تشریح وتوضیح:-
گزشتہ ساڑھے پانچ صدیوں میں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک تک نہیں جا سکا ہے۔
وہ حجرہ شریف جس میں آپ اور آپ کے دو اصحاب کی قبریں ہیں، اس کے گرد ایک چار دیواری ہے، اس چار دیواری سے متصل ایک اور دیوار ہے جو پانچ دیواروں پر مشتمل ہے۔
یہ پانچ کونوں والی دیوار حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے بنوائی تھی۔ اور اس کے پانچ کونے رکھنے کا مقصد اسے خانہ کعبہ کی مشابہت سے بچانا تھا۔
اس پنج دیواری کے گرد ایک اور پانچ دیواروں والی فصیل ہے۔ اس پانچ کونوں والی فصیل پر ایک بڑا سا پردہ یا غلاف ڈالا گیا ہے۔ یہ سب دیواریں بغیر دروازے کے ہیں،
لہذا کسی کے ان دیواروں کے اندر جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
روضہ رسولؐ کی اندر سے زیارت کرنے والے بھی اس پانچ کونوں والی دیوار پر پڑے پردے تک ہی جا پاتے ہیں۔
روضہ رسولؐ پر سلام عرض کرنے والے عام زائرین جب سنہری جالیوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو جالیوں کے سوراخوں سے انہیں بس وہ پردہ ہی نظر آ سکتا ہے، جو حجرہ شریف کی پنج دیواری پر پڑا ہوا ہے۔
اس طرح سلام پیش کرنے والے زائرین اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کے درمیان گو کہ چند گز کا فاصلہ ہوتا ہے لیکن درمیان میں کل چار دیواریں حائل ہوتی ہیں۔
ایک سنہری جالیوں والی دیوار، دوسری پانچ کونوں والی دیوار، تیسری ایک اور پنج دیواری، اور چوتھی وہ چار دیواری جو کہ اصل حجرے کی دیوار تھی۔
گزشتہ تیرہ سو سال سے اس پنج دیواری حجرے کے اندر کوئی نہیں جا سکا ہے سوائے دو مواقع کے۔
ایک بار 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں ان کا غلام
اور دوسری بار 881 ہجری میں معروف مورخ علامہ نور الدین ابو الحسن السمہودی کے بیان کے مطابق وہ خود۔
مسجد نبوی میں قبلہ کا رخ جنوب کی جانب ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ مبارک ایک بڑے ہال کمرے میں ہے۔
بڑے ہال کمرے کے اندر جانے کا دروازہ مشرقی جانب ہے یعنی جنت البقیع کی سمت۔
یہ دروازہ صرف خاص شخصیات کے لیے کھولا جاتا ہے۔ اس دروازے سے اندر داخل ہوں تو بائیں جانب حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا کی محراب ہے۔ اس کے پیچھے ان کی چارپائی (سریر) ہے۔
العربیہ ویب سائٹ نے محقق محی الدین الہاشمی کے حوالے سے بتایا کہ ہال کمرے میں روضہ مبارک کی طرف جائیں تو سبز غلاف سے ڈھکی ہوئی ایک دیوار نظر آتی ہے۔
1406 ہجری میں شاہ فہد کے دور میں اس غلاف کو تبدیل کیا گیا۔
اس سے قبل ڈھانپا جانے والا پردہ 1370 ہجری میں شاہ عبد العزیز آل سعود کے زمانے میں تیار کیا گیا تھا۔
مذکورہ دیوار 881 ہجری میں اُس دیوار کے اطراف تعمیر کی گئی جو 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے تعمیر کی تھی۔ اس بند دیوار میں کوئی دروازہ نہیں ہے۔ قبلے کی سمت اس کی لمبائی 8 میٹر، مشرق اور مغرب کی سمت 6.5 میٹر اور شمال کی جانب دونوں دیواروں کی لمبائی ملا کر 14 میٹر ہے۔
کہا جاتا ہے کہ 91 ہجری سے لے کر 881 ہجری تک تقریباً آٹھ صدیاں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو نہیں دیکھ پایا۔
اس کے بعد 881 ہجری میں حجرہ مبارک کی دیواروں کے بوسیدہ ہو جانے کے باعث ان کی تعمیر نو کرنا پڑی۔ اس وقت نامور مورخ اور فقیہ علّامہ نور الدین ابو الحسن السمہودی مدینہ منورہ میں موجود تھے، جنہیں ان دیواروں کی تعمیر نو کے کام میں حصہ لینے کی سعادت حاصل ہوئی۔
وہ لکھتے ہیں 14 شعبان 881 ھ کو پانچ دیواری مکمل طور پر ڈھا دی گئی۔ دیکھا تو اندرونی چار دیواری میں بھی دراڑیں پڑی ہوئی تھیں، چنانچہ وہ بھی ڈھا دی گئی۔ ہماری آنکھوں کے سامنے اب مقدس حجرہ تھا۔ مجھے داخلے کی سعادت ملی۔ میں شمالی سمت سے داخل ہوا۔ خوشبو کی ایسی لپٹ آئی جو زندگی میں کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی۔
میں نے رسول اللہ اور آپ کے دونوں خلفاء کی خدمت میں ادب سے سلام پیش کیا۔ مقدس حجرہ مربع شکل کا تھا۔ اس کی چار دیواری سیاہ رنگ کے پتھروں سے بنی تھی، جیسے خانہ کعبہ کی دیواروں میں استعمال ہوئے ہیں۔ چار دیواری میں کوئی دروازہ نہ تھا۔
میری پوری توجہ تین قبروں پر مرکوز تھی۔ تینوں سطح زمین کے تقریباً برابر تھیں۔ صرف ایک جگہ ذرا سا ابھار تھا۔ یہ شاید حضرت عمر کی قبر تھی۔ قبروں پر عام سی مٹی پڑی تھی۔ اس بات کو پانچ صدیاں بیت چکی ہیں، جن کے دوران کوئی انسان ان مہر بند اور مستحکم دیواروں کے اندر داخل نہیں ہوا۔
علامہ نور الدین ابو الحسن سمہودی نے اپنی کتاب (وفاءالوفاء) میں حجرہ نبوی کا ذکر کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ ”اس کا فرش سرخ رنگ کی ریت پر مبنی ہے۔
حجرہ نبوی کا فرش مسجد نبوی کے فرش سے تقریبا 60 سینٹی میٹر نیچے ہے۔
اس دوران حجرے پر موجود چھت کو ختم کر کے اس کی جگہ ٹیک کی لکڑی کی چھت نصب کی گئی جو دیکھنے میں حجرے پر لگی مربع جالیوں کی طرح ہے۔ اس لکڑی کے اوپر ایک چھوٹا سا گنبد تعمیر کیا گیا جس کی اونچائی 8 میٹر ہے اور یہ گنبد خضراء کے عین نیچے واقع ہے“۔
یہ سب معلومات معروف کتاب ”وفاء الوفاء با اخبار دار المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم“ کے مؤلف نور الدین ابو الحسن السمہودی نے اپنی مشہور تصنیف میں درج کی ہیں----واللہ اعلم بالصواب
صرف آپ ��ی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ یہ تحریر صدقہ جاریہ ہے ، شیئر کرکے باقی احباب تک پہنچائیے ، شکریہ, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے ایمان میں تازگی کا باعث ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا
0 notes
کمبوڈیا سے بنگلہ دیش تک : ہنری کسنجر کے مبینہ جنگی جرائم کی ایک مختصر تاریخ
امریکی خارجہ پالیسی کے سربراہ ہنری کسنجرکی آٹھ سال پر محیط حقیقی سفارت کاری کے انوکھے برانڈ کو انتہائی بڑے پیمانے پر نسل کشی، قتل عام، ریپ اور تشدد کے واقعات کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔ ’کسنجرز شیڈو‘ نامی کتاب کے مصنف، ییل یونیورسٹی کے مورخ گریگ گرینڈن سمیت دیگر ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی سفارتی کوششوں کے معمار نے سرد جنگ کے دوران سوویت یونین پر قابو پانے کے لیے اخلاقیات کی بجائے نظریے کو ترجیح دی اور 1969 سے 1976 کے درمیان 30 سے 40 لاکھ افراد کی موت کا ذمہ دار بنے۔ نکسن اور فورڈ انتظامیہ کے تحت وزیر خارجہ کی حیثیت سے، انہوں نے عالمی معاملات میں مداخلت پسندانہ نقطہ نظر اپنایا جس نے ان کے بعد آنے والے نیوکون (قدامت پسند سیاست دانوں) کی نسل کی سوچ کو تشکیل دی۔ 2001 میں شائع ہونے والی اپنی کتاب ’دی ٹرائل آف ہنری کسنجر‘ میں معروف برطانوی مصنف کرسٹوفر ہچنز نے منظم طریقے سے اس بات کا مقدمہ پیش کیا تھا کہ اس عمر رسیدہ امریکی سیاست دان کے خلاف قتل، اغوا اور تشدد جیسی سازشوں میں ملوث ہونے کا مقدمہ چلایا جائے۔ ہچنز نے لکھا ہے کہ امریکہ یا تو ’ایک بدنام زمانہ جنگی مجرم اور قانون شکن کو ملنے والے حیران کن استثنیٰ سے اپنی نظریں ہٹائے رکھے گا، یا ان پر بھی وہ معیارات لاگو ہوں گے، جن کا اطلاق وہ مسلسل ہر کسی پر کرتے ہیں۔‘
کسنجر، جو بدھ 29 نومبر کو امریکی ریاست کنیکٹیکٹ میں اپنے گھر میں 100 سال کی عمر میں انتقال کر گئے، اپنے پیچھے قومی سلامتی کے مشیر اور وزیر خارجہ کی حیثیت سے ایک داغدار وراثت چھوڑ گئے ہیں جو اس حقیقت کے کئی سال بعد ہی سامنے آئے گی، جب امریکی ریکارڈ منظرعام پر لایا جائے گا، آمرانہ حکومتیں ختم ہوں گی اور حساب ہو گا۔ جرمنی میں نازیوں کے دور میں ایک یہودی کی حیثیت سے پرورش پانے کے تجربات سے ان کا عالمی نقطہ نظر تشکیل پایا۔ اس سے امریکی طاقت کو اپنے کمیونسٹ مخالفین کی طرف موڑنے کی ضرورت ترجیح بن گئی اور ان ممالک کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بنا جو ان کی ’میکیاویلین‘ حکمت عملیوں کی فہرست پر تھے۔ اپنے آخری برسوں میں، کسنجر کو مبینہ طور پر ان ممالک کا سفر کرنے سے گریز کرنا پڑا جہاں انہیں ان کے ریکارڈ کے حساب سے طلب کیا جاسکتا تھا۔ اپنے خون آلود ریکارڈ کے باوجود، وہ اپنی موت تک امریکی خارجہ پالیسی کے حلقوں میں ایک قابل احترام شخصیت رہے۔
کمبوڈیا
کسنجر کے اثر و رسوخ کا اثرا کمبوڈیا سے زیادہ شدت کے ساتھ کہیں بھی محسوس نہیں کیا گیا، جہاں 1969 میں ’خفیہ بمباری‘ کی مہم کے ذریعے ویتنام جنگ کو وسعت دینے میں ان کے کردار اور اگلے سال امریکی افواج کی زمینی دراندازی کی وجہ سے یہ جنوب مشرقی ایشیائی ملک آج تک متاثر ہے۔ امریکہ نے ’آپریشن مینو‘ نامی مہم میں پانچ لاکھ 40 ہزار ٹن سے زیادہ بم گرائے، جسے انہوں نے اور اس وقت کے صدر نکسن نے خمر روج کو تباہ کرنے کی کوشش میں کانگریس کی حمایت یا علم کے بغیر جاری رکھا۔ امریکہ کی کمبوڈیا کے ساتھ جنگ نہیں تھی، لیکن کسنجر نے محسوس کیا کہ خمر روج کو کمیونسٹ شمالی ویتنامی فوج کی حمایت کرنے سے روکنے کے لیے وحشیانہ آپریشن ضروری تھا۔ تباہ کن فوجی مہم کے نتیجے میں کمبوڈیا کی حکومت اور پول پوٹ کی سربراہی میں نسل کشی کرنے والی خمر روج حکومت کے درمیان آٹھ سالہ خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ اس جنگ میں ایک اندازے کے مطابق 275000-310000 افراد مارے گئے، لاکھوں بے گھر ہوئے، اور ملک کا پانچواں حصہ تباہ ہو گیا۔
1970 کی ٹیلی فون گفتگو کی خفیہ نقل میں، کسنجر نے کمبوڈیا کی صورت حال کے بارے میں نکسن سے بات کی جس کے بعد اپنے نائب الیگزینڈر ہیگ کو مندرجہ ذیل حکم دیا: ’وہ کمبوڈیا میں بڑے پیمانے پر بمباری چاہتے ہیں. یہ ایک حکم ہے، یہ ہونا چاہیے۔ اڑنے والی کوئی بھی چیز، حرکت کرنے والی کسی بھی چیز پر، آپ سمجھے؟‘ 90 سال کی عمر میں کسنجر نے کہا کہ امریکی فضائی بمباری کمبوڈیا کے ان حصوں میں ہوئی جو ’بنیادی طور پر غیر آباد‘ تھے، تاہم بڑے پیمانے پر شواہد اس کے برعکس ہیں۔ بعد ازاں کسنجر پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے 1968 کے پیرس امن مذاکرات کے دوران لنڈن بی جانسن انتظامیہ کو مشورہ دیتے ہوئے جنوبی ویتنام کی حکومت کو خفیہ انٹیلی جنس فراہم کر کے امریکہ اور ویت کانگ کے درمیان امن مذاکرات کو سبوتاژ کیا تھا۔
بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ کسنجر کو جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کرنے پر 1973 میں امن کا نوبل انعام دینا عجیب تھا۔ ملک کا دورہ کرنے ک�� بعد آنجہانی شیف، مصنف اور ٹی وی آئیکون انتھونی بورڈین نے 2011 میں اپنی کتاب ’اے کوکس ٹور‘ میں لکھا: ’جب آپ ایک بار کمبوڈیا جائیں، تو آپ اس وقت تک خود کو نہیں روک پائیں گے جب تک ہنری کسنجر کو اپنے خالی ہاتھوں سے پیٹ پیٹ کر مار نہ دیں۔‘ ہنری نے کمبوڈیا میں جو کیا وہ دیکھنے کے بعد- اور سٹیٹ مین شپ کے لیے ان کی ذہانت کا ثمر- آپ کبھی نہیں سمجھ پائیں گے کہ وہ دی ہیگ میں سمندر کیے ساحل پر میلوسویچ (سیاست دان) کی بغل میں کیوں نہیں بیٹھے ہوئے۔‘ سال 2017 میں نیویارکر سے بات کرتے ہوئے بورڈین نے کہا تھا کہ وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ نیویارک کے معاشرے نے کسنجر کو قبول کیسے کیا۔ سینیٹر برنی سینڈرز کا کہنا تھا کہ کسنجر نے دنیا کی تاریخ کی بدترین نسل کشی کی۔
مشرقی تیمور
انڈونیشی افواج کے ہاتھوں مشرقی تیمور کے عوام کے قتل عام میں کسنجر کا خونی کردار اس حقیقت کے کئی دہائیوں بعد ہی سامنے آئے گا۔ 2021 میں کلاسیفائیڈ کاغذات کے مطابق انہوں نے اور صدر جیرالڈ فورڈ نے دسمبر 1975 میں انڈونیشیا کے ڈکٹیٹر سہارتو سے ملاقات کی تھی جہاں انہوں نے انہیں مشرقی تیمور پر حملہ کرنے کے لیے گرین لائٹ دی، جس کے نتیجے میں خانہ جنگی شروع ہو گئی تھی جس میں دو لاکھ افراد مارے گئے تھے۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں نیشنل سکیورٹی آرکائیو کو حاصل ہونے والے ٹیلی گرام کے مطابق کسنجر نے انڈونیشیا کے مختصر دورے کے دوران سہارتو سے کہا، ’یہ ضروری ہے کہ آپ جو کچھ بھی کریں وہ جلد کامیاب ہو۔‘ اگلے دن، انڈونیشیا نے پرتگال کی سابق کالونی پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں دہائیوں تک تنازع جاری رہا جو 2002 میں اس وقت ختم ہوا جب تیمور نے بالآخر آزادی حاصل کر لی۔
1995 میں اس معاہدے کی منظوری کے بارے میں پوچھے جانے پر کسنجر نے اس بات سے صاف انکار کیا کہ انہوں نے سہارتو کے ساتھ اس حملے کے بارے میں بات چیت کی تھی، جنہیں خطے میں کمیونزم کی توسیع کے سامنے ایک ڈھال کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ مشرقی تیمور کے صدر جوس راموس ہورٹا نے کسنجر کی موت کے بعد واشنگٹن پوسٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، ’جو لوگ تاریخ ، بین الاقوامی سیاست پر نظر رکھتے ہیں، وہ اس ماضی کے بارے میں جانتے ہیں، جو افسوسناک اور بدصورت تھا۔‘ راموس ہورٹا نے دی پوسٹ کو بتایا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ کسنجر اور دیگر امریکی حکام ’اپنے کیے پر شرمندہ ہیں‘، لیکن متعدد دوبدو ملاقاتوں میں انہوں نے مشرقی تیمور کے عوام کے قتل عام میں اپنے کردار کا کبھی بھی اعتراف نہیں کیا۔
چلی
سلواڈور ایلندے کو 1970 میں چلی کا صدر منتخب ہونے سے بھی بہت پہلے جنوبی امریکہ میں امریکی بالادستی کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جاتا تھا، ایک ایسے وقت میں جب براعظم کے زیادہ تر حصے پر امریکی حمایت سے فوجی آمریتوں کی حکمرانی تھی۔ سوشلسٹ رہنما نے ملک کی تانبے کی کان کنی کی صنعت کو قومی دھارے میں لانے، صحت کی مفت سہولیات اور تعلیم فراہم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کیں تاکہ غریب ترین افراد کو غربت سے باہر نکالنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے سوویت یونین اور فیڈل کاسترو کے کیوبا کے ساتھ بھی سفارتی تعلقات بحال کیے۔ بعد میں منظر عام پر آنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ کسنجر نے نکسن انتظامیہ کی جانب سے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کی قیادت کی اور اس کی حکومت کمزور کرنے اور امریکی کاروباری مفادات کے تحفظ کے لیے خفیہ سرگرمیوں پر کروڑوں روپے خرچ کیے۔ ایلندے کی حکومت کے تین سال بعد، جب ملک کو ریکارڈ افراط زر اور ہڑتالوں کا سامنا کرنا پڑا (جو جزوی طور پر سی آئی اے کی مالی اعانت سے چلائے گئے تھے) جنرل آگسٹو پینوشے کی سربراہی میں ایک بغاوت نے جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
کسنجر نے بغاوت میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے یا اس کا علم ہونے سے انکار کیا، حالانکہ بعد میں خفیہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے اور نکسن نے ایلندے کو ایک خطرناک کمیونسٹ قرار دیا تھا اور ان کا تختہ الٹنے کے بیج بوئے تھے۔ ایلندے کو 11 ستمبر 1973 کو صدارتی محل میں قتل کر دیا گیا تھا، جسے ’دوسرے 9/‘11 کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بعد ازاں چلی کی حکومت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ پینوشیٹ کے دور حکومت میں 40 ہزار سے زائد افراد کو سیاسی الزامات کے تحت قتل کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا قید کیا گیا۔ دی پینوشیٹ فائل کے مصنف مورخ پیٹر کورنبلو نے لکھا ہے کہ ’براہ راست کردار‘ کی معمولی ترین تعریف کے تحت ... ایسا لگتا ہے کہ سی آئی اے 11 ستمبر 1973 کو چلی کی فوج کی پرتشدد کارروائیوں میں ملوث نہیں ہے۔ لیکن انہوں نے مزید کہا کہ نکسن وائٹ ہاؤس نے بلاشبہ ’بغاوت کو قبول کیا۔‘ اس کے پانچ دن بعد نکسن کے ساتھ ریکارڈ کی گئی گفتگو میں کسنجر نے اعتراف کیا: ’یہ ہم نے نہیں کیا۔ میرا مطلب ہے کہ ہم نے ان کی مدد کی ... (ناقابل سماعت) حالات زیادہ سے زیادہ سازگار بنائے۔‘ پینوشیٹ کے فوجی جنتا کو امریکہ نے فوری طور پر تسلیم کر لیا اور ڈکٹیٹر نے 1990 تک ملک پر آہنی ہاتھوں سے حکومت کی۔
ارجنٹينا
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی کیبلز کے مطابق کسنجر نے مارچ 1976 میں صدر ازابیل پیرون کا تختہ الٹنے کے بعد جنرل جارج رافیل وڈیلا کی فوجی جنتا کو امریکی حمایت فراہم کی تھی۔ اس کے نتیجے میں 1976 سے 1983 کے درمیان بدنام زمانہ ڈرٹی وار ہوئی، جس میں ارجنٹائن کے فوجی حکمرانوں نے 10 ہزار سے 30 ہزار شہریوں کو مار دیا یا ’لاپتہ‘ کیا، جن میں سے بہت سوں کو دوبارہ کبھی نہیں سنا گیا۔ وزیر خارجہ کسنجر نے کانگریس سے ارجنٹائن کی آمریت کے لیے پانچ کروڑ ڈالر کی فنڈنگ حاصل کی۔ وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد، انہوں نے 1978 کے فٹ بال ورلڈ کپ میں وڈیلا کے ذاتی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی۔ فوجی حکمرانی کی ہولناکیاں اس وقت بے نقاب ہوئیں جب 1983 میں ارجنٹائن نے دوبارہ جمہوری رہنماؤں کا انتخاب کیا۔ بہت سے سیاسی قیدیوں کو ہیلی کاپٹروں سے بحر اوقیانوس میں پھینکا گیا تھا۔ بعد ازاں وڈیلا کو تشدد، اغوا اور قتل کا قصوروار ٹھہرایا گیا تھا، اور 2013 میں جیل کے اندر ان کی موت ہو گئی تھی۔
بیون ہرلی
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
تماس با مرکز پشیتبانی سامانه یکپارچه فروش خودرو
خوشبختانه جهت آسودگی خیال شرکت کنندگان طرح دوم سامانه یکپارچه فروش خودرو، برای متقاضیانی که با وضعیت عدم تخصیص مواجه شده و یا موعد تحویل آن ها برای سال ۱۴۰۳ است، امکان ویرایش نوع خودرو تحت شرایط بسیار خاصی فراهم شده و افراد می توانند جهت ویرایش سفارش خود، با کارشناسان ما تماس بگیرند.
شما می توانید با این اقدام خودرویی را دریافت نمایید که موعد تحویل آن در سال جاری یعنی ۱۴۰۲ باشد.
همان طور که می دانید، با توجه به اطلاعیه های منتشر شده از سوی وزارت صمت، در مورخ چهارشنبه، ۲۴ خرداد ماه پس از پایان ساعات اداری، شاهد اعلام نتایج قرعه کشی سامانه یکپارچه ۱۴۰۲ بوده ایم.
به عبارتی دیگر در تاریخ فوق، تمامی شرکت کنندگان طرح دوم علاوه بر اطلاع از موعد تحویل خودرو، می توانند وجه مسدود شده خود را از بانک دریافت کنند .
با به روز رسانی پنل کاربری شرکت کنندگان در قرعه کشی سامانه یکپارچه، گروهی از افراد با وضعیت، عدم احراز و عدم تخصیص مواجه شده و تاریخ دقیقی را در خصوص موعد تحویل خودرو دریافت نکرده اند.
خوشبختانه برای این گروه، موعدی تحت عنوان ویرایش نوع خودرو درنظر گرفته شده که می توانند اقدام به ثبت سفارش دیگری از میان لیست خودروهای جایگزینی نمایند.
در راستای این موضوع شما می توانید جهت اطلاع از لیست خودروهای جایگزینی و بررسی وضعیت عدم تخصیص، آشنایی با فرایند طرح سوم فروش خودرو در شهریور ماه سال جاری، ظرفیت در نظر گرفته شده برای گروه عدم تخصیص و سوالات؛
… آیا برای شرکت در طرح جدید شهریور سامانه یکپارچه، مجدد باید مبلغ ۱۰۰ میلیون تومان را بلوکه کنم ?
… ایا الویت های انتخابی من در طرح دوم، به صورت خودکار در قرعه کشی بعدی، اعمال خواهد شد ؟
… آیا امکان ویرایش خودرو در این طرح وجود دارد ؟
… با ویرایش اطلاعات، خودروی تخصیص یافته شده حذف می شود ؟
… من پولم را قبل از اعلام نتایج برداشته ام و در پنل کاربری برای من زده انصراف از طرح، دلیل این موضوع چیه ؟
البته با بررسی های دقیق گزارشات به دست آمده توسط کارشناسان سامانه یکپارچه فروش خودرو، به دلیل عدم وجود منبع موثقی در خصوص اطلاع رسانی و راهنمای نحوه درست ثبت نام و دریافت نتیجه متقاضیان، بیش تر افراد هنگام مشاهده اعلام نتایج و نام نویسی، با مشکلات مختلفی رو به رو شده و برای از دست ندادن فرصت خود، ضرورتا به کافی نت مراجعه می کنند.
متاسفانه رایج ترین مشکلاتی که افراد بعد از مراجعه به کافی نت با آن مواجه می شوند؛
… عدم نمایش سفارش ثبت شده
… عدم رفع مسدودی پول پس از اعلام نتایج
… ثبت اشتباه اطلاعات
… عدم تایید نهایی ثبت نام
… انتخاب طرح اشتباهی
می باشد که در نتیجه، باعث محروم شدن افراد از شرکت در طرح بعدی شده و متقاضی بهای سنگین تری مانند؛ پول و زمان خود را نیز متضرر شده اند.
مجموعه ما با در نظر گرفتن این قبیل اتفاقات و نواقص فنی که باعث جلوگیری از ورود افراد به سامانه می شود، و حتی هزینه های گزافی که به غلط از متقاضیان دریافت شده (برخی از ناآگاهی افراد سوء استفاده کرده و هزینه بالایی نیز دریافت می کنند)، تصمیم به ایجاد بستری جهت سهولت در تمامی روند این فرایند یعنی، افتتاح حساب وکالتی به صورت غیرحضوری، ثبت نام اولیه در سامانه یکپارچه، ثبت سفارش نهایی، ویرایش نوع خودرو و … گرفته، و پیرو این موضوع، شما می توانید با یک تماس تلفنی از تمامی این خدمات علاوه بر مشاوره خرید خودرو نیز بهره مند شوید.
پشتیبانی سامانه یکپارچه فروش خودرو
هنگام ثبت نام و یا استفاده از خدمات این سامانه، ممکن است با خطاهای مختلفی مانند؛ عدم ثبت اطلاعات، در دسترس نبودن سامانه، غیر فعال شدن گزینه ثبت نام برای خودروهای مشمول قرعه کشی و خودروهای خارج از این فرایند و … مواجه شوید، به همین خاطر در این بخش قصد داریم، راه ارتباطی با پشتیبانی سامانه یکپارچه فروش خودرو را برایتان شرح دهیم؛
تماس با مرکز پشیتبانی سامانه یکپارچه فروش خودرو
کارشناسان مجموعه ما همه روزه از ساعت ۷ صبح تا ۱ بامداد پاسخگوی تمامی سوالات شما پیرامون خرید خودرو از سامانه یکپارچه می باشند.
راهنمای نحوه ثبت نام در سامانه یکپارچه فروش خودرو esalecar.ir
مرحله اول : پیش ثبت نام
پس از افتتاح حساب وکالتی، افراد واجد شرایط باید مبلغ ۱۰۰ میلیون تومان را در حساب وکالتی خود مسدود کرده و تنها حق نام نویسی برای یک خودرو را خواهند داشت.
متقاضیانی که در لیست نوبت دهی خودروهای وارداتی قرار داند، نمی توانند در این طرح شرکت نمایند.
مرحله دوم : نوبت دهی
پس از مرحله اول، خودروسازان داخلی، لیست متقاضیان واجد شرایط زمان تحویل خود رو را در سامانه esalecar.ir منتشر می کنند.
فراموش نکنید، تعهد خودروساز جهت تحویل خودرو بعد از مرحله سوم شکل می گیرد و بعد از این مرحله متقاضی می تواند وجه ۱۰۰ میلیون تومان خود را برداشت نماید.
نحوه ثبت نام در سامانه یکپارچه فروش خودرو ۱۴۰۲
◆◆◆ ورود به وب سایت سامانه یکپارچه به آدرس، esalecar.ir
◆◆◆ ورود به بخش “ثبت نام“
◆◆◆ درج کد ملی جهت احراز هویت
◆◆◆ تکمیل فرم و تایید اطلاعات درج شده
راهنمای تصویری ثبت نام در سامانه یکپارچه خودرو
۱_ جهت ثبت نام اولیه و ثبت سفارش خود، وارد وب سایت سامانه یکپارچه به آدرس، esalecar.ir شوید.
۲_ در صورتی که در طرح قبل، نام نویسی خود را انجام داده اید می توانید با استفاده از قسمت “ورود” وارد پنل کاربری خود شده، در غیر این صورت، با ورود به بخش “ثبت نام” فرایند نام نویسی خود را نهایی نمایید.
۳_ جهت ثبت نام باید فرم زیر را کامل نمایید.
نحوه ثبت سفارش خودرو در سامانه یکپارچه
◆◆◆ ورود به پنل کاربری در وب سایت، esalecar.ir
◆◆◆ انتخاب یکی از شرکت های خودروساز
◆◆◆ فعال سازی تیک یکی از طرح های مادران، عادی و خودروهای فرسوده
◆◆◆ انتخاب خودرو مورد نظر
◆◆◆ تعیین الویت و فعال کردن تمامی تیک ها و ثبت نهایی
◆◆◆ حال می توانید از قسمت جزئیات سفارش، لیست خودروهای انتخابی خود را مشاهده کنید.
راهنمای تصویری ثبت سفارش خودرو از سامانه یکپارچه
۱_ پس از ورود به پنل کاربری خود در سامانه یکپارچه، یکی از شرکت های خودرو ساز را انتخاب نمایید.
۲_ حال با ۳ گزینه متفاوت مواجه شده که باید با توجه به وضعیت خود یکی از طرح های جوانی جمعیت (ویژه مادران)، عادی و خودروهای فرسوده را انتخاب کنید.
۳_ از میان لیست خودروهای نمایش داده شده، می توانید ۵ الویت داشته باشید. با برگزیدن خودروها در اولین مرحله الویت را مشخص و با پذیرفتن شرایط و ضوابط، بر روی گزینه “ثبت نهایی” ضربه بزنید.
جهت مشاهده سفارش های ثبت شده، از بخش حساب کاربری بالا سمت چپ، وارد “جزئیات سفارش” شوید.
مرحله سوم : قطعی کردن ثبت نام
پس از مشخص شدن زمان بندی، خودروساز فراخوان طرح های فروش را با توجه به نوبت دهی تعیین شده اعلام می کند. قطعی کردن ثبت نام و انعقاد قرارداد فروش با در نظر گرفتن قیمت روز خودرو در این مرحله انجام شده و اگر مشخص شود متقاضی از خودروساز داخلی خودرویی خریداری کرده، قرارداد لغو خواهد شد.
شرایط شرکت در طرح جدید سامانه یکپارچه فروش خودرو
شرایط عمومی سامانه یکپارچه خودرو
… داشتن گواهینامه دارای اعتبار
… واریز ۱۰۰ میلون تومان به حساب وکالتی یکی از بانک های اعلام شده
… نداشتن پلاک فعال (البته برای طرح مادران و خودروهای فرسوده این شرط برقرار نیست)
… حداقل سن مجاز جهت خرید خودرو، ۱۸ سال می باشد.
… هر کد ملی تنها می تواند اقدام به خرید یک خودرو نماید.
… متقاضیان نباید به هیچ عنوان در ۴۸ ماه گذشته از ایران خودرو و سایپا و در ۱۲ ماه گذشته از شرکت های دیگر خودروسازی محصولی را خریداری کرده باشند.
… انتقال امتیاز ناشی از خرید خودرو (حتی به صورت وکالت) و همچنین فروش حواله خودرو به صورت وکالت ممنوع می باشد.
… عدم استفاده از روش صلح خودرو
… انتقال سند حداقل به مدت یک سال امکان پذیر نمی باشد.
… در صورت هر گونه تاخیر، خسارت متقاضیان پرداخت خواهد شد.
… امکان ثبت نام و خرید خودرو برای اشخاص حقوقی وجود ندارد.
… اگر در هر کدام از مراحل مشخص شود که متقاضی حائز شرایط ثبت نام نیست، نام نویسی وی لغو شده و وجه پرداخت شده نیز عودت داده می شود.
… سایر موارد و شرایط بر اساس بخشنامه های صادره توسط شرکت های خودروسازی و قرارداد منعقده فی مابین با مشتریان خواهد بود.
شرایط اختصاصی طرح جوانی جمعیت (طرح مادران)
… داشتن ۲ فرزند، که فرزند دوم آنها بعد از ۲۱ آبان ۱۴۰۲، متولد شده باشد.
… شرط پلاک انتظامی فعال برای مادران وجود ندارد.
… داشتن گواهینامه و سن ۱۸ سال برای متقاضیان این طرح برقرار نیست.
شرایط اختصاصی طرح خودروهای فرسوده
… خودروی فرسوده حداقل باید مدل ۱۳۸۵ یا به قبل باشد
… پلاک و سند خودرو باید به نام متقاضی باشد (وکالتنامه قابل قبول نیست)
… به فرایند ثبت نام خودروهای فرسوده، ۲ ماه اضافه می شود، به عنوان مثال اگر تحویل خودروی شما برای زمستان سال ۱۴۰۲ باشد، ۲ ماه اضافه تر نیز برای اسقاط در نظر گرفته خواهد شد.
… داشتن پلاک فعال، هیچ محدودیتی را برای متقاضی ایجاد نمی سازد.
عرضه خودرو بدون قرعه کشی در سامانه یکپارچه
مرحله اول
۱_ تمامی متقاضیان از روز چهارشنبه تا جمعه مورخ، ۲۰ تا ۲۹ اردیبهشت ماه سال ۱۴۰۲، باید اقدام به افتتاح حساب وکالتی خود به نام سازمان حمایت از تولیدکنندگان و مصرف کنندگان نمایند.
۲_ متقاضی باید مبلغ، ۱۰۰ میلیون تومان را به حساب خود واریز کند.
۳_ محدودیت داشتن پلاک فعال نظامی، لحاظ خواهد شد.
۴_ متقاضی نباید در ۴۸ ماه گذشته، از شرکت های ایران خودرو، سایپا خودرو خریده باشد.
نکته : با در نظر گرفتن این موضوع که ۳ طرح متفاوت در دوره جدید ارائه می شود، برخی شرایط برای تمامی گروه ها یکسان نیست.
مرحله دوم
۱_ امکان ثبت نام از ۳ تا ۱۰ خرداد ماه ۱۴۰۲ برای افراد فراهم آورده شده است.
۲_ پس از اتمام زمان نام نویسی، الویت بندی انجام خواهد شد.
۳_ ۲۴ خرداد ماه، زمان بندی خودروهای درخواستی اعلام خواهد شد.
۴_ تا تاریخ اعلام زمان بندی، مبلغ تعیین شده در حساب خریداران بلوکه می ماند.
۵_ چنانچه زمان تحویل خودرو بیش تر از ۳ ماه باشد، متقاضی می تواند با حفظ نوبت، اقدام به رفع انسداد کرده و با توجه به فراخوان خودروساز، ثبت نام خود را نهایی سازد.
مرحله سوم
۱_ قیمت نهایی خودروها، هنگام تحویل، با توجه به دستورالعمل شورای رقابت تعیین می شود.
۲_ این مرحله شامل تکمیل و واریز وجه نهایی و تحویل خودرو می باشد.
شماره تماس پشتیبانی سامانه یکپارچه فروش خودرو
هنگام ثبت نام و یا استفاده از خمدات این سامانه، ممکن است با خطاهای مختلفی مانند؛ عدم ثبت اطلاعات، در دسترس نبودن سامانه، غیر فعال شدن گزینه ثبت نام برای خودروهای مشمول قرعه کشی و خودروهای خارج از این فرایند و … مواجه شوید، به همین خاطر در این بخش قصد داریم، راه ارتباطی با پشتیبانی سامانه یکپارچه فروش خودرو را برایتان شرح دهیم؛
تماس با مرکز پشیتبانی سامانه یکپارچه فروش خودرو
کارشناسان مجموعه ما همه روزه از ساعت ۷ صبح تا ۱ بامداد پاسخگوی تمامی سوالات شما پیرامون خرید خودرو از سامانه یکپارچه می باشند.
نام شرکت شماره ارتباطیگروه صنعتی ایرانخودرو۰۹۶۴۴۰گروه خودروسازی سایپا۰۹۶۵۵۰شرکت کرمان موتور۰۲۱-۴۲۷۲۴شرکت صنایع خودروسازی مدیران۰۲۱-۴۷۶۵۱شرکت بهمن موتور۰۲۱-۴۸۰۲۷شرکت آرین پارس موتور۰۲۱-۴۸۴۹۱۰۰۰
چه خودروهایی در سامانه یکپارچه عرضه خواهند شد؟
سایپانام خودروموعد تحویلکوییک اتوماتیک –کوییک GX دنده ایشهریور ۱۴۰۲ بهبعدکوییک GX دنده ای Rشهریور ۱۴۰۲ بهبعدساینا S دستیساینا S دستیساینا S اتوماتیکساینا S اتوماتیکساینا GX دستیشهریور ۱۴۰۲ بهبعدساینا GX اتوماتیکشهریور ۱۴۰۲ بهبعدساینا GX دوگانهسوزشهریور ۱۴۰۲ بهبعدشاهین دستی–شاهین اتوماتیکشهریور ۱۴۰۲ بهبعداطلسشهریور ۱۴۰۲ بهبعد
فردا موتورافامسی SX5افامسی T5افامسی سوبا M4
کرمان موتورجک S3جک J4کی ام سی J7
مدیران خودروام وی ام X55 پرو IEام وی ام X22 پرو دنده ایام وی ام X22 پرو اتوماتیکچری آریزو ۵ توربو IE اسپرتفونیکس آریزو ۶ پروفونیکس تیگو ۸ پرو
نحوه افتتاح حساب وکالتی
حساب وکالتی برای خرید خودرو به عنوان یک ابزار قانونی برای محافظت از منافع مالی شما در فرایند خرید خودرو به کار می رود.
جهت افتتاح حساب وکالتی، متقاضیان باید به یکی از بانک های معرفی شده مراجعه و اقدام به افتتاح حساب نمایند. البته ممکن است در شرایطی فرد از قبل در موسسه های مذکور، شماره حساب کوتاه مدت داشته باشد، خوشبختانه در این صورت دیگر نیازی به افتتاح حساب جدید نیست و فرد می تواند همان حساب قدیمی خود را وکالتی نماید.
هیچ محدودیتی جهت افتتاح حساب وکالتی وجود نداشته و هر فرد می تواند به تعداد تمام بانک و کارگزاری ها اقدام به افتتاح حساب وکالتی نماید.
نکته : در صورتی که فرد چک برگشتی داشته باشد، به هیچ عنوان نمی تواند اقدام به اقتتاح حساب وکالتی چه به صورت انفرادی و چه به صورت مشترک نماید.
افراد پس از تعریف حساب وکالتی باید نسبت به واریز وجه خودروی درخواستی خود با توجه به مبالغ درج شده در مفاد بخشنامه اقدام نمایند.
پس از اتمام این فرایند، بانک استعلام حساب را به شرکت خودروساز، بورس کالا و یا هر طرف حساب دیگری ارسال و بعد از آن فرد می تواند فرایند نام نویسی خود را نهایی نماید. (این فرایند معمولا چند ساعتی زمان می برد)
سهم مادران از طرح فروش خودرو در سامانه یکپارچه
سخنگوی وزارت صمت در خصوص دوره اول گفته است؛
طبق قانون، وزارت صمت ۵۰ درصد از خودروهای عرضه شده در طرح فروش یکپارچه را به مادران مشمول و ۵۰ درصد را به متقاضیان عادی اختصاص داده است. در این طرح، نوبت دهی هم به دو شکل است یعنی گروه مادرانی که مشمول طرح جوانی جمعیت هستند جدا نوبتدهی میشوند و متقاضیان عادی هم جداگانه نوبتدهی خواهند شد.
متاسفانه ابهامات زیادی در خصوص طرح جوانی جمعیت و یا همان طرح مادران در دوره اول وجود داشته، و بیش تر افراد به دلیل عدم وجود مرجعی دقیق و درست و سهوا در این طرح شرکت کرده و با وضعیت عدم احراز مواجه شده اند.
شرایط جدید شرکت در طرح مادران، با دوره پیش متفاوت بوده و تنها افرادی می توانند، فرایند نام نویسی را تکمیل نمایند که مشمول موارد زیر هستند؛
_ مادرانی که ۲ فرزند دارند
_ فرزند دوم باید بعد از ۱۹ آبان ۱۴۰۱ متولد شده باشد
_ عدم شرکت متقاضی در طرح های حمایت از قانون جوانی جمعیت
_ افتتاح حساب وکالتی در موعد مقرر و واریز ۱۰۰ میلیون تومان به حساب مذکور
تغییر نشانی سامانه یکپارچه فروش خودرو
امید قالیباف، سخنگوی وزارت صمت گفته؛
۱_ آدرس سامانه یکپارچه از هفته دوم اسفند ماه به نشانی، esalecar.ir تغییر یافته است.
۲_ در صورتی که پروسه تحویل خودرو، طولانی شود، قرعه کشی برای متقاضی حذف شده و در لیست انتظار قرار خواهد گرفت.
سخن نهایی
همان طور که اطلاع دارید، این روزها بازار خرید خودرو از سامانه یکپارچه گرم بوده و افراد زیادی متقاضی شرکت در طرح های ارائه شده توسط این سامانه هستند، به دلیل ضرورت و اهمیت این موضوع، تلاش کرده ایم تا در بطن این مقاله، به شرح تمامی نکات و شرایط عمومی و اختصاصی بپردازیم تا ابهامات شما را پیرامون این موضوع مرتفع سازیم.
البته یکی از موضوعات مهمی که شاید برای شما هم چالش برانگیز باشد، نحوه تسویه و دریافت خودرو است، متاسفانه هر کدام از شرکت های خودروساز، روند خاصی را برای این موضوع در نظر گرفته و شما با توجه به شرکت خودروساز انتخابی خود، می توانید از شرایط تحویل مطلع شوید.
جهت دریافت اطلاعات بیش تر و یا مشاوره، نیز می توانید با مجموعه ما تماس بگیرید، تا کارشناس مربوطه، تمامی اطلاعات لازم و ضروری را در اختیار شما قرار دهد.
0 notes