Tumgik
#گرین انرجی
urduchronicle · 6 months
Text
پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان گرین انرجی سے متعلق معاہدہ طے پا گیا
پاکستان اور ڈنمارک میں گرین انرجی سے متعلق معاہدہ ہوگیا،کراچی میں ڈنمارک کے سفیر نے کہا سیلاب،گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا انسانوں کے لیے خطرہ ہے،موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی اورماحولیاتی تغیر سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششوں کے تناظرمیں ڈنمارک سفارت خانے کی جانب سے کراچی کے مقامی ہوٹل میں تقریب کا انعقاد کیاگیا۔ پاکستان میں ڈنمارک کے سفیر جیکب لینولف کا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
rising-gwadar · 1 month
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
پاکستان چین کا 5 نئی اقتصادی راہداریوں کے لیے کوششیں تیز، ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق_
ان رہداریوں کو 5 ایز فریم ورک سے منسلک کیا جائے گا_ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور چینی سفیر کا ملاقات میں اتفاق
یہ اتفاق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال اور چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ کے درمیان وزارت منصوبہ بندی میں ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں کیا گیا_
چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے پروفیسر احسن اقبال کو چوتھی بار وزیر منصوبہ بندی کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی_
واضح رہے کہ ان پانچ نئے اقتصادی راہداریوں پر ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جاہے گا ان راہداریوں ملازمتوں کی تخلیق کی راہداری، اختراع کی راہداری، گرین انرجی کی راہداری، اور جامع علاقائی ترقی شامل ہیں_
ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ چین کی وزارت منصوبہ بندی اور قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن (این ڈی آر سی) اور وزرات منصوبہ بندی اقتصادی راہدریوں پر الگ الگ Concept Paper مرتب کریں گے، جو مستقبل میں ہر شعبے کے لیے ایک واضح روڈ میپ فراہم کریں گے_
جبکہ بعدآزں یہ Concept Paper جے سی سی میں پیش کی جاہیں گی_
یاد رہے کہ وزارت منصوبہ بندی نے پہلے ہی 5Es فریم ورک پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جس میں ایکسپورٹ، انرجی، ایکویٹی، ای پاکستان اور ماحولیات شامل ہیں_
وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت ہر شعبے میں پاکستان کی خوشحالی کو آگے بڑھانے کے لیے یہ فریم ورک پانچ نئے اقتصادی راہداریوں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا_
ملاقات میں وفاقی وزیر نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ذریعے پاکستان کی برآمدی صلاحیتوں کو تیز کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کے اندر خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کی کامیابی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے ایک حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا_
انہوں نے ایک "ون پلس فور" ماڈل تجویز کیا، جس کے تحت پاکستان میں ہر SEZ کو چین کے ایک صوبے کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی، SEZs کے اندر خصوصی کلسٹرز تیار کرنے کے لیے ایک صنعتی گروپ، تکنیکی مہارت فراہم کرنے کے لیے چین سے ایک SEZ، اور ایک سرکاری کمپنی کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی_
جبکہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زور اشتراکی فریم ورک پاکستان میں SEZs کے قیام اور ترقی کو تیز کرے گا، ان کی مسابقت اور سرمایہ کاروں کے لیے کشش میں اضافہ کرے گا_
اس موقع پر چین کے سفیر کے سی پیک کے فیز ٹو پر عمل دررامد تیز کرنے پر پاکستان کی کاوشوں کو سراہا_
انہوں نے خصوصی طور پر وفاقی وزیر کی سی پیک کے منصوبوں پر دلچسبیبی لینے اور منصوبوں کو تیز کرنے پر کوششوں کو سراہا_
جبکہ وفاقی وزیر کو خصوصی طور پر مسٹر سی پیک کے لقب سے مخاطب کرتے ہوے کہا چینی قیادت اپکی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے_
مزید براں، پروفیسر احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ SEZs کی کامیابی کا انحصار ان کی مخصوص صنعتوں کے کلسٹر بننے، پیمانے کی معیشتوں کو فروغ دینے، اور جدت اور ترقی کے لیے سازگار ایک متحرک ماحولیاتی نظام کی تشکیل پر ہے_
ملاقات میں بات گوادر پورٹ اور M-8 موٹروے جیسے اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر خصوصی زور دینے کے ساتھ علاقائی روابط بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی، جو تجارتی روابط کو مضبوط کریں گے اور علاقائی انضمام کو آسان بنائیں گے_
ملاقات میں وفاقی وزیر نے چینی سفیر کو یقین دلایا کہ حکومت چینی حکام کی سیکورٹی کے کیے بھر پور اقدامات اٹھا رہئ ہے_
1 note · View note
akksofficial · 2 years
Text
چین میں صارفین کے لیے ڈیجیٹل کوپنز کی زبردست سہولت
چین میں صارفین کے لیے ڈیجیٹل کوپنز کی زبردست سہولت
بیجنگ (عکس آن لائن) “لیبر ڈے” کی تعطیلات کے دوران، بیجنگ کے رہائشی مسٹر وانگ جِینگ یو نے ایک سمارٹ فریج خریدا ہے۔ بیجنگ گرین انرجی سیونگ کنزمپشن کوپنز اور پروموشنل ڈسکاؤنٹس کی وجہ سے، انہیں 2,200 یوآن کی بچت ہوئی ہے۔ پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق کنزیومر کوپنز نے نہ صرف معیشت کو فروغ دیا، بلکہ صنعتوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو بھی اس وبا کے باعث درپیش مشکلات کو ایک حد تک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
امریکہ نے پاکستان میں پاور سکیم کا اعلان کر دیا | ایکسپریس ٹریبیون
امریکہ نے پاکستان میں پاور سکیم کا اعلان کر دیا | ایکسپریس ٹریبیون
اسلام آباد: ریاستہائے متحدہ (یو ایس) نے جمعہ کو پاکستان میں بجلی کے شعبے میں کارکردگی کو بڑھانے کے لیے 23.5 ملین ڈالر کا چار سالہ منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔ یونائیٹڈ سٹیٹس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (یو ایس ایڈ) کے مشن ڈائریکٹر جولی اے کوینن نے ایک بیان میں کہا کہ اس منصوبے کا مقصد پاکستان کے انرجی مکس میں گرین انرجی کا حصہ بڑھانا ہے۔ امریکی حکومت، USAID کے ذریعے، موسمیاتی تبدیلیوں سے…
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 2 years
Text
بھارت 20 سالوں میں 500 بلین ڈالر کی گرین انرجی برآمد کر سکتا ہے: مکیش امبانی #بزنس
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d8%a8%da%be%d8%a7%d8%b1%d8%aa-20-%d8%b3%d8%a7%d9%84%d9%88%da%ba-%d9%85%db%8c%da%ba-500-%d8%a8%d9%84%db%8c%d9%86-%da%88%d8%a7%d9%84%d8%b1-%da%a9%db%8c-%da%af%d8%b1%db%8c%d9%86-%d8%a7%d9%86%d8%b1%d8%ac/
بھارت 20 سالوں میں 500 بلین ڈالر کی گرین انرجی برآمد کر سکتا ہے: مکیش امبانی
Tumblr media Tumblr media
مکیش امبانی نے کہا کہ ہندوستان کے پاس جیواشم ایندھن پر انحصار ختم کرنے کی حکمت عملی ہونی چاہئے۔
نئی دہلی: تیل سے ٹیلی کام کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی نے بدھ کو کہا کہ اگلے 20 سالوں میں صاف توانائی کی برآمدات $500 بلین تک بڑھنے کے ساتھ ہندوستان ایک عالمی سبز توانائی کی سپر پاور بن سکتا ہے۔
ریلائنس سمیت ہندوستانی کمپنیوں نے ہندوستان کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اربوں ڈالر کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے جس میں بیٹری اسٹوریج، فیول سیلز بنانا اور $1 فی کلوگرام سے کم پر گرین ہائیڈروجن پیدا کرنا شامل ہے۔
“اگر پچھلے 20 سالوں میں، ہم ہندوستان کے آئی ٹی سپر پاور کے طور پر ابھرنے کے لیے جانے جاتے تھے، تو اگلے 20 سال، مجھے یقین ہے کہ ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ، توانائی اور لائف سائنسز میں ایک سپر پاور کے طور پر ہمارے ابھرنے کا نشان بنے گا،” امبانی، ایشیا کے امیر ترین آدمیوں میں سے ایک۔ ایشیا اکنامک ڈائیلاگ میں کہا۔
ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا اور صارف ہے اور اس کا پاور سیکٹر کوئلے پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
امبانی نے کہا کہ ہندوستان کے پاس آئندہ دو سے تین دہائیوں میں جیواشم ایندھن پر انحصار ختم کرنے کی حکمت عملی ہونی چاہئے۔
“اگلی دو سے تین دہائیوں تک، کوئلے اور درآمد شدہ تیل پر ہندوستان کا انحصار برقرار رہے گا۔ لیکن، ہمارے پاس آئندہ دو سے تین دہائیوں میں اسے ختم کرنے کا منصوبہ ہونا چاہیے۔”
ارب پتی نے کہا کہ ہندوستان کو قریب اور درمیانی مدت میں “کم کاربن اور بغیر کاربن کی حکمت عملی” پر عمل کرنا ہوگا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 2070 تک ہندوستان کو خالص صفر کاربن ایمیٹر بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ قوم 2030 تک 450 گیگا واٹ (جی ڈبلیو) قابل تجدید توانائی نصب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جو اس وقت تقریباً 105 گیگا واٹ ہے، اور حال ہی میں 5 پیدا کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ 2030 تک ہر سال ملین ٹن گرین ہائیڈروجن۔
امبانی نے کہا، “ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ (ہم)… گرین ہائیڈروجن کی قیمت ایک ڈالر فی کلو کے حساب سے لائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم اس کی نقل و حمل اور تقسیم بھی ایک ڈالر فی کلو سے کم پر کریں،” امبانی نے کہا۔
انہوں نے کہا، “میرے خیال میں ہم یہ سب کچھ پلس یا مائنس 20 فیصد کر سکیں گے۔”
. Source link
0 notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
دبئی: سولر پاور سے 2 لاکھ 50 ہزار گھروں کو بجلی کی فراہمی کا منصوبہ
دبئی: سولر پاور سے 2 لاکھ 50 ہزار گھروں کو بجلی کی فراہمی کا منصوبہ
دبئی: سولر پاور سے 2 لاکھ 50 ہزار گھروں کو بجلی کی فراہمی کا منصوبہ     دبئی ، 26جنوری ( آئی این ایس انڈیا )   دبئی میں شمسی توانائی کے ایک حالیہ منصوبے کے تحت گرین انرجی کے ذریعے دو لاکھ 50 ہزار گھروں کو بجلی فراہم کی جائے گی۔ عرب نیوز کے مطابق دبئی الیکٹریک سٹی اور واٹر سپلائی اتھارٹی کی جانب سے یہ منصوبہ محمد بن راشد آل مکتوم سولر پارک سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر شروع کیا گیا ہے۔   عرب امارات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
دبئی میں شمسی توانائی سے ڈھائی لاکھ گھروں کو بجلی کی فراہمی کا منصوبہ
دبئی میں شمسی توانائی سے ڈھائی لاکھ گھروں کو بجلی کی فراہمی کا منصوبہ
دبئی میں گرین انرجی کے ایک حالیہ منصوبے کے تحت شمسی توانائی کے ذریعے 2 لاکھ 50 ہزار گھروں کو بجلی فراہم کی جائے گی۔ عرب نیوز کے مطابق دبئی الیکٹریسٹی اور واٹر سپلائی اتھارٹی کی جانب سے یہ منصوبہ محمد بن راشد آل مکتوم سولر پارک سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر شروع کیا گیا ہے۔ عرب امارات کی نیوز ویب سائٹ نیشنل نیوز کے مطابق اس منصوبے کے ذریعے 900 میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔ سولر سسٹم لگانے کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistan-news · 2 years
Text
نقص چھری میں ہے یا استعمال کرنے والے میں؟
حال ہی میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق گلاسگو میں ہونے والی اقوامِ متحدہ کی کانفرنس میں توانائی کے حصول کے آلودہ طریقوں کی جگہ شفاف ذرایع سے ’’گرین انرجی ‘‘ کے حصول کی خاطر جو طریقے زیرِ بحث آئے ان میں جوہری توانائی کا موزوں نا موزوں ہونا بھی شامل تھا۔ ہر فارمولے کی طرح جوہری توانائی کو فروغ یا فروغ نہ دینے کے حق اور مخالفت میں دلائل دیے گئے۔ لیکن جس طرح ماحولیاتی ٹائم بم بارہ کے ہندسے پر پہنچنے کے لیے آخری ٹک ٹک کر رہا ہے۔ دنیا کے پاس اپنی پسند و ناپسند کی یکجائی کے لیے بہت وقت مختصر رہ گیا ہے۔ تو کیا جوہری توانائی بھی آلودہ توانائی کے مستقل متبادل کی تلاش تک ایک عبوری حل پیش کر سکتی ہے ؟ اس وقت جب بھی عالمی جوہری کلب کا ذکر ہوتا ہے صرف جوہری ہتھیاروں سے مسلح نو ممالک کے نام ذہن میں آتے ہیں۔ حالانکہ جوہری طاقت کے استعمال کی صلاحیت محض ہتھیار سازی تک محدود نہیں بلکہ توانائی اور طبی میدان میں اس کے استعمالات بھی اچھے خاصے ہیں۔
اس اعتبار سے دیکھا جائے تو عالمی جوہری کلب کے نو نہیں چونتیس ارکان ہیں۔ جیسے اسرائیل اور شمالی کوریا کی تحویل میں صرف جوہری ہتھیار ہیں۔ جب کہ سات ممالک امریکا ، روس ، چین ، برطانیہ ، فرانس ، بھارت اور پاکستان کے پاس نہ صرف جوہری ہتھیار ہیں بلکہ وہ توانائی سمیت دیگر شعبوں میں بھی جوہری صلاحیت کا استعمال کر رہے ہیں۔ پچیس دیگر ممالک جوہر سے توانائی بھی حاصل کر رہے ہیں اور غیر عسکری شعبوں میں بھی ایٹمی صلاحیت سے کام لے رہے ہیں۔ ( ان ممالک میں ارجنٹینا ، آرمینیا ، بیلاروس ، بلغاریہ، بیلجیم ، برازیل ، کینیڈا ، چیک ریپبلک ، فن لینڈ ، جرمنی ، ہنگری ، ایران ، جاپان ، میکسیکو ، نیدرلینڈز، رومانیہ، سلووینیا ، سلواکیہ ، جنوبی افریقہ ، اسپین، جنوبی کوریا، سویڈن ، سوئٹزرلینڈ ، یوکرین اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں ۔) جوہری ری ایکٹرز سے عالمی پیمانے پر دس فیصد بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ جن بتیس ممالک کے پاس جوہری پلانٹس ہیں ان میں سے اٹھارہ ممالک کا تعلق یورپ سے ہے۔ فرانس بجلی کی ضروریات کا اکہتر فیصد جوہری توانائی سے پورا کرتا ہے۔
سلووینیا کی بجلی کی تریپن فیصد پیداوار، یوکرین کی اکیاون فیصد ، ہنگری کی اڑتالیس فیصد ، بلغاریہ کی اکتالیس فیصد، بیلجیم کی انتالیس فیصد ، سلووینیا کی اڑتیس فیصد ، چیک ری پبلک کی سینتیس فیصد ، آرمینیا کی پینتیس فیصد ، فن لینڈ کی چونتیس فیصد ، سوئٹزرلینڈ کی تینتیس فیصد ، سویڈن کی تیس فیصد ، اسپین کی بائیس فیصد ، روس کی اکیس فیصد ، رومانیہ کی بیس فیصد، برطانیہ اور کینیڈا کی پندرہ فیصد ، جرمنی کی گیارہ فیصد ، ارجنٹینا کی آٹھ فیصد ، پاکستان کی سات فیصد ، جنوبی افریقہ کی چھ فیصد ، میکسیکو اور چین کی پانچ فیصد ، بھارت اور نیدر لینڈز کی تین تین فیصد ، برازیل اور ایران کی دو فیصد ، بیلاروس اور متحدہ عرب امارات کی ایک فیصد بجلی جوہری ذرایع سے حاصل ہوتی ہے۔ دو ہزار گیارہ تک جاپان اپنی بجلی کی تیس فیصد ضروریات جوہری پلانٹس سے پوری کر رہا تھا۔ تاہم سونامی کے سبب فوکوشیما پلانٹ سے تابکاری خارج ہونے کے بعد تمام جوہری ری ایکٹرز کو کڑے معائنے کے لیے بند کر دیا گیا۔ 
اس وقت جاپان محض پانچ فیصد بجلی جوہری زرایع سے پیدا کر رہا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کا زمہ دار سب سے بڑا ملک امریکا آج بھی توانائی کی ساٹھ فیصد ضروریات روایتی آلودہ ایندھن ( تیل ، کوئلہ وغیرہ ) کے استعمال سے پوری کر رہا ہے۔ جب کہ بقیہ بیس فیصد بجلی شمسی توانائی، ہوا اور پانی سے اور بیس فیصد ایٹمی توانائی سے پیدا ہو رہی ہیں۔ جوہری توانائی کے مثبت استعمال کے بارے میں بدظنی روزِ اول سے ہی پیدا ہو گئی جب ہیرو شیما اور ناگاساکی پر علی الترتیب چھ اور نو اگست کو ایٹم بم گرا۔ چنانچہ جیسے ہی ذہن میں لفظ ایٹم آتا ہے تو موت کی چھتری بھی تصور میں کھل جاتی ہے۔ اس تصور کو پینتالیس برس تک جاری رہنے والی سرد جنگ کے دوران غیر روایتی اسلحے کی بے لگام دوڑ نے مزید پختہ کر دیا۔ اس وقت نو ممالک کے تحویل میں تیرہ ہزار ایک سو پچاس ہتھیار ہیں۔ ان میں سے نوے فیصد ہتھیاروں کے مالک امریکا اور روس ہیں۔ سرد جنگ کے عروج میں انیس سو چھیاسی تک ان ہتھیاروں کی تعداد لگ بھگ پینسٹھ ہزار تھی۔
ذرا سوچئے انسانی بدظنی اور غلبے کی خواہش نے ایسے مہنگے تباہ کن ہتھیاروں کی تیاری، دیکھ بھال اور پھر تلفی پر کس قدر سرمایہ خرچ کروایا۔ مگر جوہری ہتھیاروں میں خاصی کمی کے بعد بھی دنیا کے بنیادی مسائیل جوں کے توں بھی نہیں رہے بلکہ مزید ابتر ہوتے چلے گئے۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امید تھی کہ اب جوہری ہتھیاروں کی ضرورت کم سے کم ہوتی چلی جائے گی۔ ایک جانب جہاں امریکا اور روس نے اپنا دو تہائی ذخیرہ تلف کر دیا تو دیگر ممالک نے اپنے ہتھیاری ذخیرے بڑھانے شروع کر دیے۔ مثلاً امریکی محکمہ دفاع کا اندازہ ہے کہ دو ہزار تیس تک چین کے موجودہ ساڑھے تین سو ایٹمی ہتھیاروں میں تین گنا اضافہ ہو جائے گا اور ان کی تعداد ایک ہزار سے اوپر پہنچ جائے گی۔ اس وقت اگر دنیا میں موجود جوہری ذخیرے کی جمع تقسیم کی جائے تو روس چار ہزار تین سو دس ، امریکا تین ہزار سات سو پچاس ، فرانس دو سو نوے ، برطانیہ ایک سو پچانوے ، پاکستان ایک سو ساٹھ ، بھارت ڈیڑھ سو، اسرائیل نوے اور شمالی کوریا پینتیس جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔
ان میں سے چھ ممالک یعنی روس ، چین ، برطانیہ ، پاکستان ، بھارت اور شمالی کوریا اپنے زخائر مزید بڑھا رہے ہیں۔ اب تک کی واحد مثبت مثال جنوبی افریقہ کی ہے۔ جس کی تحویل میں انیس سو نوے کی دہائی تک چھ جوہری ہتھیار تھے۔ نیلسن منڈیلا کے صدر بننے کے بعد جنوبی افریقہ کا عسکری جوہری پروگرام ختم کر دیا گیا اور جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے ( این پی ٹی ) پر دستخط کر دیے گئے۔جہاں تک ایک ایسی دنیا کا خواب ہے جو ایٹمی اسلحے سے تو پاک ہو مگر ایٹمی صلاحیت کو کرہِ ارض کی آلودگی میں کمی اور ماحولیاتی بہتری کے لیے توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ تو ایسی کوئی بھی بات منہ سے نکلتے ہی ہم میں سے بہت سوں کی آنکھوں میں انیس سو چھیاسی میں چرنوبل ایٹمی ری ایکٹر کے پھٹنے اور اس کے نتیجے میں تابکاری کے پھیلاؤ کی تصاویر چلنا شروع کر دیتی ہیں۔ اور پھر دو ہزار گیارہ میں جاپان میں فوکوشیما ری ایکٹر کا حادثہ یاد آ جاتا ہے۔ 
ایک صدی پہلے انسان نے ہوائی سفر کیا تو شروع شروع میں بہت حادثے ہوتے تھے۔ رفتہ رفتہ ٹیکنالوجی کی ترقی سے فضائی حادثات کی شرح کم سے کم ہوتی چلی گئی۔ آج فضائی سفر ریل اور سڑک کے مقابلے میں زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ جوہری توانائی کا بھی یہی معاملہ ہے۔ اب جو ری ایکٹرز بن رہے ہیں وہ گزشتہ کے مقابلے میں زیادہ محفوظ کہے جاتے ہیں۔ ایک خدشہ یہ بھی ظاہر کیا جاتا ہے کہ طیارے کے حادثے میں تو دو ڈھائی سو جانیں جا سکتی ہیں۔ مگر جوہری حادثے کی صورت میں تو لاکھوں جانوں کا زیاں ہو سکتا ہے۔ عرض یہ ہے کہ اس دنیا میں غیر طبعی موت کا سب سے بڑا سبب آج بھی ٹریفک حادثات ہیں۔ سڑک پر سالانہ جتنے لوگ ہلاک ہوتے ہیں۔ کسی جوہری ری ایکٹر کے حادثے میں ہلاک نہیں ہوئے۔ حادثات کے باوجود گاڑیاں چلنی بند تو نہیں ہو گئیں بلکہ انھیں زیادہ محفوظ بنانے کی کوشش جاری رہی۔ کسی بھی شے کو اپناتے یا مسترد کرتے وقت فائدے اور نقصان کا تناسب دیکھا جاتا ہے۔ ہم نے اب تک ماحولیات کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اس کے سبب لاکھوں اضافی اموات کا سلسلہ مسلسل ہے۔ اسی زاویے سے جوہری توانائی کے بارے میں کیوں نہیں سوچ جا سکتا۔ نقص چھری میں ہے یا اسے استعمال کرنے والے میں؟
وسعت اللہ خان  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
sadahaqurdu · 3 years
Text
ریلائنس کا میگا سولر انرجی پروجیکٹ چین کے غلبہ کو چنوتی دے گا
ریلائنس کا میگا سولر انرجی پروجیکٹ چین کے غلبہ کو چنوتی دے گا #sadahaqurdu #saaddahaq #sadahaqhindi #sadahaq #sadahaqnews #sadahaqpb #instagood #facebook #instagram #twitter #google #saaddahaqnews #saaddahaqhindi #saaddahaqurdu #youtube #saaddahaqpunjabi #Love #ootd #fashion #nature #tbt #photooftheday
نئی دہلی ،25جون(یواین آئی) ٹیلی کام اور رٹیل سیکٹر میں جھنڈے گاڑنے کے بعد، ریلائنس اب سولر انرجی سیکٹر کی شکل و صورت تبدیل کرنے جارہا ہے ریلائنس انڈسٹریز کی عام سالانہ میٹنگ میں مکیش امبانی نے اگلے تین برسوں میں اینڈ ٹو اینڈ رینوویبل انرجی ایکو سسٹم پر 75 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے چین کو ٹکر دینے کیلئے ریلائنس گجرات کے جام نگر میں 5ہزار ایکڑ میں دھیرو بھائی انبانی گرین انرجی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
malikasim777 · 3 years
Text
Tumblr media
Hurry Up! Don't Miss It
Go Google Play Store and Just Install
PI Network
Create Account With Mobile No and Step By Step Flow it and when demand Invitation Code Then Put Below Code.
Invitation Code : asimakram9232
Most Important Point
Write The Original Name Of CNIC. Thanks
السلام علیکم دوستو ! 5 منٹ لگا کر تحریر ضرور پڑھیں.
آپ کو ڈیجیٹل کرنسی میں اپنے قدم جمانے کا ایک شاندار موقع دوبارہ مل رہا ہے۔ پہلا موقع پاکستانیوں کو 2009 میں بٹ کوائن کی صورت میں ملا تھا لیکن پاکستان کی اکثریت نے اِسے دھوکہ اور فراڈ سمجھ کر اسے قبول نہیں کیا تھا اُس وقت بٹ کوائن نے لوگوں کو مفت میں بٹ کوائن بانٹ کر اپنی مائننگ شروع کروائی تھی اور جب جولائی 2010 میں بٹ کوائن نے اپنی پہلی قیمت مارکیٹ میں متعارف کروائی تو ایک بٹ کوائن کی قیمت صرف 0.08 ڈالر تھی لیکن آج اُسی بٹ کوائن کی قیمت38055 ڈالر ہے مطلب کہ پاکستانی 61 لاکھ روپے کے برابر یعنی صرف 10 سال کے عرصے میں اس کرنسی کا کوئی مدمقابل نہیں رہا ہے اور اب اس کرنسی کو ٹکر دینے کیلئے Stanford University کے PhD ہولڈرز نے ایک ڈیجیٹل کرنسی متعارف کروائی ہے جسے پائی نیٹ ورک (Pi Network) کا نام دیا گیا ہے اس وقت یہ نیٹ ورک بھی لوگوں کو مفت میں مائننگ کی آفر دے رہا ہے آپ کو کسی بھی قسم کی کوئی انویسٹمنٹ کرنے کیلئے نہیں کہا جاتا ہے نہ ہی آپ نے کوئی اشتھار وغیرہ دیکھنے ہیں اور نہ ہی آپ سے یہ شرط رکھی جاتی کہ اپنے نیچےٹیم بنائیں۔ یہ دنیا کی پہلی ڈیجیٹل کرنسی ہے جس کی مائننگ صرف ایک موبائل اپلیکیشن کے ذریعے کی جاسکتی ہے اس کے کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کو 24 گھنٹے میں ایک بار اپلیکیشن کو کھول کر گرین بٹن کو دبانا ہے اور پھر کچھ نہیں کرنا ہے اور نہ ہی اس ایپ کو مسلسل انٹرنیٹ کی ضرورت ہوتی ہے بس مائننگ سٹارٹ کرتے ہوئے 10 سیکنڈ کیلئے انٹرنیٹ کی ضرورت ہوتی ہے وہ بھی 24 گھنٹے بعد
اس نیٹ ورک کو جوائن کرنے کیلئے play store میں جاکر pi network سرچ کریں
ایپ کو انسٹال کرنے کے بعد جب اُسے کھولیں گے تو آپ کو دو آپشن نظر آئیں گے ایک Facebook کی مدد سے اکاؤنٹ کھولیں اور دوسرا فون نمبر کی مدد سے اکاؤنٹ کھولیں آپ اکاؤنٹ فون نمبر کی مدد سے کھولیں گے تو زیادہ محفوظ رہے گا۔ اس کے بعد پاسورڈ درج کریں جو آپ رکھنا چاہتے ہیں لیکن پاسورڈ اس طرح کا ہونا چاہیے جس میں سب کچھ شامل ہو جیسے کہ @Abc
اِس کے بعد آپ کا نام پوچھے جائے گا نام درست درج کریں تاکہ بعد میں پریشانی نہ ہو
اِس کے بعد Username درج کریں جو آپ رکھنا چاہتے ہیں
اور پھر سب سے آخر پر Referral Code درج کریں اس کے بغیر آپ اکاؤنٹ نہیں کھول سکیں گے۔
Referral code : asimakram9232
جوائن کریں اور صبر سے کام لیں یہ نیٹ ورک اپریل میں اپنی پہلی قیمت مارکیٹ میں لانچ کرے گا جو کہ سننے میں آرہا ہے کہ اس کی ابتدائی قیمت 5 ڈالر کے آس پاس ہوگی اور اُس کے بعد یہ اپنی فری مائننگ بھی بند کردے گا۔
لیکن اُس وقت تک آپ تقریباَ 600 سے 800 پائی حاصل کرسکتے ہیں بغیر ایک روپے کی انویسٹمنٹ کے، بغیر جعلی اشتھارات دیکھے اور بغیر ٹائم ضائع کیے۔
تو اب ذرا سوچیں کہ اگر ایک پائی کی قیمت 5 ڈالر لگائی گئی اور اگر آپ کے پاس صرف 500 پائی ہوں تو تو آپ کتنا سرمایہ حاصل کرسکتے ہیں صرف صبر کی بنیاد پر
500 x 5 = 2500 : یعنی کہ 2500 ڈالر
یہ سب کچھ آپ حاصل کر سکتے ہیں صبر کے ساتھ صرف 4 ماہ میں وہ بھی بغیر کسی فراڈ یا پونزی سکیم کے
نہ پیسوں کی انویسٹمنٹ، نہ جعلی اشتہار دیکھنے کا دھوکہ، اور نہ ہی اپنے نیچے ٹیم بنانے کا فراڈ
یہ صرف و صرف مائننگ ہے جو آپ کی موبائل کی انرجی سے ہوتی ہے۔
0 notes
heartmeet · 3 years
Link
'news, cooking, recipes, pakwaan, Dr.asadullah soomro, children stories, columns, how to,HM News
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
تیل اور گیس کی قیمتیں ملکی معیشت کی لیے خطرہ بن گئیں'خادم حسین
تیل اور گیس کی قیمتیں ملکی معیشت کی لیے خطرہ بن گئیں’خادم حسین
لاہور(عکس آن لائن) تاجر رہنما و پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خادم نے کہا ہے کہ درآمد ہونے والے تیل اور گیس کی قیمتیں ملکی معیشت کے لئے خطرہ بن گئی ہیں اس سے امپورٹ بل میں زبردست اضافہ ہوا اور ادائیگیوں کا توازن بری طرح بگڑ رہا ہے حکومت ملک میں تیل اور گیس کی تلاش کے کام کو سرمایہ کاروں کو مراعات دے کر تیز کرے جبکہ جوہری توانائی اور گرین انرجی کے اہم شعبوں پر توجہ دے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 3 years
Text
حکومت جی بی کے لیے پاور پالیسی بنا رہی ہے | ایکسپریس ٹریبیون
حکومت جی بی کے لیے پاور پالیسی بنا رہی ہے | ایکسپریس ٹریبیون
اسلام آباد: وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار ختم کریں اور کلین اینڈ گرین ہائیڈرو انرجی کو فروغ دیں۔ بدھ کو پاکستان ہائیڈرو پاور سیکٹر پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر نے ملک کی ترقی کے لیے پن بجلی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس دہائی کو ڈیموں کی دہائی قرار دیا ہے۔ “قیادت کی اولین ترجیح کے مطابق مزید ڈیم بنانا ہے تاکہ نہ صرف انرجی مکس…
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 2 years
Text
میسن مارچمنٹ کی پہلی ہیٹ ٹرک نے پینتھرز کو وائلڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔ #اہمخبریں
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d9%85%db%8c%d8%b3%d9%86-%d9%85%d8%a7%d8%b1%da%86%d9%85%d9%86%d9%b9-%da%a9%db%8c-%d9%be%db%81%d9%84%db%8c-%db%81%db%8c%d9%b9-%d9%b9%d8%b1%da%a9-%d9%86%db%92-%d9%be%db%8c%d9%86%d8%aa%da%be%d8%b1%d8%b2/
میسن مارچمنٹ کی پہلی ہیٹ ٹرک نے پینتھرز کو وائلڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
Tumblr media
نئیاب آپ فاکس نیوز کے مضامین سن سکتے ہیں!
میسن مارچمنٹ نے اپنے کیرئیر کی پہلی ہیٹ ٹرک کے لیے تین گول اسکور کیے، فلوریڈا پینتھرز پر 6-2 سے فتح حاصل کی۔ مینیسوٹا وائلڈ جمعہ کی رات کو.
Anthony Duclair اور Aaron Ekblad میں سے ہر ایک کے پاس گول اور ایک اسسٹ تھا، اور Sergei Bobrovsky نے لگاتار پانچویں جیت کے لیے 24 بچائے۔ فلوریڈا نے 15 دن کے وقفے کے بعد بیک ٹو بیک گیمز جیتے ہیں اور 29 دسمبر سے 16-3-1 پر ہیں۔
بوبروسکی نے کہا، “سیزن کے سب سے اہم حصے سے پہلے، دوبارہ تخلیق کرنے، اپنے ذہن کو سیٹ کرنے کے لیے کچھ دن کی چھٹی لینا بہت اچھا ہے۔”
کیرل کپریزوف اور میٹس زوکریلو نے مینیسوٹا کے لیے گول کیے، جس نے گھر پر لگاتار چھ جیتے تھے۔ دی وائلڈ 18 نومبر کو ہونے والی 15 گیمز میں پہلی بار Xcel انرجی سنٹر میں ضابطے میں ہار گئی۔ کیم ٹالبوٹ نے 28 سیو کیے تھے۔
FOXNEWS.COM پر کھیلوں کی مزید کوریج کے لیے یہاں کلک کریں۔
Tumblr media
فلوریڈا پینتھرز کے بائیں بازو کے میسن مارچمنٹ (17) نے ٹیم کے ساتھی ڈیفنس مین گسٹاو فورسلنگ (42) اور سینٹر اینٹون لنڈل (15) کے ساتھ منیسوٹا وائلڈ رائٹ ونگ ریان ہارٹ مین (38) کے ساتھ اپنے گول کا جشن منایا، جمعہ کو NHL ہاکی گیم کے پہلے دور میں، 18 فروری 2022، سینٹ پال، من میں۔ (اے پی فوٹو/اینڈی کلیٹن کنگ)
ونگر جارڈن گرین وے نے کہا کہ “ہم نے اپنے ہی زون میں اچھا کام نہیں کیا۔” “ہم نے انہیں بہت زیادہ مواقع دیے۔ ہم نے انہیں بہت زیادہ مواقع دیے۔”
فلوریڈا فی گیم 4.14 گول اسکور کرنے میں لیگ میں سب سے آگے ہے، اس نے 49 گیمز میں 203 گول اسکور کیے، بشمول شوٹ آؤٹ فیصلہ کن گول۔ آخری دو ٹیموں کو اس نشان تک پہنچنے کے لیے ایک سیزن میں 50 سے کم گیمز کی ضرورت ہوتی تھی 2005-06 سینیٹرز (48 گیمز) اور 1995-96 پینگوئنز (41 گیمز)۔
جوناتھن ہبرڈیو نے ان قدوں کی کافی مقدار قائم کی ہے۔ دو مددگاروں کے ساتھ، اس نے سیزن میں 51 رنز بنائے ہیں جو فرنچائز کی تاریخ میں 50 سے زیادہ اسسٹ کے ساتھ تین سیزن رجسٹر کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے ہیں۔
اس نے ایکبلاڈ کو کھلایا تاکہ اسے تیسرے کے اوائل میں 4-1 سے اس کی زبردست کوشش کے بعد دوسرے کے درمیان میں ڈوکلیئر کو ترتیب دیا جائے۔
بائیں پوسٹ پر کسی چیز پر اسکور کرنے کی کوشش کرنے سے انکار کرتے ہوئے، Huberdeau نے پک کے لیے Alex Goligoski کو پیچھے چھوڑ دیا اور Duclair کو 3-1 کی برتری کے لیے دائیں دائرے کے نیچے سے ایک ٹائمر کے لیے کھلایا۔ ڈوکلیئر کے اس سیزن میں 20 گول ہیں، جو کہ دوہرے ہندسوں کے گول کے ساتھ لیگ کے بہترین نو پینتھرز میں سے ایک ہے۔
مارچمنٹ نے اس گروپ میں شامل ہونے کے لیے پہلی مدت کے 2:27 کے وقفے میں دو بار اسکور کیا۔
مارچمنٹ نے اپنی ہی لپیٹنے کی کوشش کو جال میں ڈالا، پھر اینٹون لنڈیل کے پاس کو تبدیل کر کے اسے 2-1 کر دیا۔ اس کا تیسرا گول 5:27 کے ساتھ خالی جال میں چلا گیا۔
مارچمنٹ نے کہا، “مجھے معلوم تھا کہ وہاں ایک خالی جال ہے اور میں نے اسے وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی۔” “میں ایمانداری سے نہیں جانتا کہ یہ کیسے گزرا۔ یہ ایک مفن کی طرح تھا، لیکن میں نے اسے ڈی کے ذریعے جاتے دیکھا اور یہ ایک اچھے راستے پر تھا، اس لیے میں نے صرف بہترین کی خواہش کی اور یہ اندر چلا گیا۔ جشن منانا پڑا۔ لڑکوں کے ساتھ.
“یہ بہت اچھا تھا۔ میں وہاں ایک کھیل کے بہت قریب تھا (ہیٹ ٹرک کے)، بس آج رات اسے حاصل کرنا مزہ آتا ہے۔”
وہ “ایک گیم” 31 جنوری کو کولمبس میں دو گول، چار اسسٹ نائٹ تھی۔ مارچمنٹ کے پچھلے سات گیمز میں نو گول اور چھ اسسٹ ہیں۔
عبوری کوچ اینڈریو برونیٹ نے کہا کہ “وہ ابھی ایک غیر حقیقی نمبر پر تیار کر رہا ہے اور اسے دیکھ کر مزہ آتا ہے۔ اس سے اعتماد ختم ہو رہا ہے،” عبوری کوچ اینڈریو برونیٹ نے کہا۔
مینیسوٹا نے 3.78 گول کی اوسط کے ساتھ کھیل میں داخلہ لیا، NHL میں تیسرا سب سے بہترین، اور پہلا اسکور اس وقت کیا جب کپریزوف نے اپنے کیریئر کے 50ویں گول کے لیے جیرڈ سپرجیون کے تھپڑ پاس کو ری ڈائریکٹ کیا۔
اپنے 100ویں گیم میں کھیلتے ہوئے، کپریزوف کے کیریئر کے 112 پوائنٹس ہیں – جن میں اس کے آخری 17 گیمز میں 13 گول اور 29 پوائنٹس شامل ہیں۔ اپنے پہلے 100 NHL گیمز میں 110 سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے آخری کھلاڑی 2006-07 میں Evgeni Malkin (114) تھے۔
وائلڈ کوچ ڈین ایواسن نے کہا کہ ہمارا آغاز بہت اچھا تھا۔ “ہماری توانائی کی سطح بہت اچھی تھی۔ جس طرح ہم نے مقابلہ کیا، ہم کس طرح کھیل کھیل رہے تھے۔ ہم نے پک کو اوور کر دیا اور دوسرے اور تیسرے پر ایک اور غلطی۔ پھر ہم پر برف باری ہوئی۔”
نوٹس: زکریلو نے کپریزوف کے گول میں مدد کی اور اس نے اپنے گزشتہ 13 میں سے 10 میں ملٹی پوائنٹ گیمز کھیلے۔ … Florida C Noel Acciari نے اپنے سیزن کا آغاز کیا۔ انہیں پری سیزن میں چھاتی کی چوٹ لگی تھی جس کے لیے سرجری کی ضرورت تھی۔ … وائلڈ سی نک Bjugstad (اوپری جسم) زخمی ریزرو سے چالو کیا گیا تھا، لیکن کھیل نہیں کیا. ڈی میٹ ڈمبا (نیچے جسم) کو IR پر رکھا گیا تھا اور C وکٹر راسک کو چھوٹ پر رکھا گیا تھا۔
اگلا اوپر
پینتھرز: شکاگو میں اتوار کو تین گیمز کا روڈ ٹرپ ختم کریں۔
وائلڈ: اتوار کو ایڈمنٹن میں، کینیڈا میں چار براہ راست کھیلوں میں سے پہلا۔
Source link
0 notes
shiningpakistan · 3 years
Text
ترقی پذیر ممالک تباہ حال گاڑیوں کا کباڑ خانہ بن چکے ہیں
اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں غیر معیاری گاڑیاں جو غیر معیاری حفاظتی انتظامات کے ساتھ ساتھ صحت اور آب و ہوا کے لیے نقصان دہ ہیں ہر برس ترقی پذیر ممالک کو برآمد کی جاتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ایسی غیر معیاری گاڑیاں افریقہ کے ممالک میں برآمد کی جاتی ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی انوائرمنٹ پروگرام (یو این ای پی) کی رپورٹ کے مطابق 2015 سے 2018 کے درمیان ایک کروڑ 40 لاکھ استعمال شدہ گاڑیاں دنیا بھر کے ممالک کو برآمد کی گئیں۔ ان میں سے 80 فی صد گاڑیاں کم آمدنی یا غریب ممالک کو برآمد کی گئیں۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ان گاڑیوں میں سے تقریباََ نصف افریقی ممالک کو برآمد کی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپ، امریکہ اور جاپان سے برآمد کی جانے والی لاکھوں گاڑیوں میں سے بیشتر غیر معیاری تھیں جو آب ہوا کو آلودہ کرنے کی بڑی وجہ بن رہی ہیں۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب 10 کروڑ چھوٹی گاڑیاں موجود ہیں۔ ان گاڑیوں کی تعداد آئندہ تین دہائیوں میں 2050 تک دُگنی ہو جائے گی۔  اقوامِ متحدہ کے انوائرمنٹ پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگیر انڈریسن کا کہنا ہے کہ گاڑیوں میں ہونے والے اس اضافہ میں زیادہ حصہ ترقی پذیر ممالک سے ہو گا۔ انگیر انڈریسن کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت جو استعمال شدہ گاڑیوں کی مارکیٹ کہلاتی ہے وہ ترقی پذیر ممالک ہیں۔ ان کے بقول افریقہ اس وقت استعمال شدہ گاڑیوں کا ’ڈمپنگ گراؤنڈ‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک خاص طور پر افریقہ کو برآمد کی جانے والی گاڑیاں ترقی یافتہ ممالک میں محفوظ یا آب و ہوا کے لیے بہتر نہیں سمجھی جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ایمانداری، دوسروں کو عزت دینے اور مساوات کے ساتھ ساتھ انسانوں کی صحت اور ماحولیات کا بھی ہے۔
بین الاقوامی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق ہوا میں موجود آلودگی کے باعث ہر سال 70 لاکھ افراد قبل از وقت موت کا شکار ہوتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے انوائرمنٹ پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگیر انڈریسن نے کہا کہ ہوا میں آلودگی بڑھتی جائے گی۔ اور استعمال شدہ گاڑیوں کی ترقی پذیر ممالک کو برآمد کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو گرین ہاؤس گیسز کو کم کرنے کی کوششوں کو دھچکہ لگے گا۔ اقوامِ متحدہ کے انوائرمنٹ پروگرام کے مطابق ترقی پذیر ممالک کو برآمد کی جانے والی استعمال شدہ گاڑیاں عمومی طور پر غیر محفوظ ہوتی ہیں جس کے باعث حادثات بھی ہوتے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت نے صحرائے اعظم کے افریقی ممالک کو شاہراہوں پر ہونے والے حادثات کا مرکز قرار دیا ہے۔  ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق یورپ میں ایک لاکھ اموات میں سے 9 ہلاکتیں سڑکوں پر حادثات میں ہوتی ہیں جب کہ افریقہ میں یہ تعداد 27 ہے۔
یو این ای پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگیر انڈریسن کا کہنا ہے کہ انوائرمنٹ پروگرام یہ مطالبہ نہیں کر رہا کہ ترقی پذیر ممالک کو استعمال شدہ گاڑیوں کی برآمد مکمل طور پر بند کر دی جائے۔ البتہ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ ممالک کو اس حوالے سے کچھ قواعد و ضوابط بنانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو ان گاڑیوں کی برآمد پر مکمل پابندی عائد کرنی چاہیے جو آب و ہوا اور سفر کے لیے محفوظ نہ ہوں۔ اور ترقی یافتہ ممالک ان گاڑیوں کو اپنی سڑکوں کے لیے بہتر نہ سمجھتے ہوں۔ اقوامِ متحدہ کے انوائرمنٹ پروگرام کی رپورٹ کے مطابق مراکش، الجزائر، آئیوری کوسٹ، گھانا اور موریشس سمیت بیشتر افریقی ممالک نے پہلے ہی گاڑیوں کی درآمد کے لیے انتہائی پست معیار مقرر کیا ہوا ہے۔
بشکریہ وائس آف امریکہ  
0 notes
swstarone · 4 years
Photo
Tumblr media
ہمارا مقصد ملک میں گرین انرجی کی شرح پیداوار بڑھانا ہے، عمر ایوب وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد ملک میں گرین انرجی کی شرح پیداوار بڑھانا ہے۔
0 notes