Tumgik
#baluchistan
aftabkaran · 1 year
Text
Tomorrow is the 40th day since the deadly attack on Iranian Baluch people that left more than 90 people,including several kids, dead.
They were protesting the rape of a 15 year old girl in police custody.
There have been several reports of Islamic Republic moving his army to the region in preparation for tomorrow.
139 notes · View notes
molkolsdal · 2 years
Text
Tumblr media
A Hindu pilgrim in prayer at the edge of a mud volcano in Baluchistan, Pakistan.
Matthieu Paley
47 notes · View notes
isitandwonder · 2 years
Text
A bloodbath in Baluchistan
6 notes · View notes
pressnewsagencyllc · 2 days
Text
Death toll from 4 days of rains rises to 63 in Pakistan with more rain on the forecast
PESHAWAR, Pakistan (AP) — Lightning and heavy rains led to 14 deaths in Pakistan, officials said Wednesday, bringing the death toll from four days of extreme weather to at least 63. Most of the deaths were reported in Khyber Pakhtunkhwa province, in Pakistan’s northwest. Collapsing buildings have killed 32 people, including 15 children and five women, said Khursheed Anwar, a spokesman for the…
View On WordPress
0 notes
beta-lactam-allergic · 3 months
Text
Shared from Ground
1 note · View note
emergingpakistan · 3 months
Text
پاکستان - ایران کشیدگی، دنیا کدھر جا رہی ہے؟
Tumblr media
دنیا بدقسمتی سے ایسے دور سے گزر رہی ہے جہاں بہت سے ریاستیں اپنے ممالک سے باہر مقیم ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کا حق جتلا رہی ہیں جو وطن سے باہر رہتے ہوئے بھی اپنے ہی ممالک کے خلاف سرگرم ہیں۔ یہ صورت حال نے ناصرف دنیا کو منقسم بلکہ عدم استحکام کی جانب دھکیل رہی ہے۔ اپنے دشمنوں کے خلاف یک طرفہ کارروائیوں کی داغ بیل حالیہ وقتوں میں امریکہ اور اسرائیل نے ہی ڈالی جو بڑی ڈھٹائی سے اس حق کا دفاع بھی کرتے آئے ہیں۔ چاہے افغانستان ہو یا غزہ کسی ملک یا علاقے کی سرحد اور خودمختاری ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی۔ دوسری جانب شدت پسند بھی ممالک کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھانے میں ماہر ہو گئے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک نیا محاذ ایران اور پاکستان کے درمیان کھل گیا ہے۔ ایران نے مغربی دنیا خصوصاً امریکہ کو دکھانے کے لیے کہ وہ اپنے خلاف کسی خطرے کو برداشت نہیں کرے گا بین القوامی قوانین کو پس پشت پر رکھتے ہوئے پہلے عراق اور شام اور پھر پاکستان پر چڑھ دوڑا ہے۔ عالمی سطح پر پہلے ہی تنہا ایران کے لیے ایسی کارروائیاں آگے چل کر کوئی اچھا فیصلہ ثابت نہیں ہو گا اور اس کی آئسولیشن مزید بڑھے گی۔
ایران مخالف شدت پسندوں کا خاتمہ کرنے کے لیے عسکری طاقت کے استعمال کی راہ اختیار کر کے تہران نے اب ایک اچھے دوست اور ہمسائے پاکستان کو بھی دشمن بنا لیا ہے۔ ایران پر عالمی پابندیوں کے باوجود اسلام آباد تہران سے اقتصادی سرگرمیوں اور تجارت کے ذریعے پڑوسی ملک کی مدد کر رہا تھا۔ ایرانی پیٹرول کی پاکستان میں سمگلنگ پر ناصرف اسلام آباد بلکہ امریکہ کو بھی شدید تحفظات ہیں۔ امریکہ کو یقین ہے کہ ایران عالمی پابندیوں کے باوجود ایندھن کی خریدوفروخت سے جو رقم کما رہا ہے اسے وہ یمن اور عراق سمیت کئی ممالک میں عسکریت پسندوں کی مدد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ چین بھی ایران سے تیل کے خریداروں میں ایک بڑا خریدار ہے۔ یہ پاکستان ہی تھا جس نے ایران کی سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی میں کمی لانے کی متعدد کوششیں کیں۔ یہ زیادہ کامیاب ثابت نہیں ہوئیں لیکن اس سے پاکستان کی نیک نیتی ظاہر ہوتی ہے۔ پاکستان کی ایران کے ساتھ تقریباً ایک ہزار کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد حالیہ کارروائی سے سیکورٹی اعتبار سے مستحکم نہیں بلکہ غیرمستحکم ہو گئی ہے۔ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ سرحدوں کی سلامتی پر سنجیدگی کے ساتھ توجہ دیں اور اس میں خلل پیدا کرنے والے گروہوں کے خلاف یک طرفہ نہیں بلکہ مشترکہ کارروائیاں کریں۔
Tumblr media
دونوں مسلم ہمسایہ ممالک کو ایک دوسرے سے شکایت ہے کہ وہ سرحدی سلامتی کو یقینی نہیں بنا رہے ہیں۔ اسی قسم کے صورت حال پاکستان کو افغانستان کے ساتھ طویل عرصے سے دوچار ہے۔ افغان طالبان کے اقتدار میں آنے سے بھی کچھ نہیں بدلا۔ پاکستان کی جانب سے سرحد پار ایک آدھ حملے کی اطلاعات بھی تھیں لیکن ان کی کبھی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہوئی۔ لیکن ایران میں کارروائی کر کے پاکستان نے کسی ہمسایہ ملک میں پہلی باضابطہ اعلان شدہ فوجی کارروائی کا اعزاز اس ملک کے نام کر دیا ہے۔ پاکستان اپنے بڑے شہروں جیسے کہ کراچی اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں تسلسل سے جاری حملوں میں ملوث ان عسکریت پسندوں کے خلاف ایران سے مطالبہ کرتا رہا ہے جن کی پناہ گاہیں اور اڈے پڑوسی ملک میں ہیں۔ دوسری جانب ایران بھی بعض ایران مخالف شدت پسند تنظیموں کی بلوچستان میں موجودگی اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ شکایات تو دونوں کو تھیں لیکن کسی حد تک تعاون بھی جاری تھا۔ یہ پاکستان ہی تھا جس نے جنداللہ کے رہنما عبدالمالک ریگی کی گرفتاری میں مدد کی تھی۔ پاکستان کی معلومات کی بنیاد پر اسے دوبئی سے کرغستان جانے والی ایک فلائٹ پر سے اتار کر پکڑا گیا۔
جیش العدل نے 17 جنوری کو ایک بیان میں ان کے اڈوں پر ڈرون اور میزائل حملے کی تصدیق کی ہے تاہم کہا کہ ان کے خاندان کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی اور ایرانی سکیورٹی فورسز کی صلاحیت کے پیش نظر ایسا نہیں لگتا کہ دونوں ملکوں کے لیے اپنے سرحدی علاقوں میں شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کرنا زیادہ سخت اور پیچیدہ کام ہو گا۔ لیکن دونوں ممالک کے سرحدی، سکیورٹی اور پولیس کے اعلی عہدیداروں کی ملاقاتوں کے نتیجے میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ مہم اور سرحدوں پر سکیورٹی بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششوں کے کئی معاہدوں کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ فریقین نے ان پر سنجیدگی کے ساتھ عمل نہیں کیا ہے۔ ایران کی جانب سے اس موقع پر پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کی وجہ واضح نہیں لیکن شاید وہ مغربی دنیا کو اپنے ہمسایوں کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہتا تھا کہ وہ کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کرے گا۔ چاہے ان حملوں سے دوست ناراض ہوں تو ہوں، بڑے دشمن کو پیغام دینا ضروری ہے۔ غزہ میں تین ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری اسرائیلی بربریت پر دنیا کو لگتا ہے کہ آہستہ آہستہ ایک بڑی جنگ کی جانب دھکیل رہی ہے۔ 
بحرہ احمر میں بھی آگ لگی ہوئی ہے اور امریکہ نے چوتھی بار حوثی ملیشیا پر حملے کیے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی حامی ممالک اسرائیل کو نا تو جنگی جنون سے نہیں روک پا رہے ہیں اور نا ہی عالمی عسکری حدت کو قابل قبول سطح پر رکھنے میں کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ کئی عالمی عناصر یہی چاہتے تھے جو اس وقت پاک ایران سرحد پر ہو رہا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ یہ دو مسلمان ممالک بھی گتھم گتھا ہو جائیں تاکہ ان کی معیشتیں اور معاشرے انتشار کا شکار رہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اس قسم کی کشیدگی سے نمٹنے کے طریقہ کار موجود ہیں انہیں بروکار لانے کی ضرورت ہے۔ مزید جنگی جنون اس خطے کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔ چین جس کی پاکستان اور ایران دونوں بات اگر مانتے نہیں تو سنتے ضرور ہیں ثالثی کا اس وقت کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس کے ایران اور خاص طور پر پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ تاہم پاکستان کی وزارت خارجہ نے ابھی کسی ملک کی جانب سے ثالثی کی کوشش کی اطلاع نہیں دی ہے۔
ہارون رشید  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes
mehrestan28 · 3 months
Text
نخلستان مهرستان
#قلعه_مهرستان #مهرستان #عکاسی #طبیعت #ایران #کوه #عکس_هنری #بلوچ #کوه_بیرک_مهرستان #کوه_بیرک #سیستان_بلوچستان_را_باید_دید #روستا #زابلی #نخل #نخلستان
#baluchistan #baluch #sistan_and_baluchestan #balochi #iran #baluch_boy #balochi #Nature #naturephotography #naturelovers #nature_lovers #Nature
instagram
0 notes
risingpakistan · 4 months
Text
بلوچ مظاہرین کو گلے لگائیں
Tumblr media
بلوچستان میں مبینہ ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آوازاُٹھانے کیلئے تربت سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنے والوں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، سے جس طریقہ سے اسلام آباد پولیس نے رویہ رکھا، اُن پر ڈنڈے برسائے، اُنہیں گرفتار کیا، یہ انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک امر ہے۔ جب احتجاج پر امن تھا تو پھر یہ زور زبردستی کیوں کی گئی؟ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب یہ مارچ تربت سے چلا تو وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ذمہ داران لانگ مارچ کے شرکاء سے اُسی وقت رابطہ کرتے، بات چیت کرتے، اُن کے جائز مطالبات تسلیم کرتے اور مسئلہ کا پر امن حل نکالتے۔ اب جب یہ لانگ مارچ اسلام آباد پہنچ گیا تو ضرورت اس امر کی تھی کہ ان مظاہرین کے ساتھ سنجیدگی سے مذاکرات کیے جاتے لیکن یہاں ان پر ڈنڈے برسائے گئے، خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں احتجاج میں شریک افراد کو گرفتار کیا گیا۔ نگراں حکومت کے وزراء کی طرف سے کہا گیا کہ کچھ افراد منہ ڈھانپے اسلام آباد میں اس مارچ میں شریک ہوئے اور حکومت کے پاس مصدقہ اطلاعات تھیں کہ کوئی گڑ بڑ ہو سکتی تھی۔
یہ بھی کہا گیا کہ پولیس پر پتھراو مظاہرین کی طرف سے کیا گیا جس کے ردعمل میں گرفتاریاں کی گئیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ جلد ہی میڈیا کو یہ بھی بتا دیا جائے گا کہ مظاہرین پر ڈنڈے برسانے والا کون تھا اور یہ خبر شاید حیران کن ہو۔ اس حیران کن خبر کا اب بھی انتظار ہے اور یہ بھی ابھی تک معلوم نہ ہو سکا کہ منہ ڈھانپ کر اسلام آباد سے مارچ میں شامل ہونیوالے وہ افراد کون تھے۔ وفاقی وزراء نے تمام خواتین اور بچوں کی فوری رہائی کی نوید بھی سنائی لیکن میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے بعد میں جو حقائق سامنے آتے رہے وہ وفاقی حکومت کے ذمہ داروں کے دعووں کے برعکس تھے۔ بلوچ مظاہرین پر پولیس ایکشن کے خلاف کئی اطراف سے سخت مذمت کی گئی، احتجاج بھی ہوئے جس کے بعد گرفتار کیے گئے مظاہرین کی رہائی اور لانگ مارچ کے شرکاء سے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا جس کیلئے گونر بلوچستان کو بھی بلایا گیا۔ بلوچستان کا مسئلہ بڑا گھمبیر ہے۔ ایک طرف گمشدہ افراد کا معاملہ ہے تو دوسری طرف دہشت گردی کے واقعات ہیں کہ تھمنے کا نام نہیں لیتے۔ 
Tumblr media
بلوچستان کی محرومیوں اور ریاست کی طرف سے ماضی کی غلطیوں سے دہشت گردی کو جوڑا جاتا ہے جن کا مداوا کیا جانا چاہیے اور جس کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر بلوچستان میں امن اور ترقی و خوشحالی کیلئے متفقہ پلان تیار کرنا چاہیے۔ البتہ ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے علیحدگی پسند دہشت گرد گروپوں اور اُن کے جرائم کو کوئی جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ بلوچستان کی محرومی کے نام پر یہ علیحدگی پسند دہشت گرد گروپس آئے دن فوج، ایف سی، سیکورٹی اداروں کے افراد کے علاوہ بلوچستان میں کام کی غرض سے گئے پنجاب سے تعلق رکھنے والے غریب مزدوروں تک کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ بلوچستان میں اعلیٰ تعلیمی ادارے، بہترین ہسپتال بننے چاہئیں لیکن بلوچستان کے عوام کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ وہ کون ہیں جو ڈاکٹروں اور استادوں تک کو بلوچوں کے حقوق کے نام پر قتل کرتے ہیں۔ 
گمشدہ افراد کے معاملہ کا کوئی حل نکالنا چاہیے جس کیلئے ماضی میں سوچ بچار بھی ہوتی رہی لیکن عملی طور پر کچھ نہ ہوا۔ بلوچستان کے عوام کو خوشحال کریں وہاں کرپشن کا خاتمہ کریں تاکہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہو، اُن کی جائز شکایات اور مطالبات کو اچھے طریقےسے سنیں اور اُن کا حل نکالیں، اُنہیں تسلی دیں، اُن کی امید بنیں۔ جو پر امن ہیں جو سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اُن کی حوصلہ افزائی کریں۔ لیکن اگر پر امن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا اور اُن پر تشدد اسلام آباد میں ہو گا تو پھر اس سے تو علیحدگی پسند دہشت گرد گروپس ہی فائدہ اُٹھائیں گے۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
6pillars · 4 months
Text
Baluchi Cultural Evening with Master Musician Rostam Mirlashari - Fri, October 8th Dec, King's X
Join renowned Baluch musician Rostam Mirlashari this Friday at 8 pm in London for an unforgettable evening at King’s Place. Balochis located in Iran, Afghanistan and Pakistan, have their own distinct language, culture and customs, as well as musical and dance styles. The Balochi music is related to the musical traditions of southern Afghanistan, western Pakistan and eastern Iran, and has its…
Tumblr media
View On WordPress
1 note · View note
brexiiton · 6 months
Text
Dozens dead after blast in Pakistan at a rally celebrating birthday of Islam's prophet
By Associated Press, 6:38pm Sep 30, 2023
Tumblr media
A powerful bomb exploded in a crowd of people celebrating the Prophet Muhammad's birthday in southwestern Pakistan on Friday, killing at least 52 people and wounding nearly 70 others, authorities said. It was one of the deadliest attacks in recent years.
TV footage and videos on social media showed an open area near a mosque strewn with the shoes of the dead and wounded. Some of the bodies had been covered with bedsheets. Residents and rescuers were seen rushing the wounded to hospitals, where a state of emergency had been declared and appeals were being issued for blood donations.
The bombing occurred in Mastung, a district in Baluchistan province, which has witnessed scores of attacks by insurgents. However, the militants normally target the security forces. The Pakistan Taliban have repeatedly said that they do not target places of worship or civilians.
Tumblr media
TV footage and videos on social media showed an open area near a mosque strewn with the shoes of the dead and wounded. (AP)
Around 500 people had gathered for a procession from the mosque to celebrate the birth of the prophet, known as Mawlid an-Nabi, an occasion marked by rallies and the distribution of free meals.
Some of the wounded were in a critical condition, government administrator Atta Ullah said. Thirty bodies were taken to one hospital and 22 were counted at another, Abdul Rasheed, the District Health Officer in Mastung, said.
A senior police officer, Mohammad Nawaz, was among the dead, Ullah said. Officers were investigating whether the bombing was a suicide attack, he added.
Friday's bombing came days after authorities asked police to remain on maximum alert, saying militants could target rallies for Mawlid an-Nabi.
Also Friday, a blast ripped through a mosque located on the premises of a police station in Hangu, a district in the northwestern Khyber Pakhtunkhwa province, killing at least two people and wounding seven, said Shah Raz Khan, a local police officer.
He said the mud-brick mosque collapsed because of the impact of the blast and rescuers were pulling worshippers from the rubble. Police say it was not immediately clear what caused the blast.
Tumblr media
A boy injured by the explosion receives treatment at a hospital in Mastung near Quetta, Pakistan. (AP)
No one claimed responsibility for the blast in Hangu, and the cause was unclear. About 40 people were praying at the mosque at the time, most of them police officers.
Pakistan's President Arif Alvi condemned the attacks and asked authorities to provide all possible assistance to the wounded and the victims' families.
In a statement, caretaker Interior Minister Sarfraz Bugti denounced the bombing, calling it a "heinous act" to target people in the Mawlid an-Nabi procession.
Tumblr media
Youngsters in traditional dress take part in a ceremony celebrating the birthday of Islam's Prophet Muhammad, in Karachi, Pakistan. (AP)
The government had declared Friday a national holiday. President Alvi and caretaker Prime Minister Anwaarul-haq-Kakar in separate messages had called for unity and for people to adhere to the teachings of Islam's prophet.
No one immediately claimed responsibility for Friday's bombing, but Pakistani Taliban quickly distanced themselves from it. Known at Tehreek-e-Taliban, or TTP, the Pakistani Taliban is separate from the Afghan Taliban but closely allied to the group which seized power in neighbouring Afghanistan in August 2021 as US and NATO troops were in the final stages of their pullout from the country after 20 years of war.
The Islamic State group has claimed previous deadly attacks in Baluchistan and elsewhere.
Also Friday, the military said two soldiers were killed in a shootout with Pakistani Taliban after insurgents tried to sneak into southwestern district of Zhob in Baluchistan province. Three militants were killed in the exchange, a military statement said.
The gas-rich southwestern Baluchistan province at the border of Afghanistan and Iran has been the site of a low-level insurgency by Baluch nationalists for more than two decades. Baluch nationalists initially wanted a share of provincial resources, but they later launched an insurgency calling for independence.
Tumblr media
Muslims chant religious slogans during a rally celebrating the birthday of Islam's Prophet Muhammad, in Rawalpindi, Pakistan. (AP)
Friday's bombing was one of the worst in Pakistan in the last decade. In 2014, 147 people, mostly schoolchildren, were killed in a Taliban attack on an army-run school in the northwestern city of Peshawar.
In February, more than 100 people, mostly policemen, died in a bombing at a mosque inside a high-security compound housing Peshawar police headquarters. In January, 74 people were killed in a bombing at a mosque in Peshawar. And in July, at least 54 people were killed when a suicide bomber dispatched by an Afghan branch of the Islamic State group targeted an election rally by a pro-Taliban party in northwest Pakistan.
0 notes
post-leffert · 6 months
Text
Protesters burn government institutions in Chabahar, Baluchistan, Iran (Nov 1st 2022)
1 note · View note
ainews18 · 7 months
Link
0 notes
quiltsmanufacturer · 1 year
Link
0 notes
Tumblr media
#Repost @united4mahsa with @use.repost ・・・ Raising awareness for these severe conditions is critical. Please help us connect protesters to healthcare medicals abroad and in Iran so they can receive the care they need. We would be grateful if other medical pages were mentioned below in the comments section. #doctorsofinstagram #medicalcare #medicalcareforall #iranprotests #iranrevolution2022 #iranprotests2022 #doctorswithoutborders #medicalhelp #opiran #womanlifefreedom #iranianprotests #jinaamini #zhinaamini #zanzendegiazadi #jinjiyanazadi #kurdistan #baluchistan #humanrights #protest #emergencymedicine #iran https://www.instagram.com/p/ClcEIdcOGYF/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
pakistan-affairs · 2 years
Text
کیسوں کیسوں سے پالا پڑا ہے
اب جب کہ بارشوں کا زور ٹوٹ چکا ہے اور دریاؤں کا شکم بھی بھر گیا ہے۔ تباہی کی گہرائی صاف دکھائی دینے لگی ہے۔ مجموعی طور پر چھ ہزار چھ سو پچھتر کلومیٹر سڑکیں اور دو سو ستر پل بہہ گئے ہیں۔ صوبہ وار تصویر دیکھی جائے تو بلوچستان میں بیسیوں چھوٹے چھوٹے ڈیم ، اٹھارہ پل اور پندرہ سو کلومیٹر راستے آسمانی و پہاڑی پانی کی نذر ہو چکے ہیں۔ خیبر پختون خوا میں پندرہ سو پچھتر کلومیٹر سڑک اور ایک سو سات پل بہہ گئے۔ سندھ میں دو ہزار سات سو کلومیٹر سڑک اور تریسٹھ پل ختم ہو گئے۔ جب کہ جنوبی پنجاب میں نو سو کلومیٹر سڑک اور سولہ پلوں کو نقصان پہنچا۔ اس سیلاب سے اسکول کی اٹھارہ ہزار عمارات کو کلی یا جزوی نقصان پہنچاجب کہ ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ صحت مراکز بھی جزوی یا کلی تباہ ہو گئے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آج میں جان و مال و ارب ہا روپے کے معاشی نقصانات کے کسی پہلو پر بات کرنے کے بجائے پل ، سڑک ، اسکول ، ڈسپنسری وغیرہ پر کیوں اتر آیا ہوں۔ ذرا غور فرمائیے۔ بڑے چھوٹے ڈیم ، سڑک ، پل ، اسکول اور مراکز صحت وغیرہ کی نوے فیصد تعمیر سرکاری سیکٹر کرتا ہے۔
گھروں اور دکانوں کو چھوڑ کے دو ہزار پانچ کے زلزلے، دو ہزار دس اور گیارہ کے سیلاب اور دو ہزار بائیس میں جاری آبی قیامت کے نتیجے میں منہدم ہونے والا اسی فیصد تعمیراتی ڈھانچہ سرکار نے تعمیر کیا تھا۔ انگریز دور کی تعمیرات آج بھی کسی حد تک کارآمد، سلامت یا جزوی طور پر مفید ہیں۔ مگر آزادی کے بعد مفادِ عامہ کے نام پر ہونے والی تعمیرات کا معیار بتدریج اتنا گرتا چلا گ��ا کہ اب تعمیرات کی معمولی شد بد رکھنے والا شخص بھی چھوئے بغیر بتا سکتا ہے کہ یہ اسٹرکچر کتنی مدت تک برقرار رہے گا۔ پہلے دور میں یہ کہا جاتا تھا کہ فلاں اسٹرکچر دو یا تین عشرے نکال لے گا۔ اب بات عشروں سے گذر کے برسوں سے ہوتی مہینوں اور دنوں تک پہنچ گئی ہے۔ بلکہ بعض تعمیراتی منصوبے تو افتتاح کے ایک ہفتے بعد ہی اپنی اصلی اوقات دکھا دیتے ہیں۔ یہ گورکھ دھندہ کیا ہے۔ وہ کون لال بھجکڑ ہیں جو ان منصوبوں کی منظوری دیتے ہیں، وہ کون سے ٹھیکیدار ہیں جو ان منصوبوں کو مکمل کرتے ہیں، وہ کون سے انجینئر ہیں جو ان منصوبوں کی پائیداری کا سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہیں اور وہ کون سے محکمے ہیں جو اس منصوبے کا بجٹ بے باق کر کے اگلے برس اسی منصوبے کی ازسرِ نو تعمیر کے لیے مختص رقم بانٹنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔
میں سوشل میڈیا پر بلوچستان کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار کی بات چیت دیکھ رہا تھا۔ انھوں نے سرکاری منصوبوں کے ٹھیکوں کی سائنس پر جو روشنی ڈالی اس کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے۔ یہ کہانی محض ایک صوبے کی نہیں ہے۔ ٹھیکیدار پر آخر میں ہر کوئی ملبہ ڈال کے بری الزمہ ہو جاتا ہے مگر ٹینڈر جاری ہونے سے پروجیکٹ کی تکمیل تک ایک لمبی زنجیر ہے جس کے آخری سرے پر پروجیکٹ ہوتا ہے۔ زنجیر کے ایک سرے پر متعلقہ وزیر ، سیکریٹری ، منتخب نمایندہ ، ایگزیکٹو انجینئر ، دفتری عملہ اور دوسرے سرے پر ٹھیکیدار ہے۔ سب کہنے کی باتیں ہیں۔عملاً کوئی ڈویلپمنٹ پالیسی نہیں ہوتی۔ اوپر سے نیچے تک سب کا ایک ہی ایجنڈہ ہے۔ دبا کے ٹینڈرنگ کرو تاکہ چار پیسے بنیں۔ پروجیکٹ کی فنانشنل فیزنگ کا بھی کوئی تصور نہیں کہ کل لاگت کتنی مدت پر تقسیم ہو گی تاکہ پروجیکٹ بروقت مکمل ہو سکے۔ نہ ہی پروجیکٹ کے زیرِ تعمیر یا تکمیلی مرحلے کی نگرانی کرنے کے لیے ٹکنیکل کمیٹی ہوتی ہے۔ اگر ہوتی بھی ہے تو اس کا کاغذ پر وجود ہوتا ہے۔ پروجیکٹ کی لاگت یا خام مال کی قیمت بڑھ جائے تو عموماً اس کی بھرپائی بھی ٹھیکیدار کی جیب سے ہوتی ہے، اور پھر وہ اس کا ازالہ مزید ناقص میٹریل لگا کے کرتا ہے۔
جب کسی بھی پروجیکٹ کا پی سی ون منظور ہوتا ہے اور پیسے ریلیز ہوتے ہیں تو چودہ فیصد وزیر کا ، دس فیصد ٹینڈر کی منظوری دینے والے افسر کا ، چھ سے سات فیصد ذیلی عملے کا، سات فیصد انکم ٹیکس اور بیس فیصد ٹھیکیدار کے منافع کی مد میں چلے جاتے ہیں۔ یعنی سو میں سے انچاس پچاس روپے وہیں بٹ بٹا جاتے ہیں۔ اب پچاس روپے میں سو روپے مالیت کا جو منصوبہ تعمیر ہو گا اس کی پائیداری کا معیار کیا ہو گا۔ مگر کوئی کسی کا احتساب نہیں کر سکتا۔ کیونکہ سسٹم ہی ایسا بنا ہوا ہے۔ چور کیسے دوسرے چور کو پکڑے گا۔ ہر نیا وزیرِ اعلیٰ پچھلے وزیرِ اعلیٰ کے زیرِ تعمیر منصوبوں کو مکمل کرنے سے زیادہ دلچسپی نئے منصوبوں کا فیتہ کاٹنے میں لیتا ہے۔ وجہ صاف ظاہر ہے۔ اگر کوئی باہر کا شخص سو روپے کے منصوبے کو ساٹھ سے ستر روپے میں مکمل کرنے اور سرکاری رقم بچانے کا کوئی منصوبہ لائے تو اس کی حوصلہ افزائی کم اور حوصلہ شکنی زیادہ ہوتی ہے۔ منطق یہی کہتی ہے کہ جتنا مہنگا منصوبہ ہو گا اتنا ہی حصہ بڑا ہو گا۔جتنے کم بجٹ کا منصوبہ ہو گا اتنا ہی منافع بھی گھٹ جائے گا۔
منصوبے میں پائیداری کے بجائے نمائش کو ترجیح دی جاتی ہے۔ برسوں تک قائم رہنے والی سڑک، اسکول ، ڈیم ، صحت مرکز کی عمارت کوئی پسند نہیں کرتا۔ بس اتنی زندگی ہو کہ ایک دو سیزن گذار سکے، تاکہ پھر نئے ترقیاتی بجٹ سے اس کی دوبارہ تعمیر ہو سکے اور سب کی انگلیاں ایک بار پھر گھی میں ہوں۔ ممکن ہے کہ آپ اور میں قدرتی آفات سے ڈرتے ہوں اور ان کے ٹلنے کی دعا مانگتے ہوں، مگر تعمیراتی مافیا کے لیے ہر قدرتی آفت کمائی کا ایک نیا موقع ہے۔ یعنی جو گرے گا وہ پھر بنے گا۔ اور ہم ہی تو بنائیں گے۔ زلزلہ اور سیلاب تعمیرات میں چھپی کرپشن اپنی چادر میں چھپا لیتا ہے، اور پھر سب دل ہی دل میں خوش ہوتے ہوئے چہروں پر افسردگی طاری کرتے ہوئے کہتے ہیں۔ بس جی یہ تو آزمائش ہے، ہمارے گناہوں کی سزا ہے۔ اوپر والا ہی ہم پر رحم کرے گا۔ پھر نئی ٹینڈر بازی شروع ہو جاتی ہے۔ خدا بھی حیران ہوتا ہو گا کہ کیسے کیسے ح…سے پالا پڑا ہے۔
وسعت اللہ خان 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
1 note · View note
aftabkaran · 2 years
Text
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
“Blood of many has painted the face of sun
Who has before this seen the earth rain on the sky?”
415 notes · View notes