Tumgik
iamsheikh786 · 2 years
Text
Ammi Jan ki molvi nay dawat ki .. q k unhain Kuch poochna tha baray lullay valay hrami molvi say.. Ammi Jaan ki muslimah meethi phuddi ki aag nay unhain sakoon na lenay aur vo molvi ko apna paak jisam dikha dikha k tableegh krti raheen..
Syeda Ammi= molvi Sahab choot to mn apnay shohar say he marwati hun.. gand to kissi say b mrwa Sakti hun na..
Molvi = bayshak Randi ki bachi ap sahee keh rahi hn.. gand ap kissi say b mrwa Sakti hn.. meray lullay k ooper b Beth Sakti hn
Syeda phuddi= agar molvi Saab mn apka lulla apni pakeeza bund mn lay loon aur mujhay tatti ajaye phir.
Molvi lulla=phir b ap lulla gand may he rakhain gi.. pakeeza lulla Naik gand chodta rahay ga.. ap kuttia ki trah chudti rahain gi..tatti baad mn ki jayegi
Tumblr media
311 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
So nice♥
782 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
Tumblr media
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ صبح بخیر
170 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
گھر کی عزت پارٹ 12
آپ سب کی فرمائش پہ میں اس سٹوری کو آگے لکھ رہی صبح 8 بجے کمرے پہ دستک ہوئ تو ہماری آنکھ کھلی آنکھ کھلتے ہی نظارہ دیکھ کہ میرا دل ایک دفعہ مسرور ہوگیا میری ماں میں اور قاری صاحب بالکل ننگے ایک دوسرے سے لپٹے پڑے تھے امی کہ لٹکتے پستان قاری صاحب کی پیٹھ پہ دب رہے تھے اور قاری صاحب مجھے اپنی باہوں میں لیے لیٹے تھے ان کا لن میرے پیٹ پہ ٹچ ہورہا تھا دروازے پہ پھر دستک ہوئ تو مجھے ہوش آیا کہ گھر میں ہم اکیلے نہیں ہیں میں نے قاری صاحب کو جگانا مناسب نہیں سمجھا اور ہاتھ اوپر سے لیجا کہ امی کو ہلایا امی تھوڑا ہل کہ قاری صاحب سے اور چپک گئ مجھے دیکھ کہ غصہ بھی آیا اور ہنسی بھی کہ دیکھو کیسے بے شرموں کی طرح لپٹ رہی میں نے تھوڑا زور سے ماں کی ٹھوڑی سے ہلایا امی اٹھ گئ اور میری طرف دیکھ کہ مسکرا کہ بولی کیا ہے میں ہنس دی اور بولی تیری گندی اولاد ہے باہر جو مسلسل دروازہ کھٹکا رہی شلوار قمیض پہن اور باہر جا امی مسکرا دی اور بولی ہاں ان کو تو سکول جانا ہے اور اٹھنے لگی اور اپنی شلوار قمیض پہننے لگی تبھی امی کو یاد آیا امی کہنے لگی صبا تیری شلوار کہاں ہے میں ایک دم کہ لیے ڈر گئ مجھے یاد آیا کل تو میں بنا شلوار کہ اندر کمرے میں آئ تھی میری شلوار تو ڈائننگ ٹیبل پہ پڑی تھی امی بولنے لگی تو دھیان سے کیوں نہیں کرتی کنجری مجھے امی سے صبح صبح گالی سن کہ بہت غصہ آیا اور بولی کتی کی بچی نہیں رہا دھیان تونے بھی تو غور نہیں کیا اتنی بڑی گشتی ہوگئ ہے اتنا خیال تو رکھ سکتی امی چپ ہوگئ اور بولی ابھی کچھ نہیں کرنا باہر چل کہ دیکھتی ہوں تیری بہن اور بھائ پتا نہیں کیا سوچیں گئے تو کوئ یہاں سے کپڑے پہن لے اور جلدی باہر آجانا میں سنبھال لوں گئ
مجھے کچھ حوصلہ ہوا میں تھوڑی دیر قاری صاحب کو سوتے ہوے چومنے لگی میرے ہونٹوں کہ لمس سے قاری صاحب بیدار ہوے اور انہوں نے مجھے دبوچ لیا اور یونہی ننگے میرے اوپر پورے آگئے اور بولے تیری ماں کہاں ہے میں ہنس دی اور بولی وہ میرے بہن بھائ کو ناشتہ دینے گئ ہے میری اوپر چڑھ کہ آپ کو و�� کیسے یاد آگئ قاری صاحب نے ایک بوسہ دیا اور بولے جان تیری امی کہ سامنے تیرے ساتھ زنا کا الگ ہی مزا ہے میں تھوڑی شرارت میں انہیں سائیڈ پہ کیا اور بولی صبر کریں ابھی میری ماں میری شلوار کو سنبھالنے گئ مجھے اس کی مدد کو جانا ہے کہیں کوئ مسئلہ نہ بن جاے قاری صاحب کہنے لگے ٹھیک ہے جلدی آنا میں تھوڑا آرام کرلوں رات تم دونوں رنڈیوں نے تھکا دیا میں ہنستے ہوے اٹھی اور امی کی الماری سے کپڑے لیے اور ایک پرانا سوٹ پہن کہ ںاہر آگئ وہاں عمران اور فاطمہ بیٹھے مجھے عجیب نظروں سے غور رہے تھے مجھے شک ہوا جیسے ان کو سب معلوم ہوگیا میں ان سے کوئ بات نہیں کی اور سیدھا کچن میں ماں کہ پاس چلی گئ کچن کی شلف پہ پڑی میری شلوار مجھے اور حیرت میں ڈال دی امی بھی تھوڑی پریشان لگ رہی تھی میں نے امی سے آہستہ سے پوچھا کیا ہوا سب ٹھیک ہے امی میری طرف دیکھ کہ تھوڑا غصہ سے بولی تو بہت لاپرواہ ہے ہوس میں اتنا اندھا پن بہت نقصان اٹھواتا میں پھر بولی ہوا کیا ہے تو امی کہنے لگی فاطمہ کو شک ہوگیا ہے وہ عجیب سوال پوچھ رہی تھی کہہ رہی تھی ماں آپ دونوں ایک کمرے میں سو رہی اور باجی کی شلوار یہاں صحن میں کیا کر رہی میں نے بات سنبھالنے کہ لیے بولا بیٹی وہ کپڑے بدل کہ اپنی شلوار سلائ کر رہی تھی تو اس پہ بولی ماں اس شلوار پہ کوئ نئ سلائ نہیں لگی تب میرے پاس اس کہ سوالوں کہ جواب نہیں ہیں میں بہت بگڑ گئ تھی اور بولی تو کیا ہوا پتا چلتا ہے تو چلے مجھے کوئ پریشانی نہیں ہے اس کو دو تھپڑ مار کہ چپ کروا دوں گی امی میری طرف حیرت سے دیکھنے لگی اور بولی گشتی حوس میں اتنی اندھی ہوگئ ہے تجھے معلوم نہیں کیا کیا بولی جا رہی اپنی مباشرت کہ لیے تو بچوں کو مارے گی اگر اس نے تیرے باپ کو کچھ بتا دیا تو کیا ہوگا میں تھوڑا پریشان ہوئ لیکن ظاہر نہیں کیا اور بولی میری کتی ماں تو خوامخواہ پریشان ہورہی ہے ان دونوں کو سکول کہ لیے روانہ کر آج کا دن ہم مزا کریں گے امی کچھ نہیں بولی لیکن پریشانی ان کہ چہرے سے عیاں تھی میں بھی تھوڑی گھبراہٹ میں تھی لیکن چہرے سے کوشش کررہی تھی کہ پریشانی واضح نہ ہو میں نے ناشتہ پکڑا اور فاطمہ اور عمران کی طرف لے جانے لگی میں چاہتی تو امی کہ ہاتھ بھی ناشتہ بھیج سکتی تھی لیکن میں خود جاننا چاہتی تھی کہ بات کہاں تک پہنچ چکی ہے ناشتہ لے کہ ڈائینگ ٹیبل پہ جا کہ ان کو دیا تو وہ دونوں اب بھی مجھے مجرموں کی طرح دیکھ رہے تھے میں نے ہمت کر کہ فاطمہ سے کہا جلدی سے ناشتہ ختم کرو سکول کہ لیے لیٹ ہورہی ہو فاطمہ اب اتنی چھوٹی بچی بھی نہیں تھی جو اتنی بڑی بات کو معمولی جان کہ نظر انداز کر دے اس نے مجھ سے بولا باجی کیا چل رہا میں ہڑبڑا گئ اور تیزی سے بولی کیا مطلب کیا چل رہا وہ کچھ نہیں بولی اور چپ چاپ ناشتہ کرنے لگی عمران بھی آج الگ نظروں سے مجھے دیکھ رہا تھا اللہ اللہ کر کہ ان کا ناشتہ ہوا اور وہ گیٹ کی طرف جانے لگے جیسے انہوں نے گیٹ کھول کہ باہر گئے میری جان میں جان آئ میں نے گلاس پانی کا پیا اور فاطمہ اور عمران کہ بدلے رویے پہ غور کرنے لگی اتنے میں کچن سے امی کی آواز آئ تو میں سوچوں سے باہر آئ مجھے یاد آیا کہ میں اور میری ماں اب اچھی عورتیں نہیں رہیں میں کچن میں گئ امی ابھی میرے لیے اور قاری صاحب کہ لیے ناشتہ بنا رہی تھی مجھے رات امی کہ ٹھمکے یاد آے اور میرے چہرے پہ ایک سمائل آگئ امی نے مجھے ہنستے دیکھ کہ بولا کیا ہوا بیٹی تیرے بہن بھائ چلے گئے میں امی کہ تھوڑا قریب آئ اور امی کی گانڈ پہ ہاتھ پھیر کی بولی ہاں کتی چلے گئے امی ابھی فاطمہ اور عمران کو لے کہ سیریس تھی تو کچھ خاص ری ایکٹ نہیں کیا الٹا مجھ سے بولی تھوڑی شرم کیا کر میں ہاتھ آگے کر کہ آہستہ سے امی کہ منہ پہ طمانچہ مارا اور بولی ہاے میری بے غیرت ماں تجھ پہ شرافت تھوڑی بھی سوٹ نہیں کرتی رات تو پورے جوش میں ٹھمکے لگا رہی تھی اب امی تھوڑا شرما گئ اور بولی زناکاری کی لت لگنے سے پہلے تو اور میں شریف ہی تو تھی میں نے امی کو اپنی طرف کھینچ لیا اور اس کہ منہ میں اپنی جیب ڈال دی امی بھی اب تک امی گرم ہوچکی تھی اور میری جیب کو چاٹنے لگی میں نیچے ہاتھ لیجا کہ امی کی گانڈ دبا رہی تھی میں نے ہاتھ اوپر کیا اور شلوار میں ڈالنے لگی ہاتھ نہیں گیا میں امی سے اپنا منہ الگ کیا اور ان کہ چہرے پہ ایک اور تپھڑ دے مارا امی سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھنے لگی میں بولی کنجری تو یہ آزار بند کیوں پہنتی ہے تو ایک رنڈی ہے اور رنڈی ہر وقت بستر گرم کرنے کو تیار رہتی اپنی شلوار میں آئندہ کہ بعد لاسٹک ڈالنا سمجھی امی ہنس دی اور بولی میری رانی بیٹی میرے چوتڑ بہت بڑے ہیں لاسٹک نہ
ٹھہری تو میں بولی پھر بھی لاسٹک ہی ڈالنا سمجھی میری ہر بات ماننا امی نے میری شلوار شلف سے میری طرف کر کہ بولی یہ دیکھ لے لاسٹک کہ نقصان قاری صاحب کہ لن کہ لیے پاگل ہو کہ صحن میں ہی اتر گئ اب ہم دونوں ہنسنے لگی تبھی امی نے کہا چلو ناشتہ کرنے چلتے ہیں قاری صاحب اٹھ گئے میں امی کو روک لیا اور بولی ایسے جاے گئ تو میرے قاری صاحب کہ پاس امی حیرانی سے میری طرف دیکھنے لگی میں امی سے بولی ہمارے قاری صاحب اندر برہنہ حالت میں لیٹے اور ہم ان کی رنڈی ہو کہ کپڑوں میں ان کہ سامنے جائیں چلو میں تو نئ رنڈی ہوں میں کپڑوں میں چلی بھی جاوں کوئ بات نہیں لیکن تیری اوقات ہے ان کپڑوں کی امی میری ایسی فحش باتوں سے بہت گرم ہونے لگی امی نے کہا ٹھیک ہے بیٹی ہم بنا کپڑوں کہ جائیں گی لیکن یاد سے رات جو غلطی ہوئ وہ دوبارہ نہ ہو میں امی سے بولی کتی کیا ہی مزا ہو عمران اور فاطمہ بھی ہمارے کھیل میں شامل ہوجائیں پھر تو پورا گھر ہماری مرضی کہ مطابق ہوگا امی نہیں جانتی تھی کہ میں ہر حد پار کر چکی ہوں اب مجھے صرف اور صرف کسی مرد کہ نیچے رہنے میں سرور تھا اس کہ لیے میں سب کچھ کرنے کو تیار تھی امی کو میری بات بہت بری لگی اور بولی بیٹی سوچ سمجھ کہ بولا کرو تم بولتے ہوے بالکل بھی خیال نہیں کرتی میں ہنس دی اور امی کی شلوار کا ناڑا کھول دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہم ماں بیٹی بالکل ننگی ہوگئ میں شلف پہ ناشتہ کی ٹرے پکڑی تو امی کہنے لگی اپنے کپڑے تو اٹھا لے میں مسکرا کہ بولی لگتا تجھے تیری اوقات پھر بتانی پڑے گی اتنا کہنا تھا کہ امی ملازمہ کی طرح اپنے اور میرے کپڑے اٹھا کہ میرے پیچھے چلنے لگی میں دروازے کہ پاس پہنچ کہ بولی زاہدہ دروازہ کھولو امی نے لاک کھولا اور پھر ہم دونوں اندر گئے قاری صاحب بالکل سیدھے لیٹے تھے ان کا لن آدھا کھڑا تھا میں نے ناشتہ سائیڈ پہ رکھا اور سیدھا اپنا ان کہ لن کہ پاس لیجانے لگی تو امی نے پیچھے سے کہا بیٹی ناشتہ تو کرلو میں مسکرا کہ بولی ماں منہ میٹھا تو کرلوں تو امی بھی ہنس دی میں نے آہستہ سے لن کی منڈی کو پکڑا اور لن کو چوما قاری صاحب کی آنکھ کھل گئ اتنے میں ان کا لن میرے منہ میں تھا قاری صاحب یہ نظارہ دیکھ کہ بہت خوش ہوے اور پیار سے میرے سر پہ ہاتھ پھیرا اور بولے اسے کہتے ہیں گڈ مارننگ امی کی طرف دیکھ کہ بولے کنجری اپنی بیٹی سے سیکھ اپنے آشنا کو کیسے خوش رکھا جاتا امی کی بے عزتی ہر پل مجھے مزا دیتی تھی پتا نہیں کیوں جس ماں کی میں اتنی عزت کرتی تھی اس شیطانی کام میں جتنی امی کی عزت اترے یا اتارو اتنا مزا آتا تھا
میں قاری صاحب سے بولی جان سیکھ جاے گئ آہستہ آہستہ آپ اور میں سیکھائیں گے مل کہ اپنی کتی کو اس بات پہ امی کا تھوڑا منہ بنا اور میں تھوڑا اوپر آکہ قاری صاحب کہ ہونٹوں کو بوسہ دے کہ بولی جان ناشتہ ٹھنڈا ہوجاے گا اور میں گرم آپ ناشتہ کرلیں پھر مجھے بھی ٹھنڈا کرنا ہے قاری صاحب نے جواباً مجھے چوما اور امی کو اشارے سے ناشتہ لانے کا کہا ہم تینوں ننگے تھے قاری صاحب ناشتہ سامنے رکھ کہ بیٹھے میں بس ان کہ کھڑے لن کو دیکھ رہی تھی تبھی قاری صاحب نے مجھے خوش کرنے کہ لیے امی سے مخاطب ہوے اور بولے بے غیرت عورت تو ہمارے ساتھ بیٹھ کہ ناشتہ کرے گی یہ الفاظ میرے کانوں میں رس گھول گیے امی بھی ایک دم سے پریشان ہوگئ اور بولی جان ہم سب ساتھ ہی کریں گے ناشتہ تبھی قاری صاحب نے میرے سامنے امی کہ منہ پہ ایک تھپڑ مارا اور بولے میں اپنی جان سے اکیلے ناشتہ کرنا تجھے اتنی اجازت دے سکتا تو زمین پہ بیٹھ کہ کر میں اگے بڑھ کہ قاری صاحب کہ لن پہ ایک اور بوسہ دیا اور اپنے ہاتھ سے بریڈ کا سلائس پکڑ کہ قاری صاحب کو کھلانے لگی امی چپ چاپ اپنا ناشتہ لے کہ نیچے بیٹھ گئ اور ہمارے حرکتیں دیکھنے لگی قاری صاحب نے بھی ایک سلائس اٹھایا اور میرے منہ کی طرف بڑھانے لگے میں نے انہیں روکا تو امی اور قاری صاحب تھوڑے حیران ہوے میں نے قاری صاحب کہ ہاتھ پہ چوم کہ بولی جان میں اپنے دن کا پہلا کھانا اپنے شیر کو لگاے بغیر کیسے کھا سکتی تو قاری صاحب ہنس دیے اور امی آنکھیں پھاڑ پھاڑ کہ دیکھنے لگی میں نے امی کی طرف دیکھا اور کھل کہ ہنسی اور بریڈ کو قاری صاحب کہ ہاتھ سے پکڑ کہ ان کہ لن کو مسلنے لگی جس پہ رات کی ہماری ٹھکائ کا سوکھا پن میرے تھوک سے گیلا ہو کہ بریڈ پہ جیم کی طرح لگنے لگا میں نے وہ بریڈ امی کو دکھا کہ پہلے چوما پھر مزے سے کھانے لگی امی میری ایسی حرکتیں دیکھ کہ دھنگ رہ گئ تھی میں قاری صاحب سے ایسے ہی گندے سے گندے طریقے سے ناشتہ کرنے لگی میں نے اپنے ہاتھ سے بریڈ کا ٹکڑا دیا تو قاری صاحب بولے جان تم کھاو نہ تو میں بولی جان یہ میں نے ہی کھانا ہے آپ بس تھوڑا اسے اپنے مبارک منہ سے چھبا دے امی پہ تو جھٹکے پہ جھٹکا لگ رہا تھا لیکن امی میری ایسی حرکتوں سے بہت گرم ہو رہی تھی قاری صاحب نے بریڈ کو منہ میں ڈالا اور ایک منٹ تک چھبایا تبھی میں ان کہ منہ کہ نیچے منہ کر دیا اور کھول کہ انتظار کرنے لگی قاری صاحب کہ منہ سے بریڈ تھوک میں بھرا ہوا میرے منہ میں آنے لگا بریڈ تو براے نام ہی رہ گیا تھا بس تھوک ہی تھوک میرے منہ میں آرہا تھا جو میں کھائ جا رہی تھی اب بریڈ کا ایک سلائس بچ گیا تھا تو میں نے ٹرے سائڈ پہ کی تو دیکھا قاری صاحب کا لن اپنے پورے جنون میں تھا میں نے اسے چوما اور پوچھا جان کونسا سوراخ چاہیے تو قاری صاحب ںولے جان صبح صبح تو تمہاری گانڈ ہی مارنی چاہیے میں ہنس دی اور ان کی طرف پیٹھ کر کہ اپنے چوتڑ کھول کہ ان کو اپنی نرم ملائم گانڈ پیش کرنے لگی اتنے میں میری ماں کو پتا نہیں کیا ہوا اور وہ اٹھ کہ میری گانڈ کو چاٹنے لگی امی کا ایسا کرنا مجھے اور بھی پاگل کر رہا تھا تبھی میں ںولی زاہدہ اپنی بیٹی کہ یار کا لن پکڑ کہ اپنی بچی کی گاںڈ مروا امی یہ سب کچھ بہت انجواے کر رہی تھی اور اپنے ہاتھ سے قاری صاحب کا لن میری گانڈ کہ سوراخ پہ سیٹ کیا اور بولی سرکار میری بچی کی گانڈ مارلو میرے لیے اس سے بڑھ کہ مزا کچھ نہیں تھا میری ہر گندی حرکت سے امی محظوظ تھی اب قاری صاحب نے دھکوں کی برسات میری گاںڈ پہ کردی ادھر امی میرے منہ کی طرف آی اور میری جیب چوسنے لگی اور ساتھ بولنے لگی واہ میری بچی میں اپنے آپ کو بہت بڑی گشتی سمجھتی تھی لیکن تیرا کوئ جواب نہیں تیری جرات کہ آگے تیری ماں بہت چھوٹی ہوگئ ہے مجھے اپنے جیسا بنا دے میرے لیے مزا دوبالا ہوگیا ایک طرف میری گانڈ پہ قاری صاحب کا لن حملہ آور تھا دوسری طرف میری ماں میری بے شرمی بے غیرتی کو سراہتے جا رہی تھی قاری صاحب بولے بیٹی میرا ہونے والا بتاو کیا ارادہ میں فوراً سے گھومی اور اپنی ٹٹی سے بھرے لن کو پورے جوش سے چوسنے لگی امی تو اب مارے حیرت کہ پاگل ہوے جا رہی تھی تبھی قاری صاحب کہ لن نے میرے منہ میں جھٹکا مارا میں سمجھ گئ اور میں نے قاری صاحب کہ لن کو اپنے نرم ہونٹوں سے جھکڑ لیا تبھی قاری صاحب کا فوارہ میرے منہ میں پھٹا آج قاری صاحب پہلے سے بہت زیادہ پانی نکالا اور پانی نکلتے ہی نڈھال سے ہو کہ بیٹھ گئے میں نے اپنی چاے پکڑی اور اس میں منی کو تھوکنے لگی کہ تبھی مجھے ماں کا خیال آیا تو میں نے اشارے سے امی کو اپنی چاے لانے کا اشارہ کیا اور باقی کی منی پلس میرا تھوک امی کی چائے میں تھوک دی امی حیران و پریشان تھی میں منہ پونچھ کہ امی سے بولی زاہدہ تم نے اتنی تعریف کی اس لیے میں اپنی محنت کا پھل تمہیں انعام کہ طور پہ دے رہی امی اس بات پہ مجھے شکریہ بولنے لگی تبھی میں نے بریڈ کا سلائس پکڑا اور اسے قاری صاحب کا لن صاف کرنے لگی وہ بریڈ بھی آدھا میں نے ماں کو
دیا پھر ہم نے ساتھ میں مل کہ چائے پی اور امی سے برتن وغیرہ اٹھائیں اب میں پوری بے شرم بن گئ تھی امی کو ملازمہ کی طرح ٹریٹ کر رہی تھی جانے کیوں امی کو اس پہ اعتراض ہونے کی بجاے بہت خوشی مل رہی تھی اس کہ بعد ایک دفعہ امی کو قاری صاحب سے زنا کرنے کا موقع دیا اور خود بچوں کہ آنے تک قاری صاحب کہ نیچے رہی اس دوران وقفوں میں ہم کھانا پینا کرتے رہے اور رات کی ہوئ غلطی پہ تبصرا بھی کیا جس پہ قاری صاحب نے کہا دیکھو زاہدہ تمہاری بچی ہے تو کل یا پرسوں کو اسے پتا تو چلے گا کیوں نہ ہم اسے اپنے ساتھ ملا لے جس پہ ماں تھوڑا راضی بھی ہوئ اور نہ نہ بھی کرتی رہی وہ اگلے پارٹ میں بتاوں گی کہ کیسے ان کو شامل کیا آپ لوگ مشورہ دے سکتے ہیں آپ کی راے دہی کا بہت شکریہ
45 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
‏بہنوں کی اُتری ہوئی گندی چڑدی یہ ایک ایسی چیز ہے جو کے بہت ہی قسمت والے بھائیوں کے ہاتھ لگتی ہے اُن میں سے بھی بہت ہی خوش نصیب وہ بھائ ہوتے ہیں جو اس چڑڈی کو اپنے موں پے رگڑ کر اسکی خوشبو اور گیلا پن محسوس کرنے کا وقت اور جگہ نکال لیتے ہیں
Tumblr media
340 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
‏افف ان بہنوں کے ملائی دار چہروں پر ایسے شرارتی ایکپریشن دیکھ کر ہی راڈ کھڑا ہو جاتا ہے۔ میرے بہت ہی پیارے دوست نے اپنی بہن اور کزن کی پک دی ہے آگے والی بہن اور پیچھے والی کزن ہے اس کی سب دوست بتاو کیسی لگی اور دل کھول کر شئیر کردیں۔ شکریہ
Tumblr media
66 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
‏باجی کو کتنی بار کہا ہے اتنا کھلا گلا نا پہنا کرو سب دیکھتے ہیں پر سنتی ہی نہیں کل بھی خالہ کے بچے آئے تھے امی کے ابو کے سامنے سب کی نظر بسر بار باجی کی لکیر پہ با رہی تھی اور باجی کھوتی بھی ادھر بیٹھی مزے لیتی رہی
اور کس کس کی بہن ایسا کرتی ہے کمنٹ میں بتاؤ سب
Tumblr media
96 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
‏باجی زبیدہ بھی بلکل اسی ہی ڈریس پہنی ہے اور جب ایسے انداز مین سوتی ہے تو کوئی بھی دیکھنے ولے اسکی گانڈ مین منہ ڈالے بغیر نہیں رہے پائیے گا مین جب اس کی گانڈ ایسے انداز ایے ڈریس مین دیکھتا ہون تو جیجا پے بھت جلن ہوتی ہے اور باجی اتنی مست لگتی ہے کے دل کرتا ہے اس کی گانڈ سرف چاٹی ج
Tumblr media
127 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
اففف شلوار میں ابھرتے نرم موٹے موٹے سفید چھوتڑوں والی باجی ۔ اس باجی کو پاوں سے منہ تک چوم اور چاٹ چاٹ کر پورا جسم گیلا کردینے کے بعد اسی صوفہ پر اس کی گانڈ اور چوت چود چود کر اپنے راڈ کا دہی اس کی رانوں پر نکالنا چاہئے۔
Tumblr media Tumblr media
97 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
Adab😇
Tumblr media
34 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
Habibi
Tumblr media
35 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Photo
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
Gorgeous indian girl
6K notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
Tumblr media
جمعہ مبارک
شب معراج مبارک ہو آپ سب کو
31 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
Tumblr media
مارچ کریں میرا جسم میری مرضی کو عام کریں.
53 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
62 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
Tumblr media
🔞 A R A B P O R N 🔞
If you like Arab girls follow my blog ! 🆓️☝🏼
For a better quality click on the photo⚠️🖱
230 notes · View notes
iamsheikh786 · 2 years
Text
Meri bhan ka uae mamujra
1K notes · View notes