Tumgik
#سرچارجز
apnibaattv · 2 years
Text
صارفین سے بلوں میں غیر متعلقہ ٹیکس، سرچارجز نہ لگائے جائیں، نیپرا
صارفین سے بلوں میں غیر متعلقہ ٹیکس، سرچارجز نہ لگائے جائیں، نیپرا
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کا دفتر۔ – نیپرا/فائل اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نے اپنی اسٹیٹ آف دی انڈسٹری رپورٹ 2022 میں کہا ہے کہ بجلی کے بلوں میں کچھ سرچارجز ہیں جن کا صارف کے بجلی کے استعمال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نیپرا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صارفین سے غیر متعلقہ ٹیکسز اور سرچارجز وصول کرنا بند کرنے کی ضرورت ہے جب کہ بلنگ سسٹم کی تشکیل نو کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistantime · 1 year
Text
معیشت کا گلا گھونٹ دیا گیا
Tumblr media
بین الاقوامی کریڈٹ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ مزید کم کر دی ہے۔ موڈیز نے گزشتہ چار ماہ کے دوران پاکستان کی ریٹنگ میں دوسری مرتبہ کمی کی ہے۔ آئی ایم ایف کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ نت نئی شرائط رکھ رہا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکی نائب وزیر خزانہ سے ورچوئل رابطہ کر کے انھیں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا اور آئی ایم ایف کو قائل کرنے کے لیے مدد کی درخواست کی تھی۔ حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایکسچینج ریٹ شرح سود بیرونی فنانسنگ کے اہداف اور بجلی بلوں پر فی یونٹ ڈیبٹ سروسنگ سرچارجز عائد کرنے کے معاملات پر اختلافات برقرار ہیں۔ صورت حال یہ ہے کہ وزارت خزانہ نے بیرونی فنانسنگ کا ہدف 5 ارب ڈالر مقرر کیا تھا جسے آئی ایم ایف نے بڑھا کر 7 ارب ڈالر کرنے کی درخواست کی ہے۔ آئی ایم ایف نے اس سال کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 8.2 ارب ڈالر مقرر کر رکھا ہے حالانکہ موجودہ مالی سال کے سات ماہ کے دوران یہ خسارہ صرف 3.7 ارب ڈالر رہا ہے۔ حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ اگر آئی ایم ایف اپنے موقف میں نرمی پیدا کرے تو وہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب ڈالر تک بھی لا سکتی ہے کیونکہ حکومت کو امید ہے کہ جون تک وہ سات ارب ڈالر اکھٹے کر لے گی اور جون تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 10 ارب ڈالر تک بڑھ جائیں گے۔
Tumblr media
لیکن آئی ایم ایف ابھی تک بیرونی فنانسنگ کے معاملے میں پاکستان کی بات نہیں مان رہا۔ حالانکہ اسے یقین دلایا گیا ہے کہ پاکستان کو 2 ارب ڈالر سعودی عرب اور ایک ارب ڈالر متحدہ عرب امارات سے مل جائیں گے۔ حکومت پاکستان کو امید ہے کہ سرکاری اثاثوں کی فروخت کی مد میں بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے مزید 2 ارب ڈالر مل سکتے ہیں۔ پاکستان کو چین کی طرف سے 70 کروڑ ڈالر مل چکے ہیں۔ ایک ارب 30 کروڑ مزید تین قسطوں میں ملنے والے ہیں حکومت پاکستان کے ذرایع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر روپے کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اتنا بڑا اضافہ ہوا ہے جس کی پاکستان کی پوری تاریخ میں کوئی مثال نہیں۔ حالانکہ ابھی پچھلے ماہ ڈالر کی قدر 230 روپے تک تھی لیکن آئی ایم ایف اب بھی کہہ رہا ہے کہ حکومت ڈالر شرح مبادلہ میں مداخلت کر رہی ہے۔ عالمی ادارہ چاہتا ہے کہ روپے کی شرح مبادلہ ڈالر کو گرے مارکیٹ کے برابر کیا جائے جو کہ درست بات نہیں ہے۔ 
اندازہ لگائیں ہماری مجبوری اور بے بسی کا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں شامل ذرایع کے بقول عالمی ادارے کو بڑا سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن اسے سمجھ ہی نہیں آرہی۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں تنزلی اور بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اگلے مہینوں کے دوران مہنگائی اپنی انتہائی بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔ وزارت خزانہ ذرایع کے مطابق پاکستان کے حوالے سے آئی ایم ایف کا رویہ غیر حقیقت پسندانہ ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امریکی نائب وزیر خزانہ کے ساتھ ورچوئل اجلاس میں انھیں یقین دلایا ہے کہ پاکستان نے ماضی میں آئی ایم ایف ��ے پروگرام مکمل کیے ہیں اور آیندہ بھی کامیابی سے مکمل کرے گا۔ اس بات چیت میں امریکی نائب وزیر خزانہ نے حکومت پاکستان کی مالیاتی اور اقتصادی پالسیوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ یہ ہے پاکستانی تاریخ کی بد ترین معاشی صورتحال کی درد ناک داستان۔ حالیہ شرح سود میں تین فیصد اضافہ اور ڈالر کا بلند ترین سطح تک پہنچنا معیشت کا گلا گھونٹ دے گا۔
زمرد نقوی  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
akksofficial · 3 years
Text
نیپرا دستاویز میں بجلی صارفین سے 65 فیصد ٹیکس وصولی کا انکشاف
نیپرا دستاویز میں بجلی صارفین سے 65 فیصد ٹیکس وصولی کا انکشاف
اسلام آ باد (عکس آن لائن ) نیپرا دستاویز میں بجلی صارفین سے 65 فیصد ٹیکس وصولی کا انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق 2020 میں بجلی صارفین سے 366 ارب 18 کروڑ روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئیں۔ نیپرا دستاویزات کے مطابق سال 2020 میں 119 ارب 72 کروڑ یونٹ بجلی پیدا ہوئی جس کی پیداواری لاگت 561 ارب روپے رہی، تاہم ٹیکس اور سرچارجز ملا کر صارفین سے 927 ارب روپے وصول کیے گئے۔ سرکاری دستاویز کے مطابق بجلی صارفین سے سہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
swstarone · 3 years
Text
پاور ڈویژن کی نیپرا ایکٹ 1997 میں اہم ترامیم کی تجویز
پاور ڈویژن کی نیپرا ایکٹ 1997 میں اہم ترامیم کی تجویز
پاور ڈویژن کی جانب سے نیپرا ایکٹ 1997 میں اہم ترامیم کی تجویز دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیپرا ایکٹ 1997 میں مجوزہ ترامیم سے متعلق وزارت توانائی کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ عوامی نوعیت کے پراجیکٹ کیلئے سرچارجز کو ایک مخصوص طریقہ کار کے تحت لگایاجاسکتا ہے۔ وزارت توانائی کے ترجمان کے مطابق وفاقی حکومت یعنی وفاقی کابینہ ہی کسی سرچارج کے بارے میں فیصلہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 4 years
Text
حکومت نے برآمدکنندگان کا اہم مطالبہ منظورکرلیا
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)حکومت نے ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت شعبہ برآمدات کی جانب سے کیے گئے بجلی کی قیمتوں سے متعلق اور دیگر بڑے مطالبات منظور کرلیے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت ٹیکسٹائل سمیت زیرو ریٹڈ انڈسٹری کو رواں برس 30 جون تک 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ کی قیمت پر بجلی اور 6.5 ڈالر فی یونٹ (ملین برٹش تھرمل یونٹ یا ایم ایم بی ٹی یو) پر گیس فراہم کی جائے گی۔اس ضمن میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے چیف ایگزیکٹو افسر شاہد ستار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت فوری طور پر جنوری 2019 سے جاری کردہ بجلی کے بلز سے دستبردار ہوجائے گی جس میں متعدد سرچارجز، سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس اور ایندھن کی قیمتوں کا ردو بدل شامل تھا۔ان فیصلوں کے مجموعی اثرات کا تخمینہ تقریباً 50 ارب روپے لگایا گیا ہے۔شاہد ستار نے بتایا کہ حکومت نے براہ راست نجی شعبے کے ذریعے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) درآمد کرنے کی اجازت کا مطالبہ بھی تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے کے 8-10 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے مقابلے نجی شعبے کے ذریعے ایل این جی 5.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں دستیاب ہوگی۔حکومت، اپٹما اور زیرو ریٹڈ صنعتوں کے وفد سے ملاقات کے بعد محکمہ توانائی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اجلاس میں توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے تمام غیر معمولی مسائل حل کرلیے گئے ہیں‘۔اجلاس میں شریک حکومتی ٹیم وزیر توانائی و پیٹرولیم عمر ایوب خان، وزیر اقتصادی امور حماد اظہر، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابار، مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد اور گورنر پنجاب چوہدری سرور پر مشتمل تھی۔بیان کے مطابق اجلاس میں ٹیکسٹائل اور زیرو ریٹڈ انڈسٹریز کے حوالے سے تمام معاملات پر گفتگو ہوئی اور حکومتی ٹیم نے ملک کی بہتر معاشی نمو کے لیے ان صنعتوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔مزید یہ کہ ’اس بات فیصلہ کیا گیا کہ حکومت آئندہ برس کے بجٹ میں توانائی اور پیٹرولیم کے لیے 20 ارب روپے کی اضافی سبسڈی فراہم کرے گی‘۔شاہد ستار کا کہنا تھا کہ شعبہ برآمدات نے حکومت کو بتایا کہ اگر انہیں اپنے ذرائع سے ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دے دی جائے تو انہیں آئندہ برس اضافی سبسڈی کی ضرورت نہیں پڑے گی‘۔خیال رہے کہ برآمداتی صنعتیں توانائی کمپنیوں کی جانب سے زائد قیمتوں والے بل جن کا اطلاق بھی جنوری 2019 سے کیا گیا جاری کرنے کی وجہ سے برآمداتی صنعتیں گزشتہ 2 ماہ سے حکومت کو کارخانے اور کاروبار بند کرنے کی دھمکی دے رہی تھیں۔قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و مالیات نے برآمداتی صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو معطل کرنے کا حکم دیا تھے اور مذوکرہ معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھایا تھا۔ Read the full article
0 notes
dhanaklondon · 5 years
Text
پی سی بی نے فرنچائزز کو لیٹ سرچارجز کی دھمکی دے دی
پی سی بی نے فرنچائزز کو لیٹ سرچارجز کی دھمکی دے دی
کراچی:
پی سی بی نے فرنچائزز کو لیٹ سرچارجزکی دھمکی دے دی۔
پی ایس ایل فور کے آغاز میں اب محض22 دن باقی ہیں مگر فرنچائزز نے اپنے واجبات پی سی بی کو ادا نہیں کیے، فرنچائز فیس کی مد میں بھی ادائیگیاں مکمل نہیں ہوئیں، بعض ٹیموں نے پوسٹ ڈیٹڈ چیک دیے ہیں، ان میں سے  سے ایک باؤنس بھی ہو گیا تھا، جس پر بورڈ نے ایف آئی آر درج کرانے کا عندیہ دیا مگر لیگ کی بدنامی کے ڈر سے ایسا نہیں کیا، فرنچائزز پر…
View On WordPress
0 notes
zoyajehanbeen-blog · 5 years
Text
پی سی بی نے فرنچائزز کو لیٹ سرچارجز کی دھمکی دے دی
پی سی بی نے فرنچائزز کو لیٹ سرچارجز کی دھمکی دے دی
اسپانسر شپ کے حصول میں بعض کوکامیابی،دیگرمناسب ڈیل کیلیے سرگرداں۔ فوٹو: فائل
 کراچی:  پی سی بی نے فرنچائزز کو لیٹ سرچارجزکی دھمکی دے دی۔
پی ایس ایل فور کے آغاز میں اب محض22 دن باقی ہیں مگر فرنچائزز نے اپنے واجبات پی سی بی کو ادا نہیں کیے، فرنچائز فیس کی مد میں بھی ادائیگیاں مکمل نہیں ہوئیں، بعض ٹیموں نے پوسٹ ڈیٹڈ چیک دیے ہیں، ان میں سے  سے ایک باؤنس بھی ہو گیا تھا، جس پر بورڈ نے ایف آئی…
View On WordPress
0 notes
Photo
Tumblr media
اہم شعبے کیلئے ہر قسم کی ڈیوٹی، ٹیکسوں، سرچارجز، درآمدی اشیاء پر لیوی سے استثنٰی اور 20 سال کیلئے انکم ٹیکس کی چھوٹ کی رعایت ،تاریخی فیصلے کا اعلان کردیاگیا https://ift.tt/2Klcajx
0 notes
dailyausaf · 6 years
Link
via اہم خبریں – Daily Ausaf : روزنامہ اوصاف
0 notes
unnnews-blog · 6 years
Photo
Tumblr media
ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور پٹرولیم مصنوعات پر سر چار ج ٹیکسز سے ایکسپورٹ کی شرح پر مذید منفی اثرات مرتب لاہور (یو این این)ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مرکزی رہنماء و سابق صدر شازیہ سلیمان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں ہوشر با اضافہ اور پٹرولیم مصنوعات پر سر چار ج ٹیکسز کے باعث جہاں خام مال اور پیداواری لاگت میں اضافہ ہو گیا ہے وہیں ایکسپورٹ کی شرح پر مذید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں کیو نکہ اس سے ملک میں مہنگائی کی نئی لہر آ گئی ہے اور عوام کی قوت خرید کم ہونے سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کاروبار اور عوام کو مزید مشکلات سے بچانے کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ کے لیے معاشی پالیسیوں میں اصلاحات کی جائیں ۔ گزشتہ روز جاری کر دہ بیان میں شازیہ سلیمان کا کہنا تھا کہ حکومت ہائی سپیڈ ڈیزل پر 31فیصد جنرل سیل ٹیکس وصول کر رہی ہے اور فی لیٹر پٹرول پر 10روپے بطور پٹرولیم ڈویلپمنٹ سر چارج لے رہی ہے۔جس سے جہاں صارفین کو پٹرولیم مصنوعات کی زیادہ قیمت ادا کرنی پڑتی ہے وہیں صنعتی شعبہ متاثر ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ عالمی مارکیٹ تیل کی قیمت میں کچھ اضافہ ہوا ہے لیکن بہتر یہ تھا کہ حکومت اس کا سارا بوجھ عوام اور کاروباری طبقے کو منتقل کرنے کی بجائے پٹرولیم مصنوعات پر عائد بھاری ٹیکسز اور سرچارجز کو کم کرتی۔تاہم حکومت نے کوئی ریلیف نہیں دیا انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں حالیہ اضافہ ملکی معیشت کے لیے نقصان کا باعث ہے ان حالات میں حکومت کو چاہیے کہ ملک میں کاروبار کی لاگت کو کم کرنے پر زیادہ توجہ دے۔
0 notes
customstoday · 7 years
Photo
Tumblr media
حکومت تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل پر تو جہ دے ،حاجی اصغر فیصل آباد،فیصل آبادچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ا یگزیکٹو ممبر و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے کسٹم انیڈ ڈرائی پورٹ حاجی محمد اصغر نے کہا کہ ملکی حالات روزبروز خراب ہو رہے ، حکومت تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل پر توجہ نہیں دے رہی ، ، تاجروں اور صنعتکاروں کے کوئی سیاسی عزائم نہیں لیکن پاکستان کی سیا ست میں اس وقت جو کھیل کھیلا جا رہاہے وہ اس سے انتہائی پریشان کن ہے ،ملکی برآمدات زوال پذیر اور تجارتی خسا رہ پہلے ہی آسمان کو چھو رہاہے انہوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ، بجلی کمپنیوں کے لائن لاسز کی تلافی، بجلی قرضوں کی ادائیگی اور سود کی ادائیگی عوام سے وصول کرنے کیلئے بجلی بلوں میں لگائے جانے والے بھاری سرچارجز کی شدید مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان تمام سرچارجز کو ختم کر نے پر غور کرے تا کہ بجلی سستی ہونے سے کاروبارکی لاگت کم ہو، کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے اور مہنگائی کم ہونے سے عوام کی مشکلات کم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کے کمرشل بلوں پر سرچارجز کل بل کا تقریبا 30فیصد سے زیادہ بنتے ہیں جس وجہ سے کاروبار کی لاگت بہت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائن لاسز، قرضوں کی ادائیگی اور دیگر واجبات کے مسائل کو حل کرنے کیلئے توانائی شعبے میں بنیادی اصلاحات لانے کی بجائے حکومت ان تمام مسائل کا بوجھ سرچارجز لگا کر عوام کو منتقل کر رہی ہے جو غیر منصفانہ اور صارفین کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
نئے سروے بتاتے ہیں کہ کس طرح وبائی امراض کام کرنے کی پالیسیاں امریکہ میں بدل رہی ہیں۔
نئے سروے بتاتے ہیں کہ کس طرح وبائی امراض کام کرنے کی پالیسیاں امریکہ میں بدل رہی ہیں۔
گوگل منگل نے کہا کہ وہ 10 جنوری تک اپنے دفاتر کو دوبارہ کھولنے میں تاخیر کرے گا۔
کمپنیوں سمیت۔ ایمیزون۔، سیب اور سٹار بکس۔ اسی طرح کی تعدد کے ساتھ دوبارہ شیڈول کیا گیا ہے ، اور دفتر سے واپس جانے کے منصوبوں کے بارے میں نئے اعلانات کو سنجیدگی سے لینا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ نیو یارک ٹائمز، ٹویٹر اور دوسروں نے اپنے دفاتر کو دوبارہ کھولنے کے لیے نئی تاریخ مقرر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یقینا یہ تبدیلیاں وبائی امراض کے دوران مسلسل بدلتے حالات کی عکاسی کرتی ہیں۔ ڈیل بوک نیوز لیٹر کی رپورٹ کے مطابق ، سروے کے ایک بیچ نے پکڑا کہ کام کی جگہ کے طریقوں اور پالیسیوں میں کس طرح تبدیلی آرہی ہے۔
ویکسین کے حکم پر: کورونا وائرس کے تازہ ترین اضافے سے پہلے ، چند کمپنیوں نے ویکسین کے مینڈیٹ کا اعلان کیا تھا۔ لیکن بدھ کو جاری کردہ ایک سروے کے مطابق ، زیادہ تر کمپنیوں کے پاس اب یہ منصوبہ ہے کہ ملازمین کو سال کے آخر تک ویکسین لگائی جائے۔ ولیس ٹاورز واٹسن کے زیر اہتمام ، اس سروے میں تقریبا 1،000 ایک ہزار کمپنیوں کا سروے کیا گیا جو ایک ساتھ تقریبا almost 10 ملین افراد کو ملازمت دیتی ہیں۔
– 52 plan سال کے اختتام تک ویکسین کا حکم دینے کا منصوبہ رکھتے ہیں (بشمول 21 that جو پہلے ہی کر چکے ہیں)۔
– 78 employees ملازمین کی ویکسینیشن کی حیثیت کو ٹریک کرنے کا منصوبہ (55 already پہلے ہی کر چکے ہیں)۔
— 17 vacc ویکسینیشن کی حوصلہ افزائی کے لیے ہیلتھ انشورنس پریمیم انعامات یا سرچارجز پر غور کر رہے ہیں (2 already پہلے ہی کر چکے ہیں)۔
ملازم کی توقعات پر: ان پالیسیوں کو بنانا اور رکھنا وقت لگتا ہے۔ کمپنیاں اپنے ملازمین کی کام کی جگہ پر واپسی کے بارے میں توقعات (اور خوف) کا جواب بھی دے سکتی ہیں۔ بدھ کو جاری ہونے والی ایک اور رپورٹ ، جو کانفرنس بورڈ نے کی ، نے 2،400 امریکی کارکنوں کا سروے کیا:
-42 said نے کہا کہ وہ کوویڈ 19 کے معاہدے یا خاندان کے افراد کو وائرس کے سامنے آنے کے خوف سے کام پر واپس آنے کے بارے میں پریشان تھے ، جون میں ایک سروے میں 24 فیصد جواب دہندگان سے۔
– 29 فیصد نے کہا کہ وہ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ آیا وہ اگلے چھ ماہ تک اپنی موجودہ ملازمت پر رہیں گے۔ نوکریوں کی تلاش کرنے والوں میں سے 80 فیصد نے کہا کہ کام کے لچکدار انتظامات پر ان کے آجر کا موقف کہیں اور دیکھنے کے ان کے فیصلے میں بہت یا اعتدال پسند اہم تھا۔
کاروباری سفر پر: دنیا بھر میں 45 بڑی کمپنیوں کے بلوم برگ کے منگل کو کیے گئے ایک سروے کے مطابق ، وبائی امراض کے بعد ، ان چیزوں میں سے ایک جن پر مزدور شاید کم کاروباری سفر کر سکتے ہیں۔
-84 فیصد کمپنیاں وبائی امراض کے بعد سفر پر کم خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں ، ان میں سے اکثریت اپنے پری وبائی بجٹ میں 20 سے 40 فیصد کمی کی منصوبہ بندی کرتی ہے۔ دوسرا راستہ ڈالیں ، وہ تمام زوم میٹنگز ختم نہیں ہو رہی ہیں۔
. Source link
0 notes
akksofficial · 3 years
Text
بجلی کی قیمتوں میں ہوشربااضافوں کے بعد بجلی بلوں میں ٹیکسز،سرچارجز کا خاتمہ کیا جائے'راجہ عدیل
بجلی کی قیمتوں میں ہوشربااضافوں کے بعد بجلی بلوں میں ٹیکسز،سرچارجز کا خاتمہ کیا جائے’راجہ عدیل
لاہور(عکس آن لائن) تاجر رہنما ،آئرن و سٹیل مارکیٹس لاہور کے صدرراجہ عدیل نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں ایک ماہ کے دوران4روپے31پیسے فی یونٹ اضافہ کے ساتھ ساتھ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرائیویٹ پاور پلانٹ (آئی پی پیز ) سے نئے معاہدوں کے بعد عوام کو بجلی سستی ہونے کی خوشخبری سنائی گئی تھی لیکن معاہدوں کے فوراً بعد بجلی کے بلوں میں مسلسل اضافے حکومتی اعلانات…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gcn-news · 4 years
Text
حکومت نے برآمدکنندگان کا اہم مطالبہ منظورکرلیا
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)حکومت نے ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت شعبہ برآمدات کی جانب سے کیے گئے بجلی کی قیمتوں سے متعلق اور دیگر بڑے مطالبات منظور کرلیے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت ٹیکسٹائل سمیت زیرو ریٹڈ انڈسٹری کو رواں برس 30 جون تک 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ کی قیمت پر بجلی اور 6.5 ڈالر فی یونٹ (ملین برٹش تھرمل یونٹ یا ایم ایم بی ٹی یو) پر گیس فراہم کی جائے گی۔اس ضمن میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے چیف ایگزیکٹو افسر شاہد ستار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت فوری طور پر جنوری 2019 سے جاری کردہ بجلی کے بلز سے دستبردار ہوجائے گی جس میں متعدد سرچارجز، سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس اور ایندھن کی قیمتوں کا ردو بدل شامل تھا۔ان فیصلوں کے مجموعی اثرات کا تخمینہ تقریباً 50 ارب روپے لگایا گیا ہے۔شاہد ستار نے بتایا کہ حکومت نے براہ راست نجی شعبے کے ذریعے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) درآمد کرنے کی اجازت کا مطالبہ بھی تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبے کے 8-10 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے مقابلے نجی شعبے کے ذریعے ایل این جی 5.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں دستیاب ہوگی۔حکومت، اپٹما اور زیرو ریٹڈ صنعتوں کے وفد سے ملاقات کے بعد محکمہ توانائی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اجلاس میں توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے تمام غیر معمولی مسائل حل کرلیے گئے ہیں‘۔اجلاس میں شریک حکومتی ٹیم وزیر توانائی و پیٹرولیم عمر ایوب خان، وزیر اقتصادی امور حماد اظہر، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابار، مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد اور گورنر پنجاب چوہدری سرور پر مشتمل تھی۔بیان کے مطابق اجلاس میں ٹیکسٹائل اور زیرو ریٹڈ انڈسٹریز کے حوالے سے تمام معاملات پر گفتگو ہوئی اور حکومتی ٹیم نے ملک کی بہتر معاشی نمو کے لیے ان صنعتوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔مزید یہ کہ ’اس بات فیصلہ کیا گیا کہ حکومت آئندہ برس کے بجٹ میں توانائی اور پیٹرولیم کے لیے 20 ارب روپے کی اضافی سبسڈی فراہم کرے گی‘۔شاہد ستار کا کہنا تھا کہ شعبہ برآمدات نے حکومت کو بتایا کہ اگر انہیں اپنے ذرائع سے ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دے دی جائے تو انہیں آئندہ برس اضافی سبسڈی کی ضرورت نہیں پڑے گی‘۔خیال رہے کہ برآمداتی صنعتیں توانائی کمپنیوں کی جانب سے زائد قیمتوں والے بل جن کا اطلاق بھی جنوری 2019 سے کیا گیا جاری کرنے کی وجہ سے برآمداتی صنعتیں گزشتہ 2 ماہ سے حکومت کو کارخانے اور کاروبار بند کرنے کی دھمکی دے رہی تھیں۔قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و مالیات نے برآمداتی صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو معطل کرنے کا حکم دیا تھے اور مذوکرہ معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھایا تھا۔ Read the full article
0 notes
akksofficial · 4 years
Text
800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(عکس آن لائن)ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بینک) اور حکومت نے رواں مالی سال میں 469 ارب روپے کے ریونیو کنزیومر ٹیرف کے ذریعے وصول کرنے اور 3 برس میں 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کو سرکاری قرضے میں منتقل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ مالی سال 2016 سے لے کر اب تک شعبہ توانائی کا خسارہ 4 فیصد سے بڑھ کر 29 فیصد تک پہنچنے کا تخمینہ لگانے کے بعدکیا گیا۔ مذکورہ فیصلہ توانائی کے شعبے اور مالی استحکام کے پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک نے گزشتہ ہفتے پاکستان کو25 برس کے لیے 3 کروڑ ڈالر قرض فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں 2 فیصد شرح سود پر 5 سال کا رعایتی عرصہ بھی شامل ہے۔وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر کو لکھا کہ ’ منصوبے میں کچھ پیداواری اثاثوں کی آمدن کا استعمال، توانائی کے ذیلی شعبے کی ٹرانسمیشن اور سرکاری کمپنیوں کی تقسیم، ٹیرف سبسڈیز کو ترجیحی طور پرغریب گھرانوں کے لیے سماجی تعاون کے پروگرام مں شامل کرنا اور پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کیقرضے کے اسٹاک کے حصوں کو سرکاری قرض میں تبدیل کرنا شامل ہوگا‘۔ خیال رہے کہ دونوں فریقین اس پروگرام کے تحت ہر مالی سال کے آغاز سے قبل بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی شرائط کے مطابق ریکوریز کو یقینی بنانے کے لیے تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے بجلی کے ٹیرف سے آگاہ کرنے پر اتفاق کرچکی ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ ’ پیشگی اقدام کے طور پر، حکومت مالی سال 2019 کی چاروں سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ سے آگاہ کرچکی ہے جس میں 469 ارب کے ریونیو کو ٹیرف کے ذریعے ایڈجسٹ کیا جائے‘۔اس میں مزید کہا کہ گردشی قرضہ جمع ہونیپر قابو پانے کے لیے سالانہ ٹیرف کے عمل کی درستگی کے لیے حکومت کو جولائی 2020 سے قبل مالی سال 2021 کے ٹیرف سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے قرض دہندگان کے ساتھ مشاورت کے بعد گردشی قرضے میں کمی کے منصوبے میں جمع شدہ ادائیگیوں اور پی ایچ پی ایل پر قرضوں میں کمی کو بھی شامل کیا ہے۔مالی سال 2020 کے لیے نئے گردشی قرضے کو 124 ارب روپے سے کم رکھا جانا ہے اور پی ایچ پی ایل کے قرضے میں کمی جائے گی اور سرکاری قرض تصور کیا جائے گا۔بعدازاں اس جمع شدہ قرض کو مالی سال 2021 میں 74 ارب روپے تک کم کیا جائے گا۔حکومت نے یہ عہد بھی کیا ہے کہ نیپرا ترمیمی ایکٹ جس میں خودکار سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور سرچارجز کو منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں جمع کروانے کو یقینی بنایا جائے گا۔ دونوں فریقین نے مذکورہ مں صوبے پر کامیاب عملدرآمد پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت 50 گردشی قرضے کو مالی سال 2019 کے 450 ارب روپے کے مقابلے میں 2024 تک 50 ارب روپے تک لایا جائے گا اور توانائی کی پیداواری لاگت کو 15 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 11 روپے تک لایا جائے گا۔ساتھ ہی حکومت نے تقسم، پیداوار اور ٹرانسمیشن کمپنیوں اور 2 ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری میں کم از کم ایک خاتون کو بطور بورڈ رکن کو شامل کرنے کا عہد بھی کیا ہے۔ Read the full article
0 notes
unnnews-blog · 7 years
Photo
Tumblr media
مثبت حکومتی اقدامات، گزشتہ ماہ ملکی برآمدات میں 7.89 فیصد اضافہ فیصل آباد(یواین این )پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شائق جاویدنے کہا ہے کہ مثبت حکومتی اقدامات کے باعث گذشتہ ماہ ملکی برآمدات میں 7.89 فیصد اضافہ برآمدی صنعتوں کو خطے کے مساوی نرخوں پر ذرائع توانائی کی فراہمی، ری فنڈ کلیمز کی فوری ادائیگی اور ایکسپورٹ پیکج پر مکمل عملدرآمد سے برآمدی ترقی کی شرح کومزید بہتر کیا جا سکتا ہے اکتوبر میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 7.12 جبکہ جولائی تا اکتوبر7.72 فیصد اضافہ ہوا پنجاب کی انڈسٹری 2015سے بنیادی پیداواری عنصر گیس کی فراہمی پر دیگر صوبوں کی نسبت 40 فیصد زیادہ آر ایل این جی ٹیرف ادا کر رہی ہے۔جبکہ 10 فیصد UFG اور 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو GIDC کی مد میں ادا کئے جا رہے ہیں۔ ان سرچارجز کے باعث آر ایل این جی کا ریٹ 11 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ چکا ہے اس کے مقابلہ میں بنگلہ دیش میں صنعتوں کیلئے گیس کا ریٹ 3 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو، ویت نام میں 4.2 ڈالر اور بھارت میں 4.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے اسی طرح پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں میں صنعتی مقاصد کیلئے سسٹم گیس کا ریٹ 7.6 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے گیس قیمت میں اتنے زیادہ فرق کے ساتھ دیگر ممالک سے مقابلہ کیسے ممکن ہے اسی طرح3.10 روپے فی کلوواٹ آور ٹیرف ریشنلائزیشن سرچارج اور 0.43 روپے فی کلوواٹ آور فنانس سرچارجز کے باعث پاکستان میں بجلی کی قیمت خطے کے دیگر ممالک کی نسبت 50 فیصد زائد ہے بلند پیداواری لاگت کو سب سے بڑا مسئلہ ہے اس سے عالمی مارکیٹ میں دیگر ممالک سے مسابقت بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے پیداواری لاگت میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ توانائی کے زیادہ نرخ ہیں۔
0 notes