معاشرتی طور پر تباہ ہو گئے اور ان معاشی حالت ابتر ہو گئی انگریزوں نے فارسی كی بجائے جو كہ مسلمانوں كی زبان تھی۔ انگریزی كو سركاری زبان كا درجہ دے دیا تھا۔ مسلمان كسی صورت بھی انگریزی زبان سیكھنے پر رضا مند نہ تھے، دوسری طرف ہندووٕں نے فوری طور پر انگریزی زبان كو اپنا لیا تھا اور اس طرح تعلیمی میدان میں مسلمانوں سے آگے نكل گئے۔
ان اقدامات نے مسلمانوں كی معاشی اور معاشرتی حالت كو بہت متاثر كیا تھا مسلمان جو كبھی ہندوستان كے حكمران تھے، ادب ادنیٰ درجے كے شہری تھے۔ جنہیں ان كے تمام حقوق سے محروم كر دیا گیا تھا۔
سرسید احمد خان مسلمانوں كی ابتر حالت اور معاشی بدحالی كو دیكھ كر بہت كڑھتے تھے آپ مسلمانوں كو زندگی كے باعزت مقام پر دیكھنا چاہتے تھے اور انہیں ان كا جائز مقام دلانے كے خواہاں تھے۔ آپ نے مسلمانوں كی راہنمائی كا ارادہ كیا اور انہیں زندگی میں اعلیٰ مقام حاصل كرنے كے لئے جدوجہد كی تلقین كی۔
سرسید احمد خان نے یہ محسوس كر لیا تھا كہ ہندوستان كے مسلمانوں كی موجودہ حالت كی زیادہ ذمہ داری خود مسلمانوں كے انتہا پسند رویے كی وجہ سے ہے۔ ہندوستان كے مسلمان انگریز كو اپنا دشمن سمجھتے تھے اور انگریزی تعلیم سیكھنا اپنے مذہب كے خلاف تصور كرتے تھے۔ مسلمانوں كے اس رویے كی وجہ سے انگریزوں اور مسلمانوں كے درمیان ایك خلیج حائل رہی، سرسید احمد خان نے یہ محسوس كر لیا تھا كہ جب تك مسلمان انگریزی تعلیم اور انگریزوں كے متعلق اپنا رویہ تبدیل نہ كریں گے ان كی حالت بہتر نہ ہو سكے گی اور وہ تعلیمی میدان میں ہمیشہ ہندووٕں سے پیچھے رہیں گے۔ آپ نے مسلمانوں كو یہ تلقین كی كہ وہ انگریزوں كے متعلق اپنا رویہ بدلیں كیونكہ انگریز ملك كے حكمران ہیں۔ آپ نے اپنی تحریك كا آغاز مسلمانوں اور انگریزوں كے درمیان غلط فہمی كی فضا كو ختم كرنے سے كیا۔
۔۔۔۔۔۔
سرسید احمد خان یہ سمجھتے تھے كہ مسلمانوں كی موجودہ بدحالی كا سب سے بڑا سبب مسلمانوں كا انگریزی علوم سے بے بہرہ ہونا ہے۔ آپ یہ سمجھتے تھے كہ مسلمانوں كو انگریزی زبان اور تہذیب سے نفرت كا رویہ ترك كر كے مفاہمت كا راستہ اختیار كرنا چاہئے۔ دوسری طرف ہندو جدید تعلیم حاصل كر كے تعلیمی میدان میں مسلمانوں سے آگے نكل گئے تھے اور اعلیٰ ملازمتیں حاصل كر لی تھیں۔ آپ نے مسلمانوں كو اپنی تعلیمی استعداد بڑھانے كی تلقین كی اور انہیں یہ باور كرایا كہ جب تك وہ اپنا انتہا پسند رویہ ترك كر كے انگریزی علوم نہیں سیكھیں گے وہ كسی طرح بھی اپنی موجودہ بدحالی پر قابو نہ پا سكیں گے۔ آپ نے قرآن پاك كے حوالے دے كر مسلمانوں كو یہ سمجھایا كہ انگریزی علوم سیكھنا اسلام كے خلاف نہیں ہے آپ نے انتہا پسند عناصر سے مسلمانوں كو خبردار كیا۔ مسلمانوں كی تعلیمی بہتری كے لئے آپ نے متعدد اقدامات كئے۔
1859ء میں مراد آباد كے مقام پر ایك مدرسہ قائم كیا گیا جہاں فارسی كی تعلیم دی جاتی تھی۔ اس مدرسے میں انگریزی بھی پڑھائی جاتی تھی۔ 1863ئ میں غازی پور میں سائنٹیفك سوسائٹی قائم كی گئی جس كا مقصد انگریزی علوم كو اردو اور فارسی میں ترجمہ كرنا تھا تاكہ ہندوستانی عوام جدید علوم سے استفادہ كرسكیں۔ 1866ئ میں سائنٹیفك سوسائٹی كے زیر اہتمام ایك اخبارجاری كیا گیا جسے علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ كہا جاتا ہے یہ اخبار اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں شائع كیا جاتا تھا۔ اس اخبار كے ذریعے انگریزوں كو مسلمانوں كے جذبات سے آگاہ كیا جاتا تھا۔
1869ء میں آپ كے بیٹے سید محمود كو حكومت كی طرف سے اعلیٰ تعلیم كے لئے انگلستان بھیجا گیا۔ آپ بھی 1869ء میں اپنے بیٹے كے ہمراہ انگلستان چلے گئے۔ وہاں جا كر آپ نے آكسفورڈ اور كیمبرج یونیورسٹیوں كے نظام تعلیم كا مشاہدہ كیا۔ آپ ان یونیورسٹیوں كے نظام تعلیم سے بہت متاثر ہوئے اور یہ ارادہ كیا كہ ہندوستان جا كر ان یونیورسٹیوں كی طرز كا ایك كالج قائم كریں گے۔
آپ انگلستان سے 1870ء میں واپس آئے اور [[ہندوستان] میں انجمن ترقی مسلمانان ہند كے نام سے ایك ادارہ قائم كیا جس كا مقصد مسلمانوں كو جدید تعلیم سے روشناس كرانا تھا۔ 1870ءمیں آپ نے رسالہ تہذیب الاخلاق لكھا جس میں آپ نے مسلمانوں كے ان معاشرتی پہلووٕں كی نشاندہی كی جن كی اصلاح كرنا مقصود تھی اور مسلمانوں كو تلقین كی كہ وہ اپنے ان پہلووٕں كی فوری اصلاح كریں۔
۔۔۔۔۔۔
انگلستان سے واپسی پر آپ نے مسلمانوں كی تعلیمی ترقی كے لئے ایك كمیٹی قائم كر دی جس نے اعلیٰ تعلیم كے لئے ایك كالج كے قیام كے لئے كام شروع كیا۔ اس كمیٹی كو محمڈن كالج كمیٹی كہا جاتا ہے۔ كمیٹی نے ایك فنڈ كمیٹی قائم كی جس نے ملك كے طول و عرض سے كالج كے لئے چندہ اكٹھا كیا۔ حكومت سے بھی امداد كی درخواست كی گئی۔
1875ء میں انجمن ترقی مسلمانان ہند نے علی گڑھ میں ایم اے او ہائی سكول قائم كیا۔ اس ادارے میں جدید اور مشرقی علوم پڑھانے كا بندوبست كیا گیا۔ 1877ء میں اس اسكول كو كالج كا درجہ دے دیا گیا جس كا افتتاح لارڈ لٹن نے كیا۔ یہ كالج رہائشی كالج تھا اور یہاں پر تمام علوم پڑھائے جاتے تھے۔ سرسید كی یہ دلی خواہش تھی كہ اس كالج كو یونیورسٹی كا درجہ دلا دیں۔ یہ كالج سرسید كی وفات كے بعد 1920ء میں یونیورسٹی بن گیا یہاں سے فارغ التحصیل طلباءنے آگے چل كر تحریك پاكستان میں نمایاں كردار ادا كیا۔
۔۔۔۔
سرسید احمد خان نے 27دسمبر 1886ء كو محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كی بنیاد ركھی اس كانفرنس كا بنیادی مقصد مسلمانوں كی تعلیمی ترقی كے لئے اقدامات كرنا تھا۔ اس كا پہلا اجلاس علی گڑھ میں ہوا۔ كانفرنس نے تعلیم كی اشاعت كے لئے مختلف مقامات پر جلسے كئے۔ہر شہر اور قصبے میں اس كی ذیلی كمیٹیاں قائم كی گئیں۔ اس كانفرنس كی كوششوں سے مسلمانوں كے اندر تعلیمی جذبہ اور شوق پیدا ہوا۔ اس كانفرنس نے ملك كے ہر حصے میں اجلاس منعقد كئے اور مسلمانوں كو جدید تعلیم كی اہمیت سے روشناس كرایا۔ اس كانفرنس كے سربراہوں میں نواب محسن الملك، نواب وقار الملك، مولانا شبلی اور مولانا حالی جیسی ہستیاں شامل تھیں۔
محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كا سالانہ جلسہ مختلف شہروں میں ہوتا تھا۔ جہاں مقامی مسلمانوں سے مل كر تعلیمی ترقی كے اقدامات پر غور كیا جاتا تھا اور مسلمانوں كے تجارتی، تعلیمی، صنعتی اور زراعتی مسائل پر غور كیا جاتا تھا۔[7]
آل انڈیا مسلم لیگ كا قیام بھی 1906ء میں محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كے سالانہ اجلاس كے موقع پر ڈھاكہ كے مقام پر عمل میں آیا۔ محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كے سالانہ اجلاس كے موقع پر برصغیر كے مختلف صوبوں سے آئے ہوئے مسلم عمائدین نے ڈھاكہ كے نواب سلیم اللہ خاں كی دعوت پر ایك خصوصی اجلاس میں شركت كی۔ اجلاس میں فیصلہ كیا گیا كہ مسلمانوں كی سیاسی راہنمائی كے لیے ایك سیاسی جماعت تشكیل دی جائے۔ یاد رہے كہ سرسید نے مسلمانوں كو سیاست سے دور رہنے كا مشورہ دیا تھا۔ لیكن بیسویں صدی كے آغاز سے كچھ ایسے واقعات رونما ہونے شروع ہوئے كہ مسلمان ایك سیاسی پلیٹ فارم بنانے كی ضرورت محسوس كرنے لگے۔ ڈھاكہ اجلاس كی صدارت نواب وقار الملك نے كی۔ ننواب محسن الملك، مولانامحمد علی جوہر، مولانا ظفر علی خاں، حكیم اجمل خاں اور نواب سلیم اللہ خاں سمیت بہت سے اہم مسلم اكابرین اجلاس میں موجود تھے۔ مسلم لیگ كا پہلا صدر سر آغا خان كو چنا گیا۔ مركزی دفتر علی گڑھ میں قائم ہوا۔ تمام صوبوں میں شاخیں بنائی گئیں۔ برطانیہ میں لندن برانچ كا صدر سید امیر علی كو بنایا گیا۔
۔۔۔
1857 ءکی جنگ آزادی کے بعد مسلمانوں اور ہندوؤں میں بڑھتے ہوئے اختلافات کے پیش نظر سر سید احمد خاں نے محسوس کرنا شروع کردیا تھا کہ سیاسی بیداری اور عام ہوتے ہوئے شعور کے نتیجہ میں دونوں قوموں کا اکٹھا رہنا مشکل ہے۔ مولانا حالی نے حیات جاوید میں سرسید کے حوالے سے بھی ان خدشات کا اظہار کیا ہے ان کے خیال میں سرسید احمد نے 1867 ء میں ہی اردو ہندی تنازعہ کے پیش نظر ��سلمانوں اور ہندوؤں کے علیحدہ ہوجانے کی پیش گوئی کر دی تھی۔ انہوں نے اس کا ذکر ایک برطانوی افسر سے کیا تھا کہ دونوں قوموں میں لسانی خلیج وسیع ترہوتی جارہی ہے۔ اور ایک متحدہ قومیت کے طور پر ان کے مل کے رہنے کے امکانات معدوم ہوتے جارہے ہیں۔ اور آگے چل کر مسلمانوں ار ہندوؤں کی راہیں جدا ہوجائیں گی۔[8]
اردو زبان كی ترقی و ترویج كا آغاز مغلیہ دور سے شروع ہوا اور بہ زبان جلد ہی ترقی كی منزلیں طے كرتی ہوئی ہندوستان كے مسلمانوں كی زبان بن گئی۔ اردو كئی زبانوں كے امتزاج سے معرض وجود میں آئی تھی۔ اس لئے اسے لشكری زبان بھی كہا جاتا ہے۔ اس كی ترقی میں مسلمانوں كے ساتھ ہندو ادیبوں نے بھی بہت كام كیا ہے سرسید احمد خان نے بھی اردو كی ترویج و ترقی میں نمایاں كام كیا لیكن چونكہ ہندو فطری طور پر اس چیز سے نفرت كرتا تھا جس سے مسلمانوں كی تہذیب و تمدن اور ثقافت وابستہ ہو لہٰذا ہندووٕں نے اردو زبان كی مخالفت شروع كر دی۔
1867ء میں بنارس كے چیدہ چیدہ ہندو رہنماوٕں نے مطالبہ كیا كہ سركاری عدالتوں اور دفاتر میں اردو اور فارسی كو یكسر ختم كر دیا جائے اور اس كی جگہ ہندی كو سركاری زبان كے طور پر رائج كیا جائے۔ ہندووٕں كے اس مطالبے سے سرسید احمد خان پر ہندووٕں كا تعصب عیاں ہو گیا اور انہیں ہندو مسلم اتحاد كے بارے میں اپنے خیالات بدلنے پڑے اس موقع پر آپ نے فرمایا كہ :
٫٫ مجھے یقین ہو گیا ہے كہ اب ہندو اور مسلمان بطور ایك قوم كے كبھی نہیں ایك دوسرے كے ساتھ مل كر نہیں رہ سكتے۔٬٬
سرسید احمد خان نے ہندووٕں كی اردو زبان كی مخالفت كے پیش نظر اردو كے تحفظ كے لئے اقدامات كرنیكا ارادہ كیا1867ء میں آپ نے حكومت سے مطالبہ كیا كہ ایك ٫٫ دار الترجمہ٬٬ قائم كیا جائے تاكہ یونیورسٹی كے طلبائ كیلئے كتابوں كا اردو ترجمہ كیا جا سكے ہندووٕں نے سرسید احمد خان كے اس مطالبے كی شدت سے مخالفت كی لیكن آپ نے تحفظ اردو كے لئے ہندووٕں كا خوب مقابلہ كیا۔ آپ نے الٰہ آباد میں ایك تنظیم سنٹرل ایسوسی ایشن قائم كی اورسائنٹیفك سوسائٹی كے ذریعے اردو كی حفاظت كا بخوبی بندوبست كیا۔
ہندووٕں نےاردو كی مخالفت میں اپنی تحریك كو جاری ركھا۔1817ء میں بنگال كے لیفٹیننٹ گورنر كیمبل نے اردو كو نصابی كتب سے خارج كرنے كا حكم دیا۔ ہندووٕں كی تحریك كی وجہ سے 1900ء میں یو پی كے بدنام زمانہ گورنر انٹونی میكڈانلڈ نے احكامات جاری كئے كہ دفاتر میں اردو كی بجائے ہندی كو بطور سركاری زبان استعمال كیا جائے۔
اس حكم كے جاری ہونے پر مسلمانوں میں زبردست ہیجان پیدا ہوا۔ 13مئی 1900 ء كو علی گڑھ میں نواب محسن الملك نے ایك جلسے سے خطاب كرتے ہوئے حكومت كے اقدام پر سخت نكتہ چینی كی۔ نواب محسن الملك نے اردو ڈیفنس ایسوسی ایشن قائم كی جس كے تحت ملك میں مختلف مقامات پر اردو كی حمایت میں جلسے كئے گئے اور حكومت كے خلاف سخت غصے كا اظہار كیا گیا۔ اردو كی حفاظت كے لئے علی گڑھ كے طلبائ نے پرجوش مظاہرے كئے جس كی بنائ پر گونر میكڈانلڈ كی جانب سے نواب محسن الملك كو یہ دھمكی دی گئی كہ كالج كی سركاری گرانٹ بند كر دی جائے گی۔
اردو كے خلاف تحریك میں كانگریس اپنی پوری قوت كے ساتھ شامل كار رہی اور اسے قبول كرنے سے انكار كر دیا۔ اردو زبان كی مخالفت كے نتیجے میں مسلمانوں پر ہندو ذہنیت پوری طرح آشكار ہو گئی۔ اس تحریك كے بعد مسلمانوں كو اپنے ثقافتی ورثے كا پوری طرح احساس ہوا اور قوم اپنی تہذیب و ثقافت كے تحفظ كے لئے متحد ہوئی۔
سرسیّد احمد خان نے اپنی زندگی کے آخری لمحے تک بڑے زور و شور سے اردو زبان کی مدافعت جاری رکھی۔
۔۔۔۔
آپ نے مسلمانوں كو مشورہ دیا كہ سیاست سے دور رہتے ہوئے اپنی تمام تر توجہ تعلیم كے حصول اورمعاشی و معاشرتی طورپر بحای پر دین تاكہ وہ ہندوئوں كے برابر مقام حاصل كر سكیں۔ سرسید ہندو مسلم اختلافات كو ختم كر كے تعاون اور اتحاد كی راہ رپ گامزن كرنے كے حق میں بھی تھے۔ انہوںنے دونوں قوموں كو ایك دوسرے كے قریب لانے كی مسلسل كوششیں كیں۔ اپنے تعلیمی اداروں میں ہندو اساتذہ بھرتی كیے اور ہندو طلباء كو داخلے دیے ہندووں نے اردو كے مقابل ہندی كو سركاری دفاتر كی زبان كا درجہ دلوانے كے لیے كوششیں شروع كر دیں۔ 1857ء میں اردو ہندی تنازعے نے سرسید كو بددل كر دیا اور اانہوںنے صرف اور صرف مسلمانوں كے حقوق كے تحفظ كے لیے اپنی تحریك كے ذریعے كام شروع كر دیا۔ زبان كا تنازعہ سرسید كی سوچ اور عمل كو بدل گیا۔ انہوںنے دو قومی نظریہ كی بنیادپر برصغیر كے سیاسی اور دیگر مسائل كے حل تلاش كرنے كا فیصلہ كیا۔
سرسید كی سیاسی حكمت عملی كی بنیاد دو قومی نظریہ تھا۔ سرسید نے مسلمانوں كو ایك علیحدہ قوم ثابت كیا اور حضرت مجدد الف ثانی اور شاہ ولی اللہ كے افكار كو آگے بڑھایا۔ دو قومی نظریہ كی اصطلاح سرسید نے ہی سب سے پہلے استعمال كی۔ انہوںنے كہا كہ مسلمان جداگانہ ثقافت رسم و رواج اور مذہب كے حامل ہیں اور ہر اعتبار سے ایك مكمل قوم وك درجہ ركھتے ہیں۔ مسلمانوں كی علیحدہ قومی حیثیت كے حوالے سے سرسید احمد نے ان كے یلے لوكل كونسلوں میں نشستوں كی تخصیص چاہی اعلیٰ سركاری ملازمتوں كے لیے كھلے مقابلے كے امتحان كے خلاف مہم چلائی٬ اكثریت كی مرضی كے تحت قائم ہونے والی حكومت والے نظام كو ناپسند كیا۔ ا نہو ں نے مسلمانوں كی علیحدہ پہچان كروائی اور دو قومی نظریہ كی بنیاد پر ان كے لیے تحفظات مانگے۔ سر سید مسلمانوں كوسیاست سے دور ركھنا چاہتے تھے۔ اسی لیے انہوںنے مسلمانوں كو 1885ء میں ایك انگریز اے او ہیوم كی كوششوں سے قائم ہونے والی آل انڈیا کانگریس سے دورركھا۔ بعد میں ہونے والے واقعات نے سرسید كی پالیسی كی افادیت كو ثابت كر دیا ان كو بجا طور پر پاكستان كے بانیوں میں شمار كیا جاتاہے۔
مولوی عبدالحق نے سرسید كی قومی و سیاسی خدمات كے حوالے سے لكھا ہے:
٫٫قصر پاكستان كی بنیاد میں پہلی اینٹ اسی مرد پیر نے ركھی تھی٬٬
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بشکریہ خالد محمود
1 note · View note
emergingpakistan · 4 years
Text
کرونا کے خلاف جنگ میں دوسروں کو بچانے والے ڈاکٹر اُسامہ خود کورونا سے چل بسے
پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں ایک نوجوان ڈاکٹر اسامہ ریاض مریضوں کی سکریننگ کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے خود کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باعث چل بسے۔ ڈاکٹر اسامہ ریاض میں کورونا وائرس کی تصدیق چند دن قبل ہوئی تھی۔ یہ گلگت بلتستان میں کورونا سے ہونے والی پہلی ہلاکت ہے۔ گلگت بلتستان کے محکمہ اطلاعات نے اردو نیوز کو ان کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ 'کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر اسامہ ریاض جام شہادت نوش کر گئے ہیں۔ ان کو قومی ہیرو کا درجہ دیا جائے گا۔' ڈاکٹر اسامہ ریاض کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے چلاس سے تھا اور وہ گلگت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں انتہائی تشویش ناک حالت میں زیرعلاج تھے۔ 
ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر انہیں ونٹیلیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ ڈاکٹر اسامہ ریاض گلگت میں پڑی بنگلہ جگلوٹ میں زائرین کی سکریننگ کی ڈیوٹی پر تعینات تھے اور جگلوٹ سونیار سکریننگ کیمپ میں خدمات سر انجام دیتے ہوئے کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ ’ایک نوجوان ڈاکٹر، اسامہ ریاض، ایران اور دیگر علاقوں سے آنے والے زائرین کی ڈیوٹی کر رہے تھے اور وہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے۔‘
ڈاکٹر اُسامہ ریاض کون تھے؟ گلگت بلتستان میں ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ اینڈ رورل ڈویلپمنٹ ریاض حسین کے صاحبزادے اسامہ ریاض ڈیڑھ سال قبل گلگت بلتستان محکمہ صحت میں بطور ڈاکٹر تعینات ہوئے تھے۔ مقامی صحافی مسعود احمد کے مطابق اسامہ ریاض کے کزن جنید نے بتایا کہ ڈاکٹر اسامہ کا ایک بھائی انجینئیر ہے۔ خاندانی‌ ذرائع کے مطابق تقریبا ایک ہفتہ قبل ڈاکٹراسامہ نے ایف سی پی ایس پارٹ ون کا امتحان بھی پاس کر لیا تھا۔ ان کے متعلق محمد جنید کا کہنا تھا کہ کچھ دن قبل جب ان سے کہا کہ احتیاط سے کام لیں اور وائرس سے بچاؤ کی ہر ممکن کوشش کریں تو ڈاکٹر اسامہ کا جواب تھا کہ 'زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے یہ وائرس اس سے قبل کہ سوسائٹی میں پھیل جائے ہمیں اس کی روک تھام کی سرتوڑ کوشش کرنی ہے۔' ڈاکٹر اسامہ نے قائداعظم میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی تھی جبکہ اگست 2019 میں انہوں نے پی پی ایچ آئی گلگت میں بطور ڈاکٹر کام شروع کیا تھا۔ انہوں نے اسی سال فروری 2020 میں ایف سی پی ایس پارٹ ون کا امتحان بھی پاس کیا اور جولائی میں سپیشلائزیشن میں انڈکشن کے منتظر تھے۔
شیراز حسن  
بشکریہ اردو نیوز 
2 notes · View notes
akksofficial · 2 years
Text
ماحولیاتی تبدیلیوں کے آم کی پیداوار پر بھی برے اثرات،پیداوار کم ہونے کی وجہ سے دام آسمان پر پہنچ گئے
ماحولیاتی تبدیلیوں کے آم کی پیداوار پر بھی برے اثرات،پیداوار کم ہونے کی وجہ سے دام آسمان پر پہنچ گئے
کراچی(عکس آن لائن)گلوبل وارمنگ کے باعث درجہ حرارت اتنا بڑھاہے کہ پھلوں کے بادشاہ سلامت کی سلامتی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ماحولیاتی تبدیلی آم کی پیداوار کو بری طرح متاثر کرنے لگی، رواں سال مون سون اور بڑی عید کی ساتھ ساتھ آمد کے باعث آم کی مانگ زیادہ ہے لیکن پیداوار کم ہونے کی وجہ سے چونسہ سمیت اچھی ورائٹیوں کا ریٹ آسمان کو چھورہا ہے۔ضلع رحیم یارخان میں 50 ہزار میں سے 30 ہزار ایکڑ پر چونسہ کے باغات ہیں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 5 years
Text
ترچ میر : کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی
ضلع چترال میں واقع ’’ترچ میر‘‘ سلسلہ کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے۔ سلسلہ کوہ ہمالیہ و قراقرم سے باہر یہ دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 25289 فٹ ہے۔ اسے سب سے پہلے 21 جولائی 1950ء کو ناروے کے مہم جوؤں نے سر کیا۔ اس پہاڑی کو چترال کے بازار سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ترچی میر کی جانب سفر کرتے ہوئے آخری گاؤں کا نام ترچی ہے۔ یہاں کے لوگوں کی زبان کھوار ہے۔ یہاں سرد ترین ماہ جنوری میں اوسط درجہ حرارت منفی 17.5 ہوتا ہے جبکہ گرم ترین دو ماہ یعنی جولائی اور اگست میں اوسط درجہ حرارت 6.5 سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔
محمد اقبال
1 note · View note
airnews-arngbad · 6 months
Text
 Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad
Date : 20 November 2023
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی اَورنگ آ باد
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۲۰؍  نومبر  ۲۰۲۳؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے 
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭ پو نہ کے فو جی طبی کالج کو اعلیٰ ترین صدارتی اعزاز  ‘  آئندہ ایک دسمبر کو صدر جمہوریہ کےہاتھوں دیا جائے گا 
٭ ٹھانے میں مجوزہ بھارت رتن لتا منگیشکر موسیقی اسکول کا وزیر اعلیٰ کے ہاتھوں سنگ بنیاد
٭ دھارا شیو میں آج مہاراشٹر کیسری کشتی کا خطابی مقابلہ
اور
٭ ایک روزہ عالمی کپ کرکٹ ٹور نا منٹ میں آسٹریلیا ئی ٹیم چھٹی بار ��اتح 
اب خبریں تفصیل سے...
ٌٌ پونہ کے فوجی طِبی کالج کو اعلیٰ صدر جمہوریہ ایوارڈ ظاہر کیا گیا ہے ۔ آئندہ ایک دسمبر کو صدر جمہوریہ درو پدی مر مو کے ہاتھوں جمہوری نشان اس کالج کو دیا جائے گا ۔ اِس کالج کا یہ 75؍ واں یوم تاسیس ہے ۔ اِس موقع پر صدر جمہ��ریہ کے ہاتھوں خصو صی ڈاک ٹکٹ  اور  خصو صی سکہ کا اجراء بھی عمل میں آئے گا ۔ دریں اثناءنیشنل ڈفینس پر بو دھنی کے 145؍ ویں نفری کا  کانوکیشن مومنٹ آئندہ 30؍ تاریخ کو پو نہ میں ہو گا ۔ صدر جمہوریہ اِس موقع پر مہمان خصو صی کے طور پر شر کت کریں گے ۔
***** ***** ***** 
ریاست کی نجی امداد یافتہ پرائمری  ‘  سیکنڈری  اور  ہائر سیکنڈری اسکو لوں کو 2023 - 24 ؁  اِس معا شی سال میں غیر تنخواہ خرچ پورا کرنے کے لیے 49؍ کروڑ  روپیوں کی امداد منظور کر للی گئی ہے ۔ یہ امداد تقسیم کرنے سے متعلق حکو متی فیصلہ اسکولی تعلیم محکمہ کی جانب سے شائع کیا گیا ہے ۔ حکو متی فیصلہ کے مطا بق 49؍ کرور 17؍ لاکھ 78؍ ہزار  507؍ روپئے کی غیر تنخواہ امداد منظور کی گئی ہے ۔ معیار کے مطا بق سب سے زیادہ تعداد  اور  اصول کے مطا بق اسکو لوں کو اولیت دی جائے گی ۔ اِس طرح کے احکا مات حکو متی فیصلہ میں دیے گئے ۔
***** ***** ***** 
تھانہ میں بھارت رتن لتا دینا ناتھ منگیشکر نغمہ اسکول کا سنگ بنیاد کل وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں عمل میں آ یا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نغمہ کی وراثت کو اگلی نسل کو دینے کے لیے یہ اسکو ل اہم کر دار ادا کرے گا ۔ اِس موقع پر سینئر نغمہ نگار  اُوشا منگیشکر ’  تھانے میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ابھیجیت بانگر  ’  ضلع کلکٹر  اشوک شِن گارے  سمیت دیگر معزز شخصیات موجود تھیں ۔ اِس اسکو ل کی تعمیر کے لیے میونسپل کارپوریشن حدود میں  ’’  بنیا دی سہو لیات تر قی  ‘‘  اِس اسکیم کے تحت ریاستی حکو مت نے 25؍ کروڑ روپیوں کی امداد  د ی ہے ۔
***** ***** ***** 
اسکو لی تعلیم کے وزیر دیپک کیسر کر نے کہا ہے کہ تمام اسکو لوں کو حکو متی اسکولوں کا درجہ دلانے کے لیے مرکزی حکو مت کو تجویز پیش کریں گے ۔ وہ کل جلگائوں ضلع کے فیض پور میں ریاستی ثانوی  و  اعلیٰ ثانوی اسکو لوں کے صدر مدرسین بورڈ کے 62؍ ویں ریاستی سطح کے سا لا نہ کنوکیشن کے اختتامی اجلاس سے مخاطب تھے ۔ انھوں نے کہا کہ اِس طرح کی منظوری ملنے کے بعد مرکز سے تمام اسکو لوں  کو  اور  بھی سہو لیات فراہم ہوں گی ۔ انھوں نے کہاکہ آ دھار کی تصدیق سے متعلق پریشانی دور ہونےکے بعد اسا تذہ کی 80؍ فیصد خالی جائیداد پُر کی جا ئیں گی ۔ گروپ اسکول ‘ گود لیے اسکول  اِن اسکیموں کا مقصد کسی بھی اسکول کو بند کرنا نہیں ہے ۔ بلکہ تمام اسکو لوں میں بہتر تعلیم  اور  سہو لیات کی فراہمی ہے ۔
***** ***** ***** 
عالمی وراثتی ہفتہ کی کل سے شروعات ہوگئی ہے ۔ یو نِسکو اِس بین الاقوامی تنظیم کی جانب سے ہر سال 19؍ نومبر تا 25؍ نومبر کے در میان عالمی وراثتی ہفتہ منا یا جاتا ہے ۔ ملک کے 37؍ عالمی ورثہ کے حامل مقا مات کو عوام دورہ کریں اِس کے لیے حکو مت کی طر ف سے اِس موقع پر سہو لیات فراہم کی جاتی ہے ۔ اِس میں ملک کے 29؍ ثقا فتی و قدرتی مقا مات کا شمار ہے ۔ اِس موقع پر کل چھتر پتی سمبھا جی نگر کے بی بی کے مقبرہ سمیت دیگر سیاحتی مقا مات پر سیاحوں کو مفت داخلہ دیا گیا ۔
***** ***** ***** 
کارتکی ایکا دشی کی منا سبت سے اُجنی آبی پُشتے سے چندر بھا گا ندی میں چار ہزار گھن فٹ فی سکینڈ کی رفتار سے پانی چھوڑا جا رہا ہے ۔ اِس کے پیش نظر ندی کے کنا رے آباد دیہاتوں  اور  بستیوں کو خبر دار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ پنڈھر پور کی یا ترا کے لیے آنے والے عقیدت مندوں کے پینے  اور  نہانے کے لیے ندی میں پانی چھوڑا گیا ہے ۔ چندر بھا گا ندی میں چھو ڑا گیا پانی پنڈھر پور بر وقت پہنچا نے کے لیے ندی کنارے کی بر قی فراہمی بند کر دی گئی ہے ۔ پانی چھوڑ نے سے قبل ندی میں 44؍ فیصد پانی کا ذخیرہ موجود ہونے کی اطلاع مستفید علاقے کی تر قیاتی اتھا رٹی کے سپرنٹنڈنگ انجینئر دھیرج ساڑے نے دی ہے ۔
دریں اثناء کارتکی ایکا دشی کے لیے پنڈھر پور آنے والے عقیدت مندوں کی سہو لت کے لیے محکمہ صحت کی جانب سے 22؍ تا 24؍ نومبر کے در میان سہ روزہ طبی جانچ کیمپ کا انعقاد کیاگیا ہے ۔ اِس طبی کیمپ کا زیادہ سے زیادہ عقیدت مندوں سے فائدہ اٹھا نے کی اپیل محکمہ صحت کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر رادھا کشن پوارنے کی ہے ۔
***** ***** ***** 
یہ خبریں آکاشوانی اورنگ آ باد سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** 
دھا را شیو میں جاری 65؍ ویں مہاراشٹر کیسری کے خطاب کے لیے آج مقابلہ ہو گا ۔ دھارا شیو کے شری تلجا بھوانی ڈسٹرکٹ اسپورٹس کامپلیکس میں آج گادی کے اکھاڑے کے زمرے میں گزشتہ مرتبہ کے کیسری شیو راج راکشے  اور  پر تھوی راج مو ہو ڑے  ‘  جبکہ مٹی کے اکھاڑے کے زمرے میں ہنگولی کے پہلوان گنیش جگتاپ  اور  ناسک کے ہر ور دھن سد گیر آمنے سامنے ہوں گے ۔ اِن دو نوں مقابلوں کے فاتحین کے مابین مہاراشٹر کیسری خطاب کے لیے مقابلہ ہوگا ۔ 92؍ کلو وزنی گادی کے زمرے میں شو لا پور کے راما کامبڑے نے پونے کے ابھیجیت بھوئیرکو شکست دے کر طلائی تمغہ  اور  بلیٹ گاڑی جیت لی ۔ جبکہ ابھیجیت بھوئیر کو نقرئی تمغے پر اکتفا ء کرنا پڑا ۔
***** ***** ***** 
ایک روزہ کر کٹ میچوں کے عالمی کپ میں کل فائنل مقابلے میں آسٹریلیاء نے ٹور نا منٹ میں نا قابل تسخیر رہنے والی بھارتی ٹیم کو شکست دے کر کر کٹ کے عالمی چیمپئن  ہونے کا خطاب حاصل کرلیا ۔ کل احمد آباد کے نریندر مودی اسٹورٹس کمپلیکس میں کھیلے گئے فائنل میچ میں آسٹریلیاء نے بھارت کی جانب سے دیئے گئے 241؍ رنوں کے ہدف کو 4؍ وکٹوں کے نقصان پر 43؍ ویں  اوور میں پورا کر لیا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی  اور  آسٹریلیاء کے نائب وزیر اعظم رچرڈ مارلس کے ہاتھوں فاتح آسٹریلیا ئی ٹیم کےکپتان پیٹ کمنس کو عالمی کپ ٹرافی دی گئی ۔اِس میچ میں 137؍ رنز بنا کر آسٹریلیا کی جیت میں اہم کر دار ادا کرنے والے بلّے بازٹر یوس ہیڈ کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا ۔ جبکہ اِس ٹور نا منٹ میں چھ نصب سنچر یوں  اور  تین سنچر یوں کی مدد سے 765؍ رنز بنا نے والے بلّے باز وراٹ کوہلی کو مین آ ف دی سیریز کے ایوارڈ سے نواز گیا ۔  
 وزیر اعظم نریندر مودی نے آسٹریلیا کی ٹیم کو عالمی چیمپئن بننے پر مبارکباد پیش کی ہے ۔ جبکہ ٹور نا منٹ میں بہترین کارکر دی کرنے والی بھارتی ٹیم پر ملک کو فخر ہونے کا پیغام بھی وزیر اعظم مودی نے اپنے ٹوئیٹ پیغام میں دیا ہے ۔
دریں اثناء آئندہ جمعرات سے بھارت  اور  آسٹریلیا کے ما بین ایک  ٹی  ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کھیلی جائے گی ۔ اِس سیریز کا پہلا میچ وشا کھا پٹنم میں کھیلا جائے گا ۔
***** ***** ***** 
تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کے تحت کل ناندیڑ ضلعےکےکنوٹ تعلقے کے کھیرڈا  اور  مارے گائوں میں آدیواسی شہر یوں کو مرکزی  اور  ریاستی حکو متوں کے مختلف فلاحی اسکیمات کی معلو مات دی گئی ۔ ساکنان کی جانب سے ملکا پور  اور  ماریگائوں میں سنکلپ یاترا کے تشہیری رتھ کا آدیواسی طرز پر استقبال کیا گیا ۔ اِس دوران عوام کو اُجو لا گیس یوجنا  ‘  پر دھان منتری ماتر تو وندنا یو جنا سمیت بچت گروپوں کو بینکوں کی معرفت فراہم کیے جانے والے قرض سے متعلق معلو مات فراہم کی گئی ۔
***** ***** ***** 
’’  تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا  ‘‘  کی معرفت سر کاری اسکیمات کا فائدہ عوام تک پہنچایا جائے۔ لاتور کی ضلع کلکٹر ورشا ٹھا کُر گھُگے نے متعلقہ افسران کو یہ ہدایت دی۔ وہ کل تر قی یافتہ بھارت یاترا کی قبل از تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سےمخاطب تھیں ۔ مختلف سر کاری اسکیمات کا فائدہ عوام  اور  محروم طبقات تک پہنچا نے کے لیے 22؍ تا 26؍ جنوری 2024؁ء کے دوران یہ خصو صی مہم چلا ئی جائے گی ۔
***** ***** ***** 
 چھتر پتی سمبھا جی نگر کے سنت ایکناتھ رنگ مندر میں کل ریاستی سطح کے بچوں کا مراٹھا ڈرامہ فیسٹیول منعقد ہوا ۔ اِس فیسٹیول کے فائنل رائونڈ میں جگہ بنا نے والے چھ ڈرامے کل پیش کیے گئے ۔ اِس فیسٹیول میں بیڑ  اور  کو لہا پور کے 40؍ فنکار بچوں نے حصہ لیا ۔ 
دریں اثناء ریاستی حکو مت کے ثقا فتی امور محکمے کی جانب سے چھتر پتی سمبھا جی نگر میں آج سے 62؍ ویں ریاستی مراٹھا فیسٹیول مقابلوں کے ابتدائی رائونڈ کا انعقاد کیا جائے گا ۔ جالنہ  ‘  والوج  اور  چھتر پتی سمبھا جی نگر کے 9؍ ڈرامہ  ادارے اس فیسٹیول میں ڈرامے پیش کریں گے ۔ 28؍ نومبر سے شہر کے تاپڑیہ ناٹیہ مندر میں روز آنہ ایک ڈرامہ پیش کیا جائے گا ۔
***** ***** ***** 
وزیر اعظم وشو کر ما اسکیم کے تحت دھارا شیو ضلع کے 15؍ ہزار وشو کر ما خاندانوں کو فی کس ایک لاکھ روپیوں کی سہو لیات دیے جانے کی اطلاع رکن اسمبلی رانا جگجیت سنگھ پاٹل نے دی ہے ۔ روایتی اسکل ہولڈر  افراد کو خود کا کاروبار شروع کرنے کے لیے اِس اسکیم کے تحت مر حلہ وار قرض دیا جا تا ہے ۔ رانا جگجیت سنگھ پاٹل نے اپیل کی ہے کہ بارہ بلوتے دار سمیت روایتی کاروبار شروع کرنے والے افراد کی معا شی حالت کو سدھار نے کے مقصد سے ضلعے کی عوام اِس کا فائدہ لیں۔
***** ***** ***** 
کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی کل ناندیڑ کے راستہ تلنگا نہ میں انتخابی تشہیر ی مہم کے لیے روانہ ہوئی ۔ وہ خصوصی طیارہ سے صبح ساڑھے گیارہ کے قریب ناندیڑ ہوائی اڈہ پہنچی  ۔ سابق وزیر اعلیٰ اشوک چو ہان  نے گاندھی کا اِس موقع پر استقبال کیا ۔ تلنگا نہ میں دو تشہیری ریلیوں سے خطاب کے بعد وہ ناندیڑ کے راستے دِلّی لوٹ گئی ۔
***** ***** ***** 
ہنگولی ضلعے کے بسمت  ‘  اونڈھا  اور  کلمنوری تعلقے کے 25؍ تا 30؍ گائووں میں آج علی الصبح پانچ بجکر نو منٹ پر زلزلے کے خفیف جھٹکے محسوس کیے گئے ۔ انسداد آفات محکمے کے مطا بق ریختر اسکیل پر اِس زلزلے کی شدت تین اعشا ریہ پانچ درج کی گئی ۔
***** ***** ***** 
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭ پو نہ کے فو جی طبی کالج کو اعلیٰ ترین صدارتی اعزاز  ‘  آئندہ ایک دسمبر کو صدر جمہوریہ کےہاتھوں دیا جائے گا 
٭ ٹھانے میں مجوزہ بھارت رتن لتا منگیشکر موسیقی اسکول کا وزیر اعلیٰ کے ہاتھوں سنگ بنیاد
٭ دھارا شیو میں آج مہاراشٹر کیسری کشتی کا خطابی مقابلہ
اور
٭ ایک روزہ عالمی کپ کرکٹ ٹور نا منٹ میں آسٹریلیا ئی ٹیم چھٹی بار فاتح 
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل آکاشوانی سماچار اورنگ آباد 
Aurangabad AIR News    پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
روس کی غیر ملکی کرنسی کی ادائیگی 'سلیکٹیو ڈیفالٹ' میں: S&P ایجنسی
روس کی غیر ملکی کرنسی کی ادائیگی ‘سلیکٹیو ڈیفالٹ’ میں: S&P ایجنسی
6 اگست 2011 کو نیویارک کے مالیاتی ضلع میں اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کا ہیڈ کوارٹر۔ — اے ایف پی پیرس: کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی S&P گلوبل ریٹنگز نے ہفتے کے روز روس کی غیر ملکی کرنسی کی ادائیگیوں کی درجہ بندی کو گھٹا کر “سلیکٹیو ڈیفالٹ” کر دیا جب کہ ماسکو نے اس ہفتے روبل میں ڈالر کے حساب سے قرض ادا کیا۔ ایجنسی کو یہ توقع نہیں ہے کہ سرمایہ کار روبل کی ادائیگیوں کو اصل میں واجب الادا رقوم کے برابر ڈالر میں تبدیل…
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 2 years
Text
AOC، اسکواڈ زیربحث ہے کیونکہ ڈیمز ان کے 'گہری پریشانی والے' ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں۔ #اہمخبریں
New Post has been published on https://mediaboxup.com/aoc%d8%8c-%d8%a7%d8%b3%da%a9%d9%88%d8%a7%da%88-%d8%b2%db%8c%d8%b1%d8%a8%d8%ad%d8%ab-%db%81%db%92-%da%a9%db%8c%d9%88%d9%86%da%a9%db%81-%da%88%db%8c%d9%85%d8%b2-%d8%a7%d9%86-%da%a9%db%92-%da%af%db%81/
AOC، اسکواڈ زیربحث ہے کیونکہ ڈیمز ان کے 'گہری پریشانی والے' ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں۔
Tumblr media
نئیاب آپ فاکس نیوز کے مضامین سن سکتے ہیں!
کی انتہائی بائیں بازو کی پالیسیاں دستہ بنا رہے ہیں وسط مدتی انتخابات کے لئے موسم بھی مشکل ڈیموکریٹس اور کچھ ڈیموکریٹس کے مطابق، سوئنگ ڈسٹرکٹ کے اعتدال پسندوں کو خطرے میں ڈالنا۔
اعتدال پسندوں کی مدد کے لیے بنائے گئے پی اے سی کے ایک رہنما نے فاکس نیوز ڈیجیٹل کو بتایا کہ پالیسیاں نمائندے کی طرف سے ٹرمپیٹ کی گئیں۔ الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز اور اس کا ترقی پسند دستہ مسابقتی نشستوں پر چلنے والے ڈیموکریٹس کے لیے بہت زہریلا ہے جو اس بات کا تعین کرے گا کہ آیا ڈیموکریٹس اکثریت پر قابض ہیں۔
“ہم 2020 کے انتخابات کے بعد سے چھتوں سے اس کا نعرہ لگا رہے ہیں،” سینٹر لیفٹ تھرڈ وے کے ایگزیکٹو نائب صدر اور شیلڈ پی اے سی کے شریک بانی میٹ بینیٹ نے کہا، جس نے گزشتہ سال اعتدال پسند ڈیموکریٹس کے دفاع کے لیے آغاز کیا تھا۔
Tumblr media
نمائندگان آیانا پریسلے، الہان ​​عمر، راشدہ طلیب، اور الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ (گیٹی امیجز)
انہوں نے کہا کہ 2020 کا الیکشن ایک ویک اپ کال تھا جب ڈیموکریٹس نے ایوان کی 14 نشستیں کھو دی تھیں اور “پولیس کو ڈیفنڈ” جیسے مسائل جی او پی کے حملوں کا مرکز تھے۔ اور 2021 کی ورجینیا کے گورنر کی دوڑ بائیں بازو کی پالیسیوں کے پیچھے ہٹنے کی ایک اور مثال تھی جب ریپبلکنز نے تنقیدی ریس تھیوری اور اسکول کووِڈ پالیسیوں کو مرکز کے مرحلے میں ڈالا – ریپبلکن گلین ینگکن کو فتح کی طرف راغب کیا۔
AOC نے NYC کے جرائم میں کودنے کے لیے چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کی میعاد ختم ہونے سے منسلک کیا
بینیٹ نے فاکس نیوز ڈیجیٹل کو بتایا کہ اسکواڈ کی پالیسیاں “بروک لین میں ٹھیک کام کرتی ہیں۔” “لیکن میں یہ کہوں گا کہ وہ مسابقتی اضلاع اور ریاستوں میں انتخاب لڑنے والے ڈیموکریٹس کے لیے گہرے مسائل کا شکار ہیں۔ وہ ریپبلکنز کو بہت طاقتور حملوں کے ساتھ مسلح کرتے ہیں، اگرچہ بہت گمراہ کن، لیکن سیاسی طور پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں۔”
وہ اسکواڈ پر زور دیتا ہے کہ وہ اس بات کا احساس کرے کہ ان کی بنیاد پرست پالیسیاں ڈیموکریٹس کے وسط مدتی امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہیں: “میرا پیغام یہ ہوگا، براہ کرم سمجھیں کہ آپ کے ضلع میں جو کام کرتا ہے وہ مغربی آئیووا میں کام نہیں کرتا اور آپ جو کہتے ہیں اس کے نتائج آپ کے ڈیموکریٹک ساتھیوں پر پڑ سکتے ہیں۔ پارٹی کی اکثریت برقرار رکھنے کی صلاحیت پر گہرا اثر پڑتا ہے،” بینیٹ نے کہا۔
Tumblr media
23 مارچ کو نیویارک کے روچیسٹر میں 6 ستمبر کو پولیس نے گرفتاری کے دوران ایک سیاہ فام شخص ڈینیئل پروڈ کی موت پر ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین نے “پولیس کو ڈیفنڈ کریں” کا نشان اٹھا رکھا تھا۔ 2020. REUTERS/Brendan McDermid
ریپبلکنز کا مقصد تمام ڈیموکریٹس کو بائیں بازو کے اسکواڈ کے ارکان کے طور پر رنگنا ہے، اور توقع کی جاتی ہے کہ ثقافتی جنگ کے ٹچ اسٹون کے مسائل وسط مدتی مہم کی حکمت عملی میں نمایاں ہوں گے۔
ریپبلکن نیشنل کمیٹی کے ترجمان نیتھن برانڈ نے فاکس نیوز ڈیجیٹل کو بتایا کہ “اسکواڈ کے بنیاد پرست خیالات آج کی ڈیموکریٹ پارٹی میں مرکزی دھارے میں شامل ہیں۔” اس نے ہاؤس سپیکر نینسی پیلوسی، ڈی-کیلیف کے ساتھ رولنگ سٹون میگزین کے سرورق کا حوالہ دیا، جس میں اوکاسیو کورٹیز اور اسکواڈ کے ساتھی رکن نمائندے الہان ​​عمر، ڈی-من کی مدد کی گئی۔
بریتھ ایکٹ کیا ہے؟ اسکواڈ کے ممبران وسیع پیمانے پر بل کو آگے بڑھاتے ہیں جو پولیس کے فنڈز میں کمی کرتا ہے، معاوضہ دیتا ہے
“جو بائیڈن اور نینسی پیلوسی نے اپنا ایجنڈا قبول کر لیا ہے، اور اس کے نتیجے میں ڈیموکریٹس مایوس کن پول نمبر، ووٹروں کی حوصلہ شکنی اور نومبر میں شکست کو دیکھ رہے ہیں۔”
وسط مدتی انتخابات تاریخی طور پر اقتدار میں آنے والی پارٹی کے لیے بہت مشکل ہیں اور توقع ہے کہ یہ سال ڈیموکریٹس کے لیے صدر بائیڈن کی کم منظوری کی درجہ بندی اور مہنگائی کے ساتھ خاص طور پر مشکل ثابت ہو گا جس نے ووٹروں کو ان کی جیبوں میں ڈالا ہے۔
اعتدال پسند ڈیموکریٹس کے لیے مزید پیچیدہ چیزیں، اسکواڈ کے ممتاز ارکان پولیس کو ڈیفنڈ کرنے، ICE کو ختم کرنے، وفاقی جیلوں کو مرحلہ وار ختم کرنے اور مزید بہت کچھ کرنے کی وکالت کرتے رہتے ہیں۔ بینیٹ نے کہا کہ اعتدال پسند ڈیموکریٹس جو اس کے برعکس یقین رکھتے ہیں انہیں اپنے اضلاع میں اسکواڈ کی پالیسیوں سے خود کو دور رکھنے پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔
Tumblr media
نمائندہ ایلیسا سلوٹکن، D-Mich.، ایک اعتدال پسند ڈیموکریٹ ہیں جو ایک جھولے والے ضلع میں دوبارہ انتخاب کے لیے ہیں۔
بینیٹ نے کہا کہ “پرتشدد جرائم عروج پر ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ پولیس ان جگہوں پر رہتے ہیں جہاں اہم پرتشدد جرائم ہوتے ہیں۔”
اب تک، اس کی شیلڈ پی اے سی 11 سوئنگ ڈسٹرکٹ ڈیموکریٹس کی حمایت کر رہی ہے – تمام خواتین: آئیووا کی نمائندے سنڈی ایکسن، ورجینیا کی ایلین لوریا، مشی گن کی ایلیسا سلوٹکن، نیواڈا کی سوسی لی، ورجینیا کی جینیفر ویکسٹن، کنساس کی شیریس ڈیوڈز، اینجی مینیسوٹا کی، پنسلوانیا کی سوسن وائلڈ، واشنگٹن کی کم شریئر، ورجینیا کی ابیگیل اسپینبرگر اور نیو جرسی کی مکی شیرل۔
بینیٹ نے کہا، “انہیں اس تصور پر بہت سختی سے پیچھے ہٹنا پڑا ہے کہ زیادہ تر ڈیموکریٹس بائیں بازو کے خیالات کا اشتراک کرتے ہیں، اور انہیں اس کے بارے میں بہت واضح ہونا پڑے گا،” بینیٹ نے کہا۔ “نہیں، میں پولیس کو ڈیفنڈ نہیں کرنا چاہتا۔ دراصل میں سمجھتا ہوں کہ پولیس کو مزید فنڈنگ ​​ملنی چاہیے۔”
فاکس نیوز ایپ حاصل کریں۔
2020 کے انتخابات کے بعد، جب ڈیموکریٹس نے ایوان کا کنٹرول برقرار رکھا لیکن انہیں غیر متوقع نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، تو اعتدال پسندوں نے اسکواڈ پر میڈیکیئر فار آل، سوشلائزڈ میڈیسن، گرین نیو ڈیل اور پولیس کو ڈیفنڈ کرنے کا بھی الزام لگایا۔
لیکن اس وقت اوکاسیو کورٹیز پیچھے دھکیل دیا ساتھی ڈیموکریٹس کے خلاف اس کی پالیسیوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حملے کی اس لائن کے لیے کوئی “مجبور ثبوت” نہیں ہے۔ اس نے ڈیموکریٹس کو کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران ڈیجیٹل مہم چلانے میں ناکامی اور اپنی دوڑ میں کم کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر پکارا۔
Tumblr media
واشنگٹن، ڈی سی – 12 مارچ: نمائندہ کوری بش (D-MO) نے 12 مارچ 2021 کو وائٹ ہاؤس کے قریب بلیک لائیوز میٹر پلازہ میں قید خواتین اور لڑکیوں کی “100 خواتین کے لیے 100 خواتین” ریلی میں شرکت کی۔ (تصویر بذریعہ پال موریگی/گیٹی امیجز) (گیٹی امافس)
اب، اسکواڈ اعتدال پسندوں، خاص طور پر سین جو منچن، DW.Va. پر، بائیڈن کے بڑے پیمانے پر بلڈ بیک بیٹر پلیٹ فارم کو پاس کرنے میں ناکامی کا الزام لگا رہا ہے۔ ووٹروں میں عدم اطمینان اس لیے ہے کہ ڈیموکریٹس اپنے انتخابی وعدوں کو پوری طرح سے پورا نہیں کر سکے۔
نمائندہ کوری بش، ڈی-مو، نے جواب دیا۔ Axios رپورٹ اسکواڈ کی سیاست پر تنقید کرنے والے اعتدال پسندوں کے بارے میں اور نشاندہی کی کہ اعتدال پسندوں نے چائلڈ ٹیکس کریڈٹ میں مستقل توسیع کو ختم کر دیا۔
بش نے ٹویٹ کیا، ’’اگر آپ ابھی تک نہیں پکڑے تھے، ہر بار جب میڈیا ترقی پسندوں کو مورد الزام ٹھہراتا ہے، تو کچھ قدامت پسند ڈیموکریٹس پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں،‘‘ بش نے ٹویٹ کیا۔ “اس بار یہ ہے کہ انہوں نے 40 لاکھ بچوں کو غربت میں بھیج دیا کیونکہ انہوں نے چائلڈ ٹیکس کریڈٹ کو مار ڈالا ہے۔ پریشان نہ ہوں۔”
Ocasio-Cortez نے اپنے ساتھی اسکواڈ ممبر کو ریٹویٹ کیا، جواب دیا: “100%”
Source link
0 notes
omega-news · 2 years
Text
مری کو ضلع کا درجہ دینے کی منظوری
مری کو ضلع کا درجہ دینے کی منظوری
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری کو ضلع کا درجہ دینے کی منظوری دے دی وزیراعلیٰ پنجاب نے سانحہ مری کی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں مختلف اقدامات کا حکم دیا ہے ۔تحقیقاتی ٹیم نے آئندہ حادثات سے بچنے کیلئے وزیر اعلیٰ کو سفارشات پیش کی تھیں۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے مری میں محکمہ موسمیات کے دفتر کے قیام اور بلدیاتی انتخابات کے بعد مری کو آئندہ مالی سال میں باضابطہ ضلع کا درجہ دینے کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
newstimeurdu · 2 years
Text
مری کا نیا نام کیا رکھا جا رہا ہے؟
مری کا نیا نام کیا رکھا جا رہا ہے؟
مری کو ضلع کا درجہ دینے اور اس کا نیا نام ضلع کوہسار رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ لاہور: ذرائع کا بتانا ہے کہ سیاحتی علاقے کے لیے کوہسار ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری کو ضلع کوہسار بنانے کے قیام اور کوہسار ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے لیے ہدایات جاری کیں۔ ذرائع کے مطابق ضلع کوہسار کی حد بندی کے لیے بورڈ آف ریونیو سے سفارشات طلب کر لی گئی ہیں، کون…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes