Tumgik
#گوئی
apnibaattv · 2 years
Text
پی ایم ڈی نے خیبرپختونخوا، پنجاب میں آئندہ چند روز تک بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
پی ایم ڈی نے خیبرپختونخوا، پنجاب میں آئندہ چند روز تک بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
پاکستان میں شدید بارش کے دوران خواتین چہل قدمی کر رہی ہیں۔ — اے ایف پی/فائل اسلام آباد: محکمہ موسمیات نے جمعہ کو خیبرپختونخوا اور پنجاب کے اضلاع میں بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ پی ایم ڈی کے مطابق ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں کبھی کبھار وقفے وقفے سے آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ پی ایم ڈی نے اپنے نوٹیفکیشن میں کہا، “ملک کے بالائی حصوں میں نم کرنٹ داخل ہو رہا ہے اور اگلے چار سے پانچ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
کراچی میں تیز آندھی اور گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشوں کی پیش گوئی
کراچی میں تیز آندھی اور گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشوں کی پیش گوئی
کراچی والے ہوجائیں تیار، شہر قائد میں تیز آندھی اور گرج چمک کے ساتھ  طوفانی بارشوں کی پیش گوئی کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں 2 جولائی کی شام سے 6 جولائی تک  زیادہ تر معتدل (درمیانی) اور بعض اوقات موسلادھار بارشیں متوقع ہیں ۔ 3 جولائی  کی دوپہر سے 5 جولائی تک اس نظام کی شدّت اپنے عروج پر ہوگی جس دوران زیادہ تر گرج چمک والے طوفان  اور بارشیں متوقع ہیں۔ طوفانی بارشوں کے سبب  کراچی کے بعض…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
شدید بارشوں کی پیش گوئی ،وزیراعظم نے فوری اقدامات کی ہدایات جاری کرد یں
شدید بارشوں کی پیش گوئی ،وزیراعظم نے فوری اقدامات کی ہدایات جاری کرد یں
اسلام آ باد (نمائندہ عکس) وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے جون کے آخری ہفتے میں معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی پر فوری اقدامات کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ، محکموں کو صوبوں اور ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش بندی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نشیبی علاقوں، زیادہ بارشوں کی زد میں آنے والے علاقوں میں ابھی سے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
forgottengenius · 3 months
Text
کمپیوٹر نے ملازمتیں ختم کر دیں تو لوگ کیا کریں گے؟
Tumblr media
ہم مستقبل سے صرف پانچ سال دور ہیں۔ تقریباً ایک صدی قبل ماہر معیشت جان مینارڈ کینز نے کہا تھا کہ ہم 2028 تک اپنی ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں سہولتیں کثرت سے ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ٹیکنالوجی پر چلے گی۔ ہم دن میں تین گھنٹے کام کریں گے اور زیادہ تر کام محض اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ہو گا۔ 1928 میں شائع ہونے والے اپنے ’مضمون ہمارے پوتے پوتیوں کے لیے معاشی امکانات‘ میں کینز نے پیش گوئی کی کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اپنے ساتھ ایسی صلاحیت لائے گی کہ کام کرنے کے ہفتے میں تبدیلی آئے گی۔ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ جس ٹیکنالوجی کی کینز نے پیشگوئی کی تھی وہ آج موجود ہے۔ لیکن کام کرنے کا ہفتہ اتنا زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔ وہ مستقبل جس کا پانچ سال میں وعدہ کیا گیا تھا واقعی بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ رواں ہفتے ایلون مسک نے جدید دور میں ماہرِ معاشیات کینز کا کردار ادا کیا جب انہوں نے برطانیہ کے مصنوعی ذہانت کے سرکردہ رہنماؤں کے اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے کہا کہ ہم نہ صرف ملازمت میں کیے جانے والے کام میں کمی کرنے جا رہے ہیں بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
جب وزیر اعظم نے مسک سے پوچھا کہ ان کے خیال میں مصنوعی ذہانت لیبر مارکیٹ کے لیے کیا کرے گی تو انہوں نے ایک ایسی تصویر پیش کی جو خوش کن یا مایوس کن ہو سکتی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ’تاریخ میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والی قوت‘ ہے۔ ’ہمارے پاس پہلی بار کوئی ایسی چیز ہو گی جو ذہین ترین انسان سے زیادہ سمجھدار ہو گی۔‘ اگرچہ ان کا کہنا تھا کہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ’ایک وقت آئے گا جب کسی نوکری کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کام کرنے کی واحد وجہ ’ذاتی اطمینان‘ ہو گی، کیوں کہ ’مصنوعی ذہانت سب کچھ کرنے کے قابل ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس سے لوگوں کو آرام ملتا ہے یا بےآرامی۔‘ ’یہ اچھا اور برا دونوں ہے۔ مستقبل میں چیلنجوں میں سے ایک یہ ہو گا کہ اگر آپ کے پاس ایک جن ہے جو آپ کے لیے وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو آپ چاہتے ہیں تو اس صورت میں آپ اپنی زندگی میں معنی کیسے تلاش کریں گے؟‘ سونک اپنی جگہ اس صورت حال کے بارے میں یقینی طور پر بےچین لگ رہے تھے۔ 
Tumblr media
ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے سے لوگوں کو معنی ملتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت کام کی دنیا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے اسے بہتر بنائے گی۔ دنیا ان دو آدمیوں کے درمیان ایک چوراہے پر کھڑی ہے اور یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرف جانا ہے۔ سوال کا ایک حصہ ٹیکنالوجی کے بارے میں ہے۔ اس کا کتنا حصہ انسانوں کے لیے قدرتی ہے اور کیا مشینیں آخر کار ہماری دنیا کے ہر حصے پر قبضہ کرنے کے قابل ہوں گی؟ لیکن ایک بہت گہرا اور زیادہ اہم سوال بالکل تکنیکی نہیں ہے یعنی ہم یہاں کس لیے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم حال ہی میں اپنے آپ سے پوچھنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ وبائی مرض نے کام کے مستقبل کے بارے میں ہر طرح کی سوچ کو جنم دیا اور یہ کہ لوگ کس طرح جینا چاہتے تھے اور کچھ نے اسے گہری اور دیرپا طریقوں سے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس سوال کی نئی اور گہری شکل مصنوعی ذہانت کے ساتھ آ رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں طویل عرصے تک اس سوال کا جواب نہ دینا پڑے۔ 
مصنوعی ذہانت کی موجودہ رفتار اور جس جنون کے ساتھ اس پر بات کی جا رہی ہے، اس سے یہ سوچنا آسان ہو سکتا ہے کہ روبوٹ صرف چند لمحوں کے فاصلے پر انتظار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نوکریاں (اور شاید ہماری زندگیاں) لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو قدرے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور کم از کم بہت سی صنعتیں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔ تاہم ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کیوں ابھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچی۔ ہمارے پاس تیاری کا موقع ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیوں کو کس طرح اپناتے ہیں۔ وہ انداز جو ہم نے پہلے کبھی نہیں اپنایا۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث خیالی باتوں اور سائنس فکشن کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس پر ہونے والی بحثیں اکثر پالیسی مباحثوں کی بجائے زیادہ تر مستقبل کی ٹرمینیٹر فلموں کے لیے کہانیاں تجویز کرنے والے لوگوں کی طرح لگ سکتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تجریدی بحث کو حقیقی ٹھوس سوچ کے ساتھ ملا دیں کہ ہم دنیا کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ کام، معلومات اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیسا دکھائی دینا چاہیے۔
لیکن اس کا جواب دینے کا مطلب مقصد، معنی اور ہم یہاں کیوں ہیں کے بارے میں مزید فلسفیانہ بحث کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن سے انسانی ذہانت ہزاروں سال سے نبرد آزما ہے لیکن مصنوعی ذہانت انہیں ایک نئی اور زیادہ فوری اہمیت دینے والی ہے۔ فی الحال بحثیں گھبراہٹ اور اضطراب کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ سونک یقینی طور پر اکیلے نہیں ہیں جو آٹومیشن کے بارے میں مایوس کن نقطہ نظر کے بارے میں پریشان ہیں اور اس سے کتنی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ خودکار مستقبل کیسا نظر آ سکتا ہے۔ کیوں کہ اسے کم خوفناک بنانے کا موقع موجود ہے۔ یہ یقینی طور پر مشینوں اور مصنوعی ذہانت کے نظام کے بارے میں گھبراہٹ کا سب سے بڑا حصہ جس کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ وہ روبوٹ نہیں ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں۔ یہ انسان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پریشان کن صورت حال کے بارے میں تمام گھبراہٹ کی بنیاد یہ ہے کہ ملازمتوں کے خودکار ہونے کا کوئی بھی فائدہ ان انسانی کارکنوں کو نہیں جائے گا جو پہلے یہ ملازمت کرتے تھے۔
یہ اضطراب ہر جگہ موجود ہے اور رشی سونک نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ جب وہ دنیا میں لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں ذہانت یا کمپیوٹنگ کی حدود کے بڑے سوالات میں دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ آٹومیشن کے عمل کا حصہ ہیں اور وہ اس سے کچھ حاصل کریں گے تو دنیا کم پریشان کن جگہ ہو گی۔ یہ مقصد مختلف طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ لوگ آٹومیشن کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سوال پر دنیا کا ملا جلا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تکنیکی تبدیلی نے ہمیشہ لیبر مارکیٹ میں خرابی پیدا کی لیکن اس کے اثرات مختلف ہیں۔ اکثر وہ لوگ جو تاریخ میں مشینوں کی وجہ سے فالتو ہو گئے اور ان نئی ملازمتوں کی طرف چلے گئے جن عام طور پر خطرہ اور مشقت کم ہے۔ اگر ماضی میں لوگوں نے روبوٹس اور کمپیوٹرز والی ہماری دنیا کو دیکھا ہو تو وہ سوچیں گے کہ یہ ان کے پاس موجود خطرناک اور تھکا دینے والی ملازمتوں کے مقابلے میں ایک کامل اور مثالی جگہ ہے۔ ہمیں ان فوائد کو صرف وجہ سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس وقت ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں۔
لیکن ہمارے پاس ہمیشہ وہ یوٹوپیا نہیں رہا جس کا وعدہ ماضی کے ان لوگوں نے ہم سے کیا تھا۔ جب 1928 میں کینز نے وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں دن میں چند گھنٹے کام ہو گا تو اس میں امید کم اور پیشگوئی زیادہ تھی۔ مالی بحران کے وقت بھی انہوں نے ’بجلی، پیٹرول، فولاد، ربڑ، کپاس، کیمیائی صنعتوں، خودکار مشینوں اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے طریقوں‘ جیسے وسیع پیمانے پر کام کرنے والی ٹیکنالوجیز کی طرف اشارہ کیا جو آج مصنوعی ذہانت کے فوائد کی بات کرنے والوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا کوئی اچھا جواب نہیں ہے کہ ہمیں فراوانی اور آرام کی وہ دنیا کیوں نہیں ملی جس کا انہوں نے وعدہ کیا۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کینز نے پیش گوئی کی تھی کہ لوگ فرصت میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے اضافی وسائل کا استعمال کریں گے۔ تاہم جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وسائل کو مزید چیزوں پر صرف کیا ہے۔ بڑے حصے کے طور پر ٹیکنالوجی کی معاشی ترقی صرف فون جیسی زیادہ ٹیکنالوجی خریدنے میں استعمال کی گئی۔ لیکن ایک اور وجہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو استعمال کرنے کے بارے میں کبھی سنجیدہ بحث نہیں کی۔ کسی نے بھی دنیا سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے ساتھ کیا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج اس صورت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے فراوانی والی دنیا اور وقت کی فراوانی کی پیشگوئی کہ کینز نے رشی سونک سے مکمل طور پر اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’خوف کے بغیر تفریح اور فراوانی کے دور کا انتظار‘ ناممکن ہے۔ اور یہ کہ ’ہمیں بہت طویل عرصے تک تربیت دی گئی ہے کہ ہم مشقت کریں اور لطف اندوز نہ ہوں۔‘ لوگوں کو فکر ہے کہ کام کے ذریعے دنیا سے جڑے بغیر ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا۔ کوئی خاص صلاحیت نہیں ہو گی۔ کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے، صرف امیر لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔ لیکن لوگ اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کے لیے دن میں تین گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر کام اس لیے کیا جائے گا کہ ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ہم تنخواہ کی بجائے بنیادی طور پر کسی مقصد کے تحت کام کر رہے ہوں گے۔ لوگ اس مقصد کو کیسے تلاش کرتے ہیں؟ لوگ کا کیا مقصد ہے؟ ہم اپنا ’ایکی گائے‘ (جاپانی زبان کا لفظ جس مطلب مقصد حیات ہے) کیسے تلاش کرتے ہیں؟ مقصد زندگی کو گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ سو سال پہلے جب کینز نے ہم سے پوچھا تو ہمارے پاس اچھا جواب نہیں تھا۔ اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اسی جیسے سوال کا جواب تھا جب افلاطون نے پوچھا۔ لیکن لیکن اب جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اینڈریو گرفن  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
38 notes · View notes
amiasfitaccw · 26 days
Text
بهابهی اور بهابهی کی امی
پارٹ 03
خالد تھوڑا صبر کر و ........ ابھی مجھے جی بھر کے اس مست لن کو چوسنے دو " سابوال تک بڑا راستہ پڑا ہے ابھی ........ مجھے معلوم ہے کہ تمہارا دل بھی کر رہا ہے کہ تم میرے ممے اور چوت چوسنا چاہتے ہو ..... تمہیں پورا پوار موقع دوں گی لیکن ابھی مجھے اپنا شوق پورا کرنے دو ......... "میں" بھابھی کا حکم کسے ٹال سکتا تھا ۔ میں خاموش ہوگیا اور آنکھیں موند کر دوباره برتھ کو پکڑ کر کھڑا ہو گیا۔ اور بھابھی میرا لن بے حد مست ہو کر چوسے جا رہی تھیں ۔ میں نے بھابھی سے کہا لگتا ہے کہ کچھ ہی دیر میں میں فارغ ہونے والا ہوں پلیز مجھے ایک بار اپنی " چوت پر ہاتھ پھیر لینے دیں ..... میرا بڑا دل کر رہا ہے ... "بھابھی نے میرا لن اپنے منہ سے نکال کر مجھے اپنی مخمور آنکھوں سے دیکھ کر کہا میں اپنی ایک ٹانگ سے شلوار اُتار لیتی ہوں تم بھی اپنا شوق پورا کر لو . ........ " بھابھی نے اپنی گوری ٹانگ سے شلوار کا پائنچا اُتار دیا اور اپنی دونوں مخروتی ٹانگیں پھلا کر سیٹ سے ٹیک لگا لی - اففففففففف میں اس منظر کو لفظوں کی گرفت میں کیسے لاؤں جو منظر میری نظروں کی حیرانیوں کو بھی حیران کر رہا تها . بهابهی کی بھاری گول گانڈ سیٹ کی نکڑ پر ٹکی ہوئی تھی اور اُنہوں نے اپنی دونوں ٹانگیں دائیں اور بائیں پھیلا کر انہیں اتنا کھولا ہوا تھا کی بھابھی کو چھوٹی سے پھولی ہوئی چوت کی لالیوں میں سے اُن کا چھوٹا سا گلابی رنگ کا دانہ صاف دکھائی دے رہا تھا ۔ میں نے جھک کر بڑی بے صبری کے ساتھ اپنا منہ اُن کی صفا چٹ چوت کے دھڑکتے ہوئے سوراخ پر رکھ دیا۔ میرا لن چوسنے کی وجہ سے بھابھی کی چوت فل گیلی ہو رہی تھی ۔ اُن کی چوت کے خوشبودارپانی کا نمکین ذائقہ پہلی بار میں نے چکھا تو مجھے ایسا لگا جیسے میرا سارا جسم نشے سے چور ہو گیا ہے ۔ میں اُن کی گانڈ کے کتھئی رنگ کے گول سوراخ کو اپنی زبان کی نوک سے سہلانے لگا ۔ بھابھی کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں خالد مجھے نہیں پتا تھا کہ میرا دیور ان کاموں میں بھی پوری مہارت رکھتا ہے " افففففف تم تو کمال کا مزا دے رہے ہو . میں تو تم کو اناڑی سمجھ رہی تھی بھابهی جی ، ہوں تو میں اناڑی ہی ہوں ، میں نے پہلی بار کسی کی چوت کا نمک " چکھا ہے لیکن میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ بے شمار ننگی فلمیں دیکھ رکھی ہیں ۔ یہ ان دیکھی ہوئی قلموں کا کمال ہے ۔۔۔ لیکن میں آپ کو ایک بات سچ بتاتا رہا ہوں کہ میں نے اتنی پیاری اور خوبصورت چوت ان فلموں میں بھی نہیں دیکھی . آپ کی چوت ، آپ کی گانڈ ، آپ کی ناف اور آپ کے ممے اب میں آپ کے بدن کے
" کس کس انگ کی قصیدہ گوئی کروں ..........
Tumblr media
خالد تم مجھ سے وعدہ کرو کہ تم مجھے ہمیشہ اسے ہی پیار کرتے رہو گے " میں بھی تم سے وعدہ کرتی ہوں کہ میں تمہیں اپنی پیاری کزن سے بھی لازمی ملواؤں گی ۔ ہم دونوں مل کے تم سے چدوائیں گی۔۔۔ اور ایک راز کی بات بھی بتاؤں گی لیکن وعدہ کرو کے تم اس کا ذکر کسی سے نہیں کرو گے ۔۔۔ بھابهی میں وعدہ کرتا ہوں آپ میرے پیار میں کبھی بھی کمی محسوس نہیں کریں " گی ....... میں آپ کا دیوانہ ہو گیا ہوں ۔ اور آپ بی کے کہنے میں رہوں گا ........ پکا وعده میں نے بھابھی کی چوت میں پوری زبان ڈال کر کہا - بهابهی مستی سے بے حال ہو رہی تھیں ۔ میں نے بھابی سے پوچھا کیا میں اپنا لن آپ کی مست چوت میں گھسا دوں. "بھابھی نے کہا " نہیں خالد ابھی میری چوت نہ مارو گھر جا کر میں تم سے جی بھر کے چدوانا چاہتی ہوں ابھی اگر تم فارغ ہونے والے ہو تو پلیز میرے منہ میں اپنی ساری منى ذالنا . میں واقعی فارغ ہونے والا تھا کیونکہ اب برداشت کرنا میرےبس سے باہر ہو گیا تھا میں بھابھی کی چوت میں انگلی ڈال کر دوبارہ کھڑا ہو گیا تو بھابھی نے آگے ہو کر میرا لن اپنے منہ میں ڈال لیا اور اسے لولی پاپ سمجھ کر چوسنے لگیں ۔ لذت کی ایک ناقابل بیان کیفیت میرے رگ و پے سرایت کر گئی ۔ میں نے بھابھی کی چوت میں اپنی دو انگلیاں پوری کی پوری گھسا دیں ۔ اور میرے لن نے اُسی وقت بھابھی کے منہ میں زوردار پچکاری ماری جو سیدھی بھابھی کے حلق میں گئی ۔ ٹرین کے جھٹکوں سے میری انگلیاں خود بخود بی بهابهی کی ملائم چوت کے اندر باہر ہو رہی تھیں ۔ اور میرے لن کے پانی سے بھابھی کا منہ بھر گیا تھا.
Tumblr media
جسے انھوں نے نگل لیا۔ میں بے دم ہو کر بھابھی کے پہلو میں بیٹھ گیا اور ان کے ہونٹوں پر لگی ہوئی اپنی منی چاٹنے لگا بھابھی نے بھی میری انگلیوں پر لگا ہوا اپنی چوت کا پانی اپنی زبان سے چاٹ چاٹ کر صاف کیا ۔ ہم دونوں دیور اور بھابھی پسینے میں نہا چکے تھے . بم دونوں نے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھا اور ہنس دئے .
خالد آج تو مزا ہی آ گیا ہے ........ تمہاری منی بہت لذیز تھی ۔ مجھے منی کی " خوشبو سے پیار ہے۔۔۔۔۔ اب مجھے کولڈ ڈرنک دو تاکہ میں دوبارہ فریش ہو جاؤں میں نے کولڈ ڈرنک کی بوتل سے دو گلاس بھرے ایک بھابھی کو دیا اور دوسرا اپنے ہاتھ میں تھام لیا۔ بھابهی ایک گھونٹ اپنے گلاس سے لے کر اُسے میرے منہ میں ڈالتیں اور میں اپنے گلاس سے ایک گھونٹ بھر کے اُسے بھابھی کے منہ میں ڈال دیتا ۔ ہم یوں ہی ایک دوسرے سے چہلیں کرتے رہے ۔ اور ہم نے کولڈ ڈرنک کی پوری بوتل ختم کر دى . ریل گاڑی کی رفتار کچھ سست ہوئی تو ہم دونوں نے کپڑے پہن لیے اور میں نے کیبن کی کنڈی کھول دی - استيشن قریب آرہا تها . لیکن ابھی ہمارا سفر جاری تها . اسٹیشن پر ترین نے دس منث رکنا تھا پلیٹ فارم پر بہت ہلچل اور چہل پہل تھی .
قلیوں ، مسافروں ، مردوں ، عورتوں اور بچوں کے ساتھ بھاری سامان ڈھونے والی ٹرالیوں کی بے ہنگم اور مختلف آوازوں میں طرح طرح کے پکوانوں کی خوشبوں رچی بسی ہوئی تھی ۔ پلیٹ فارم کی فضا جسے رنگا رنگ کے لہجوں اور اونچی نیچی آوازوں کے شور نے اُس جگہ کے ماحول میں زندگی کی گہما گہمی اور رونق کا بھرپور احساس زنده کررکھا تھا ۔ میں اور بھابھی اپنے کپڑوں سے اپنے برہنہ تن ڈھانپ لیے تھے ۔ میں کپڑے پہن کر بھابھی کے سامنے والی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا ۔ ابھی تک ہم دونوں کے ذہنوں پر کچھ دیر پہلے کی چھائی بوئی خماری نمایاں تھی ۔ ہم دونوں کے جسم رنگین حبابوں جیسے ہلکے پھلکے محسوس ہو رہے تھے .
Tumblr media
مرد اور عورت کے جسم میں جنسی طلب فطری تقاضا ہے جنس کی بھوک پر بھوک پر حاوی ہے ۔ جو راحت اور مسرت جسم کی بھوک مثانے سے ملتی ہے وہ کسی اور بھوک کے اختتام پر حاصل نہیں ہوتی۔ جنس کی اشتہا میں ہی اس کی لذت پوشیدہ ہے ۔ میں انہی خیالوں میں مست تھا کہ مجھے
بھابھی نے انتہائی پیار سے کہا خالد ذرا باہر نکل کراسٹیشن ماسٹر سے کہو کہ ہمارے کوپے کا آے۔ سی کام " نہیں کر رہا ..... گرمی سے ہمارا حشر نشر ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔ میں نے کہا جی بهابهی جان میں ابھی جا کر شکایت نوٹ کرواتا ہوں ....... اور کچھ کھانے "پینے کا بھی بندوبست کرتا ہوں .... آپ کو بھی یقیناً بھوک محسوس ہو رہی ہو گی
ہاں خالد تم نے صحیح اندازا لگایا ہے ... ڈسچارج ہونے کے بعد لازمی بھوک لگتی ہے ..... پلیز کچھ بندوبست کرو... تم اپنے لیے ایک کلو دوھ بھی لازمی لیتے آنا . ساہیوال آنے تک میں ایک بار اور تمہاری منی پینا چاہتی ہو ..... سچی بے حد ٹیسٹی منی ہے تمہاری ابھی تک میری زبان پر اُس کا ذائقہ باقی ہے بھابھی نے مسکرا تے ہوئے اپنے پرس سے ہزار روپے کا نوٹ نکال کر مجھے تھما دیا ۔ جسے لے کر میں خوشی خوشی پلیٹ فارم کے رش میں پیٹ پوجا کا انتظام کرنے کے لیے چلا گیا .سب سے پہلے میں نے اسٹیشن ماسٹر کے کمرے میں جا کر اُسے فرسٹ کلاس سلیپر کے ٹکٹ دکھائے اور اپنی شکایت نوٹ کروائی . استیشن ماسر بڑا ہیلپ فل بنده تها ۔ اُس نے بڑی توجہ سے میری ساری بات سنی اور فوراً ہی متعلقہ عملے کے آدمی کو بلا کر ہمارے کوپے کا اے سی بحال کرنے کا حکم دیا . میں نے اسٹیشن ماسٹر صاحب کا شکریہ ادا کیا اور ایک اچھے سے خوانچہ فروش جس کے پاس بہترین برگر اور فنگر چپس تیار تھے وہ پیک کروائے ۔ دو ڈسپوزایبل مگ ایک ڈسپوزایبل پلیٹ اور ایک شاپر میں اسپیشل دودھ پتی اور اپنے لیے ایک کلو خالص دودھ لیے میں لدا پھدا ترین کی روانگی سے کچھ پہلے اپنے کوپے میں بهابهی کے پاس موجود تها - بهابهی سب چیزیں دیکھ کر بہت خوش ہوئیں ۔ میں
بقایا پیسے واپس کرنے چاہے تو بھابھی نے منع کر دیا کہ یہ میری طرف سے رکھ لو ۔ ٹرین چلنے سے پہلے ہی ریلوے کے ایک کاری گر نے آ کر ہمارے کوپے کا اے سی چالو کر دیا۔
Tumblr media
ترین چلی تو بھابھی نے بڑی نفاست سے مزیدار فنگر چپس پلیٹ میں ڈال کر اور دودھ پتی کا مگ برتھ پر سجا دیا تھا ۔ دودھ کو بھابھی نے شاپر ہی میں رہنے دیا اور دودھ والا شاپر برتھ کے ساتھ لٹکا دیا ۔ ہم دونوں دیور بھابھی چپس ایک دوسرے کے منہ میں ڈالتے اور مگ سے خوش ذائقہ دودھ پتی کا گھونٹ بھرتے ہوئے بے حد خوش تھے ۔ کچھ ہی دیر میں ہم چپس اور برگر چٹ کر گئے ۔ دودھ پتی کا آخری گھونٹ بھرتے ہوئے بھابھی خوابیده سے لہجے میں بولیں خالد میں سچ کہتی ہوں .... میں نے اپنی زندگی میں شادی سے پہلے اور شادی کے بعد بہت مرتبہ ٹرین میں سفر کیا ہے لیکن جو مزا مجھے آج کے سفر میں آ رہا ہے اُس عشر عشیر بھی پہلے کبھی نہیں آیا .... تم بے حد مست ہمسفر ہو میں تمہاری رفاقت میں ساری زندگی کا سفر کروں گی ....... کبھی تمہارا ساتھ نہیں چھوڑون گی ..... پکا وعده .... " مجھے بھی بھابی کی ہمسفری دل سے قبول تھی کیونکہ اُن جیسی خوبصورت بدن ، دل فریب خد وخال رکھنے والی حسینہ اگر ساتھ ہو تو کانٹوں کی راہ گزر پر بھی گلاب کھل جاتے ہیں ۔ رنگ اور خوشبو کا تعلق اصل میں ظاہری حواس سے کم اور تخیل سے زیادہ ہوتا ہے ۔ گلابی رنگ گلابی تو ہے ہی لیکن من پسند دلربا کے گالوں پر جو گلابیاں جھلکتی ہیں ان کا رنگ ہی بقایا پیسے واپس کرنے چاہے تو بھابھی نے منع کر دیا کہ یہ میری طرف سے رکھ لو ۔ ٹرین چلنے سے پہلے ہی ریلوے کے ایک کاری گر نے آ کر ہمارے کوپے کا اے سی چالو کر دیا۔
Tumblr media
ٹرین چلی تو بھابھی نے بڑی نفاست سے مزیدار فنگر چپس پلیٹ میں ڈال کر اور دودھ پتی کا مگ برتھ پر سجا دیا تھا ۔ دودھ کو بھابھی نے شاپر ہی میں رہنے دیا اور دودھ والا شاپر برتھ کے ساتھ لٹکا دیا ۔ ہم دونوں دیور بھابھی چپس ایک دوسرے کے منہ میں ڈالتے اور مگ سے خوش ذائقہ دودھ پتی کا گھونٹ بھرتے ہوئے بے حد خوش تھے ۔ کچھ ہی دیر میں ہم چپس اور برگر چٹ کر گئے ۔ دودھ پتی کا آخری گھونٹ بھرتے ہوئے بھابھی خوابیدہ سے لہجے میں بولیں خالد میں سچ کہتی ہوں ۔ میں نے اپنی زندگی میں شادی سے پہلے اور شادی کے بعد بہت مرتبہ ٹرین میں سفر کیا ہے لیکن جو مزا مجھے آج کے سفر میں آ رہا ہے اُس عشر عشیر بھی پہلے کبھی نہیں آیا .... تم بے حد مست ہمسفر ہو میں تمہاری رفاقت میں ساری زندگی کا سفر کروں گی ....... کبھی تمہارا ساتھ نہیں چھوڑون گی .... پکا وعده ... " مجھے بھی بھابی کی ہمسفری دل سے قبول تھی کیونکہ اُن جیسی خوبصورت بدن ، دل فریب خد و خال رکھنے والی حسینہ اگر ساتھ ہو تو کانٹوں کی راہ گزر پر بھی گلاب کھل جاتے ہیں ۔ رنگ اور خوشبو کا تعلق اصل میں ظاہری حواس سے کم اور تخیل سے زیادہ ہوتا ہے ۔ گلابی رنگ گلابی تو ہے ہی لیکن من پسند دلربا کے گالوں پر جو گلابیاں جھلکتی ہیں ان کا رنگ ہی جدا ہوتا ہے ۔ اُن گلابی گالوں کو دیکھ کر آنکھوں کا رنگ بھی گلابی ہو جاتا ہے۔ رات کی سیاہی محبوبہ کی زلفوں میں محسوس ہو تو پهررات رات نہیں کہلاتی وہ محبوبہ کی گال کا دلکش تل بن جاتی ہے .تل بهابهی کے تھا لیکن وہ اُن کی گوری گلابی چوت کے پیڑو پر تھا ۔ جس پر نظر پڑتے ہی آنکھوں میں مستی اور لن میں سنسنا بث پیدا ہو جاتی تھی ۔ سارے بدن کوبجلی کے کرنٹ کا جھٹکا سا لگتا تھا . بر چوت ایسی نہی۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
3 notes · View notes
nadiaumberlodhi · 1 year
Text
ہوش بلگرامی کی متنازعہ کتاب مشاہدات دروغ گوئی کا مرقع
ہوش بلگرامی کی متنازعہ کتاب “مشاہدات “دروغ گوئی کا مرقعخود نوشت لکھنے کا فن اردو ادب میں نیا نہیں ہے – بیشمار لوگوں کی لکھی ہوئی سوانح عمری سے مخلوق خدا نے فائدہ اٹھایا – یہ سوانح عمری معلومات کا بہترین ذریعہ ہیں –ہوش بلگرامی صاحب شاعر تھے -نثر نگار تھے – ان کی سوانح عمری “مشاہدات ” کے ��ام سے منظر عام پر آئی اور اس کے متنازعہ مواد کیوجہ سے اس پر پابندی لگادی گئی -اس کتاب میں من گھڑت قصے کہانیاں…
Tumblr media
View On WordPress
9 notes · View notes
jhelumupdates · 15 days
Text
محکمہ موسمیات کی پورا ہفتہ بارشوں کی پیش گوئی
0 notes
minhajbooks · 1 month
Text
Tumblr media
🔰 حسن اعمال اِسلام صرف عمل کی تاکید نہیں کرتا بلکہ حسنِ عمل پر زور دیتا ہے کیوں کہ محض عمل عادت اور روٹین ہوتی ہے اور حسنِ عمل عبادت اور بندگی۔
🛒 کتاب آرڈر کرنے کیلئے کلک کریں👇 🚚 ہوم ڈیلیوری https://www.minhaj.biz/item/husn-e-aamal-bh-0001
توبہ استغفار، ذکر الٰہی، نماز، قیام اللیل، تلاوت قرآن، درود و سلام، صدقہ و خیرات، فاقہ و کم خوری، خاموشی، خلوت اور دعوت و تبلیغ سمیت ہر عمل کا حسن اپنے اندر ایک جہاں بسائے ہوئے ہے۔ حسن اعمال کتاب کا ہر پہلو ظاہری و باطنی گوشوں کو محیط ہے جس کو شریعت مطہرہ کے نگینوں سے سجایا گیا ہے۔ جس میں ہر زاویہ سے حسن و جمال ایزدی کی رعنائی جھلکتی ہے۔ ابتداء سے انتہاء تک قلب و باطن کی دنیا میں جمالیاتی حسن کا پرتو حسن اعمال کے قالب میں ڈھلتا ہوا نظر آتا ہے۔
اِسلام صرف عمل کی تاکید نہیں کرتا بلکہ حسنِ عمل پر زور دیتا ہے کیوں کہ محض عمل عادت اور روٹین ہوتی ہے اور حسنِ عمل عبادت اور بندگی۔ دورِ فتن کی دیگر قباحتوں میں ایک یہ بھی ہے کہ ہمارے اَعمال اِنفرادی اور معاشرتی فیوضات کا باعث نہیں رہے۔ نماز، روزہ، حج، ذِکرِ الٰہی وغیرہ جیسے اَعمال کا اَثر فرد پر بھی نظر آنا چاہیے اور معاشرے پر بھی۔ صالحیت کا نور زمین پر تب برستا ہے جب خلوص، تقویٰ اور خیر خواہی کا حسن اُس کی نیت کا محرک ہو۔ تاریخ میں اَنبیاء کے بعد طبقۂ صوفیاء حسنِ عمل کے اِس پیمانے پر پورے اُترتے رہے۔ چناں چہ اب بھی انہی محسنین نفوس کے نقوشِ پا سے ہی ہم اپنے اَعمال کو حسن کی نعمت سے سرفراز کر سکتے ہیں۔
''حسنِ اَعمال'' کا یہ کتابی مجموعہ ایک کوشش، ایک آرزو اور ایک تحریک ہے جو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کے حسنِ باطن کا اِظہار اور طلب ہے۔ آپ کی خواہش دراَصل ایسی مؤثر کتاب کی تدوین تھی جو بے عملوں کو عمل اور عمل والوں کو حسنِ عمل کی نعمت سے سرفراز کر سکے۔ اللہ تعالیٰ اُن کی اِس حسنِ طلب کو عالم اِسلام کے ہر فرد کا مقدّر بنائے۔
یہ کتاب درج ذیل 12 ابواب پر مشتمل ہے
🔹 باب 1: توبہ و استغفار 🔹 باب 2: ذکر الٰہی 🔹 باب 3: نماز کی اہمیت و فضیلت 🔹 باب 4: قیام اللیل 🔹 باب 5: تلاوت قرآن 🔹 باب 6: درود و سلام کے فضائل 🔹 باب 7: دعا اور آداب دعا 🔹 باب 8: فضائل صدقات و خیرات 🔹 باب 9: فاقہ اور کم خوری 🔹 باب 10: خاموشی اور کم گوئی 🔹 باب 11: خلوت اور کم آمیزی 🔹 باب 12: دعوت و تبلیغ
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری 📄 صفحات: 736 🔖 قیمت: 850 روپے 🧾 زبان: اردو 📕 اعلیٰ پیپر اینڈ پرنٹنگ 🚚 ہوم ڈیلیوری
💬 وٹس ایپ لنک / نمبر 👇 https://wa.me/923224384066
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
ستمبر میں 'معمول سے زیادہ' بارشوں کی پیشین گوئی
ستمبر میں ‘معمول سے زیادہ’ بارشوں کی پیشین گوئی
ستمبر 2022 کے لیے آؤٹ لک۔ بشکریہ PMD اسلام آباد: پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے منگل کو ستمبر کے لیے ایک آؤٹ لک جاری کیا، جس میں اگست کے تباہ کن ہونے کے بعد رواں ماہ کے دوران ملک میں معمول سے معمول سے زیادہ بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ “فی الحال، لا-نینا کی حالت غالب ہے اور ستمبر 2022 کے دوران کمزور شدت کے ساتھ جاری رہنے کا امکان ہے، جبکہ آئی او ڈی کی حالت منفی حالت میں رہنے کی توقع ہے،”…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
کراچی والے تیار ہوجائیں ، محکمہ موسمیات کی بارش کے حوالے سے بڑی پیش گوئی
کراچی والے تیار ہوجائیں ، محکمہ موسمیات کی بارش کے حوالے سے بڑی پیش گوئی
کراچی : محکمہ موسمیات نے کراچی میں آج ہلکی بارش اور بوندا باندی کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہ کراچی میں 27 سے 28 جون کو بارش کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں آج دن اور رات کے اوقات میں ہلکی بارش اور بوندا باندی کا امکان ہے تاہم موسم گرم ، مرطوب اور مطلع جزوی ابرآلود رہے گا۔ محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ شہر کا موجودہ درجہ حرارت 33 ڈگری سینٹی گریڈ،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
پاکستانی طلباء کی چین کے سپرنگ فیسٹیول ویلیج گالامیں شرکت
فٹ بال اور موسیقی بالکل رابطے کی ایک زبان کی طرح ہیں جو  لوگوں کو آپس میں جوڑتے ہیں، یہ کہنا تھا پاکستانی طالبہ رافعہ سیف کا، جنہوں نے چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو کی کاؤنٹی رونگ جیانگ کے ایک ویلیج گالا میں شرکت کی۔ چین کی سرکاری خبر ایجنسی شنہوا کے مطابق سوات سے تعلق رکھنے والی رافعہ نے تقریباً پانچ سال سے گوئی ژو میڈیکل یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی ہے۔ رونگ جیانگ کاؤنٹی نے3 فروری کوایک ویلیج…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
discoverislam · 5 months
Text
دور ابتلاء میں صبر و یقین کی اہمیت
Tumblr media
قرآن کریم نے اہل ایمان کی ہدایت کے لیے تاریخ انسانی سے کچھ واقعات منتخب کر کے پیش کیے ہیں، یہ واقعات زیادہ تر گذرے ہوئے انبیائے کرامؑ اور ان کی قوموں کے ہیں۔ واقعات کا یہ انتخاب چوں کہ اس رب کا ہے جو سب بڑا باخبر اور ہر چیز پر قادر ہے اس لیے ان واقعات میں جہاں عبرت و نصیحت کا ایک جہاں آباد ہے، وہیں زندگی میں پیش آنے والے مختلف حالات اور چیلنجز کے لیے بہترین راہ نمائی اور ہدایات بھی موجود ہیں۔ اس تحریر میں ہم زیادہ واقعات سے تعرض نہ کرتے ہوئے بنی اسرائیل کی تاریخ کا صرف ایک واقعہ پیش کرتے ہیں جو امت مسلمہ کے موجودہ حالات سے بہت ملتا جلتا ہے۔ ساتھ ہی بنی اسرائیل کے ہادی و راہبر ﷲ کے عظیم پیغمبر حضرت موسی علیہ السلام کا ایک مختصر سا خطاب بھی نقل کریں گے، جو آپؑ نے اس موقع سے ارشاد فرمایا تھا، جس میں ہمارے لیے بھی موجودہ حالات میں بہترین راہ نمائی موجود ہے۔ بنی اسرائیل کے جدامجد حضرت یعقوبؑ کا اصلی وطن کنعان نام کی ایک بستی تھی، جو فلسطین کے شہر بیت المقدس سے چند میل کے فاصلے پر واقع تھی، بھائیوں کی بدخواہی اور شرارت نے حضرت یعقوبؑ کے چہیتے فرزند حضرت یوسفؑ کو ان سے جدا کر کے مصر میں پہنچا دیا۔
ﷲ کا کرنا ایسا کہ حضرت یوسفؑ مصر میں کسی عام شخص کے گھر پہنچنے کے بہ جائے عزیز مصر (مصر کے وزیر خزانہ) کے گھر پہنچ گئے، وہاں کچھ ایسے واقعات پیش آئے جن کی وجہ سے لوگوں کے دلوں پر حضرت یوسفؑ کی عفت و پاکیزگی، امانت و دیانت ، علم و آگہی اور فہم فراست کی دھاگ بیٹھ گئی۔ اسی دور میں مصر میں ایک لمبی قحط سالی اور سخت قسم کے غذائی بحران کے آثار ظاہر ہوئے، تو حضرت یوسفؑ نے خوراک اور زرعی انتظام و انصرام کی باگ ڈور شاہ مصر سے درخواست کر کے اپنے ہاتھوں میں لے لی، اور اپنی بہترین منصوبہ بندی اور اچھے نظم و نسق کی ذریعے اس بحران پر قابو پانے میں کام یاب ہو گئے۔ حضرت یوسفؑ کے اعلی اخلاق کی دھاگ دلوں پر تو پہلے ہی بیٹھ چکی تھی، اب اس بہترین حکمت عملی کے ذریعہ جو عظیم احسان انہوں نے اہل مصر پر کیا اس کے آگے ان کی گردن بھی جھک گئی اور انہوں نے ملک کی زمام اقتدار حضرت یوسفؑ کے حوالے کر دی۔
Tumblr media
اس موقع سے حضرت یوسفؑ نے اپنے والد ماجد حضرت یعقوبؑ اور ان کے پورے خاندان کو کنعان سے بلا کر مصر میں بسا دیا، حضرت یوسفؑ کی عزت و حرمت کی وجہ سے مصر میں بنی اسرائیل کو بھی احترام و اکرام ملا اور عزت کی نگاہ سے دیکھے گئے، مگر حضرت کے بعد رفتہ رفتہ بنی اسرائیل کی عزت میں فرق آتا گیا، اور چند نسلوں کے بعد وہ اس ملک میں دوسرے درجے کے شہری بنا دیے گئے اور خدمت و جفاکشی اور بے گاری کے کام جو سماج کے نچلے طبقے کے لوگوں سے لیے جاتے ہیں وہی بنی اسرائیل سے بھی لیے جانے لگے۔ اِدھر فرعون مصر کو بعض کاہنوں نے یہ پیشین گوئی کی کہ بنی اسرائیل میں ایک ایسا بچہ پیدا ہونے والا ہے جس کے ہاتھوں تمہاری یہ عظیم سلطنت برباد ہو جائے گی۔ یہ سننا تھا کہ فرعون نے حکم جاری کر دیا کہ بنی اسرائیل میں پید اہونے والے ہر لڑکے کو قتل کر دیا جائے، چناں چہ اس پر عمل شروع ہو گیا اور بنی اسرائیل پر ایک ناگہانی قیامت ٹوٹ پڑی، انہی حالات میں ﷲ تعالی نے حضرت موسیؑ کو پیدا فرمایا اور اسباب ایسے پیدا کر دیے کہ حضرت موسیؑ کی پرورش بہ جائے بنی اسرائیل کے خود فرعون کے محل میں ہوئی اور وہ فرعون کے جلادوں سے ہر طرح محفوظ رہے۔
ایک عرصہ کے بعد یہی حضرت موسیؑ، فرعون، اس کی قوم اور بنی اسرائیل طرف رسول بنا کر بھیجے گئے، ﷲ کے حکم سے حضرت موسیؑ نے فرعون کو معجزات دکھائے اور اس کے سامنے دو مطالبات رکھے، ایک یہ کہ ﷲ پر ایمان لائے اور اپنے رب ہونے کا دعوی ترک کر کے، اور دوسرے بنی اسرائیل کو آزاد کر دے تاکہ حضرت موسیؑ ان کو مصر سے نکال کر ان کے اصلی وطن کنعان میں لے کر جا کر بسائیں۔ فرعون آسانی سے ان مطالبات کو تسلیم کرنے والا کب تھا۔ اس نے موسیؑ کو مات دینے کے لیے جادوگروں کو بلا کر حضرت موسیؑ سے مقابلہ کرایا، جادوگروں نے فاتحانہ انداز میں اپنے جادو کے جوہر دکھائے اور سمجھے کہ ان کا جادو سر چڑھ کر بولے گا، مگر ﷲ کے حکم سے موسیؑ کے عصا نے اژدھا بن کر جب ان کے جادو کو نگلنا شروع کیا تو سارا جادو ملیا میٹ ہو گیا، جادوگروں کو سمجھ میں آگیا کہ موسیؑ کے پاس جادو سے مارواء کوئی طاقت ہے، اور وہ فوراً موسیؑ کے رب پر ایمان لاکر بے اختیار اس کے حضور میں سجدہ ریز ہو گئے۔
اس مقابلے میں حق نے تاریخی فتح پائی اور فرعون کو سخت خفت اٹھانی پڑی، اس نے محسوس کیا کہ اگر موسیؑ کی مقبولیت اسی طرح بڑھتی رہی، تو آگے چل کر اس کی حکومت کے لیے خطرہ بن جائے گی۔ موسیؑ سے کچھ کہنے کی جرأت تو تھی نہیں، اس لیے بنی اسرائیل کو بچوں کے قتل کی دھمکی دے ڈالی اور ان پر عبادت گاہوں میں نماز کی ادائیگی پر پابندی بھی عاید کر دی گئی۔ جو کچھ اوپر لکھا گیا وہ درحقیقت تمہید تھی، مقصد بنی اسرائیل کے وہ حالات پیش کرنے ہیں جو اس دھمکی کے بعد پیش آئے، واقعہ یہ ہے کہ بنی اسرائیل اس دھمکی سے سخت گھبرائے اور پریشان ہوئے، اس سراسیمگی میں بعض لوگوں نے تو حضرت موسیؑ سے یہ بھی کہہ دیا، مفہوم: ’’موسی ساری پریشانیاں تمہاری وجہ سے ہیں۔ تمہاری پیدائش کے موقع پر بھی ہم اس ناقابل برداشت عذاب سے گذرے اور آج پھر اسی مصیبت کا پھر سامنا ہے۔‘‘ (اعراف) بنی اسرائیل مصر میں ایک چھوٹی سے اقلیت کی شکل میں زندگی گذار رہے تھے، حکومت و اقتدار سے دور تھے۔
فرعون کے لوگوں نے انہیں ہر طرح سے بے بس اور کم زور بنا رکھا تھا، ان پر جو بھی ستم کرنا چاہتے تھے، طاقت کے بل بوتے پر آسانی سے کرسکتے تھے اور کر رہے تھے، بنی اسرائیل فرعون کے قلمرو میں ناعزت و سکون سے رہ سکتے تھے نا کہیں بھاگ سکتے تھے، اور فرعون کی مستحکم اور مضبوط حکومت کو دیکھتے ہوئے یہ بھی نہیں لگتا تھا کہ یہ حکومت جلد یا بہ دیر ختم ہونے والی ہے۔ اس لیے بنی اسرائیل کی پریشانی بالکل بجا تھی، ان مایوس کن اور سخت پریشانی کے حالات میں ﷲ کے پیغمبر حضرت موسی علیہ السلام نے اپنی قوم سے خطاب کیا اور فرمایا حضرت موسیؑ نے اپنی قوم سے کہا، مفہوم: ’’ﷲ سے مدد مانگو اور صبر سے کام لو، یقین رکھو! زمین ﷲ کی ہے، وہ اپنے بندوں میں جسے چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے۔ اور آخری انجام پرہیز گاروں ہی کے حق میں ہوتا ہے۔‘‘ ان مشکلات و آزمائش اور خوف و ہراس کے ماحول میں جو فرعون کے قتل اولاد کے اعلان کے بعد پیدا ہُوا تھا حضرت موسیؑ نے اپنے اس مختصر مگر جامع خطاب میں بنی اسرائیل کی تسلی کے لیے چار باتیں ارشاد فرمائیں، جو قدرے وضاحت کے ساتھ پیش خدمت ہیں:
٭ پہل�� بات یہ ارشاد فرمائی کہ ﷲ سے مدد مانگو، حالات کہیں بھی پیدا ہوں اور کسی کے ذریعہ بھی پیدا ہوں ان کے پس پردہ ﷲ کی مشیت اور ارادہ کام کر رہا ہوتا ہے، اس کے ارادے اور مشیت کے بغیر کوئی پتہ بھی شاخ سے ٹوٹ کر زمین پر نہیں گرتا، لہٰذا جب سارے فیصلے اسی قادر مطلق کے حکم سے ہوتے ہیں، تو عقل و دانائی کی بات یہی ہے کہ اسی کے در کو کھٹکھٹایا جائے، اسی کی چوکھٹ پر پیشانی رگڑی جائے۔ اسی سے اپنی ناتوانی، بے بسی اور عاجزی کا اظہار کیا جائے، اور بار بار رجوع کر کے اس کی رحمت کو اپنی طرف متوجہ کیا جائے۔ قرآن مجید نے کئی مقامات پر مشکل حالات میں ﷲ سے مدد مانگنے اور اس سے دعا کرنے کا حکم دیا ہے، اور ﷲ کے مقرب و نیک بندوں کے کئی واقعات نقل کر کے بتایا ہے کہ جب انہوں نے مشکل حالات میں ﷲ کو پکارا تو ﷲ نے کس طرح ان کی پکار سنی، اور کیسے اس کی رحمت نے ان کی فریاد رسی کی۔ ٭ دوسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ صبر و ہمت سے کام لو، صبر اور ہمت ایک بڑی مضبوط ڈھال ہے، اس کے ذریعہ مشکل حالات میں اپنے وجود اور اپنے فکر و عقیدے پر باقی رہنا آسان ہوتا ہے، صبر یہ ہے کہ آدمی آزمائشوں کے دیکھ کر نہ گھبرائے نہ حواس باختہ ہو، بلکہ اپنے اعصاب پر قابو رکھے۔
مشکلات کو جھیلنے کے لیے اپنے ذہن کو تیار کرے، اور ناگواریوں کو ﷲ کے لیے گوارا کرتا رہے، اور صبر میں یہ بھی داخل ہے کہ اپنی فکر و عقیدے اور اپنے دین پر ثابت قدم رہے، خوف یا لالچ کی وجہ سے اس سے دست بردار نہ ہو جائے۔ جو بھی اس حقیقت پر ایمان رکھتا ہے کہ اس دنیا میں سب کچھ اس کے مولی کی مشیت اور ارادے سے ہوتا ہے، اور جو بھی اس سچائی کو تسلیم کرتا ہے دین کی خاطر اور ﷲ کی رضا کے لیے جو بھی قربانی دی جائے، جو بھی نقصان اٹھانا پڑے، جو بھی قیمت چکانی پڑے، جو بھی غم جھیلنے پڑیں، اس پر ﷲ کی طرف سے اجر ملتا ہے، درجے بلند ہوتے ہیں اور گناہوں کی معافی ہوتی ہے، اس کے لیے ہر حال کو ﷲ کا ایک فیصلہ سمجھ کر گوارا کر لینا، اور ہر کٹھن گھڑی سے دین و ایمان کی سلامتی کے ساتھ اپنے کو نکال لینا آسان ہو جاتا ہے۔ ٭ تیسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ یہ زمین ﷲ کی ہے، وہی جسے چاہتا ہے اس کا مالک اور حاکم بناتا ہے اور جسے چاہتا ہے حکومت اقتدار سے بے دخل کرتا ہے، وہ اگر کسی کو بے دخل کرنا چاہے تو مضبوط حکومتیں تار عنکبوت کی طرح بکھر جاتی ہیں، اور کل کے سرکش فرماں رواؤں کا شاہانہ جلال و طمطراق دیکھتے ہی دیکھتے سامان عبرت اور داستان پارینہ بن کر رہ جاتا ہے، یہ ایک ایسی سچائی ہے جو انسان کو مایوسی سے بچاتی ہے۔
اس دل کو امید و عزم سے لبریز کرتی ہے، اور ظالموں کے سامنے سینہ سپر ہونے، اور ظالم کی مرضی کے خلاف اپنے موقف پر اڑ جانے کا حوصلہ فراہم کرتی ہے، اس حقیقت کے اظہار کے ذریعہ حضرت موسیؑ نے بنی اسرائیل کو یہ پیغام دیا کہ فرعون جس کی بادشاہت کے کھونٹے بڑی مضبوطی سے گڑے ہوئے ہیں، تم یہ بات دل سے نکال دو کہ وہ سدا اسی طرح باقی رہے گی، اور ہمیشہ تمہارے اوپر اس کا اختیار چلتا ہی رہے گا، زمین ﷲ کی ہے جب تک ﷲ کو فرعون کا رہنا منظور ہے وہ رہے گا، اور جس دن ﷲ کو کچھ اور منظور ہو گا تو یہ مضبوط بادشاہت اسی دن تہس نہس ہو جائے گی۔ غزوہ خندق کے موقع پر آنحضرت ﷺ نے پیشین گوئی کی تھی کہ روم و ایران کی سلطنتیں میری امت کے قبضے میں آجائیں گی، تو منافقین اور کفار نے بڑا مذاق بنایا تھا کہ کھانے کو ہے نہیں، بھوک کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھے ہوئے ہیں، اور خوف کا عالم یہ ہے کہ رات دن ایک کر کے دشمنوں سے بچاؤ کے لیے خندق کھود رہے ہیں، حالات تو یہ ہیں اور خواب دیکھ رہے ہیں کہ قیصر و کسری کی سلطنتوں کے مالک بنیں گے۔
اس موقع پر ﷲ تعالی نے آیت کریمہ نازل فرمائی، جس میں اس حقیقت سے پردہ اٹھایا کہ ﷲ تعالی کی قدرت میں سب کچھ ہے، وہ جس طرح کائنات عالم میں دن کے اجالے کو تاریکی شب کی چادر سے ڈھانپ دیتا ہے، اور رات کی سیاہی کی جڑ سے صبح کی پو پھوڑ دیتا ہے، اسی طرح وہ انسانی دنیا میں حکومت و اقتدار میں بھی تبدیلیاں لا سکتا ہے، جب وہ کسی کو اقتدار دینا چاہے گا تو کوئی روک نہیں سکے گا، اور جب اقتدار کی کرسی اتارنا چاہے گا تو آدمی کی ہر تدبیر الٹی ہی پڑتی چلی جائے گی۔ چناں چہ ایسا ہی ہوا اور چند ہی سالوں کے بعد ﷲ تعالیٰ نے بے کس و بے سہارا مسلمانوں کو قیصر و کسری کی سلطنت کا مالک بنا دیا، ﷲ تعالی نے فرمایا، مفہوم: ’’کہو اے ﷲ! اے اقتدار کے مالک! تُو جس کو چاہتا ہے اقتدار بخشتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے اقتدار چھین لیتا ہے، اورجس کو چاہتا ہے عزت بخشتا ہے اور جس کو چاہتا ہے رسوا کر دیتا ہے۔ تمام تر بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے، تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور تو ہی بے جان چیز میں جان دار کو برآمد کر لیتا ہے اور جان دار میں سے بے جان چیز نکال لاتا ہے، اورجس کو چاہے بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔،،
ایک مومن اگر ظالم کی قوت و اقتدار پر نظر کرنے کے بہ جائے ﷲ کی قدرت اور اس کی کے ذریعہ لوگوں میں اچھے برے اور عروج و زوال کے دن ادلتے بدلتے رہنے کی سنت پر غور کرے اور اس پر یقین رکھے تو اس کے دل میں ظالم اور اس کے زوال کے بارے میں نہ تو کبھی مایوسی ہو گی اور نہ ہی وہ اس کے آگے خود سپردگی اور اپنے فکر و عقیدے سے برأت کے اظہار پر آمادہ ہو گا، بلکہ اس کے برعکس اس کے دل میں اپنے ایمان و عقیدے کے طاقتور دفاع کی روح پیدا ہو گی۔ ٭ چوتھی بات جس کی طرف حضرت موسیؑ نے بنی اسرائیل کو متوجہ کیا، وہ تقوی اور پرہیزگاری ہے، جو لوگ اپنی خوشی و غمی، امن و خوف، پسند و ناپسند ہر حال میں ﷲ سے ڈر تے ہیں، خوش گواری و ناگواری، اور نفع و نقصان ہر حال میں ﷲ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کو بجا لاتے ہیں نیک انجام ہمیشہ انہی کا مقدر بنتا ہے۔ اس اچھے انجام کو آدمی کبھی دنیا میں بھی دیکھ لیتا ہے کہ ﷲ تعالیٰ اسے ظالموں کے ظلم سے نجات عطا فرما کر امن و اطمینان کی زندگی عطا کرتا ہے، جیسے فرعون کو ہلاک کر کے بنی اسرائیل کو اور کفار مکہ کے زور کو توڑ کر اہل ایمان کو ﷲ تعالیٰ نے امن و اطمینان سے نوازا تھا، اور اگر ﷲ کی کسی مصلحت کی وجہ سے دنیا میں یہ نیک انجام سامنے نہ بھی آئے تو آخرت میں تو یقینی ہے، اور ایک مومن کے لیے آخرت کی کام یابی سے بڑھ کر اور کوئی کام یابی نہیں ہے۔
غور کیا جائے تو معلوم ہو گا آج مسلمانوں کی مظلومیت اور بے بسی زندگی بنی اسرائیل کی مذکورہ بالا مظلومیت اور بے بسی سے بہت ملتی جلتی ہے، حالات جس رخ پر تیزی سے دوڑ رہے ہیں وہ ظاہر بینوں کو مایوسی کی طرف دھکیلتا ہے۔ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ ہم حضرت موسیؑ کے اس موثر وعظ سے تسلی حاصل کریں، اور حضرت نے اپنی قوم کو جن چار باتوں کی طرف توجہ دلائی ہے ہم بھی اس پر مضبوطی سے عمل پیرا ہوں، چناں چہ ہم صبر و ہمت سے کام لیں، ﷲ سے مدد مانگیں، اس پر بھروسا رکھیں اور اس سے اپنے تعلق کو مضبوط بنائیں۔ جو ﷲ دن کو رات اور رات کودن میں بدلنے قادر ہے وہی خدا شر کے موجودہ حالات و واقعات سے خیر بھی پیدا کر سکتا ہے، اور سنگ دل ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچا کر امن و امان، صلح و آشتی اخوت و بھائی چارہ اور باہمی محبت کا ماحول کو قائم کر سکتا ہے، جس میں آدمی عافیت کی زندگی جی سکے اور آزادی کے ساتھ اپنے رب کے احکام پر عمل پیرا ہوسکے۔ یہ چار باتیں ایسی ہیں جوہر شخص انفرادی طور پر بھی بہ آسانی انجام دے سکتا ہے، اس کو زندگی میں لانے کے لیے کسی لمبے چوڑے پروگرام اور وسائل کے استعمال کی ضرورت نہیں ہے۔ ﷲ تعالیٰ امت کو امن ایمان اور سلامتی اور اسلام کی دولت سے مالا مال فرمائے۔ آمین
مفتی محمد اجمل قاسمی  
0 notes
sheikhupura · 5 months
Video
youtube
ڈاکٹر اسرار احمد کی پیشین گوئی Dr Israr prediction
0 notes
airnews-arngbad · 5 months
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad
Date : 28 November 2023
Time : 09.00 to 09.10 AM
آکاشوانی اَورنگ آ باد
علاقائی خبریں
تاریخ  :  ۲۸؍  نومبر  ۲۰۲۳؁ ء
وقت  :  صبح  ۹.۰۰   سے  ۹.۱۰   بجے 
سب سےپہلے خاص خبروں کی سر خیاں  ... 
٭ بے موسم بارش  اور  ژالہ باری سے متاثرہ اضلاع میں فوری پنچ نامے کرنے کی وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی ہدایت
٭ ہنگولی ضلعے میں بجلی گر نے سے ایک کسان کی موت  ’  جانوروں سمیت فصلوں  اور  باغات کا نقصان 
٭ دھو لیہ -شو لا پور شاہراہ پر کنڑ گھاٹ میں پیش آئےکار حادثے میں 4؍ ہلاک  اور  7؍ زخمی
اور
٭ جالنہ میں تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا  کا آغاز ‘  چھتر پتی سنبھا جی نگر میں اِس یاترا کا آج با قاعدہ افتتاح 
اب خبریں تفصیل سے...
ٌٌ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ریاست کے جِن اضلاع میں بے موسم بارش اور ژالہ باری کے سبب فصلوں کا نقصان ہوا ہے وہاں فوری پنچ نامے 
کر کے کسانوں کو امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وزیر اعلیٰ کل تھانے میں صحیفہ نگاروں سے بات  کر رہے تھے ۔انھوں نے کہا کہ ناسک  ‘  احمد نگر  ‘ مشر قی مہاراشٹر  اور  جن اضلاع میں بھی ژالہ باری  اور  بے موسم بارش ہوئی ہے وہاں فوری پنچ نامے کرنے  اور  کسانوں کو مدد فراہم کرنے کی ہدایت صبح ہی دیدی گئی ہے ۔
دوسری جانب نائب وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑ نویس نے ریاست کے تمام ضلع کلکٹرس کو بے موسم بار ش  اور  ژالہ باری سے فصلوںکوہوئے نقصان کاجائزہ لینے  اور  رپورٹ روانہ کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ پھڑ نویس کل ناگپور میں بول رہے تھے ۔ انہوں نے تیقن دیا کہ حکو مت کا موقف ہر حا ل میں کسانوں کی مدد کرنا ہے ۔
***** ***** ***** 
دریں اثناء ریاست میں کل کئی علاقوں میں بے موسم بارش ہوئی ۔ ممبئی شہر ‘ مضا فات ‘ تھانے  ‘  پالگھر  ‘  رائے گڑھ ‘  ناندیڑ  ‘ چھتر پتی سنبھا جی نگر کےکئی مقامات پر ہلکے  اور  در میا نی در جے کی بارش ریکارڈ کی گئی ۔ کل صبح سے مراٹھواڑہ کے 107؍ محصول حلقوں میں بہت زیادہ بارش درج کی گئی ۔ ڈویژنل کمشنر دفتر کی جانب سے مراٹھواڑہ کے آٹھوں اضلاع کی ضلع انتظامیہ کو فصلوں سمیت دیگر نقصا نات کے پنچ نا مے کر نے کے احکامات دیے گئے ہیں ۔
***** ***** ***** 
ناندیڑ ضلع میں کل صبح سے جاری مو سلا دھار بارش کے سبب ناندیڑ  ‘  ار دھا پور  ‘  قندھار  ‘  لو ہا   اور  حد گائوں تعلقہ جات کے
 12؍ محصول حلقوں میں بہت زیادہ بارش درج کی گئی ہے ۔ سب سے زیادہ 99؍ ملی میٹر بارش لنب گائوں محصول حلقے میںدر ج کی گئی ۔  تروڑا میں 182؍ اعشا ریہ 30؍  ‘  ار دھا پور77؍ اعشا ریہ 50؍ ملی میٹر  جبکہ ناندیڑ شہر میں 68؍ ملی میٹر بارش کا اندراج کیا گیا ۔ ناندیڑ ضلعے میں اوسط 36؍ اعشا ریہ 50؍ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔ بارش کے سبب ما حول کی سر دی میں زبر دست اضا فہ محسوس کیا جا رہاہے ۔ اِس بے موسم بارش کے سبب ضلع کے مد کھیڑ  ‘  کنوٹ  اور  ناندیڑ تعلقہ جات میں کل 4؍ مویشی ہلاک ہو ئے ہیں ۔ یہ اطلاع ضلع انتظامیہ نے دی ہے۔ اِس بے موسم بارش سے پر بھنی کی پور نا ندی میں سیلاب آ یا ہوا ہے  اور  کھیتوں میں پانی جمع ہو گیا ہے ۔ ہنگولی ضلع میں بھی کل با دلوں کی گھن گرج  اور  بجلی کی چمک کے ساتھ  زور دار بارش ہوئی ۔ اِس بارش کے سبب ضلعے میں جوار  ’  تور  ‘  چنا  ‘  گیہوں  اور  دیگر فصلوں کا بڑا نقصان ہوا  ہے ۔ اونڈھا تعلقے کے گو جے گائوں میں بجلی گر نے سے راجو جائے بھائے نامی نو جوان کسانو کی موت ہو گئی ۔
***** ***** ***** 
جالنہ شہر سمیت ضلعے کے کئی مقا مات پر بے موسم بارش کے سبب ربیع ہنگام کی فصلوں کا نقصان ہوا ۔ بھو کر دن  اور  گھن سائو نگی تعلقہ جات میں کئی مقامات پر جوار  اور  انگو ر کے باغوں کانقصان درج کیا گیا ۔ بد ناپور تعلقے میں بجلی گر نے سے 50؍ بکر یاں  اور  بھیڑیں  ماری گئی  جبکہ چند مقا مات پر اِس بارش کے سبب حادثات میں 7؍ بڑے جانوروں کی موت ہو گئی ۔ اِسی طرح بیڑ ضلع میں اتوار کو ہوئی بر سات کے باعث فصلوں  اور  باغات کا بڑے پیما نے پر نقصان ہوا ہے ۔ اِن نقصانات کے فوری پنچ نا مے کرنے  اور  نقصان بھر پائی ادا کرنے کا مطالبہ رکن اسمبلی سندیپ شر سا گر نے کیا ہے ۔
***** ***** ***** 
آئندہ 2؍ دنوں میں مراٹھواڑہ کے جالنہ  ‘  بیڑ  ‘  پر بھنی  ‘  ہنگولی  اور  ناندیڑ اضلاع میں بجلی کی چمک کے ساتھ بارش  اور  ژالہ باری ہونے کی پیش گوئی محکمہ موسمیات کی طرف سے کی گئی ہے  اور  Yellow Alert جاری کیا گیا ہے ۔ کو کن  ‘  وسطی مہا راشٹر ‘  مراٹھواڑہ  اور  ودربھ میں تیز ہوائوں  ‘ بادلوں کی گھن گرج  اور  بجلی کی چمک کے ساتھ بارش ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے ۔ محکمہ موسمیات نے بتا یا کہ ریاست میں آئندہ 30؍ تاریخ کے بعد ابر آلود موسم ختم ہو گا  اور  سر دی میں اضا فہ کا امکان ہے ۔
***** ***** ***** 
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ ہندو ہر دئے سمراٹ با لا صاحیب ٹھاکرے مہا راشٹر سمرُدّھی شاہراہ کو حادثات سے پاک کرنے کے لیے ریاستی حکو مت کوشاں ہیں۔ وزیر اعلیٰ کےہاتھوں کل رفتار کی حد میں اور  ٹریفک قوا نین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر کارروائی کرنے کی خاطر 15؍ جدید گاڑیاں پولس محکمے کےحوالے کی گئی ۔
***** ***** ***** 
نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے کہا ہے کہ ریاست میں قحط زدہ ظاہر کیے گئے 40؍ تعلقہ جات میں امداد فراہم کرنے کی خاطر مرکزی حکو مت کو روانہ کی گئی فنڈ فراہمی کی تجویز منظور ہونے پر بھر پور مدد کی جائے گی ۔ پوار کل بارامتی میں صحافیوں سے مخاطب تھے ۔ اِس کے علا وہ ریاست کے دیگر قحط سے متاثرہ تعلقہ جات میں ریاستی حکو مت کی جانب سے امداد کی فراہمی کیے جانے کا تیقن نائب وزیر اعلیٰ نے دیا ۔
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
یہ خبریں آکاشوانی اورنگ آ باد سے نشر کی جا رہی ہیں
***** ***** ***** ***** ***** ***** 
صحت عامّہ کے ریاستی وزیر تا نا جی سا ونت نے کہا ہے کہ ریاست میں فی الحال دوائوں  اور  سلائن کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ وزیر موصوف کل پونے میں بول رہے تھے ۔ ریاست بھر میں 15؍ اگست سے علاج اور  ادویات کی مفت خد مات فراہم کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے بتا یا کہ وزیر اعلیٰ  اور  نائب وزیر اعلیٰ کی جانب سے ضلع سطح پر ادویات کی خریدی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے  جس پر عمل آ وری شروع ہو گئی ہے ۔
***** ***** ***** 
چھتر پتی سنبھا جی نگر ضلع کے کنڑ گھاٹ میں دھند کے سبب ایک کار گہرائی میںگرنے کے سبب 4؍ افراد ہلاک جبکہ 7؍ شدید زخمی ہو گئے ۔ ڈرائیور کی جانب سے کار کی سامنے کی کانچ صاف کرنے کی کوشش کے دوران گاڑی بے قا بو ہوگئی  اور  حادثہ پیش آیا ۔
***** ***** ***** 
اُترا کھنڈ کے اُتّر کاشی میں زیر تعمیر سُرنگ سلکیارا میں پھنسے 41؍ مزدوروں کو بچا نے کی کوشش جاری ہے ۔ اِس سے متعلق صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے ۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم کیے گئے قو می اِدارے کے رکن سبک دوش لیفٹِننٹ جنرل سید عطا حسنین نے یہ اطلاع دی ۔
***** ***** ***** 
جالنہ ضلعے میں کل تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا کا آغاز ہو گیا ۔ ضلع پریشد دفتر سے ریلوے کے مرکزی وزیر مملکت رائو صاحب دانوے نے سنکلپ رتھ کو ہری جھنڈی دکھائی ۔ اِس موقعے پر رکن اسمبلی نا رائن کُچے  ‘ ضلع کلکٹر ڈاکٹر شری کرشنا پانچاڑ موجود تھے ۔ اِس مہم سے متعلق معلو مات دیتے ہوئے وزیر موصوف نے بتا یا کہ سن 2014؁ء  تا 2023؁ء  کے دوران ملک کے وزیر اعظم نریندربھائی مودی کی قیادت میں کون کون سے تر قیاتی کام کیے گئے ‘  عوام تک اِس معلو مات کو پہنچا نے کی خاطر اِس یاترا کا آغاز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جالنہ کی ہر گرام پنچایت علاقے میں یہ سنکلپ یاترا جا ئے گی  اور  حکو مت کی اسکیمات کے بارے میں بتائے گی ۔
***** ***** ***** 
بیڑ ضلع کے شروت کاسار تعلقے سے گزر نے والے پیٹھن-پنڈھر پور راستے کا تعمیری کام مکمل کر نے کے مطالبے پر کل شہر یان نے 3؍ گھنٹے راستہ روکو آندو لن کیا ۔ افسران کی جانب سے تحریری تیقن دیے جانے کے بعد یہ احتجاج ختم کیا گیا ۔
***** ***** ***** 
قانون ساز کائونسل میں حزب اختلاف کے رہنما  امبا داس دانو نے کل چھتر پتی سنبھا جی نگر میں دھنگر سماج کی جانب سے کیے جا رہے بھوک ہڑ تال احتجاج کے مقام کا دورہ کیا  اور  آندو لن کرنے والوں سے ملا قات کی ۔اِس موقع پر انہوں نے بتا یا کہ دھنگر سماج کو ریزر ویشن دیے جانے کے مطالبے کی اُدھو با لا صاحب ٹھاکرے شیو سینا حمایت کر تی ہے ۔ انہوں نے تیقن دیا کہ آئندہ اسمبلی اجلاس کےدوران اِس مسئلے کو اٹھا یا جائےگا ۔
***** ***** ***** 
جنوب وسطی ریلوے کی جالنہ-چھپرا-جالنہ خصوصی ہفتہ واری ریل گاڑی کی مدت میں توسیع کی گئی ہے  اب یہ ریل گاڑی جالنہ سے چھپرا کے در میان 29؍ نومبر2023؁ تا3؍ جنوری 2024؁ء کے دوران جبکہ واپسی میں یکم دسمبر تا 5؍ جنوری 2024؁ء تک چلے گی ۔ یہ اطلاع جنوب وسطی ریلوے کے ناندیڑ ڈویژن نے دی ۔
***** ***** ***** 
بیڑ ضلع کے پر لی ویجناتھ شہر میںآئندہ ہفتے منعقد کیے جانے والے حکو مت آپ کے در وازے پر پروگرام کی خاطر ضلع ککٹر دیپا مُدھوڑ منڈے کی موجود گی میں منڈپ کی تیاری کاآغاز کل  کیا گیا ۔ اِس موقعے پر انہوں نے اِس کا جائزہ لیا ۔
***** ***** ***** 
بھارت اور آسٹریلیا کے در میان پانچT-20؍ کر کٹ مقابلوں کی سیریز کا تیسرا میچ آج گواہاٹی میں کھیلا جائے گا ۔ شام 7؍ بجے اِس مقابلے کا آغاز ہو گا ۔
***** ***** ***** 
آخر میں اہم خبروں کی سر خیاں ایک مرتبہ پھر سن لیجیے  ...
٭ بے موسم بارش  اور  ژالہ باری سے متاثرہ اضلاع میں فوری پنچ نامے کرنے کی وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی ہدایت
٭ ہنگولی ضلعے میں بجلی گر نے سے کسان کی موت  ’  جانوروں سمیت فصلوں  اور  باغات کا نقصان 
٭ دھو لیہ -شو لا پور شاہراہ پر کنڑ گھاٹ میں پیش آئے حادثے میں 4؍ ہلاک  اور  7؍ زخمی
اور
٭ جالنہ میں تر قی یافتہ بھارت سنکلپ یاترا  کا آغاز ‘  چھتر پتی سنبھا جی نگر میں اِس یاترا کا آج با قاعدہ افتتاح 
علاقائی خبریں ختم ہوئیں
آپ یہ خبر نامہ ہمارے یو ٹیوب چینل آکاشوانی سماچار اورنگ آباد 
Aurangabad AIR News    پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
٭٭٭
0 notes
urdu-poetry-lover · 8 months
Text
بچھڑ رہا ہے کوئی شخص عمر بھر کے لیے
یہ وقت کاش ٹھہر جائے لمحہ بھر کے لیے
مرے دیار کی بیٹی ہے منتظر اس کی
جو دور دیس گیا ہے حصول زر کے لیے
ذرا ٹھہر کہ کہیں گل فروش کے یاں سے
میں چند ہار خریدوں اداس گھر کے لیے
میں شعر گوئی تمہارے لیے ہی کرتا ہوں
تمہاری داد ہے کافی مرے ہنر کے لیے
میں ایسے دیس کا دہقان ہوں جہاں عامر
زمیں بھوک اگاتی رہی بشر کے لیے
1 note · View note
jhelumupdates · 19 days
Text
دنیا کس سال میں ختم ہوگی؟ بابا وانگا کی پیش گوئی نے تہلکہ مچا دیا
0 notes