Tumgik
#القرآن سورة تلاوت
dai-ilallah · 3 months
Text
0 notes
ayasamiir · 1 month
Text
{ وَٱلشَّمۡسِ وَضُحَىٰهَا ، وَٱلۡقَمَرِ إِذَا تَلَىٰهَا }
[سُورَةُ الشَّمۡسِ ١-٢]
هدايات القرآن الكريم:
لا يكاد المرءُ يفقد شيئًا في هذه الحياة إلَّا ويجعل الله له في غيره سَلوةً وعِوضًا، كضوء النهار إذا رحل اعتاضَ عنه الناس بنور القمر.
2 notes · View notes
mhj9798 · 2 years
Text
"البسوا سمّاعاتكم وراح تدخلوا بعالم ثاني، عالم مليء بالرّوحانيّة وأكثر طمأنينة وجمال "🎧
3 notes · View notes
qoragocom · 2 years
Video
youtube
ترتيل سورة القمر للقارئ الشيخ محمد الرفاعي حماد #قرآن #holy_quran #islam...
0 notes
nahed--ahmed · 4 years
Text
Tumblr media
أغسطس ٢٠١٧
الإسكندرية 💙
16 notes · View notes
elzogby99 · 4 years
Text
سورة لُقمان❤️
youtube
1 note · View note
Text
*تلاوت قرآن کے وقت آپ کی نیت کیا ہوتی ہے؟*
پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:"إنما الأعمال بالنيات وإنما لكل امرئ ما نوى " (صحیح بخاری حدیث نمبر 1)
تمام اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہوتا ہے اور بندے کو وہی ملتا ہے جس کی وہ نیت کرتا ہے۔
نیتیں بڑی رکھنا یہ صحابہ کرام اور اللہ والے علمائے کرام کی نفع بخش تجارت رہی ہیں۔ وہ کوئی ایک عمل کرتے تھے اس میں ان کی متعدد نیتیں ہوتی تھیں تاکہ انہیں ہر نیت پر عظیم اجر وثواب حاصل ہو۔
ابن کثیررحمہ اللہ فرماتے ہیں: [النية أبلغ من العمل] نیت عمل سے زیادہ اہم ہوتی ہے۔
ذیل میں بطور مثال کچھ نیتیں ذکر کی جارہی ہیں جنہیں تلاوت قرآن کے وقت یاد رکھنا بہتر ہوگا:
(1) تلاوت قرآن کے وقت ہماری دعا ہو کہ اللہ تعالی قرآن کو ہمارے لئے سفارش کا سبب بنا دے کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "إقرأوا القرآن فإنه يأتي يوم القيامة شفيعا لأصحابه" (صحیح مسلم حدیث نمبر 804)
قرآن پڑھو کیونکہ قرآن اپنے پڑھنے والوں کے لیے قیامت کے دن سفارشی بن کر آئے گا۔
(2) تلاوت قرآن کے ذریعے زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنا مقصود ہو۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "من قرأ حرفا من كتاب الله فله به حسنة والحسنة بعشر أمثالها ..."( سنن ترمذی حدیث نمبر 2910)
جس نے قرآن کریم کا ایک حرف پڑھا اس ��ے لیے اس کے بدلے دس نیکیاں ہیں۔
(3) تلاوت قرآن سے مقصود جہنم سے نجات ہو۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
لو جمع القرآن في إهاب ما أحرقه الله بالنار. " رواه البيهقي و صححه الألباني
اگر قرآن کو کسی چمڑے میں جمع دیا جائے تو اللہ تعالی اسے آگ سے نہیں جلائے گا۔
(4) تلاوت قرآن کا مقصد تاکہ دل کلام الہی سے معمور رہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "الرجل الذي ليس في جوفه شئ من القرآن كالبيت الخرب" ( سنن الترمذي حدیث نمبر 2913)
کہ جس شخص کے سینے میں قرآن کا کچھ بھی حصہ نہ ہو وہ دل ویران گھر کی طرح ہوتا ہے۔
(5) تلاوت قرآن کے وقت ہر آیت پر عمل کرنے کی نیت ہو تاکہ جنت میں بلند درجات حاصل ہوں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
"يقال لقارئ القرآن أقرأ وارق ورتل كما كنت ترتل في الدنيا فإن منزلتك عند أخر آية تقرأها" (سنن أبو داود 1464)
بروز قیامت قرآن کے قاری سے کہا جائے گا پڑھتے جاؤ چڑھتے جاؤ اور ٹھہر ٹھہر کر عمدگی کے ساتھ پڑھو جس طرح تم دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے۔ تمہاری منزل وہیں ہوگی جہاں تم آخری آیت پڑھو گے۔
(6) تلاوت قرآن کا مقصد ہو کہ ہمارے دلوں کے امراض اور جسمانی بیماریوں کو شفا ملے اور رحمت الہی کے نزول کا سبب بنے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے: (وننزل من القرآن ما هو شفاء ورحمة) الإسراء82
ہم قرآن نازل کرتے ہیں جس میں شفا بھی ہے اور رحمت بھی۔
(7) تلاوت قرآن کا مقصد ہو کہ ہمارے دلوں کو سکون و اطمینان حاصل ہو۔ کیونکہ ذکر الٰہی سے دلوں کو سکون ملتا ہے (ألا بذكر الله تطمئن القلوب) الرعد28
(8) تلاوت قرآن کے وقت ہماری نیت ہو کہ اس قرآن سے ہمارے دلوں کو زندگی، ہماری آنکھوں کو روشنی ملتی ہے اور ہمارے رنج و غم کا مداوا ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ قرآن مومنین کے لئے موسم بہار کی طرح ہے جس طرح زمین کے لئے بارش۔ اسی لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: (... أن تجعل القرآن ربيع قلبي ونور صدري ونور بصري جلاء حزني وذهاب همي) مسند أحمد 3528 صححه الألباني في السلسلة الصحيحة (199)
اے اللہ! تو قرآن کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور، میرے غم کو دور کرنے والا، اور میری پریشانی کو لے جانے والا بنا دے۔
(9) تلاوت کے وقت ہماری نیت ہو کہ قرآن ہدایت کا سبب ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے : (ذلك الكتاب لا ريب فيه هدى للمتقين) البقرة 2
یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی شک و شبے کی گنجائش نہیں متقیوں کے لیے لیے ہدایت ہے۔
اور حدیث قدسی ہے "ياعبادي كلكم ضال آلا من هديته فاستهدوني أهدكم" (رواه مسلم 257)
اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو سوائے اس کے جس کو میں ہدایت دوں۔ لہذا مجھ سے ہدایت طلب کرو میں تمہیں ہدایت دونگا۔
(10) تلاوت اس نیت سے کریں کہ ہمارا خاتمہ قرآن پر ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالی نے عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کو شہادت سے سرفراز کیا جب وہ قرآن پڑھ رہے تھے۔ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جو جیسی زندگی گزارتا ہے اسی پر اس کی موت ہوتی ہے اور جس حالت پر موت ہوتی ہے اسے اسی حالت میں دوبارہ زندہ اٹھایا جائے گا۔ انھوں نے اس آیت کریمہ سے استدلال کیا (أم حسب اللذين اجترحوا السيئات أن نجعلهم كالذين آمنوا وعملوا الصالحات سواء محياهم ومماتهم ساء مايحكمون)) الجاثية21
(11) ہم قرآن پڑھیں اس لیے کہ کلام الہی سے محبت کے نتیجے میں ہمیں اللہ کا قرب حاصل ہو۔ حدیث میں آتا ہے "إنك مع من أحببت"( صحیح مسلم 2639)
کہ تم اس کے ساتھ رہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو۔
(12) ہم تلاوت کریں اس نیت سے کہ یہ ایمان میں زیادتی اور اضافے کا باعث ہے۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے : (( وإذا ماأنزلت سورة فمنهم من يقول أيكم زادته هذه إيمانا فأما اللذين آمنوا فزادتهم إيمانا وهم يستبشرون)) التوبة 124
(13) تلاوت قرآن کے وقت ہماری ایک نیت یہ بھی ہونی چاہیے کہ اس کے ذریعے ہمیں اپنے رب کے بارے میں مزید علم و معرفت حاصل ہو تاکہ ہمارے اندر اللہ کے لیے مزید عاجزی اور انکساری پیدا ہو اور ہر وقت اور ہر لمحہ اللہ کے محتاج اور اس سے مدد د کے طالب ہوں۔
(14) تلاوت قرآن کے وقت ہمیں اللہ سے اس کے فضل عظیم کا طالب ہونا چاہیے کہ اس تلاوت کے بدلے اللہ تعالی ہمیں اپنے خاص بندوں میں شامل فرما لے جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں "إن لله أهلين من الناس" ، قالوا: من هم يارسول الله؟ قال: "هم أهل القرآن ، أهل الله وخاصته" ( ابن ماجه 215 و صححه الألباني)
کہ لوگوں میں سے کچھ لوگ اللہ والے ہیں۔ لوگوں نے پوچھا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: وہ قرآن والے ہیں۔
(15) اور سب سےاہم اور عظیم نیت یہ ہو کہ ہم تلاوت قرآن کے ذریعے اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ((ورتل القرآن ترتيلا)) المزمل4
اللہ تعالی ہمیں قرآن کریم کی تلاوت کا پابند بنائے نیز اسے سمجھ کر پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
عربی سے منقول
0 notes
almohsinworld · 4 years
Text
فهرس ترتيب سور القرآن الكريم من سورة الفاتحة حتى سورة الناس .. 114 سورة
فهرس ترتيب سور القرآن الكريم من سورة الفاتحة حتى سورة الناس .. 114 سورة
1. سورة الفاتحة   58. سورة المجادلة   2. سورة البقرة   59. سورة الحشر   3. سورة آل عمران   60. سورة الممتحنة   4. سورة النساء   61. سورة الصف   5. سورة المائدة   62. سورة الجمعة   6. سورة الأنعام   63. سورة المنافقون   7. سورة الأعراف   64. سورة التغابن   8. سورة الأنفال   65. سورة الطلاق   9. سورة التوبة   66. سورة التحريم   10. سورة يونس   67. سورة الملك   11. سورة هود  
View On WordPress
0 notes
dhanaklondon · 6 years
Text
علی گڑھ مسلم يونيورسٹی اولڈ بوائز اور ایوانِ اردو جدہ کے اشتراک سے ترتیب دیا ہوا الوداعی محفل مشاعرہ و عشائیہ ، ڈاکٹر وجاہت فاروقی کی ہندوستان ہجرت کے موقع پر ، الجبیل رپورٹ : اُمِ آدم
This slideshow requires JavaScript.
الخُبر ، سعودی عرب مشاعرے ہماری علمی ادبی شناخت و تاريخ کے حُسین امتزاج کو قائم رکھنے کا سب سے موٽر زریعہ رہے ہيں اور آج بھی ادب سے گہری وابستگی رکھنے والے افراد اپنے اِس ادبی و تاريخی ورٽے کی آبیاری اپنا فریضہ سمجھ کر بخوبی و احسن ادا کر رہے ہيں۔ منطقہ شرقیہ کے زرخیز ادبی شہر الجبیل سے اہل ادب و فن بخوبی واقف ہيں ، جہاں پاک و ہند کی مختلف ادبی تنظیميں اپنے ادبی ورٽہ سنبھالے اپنا فریضہ کما حقہ ادا کر رہی ہیں علی گڑھ مسلم يونيورسٹی اولڈ بوائز الجبیل اور ايوانِ اردو جدہ کی شراکت سے ترتیب دیا ہوا الوداعی محفلِ مشاعرہ و عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جو الجبیل کی ہر دل عزیز سماجی و ادب دوست شخصیت جناب ڈاکٹر وجاہت فاروقی کی تیس سالہ ادب دوست خدمات و معاونت کے اعتراف و سعودی عرب سے ہندوستان ہجرت کی مناسبت سے تھا ۔ ڈاکٹر و جاہت فاروقی ۱۹۸۶ سے سعودی عرب ميں بہ سلسلہ روزگار مقیم رہے وطن سے دور اپنی ادبی تشنگی کے لیے گاہے بہ گاہے مشاعروں کے انعقاد و ذیلی نشستوں کو بپا کر کے فرحت محسوس کرتے رہے ، ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے جدہ و الجبیل قیام کے دوران انہوں نے جن معزز و محترم شعراء کرام کو مدعو کیا وہ تمام معروف نام ہيں ڈاکٹر گلزار دھلوی ، پروفیسر ڈاکٹر کلیم عاجز مرحوم۔ شمیم جے پوری ، کرشنا بہاری نور پروفیسر ملک زادہ منظور احمد ، ڈاکٹر ساغر کیانی ، ڈاکٹر بشیر بدر ، ڈاکٹر نسیم نکہت ، پروفیسر شہریار ، جناب مجروح سلطان پوری ، جناب خمار بارہ بنکوی ، جناب راحت اندوری ، جناب حسن کاظمی ، جناب معراج فيض آبادی ، جناب انجم مليح آبادی ، جناب سعید اختر بھوپالی ، محترمہ انا دھلوی ، جناب صبیح الدین ظفر ، جناب ترنم کانپوری ، جناب واصف فاروقی ، جناب شاداب معین ، جناب ولی آسی ،جناب ماجد ديو بندی ، دروپولر ميرٹھی ، جناب چرند سنگھ بُشر اور جناب انور جلالپوری مرحوم ۔ ایک طویل فہرست عالمی مشاعروں کی اس بات کا بین ٽبوت ہے کہ ڈاکٹر وجاہت فاروقی ادب سے کتنا گہرا لگاؤ رکھتے ہيں ، اِن مشاعروں کے انعقاد ميں خصوصی طور پر سعودی عرب ميں بہت ترتیب سے کام کرنا ہوتا ہے کہ يہاں کا قانون بہت سادہ ہونے کے ساتھ بہت مربوط و مضبوط و پابند بھی ہے ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے لیے منعقدہ الوداعی مشاعرہ و عشائیہ اُس وقت عالمی مشاعرے ميں تبدیل ہوگیا جب اس پروگرام کے دعوت نامے ارسال ہونے شروع ہوئے ، ڈاکٹر صاحب کی ہر دل عزیز شخصیت ہونے کی بنا پر ہر فرد انگشت بادندان بھی اور مطمئن بھی کہ ڈاکٹر صاحب بخیر و عافیہ ، صحت مند و مسرور ہجرت فرما رہے ہيں تو اس موقع پر ملاقات لازمی ہے سعودی عرب کے مختلف شہروں سے شعرا کی بڑی تعداد نے شرکت کی الجدہ ، الریاض ، الحساء ، الدمام ، الخُبر اور مملکت البحرین ، اور برطانیہ الجبیل کے رہائشی کمپاونڈ کے وسیع کميونٹی ہال کو بہت منظم طریقے سے مشاعرہ گاہ ميں تبدیل کیا گیا تھا ، عشائیہ کے بعد پروگرام کا آغاز ہوا نظامت کی اھم ذمہ داری جدہ سے خصوصی طور پر تشریف لائے ، معروف و سینئر شاعر ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد نے اپنی ڈاکٹر وجاہت سے دیرینہ محبت کی بنا پر خراجِ تحسین پیش کرنے کے واسطے اور بہت منفرد اسلوب و ماحول کو بہت دوستانہ رکھتے ہوئے ادا کيں ، تلاوت القرآن الکریم کی سعادتِ مبارکہ جناب ضیاء الرحمٰن صدیقی نے حاصل کيں اور نہایت خوش الحانی سے سورة الرحمٰن کا ہدیہ پيش کیا ، نعتِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہدیہِ مبارک جناب نعیم حامد علی الحامد نے بصد احترام پیش کیا ، ناظمِ مشاعرہ نے اسٹيج پر مہمانوں کا بصد احترام استقبال کیا ، صدارت الجبیل کے سینئر شاعر ڈاکٹر سید سجاد نے فرمائی اور تقریب کی مہمانِ خصوصی الخُبر کی معروف ادبی و ٽقافتی تنظیم کی روحِ رواں محترمہ قدسیہ ندیم لالی تھيں ، مہمانِ اعزاز ڈاکٹر وجاہت فاروقی ، بحرین سے تشریف لائے ، جناب اقبال طارق اور جناب ریاض شاہد ، ریاض سے تشریف لائے سینئر شاعر جناب یوسف علی یوسف ، اور جناب رضوان ، لندن سے خصوصی طور سے تشریف لائے جناب ، عادل مظفر پوری الحساء سے جناب حکیم اسلم قمر ، شہہ نشین رہے ۔ ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے لیے علی گڑھ مسلم يونيورسٹی اولڈ وائز اور ایوانِ اردو جدہ کی جانب سے پھولوں کا خوبصورت و خوش رنگ گلدستہ ، ادبی و سماجی خدمات کے اعتراف ميں ایک خوبصورت شیلڈ اور موبائل فون کا تحفہ پیش کیا گیا ، ادبی ٽقافتی و سماجی تنظیم کی جانب سے بھی ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے لیے ایک خوبصورت شیلڈ جناب اقبال اسلم بدر اور قدسیہ ندیم لالی نے پیش کی ساتھ ہی سندھ کی معروف اجرک و سندھی ٹوپی بھی ہدیتاَ پیش کی گئی ، پاکستان کے نامور شاعر محسن بھوپالی مرحوم کے صاحب زادے ارشد محسن بھوپالی ، سعودی عرب کے شہر الدمام ميں بسلسلہ روزگار مقیم ہيں ، جناب ارشد بھوپالی نے کلیاتِ محسن بھوپالی کا ایک نسخہ ڈاکٹر وہاحت فاروقی کو پیش کیا اور احباب کی فرمائش پر متفرق اشعار بھی سنائے ، جن افراد کو محسن بھوپالی کو سننے کی سعادت حاصل ہوئی اُن کا ماننا تھا کہ ارشد بھوپالی کی آواز و انداز بالکل اپنے والد کی طرح ہے اور ایسا لگ رہا ہے جیسے محسن بھوپالی سے ہی اُن کا کلام سن رہے ہيں ۔
مشاعرے کی ابتداء روایتی انداز ميں شمع روشن سے ہوئی ، پروگرام کے دو ادوار رہے پہلے حصے ميں اہل جبیل کی معروف شخصیات نے اظہارِ خیال کیا ناظمِ محفل ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد جو ابتدائے محفل سے دوست کی ہجرت سے مغموم و بے کل تھے اپنے کلمات ميں عقیدت کا سمندر صبر و استقامت سے موجزن رکھتے ہوئے انتہائی اختصار کے ساتھ دعائیہ اشعار سنائے ، جناب سید ذلفقار زلفی نے کہا کہ ڈاکتر وجاہت فاروقی جبیل کا دل ہيں اور بنا دل شہر جبیل کس طرح جیے گا ، فی الحال يہ کہنا کافی کٹھن ہے ، جناب زلفی نے ہندوستان کے معروف شاعر جناب اسلم بدر کا خصوصی پیغام بھی پڑھ کر سنايا جو انہوں نے ہندوستان سے بھیجا تھا ،محترمہ سیميں آصف جمیل نے بھی بہت عقیدت مندانہ اظہارِ خیال کیا اور ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے سعودی عرب سے رخصت ہونے پر اپنے دُکھ کے اظہار پر جذباتی ہوگيں ، محترم نفیس ترین نے آسان و بہتر مستقبل کی دعاوں سے وجاہت فاروقی کی الجبیل ميں کمی کا ذکر کیا ، محترمہ قدسیہ ندیم لالی نے ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے لیے اظہار خیال ميں کہا کہ وہ ایک عرصے تک ڈاکٹر فاروقی کو سینئر شاعر ہی سمجھتی رہيں کہ اُن ميں کسی شاعر کا ایک شعر سُن کر دوسرے شعر کا قافیہ ادا کرنے کی صلاحیت موجود تھی ، مگر کبھی اپنی شاعری نہ سنانے پر حیرت بھی بہت ہوتی تھی ، چونکہ ڈاکٹر وجاہت فاروقی ، قدسیہ ندیم لالی کے اُستادِ محترم ، جناب نسیمِ سحر کے دیرینہ احباب ميں شامل تھے اس واسطے کبھی ہمت نہيں ہوئی کہ وہ کلام پیش نہ کرنے پر استسفار کرتيں اور بلا آخر اپنے استاد سے اس بابت سوال کرنے پر علم ہوا کہ ڈاکٹر وجاہت فاروقی علمی ادبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہيں اور شاعری کے رموز کو بہت بہترین انداز سے سمجھتے ہيں شعر و ادب کے دلدادہ ہيں اور اپنا ذوق و شوق مشاعروں کے انعقاد سے پورا کر رہے ہيں ، قدسیہ ندیم لالی نے ڈاکٹر وجاہت فاروقی کو منظوم خراجِ تحسین بھی پیش کیا ۔ ڈاکٹر وجاہت فاروقی نے اپنے خطاب ميں مشاعرے کے منتظمین اور شرکائے محفل کا بصد احترام شکریہ ادا کیا اور شخصیت کی مناسبت سے معروف خوبصورت منتخب اشعار احباب کی نزر کیے ۔ مشاعرے ميں سنائے گئے تازہ کلام کا انتخاب قارئین کے ذوقِ سلیم کی نذر :
ناظمِ مشاعرہ جناب نعیم حامد علی الحامد : گو نعرہِ سلطانی جمہور ہے دلکش جو کام ہے سورج کا ستارے نہیں کرتے لاکھوں کا ہو انبوہ مگر کارِ نمایاں افراد ہی کر تے ہیں ادارے نہیں کرتے
آصف سہیل مظفر : فتوے اور چند رنگین عمامے اور کیا اُس کی دکان میں تھا دل میں رکھتا اسے تو خوف ہوتا خدا اسکا تو آسمان میں تھا مسعود جمال : رُخصت کا وقت ياد کیے جا رہا ہوں ميں ‘بے کیف ہے دل اور جیے جا رہا ہوں ميں ‘ تیرے بنا او ساقیا ایسی ہے زندگی خالی ہے اپنا جام پیے جا رہا ہوں ميں
محمد یوسف شيخ : ہر گھونٹ پے چھلکا ہے مرا جام ہمیشہ آیا نہ کبھی مجھ کو ہی پینے کا سلیقہ اس بات کا افسوس ہے مرتے ہوئے مجھکو سیکھا ہے ذرا دیر سے جینے کا سلیقہ
خالد صدیقی سبرحدی : گیان سے اپنے دھرا پاٹ رہے ہیں پیارے جن پہ تھوکا تھا وہی چاٹ رہے ہیں پیارے یہ بے ثباتئِ دنیا سے دل لگانا کیا بنے جو رشتہ سو اس کو کوئی دوام تو ہو
عامر نظر : جبیں پہ وجد کناں ہیں شکن کی محرابیں نظر نظر کی تمازت قبائے جاں تک ہے یقیں کے در پہ کئی بار دستکیں دی ہیں مگر یہ کاوشِ ادراک بھی گماں تک ہے
رضوان الحق رضوان : سر میں سودا ہو تو ٹکرا کے حجر ٹوٹتا ہے ورنہ ہلکی سی لگے چوٹ تو سر ٹوٹتا ہے کرچیاں اس کی سمیٹوں تو سمیٹوں کیسے مسئلہ یہ ہے کہ اندر سے بشر ٹوٹتا ہے
ارشاد محسن بھوپالی ( کلام محسن بھوپالی ) شوق پرواز ہے خوب مگر حد پرواز پر نظر رکھنا جب بھی پاؤ کوئی نیا اعزاز اپنے آغاز پر نظر رکھنا تلقین اعتماد وہ فرما رہے ہیں آج راہ طلب میں خود جو کچھ معتبر نہ تھے
اقبال اسلم بدر : ہر گھونٹ پے چھلکا ہے مرا جام ہمیشا آیا نہ کبھی مجھ کو ہی پینے کا سلیقہ اس بات کا افسوس ہے مرتے ہوئے مجھکو سیکھا ہے ذرا دیر سے جینے کا سلیقہ
ٽاقب جونپوری : کاش وہ پھر سحاب ھو جایں اور ھم آب آ ب ھو جا ین مے کشی اور ھم ارے توبہ ھان اگر وھ شراب ھو جا یں
يوسف علی يوسف : بس غم حسرت ناکام کی باتیں ہوں گی ہجر کے ماروں سے کب کام کی باتیں ہوں گی ایک شام اس کی رفاقت میں گزاری تھی کبھی اب تو ہر شام اسی شام کی باتیں ہوں گی
رياض شاہد : جیسا میں نے سوچا ویسا ہو سکتا ہے تجھ سا میں تُو میرے جیسا ہو سکتا ہے امبر کے اے چاند مجھے اک بات بتا جیسا میرا چاند ہے ویسا ہو سکتا ہے
عادل مظفر پوری : کچھ لمحے گزرے برسوں میں کچھ برس لمحوں میں بیت گئے وہ پہلے پہل تو دوست بنے پھر میرے من کو جیت گئے
حکیم اسلم قمر :
میں ذرا تلخ نوا تھا سو مرے ہمنفسو میری ہر بات ہوائوں میں اڑا دی گئی ہے تیری یادوں کی حلاوت ہے فقط پاس مرے تلخئی زیست تو اشکوں میں بہا دی گئی ہے حوصلہ ہارنے والوں میں نہیں شمار
اقبال طارق :
حسن دیکھاتوانگلیاکاٹیں کیا کریں گے اگر خدا دیکھا قصہء دردکسی طورنہ بھولےمجھ کو آتے ہو یاد دلاتےہو چلےجاتےہو
قدسیہ ندیم لالی ؛ نرغہء موسمِ برسات ميں آيا ہوا ہے شہرِ جاں غم کی مُدارات ميں آيا ہوا ہے جب سے ہونے لگی ہر روز مُلاقات اُس سے اک تعطُل سا ملاقات ميں آيا ہوا ہے
ڈاکٹر سجاد سید : محتاج سمندر کے نہ محتاج صدف کے جب چاہیں گہر دیدہ نمناک سے لے آ ین وقت بدلا تو دوکانوں میں سجے تاج و کلاہ پھر ہوا یوں کہ علا موں نے خرید اری کی
اہل جُبیل کا ذوق و شوق اِس اوجِ کمال پر کبھی نہ دیکھا جو اِس محفل ميں نظر آيا ، اگر يہ کہا جائے کہ مشاعرہ گاہ سے واہ واہ اور مکرر مکرر کی صداوں سے ہال کی در و دیوار تک رشک سے ڈاکٹر وجاہت فاروقی کو دیکھ رہی تھيں تو یقیناً ، ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا ، سامعین اس جذبے سے شعراء کرام کو سُن رہے تھے کہ جیسے کوئی ایک بھی نہ چاہ رہا ہو کہ محفل کے اختتام کا اعلان کیا جائے ، رات کے ڈھائی بج چکے تھے ، کچھ شعراء کو ہوائی جہاز سے اپنی منزل کی طرف جانا تھا تو ناچار محفل ِمشاعرہ کو اختتام کی طرف موڑا گیا ، ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد کو بھی اگلی صبح جدہ کے لیے روانہ ہونا تھا ، اپنے جذبات و خیالات کو نم آنکھوں سے سمیٹے ہوئے حاضرینِ محفل کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے الوداعی کلمات کے ساتھ محفل کے اختتام کا اعلان کیا ۔
الوداعی محفل مشاعرہ و عشائیہ ، ڈاکٹر وجاہت فاروقی کی ہندوستان ہجرت کے موقع پر علی گڑھ مسلم يونيورسٹی اولڈ بوائز اور ایوانِ اردو جدہ کے اشتراک سے ترتیب دیا ہوا الوداعی محفل مشاعرہ و عشائیہ ، ڈاکٹر وجاہت فاروقی کی ہندوستان ہجرت کے موقع پر ، الجبیل رپورٹ : اُمِ آدم الخُبر ، سعودی عرب مشاعرے ہماری علمی ادبی شناخت و تاريخ کے حُسین امتزاج کو قائم رکھنے کا سب سے موٽر زریعہ رہے ہيں اور آج بھی ادب سے گہری وابستگی رکھنے والے افراد اپنے اِس ادبی و تاريخی ورٽے کی آبیاری اپنا فریضہ سمجھ کر بخوبی و احسن ادا کر رہے ہيں۔ منطقہ شرقیہ کے زرخیز ادبی شہر الجبیل سے اہل ادب و فن بخوبی واقف ہيں ، جہاں پاک و ہند کی مختلف ادبی تنظیميں اپنے ادبی ورٽہ سنبھالے اپنا فریضہ کما حقہ ادا کر رہی ہیں علی گڑھ مسلم يونيورسٹی اولڈ بوائز الجبیل اور ايوانِ اردو جدہ کی شراکت سے ترتیب دیا ہوا الوداعی محفلِ مشاعرہ و عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جو الجبیل کی ہر دل عزیز سماجی و ادب دوست شخصیت جناب ڈاکٹر وجاہت فاروقی کی تیس سالہ ادب دوست خدمات و معاونت کے اعتراف و سعودی عرب سے ہندوستان ہجرت کی مناسبت سے تھا ۔ ڈاکٹر و جاہت فاروقی ۱۹۸۶ سے سعودی عرب ميں بہ سلسلہ روزگار مقیم رہے وطن سے دور اپنی ادبی تشنگی کے لیے گاہے بہ گاہے مشاعروں کے انعقاد و ذیلی نشستوں کو بپا کر کے فرحت محسوس کرتے رہے ، ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے جدہ و الجبیل قیام کے دوران انہوں نے جن معزز و محترم شعراء کرام کو مدعو کیا وہ تمام معروف نام ہيں ڈاکٹر گلزار دھلوی ، پروفیسر ڈاکٹر کلیم عاجز مرحوم۔ شمیم جے پوری ، کرشنا بہاری نور پروفیسر ملک زادہ منظور احمد ، ڈاکٹر ساغر کیانی ، ڈاکٹر بشیر بدر ، ڈاکٹر نسیم نکہت ، پروفیسر شہریار ، جناب مجروح سلطان پوری ، جناب خمار بارہ بنکوی ، جناب راحت اندوری ، جناب حسن کاظمی ، جناب معراج فيض آبادی ، جناب انجم مليح آبادی ، جناب سعید اختر بھوپالی ، محترمہ انا دھلوی ، جناب صبیح الدین ظفر ، جناب ترنم کانپوری ، جناب واصف فاروقی ، جناب شاداب معین ، جناب ولی آسی ،جناب ماجد ديو بندی ، دروپولر ميرٹھی ، جناب چرند سنگھ بُشر اور جناب انور جلالپوری مرحوم ۔ ایک طویل فہرست عالمی مشاعروں کی اس بات کا بین ٽبوت ہے کہ ڈاکٹر وجاہت فاروقی ادب سے کتنا گہرا لگاؤ رکھتے ہيں ، اِن مشاعروں کے انعقاد ميں خصوصی طور پر سعودی عرب ميں بہت ترتیب سے کام کرنا ہوتا ہے کہ يہاں کا قانون بہت سادہ ہونے کے ساتھ بہت مربوط و مضبوط و پابند بھی ہے ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے لیے منعقدہ الوداعی مشاعرہ و عشائیہ اُس وقت عالمی مشاعرے ميں تبدیل ہوگیا جب اس پروگرام کے دعوت نامے ارسال ہونے شروع ہوئے ، ڈاکٹر صاحب کی ہر دل عزیز شخصیت ہونے کی بنا پر ہر فرد انگشت بادندان بھی اور مطمئن بھی کہ ڈاکٹر صاحب بخیر و عافیہ ، صحت مند و مسرور ہجرت فرما رہے ہيں تو اس موقع پر ملاقات لازمی ہے سعودی عرب کے مختلف شہروں سے شعرا کی بڑی تعداد نے شرکت کی الجدہ ، الریاض ، الحساء ، الدمام ، الخُبر اور مملکت البحرین ، اور برطانیہ الجبیل کے رہائشی کمپاونڈ کے وسیع کميونٹی ہال کو بہت منظم طریقے سے مشاعرہ گاہ ميں تبدیل کیا گیا تھا ، عشائیہ کے بعد پروگرام کا آغاز ہوا نظامت کی اھم ذمہ داری جدہ سے خصوصی طور پر تشریف لائے ، معروف و سینئر شاعر ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد نے اپنی ڈاکٹر وجاہت سے دیرینہ محبت کی بنا پر خراجِ تحسین پیش کرنے کے واسطے اور بہت منفرد اسلوب و ماحول کو بہت دوستانہ رکھتے ہوئے ادا کيں ، تلاوت القرآن الکریم کی سعادتِ مبارکہ جناب ضیاء الرحمٰن صدیقی نے حاصل کيں اور نہایت خوش الحانی سے سورة الرحمٰن کا ہدیہ پيش کیا ، نعتِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہدیہِ مبارک جناب نعیم حامد علی الحامد نے بصد احترام پیش کیا ، ناظمِ مشاعرہ نے اسٹيج پر مہمانوں کا بصد احترام استقبال کیا ، صدارت الجبیل کے سینئر شاعر ڈاکٹر سید سجاد نے فرمائی اور تقریب کی مہمانِ خصوصی الخُبر کی معروف ادبی و ٽقافتی تنظیم کی روحِ رواں محترمہ قدسیہ ندیم لالی تھيں ، مہمانِ اعزاز ڈاکٹر وجاہت فاروقی ، بحرین سے تشریف لائے ، جناب اقبال طارق اور جناب ریاض شاہد ، ریاض سے تشریف لائے سینئر شاعر جناب یوسف علی یوسف ، اور جناب رضوان ، لندن سے خصوصی طور سے تشریف لائے جناب ، عادل مظفر پوری الحساء سے جناب حکیم اسلم قمر ، شہہ نشین رہے ۔ ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے لیے علی گڑھ مسلم يونيورسٹی اولڈ وائز اور ایوانِ اردو جدہ کی جانب سے پھولوں کا خوبصورت و خوش رنگ گلدستہ ، ادبی و سماجی خدمات کے اعتراف ميں ایک خوبصورت شیلڈ اور موبائل فون کا تحفہ پیش کیا گیا ، ادبی ٽقافتی و سماجی تنظیم کی جانب سے بھی ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے لیے ایک خوبصورت شیلڈ جناب اقبال اسلم بدر اور قدسیہ ندیم لالی نے پیش کی ساتھ ہی سندھ کی معروف اجرک و سندھی ٹوپی بھی ہدیتاَ پیش کی گئی ، پاکستان کے نامور شاعر محسن بھوپالی مرحوم کے صاحب زادے ارشد محسن بھوپالی ، سعودی عرب کے شہر الدمام ميں بسلسلہ روزگار مقیم ہيں ، جناب ارشد بھوپالی نے کلیاتِ محسن بھوپالی کا ایک نسخہ ڈاکٹر وہاحت فاروقی کو پیش کیا اور احباب کی فرمائش پر متفرق اشعار بھی سنائے ، جن افراد کو محسن بھوپالی کو سننے کی سعادت حاصل ہوئی اُن کا ماننا تھا کہ ارشد بھوپالی کی آواز و انداز بالکل اپنے والد کی طرح ہے اور ایسا لگ رہا ہے جیسے محسن بھوپالی سے ہی اُن کا کلام سن رہے ہيں ۔ مشاعرے کی ابتداء روایتی انداز ميں شمع روشن سے ہوئی ، پروگرام کے دو ادوار رہے پہلے حصے ميں اہل جبیل کی معروف شخصیات نے اظہارِ خیال کیا ناظمِ محفل ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد جو ابتدائے محفل سے دوست کی ہجرت سے مغموم و بے کل تھے اپنے کلمات ميں عقیدت کا سمندر صبر و استقامت سے موجزن رکھتے ہوئے انتہائی اختصار کے ساتھ دعائیہ اشعار سنائے ، جناب سید ذلفقار زلفی نے کہا کہ ڈاکتر وجاہت فاروقی جبیل کا دل ہيں اور بنا دل شہر جبیل کس طرح جیے گا ، فی الحال يہ کہنا کافی کٹھن ہے ، جناب زلفی نے ہندوستان کے معروف شاعر جناب اسلم بدر کا خصوصی پیغام بھی پڑھ کر سنايا جو انہوں نے ہندوستان سے بھیجا تھا ،محترمہ سیميں آصف جمیل نے بھی بہت عقیدت مندانہ اظہارِ خیال کیا اور ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے سعودی عرب سے رخصت ہونے پر اپنے دُکھ کے اظہار پر جذباتی ہوگيں ، محترم نفیس ترین نے آسان و بہتر مستقبل کی دعاوں سے وجاہت فاروقی کی الجبیل ميں کمی کا ذکر کیا ، محترمہ قدسیہ ندیم لالی نے ڈاکٹر وجاہت فاروقی کے لیے اظہار خیال ميں کہا کہ وہ ایک عرصے تک ڈاکٹر فاروقی کو سینئر شاعر ہی سمجھتی رہيں کہ اُن ميں کسی شاعر کا ایک شعر سُن کر دوسرے شعر کا قافیہ ادا کرنے کی صلاحیت موجود تھی ، مگر کبھی اپنی شاعری نہ سنانے پر حیرت بھی بہت ہوتی تھی ، چونکہ ڈاکٹر وجاہت فاروقی ، قدسیہ ندیم لالی کے اُستادِ محترم ، جناب نسیمِ سحر کے دیرینہ احباب ميں شامل تھے اس واسطے کبھی ہمت نہيں ہوئی کہ وہ کلام پیش نہ کرنے پر استسفار کرتيں اور بلا آخر اپنے استاد سے اس بابت سوال کرنے پر علم ہوا کہ ڈاکٹر وجاہت فاروقی علمی ادبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہيں اور شاعری کے رموز کو بہت بہترین انداز سے سمجھتے ہيں شعر و ادب کے دلدادہ ہيں اور اپنا ذوق و شوق مشاعروں کے انعقاد سے پورا کر رہے ہيں ، قدسیہ ندیم لالی نے ڈاکٹر وجاہت فاروقی کو منظوم خراجِ تحسین بھی پیش کیا ۔ ڈاکٹر وجاہت فاروقی نے اپنے خطاب ميں مشاعرے کے منتظمین اور شرکائے محفل کا بصد احترام شکریہ ادا کیا اور شخصیت کی مناسبت سے معروف خوبصورت منتخب اشعار احباب کی نزر کیے ۔ مشاعرے ميں سنائے گئے تازہ کلام کا انتخاب قارئین کے ذوقِ سلیم کی نذر : ناظمِ مشاعرہ جناب نعیم حامد علی الحامد : گو نعرہِ سلطانی جمہور ہے دلکش جو کام ہے سورج کا ستارے نہیں کرتے لاکھوں کا ہو انبوہ مگر کارِ نمایاں افراد ہی کر تے ہیں ادارے نہیں کرتے آصف سہیل مظفر : فتوے اور چند رنگین عمامے اور کیا اُس کی دکان میں تھا دل میں رکھتا اسے تو خوف ہوتا خدا اسکا تو آسمان میں تھا مسعود جمال : رُخصت کا وقت ياد کیے جا رہا ہوں ميں ‘بے کیف ہے دل اور جیے جا رہا ہوں ميں ‘ تیرے بنا او ساقیا ایسی ہے زندگی خالی ہے اپنا جام پیے جا رہا ہوں ميں محمد یوسف شيخ : ہر گھونٹ پے چھلکا ہے مرا جام ہمیشہ آیا نہ کبھی مجھ کو ہی پینے کا سلیقہ اس بات کا افسوس ہے مرتے ہوئے مجھکو سیکھا ہے ذرا دیر سے جینے کا سلیقہ خالد صدیقی سبرحدی : گیان سے اپنے دھرا پاٹ رہے ہیں پیارے جن پہ تھوکا تھا وہی چاٹ رہے ہیں پیارے یہ بے ثباتئِ دنیا سے دل لگانا کیا بنے جو رشتہ سو اس کو کوئی دوام تو ہو عامر نظر : جبیں پہ وجد کناں ہیں شکن کی محرابیں نظر نظر کی تمازت قبائے جاں تک ہے یقیں کے در پہ کئی بار دستکیں دی ہیں مگر یہ کاوشِ ادراک بھی گماں تک ہے رضوان الحق رضوان : سر میں سودا ہو تو ٹکرا کے حجر ٹوٹتا ہے ورنہ ہلکی سی لگے چوٹ تو سر ٹوٹتا ہے کرچیاں اس کی سمیٹوں تو سمیٹوں کیسے مسئلہ یہ ہے کہ اندر سے بشر ٹوٹتا ہے ارشاد محسن بھوپالی ( کلام محسن بھوپالی ) شوق پرواز ہے خوب مگر حد پرواز پر نظر رکھنا جب بھی پاؤ کوئی نیا اعزاز اپنے آغاز پر نظر رکھنا تلقین اعتماد وہ فرما رہے ہیں آج راہ طلب میں خود جو کچھ معتبر نہ تھے اقبال اسلم بدر : ہر گھونٹ پے چھلکا ہے مرا جام ہمیشا آیا نہ کبھی مجھ کو ہی پینے کا سلیقہ اس بات کا افسوس ہے مرتے ہوئے مجھکو سیکھا ہے ذرا دیر سے جینے کا سلیقہ ٽاقب جونپوری : کاش وہ پھر سحاب ھو جایں اور ھم آب آ ب ھو جا ین مے کشی اور ھم ارے توبہ ھان اگر وھ شراب ھو جا یں يوسف علی يوسف : بس غم حسرت ناکام کی باتیں ہوں گی ہجر کے ماروں سے کب کام کی باتیں ہوں گی ایک شام اس کی رفاقت میں گزاری تھی کبھی اب تو ہر شام اسی شام کی باتیں ہوں گی رياض شاہد : جیسا میں نے سوچا ویسا ہو سکتا ہے تجھ سا میں تُو میرے جیسا ہو سکتا ہے امبر کے اے چاند مجھے اک بات بتا جیسا میرا چاند ہے ویسا ہو سکتا ہے عادل مظفر پوری : کچھ لمحے گزرے برسوں میں کچھ برس لمحوں میں بیت گئے وہ پہلے پہل تو دوست بنے پھر میرے من کو جیت گئے حکیم اسلم قمر : میں ذرا تلخ نوا تھا سو مرے ہمنفسو میری ہر بات ہوائوں میں اڑا دی گئی ہے تیری یادوں کی حلاوت ہے فقط پاس مرے تلخئی زیست تو اشکوں میں بہا دی گئی ہے حوصلہ ہارنے والوں میں نہیں شمار اقبال طارق : حسن دیکھاتوانگلیاکاٹیں کیا کریں گے اگر خدا دیکھا قصہء دردکسی طورنہ بھولےمجھ کو آتے ہو یاد دلاتےہو چلےجاتےہو قدسیہ ندیم لالی ؛ نرغہء موسمِ برسات ميں آيا ہوا ہے شہرِ جاں غم کی مُدارات ميں آيا ہوا ہے جب سے ہونے لگی ہر روز مُلاقات اُس سے اک تعطُل سا ملاقات ميں آيا ہوا ہے ڈاکٹر سجاد سید : محتاج سمندر کے نہ محتاج صدف کے جب چاہیں گہر دیدہ نمناک سے لے آ ین وقت بدلا تو دوکانوں میں سجے تاج و کلاہ پھر ہوا یوں کہ علا موں نے خرید اری کی اہل جُبیل کا ذوق و شوق اِس اوجِ کمال پر کبھی نہ دیکھا جو اِس محفل ميں نظر آيا ، اگر يہ کہا جائے کہ مشاعرہ گاہ سے واہ واہ اور مکرر مکرر کی صداوں سے ہال کی در و دیوار تک رشک سے ڈاکٹر وجاہت فاروقی کو دیکھ رہی تھيں تو یقیناً ، ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا ، سامعین اس جذبے سے شعراء کرام کو سُن رہے تھے کہ جیسے کوئی ایک بھی نہ چاہ رہا ہو کہ محفل کے اختتام کا اعلان کیا جائے ، رات کے ڈھائی بج چکے تھے ، کچھ شعراء کو ہوائی جہاز سے اپنی منزل کی طرف جانا تھا تو ناچار محفل ِمشاعرہ کو اختتام کی طرف موڑا گیا ، ڈاکٹر سید نعیم حامد علی الحامد کو بھی اگلی صبح جدہ کے لیے روانہ ہونا تھا ، اپنے جذبات و خیالات کو نم آنکھوں سے سمیٹے ہوئے حاضرینِ محفل کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے الوداعی کلمات کے ساتھ محفل کے اختتام کا اعلان کیا ۔
0 notes
mehranpoormand · 7 years
Text
پاداش سوره ی مبارکه طه
http://ift.tt/2l7gB81
besmellah17
1 - از پيامبر گرامى صلى الله عليه وآله در اين مورد آورده ‏اند كه فرمود: من قرأها اعطى يوم القيامة ثواب المهاجرين و الانصار. هر كس اين سوره را آن گونه كه بايد، بخواند و بدان عمل كند، در روز رستاخيز، پاداش مهاجرين و انصار، يا ياران مكّى و مدنى پيامبر به او ارزانى خواهد شد. 2 - و نيز آورده‏ اند كه فرمود: انّ اللّه تعالى قرأ «طه» و «يس» قبل اَن يخلق آدم... فلمّا سمعت الملائكة القرآن قالوا طوبى لأمّةٍ نزل هذا عليها. خدا دو سوره «طه» و «يس» را دو هزار سال پيش از آفرينش آدم بر فرشتگان بيان فرمود، و آنان هنگامى كه اين آيات را شنيدند يكصدا گفتند: خوشا به حال جامعه و مردمى كه اين آيات و اين سوره‏ ها بر آنان فرستاده مى‏ شود، و خوشا بر دل‏ها و جان‏هايى كه پذيرشگر اين آيات مى‏ باشند؛ و خوشا به زبان‏هايى كه به تلاوت اينها به گردش در مى ‏آيند. و طوبى لاجوافٍ تحمل هذا، و طوبى لألسنٍ تتكلّم بهذا. 3 - و نيز از آن حضرت آورده‏اند كه فرمود: لا يقرء اهل الجنة من القران الاّ «يس» و «طه». مردم بهشت‏ نشين، اين سوره و سوره «يس» را هماره تلاوت مى‏ كنند. 4 - و از حضرت صادق عليه السلام آورده‏اند كه فرمود: لا تدعوا قرائة سورة «طه» فانّ اللّه يحبّها و يحبّ من قرأها، و من ادمن قراءَتها اعطاه اللّه يوم القيامة كتابه بيمينه،و لم يحاسبه بما عمل فى الاسلام، و اعطى من الأجر حتى يرضى: هان اى مردم! تلاوت سوره «طه» را وانگذاريد، چرا كه خدا آن را دوست مى‏ دارد؛ و نيز خدا مردمى را كه آن را تلاوت نمايند، دوست مى‏ دارد. هر كسى بر تلاوت اين سوره ادامه دهد، خداى پرمهر در روز رستاخيز كارنامه زندگى‏ اش را به دست راست او مى‏ دهد، و در زندگى اسلامى ‏اش از او حساب نمى‏ كشد، و پاداش پرشكوهى به او ارزانى مى‏ دارد كه خشنود گردد. روشن است كه همه اين پاداش‏ها در گرو آموزش و فراگيرى و تلاوت قرآن به منظور دريافت مفاهيم انسانساز او و عمل به مقررات عادلانه قرآن است و بس. مجمع البیان
تصاوير کوچک فايل پيوست
  from شهر نورانی قرآن http://ift.tt/2l78ok7
0 notes
almohsinworld · 7 years
Text
طريقة السبع آيات المنجيات لجلب الرزق والفرج
طريقة السبع آيات المنجيات لجلب الرزق والفرج
طريقة السبع آيات لجلب الرزق وهي ايات قرانية لجلب تقرأ للفرج وطلب الرزق الوفي�� وهي أيضا آيات للرزق ثم ايات مكتوبة مثل ايات قرانية لجلب الرزق والحظ ولها طريقة مثل طريقة السبع 1 – {قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللّهُ لَنَا هُوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ} 2 – {وَإِن يَمْسَسْكَ اللّهُ بِضُرٍّ فَلاَ كَاشِفَ لَهُ إِلاَّ هُوَ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلاَ رَآدَّ…
View On WordPress
0 notes
almohsinworld · 7 years
Text
القرآن الكريم | قناة مكاسب الإسلامية | قائمة تشغيل القرآن الكريم
القرآن الكريم | قناة مكاسب الإسلامية | قائمة تشغيل القرآن الكريم
القرآن الكريم | قناة مكاسب الإسلامية مَن قرأَ سورةَ الكَهْفِ ليلةَ الجمعةِ أضاءَ لَهُ منَ النُّورِ فيما بينَهُ وبينَ البَيتِ العَتيقِ سورة الإخلاص مكررة أكثر من ساعتين بصوت جميل وهادي جدا عرض قائمة التشغيل بالكامل ( 51 مقطع فيديو)
View On WordPress
0 notes