Tumgik
#محکمہ زراعت
akksofficial · 1 year
Text
کاشتکار ستمبر کاشتہ کمادکو مناسب وقفہ سے پانی لگائیں ،ترجمان محکمہ زراعت قصور
کاشتکار ستمبر کاشتہ کمادکو مناسب وقفہ سے پانی لگائیں ،ترجمان محکمہ زراعت قصور
قصور( عکس آن لائن)ترجمان محکمہ زراعت قصور نے کہا ہے کہ گہری کھیلیوں میں کمادکی کاشت سے پانی کی 50فیصد تک بچت اور شاندار پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے ،کاشتکارکماد کی کھیلیوں میں پہلے فاسفورسی اورپوٹاش کی کھادڈال کر سیاڑیوں میں سموں کی 2لائنیں آٹھ سے نوانچ کے فاصلے پر اس طرح لگائیں کہ سموں کے سرے آپس میں ملے ہوئے ہوں اور بعدازاں انہیں مٹی کی ہلکی تہہ سے ڈھانپ دیاجائے۔ انہوں نے بتایا کہ کاشتکار ستمبر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jhelumupdates · 1 month
Text
محکمہ زراعت نے گندم کی کٹائی اور گہائی سے متعلق کسانوں کو سفارشات جاری کردیں
0 notes
shiningpakistan · 5 months
Text
میاں صاحب ! آپ کو کیوں لایا گیا؟
Tumblr media
نواز شریف ایک بات پھر خطرناک ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اگر اُن سے اپنا غصہ نہیں سنبھل رہا اور وہ اب بھی اپنی گزشتہ تین حکومتوں کے خاتمہ کا احتساب چاہتے ہیں تو آگے رولا ہی رولا ہو گا۔ جبکہ میاں صاحب کی واپسی کے لیے سہولت کاری نہ ہی پرانے کٹے کھولنے اور پرانی لڑائیاں لڑنے کے لیے کی گئی اور نہ اُن کے لیے آئندہ انتخابات کا رستہ اس لیے ہموار کیا جا رہا ہے کہ ہم اُس تاریخ سے ہی نہ نکل سکیں جس نے فوج اور سول کے درمیان لڑائیوں کی وجہ سے ملک اور عوام کی حالت ہی خراب کر دی۔ موجودہ صورتحال میں جو بھی حکومت آئے گی اُس کے لیے ماسوائے معیشت کی بہتری، کاروباری حالات اور سرمایہ کاری کے فروغ، مہنگائی پر قابو پانے، زراعت، آئی ٹی، مائننگ اور دوسرے شعبوں میں ترقی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے بہترین گورننس کے علاوہ کوئی دوسری چوائس نہیں ہو گی۔ ڈیفالٹ سے ہم بمشکل بچے لیکن اگر ملک کو اس خطرے سے بچانا ہے اور معاشی مشکلات سے نکلنا ہے تو پھر میاں صاحب کو واقعی اپنا غصہ، اپنے ذاتی معاملات وغیرہ کو بھلانا پڑے گا۔
جو میاں صاحب کو لا رہے ہیں اُن کی بھی ساری توجہ اس وقت پاکستان کی معیشت، کاروبار، ٹیکس سسٹم وغیرہ کو درست کرنے پر ہے، کھربوں کا نقصان کرنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کو یقینی بنانا ہے تاکہ پاکستان معاشی طور پر استحکام حاصل کر سکے، ہماری ایکسپورٹس میں اضافہ ہو، یہاں کارخانے چلیں، ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ ہو۔ شہباز شریف نے بحیثیت وزیراعظم آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ مل کر معیشت کی بہتری کے لیے ایک روڈ میپ کی بنیاد رکھ دی تھی، جس کا مقصد سب کو مل کر، فوکس ہو کر پاکستان کے معاشی حالات کو بہتر بنانا ہے تاکہ ہمارا انحصار بیرونی معاشی اداروں اور دوسری قوتوں پرسے ختم ہو سکے اور ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔ اگر میاں صاحب نے بھی واپس آ کر لڑنا ہی ہے تو پھر عمران خان کو بھی الیکشن لڑنے دیں، تحریک انصاف کا رستہ کیوں روکا جائے۔ پھر جو الیکشن جیتے اپنے اپنے بدلے لے۔
Tumblr media
تحریک انصاف کو اس لیے روکا جا رہا ہے کہ اگر عمران خان الیکشن جیتتا ہے تو پھر اُس کا مطلب ہے کہ نئی حکومت کے آتے ہی فوج سے ایک نئی لڑائی شروع ہو جائے گی، جس کے نتیجے میں نہ یہاں سیاسی استحکام آسکے گا اور نہ ہی معاشی استحکام ممکن ہو گا۔ عمران خان کی فوج سے لڑائی جیسی بڑی غلطی نے نواز شریف کی واپسی کا رستہ ہموار کیا۔ اب اگر وہ اپنی پرانی غلطیاں دہرانا چاہیں تو اُن کی مرضی، تاہم ان کی اس روش سے نہ اُنہیں کچھ ملے گا نہ پاکستان کو اور نہ ہی عوام کو۔ اُن کے پاس یہ سنہری موقع ہے کہ فوج کی مدد سے پاکستان کی معیشت میں بہتری کے لیے دن رات کام کریں، گورننس کی بہتری پر توجہ دیں، مہنگائی پر قابو پائیں اور سب سے اہم بات یہ کہ عوام کو اپنے بہترین طرز حکومت سے اس طرح مطمئن کریں کہ لوگ جب حکومتی محکموں میں اپنے کام کے لیے جائیں تو اُن کے کام فوری ہوں، بغیر رشوت بغیر سفارش۔ اُنہیں دھکے نہ پڑیں، اُن کا احترام کیا جائے۔
پولیس، تھانے، کچہری، محکمہ مال، افسر شاہی، بجلی و گیس کے محکمے سب کو عوام کی خدمت کے لیے بدل دیں تاکہ ہمارے ہاں بھی عوام کے کام میرٹ کے مطابق Smooth طریقے سے ہوں۔ جو حکمران پاکستان کو صحیح معنوں میں بدلے گا عوام اُس کے ساتھ ہی ہوں گے، معیشت اچھی ہو گی، طرز حکمرانی بہترین ہو گا، عوام سرکاری محکموں کی خدمات سے خوش ہوں گے تو پھر اسٹیبلشمنٹ کو بھی سیاسی معاملات سے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ کوئی اور شارٹ کٹ نہیں۔ میاں صاحب جو سپورٹ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے مل رہی ہے اُس کو پاکستان اور عوام کے فائدے کے لیے استعمال کریں۔ اپنے غصے پر قابو پائیں اور جو موقع آپ کے لیے پیدا کیا جا رہا ہے اس کو ضائع مت کریں۔
انصار عباسی 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
airnews-arngbad · 6 months
Text
 Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date : 06 December 2023
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۶ ؍ دسمبر  ۲۰۲۳؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے
 
پہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭ 68؍ ویں مہا پری نِر وان دن کی موقعے پر بھارت رتن ڈاکٹر با با صاحیب امبیڈ کر کو آج پیش کیا جا ئے گا خراج تحسین 
٭ حکو مت آ پ کے در پر نامی یو جنا سے اب تک ایک کروڑ 84؍ لاکھ سے زیادہ شہر یان مستفید
٭ تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا میں مختلف سر کاری اسکیمات سے متعلق عوامی آگا ہی میں اضافہ
اور
٭ ہاکی جو نیئر مینس ورلڈ کپ میں بھارت کا فاتحا نہ آغاز
اب خبریں تفصیل سے...
ٌٌ بھارت رتن ڈاکٹر با با صاحیب امبیڈکر کے 67؍ ویں مہا پری نِر وان دن کے موقعے پر آج سنسد بھون کے احا طے میں با با صاحیب کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ اِس موقعے پر صدر جمہوریہ  درو پدی مُر مو  ‘ نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ‘ وزیر اعظم نریندر مودی  اور  دیگر معزز شخصیات  نے با با صاحیب امبیڈکر کے مجسمے کو گلہائے عقیدت پیش کیے۔
 وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے  ‘  نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس  نیز  اجیت پوار   اور  گور نر رمیش بئیں نے اب سے کچھ دیر قبل دادر میں واقع چیتہ بھومی پر بھارت رتن ڈاکٹر بابا صاحیب امبیڈکر کو خراج تحسین پیش کیا۔
با با صاحیب کو خراج تحسین پیش کر نے کے لیے اُن کے پیروکار  کثیر تعداد میں ممبئی کی چیتہ بھو می  پہنچ رہے ہیں ۔ اُن کی سہو لیات کے لیے انتظامیہ نے تمام لازمی انتظامات کر رکھے ہیں ۔
  چھتر پتی سنبھا جی نگر میں بھی مہا پری نِر وان دن کی منا سبت سے خون کا عطیہ کیمپ   اور طِبّی جانچ کیمپ  کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ اِس دوران بھار ت رتن ڈاکٹر با با صاحیب امبیڈ کر کو خراج تحسین بھی پیش کیا جائے گا ۔
***** ***** ***** 
صنعت کاری میں اضا فہ  اور  مہاراشٹر کی تر قی کو پیش نظر رکھتے ہوئے  راستوں کے علاوہ دیگر سہو لیات بھی دستیاب کروائی جائیں گی ۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے یہ تیقن دیا ہے ۔وہ کل پر لی میں ’’  حکو مت آپ کےدر پر  ‘‘ نا می پروگرام کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے ۔ اِس موقعے پر وزیر اعلیٰ نے بتا یا کہ اب تک  ایک کروڑ 84؍ لاکھ افراد’’حکو مت آپ کے در پر‘‘ نا می پروگرام سے استفا دہ کر چکے ہیں ۔ 
اِس تقریب میں نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس  نیز  اجیت پوار  ‘  بیڑ کے نگراں وزیر  دھننجئے منڈے  ‘ بی جے پی کی قو می سیکریٹری  پنکجا منڈے  ‘ رکن اسمبلی پر کاش سارُنکے ‘  رکن اسمبلی نمیتا مُندڑا  اور  ضلع کلکٹر  دیپا مُدھوڑ مُنڈے بھی موجود تھیں ۔
***** ***** ***** 
ریاست میں اسکو لوںکی کار کر دگی کے مطا بق در جہ بندی کرنا ضروری ہے ۔ گور نر رمیش بئیس نے یہ بات کہی ہے ۔وزیر اعلیٰ میرا  اسکول خوش نما اسکول  مہم کا آغاز کل گور نر   اور  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ہاتھوں کیا گیا ۔ اِس موقعے پر گور نر اظہار خیال کررہے تھے ۔ اِس دوران اسکول گود لینےکی اسکیم  ‘  مطالعہ کا اُتسو  ‘  مہا راشٹر میں مطالعے کی تحریک  ‘ میر ا  اسکول میرا باغیچہ  اور  صفائی مانیٹر کا دوسرا مر حلہ وغیرہ پروگرامس کا بھی آغاز کیا گیا ۔
***** ***** ***** 
مرکزی وزیر برائے زراعت نریندر سنگھ تو مر نے کہا ہے کہ کسان آندو لن کے بعد تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات موصول ہونے کے بعد ہی   حکو مت زرعی پیدا وار کی کم از کم بنیادی قیمت کو قانو نی درجہ دینے کا فیصلہ کر سکتی ہے ۔ وہ کل لوک سبھا میں ایک سوال کا جواب دےرہے تھے ۔ ایک تحریری جواب میں جناب نریندر سنگھ تو مر نے بتا یا کہ عالمی سطح پر نا میا تی اور  قدرتی اشیاء کی منڈی میں بھارت ایک بڑی منڈی کے طور پر اُبھر کر سامنے آ یا ہے۔
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
یہ خبریں آکاشوانی چھتر پتی سنبھا جی نگر سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
مرکزی وزیر  خزانہ  نِر ملا سیتا رمن نے بتا یا ہےکہ جان بو جھ کر قرض ادا  نہ  کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے ۔ وہ کل ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں سوال جواب کے وقفے میں مخاطب تھیں ۔ انھوں نے مزید بتا یا کہ اِس یکم دسمبر تک  مذکورہ کارروائی میں  تقریباً 15؍ ہزار 186؍ کروڑ  روپئے وصول کیے گئے ہیں ۔
مرکزی مملکتی وزیر خزا نہ  ڈاکٹر  بھاگوت کراڈ نےکل راجیہ سبھا کو بتا یا کہ گزشتہ 3؍ برسوں کے دوران  جیون جیو تی یو جنا سے 18؍ کروڑ  
50؍ لاکھ  71؍ ہزار شہر یان  اور  وزیر اعظم تحفظ بیما یو جنا�� سے  41؍ کروڑ  59؍ لاکھ شہر یان مستفید ہوئے ہیں۔رکن پارلیمان سنجئے رائو ت نے اِس بارے میں سوال پو چھا تھا ۔ 
***** ***** ***** 
محکمہ صحت و خاندانی بہبود کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر  ڈاکٹر  وویکانند گیری نے  کل لاتور تعلقے کے چنڈیشور  اور  اَوسا تعلقے کی  ہاسے گائوں  واڈی میں تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا سے ملا قات کی ۔ اِس موقعے پر انھوں نے وزیر اعظم عوامی صحت اسکیم  اور  آیوشمان بھو یو جنا  کے تحت شہر یان کو دی جانے والی طبی سہو لیات اور  مختلف اسکیمات کا جائزہ لیا ۔ ساتھ ہی طِبی جانچ کے لیے آنے والے شہر یان سے تبادلہ خیال بھی کیا ۔
***** ***** ***** 
ترقی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کل جالنہ ضلعے کے عنبڑ تعلقے میں نادی کے مقام پر پہنچی ۔ اِس موقعے پر مقامی سر پنچ سنگیتا بار وال  ‘  گرام سیوک  وجئے جھِنے  اور  مقامی ساکنان نے یاتراکا پُر جوش استقبال کیا ۔ اِس موقعے پر تصویری رتھ کی مدد سے عوام کو سر کاری اسکیمات کی معلو مات دی گئی ۔ ساتھ ہی شعبہ صحت نے شہر یان کی طِبی جانچ کر کے موقعے پر ہی انھیں آیوشمان بھارت کارڈ جاری کیے ۔
***** ***** ***** 
چھتر پتی سنبھا جی نگر میں تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کے دوران طِبی جانچ کی سہو لت کا کئی افراد فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ایسی ہی ایک خاتون صائمہ پر وین نے اپنی رائے کا اظہار اِس طرح کیا ...
’’  میرا نام صائمہ پر وین ہے ۔ میں یہاں کٹ کٹ گیٹ میں رہتی ہوں۔ یہاں پر میں وِکست بھارت کیمپ میں آئی تھی ۔ یہاں پر میں نے ٹیسٹ کر وایا  او ر یہاں پر آ یوشمان کارڈ بھی بنوائے گئے ہیں ۔ اِسی لیے مجھے خوب آنند ہوا ۔ بہت سارے بینی فِٹس ملے ۔ اِسی لیے آپ سب سےگذارش ہے کہ آپ لوگ بھی یہاں آئیں۔ دھنیہ واد ‘‘
***** ***** ***** 
ملیشیاء میں کھیلے جا رہے  ایف  آئی  ایچ  ہاکی جونیئر ورلڈ کپ چیمپئن شپ کے سلامی مقابلےمیں کل بھارت نے جنوبی کوریا کو 2 - 4 ؍  سے شکست دے کر فاتحانہ آغاز کیا ۔ بھارتی کھلاڑی  اری جیت سنگھ ہندل نے  3؍  اور  امن دیپ نے ایک گول کیا ۔ بھارت کا اگلا مقابلہ کل اسپین سے ہوگا ۔
***** ***** ***** 
بھارتی خواتین کر کٹ ٹیم  انگلینڈ کے خلاف تینT-20؍ مقابلے  اور  ایک  ٹیسٹ میچ کھیلے گی ۔ T-20؍ سیریز کا پہلا مقابلہ  آج ممبئی کے وان کھیڑے اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا ۔  اِسی طرح ٹیسٹ میچ آئندہ 14؍  سے  17؍ دسمبر کے دوران کھیلا جائے گا ۔
***** ***** ***** 
ہائوسنگ کے وزیر اتُل ساونے کہا ہےکہ اگلے سال بھر  کے دوران مختلف ہائوسنگ اسکیمات کے تحت  تقریباً  ایک لاکھ کنبوں کو مکا نات دستیاب کر وائے جائیں  گے ۔وہ کل پو نا میں مہا ڈا ہائوسنگ کے کمپیو ٹرائزڈ لکی ڈرا میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔اِس موقعے پر انھوں نے کہا کہ مہا ڈا کا آن لائن لکی ڈرا پور طرح شفاف ہے ۔جناب اتُل ساوے نے شہر یان سے افواہوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی ہے ۔
***** ***** *****
مراٹھا سماج کو ریزر ویشن کے مطالبے کی تکمیل کے مقصد سے  ناندیڑ ضلعے میں آئندہ کل  اور  پرسو ں کے روز منو ج جرانگے پاٹل کے جلسۂ عام ہوں گے ۔ سکل مراٹھا سماج کی جانب سے کل ایک صحافتی کانفرنس میں یہ معلو مات دی گئی ۔ 
اِسی طرح  ہنگولی ضلعے کے دِگرس  کرہاڑے  موڑ پر بھی کل منوج جرانگے پاٹل کے جلسۂ عام کا انتظام کیا گیا ہے ۔
***** ***** ***** 
تحصیل دار  اور  نائب تحصیل دار نے  تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے پر کل پر بھنی ضلع کلکٹر دفتر کے سامنے ایک روزہ  رخصت  پرآندو لن کیا ۔اِس موقعے پر ضلع کلکٹر  اور  سب ڈویژنل افسران کو مطالباتی محضر بھی پیش کیا گیا ۔
***** ***** *****
پر بھنی ضلع کلکٹر  راگھو ناتھ گاوڈے نے  ضلعے کے صنعت کاروں سے کہا ہے کہ وہ مرکز  اور  ریاستی حکو مت کی متعدد اسکیمات کا فائدہ اٹھا کر اپنی صنعتوں کو فروغ دینے کی کوشش کریں ۔ وہ کل  اِگ نائٹ مہاراشٹر نامی ایک روزہ ورکشاپ میں اظہار خیال کررہےتھے۔ اِس موقعے پر ضلع صنعت مرکز کے منیجنگ ڈائریکٹر  امول بڑے نے بھی صنعت کاروں سے متعدد سرکاری شعبوں کی اسکیمات سے فائدہ اٹھانے کی اپیل کی ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭ 67؍ ویں مہا پری نِر وان دن کی موقعے پر بھارت رتن ڈاکٹر با با صاحیب امبیڈ کر کو آج پیش کیا جا ئے گا خراج تحسین 
٭ حکو مت آ پ کے در پر نامی یو جنا سے اب تک ایک کروڑ 84؍ لاکھ سے زیادہ شہر یان مستفید
٭ تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا میں مختلف سر کاری اسکیمات سے متعلق عوامی آگا ہی میں اضافہ
اور٭ ہاکی جو نیئر مینس ورلڈ کپ میں بھارت کا فاتحا نہ آغاز
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل آکاشوانی سماچار اورنگ آباد 
Aurangabad AIR News    پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
emergingpakistan · 1 year
Text
کیا ہماری قسمت میں یہی لوگ بچے ہیں؟
Tumblr media
اس خطے کے عوام کو بس دو بار اپنے اظہار کا حقیقی موقع ملا۔ پہلی بار 1947 میں، جب اُن سے پوچھا گیا کہ نیا ملک چاہیے یا نہیں۔ انھوں نے کہا کیوں؟ جواب ملا تاکہ تم استحصال سے پاک ایک پُرامن آزاد زندگی بسر کر سکو۔ لوگوں نے کہا ٹھیک ہے، یہ بات ہے تو بنا لو پھر نیا ملک۔ دوسری بار دسمبر 1970 میں پوچھا گیا کہ تمہیں ایسا ہی ملک چاہیے جیسا چل رہا ہے یا کچھ اور چاہتے ہو؟ عوام نے کہا کچھ اور چاہتے ہیں۔ بالکل ویسا جیسا کہ ڈیل کرتے ہوئے وعدہ کیا گیا تھا۔ ان سے کہا گیا کہ وہ تو پرانی بات ہو گئی۔ رات گئی بات گئی۔ تمہاری بھلائی کس میں ہے یہ تم سے زیادہ ہم جانتے ہیں۔ جیسا تم چاہتے ہو ویسا ملک تو نہیں ملے گا، لہذا جیسا ہم چاہتے ہیں ویسا ہی تم بھی چاہو۔ عوام نے کہا تو پھر تمہاری ایسی کی تیسی۔ ان دو مواقع کے سوا یاد نہیں کہ عوام سے کب اور کس نے رجوع کیا ؟ تو کیا اس ملک میں انتخابات ایک درجن سے زائد بار نہیں ہوئے؟ جی ہاں ہوئے؟ کیا یہاں پونے دو درجن حکومتیں تبدیل نہیں ہوئیں؟ یقیناً ہوئیں۔ تو پھر تم کیسے کہہ سکتے ہو کہ عوام سے سوائے دو بار کے کبھی نہیں پوچھا گیا؟
اب جب آپ نے یہ سوال اٹھا ہی دیا ہے تو پھر جواب بھی تحمل سے سنیے۔ پہلی قانون ساز اسمبلی اور ستر کی قانون ساز اسمبلی تو ہماری مرضی سے بنی۔ کوئی تیسری قانون ساز اسمبلی ہماری مرضی سے بنی ہو تو بتائیے۔ پہلی نے ہمیں ملک دیا اور ستر والی نے آئین۔ دیگر اسمبلیوں نے دُکھ یا ربر سٹیمپ کے سوا کیا دیا۔  تراکیب و استعاروں میں تو ویسٹ منسٹر ڈھانچے کی خوب نقالی کر لی۔ یہ عدلیہ ہے تو یہ ایوانِ بالا و زیریں ہے تو یہ کابینہ ہے اور یہ ہے آئینی دستاویز۔ مگر اس نظام کو چلانے کے لیے جو جمہوری روح درکار ہے وہ کہاں ہے۔ آپ کہتے ہیں ووٹر کو ضمیر کی آواز پر کُھلے ذہن سے سوچ سمجھ کے اپنا نمائندہ چننا چاہیے۔ لیکن اسی ضمیر کی آواز پر منتخب ہونے والا نمائندہ اپنا ضمیر گروی رکھنے پر مجبور ہے۔حالانکہ یہ سب کے سب صادق اور امین ہیں۔ یعنی عوام جو ووٹ حقیقی جمہوریت کی آس میں دیتے ہیں وہی ووٹ اوپر جا کر ایک غلام پارلیمانی پارٹی کی صورت میں پارٹی سربراہوں کی آمریت میں بدل جاتا ہے۔
Tumblr media
گویا کسی ایک ڈکٹیٹر سے بچنے کے چکر میں پورا نظام آٹھ، دس منتخب یا نامزد پارلیمانی ڈکٹیٹرز کا غلام بن جاتا ہے اور وہ بھی قانون کی بھرپور پشت پناہی کے ساتھ۔ اور پھر ان آٹھ، دس ڈکٹیٹرز کو پردوں کے پیچھے بیٹھا سپر ڈکٹیٹر ریموٹ کنٹرول پر چلاتا ہے۔ یوں عوام کا من و رنجن ایک کورئیو گرافڈ پتلی تماشے سے ہوتا رہتا ہے۔ کہانی بھی اس کی، ڈور بھی اس کی، پتلی بھی اس کی۔ سندھی کا محاورہ ہے ’واردات بھی جہان خان کی اور فیصلہ بھی جہان خان کا‘ اور وہ بھی وسیع تر قومی مفاد کے نام پر۔ آپ کو ثبوت چاہیے؟ کیا سرد جنگ کی ابتدا ہی میں امریکہ کا میلا اٹھانے کا فیصلہ عوام سے پوچھ کے ہوا تھا؟ کیا فالج زدہ غلام محمد اور لومڑ صفت اسکندر مرزا کو عوام نے منتخب کیا تھا؟ کیا ون یونٹ کا مطالبہ عوام نے کیا تھا؟ کیا اعلی عدلیہ نے نظریہ ضرورت کا عدالتی بم اس ملک کے سیاسی مستقبل پر عوام کے وسیع تر مفاد میں گرایا تھا؟ کیا جنرل ایوب خان کو مشرقی و مغربی پاکستان کے ایک ملین لوگوں نے پیٹیشن بھیجی تھی کہ خدا کے واسطے ہمیں کرپٹ نظام سے مارشل لا کے ذریعے نجات دلاؤ۔
کیا باسٹھ کا صدارتی آئین کسی منتخب رہنما نے کسی عوامی ریفرنڈم میں منظور کروایا تھا؟ کیا یہ لوگوں کی فرمائش تھی کہ ہمیں مغربی طرز ِجمہوریت نہیں بلکہ بنیادی طرزِ جمہوریت درکار ہے۔ کیا پینسٹھ کی جنگ عام آدمی کی بنیادی ضرورت تھی؟ کیا یحیی خان نے ایوبی آمریت کے خلاف ایجی ٹیشن کرنے والوں کی تائید سے مارشل لا لگایا؟ ستر میں عوام کو رائے دینے کی تو انتخابی آزادی ملی لیکن پھر رائے کی دھجیاں ملک کے کون سے عظیم تر مفاد میں اڑا دی گئیں۔ جو قتل ہوئے ان میں سے کون کون ووٹر نہیں تھا؟ جنھوں نے مارا ان میں سے کون کون ووٹر نہیں تھا؟ جنھوں نے مروایا ان میں سے کون کون ووٹر نہیں تھا؟ بھٹو کو پھانسی عوام کے پرزور مطالبے پر دی گئی؟ افغان خانہ جنگی میں اگر ضیا الحق نہ کودتا تو کیا عوام اس کا تختہ الٹ دیتے؟ جماعتی کی جگہ غیر جماعتی نظام کیا جمہوریت کو آگے لے کے گیا یا رہا سہا ستر بھی چاک کر گیا؟
پروڈا، ایبڈو، ڈی پی آر، اٹھاون ٹو بی، اے ٹی اے، نیب، صادق اور امین، جبری گمشدگیاں، محکمہ زراعت، آر ٹی ایس، سلیکٹڈ، امپورٹڈ۔ کیا ہماری قسمت میں یہی ہے؟ جہادی کلچر ریاست نے عوام کو دیا یا عوام میں خود بخود پنپا؟ فرقہ واریت کا وائرس کسی نصابی لیبارٹری میں تیار کر کے رگوں میں اتارا گیا یا پہلے سے ہی ہر پاکستانی کے ڈی این اے میں تھا؟ قرضے عوام کے نام پر عوام کے لیے کس نے لیے۔ ان میں سے کتنے عوام پر اور کتنے اشرافی فیصلوں اور فصیلوں کی تعمیر پر لگے؟ یہ قرضے کون چکائے گا؟ باجوہ، عمران، شہباز، اسحاق، زرداری یا وہ سکیورٹی گارڈ جو پندرہ ہزار روپے تنخواہ میں سے بھی ہر شے پر براہ راست یا بلاواسطہ ٹیکس دے رہا ہے۔ دس دس لاکھ روپے پنشن پانے والے مفلوک الحال تو اعزازی گاڑی، سکیورٹی، رہائش، کوڑیوں کے مول کروڑوں کے پلاٹ، ٹول ٹیکس کی معافی، اشرافی کلب میں مفت کے بھاؤ لنچ، ڈنر، گالف، بہترین ملکی و غیرملکی طبی سہولتوں کے قانونی حق دار بن کے فصیلی کالونیوں میں رہیں اور عوام اپنے لیے صبح سے شام تک ایک ایک لمحہ خریدیں اور اسحاق ڈاروں کی مسلسل خوش خبریوں کی اذیت بھی سہیں جمہوریت، آمریت، مستقبل گئے بھاڑ میں۔ یہ بتائیے 22 کروڑ میں سے اکیس کروڑ ننانوے لاکھ انسانوں کا اب کیا کرنا ہے کہ جن کی اوقات کچرا برابر کر دی گئی ہے؟ ان میں سے کتنوں کو ٹائی ٹینک سے اُتاری جانے والی کشتیوں میں جگہ یا لائف جیکٹ یا کوئی ٹوٹا تختہ مل سکے گا؟
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
pakistantime · 2 years
Text
بات اگر واوڈا تک آ گئی ہے تو پھر صلح کر لیں
فوج کے مؤقف، خیالات و جذبات کی ترجمانی کے لیے شعبہِ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) سنہ 1949 سے موجود ہے۔ جس شعبے کو ماضی میں ایک کرنل یا بریگیڈیئر باآسانی سنبھال لیتا تھا اسے اب ایک تھری سٹار لیفٹیننٹ جنرل کی ضرورت پیش آتی ہے کیونکہ آئی ایس پی آر اب ایک ذیلی یونٹ کی سطح سے اٹھ کر ایک علیحدہ کور کے برابر ہے۔ پہلے پہل ایک پریس ریلیز سے کام چل جاتا تھا اور ڈائریکٹر صاحب کو پریس بریفنگ دینے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔ اب آئی ایس پی آر کو بیانیے اور متبادل حقائق کی تیز رفتار مقابلے باز دنیا میں اپنی موجودگی کا بھرپور احساس دلانے کے لیے ہفتہ وار یا ماہوار یا اچانک بریفنگز دینا پڑتی ہیں۔ اپنے مؤقف، نظریے اور بیانیے کو عمومی سطح پر زود ہضم بنانے کے لیے ویڈیوز، ٹی وی ڈراموں، فلموں، خصوصی اخباری ایڈیشنز اور اشتہارات میں سرمایہ کاری بھی کرنا پڑتی ہے۔ سوشل میڈیا سے سینگ پھنسانے کے لیے بھی افرادی قوت بٹھانا پڑتی ہے اور مسلسل ہائبرڈ جنگ المعروف ففتھ جنریشن وار میں داخلی و خارجی اور اندرونی حملہ آوروں سے ایک قدم آگے رہنے کے لیے تمام جدید مواصلاتی و دماغی حربے بروِئے کار لانے پڑتے ہیں۔
ایسے فعال اور خود کفیل ادارے کی موجودگی میں جانے کس نے صلاح دی کہ ملک کو اس وقت جو بحران درپیش ہے اس میں مسلح افواج اور ان سے جڑے حساس اداروں کی ترجمانی کے لیے محض آئی ایس پی آر کا ڈھانچہ کافی نہیں بلکہ ایک غیر معمولی پریس بریفنگ میں آئی ایس آئی کے سربراہ کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اس انھونی میڈیائی دوبدو سے فوج کا مؤقف کتنا آگے بڑھا، کتنے اضافی لوگ سیاست میں مکمل عدم مداخلت کی بابت تازہ عسکری بیانیے کے قائل ہوئے، عام اور خاص کے بیچ شش و پنج کے بادل کس قدر چھٹ سکے، سیاسی درجہِ حرارت کم ہوا یا اور بڑھ گیا؟ اس بارے میں جتنے منھ اتنی باتیں۔ البتہ یہ ضرور ہوا کہ آئی ایس آئی کے اردگرد پراسراریت کا وہ ہالا جو اب تک سیاستدانوں کو کھلم کھلا نام درازی سے روکتا تھا، اس میں تاکا جھانکی شروع ہو گئی ہے اور طرح طرح کے حلقوں میں جو باتیں نکل رہی ہیں ان میں محکمہ زراعت، شمالی علاقہ جات، فرشتے، بھائی لوگ، اوپر والے جیسے استعارے برتنے کا تکلف بھی کنارے لگ گیا ہے۔
اس ’منھ دکھائی‘ کے بعد سے دو طرح کے ردِ عمل دیکھنے کو مل رہے ہیں: اول چہار سمت حیرت یا پھر بقول فہمیدہ ریاض ۔۔۔ تم بالکل ہم جیسے نکلے اب تک کہاں چھپے تھے بھائی
وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن جس میں ہم نے صدی گنوائی
آخر پہنچی دوار توہارے ارے بدھائی بہت بدھائی گزری جمعرات سے اب تک میں مسلسل گوگل سرچ کر رہا ہوں کہ امریکی سی آئی اے، روسی جی آر یو، برطانوی ایم آئی سکس، انڈین را، اسرائیلی موساد، جرمن بی این ڈی، چینی ایم ایس ایس یا خود آئی ایس آئی کے کسی سابق چیف سپائی نے کبھی اس طرح صحافیوں کے دوبدو سوالات جھیلتے ہوئے ٹھنڈے ٹھنڈے خندہ پیشانی سے جوابات دیے ہوں مگر میرا گوگل اس چھان پھٹک میں بہت سست نکلا۔
اگر کوئی جنگ چھڑی ہوتی یا دشمن ملک کا جاسوسِ اعظم میڈیا سے براہ راست مخاطب ہوتا تب تو ہمارے چیف کے پاس بھی نقاب کشائی اور زباں بندی کے خاتمے کا ٹھوس جواز ہوتا۔ ورنہ تو فوج یا وزارتِ دفاع یا حکومتِ وقت کا ترجمان ہر طرح کے حالات میں وضاحت کے لیے کافی سمجھا جاتا ہے۔ اگر کوئی سرپرائز دینا مقصود تھا اور اس سرپرائز کے ذریعے کچھ مخصوص اہداف حاصل کرنا تھے یا کسی خوش فہم حریف کو کوئی پیغام پہنچانے کی نیت تھی تو ممکن ہے ایسا ہی ہوا ہو مگر فی الحال مجھ جیسے لال بھجکڑوں کی سمجھ میں نہ آ رہا ہو۔ بظاہر جو سامنے کی تصویر ابھر رہی ہے وہ تو یوں ہے کہ داخلہ و خارجہ سلامتی کے مسائل سے نمٹنے کے ذمہ دار ایک حساس ادارے نے ایک سیاسی جماعت یا لیڈر سے براہِ راست اسی کے میدان میں جا کر ہتھ پنجہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر یہ لیڈر ملک کی اندرونی سلامتی کے لیے اتنا ہی خطرناک ہے تو پھر اس پر یا اس کی جماعت پر پابندی لگانے کا بھی ایک قانونی راستہ اور طریقہ موجود ہے جسے منفی و مثبت نتائج سے قطع نظر ماضی میں بارہا استعمال کیا جا چکا ہے۔
اگر اس رونمائی کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کس قدر پر اعتماد ہے تو پرانے بزرگ کہتے تھے کہ طاقتور ہمیشہ آواز دھیمی رکھتا ہے اور براہ راست منھ دکھائی یا منھ د��نے سے کہیں مؤثر اس کے اردگرد تنا غیر مرئی ہالہ ہوتا ہے تاکہ حریف اندازے لگانے میں ہی خرچ ہو جائے۔ جب تک شہنشاہ کا چہرہ کسی نے نہ دیکھا تھا تو سب انھیں سورج دیوتا کا اوتار سمجھتے تھے۔ جیسے ہی 15 اگست 1945 کو شاہ ہیروہیٹو کی آواز پہلی بار براڈ کاسٹ ہوئی، وہ اوتار کے منبر سے فانی کے پائیدان پر آ گئے۔ اب جبکہ ایک ریاستی ادارے اور ایک سیاسی جماعت کے مابین پنگ پانگ شروع ہو چکا ہے تو کیا ہم توقع رکھیں کہ عمران خان کی ہر زاتیاتی پریس ٹاک کا جواب الجواب ڈی جی آئی خود دیں گے۔ تو کیا آپ فیلڈنگ اور پیڈنگ کے روایتی تجربے سے ہٹ کے بیٹنگ اور بولنگ بھی کر لیں گے؟ یاد آیا کہ ایک رات پہلے بوٹ فیم فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کی کوریج بالکل ایسے ہی کی گئی جیسے اگلی صبح پی ٹی وی سمیت ہر چینل نے ڈی جی آئی کی مشترکہ پریس کانفرنس براہِ راست نشر کی۔ ’جے گل ہن واوڈا دے لیول تک پہنچ گئی ہے تے فیر بھا ہوراں نال وی صلح ہی کر لیو۔‘
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
nowpakistan · 4 years
Text
محکمہ زراعت سندھ کا تھر کی عوام کے لئے ٹڈی پیکج
محکمہ زراعت سندھ کا تھر کی عوام کے لئے ٹڈی پیکج
محکمہ زراعت سندھ نے تھر پار کی عوام کے لیے ٹڈی پیکج کا اعلان کردیا۔
ٹڈیوں کے خاتمے کے لیے مٹھی میں اہم اجلاس ہوا جس میں محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر جنرل ادریس رند نے بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ ٹڈیوں کے خاتمے کے لیے تھرپارکر میں 10 اور عمرکوٹ میں 2 مقامات پر خریداری مرکز کھولے جائیں گے جہاں 15 روپے کلو کے حساب سے زندہ یا مردہ ٹڈیاں خریدی جائیں گی۔
ڈائریکٹر جنرل ادریس رند کا کہنا تھا کہ…
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 5 years
Text
ٹیکس تو دینا پڑے گا
ہفتہ کے روز پاکستان بھر کے تاجروں اور کاروباری طبقہ کی جانب سے ملک بھر میں ہڑتال کی گئی جسے عمومی طور پر کامیاب گردانا گیا لیکن سچ پوچھیں تو یہ کیسی کامیابی ہے کہ پاکستان کی وہ اکثریت جو پیسہ تو کماتی ہے، لاکھوں کروڑوں کا کاروبار کرتی ہے لیکن ٹیکس نہیں دیتی، اور نہ دینا چاہتی ہے۔ ٹیکس دینے کا پاکستان میں رواج نہیں بلکہ پاکستان دنیا کے اُن چند ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے کم تعداد میں لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ بائیس کروڑ کی آبادی میں تقریباً بارہ لاکھ لوگ انکم ٹیکس فائلر ہیں جو کل آبادی کا 1 فیصد سے بھی کم ہے۔
یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ 20 کروڑ کی آبادی کا سارا بوجھ پہلے سے ٹیکس نیٹ میں موجود دس بارہ لاکھ افراد پر ڈالا جائے اور پیسہ کمانے والوں کی وہ اکثریت جس کا تعلق خواہ کاروباری طبقہ سے ہو، زراعت، وکالت اور ڈاکٹری سمیت ایسے پیشوں سے جن کی آمدن کا کوئی باقاعدہ ریکارڈ نہیں ہوتا، وہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے انکاری ہی رہے؟ پاکستان میں ٹیکس نیٹ میں شامل اکثریت کا تعلق اُس تنخواہ دار طبقہ سے ہے جن کی آمدن کا ریکارڈ پہلے سے ہی انکم ٹیکس محکمہ کے پاس موجود ہے اور جن کے انکم ٹیکس کی کٹوتی اُن کی تنخواہ کی ادائیگی سے پہلے ہی کر دی جاتی ہے۔ 
گویا بحیثیت قوم ہم پاکستانی نہ انکم ٹیکس دینا چاہتے ہیں اور نہ ہی اپنے اثاثے ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ اسی بنا پر یہاں ہر حکومت کا اپنی آمدن کے لیے اِن ڈائریکٹ یعنی بالواسطہ ٹیکسوں پر زور رہا جس کا سب سے زیادہ دبائو غریب طبقہ پر پڑتا ہے۔ مختلف حکومتوں نے اپنے ادوار میں کوششیں کیں کہ پاکستان میں انکم ٹیکس دینے والوں یعنی ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے اور ملکی معیشت کو ڈاکیومنٹڈ کیا جائے لیکن بار بار ایمنٹسی اسکیمیں جاری کرنے کے باوجود اس سلسلے میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوئی۔ کاروباری طبقے اور تاجر برادری نے ہمیشہ معیشت کو ڈاکیومنٹڈ کرنے کی کوششوں کی مخالفت کی۔ 
سیاسی جماعتوں کا بھی اس معاملہ میں کردار منفی اور سیاسی رہا۔ یعنی حکومت میں رہ کر سیاسی جماعتیں کوشش کرتی ہیں کہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہو، معیشت ڈاکیومنٹڈ ہو، بلیک اکانومی کا خاتمہ ہو لیکن جب یہی سیاسی پارٹیاں اپوزیشن میں ہوتی ہیں تو احتجاج کرنے والے تاجروں اور دوسرے طبقوں کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو جاتی ہیں۔ اس معاملہ میں سیاسی جماعتوں کی سیاست نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا اور ٹیکس چوری ہمیشہ سے بہت بڑا مسئلہ رہا۔ سب کو معلوم ہے کہ عمران خان کے گزشتہ سال نون لیگی حکومت کی ایمنسٹی اسکیم سے متعلق کیا خیالات تھے اور اُنہوں نے اس اسکیم میں حصہ لینے والوں کو کیا دھمکی دی تھی لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف حکومت کی ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی کوشش اور معیشت کو ڈاکیومنٹڈ کرنے کی پالیسی پاکستان کے مفاد میں ہے اور اس کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہو گی۔
تحریک انصاف حکومت اور وزیراعظم عمران خان سے ہزار اختلاف کے باوجود تاجر برادری کی ہڑتال کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ چاہے یہ ہڑتالیں کتنی ہی کامیاب کیوں نہ ہوں، ان ہڑتالوں کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔ تاجر برادری کو سمجھنا ہو گا کہ ٹیکس دیئے بغیر پاکستان مزید آگے نہیں چل سکتا، بلیک اکانومی، بے نامی جائیداد اور کاروبار، جعلی اکائونٹس، حوالہ اور ہنڈی کا سلسلہ مزید نہیں چلایا جا سکتا۔ اگر لوگ ٹیکس نہیں دیں گے تو ہمارا کوئی مستقبل نہیں، اس سے پاکستان کو دیوالیہ ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہو گا یعنی نقصان پاکستان اور پاکستانیوں کا ہی ہو گا۔ اس لیے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور معیشت کو ڈاکیومنٹڈ کرنے کی ہر کوشش کی کامیابی کے لیے ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس وقت ’’ٹیکس تو دینا پڑے گا‘‘ کے نعرہ کو رواج دینے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے سب کو سیاست سے بالاتر ہونا پڑے گا۔
یہاں حکومت پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایف بی آر میں اصلاحات لائے اور ایسا سسٹم بنائے کہ ٹیکس دینے والوں کو انکم ٹیکس محکمہ کی طرف سے ہراساں اور بلیک میل ہونے سے بچایا جا سکے۔ انکم ٹیکس محکمے کے جو حالات ہیں، اُس کو دیکھتے ہوئے بہت سے ایسے افراد جو ٹیکس نیٹ میں آنا چاہتے ہیں، ڈر جاتے ہیں کیونکہ عمومی طور پر یہ تاثر ہے کہ محکمہ والے ٹیکس دینے والوں کو ہی بلیک میل کرتے ہیں اور جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہے، اُسے کچھ نہیں کہا جاتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایف بی آر ٹیکس نیٹ میں شامل ٹیکس دہندگان کو بلیک میل کرنے اور پریشان کرنے کے بجائے ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرے۔
انکم ٹیکس محکمہ کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ وزیراعظم عمران خان اور اُن کی حکومت کو یہ بھی سوچنا چاہئے کہ اُن کے دورِ حکومت کے دوران آخر ایسا کیا ہوا کہ کاروباری حالات نہایت ابتر ہو گئے، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا، بہت سے صنعتیں بند ہو چکیں، یہاں تک کہ گاڑیاں بنانے والی اہم ترین کمپنیوں نے اپنی پروڈکشن میں نصف کمی کر دی۔ عمومی طور پر کاروباری طبقہ رو رہا ہے کہ کاروباری حالات بہت خراب ہیں۔ خان صاحب اور حکومت کو یہ بنیادی نکتہ سمجھنا چاہئے کہ اگر کاروبار نہیں ہوگا تو ٹیکس کہاں سے جمع ہو گا۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note · View note
omega-news · 2 years
Text
حمزہ شہبازمیدان عمل میں، آٹا ، چینی اور گھی سستا کرنے کا فیصلہ
حمزہ شہبازمیدان عمل میں، آٹا ، چینی اور گھی سستا کرنے کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے صوبے کے عوام کے لئے آٹا ، چینی اور گھی سستا کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس سلسلے میں اجلاس ارکان پنجاب اسمبلی سردار اویس لغاری، خواجہ عمران نذیر، بلال یاسین، رمضان صدیق بھٹی، ٹکٹ ہولڈر حافظ محمد نعمان،مسلم لیگ ن کے رہنماعطاتارڑ، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی، محکمہ زراعت، خوراک، صنعت اور خزانہ کے سیکرٹریز و متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔ وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز کی زیر صدارت اہم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
breakpoints · 2 years
Text
پنجاب میں سالانہ 30 ہزار ایکڑ اراضی کو زرخیز بنایا جا رہا ہے۔
پنجاب میں سالانہ 30 ہزار ایکڑ اراضی کو زرخیز بنایا جا رہا ہے۔
ملتان: پنجاب میں سالانہ 30 ہزار ایکڑ بنجر زمین کو زرخیز بنایا جا رہا ہے۔ محکمہ زراعت انجینئرنگ کے سرکاری ذرائع کے مطابق بنجر زمین کو زرخیز زمین میں تبدیل کرنے کی رفتار بہت سست ہے کیونکہ صوبہ 3.8 ملین ایکڑ بنجر یا غیر زرعی زمین اور 50.7 ملین ایکڑ اراضی پر ہے جو کاشت کے قابل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سالانہ صرف 25,000 سے 30,000 ایکڑ اراضی کو زرخیز زمین میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بنجر…
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
کاشتکار گھیاکدوکی کاشت فوری شروع کرکے 30 مارچ تک مکمل کریں ،محکمہ زراعت
سیالکوٹ(عکس آن لائن)محکمہ زراعت نے کاشتکار وں کو گھیاکدوکی کاشت فوری شروع کرکے 30 مارچ تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ، یہ وقت گھیاکدو کی کاشت کے حوالے سے انتہائی موزوں ہے نیزفصل کی کاشت کے لئے پانی کے اچھے نکاس والی زرخیزمیرازمین کا انتخاب بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس طرح بہترپیداوار حاصل کرنے کی توقع ہوتی ہے۔ ایگری کلچر آفیسر (ٹیکنکل )محکمہ زراعت سیالکوٹ ذیشان گورائیہ نے ��ومی خبررساں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
 کاشتکار کپاس کی منظور شدہ اقسام کاشت کریں سیکرٹری زراعت
 کاشتکار کپاس کی منظور شدہ اقسام کاشت کریں سیکرٹری زراعت
 ملتان(خبر نگار خصوصی)سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے کہاہے کہ محکمہ زراعت گزشتہ سال کی طرح کاٹن سیزن کے دوران کاشتکاروں کے ساتھ فیلڈ میں ڈٹ کے کھڑا ہوگا۔کپاس کی کاشت سے چنائی تک کے تمام مراحل پر کاشتکاروں کو مکمل رہنمائی فراہم کی جائے گی۔فیلڈ ٹو فیلڈ وزٹ اور فصل کا بغور معائنہ ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے صادق آباد میں کھاد بنانیوالی نجی کمپنی کے تعاون سے کپاس کی منافع بخش کاشت…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
classyfoxdestiny · 2 years
Text
امریکہ نے میسوری کے تجارتی چکن فارم میں انتہائی مہلک برڈ فلو کی اطلاع دی۔ #صحت
New Post has been published on https://mediaboxup.com/%d8%a7%d9%85%d8%b1%db%8c%da%a9%db%81-%d9%86%db%92-%d9%85%db%8c%d8%b3%d9%88%d8%b1%db%8c-%da%a9%db%92-%d8%aa%d8%ac%d8%a7%d8%b1%d8%aa%db%8c-%da%86%da%a9%d9%86-%d9%81%d8%a7%d8%b1%d9%85-%d9%85%db%8c%da%ba/
امریکہ نے میسوری کے تجارتی چکن فارم میں انتہائی مہلک برڈ فلو کی اطلاع دی۔
تصویر — رائٹرز
چار ریاستوں میں چکن اور ٹرکی کے 10 تجارتی فارموں میں انتہائی مہلک برڈ فلو کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس وباء کے جواب میں، امریکی پولٹری پروڈیوسرز حفاظتی اقدامات کو سخت کر رہے ہیں۔
اس وباء کی تصدیق ایویئن فلو کے H5N1 تناؤ کے طور پر ہوئی۔
شکاگو: امریکی محکمہ زراعت نے جمعہ کو سٹوڈارڈ کاؤنٹی، میسوری میں گوشت کے لیے پالے جانے والے مرغیوں کے تجارتی جھنڈ میں برڈ فلو کی انتہائی مہلک قسم کے پھیلنے کی اطلاع دی۔
یو ایس ڈی اے کی اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ انسپکشن سروس نے بتایا کہ جنوب مشرقی مسوری کاؤنٹی میں تقریباً 240,000 برائلر مرغیوں کے جھنڈ میں ایویئن فلو کے H5N1 تناؤ کے پھیلنے کی تصدیق ہوئی۔
گزشتہ ماہ کے دوران، چار ریاستوں میں چکن اور ٹرکی کے 10 کمرشل فارموں میں انتہائی مہلک برڈ فلو کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، جس سے امریکی پولٹری مصنوعات کی برآمد پر پابندیاں لگ گئی ہیں۔
فروری میں، مسوری میں تازہ ترین وباء سے تقریباً 65 میل (105 کلومیٹر) مشرق میں، قریبی فلٹن کاؤنٹی، کینٹکی میں ٹائسن فوڈز انک کی ملکیتی تقریباً 240,000 مرغیوں کے جھنڈ کو مثبت آنے کے بعد مار ڈالا گیا۔
اس وباء کے جواب میں، امریکی پولٹری پروڈیوسرز اعلیٰ پولٹری اور انڈے پیدا کرنے والی ریاستوں میں بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش میں حفاظتی اقدامات کو سخت کر رہے ہیں۔
حال ہی میں امریکہ کے انڈے پیدا کرنے والی سرفہرست ریاست آئیووا اور کنیکٹی کٹ میں گھر کے پچھواڑے کے ریوڑ میں بھی وباء پھیلنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جنگلی پرندے یہ وائرس پھیلا رہے ہیں، جب امریکی مشرقی ساحل کے ساتھ درجنوں افراد کے مثبت ٹیسٹ کیے گئے۔
Source link
0 notes
airnews-arngbad · 2 years
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad Date : 20 May 2022 Time : 09.00 to 09.10 AM آکاشوانی اَورنگ آ باد علاقائی خبریں تاریخ  :  ۲۰   مئی  ۲۰۲۲؁ ء وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے
سب سے پہلے خاص خبروں کی سر خیاں...
٭ زراعت کو جدیدیت سے جوڑا جا ئے ‘ خریف سیزن2022؁ء کے جائزاتی اجلاس میں وزیر اعلیٰ کی ہدایت
٭ او بی سی ریزر ویشن سے متعلق باٹھیہ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ریاستی حکو مت سپریم کورٹ میں
اپنا موقف پیش کرے گی ‘ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کا اعلان
٭ سابق رکن پارلیمنٹ  اور  کر کٹ کھلاڑی نو جوت سنگھ سِدّھو کو ایک برس کی سزائے قید
٭ ریاست میں کَل پائے گئے کورونا کے316؍ نئے مریض
٭ پونے ضلعے میں 2؍ مختلف حادثات کے دوران ڈیم میں غرق ہو نے والے افراد کی موت
اور
٭ 12؍ ویں عالمی خواتین باکسنگ چیمپئن شِپ مقابلے میں بھارت کی نکہت زرین کو سونے کا تمغہ
اب خبریں تفصیل سے...
وزیر اعلیٰ اُدھو ٹھا کرے نے اِس یقین کا اظہار کیا ہے کہ اِس برس کا خریف سیزن کامیاب رہے کیو نکہ اِس برس اچھی بارش کی توقع ہے ۔ وزیر اعلیٰ کَل ریاست کے خریف سیزن 2022؁ء کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مہا راشٹر ملک کی پہلی ریاست ہے جو کسانوں کو غذائیت سے بھر پور بیج مفت فراہم کر تی ہے ۔ اِس موقعے پر وزیر اعلیٰ نے زراعت کو جدید بنا نے ‘ پودوں کو بیماریوں اور کیڑوں سے بچا نے ‘ زائد بارشوں سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ کو متحاط رہنے اور اچھی فصل کے لیے چلائی جانے والی مہم ’’ وِکیل تے پِکیل ‘‘ کو کامیاب بنا نے کے لیے کسانوں کی رہنمائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
***** ***** *****
ریاست کے وزیر زراعت دادا بھُسے نے کہا کہ اِس برس حریف سیزن کے لیے تقریباً18؍ لاکھ کوئنٹل بیجوں کی ضرورت ہے ۔ وزیر موصوف نے بتا یا کہ مہا بیج ‘ نیشنل سیڈ س کارپوریشن  اور  نجی اِداروں سے اِس برس
19.88؍ لاکھ کوئنٹل بیجوں کی پیدا وار کی امید ہے ۔
اِسی بیچ محکمہ موسمیات نے ریاست کے کو کن علاقے میں5؍ جون تک مانسون کے داخل ہونے کی پیش گوئی کی ہے اور کہا ہے کہ اِس برس مراٹھواڑہ میں معمول سے زائد بارش ہو گی ۔
***** ***** *****
نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے کہا ہے کہ ریاستی حکو مت دیگر پسماندہ طبقات OBC سے متعلق باٹھیہ کمیٹی کی رپورٹ موصول ہو تے ہی مدھیہ پر دیش حکو مت کی طرح سپریم کورٹ میں اپنا موقف پیش کرے گی ۔ آئندہ ماہِ جون میں با ٹھیہ کمیٹی کی رپورٹ موصول ہونے کی امید ہے ۔ نائب وزیر اعلیٰ کَل ممبئی میں صحا فیوں سے گفت و شنید کر رہے تھے ۔ اُنہوں نے کہا کہ دیگر پسماندہ طبقات OBC کو مدھیہ پر دیش کی طرح مہاراشٹر میں بھی کُل ریزر ویشن کی حد 50؍ فیصد بر قرار رکھتے ہوئے نمائندگی ملے جس کے لیے حکو مت نے کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔
***** ***** *****
آرٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے منعقد کیے گئے ایلیمنٹری امتحانات کے نتائج کااعلان آئندہ23؍ مئی کو
جبکہ  اِنٹر میڈیٹ امتحا نات کے نتائج کا اعلان آئندہ20؍ مئی کو کیا جا ئے گا ۔ آرٹ ڈائریکٹوریٹ کی اطلاع کے مطا بق یہ نتائج اِدارے کی ویب سائٹ  www.doa.maharashtra.gov.in    پر ظاہر کیے جا ئیں گے ۔
***** ***** *****
ونچت بہو جن آ گھاڑی کی ریاستی ورکنگ کمیٹی نے آئندہ ہونے والے مقامی خود مختار اِداروں کے انتخا بات میں دیگر جماعتوں سے اتحا دکر نے سے متعلق پارٹی کے ضلع صدور اور اِنچارج کو مقامی سطح پر بات چیت کرنے کا اختیار دیا ہے  اور کہا ہے کہ وہ اِس تعلق سے ریاستی ور کنگ کمیٹی کے روبرو تجاویز پیش کریں ۔ اورنگ آ باد میں کَل پارٹی کے قو می صدر پر کاش امیڈ کر کی زیر صدارت ریاستی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ۔
***** ***** *****
کانس فلم فیسٹِول میں شر کت کے لیے مہاراشٹر کا ایک وفد ثقافتی امور کے ریاستی وزیر امِت دیشمکھ کی قیادت میں روانہ ہوا ہے ۔
***** ***** *****
سپریم کورٹ نے سابق رکن پارلیمنٹ اور کر کٹ کھلاڑی نو جیت سنگھ سِدّھو کو 34؍ برس قبل پیش آئے مار پیٹ کے ایک معاملے میں ایک سال قید کی سزا سنائی ہے ۔27؍ دسمبر1988؁ء کو پٹیا لہ میں گر نام سنگھ نا می65؍ سالہ شخص کے ساتھ ہوئی مارپیٹ کے دوران گُر نام کی موت واقع ہو گئی تھی ۔
***** ***** *****
سپریم کورٹ نے وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد کے سر وے سے متعلق آج دوپہر 3؍ بجے سماعت کرنا طئے کیا ہے ۔ اِس موقعے پر تمام جماعتوں سے رپورٹ پیش کرنے کے لیےکہاگیا ہے ۔ ساتھ ہی عدالت ِ عظمیٰ نے اِس سلسلے میں وارانسی کی عدالت میں جاری سماعت کو بھی معطل کر دیا ہے ۔ اِسی دوران گیان واپی مسجد کے جائزے سے متعلق رپورٹ وارانسی کی عدالت میں پیش کی گئی ۔ اِس رپورٹ میں متعلقہ علاقے کی دیڑھ ہزار تصا ویر اور32 GB  کے8؍ میموری کارڈ شامل ہیں ۔
اِس بیچ متھورا میں شری کرشن جنم استھان سے متصل شاہی عید گاہ کی اراضی کے مالکی حقوق دیے جانے کا مطا لبہ کرنے والی شری کرشن جنم بھو می نیاس  اور  ایک خانگی جماعت کی جانب سے دائر در خواست ضلع و سیشن عدالت نے کَل قبول کر لی ۔
***** ***** ***** ***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی اورنگ آ باد سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** *****
ریاست میں کَل کورونا کے316؍ نئے مریض پائے گئے ۔ جس کے بعد ریاست بھر میں اِس وباء کے کُل متاثرین کی تعداد 78؍ لاکھ81؍ ہزار858؍ ہو چکی ہے ۔ کَل اِس بیما ری سے کسی کی بھی موت واقع نہیں ہوئی  ۔ ریاست میں اِس مرض سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ47؍ ہزار855؍ ہو چکی ہے ۔ کَل201؍ کورونا مریض شفا یاب ہو ئے ۔ ریاست میں اب تک 77؍ لاکھ32؍ ہزار282؍ افراد اِس بیما ری سے نجات پا چکے ہیں ۔ ریاست میں فی الحال ایک ہزار720؍ کورونا مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
مراٹھواڑہ کے ناندیڑ ضلعے میں کَل کورونا کا ایک نیا کیس درج کیا گیا ہے ۔
***** ***** *****
پونے ضلعے میں کَل پیش آئے دو مختلف حادثات میں9؍ افراد کی ڈیم میں غرق ہونے سے موت ہو گئی ۔ بھور تعلقے کے بھاٹ گھر آبی منصوبے میں5؍ خواتین جبکہ کھیڑ تعلقے کے چاسکمان ڈیم میں4؍ طلباء کی ڈوبنے سے موت ہوگئی ۔
***** ***** *****
مراٹھواڑہ کے8؍ اضلاع میں گزشتہ برس 9؍ہزار بجلی صارفین کی جانب سے 13؍ کروڑ روپیوں کی بجلی چوری کے معاملات کا پر دہ فاش ہوا ہے ۔ اِن صارفین سے4؍ کروڑ61؍ لاکھ روپیوں کا جر مانہ وصول کیا گ��ا ۔ یہ اطلاع مہا وِترن بجلی کمپنی کے اورنگ آباد علاقائی دفتر کی جانب سے دی گئی ۔ کمپنی کے اورنگ آباد علاقا ئی دفتر کے جوائنٹ مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر منگیش گونداولے نے کہا ہے کہ بجلی چوری پکڑ نے کی مہم آئندہ بھی جاری رہے گی  اور اِس کے لیے کوئی بھی صارف بجلی کا سر قہ نہ کرے ۔
اِسی دوران مہا وِترن کمپنی نے جن صارفین کو بجلی کی سر براہی مستقل طور پر بند کر دی گئی ہے انہیں وِلاس رائو دیشمکھ اَبھئے اسکیم کے تحت سود او رلیٹ فیس میں صد فیصد معافی کے ساتھ دوبارہ بجلی کنکشن فراہم کرنے کا موقع دیا ہے ۔ چیف اِنجینئر بھُجنگ کھنڈراے نے تمام اہل صارفین سے اَبھئے اسکیم کا فائدہ لینے کی اپیل کی ہے ۔
***** ***** *****
اورنگ آباد ضلعے کے تعلقے خلد آباد میں واقع اورنگ زیب کے مقبرے کو 5؍ دنوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے ۔ Archaeological Survey of India  کے اورنگ آباد ڈویژن دفتر نے اِس خصوص میں کَل ایک مکتوب جاری کیا ہے ۔ اِس میں کہا گیا ہے کہ صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد اِس پا بندی میں مزید5؍ دنوں کا اضا فہ کیا جاسکتا ہے ۔  
***** ***** *****
ریلوے کے وزیر اَشوِنی ویشنَو نے شو لا پور -    تلجا پور-    عثمان آ باد ریلوے راستے کی تعمیر کے لیے وزیر اعلیٰ اُدھو ٹھا کرے سے ریاست پر واجب الادا فنڈ دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ تلجا پور کے رکن اسمبلی رانا جگجیت سنگھ پاٹل نے اِس خصوص میں ریلوے کے وزیر سے ملا قات کی اور بتا یا کہ ریاستی حکو مت کی جانب سے فنڈ نہ فراہم کرنے کے سبب اِس ریلوے راستے کی تعمیر سُست ہو گئی ہے ۔ جس کے بعد اَشوِنی ویشنَو نے وزیر اعلیٰ اُدھو ٹھا کرے کو اِس سلسلے میں خط لکھا ہے ۔
اِسی بیچ اورنگ آباد ریلوے اسٹیشن کے لیے 16؍ ڈبوں کی پیٹ لائن منظور کرنے پر بی جے پی کی قو می سیکریٹری وِجیا راہٹکر نے ریلوے وزیر کا شکریہ ادا کیاہے ۔
***** ***** *****
تُر کی کے پائے تخت استنبول میں منعقدہ 12؍ ویں عالمی خواتین باکسِنگ چیمپئن شِپ مقا بلے میں بھارت کی نکہت زرین نے سونے کا تمغہ جیتا ہے ۔ 52؍ کلو وزن زمرے میں نکہت نے فائنل مقابلے میں تھائی لینڈ کی جِت پونگ جُتا مس کو شکست دی ۔ اِن مقابلوں میں بھارت کو کُل 3؍ تمغے حاصل ہوئے ۔ 57؍ کلو وزن زمرے میں منیشا نے جبکہ63؍ کلو وزن زمرے نے پر وین نے کانسے کا تمغہ جیتا ہے ۔ بھارت کو عالمی باکسنگ چیمپئن شپ مقابلوں میں سو نے کا تمغہ دلانے والی زرین پانچویں خاتون ہے ۔
***** ***** *****
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک بار پھر ...
٭ زراعت کو جدیدیت سے جوڑا جا ئے ‘ خریف سیزن2022؁ء کے جائزاتی اجلاس میں وزیر اعلیٰ کی ہدایت
٭ او بی سی ریزر ویشن سے متعلق باٹھیہ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ریاستی حکو مت سپریم کورٹ میں
اپنا موقف پیش کرے گی ‘ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کا اعلان
٭ سابق رکن پارلیمنٹ  اور  کر کٹ کھلاڑی نو جوت سنگھ سِدّھو کو ایک برس کی سزائے قید
٭ ریاست میں کَل پائے گئے کورونا کے316؍ نئے مریض
٭ پونے ضلعے میں 2؍ مختلف حادثات کے دوران ڈیم میں غرق ہو نے والے افراد کی موت
اور
٭ 12؍ ویں عالمی خواتین باکسنگ چیمپئن شِپ مقابلے میں بھارت کی نکہت زرین کو سونے کا تمغہ
اِسی کے ساتھ آکاشوانی اورنگ آ باد سے علاقائی خبریں ختم ہوئی
٭٭٭٭٭
0 notes
spotstory · 2 years
Photo
Tumblr media
سوات میں موسم بہار کی شجر کاری، ڈپٹی کمشنر سوات نے مہم کے اہداف کا جائزہ لیا۔ سوات(سپاٹ سٹوری): ضلع سوات میں موسم سرما کی شجر کاری کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس ڈپٹی کمشنر آفس سیدو شریف میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت ڈپٹی کمشنر سوات جنیدخان نے کی۔ اجلاس میں ضلع سوات کے اسسٹنٹ کمشنرز، تحصیل میونسپل آفیسرز، محکمہ تعلیم اور جنگلات کے متعلقہ آفیسرز شریک ہوئے۔ اجلاس میں موسم بہار کی مناسبت سے جاری شجر کاری کے اہداف میں پیش رفت اور آئیندہ کے لائحہ عمل کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سوات جنیدخان کا کہنا تھا کہ شجر کاری مہم کو موثر انداز میں کامیاب بنانے کیلئے تمام طبقوں بالخصوص بچوں اور نوجوانوں کیساتھ تمام سرکاری محکموں اور اداروں کو اپنا بھرپورکردار ادا کرنا ہو گا۔ آنہوں نے ضلعی محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ شجرکاری مہم میں سرکاری سکولز کے طلبا ء وطالبات کی شرکت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ مہم میں ضلعی محکمہ زراعت کی شرکت کو بھی یقینی بنایا جائے اور مربوط طریقے سے شجرکاری کی جائے۔ڈپٹی کمشنر سوات جنیدخان کا کہنا تھا کہ سر سبز پاکستان وژن کے تحت شجرکاری ایک قومی فریضہ ہے جس میں ہر شہری کو بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور شہریوں کی معاونت کیلئے محکمہ جنگلات پودے مفت تقسیم کررہی ہے۔ (at Swat KPK Pakistan) https://www.instagram.com/p/CaSDJNJKHVm/?utm_medium=tumblr
0 notes
columnspk · 2 years
Text
Aap Kite Talented Hain
Aap Kite Talented Hain
آپ کتنے ٹیلنٹڈ ہیں یقین کیجئے کہ مجھے نواز شریف کے دور کے مقابلے میں کرپشن پرسیپشن انڈیکس کے تئیس درجے بڑھنے پر ہرگز کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اس دور میں کرپشن کے وہ ،وہ طریقے ایجاد کئے گئے ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ میں محکمہ زراعت کے واٹرمینجمنٹ پراجیکٹ کے برطرف کر دئیے جانے والے سینکڑوں ملازمین کے درمیان موجود تھا اور آپ جس وقت یہ تحریر پڑھ رہے انہیں سول سیکرٹریٹ کے…
View On WordPress
0 notes