Tumgik
#نمٹنے
apnibaattv · 2 years
Text
سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری، ہلاکتوں کی تعداد 1300 کے قریب پہنچ گئی
سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری، ہلاکتوں کی تعداد 1300 کے قریب پہنچ گئی
مرید حسین 3 ستمبر 2022 کو صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور کے فاضل پور میں اپنے گھر میں سیلابی پانی سے تباہ ہونے والی اپنی بیٹی نوشین کے جہیز کا فرنیچر لے کر بیٹھے ہیں۔ — اے ایف پی/فائل اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ہفتہ کو اپنی تازہ ترین مون سون صورتحال کی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان بھر میں تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 1300 کے قریب پہنچ گئی ہے، گزشتہ 24…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
وفاقی حکومت نے احتجاج اوردھرنے سے نمٹنے کیلئے انتظامات شروع کردیئے،ذرائع
وفاقی حکومت نے احتجاج اوردھرنے سے نمٹنے کیلئے انتظامات شروع کردیئے،ذرائع
پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج اور متوقع دھرنا دینے کے اعلان کے حوالے سے وفاقی حکومت نے احتجاج اور دھرنے سے نمٹنے کیلئے انتظامات شروع کردیئے ہیں۔  ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے احتجاج اور دھرنے میں امن و امان کیلئے فنڈز مانگ لئے،وزارت داخلہ نے فنڈز کیلئے دو الگ الگ سمریاں ای سی سی کو بھجوادیں ہیں جبکہ  کیمروں کی خریداری کیلئے تقریبا18 کروڑ،امن و امان برقرار رکھنے کیلئے 14 کروڑ روپے مانگے گئے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
بعض اوقات آپ کو چیزوں سے نمٹنے کے دوران آپ کے ساتھ بیٹھنے کے لئے کسی قسم کی ضرورت ہوتی ہے.
Sometimes you just need someone to sit with you while you deal with things.
~ Gail Honeyman
11 notes · View notes
jhelumupdates · 20 hours
Text
آزاد کشمیر میں مہنگائی پر قابو پانے کیلئے پاکستانی اقدامات قابل ستائش ہیں، لندن میں اظہار تشکر کیلئے مظاہرہ
0 notes
forgottengenius · 2 days
Text
آئی کیوب قمر : خلا میں پاکستان کا پہلا قدم
Tumblr media
پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیو ب قمر کا گزشتہ روز چین کے خلائی مشن چینگ ای 6 کے ساتھ چاند تک پہنچنے کیلئے روانہ ہو جانا اور یوں خلائی تحقیقات کے میدان میں وطن عزیز کا دنیا کے چھٹے ملک کا درجہ حاصل کر لینا پاکستانی قوم کیلئے یقینا ایک اہم سنگ میل ہے۔ وزیر اعظم نے اس پیش رفت کو بجا طور پر خلا میں پاکستان کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں خدمات انجام دینے والے ہمارے تمام سائنسداں اور تحقیق کار پوری قوم کی جانب سے دلی مبارکباد کے حق دار ہیں۔ دو سال کی قلیل مدت میں آئی کیوب قمر تیار کرنے والے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے جنرل منیجر ثمر عباس کا یہ انکشاف ہمارے سائنسدانوں کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ 2022 میں چینی نیشنل اسپیس ایجنسی نے ایشیا پیسفک اسپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے توسط سے اپنے آٹھ رکن ممالک پاکستان ، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا لیکن ان میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا۔ ہماری لامحدود کائنات کے کھربوں ستارے، سیارے اور کہکشائیں ناقابل تصور وسعت رکھنے والے جس خلا میں واقع ہیں، اس کے اسرار و رموز کیا ہیں اور زمین پر بسنے والا انسان اس خلا سے کس کس طرح استفادہ کر سکتا ہے؟ 
Tumblr media
کثیرالوسائل ممالک اس سمت میں پچھلے کئی عشروں سے نہایت تندہی سے سرگرم ہیں۔ ان کے خلائی اسٹیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کے علاوہ سائنسی تحقیق کے متعدد شعبوں میں قیمتی اضافوں کا ذریعہ ثابت ہوئے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک خلائی تحقیق کی دوڑمیں براہ راست شرکت کیلئے کوشاں ہیں۔ پاکستان میں بھی 1961 سے پاکستان اسپیس اینڈ اَپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن قائم ہے اور مختلف اہداف کے حصول کیلئے کام کررہا ہے جن میں اسے چین کا خصوصی تعاون حاصل ہے۔ آئی کیوب قمر کو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اورسپارکو کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد آئی کیوب قمر کو چین کے چینگ 6 مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید کے مطابق سیٹلائٹ چاند کے مدار پر پانچ دن میں پہنچے گا اورتین سے چھ ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کیلئے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔
ڈاکٹرخرم خورشید کے بقول سیٹلائٹ پاکستان کا ہے اور ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اگرچہ ایک چھوٹا سیٹلائٹ ہے لیکن مستقبل میں بڑے مشن کیلئے راہ ہموار کرے گا۔ دنیا کے تقریباً دو سو سے زائد ملکوں میں ساتویں ایٹمی طاقت کا مقام حاصل کرنے کے بعد خلا میں اپنا سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن جانا بلاشبہ پوری پاکستانی قوم کیلئے ایک بڑا اعزاز اور اس کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو ترقی یافتہ ملکوں جیسا معیاری تعلیمی نظام اور وسائل مہیا کیے جائیں تو ایسے سائنسداں اور تحقیق کار بڑی تعداد میں تیار ہو سکتے ہیں جو خلائی تحقیقات کے میدان میں نمایاں پیش قدمی کے علاوہ ملک کو درپیش توانائی کے بحران، پانی کی کمیابی ، فی ایکڑ زرعی پیداوار کے نسبتاً کم ہونے، موسمی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے اور صنعتی جدت طرازی کی نئی راہیں اور طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
risingpakistan · 20 days
Text
بیرونی قرضوں پر انحصار سے نجات کیسے؟
Tumblr media
پاکستان اپنے قیام سے ہی غیر ملکی قرضوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا آ رہا ہے۔ اس رجحان میں گزشتہ چند سالوں کے دوران خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت پاکستان کے قرضوں کا حجم مجموعی قومی پیداوار کے 90 فیصد تک پہنچ چکا ہے جو کہ مالیاتی رسک اور قرض کی حد بندی ایکٹ 2005ء کی مقرر کردہ 60 فیصد حد سے بھی زیادہ ہے۔ بیرونی قرضوں کے حجم میں اضافے کی وجہ سے گزشتہ بیس سال کے دوران قومی ترقیاتی اخراجات کا حجم 20 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ گیا ہے جس کی وجہ سے صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں پر حکومتی سرمایہ کاری مسلسل کم ہو رہی ہے۔ اس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ ماضی میں ترقی کی شرح میں اضافے کیلئے قرض لینے کی پالیسی کے قومی معیشت پر مثبت اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ بیرونی قرضے پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو تجارتی خسارے کو سنبھالنے اور اہم شعبوں کو فنڈ دینے کیلئے مالی معاونت کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ اس صورتحال میں نئی حکومت کیلئے جاری معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ مختلف ترقیاتی اشاریوں اور جمع شدہ غیر ملکی قرضوں کے درمیان روابط کا باریک بینی سے تجزیہ کرے۔
اس طرح کی جانچ پڑتال ملک کے معاشی بحرانوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کیلئے موثر حکمت عملی وضع کرنے کیلئے ضروری ہے۔ ہمارے لئے یہ موازنہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ پاکستان کی معیشت اس وقت جس معاشی بحران سے دوچار ہے اس کی بڑی وجہ بیرونی قرضوں کا بڑھتا ہوا حجم ہے جو معاشی استحکام کیلئے خطرہ بن چکا ہے۔ قومی معیشت پر بیرونی قرضوں کے بوجھ کی ایک بڑی وجہ پاکستان کی آبادی میں ہونے والا تیز رفتار اضافہ بھی ہے۔ اس خطرے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آبادی کے حجم کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جبکہ معاشی لحاظ سے پاکستان دنیا میں 46ویں نمبر پر ہے۔ اس کے برعکس امریکہ، چین اور بھارت ناصرف آبادی کے اعتبارسے دنیا کے تین بڑے ممالک ہیں بلکہ معاشی لحاظ سے بھی وہ دنیا کی بڑی معاشی طاقتیں ہیں۔ یہ حالات معاشی اور مالیاتی نظم و نسق میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ دیگر ترقی پذیر ممالک بھی بیرونی قرضوں کو مالیاتی خسارہ پورا کرنے اور ترقیاتی منصوبوں کو فنڈ دینے کیلئے استعمال کرتے رہے ہیں۔ یہ قرضے براہ راست اور بالواسطہ طور پر تجارت، افراط زر، شرح مبادلہ، کھپت، سرمایہ کاری، جی ڈی پی کی نمو اور قرضوں کی ادائیگی جیسے معاشی عوامل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
Tumblr media
اس وقت پاکستان جس معاشی بدحالی کے دہانے پر کھڑا ہے اس کا تقاضا ہے کہ بیرونی قرضوں پر انحصار کم کر کے فنڈنگ کے ذرائع کو متنوع بنا کرپائیدار ترقی کو فروغ دینے اور قرض کے انتظام کی صلاحیت کو بہتر بنانے پر کام کیا جائے۔ علاوہ ازیں کرنسی کی قدر میں کمی، افراط زر، سیاسی عدم استحکام اور متضاد اقتصادی پالیسیوں جیسے عوامل کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے حکومت کو غیر ملکی قرضوں پر کم انحصار کو ترجیح دیتے ہوئے طویل مدتی قرض کے انتظام کی ایک جامع حکمت عملی وضع کرنی چاہئے۔ یہ حکمت عملی موجودہ قرضوں کی ادائیگی، نئے قرضوں کے جمع ہونے کو روکنے اور فنڈنگ کے ذرائع کو متنوع بنانے پر مشتمل ہونی چاہئے۔ قرض لینے کی لاگت کو کم کر کے، قرض کی پائیداری کو بڑھا کر، سرمایہ کاروں کے اعتماد و شفافیت کو فروغ دے کر اور اقتصادی ترقی کو سہارا دے کربیرونی قرضوں کو لاحق خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے روایتی عالمی مالیاتی اداروں سے ہٹ کر غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا، بین الاقوامی منڈیوں میں بانڈز جاری کرنا، مالی امداد کے متبادل راستے تلاش کرنا مخصوص قرض دہندگان پر انحصار کم کر سکتا ہے۔
چین، بھارت اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک فنڈنگ کے ذرائع کو متنوع بنا کر عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں سےنجات حاصل کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں چین کی جانب سے مختلف کرنسیوں میں قرض کے اجراء نے کرنسی کے اتار چڑھاو کے اندیشے کو کم کیا ہے اور سرمایہ کاروں کی منڈیوں کو وسیع کیا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے مختلف کرنسیوں میں بانڈز جاری کرنے سے قرض لینے کی لاگت کم ہوئی ہے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے سکوک بانڈز کے اجراء نے اپنے سرمایہ کاروں کی بنیاد کو متنوع بنانے کے لیے اسلامی مالیاتی اصولوں کی تعمیل کرتے ہوئے فنڈنگ کے نئے ذرائع کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ بیرونی قرضوں پر معاشی انحصار کم کرنے کے لیے طویل المدت بنیادوں پر ادارہ جاتی اصلاحات کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ایسا کرنے میں ناکامی مستقبل کی نسلوں کو بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے مزید دبانے کے مترادف ہو گی جسے کسی طرح بھی قومی مفاد میں قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ادارہ جاتی اصلاحات کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر کے اور برآمدات پر مبنی صنعتوں کو فروغ دے کر قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں سرکاری عملے کی تربیت اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے بیرونی قرضوں کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ پاکستان کی خوشحالی کا راستہ پیداواری صلاحیت اور برآمدات میں اضافے، توانائی کی لاگت کو کم کرنے اور زراعت میں سرمایہ کاری کرنے میں مضمر ہے۔
کاشف اشفاق 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
emergingpakistan · 2 months
Text
پرانے چہرے، نئی وزارتیں
Tumblr media
شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے چند روز بعد آصف علی زرداری نے صدرِ مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا جس نے ملک میں ایک ناقابلِ یقین صورتحال پیدا کی ہے۔ دو حریف اب سمجھوتے کے بندھن میں بندھ چکے ہیں۔ انتخابی نتائج نے دونوں کو مجبور کر دیا کہ وہ حکومت کی تشکیل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ اقتدار کی تقسیم کا نیا نظام پاکستان کی سیاست کی عجیب و غریب صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔ جتنی زیادہ چیزیں بدلتی ہیں، اتنی ہی زیادہ وہ ایک جیسی رہتی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اچھی آئینی پوزیشن لے کر بھی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ نئے حکومتی نظام کے عارضی ہونے کا اشارہ ہے۔ رواں ہفتے حلف اٹھانے والی 19 رکنی وفاقی کابینہ میں 5 اتحادی جماعتوں کی نمائندگی بھی شامل ہے۔ ان میں سے زیادہ تر وہی پرانے چہرے تھے جن سے تبدیلی کی امید بہت کم ہے۔ نئے ٹیکنوکریٹس کے علاوہ، وفاقی کابینہ میں زیادہ تر وہی پرانے چہرے ہیں جو گزشتہ 3 دہائیوں میں کبھی حکومت میں اور کبھی حکومت سے باہر نظر آئے۔ ان میں سے اکثریت ان کی ہے جو پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی ایم) کی سابق حکومت کا بھی حصہ تھے۔ تاہم سب سے اہم نئے وزیرخزانہ کی تعیناتی تھی جوکہ ایک مایہ ناز بین الاقوامی بینکر ہیں۔ محمد اورنگزیب کی کابینہ میں شمولیت نے ’معاشی گرو‘ اسحٰق ڈار سے وزارت خزانہ کا تخت چھین لیا ہے۔
بہت سے لوگوں کے نزدیک اسحٰق ڈار کے بجائے ٹیکنوکریٹ کو وزیرخزانہ منتخب کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کے سائے سے باہر آرہے ہیں۔ یہ یقیناً مشکلات میں گھری پاکستانی معیشت کے لیے اچھی نوید ہے۔ اس کے باوجود نئے وزیر کے لیے چینلجز پریشان کُن ہوں گے۔ معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے پاکستان کو اہم اصلاحات کی ضرورت ہے۔ لگتا یہ ہے کہ وزیراعظم کے ایجنڈے میں معیشت سرِفہرست ہے اور ایسا بجا بھی ہے۔ کابینہ کے ساتھ اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے کچھ ایسے اقدامات کو ترجیح دی جن سے ان کی حکومت کو حالات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ لیکن موجودہ بحران کے پیش نظر یہ اتنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ ہماری معیشت پہلے ہی اندرونی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔ اس کے لیے یقینی طور پر کوئی فوری حل دستیاب نہیں۔ اگلے چند مہینوں میں اقتصادی محاذ پر جو کچھ ہونے جارہا ہے اس سے کمزور مخلوط حکومت کے لیے صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے۔ نئے وزیر خزانہ کا پہلا کام نہ صرف آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی آخری قسط کے اجرا کو یقینی بنانا ہے بلکہ 6 ارب ڈالرز کے توسیعی فنڈز پر بات چیت کرنا بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہو گا کیونکہ یہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
Tumblr media
کمرشل بینکاری میں مہارت رکھنے والے نئے وزیرخزانہ کا یہ پہلا امتحان ہو گا۔ معاملہ صرف آئی ایم ایف معاہدے تک محدود نہیں بلکہ انہیں قرضوں کی شرح میں کمی اور ریونیو بیس کو بڑھانا بھی ہو گا۔ مشکل حالات متزلزل نظام کے منتظر ہیں۔ ایک اور دلچسپ پیش رفت میں اسحٰق ڈار کو ملک کا وزیر خارجہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس سے عجیب و غریب صورتحال اور کیا ہو گی کہ خارجہ پالیسی کے امور کا ذمہ دار ایک ایسے شخص کو بنا دیا گیا ہے جو اکاؤنٹینسی کے پس منظر (جو بطور وزیرخزانہ ناکام بھی ہو چکے ہیں) سے تعلق رکھتا ہے۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ہمارے خطے کی جغرافیائی سیاست میں پاکستان کو پیچیدہ سفارتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک تجربہ کار شخص کی ضرورت ہے۔ یقینی طور پر اسحٰق ڈار وہ شخص نہیں جنہیں یہ اعلیٰ سفارتی عہدہ سونپا جاتا۔ یہ وہ آخری چیز ہونی چاہیے تھی جس پر نئی حکومت کو تجربہ کرنا چاہیے تھا۔ لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اپنے سب سے قابلِ اعتماد لیفٹیننٹ کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ اسحٰق ڈار جو مسلم لیگ (ن) کے سینیئر ترین قیادت میں شامل ہیں، وہ نئی حکومت میں دوسرے سب سے طاقتور عہدیدار ہوں گے۔ ماضی میں بھی اتحادی جماعتوں سے بات چیت کرنے میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔
جہاں زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کے وزرا پی ڈی ایم حکومت میں کابینہ کا حصہ بن چکے ہیں وہیں محسن نقوی کی بطور وزیرداخلہ تعیناتی اتنا ہی حیران کن ہے جتنا کہ ڈیڑھ سال قبل نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر ان کی تقرری تھی۔ دلچسپ یہ ہے کہ ان کا تعلق مسلم لیگ (ن) یا کسی اتحادی جماعت سے نہیں لیکن اس کے باوجود انہیں کابینہ کے اہم قلمدان کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ ملک کے کچھ حصوں میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے درمیان وزارت داخلہ اہم ترین وزارت ہے۔ اس سے ان قیاس آرائیوں کو بھی تقویت ملی کہ ان کی تقرری کے پیچھے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ملوث ہے۔ فوج کی قیادت کے ساتھ محسن نقوی کے روابط کا اس وقت بھی خوب چرچا ہوا تھا جب وہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔ وہ اپنے نگران دور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پنجاب میں سنگین کریک ڈاؤن کی وجہ سے بھی بدنام ہوئے۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے کو عملی طور پر ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں عوامی سیکیورٹی کے اعلیٰ عہدے سے نوازا گیا۔ محسن نقوی کی بطور وزیر داخلہ تقرری، اہم سرکاری عہدوں پر تقرریوں میں اسٹیبلشمنٹ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔
اتنے کم وقت میں میڈیا ہاؤس کے مالک سے اہم حکومتی وزیر تک ان کا سفر کافی حیران کُن ہے۔ دوسری طرف انہیں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے پر بھی برقرار رکھے کا امکان ہے اور وہ سینیٹ کی نشست کے لیے کھڑے ہوں گے۔ یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا ہو گا کہ وہ مزید کتنا آگے جاتے ہیں۔ ابھی صرف کچھ وفاقی وزرا نے حلف اٹھایا ہے۔ کابینہ میں مزید تقرریاں ہوسکتی ہیں کیونکہ وزیراعظم کو اپنی حکومت کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے تمام اتحادی جماعتوں کی تعمیل کرنا ہو گی۔ صرف امید کی جاسکتی ہے کہ یہ کابینہ پی ڈی ایم حکومت جتنی بڑی نہیں ہو گی جس میں 70 وزرا، وزرائے مملکت اور مشیر شامل تھے جس کے نتیجے میں قومی خزانے پر بوجھ پڑا۔ 18ویں ترمیم کے بعد بہت سے محکموں کی صوبوں میں منتقلی کے باوجود کچھ وزارتیں وفاق میں اب بھی موجود ہیں جو کہ عوامی وسائل کے لیے نقصان دہ ہیں۔ سب سے اہم، ملک کو آگے بڑھنے کے لیے سیاسی استحکام کی ضرروت ہے۔ نومنتخب قومی اسمبلی کی قانونی حیثیت کا سوال نئی حکومت کو اُلجھائے رکھے گا۔ 
اپوزیشن کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال پہلے سے عدم استحکام کا شکار سیاسی ماحول کو مزید بگاڑ دے گا۔ حکومت کی جانب سے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے کوئی اقدام اٹھانے کا اشارہ نہیں مل رہا۔ گزشتہ ہفتے کے دوران پنجاب میں پی ٹی آئی کے مظاہروں میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔ معیشت اور گورننس براہ راست سیاسی استحکام سے منسلک ہیں لیکن یہ اقتدار میں موجود قوت یہ اہم سبق بھلا چکی ہے۔
زاہد حسین 
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
dgpr-punjab-newsroom · 3 months
Text
ہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب،لاہور
فون نمبر:99201390
ہینڈ آؤٹ نمبر273
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا گرین پاکستان انیشیٹیو (GPI) کے مرکزی دفترکا دورہ،بریفنگ، لِمز کی کاوشوں کو سراہا
وزیر اعلی مریم نواز کے دورے کے دوران چولستان میں پانی کی فراہمی کیلئے پائپ لائن بچھانے کی منصوبے کی منظوری
راولپنڈی کے عوام کی سہولت کیلئے اڈیالہ روڈ کو دو رویہ، میگا ٹرانسپورٹ پراجیکٹ، مال روڈ راولپنڈی کو سگنل فری بنایا جائیگا
نا لہ لئی پر سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا یا جائے گا:اجلاس میں فیصلہ
لاہور29جنوری:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے گرین پاکستان انیشیٹیو (GPI) کے مرکزی دفترکا دورہ کیا۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازکو آج گرین پاکستان انیشیٹیو(GPI) کی کارکردگی کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لِمز کی کاوشوں کو سراہا اور اس انتھک محنت پر اطمینان کا اظہارکیا۔وزیر اعلی مریم نواز شریف کے دورے کے دوران اہم فیصلے کئے گئے۔زراعت کے شعبے کو موثر بنانے کیلئے چولستان کے علاقے کیلئے ایک منفرد منصوبے کی منظوری دی گء جس کے تحت چولستان کو سر سبز و شاداب بنانے کے لئے پانی کی پائپ لائن بچھائی جائے گی۔اجلاس میں فیصلہ میں فیصلہ کیاگیا کہ پنجاب میں زراعت کی بہتری کیلئے کسانوں کو جدید زرعی آلات فراہم کئے جائینگے۔ پنجاب میں جانوروں کی افزائش کرکے اعلیٰ نسل کی لائیو سٹاک متعارف کرانے کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا۔ ماحولیاتی آلودگی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے راولپنڈی اور اسلام آباد کے گر د و نواح میں شجرکاری کا فیصلہ کیا۔شجر کاری جڑواں شہروں میں فضائی آلودگی کم کرنے میں پھپڑوں کا کام کریگی۔ملکہ کوہسار کی قدرتی خوبصورتی اور حسن بحال کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائینگے۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ راولپنڈی شہر کی صفائی ستھرائی کے لئے نالہ لئی پر سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ بنایا جائے گا۔راولپنڈی کے شہریوں کی سہولت کیلئے اڈیالہ روڈ کو دو رویہ کیا جائے گا۔ راولپنڈی کے شہریوں کیلئے معیاری میگا ٹرانسپورٹ منصوبے کا آغاز کیا جائے گا۔ مال روڈ راولپنڈی کو سگنل فری بنایا جائے گا۔
٭٭
0 notes
urduchronicle · 4 months
Text
کچھ قوتیں چین اور ہمارے درمیان غلط فہمی پیدا کرنا چاہتی ہیں، بلاول بھٹو زرداری
سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کچھ قوتیں ہمارے اور چین کے درمیان غلط فہمی پیدا کرا چاہتی ہیں۔ خضدار میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے مجھے عوام کا ساتھ چاہئے،ان کی حرکتوں کی وجہ سے سب کچھ مہنگا ہوچکا ، صرف عوام کا خون سستا ہے،میرا وعدہ ہے 17وفاقی وزارتوں کو ختم کرکے ان کی سبسڈی بلوچی عوام پر خرچ کرونگا،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 5 months
Text
عالمی معیشت کا ایک اہم حصہ معاشی خطرات کا شکار، سروے - ایکسپریس اردو
مالیاتی چیلنجز 49 فیصد، سروسز کے بدلتے تقاضے 35 فیصد، ٹیلنٹ اور ہنر کی کمی 35فیصد خطرہ—فائل فوٹو کراچی: عالمی معیشت کا ایک اہم حصہ مختلف معاشی خطرات کا شکار ہے، جس سے نمٹنے کیلیے مطلوبہ تیاری ضروری ہے۔ یہ بات ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس کی نئی تحقیق میں پبلک سیکٹر کی تنظیموں کو درپیش بڑے خطرات، مالی چیلنجز کے حوالے سے کی گئی ��ے، یہ عالمی سروے مالیاتی پیشہ ور افراد اور پبلک سیکٹر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
سندھ حکومت بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
سندھ حکومت بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
26 اگست 2022 کو جنوبی پاکستان کے صوبہ سندھ کے جیکب آباد میں مون سون کی شدید بارشوں کے بعد سیلاب سے متاثرہ ایک خاندان ریلوے ٹریک کے ساتھ ایک عارضی خیمے کے اندر بیٹھا ہے۔ — اے ایف پی/فائل کراچی: سندھ کے وزیر آبپاشی جام خان شورو نے اتوار کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے بلوچستان سے سندھ کی تحصیل جوہی کی طرف آنے والے سیلابی پانی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ وزیر نے ایک بیان میں کہا، “پانی کے دباؤ کو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
پاکستان ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے، ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہے، ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر بیان مین کہا کہ گزشتہ پانچ دہائیوں سے، دنیا اس دن کو ماحولیاتی چیلنجوں کے بارے میں عوامی بیداری کے فروغ کے لیے سب سے بڑے عالمی پلیٹ فارم کے طور پر مناتی رہی ہے۔ عاصم افتخار نے اس عزم کا اعادہ کیا…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
hassanriyazzsblog · 8 months
Text
🌹🌹R̶E̶F̶R̶A̶I̶N̶I̶N̶G̶ F̶R̶O̶M̶
C̶O̶N̶F̶R̶O̶N̶T̶A̶T̶I̶O̶N̶
♦️ *_"A journey towards excellence"_* ♦️
✨ *Set your standard in the realm of love !*
*(اپنا مقام پیدا کر...)*
؏ *تم جو نہ اٹھے تو کروٹ نہ لے گی سحر.....*
🔹 *100 PRINCIPLES FOR PURPOSEFUL*
*LIVING* 🔹
3️⃣0️⃣ *of* 1️⃣0️⃣0️⃣
*(اردو اور انگریزی)*
🍁 *REFRAINING FROM*
*CONFRONTATION :*
*The Prophet of Islam ﷺ said that it is not right for a believer to humiliate himself.*
He ﷺ was asked why
would a person humiliate himself?
*He ﷺ replied that it is when he is ready to face a calamity which he does not have the strength to deal with.*
(Sunan al-Tirmidhi, Hadith No. 2254)
*This hadith gives a wise principle of life.*
That is, man’s actions must always be resultoriented.
If he confronts such a force that he does not have the strength to deal with, he will suffer from humiliation and failure.
It is by no means right to engage in an action that increases the destruction of oneself.
🌹🌹 _*And Our ( Apni ) Journey*_
*_Continues_ ...* *________________________________________*
*؏* *منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر*
*مل جائے تجھکو دریا تو سمندر تلاش کر*
🍁 *مصیبت میں نہ پڑنا :*
*حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مومن کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے نفس کو ذلیل کرے“، صحابہ نے عرض کیا: کوئی اپنے نفس کو کیسے ذلیل کرے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اپنے آپ کو ایسی مصیبت سے دو چار کرے جسے جھیلنے کی وہ طاقت نہ رکھتا ہو“۔*
(سنن الترمذی، حدیث نمبر 2254)
*(آدمی کو اپنے سے کسی مصیبت میں نہیں پڑنا چاہئے۔)*
*یہ حدیث ہمیں زندگی گزارنے کا ایک دانشمندانہ اصول بتاتی ہے۔*
اس کا مطلب ہے کہ انسان کے اعمال کو ہمیشہ نتیجہ خیز ہونا چاہیے۔
اگر ہم کوئی ایسا کام کرتے ہیں جس کو کرنے کی ہم میں صلاحیت نہ ہو، تب ہم ناکامی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر ہم کسی ایسی طاقت کا مقابلہ کرتے ہیں جس سے نمٹنے کی ہم میں طاقت نہ ہو، تب ہم ذلت اور ناکامی کا شکار ہونگے۔
*اس لیے، ہمیں کسی بھی طرح سے ایسے کاموں سے دور رہنا چاہیے، جو ہمارے لئے مصیبت کا باعث بن سکتے ہوں۔*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
● *مصیبتوں کو دعوت دینے والے اعمال* ●
*علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب میری امت یہ پندرہ چیزیں کرنے لگے تو اس پر مصیبت نازل ہو گی“ :*
● *”جب مال غنیمت کو دولت،*
● *امانت کو غنیمت اور*
● *زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے،*
● *آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے گا،*
● *اپنے دوست پر احسان کرے اور اپنے باپ پر ظلم کرے،*
● *مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں،*
● *رذیل آدمی قوم کا لیڈر بن جائے گا،*
● *شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے،*
● *شراب پی جائے،*
● *ریشم پہنا جائے،*
● *(گھروں میں) گانے والی لونڈیاں اور باجے رکھے جائیں اور*
● *اس امت کے آخر میں آنے والے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں تو اس پر مصیبت نازل ہو گی“۔*
🌹🌹 *اور اپنا سفر جاری ہے....*
0 notes
jhelumupdates · 2 days
Text
شدید موسمی حالات سے نمٹنے کیلئے مناسب منصوبہ بندی اور اداروں کے درمیان رابطہ ضروری ہے، ڈپٹی کمشنر جہلم
0 notes
lkmarketing · 10 months
Text
Leeka Corp کے ساتھ اپنا سولر پاور پلانٹ کتنی آسانی سے بنائیں؟
کول پاور پلانٹس اب بھی دنیا کی سب سے زیادہ بجلی فراہم کر رہے ہیں، اب کوئلے کے ذخائر ختم ہونے کے دہانے پر ہیں، قیمتیں زیادہ ہونے لگتی ہیں، لوگ بجلی کی زیادہ قیمتیں ادا کر رہے ہیں۔ سال 2021 میں استعمال ہونے والے کوئلے کے ذخیرے کی وجہ سے کئی ممالک کے کوئلے کے پلانٹس بند ہونے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے کئی شہروں میں بڑے پیمانے پر بلیک آؤٹ ہو گیا ہے۔ اگر بجلی نہ ہو تو بہت سی مشینیں کام کرنا چھوڑ دیں گی، کمپیوٹر نہیں چلیں گے، بہت سے لوگ نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
کول پاور پلانٹس کے علاوہ، سولر پاور پلانٹس لوگوں کی روزمرہ زندگی کے لیے بڑی مقدار میں بجلی پیدا کرنے کا سستا اور زیادہ آسان طریقہ ہے۔ شمسی توانائی کے پلانٹس کے لیے زیادہ قیمت کیا ہے سولر پینلز،جو سورج کی روشنی کو بجلی میں تبدیل کرنے کا بنیادی جزو ہیں، آپ انہیں Leeka corp سے کم قیمت کے ساتھ ٹائر 1 اور OEM دونوں برانڈز کے قابل اعتماد کوالٹی پینلز کے لیے آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔
Leeka corp چین میں بڑے ٹائر-1 برانڈز کا اتحاد ہے، قیمتوں میں دھوکہ دہی سے نمٹنے کے لیے، گاہک کی معلومات کو شیئر اور منسلک کیا جاتا ہے، اس طرح اگر کوئی کسٹمر اچھی ساکھ رکھتا ہے، تو وہ سر فہرست ہوں گے، بصورت دیگر، اگر وہ ہمیشہ قیمت پوچھتے ہیں، یہاں تک کہ نیچے کی قیمت، نہ خریدیں، یہاں تک کہ غائب ہو گئے، وہ بلیک لسٹ ہو جائیں گے۔
اس کاروباری پالیسی کا مقصد ایک بہتر کاروباری ماحول بنانا، ایماندار اور قابل اعتماد لوگوں کی مدد کرنا، ان لالچی لوگوں کے ہاتھوں مکمل کاروباری سلسلہ کو تباہ ہونے سے بچانا ہے۔ آپ کے اپنے شمسی توانائی کے پلانٹ کو قائم کرنے کے لئے، طویل مدتی بجلی کی پیداوار اور قابل اعتماد بجلی کی پیداوار کی ضمانت کے لیے سولر پینل اہم اجزاء ہیں۔ اگر سولر پینل خراب ہوں گے تو اس میں کافی مسائل ہوں گے، زیادہ تر آپ کا سولر پلانٹ آپ کی توقع کے مطابق کام نہیں کرے گا۔
اس بات کی وضاحت کرنے کے لیے ایک تشبیہ دی گئی ہے کہ لوگ سستی خریدنا چاہتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے ایک کار بنانے والا ایک کار کو تین پہیے دیتا ہے جس کے لیے عام طور پر چار کی ضرورت ہوتی ہے۔ Leeka corp ہمیشہ اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کرنے کے لیے اپنے صارفین کا احترام کرتی ہے
Leeka corp سے سولر پینلز حاصل کرنے کے بعد، اگلے مرحلے پر جانا بہت آسان ہے۔ آپ اپنے لیے سولر پینلز لگانے کے لیے کچھ سولر انسٹالرز کو ملازمت دے سکتے ہیں۔ یا، اگر آپ کو سولر انسٹالیشن میں مہارت ہے، تو آپ اسے خود انسٹال کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو سولر انسٹالر نہیں ملتا ہے اور آپ کو سولر انسٹالیشن کا کوئی علم نہیں ہے۔ آپ کتابوں اور ویب سائٹس سے بہت سے سبق حاصل کر سکتے ہیں،
آپ پہلے چھوٹے پیمانے پر سولر پلانٹ لگانا شروع کر سکتے ہیں، جب آپ کو کچھ تجربہ ہو تو آپ زیادہ سے زیادہ انسٹال کرنا شروع کر سکتے ہیں۔ اپنا سولر پلانٹ لگانے کے بعد، آپ دوسروں کے لیے سولر پلانٹ لگانے کے لیے اچھی طرح سے تربیت یافتہ ہو جاتے ہیں، یہاں تک کہ آپ پیسہ کمانے کے لیے سولر انسٹالیشن کمپنی بھی قائم کر سکتے ہیں۔
0 notes
risingpakistan · 4 months
Text
پاکستان کی ترقی : اعلیٰ تعلیم
Tumblr media
پاکستان کو آج بیشمار مسائل کا سامنا ہے جن میں حکمرانی کا ناقص نظام، مناسب طویل مدتی منصوبہ بندی کا فقدان، آبادی میں بے قابو اضافہ، انتہائی ناقص تعلیمی نظام، مناسب صنعتکاری کا فقدان، روزگار کے مواقع میں کمی، بدعنوان قیادت اور انصاف کی عدم فراہمی شامل ہیں۔ اسکا نتیجہ ایک دیوالیہ ملک ہے جسکو پرانے قرضوں کی ادائیگی کیلئے ناقابل برداشت شرح سود پر نئے قرضے لینا پڑ رہے ہیں۔ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں پالیسی کی بڑی غلطیوں میں سے ایک طویل مدتی منصوبہ بندی کا مسلسل فقدان ہے۔ پائیدار اقتصادی حکمت عملیوں پر اکثر قلیل مدتی سیاسی تحفظات کو فوقیت حاصل رہی ہے۔ اس کم نظری کے نتیجے میں متعدد Adhoc پالیسیاں وجود میں آتی ہیں اور سنہرے مواقع ضائع ہوتے ہیں۔ علم پر مبنی معیشت کی طرف منتقلی کے واضح طویل مدتی نظریے کے بغیر، ہم نے مخصوص سماجی و اقتصادی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کی ہے۔ اس غلطی کو دور کرنے کیلئے، ہمیں اسکی سماجی و اقتصادی ترقی کی پالیسیوں میں طویل المدتی منصوبہ بندی کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے جس کا بنیادی ہدف جدید ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت حاصل کرنا ہو۔ اس میں واضح، قابل پیمائش اہداف اور مقاصد کا تعین، جامع حکمت عملی تیار کرنا اور سیاسی تبدیلیوں کے دوران پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنانا شامل ہونا چاہئے۔ ایسا کرنے سے پاکستان معاشی ترقی کیلئے مزید مستحکم اور پائیدار راہ ہموار کر سکتا ہے۔
ہماری سماجی و اقتصادی ترقی کی پالیسیوں میں نااہل انتظامیہ ایک مستقل رکاوٹ رہی ہے۔ بدعنوانی، افسر شاہی کی نااہلی اور کمزور اداروں نے موثر پالیسی کے نفاذ اور وسائل کی تقسیم میں رکاوٹیں ڈالی ہیں، جس سے ملک کی اقتصادی ترقی کو نقصان پہنچا ہے۔ اسکے علاوہ اعلیٰ پیمانے پربدعنوانی کی بدنامی نے عالمی سطح پر ہماری ساکھ کو کافی نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں اور امداد دینے والوں کیلئے پاکستان اپنی ساکھ کھو چکا ہے، ناقص انتظامیہ کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے ہمیں جامع اصلاحات کی ضرورت ہے جو شفافیت، احتساب اور اداروں کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہوں۔ اس میں خود مختار انسداد بدعنوانی ایجنسیوں کے ذریعے بدعنوانی کا مقابلہ کرنے کی کوششیں شامل ہوں، نوکر شاہی کے عمل کو ہموار کرنا اور سرکاری ملازمین کیلئے صلاحیت سازی میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ مزید برآں، قانون کی بالادستی کو برقرار رکھنے اور شہریوں اور کاروباری اداروں کی انصاف تک رسائی کو یقینی بنانے کیلئے قانونی اصلاحات ضروری ہیں۔ آبادی میں بے قابو اضافے نے ہمارے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ ہمیں آبادی پر قابو پانے کے موثر اقدامات کرنے چاہئیں اور خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
Tumblr media
پاکستان کا ناقص تعلیمی نظام ایک بڑی خرابی ہے جو سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ تعلیمی نظام نے کم شرح خواندگی، فرسودہ نصاب اور ناکافی سرمایہ کاری کے ساتھ جدوجہد کی ہے، جس سے اقتصادی ترقی محدود ہو گئی ہے۔ اس لیے ہمیں فوری طور پر سماجی و اقتصادی ترقی کے بنیادی محرک کے طور پر تعلیم کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی بنیادی ڈھانچےمیں سرمایہ کاری میں اضافہ، اساتذہ کی تربیت ، معیار کو بہتر بنانا اور روزگار کی ضروریات کے مطابق نصاب کو جدید بنانا ضروری ہے۔ اس کے بعد ہی ہم ایک ایسی ہنر مند اور باشعور افرادی قوت پیدا کر پائیں گے جو معاشی ترقی کو آگے بڑھا سکے۔ اس کی ایک بہترین مثال پاک آسٹرین جامعہ برائے اطلاقی سائنس و انجینئرنگ ہے جو میری نگرانی میں ہری پور ہزارہ میں قائم کی گئی جس کی فنڈنگ کے پی حکومت کی طرف سے فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ کاروبا ر کو فروغ دینے کیلئے ایک ’’انٹرپرینیورئل جامعہ‘‘ ہے جسکی کارکردگی کا اندازہ صرف پی ایچ ڈی حاصل کنندگان کی تعداد، تحقیقی اشاعتوں یا دیگر تعلیمی معیارات کی تعداد سے نہیں بلکہ اسکے فیکلٹی اور طلباء کی پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی پر پڑنے والے اثرات سے لگایا جائے گا۔ 
یہ جامعہ تین آسٹرین، ایک جرمن اور پانچ چینی جامعات کے ساتھ قریبی شراکت داری میں قائم کی گئی ہے، جن میں سے ہر ایک نے جامعہ کے ایک حصے کو ترقی دینے کا مکمل ذمہ لیا ہے۔ اس میں تمام طلباء کیلئے ڈگری کا اہل ہونے سے پہلے اعلیٰ کارکردگی کے ساتھ کم از کم 500 گھنٹے صنعت میں کام کر نا لازمی ہے۔ اگرچہ یہ جامعہ صرف 3 سال پرانی ہے لیکن اس کے ٹیکنالوجی پارک میں تجارتی ترقی کے مختلف مراحل میں دس مصنوعات تیار کی جارہی ہیں۔ اسی طرح کی ایک اور جامعہ میری نگرانی میں سیالکوٹ کے قریب سمبڑیال میں وفاقی حکومتوں کے فنڈز سے بنائی جا رہی ہے۔ اگر سندھ حکومت مقامی صنعت سے منسلک ایسی ’’انٹرپرینیورل جامعہ‘‘ میں دلچسپی ظاہر کرے تو غیر ملکی تعاون سے سندھ میں بھی ایسی ہی جامعہ جلد قائم کی جاسکتی ہے۔ تحقیق اور ترقی، جدت طرازی اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے سے متحرک اور متنوع معیشت کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ مزید برآں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے (SMEs) نئی صنعتوں کی ترقی کی حوصلہ افزائی ، نئی صنعتیں اور ملازمتیں پیدا کر سکتے ہیں۔ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں (SOEs) نے ہماری حکومت کے وسائل کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور پاکستان کی معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا سبب بنے ہیں۔
لہٰذا ناکارہ سرکاری اداروں کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے، ہمیں ان اداروں کے نظم و نسق میں جامع اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے۔ بدعنوانی اس ملک میں ہمیشہ سے ایک اہم مسئلہ رہا ہے، جو ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کو نقصان پہنچا رہا ہے، اداروں پر عوامی اعتماد کو ختم کر رہا ہے اور ترقی میں رکاوٹ کا سبب ہے۔ اسکا انتہائی مربوط تانا بانا ہے جس کی جڑیں سیاست اور افسر شاہی سے لیکر قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور کاروبار تک معاشرے کے مختلف شعبوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔ 230 ملین افراد کی آبادی میں 30 سال سے کم عمر آبادی 67 فیصد ہے، اگر ہم اس حقیقی دولت میں سرمایہ کاری کریں تو پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے۔ لہٰذا ہمیں ملک کے بہترین ماہرین اقتصادیات، سائنسدانوں اور انجینئرز کو اپنے وفاقی اور صوبائی وزراء اور سیکرٹریز کے طور پر مقرر کرنا چاہیے جو علم پر مبنی معیشت کی طرف منتقلی کی اہمیت اور راستے کو سمجھتے ہوں۔ آگے بڑھنے کا راستہ صرف تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی، جدت طرازی، اور صنعت کاری میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری میں مضمر ہے۔ تاہم، یہ صرف ایک ایماندار، پربصیرت، اور تکنیکی طور پر قابل حکومت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
ڈاکٹر عطاء الرحمٰن
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes