Tumgik
#نمائندوں
akksofficial · 2 years
Text
ہم جمہوریت کو مکمل طور پر فروغ دے رہے ہیں، چینی صدر
ہم جمہوریت کو مکمل طور پر فروغ دے رہے ہیں، چینی صدر
بیجنگ (عکس آن لائن) کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی نے بیجنگ میں سی پی سی سے غیر وابستہ نمائندوں کے ایک فورم کا انعقاد کیا۔جس میں سی پی سی کی 20 ویں قومی کانگریس کی مسودہ رپورٹ کے حوالے سے جمہوری جماعتوں کی مرکزی کمیٹیوں، آل چائنا فیڈریشن آف انڈسٹریز اینڈ کامرس کے سربراہان اور نان پارٹی شخصیات کی رائے اور تجاویز پیش کی گئیں۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق تمام نمائندوں کے بیانات کو غور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
صدارتی انتخاب: اب پوار کی پارٹی میں بغاوت، کراس ووٹنگ کا زور
صدارتی انتخاب: اب پوار کی پارٹی میں بغاوت، کراس ووٹنگ کا زور
صدارتی انتخاب: اب پوار کی پارٹی میں بغاوت، کراس ووٹنگ کا زور نئی دہلی ، 18 جولائی ( آئی این ایس انڈیا) ہندوستان کے 15ویں صدر کے انتخاب کے لیے جاری ووٹنگ میں کافی حد تک کراس ووٹنگ ہو رہی ہے۔ ووٹنگ میں کل 4800 منتخب ایم پی اور ایم ایل ایز حصہ لے رہے ہیں۔ 27 پارٹیوں کی حمایت کے ساتھ، دروپدی مرمو کو برتری حاصل ہے۔ الیکشن میں این ڈی اے امیدوار کی جیت یقینی ہے، لیکن اپوزیشن کے عوامی نمائندوں میں جس…
Tumblr media
View On WordPress
8 notes · View notes
jhelumupdates · 8 days
Text
روٹی اور نان کی قیمتوں پر پنجاب حکومت کے احکامات پر مکمل عملدرآمد کروائیں گے، ڈپٹی کمشنر جہلم
0 notes
airnews-arngbad · 8 days
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar Date: 17 April-2024 Time: 09:00-09:10 am آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر علاقائی خبریں تاریخ: 17 / اپریل ۴۲۰۲ء؁ وقت: ۰۱:۹-۰۰:۹
::::: سرخیاں:::::: پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں: ٭لوک سبھاانتخابات کے تیسرے مرحلے میں ادخال نامزدگی کے عمل میں تیزی۔ ٭سول سروسیزامتحانات کے حتمی نتائج کااعلان۔پربھنی اورہنگولی کے نوجوانوں کی بہترین کارکردگی۔ ٭اس بارکے لتادیناناتھ منگیشکرایوارڈکیلئے مقبول اداکارامیتابھ بچن کے نام کااعلان۔بہترین فلمسازی کیلئے رن دیپ ہوڈاکوخصوصی اعزاز اور۔۔۔٭آج رام نومی۔مختلف رام مندروں میں بھگوان رام کے یوم پیدائش کی تقاریب کیلئے زوردارتیاریاں۔اب خبریں تفصیل سے: لوک سبھاانتخابات کے تیسرے مرحلے کیلئے درخواست نامزدگی داخل کرنے کے عمل میں تیزی آگئی ہے۔اس مرحلے میں ادخال نامزدگی کی مدت پرسوں ۹۱/تاریخ کوختم ہورہی ہے۔اس مرحلے میں کل عثمان آبادلوک سبھا حلقے میں مہاوکاس آگھاڑی کی جانب سے شیوسینا ادھو باڑا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے امیدواراوم پرکاش راجے نمبالکرنے اپناپرچہ نامزدگی داخل کیا۔ اس موقع پرسابق وزیراوریواسینا کے سربراہ آدتیہ ٹھاکرے،سابق وزیرامیت دیشمکھ اوررکن اسمبلی روہیت پوارموجودتھے۔مہایوتی کی امیدوارارچناپاٹل نے بھی کل اپناپرچہ داخل کیا۔ رکن اسمبلی راناجگجیت سنگھ پاٹل سمیت کئی اہم شخصیات بھی اس موقع پرموجودتھے۔آزادامیدوار،منوہرپاٹل سمیت 3/امیدواروں نے اب تک لوک سبھاحلقہ انتخاب میں اپنی امیدواری داخل کی ہے۔ لاتورحلقے سے مہایوتی کے سدھاکرشرنگارے نے کل اپناپرچہ نامزدگی داخل کیا۔راشٹرسنت سندیش پارٹی کے شری دھرکسبیکرنے تین درخواستیں اور سریش کامبلے نے بحیثیت آزادامیدوارایک درخواستیں اس طرح مجموعی طورپر5/درخواستیں لاتورلوک سبھاحلقے کے لئے داخل کی گئیں۔کولہاپورحلقہ انتخاب میں 2اورہات کتگلے حلقے سے 5کاغذات نامزدگی داخل کئے گئے۔مہاوکاس آگھاڑی کے امیدوارشاہومہاراج چھترپتی اوربہوجن سماج پارٹی کے سندیپ نامدیوشندے نے کولہاپورمیں اپنے کاغذات داخل کئے۔ہات کتگلے حلقہ انتخاب سے شیوسینا ادھوباڑاصاحب ٹھاکرے پارٹی کے ستیہ جیت پاٹل نے اور ��ہوجن سماج پارٹی کے رویندر کامبلے نے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔اس کے علاوہ شیواجی مانے،منوہرساتپوتے اوررگھوناتھ پاٹل نے آزادامیدوارکی حیثیت سے امیدواری فارم داخل کئے۔ سانگلی لوک سبھا حلقہ میں کل وشال پاٹل نے کانگریس کے امیدوارکی حیثیت سے کاغذات نامزدگی داخل کیں۔ان کے علاوہ دیگردو امیدواروں نے بھی اپنی درخواستیں جمع کروائیں۔شولاپورضلع کے ماڈھالوک سبھا حلقہ کیلئے مہاوکاس آگھاڑی کی جانب سے راشٹروادی کانگریس شردپوارگروپ کے امیدوار دھیریہ شیل موہیتے پاٹل نے کاغذات جمع کروائے۔شولاپورکے مہایوتی کے امیدواررام ساتپوتے اورماڈھاحلقے سے مہایوتی کے رنجیت سنگھ نائیک نمبالکر نے کل پرچے جمع کروائے۔کانگریس پارٹی کی سابق کارپوریٹرشری دیوی پھلارے نے آزادامیدوارکی حیثیت سے اپنے کاغذات جمع کئے۔ رتناگیری،سندھودرگ حلقے سے موجودہ رکن پارلیمان اورشیوسینا ادھوباڑاصاحب ٹھاکرے پارٹی کے رہنماونائیک راؤت نے انڈیا آگھاڑی کی جانب سے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ اس موقع پرانڈیاآگھاڑی کے کئی رہنماموجودتھے۔بی جے پی کی جانب سے ساتارالوک سبھا حلقے سے سابق رکن پارلیمان چھترپتی ادین راجے بھوسلے کوپارٹی امیدوارنامزدکیاگیاہے۔کل اخباری نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ وہ آئندہ روزجمعرات کوکاغذات نامزدگی جمع کروائیں گے۔گڈچرولی۔چمورلوک سبھا حلقے میں جہاں ۹۱/تاریخ کوووٹ ڈالیں جائیں گے وہاں کے حساس اورحساس ترین رائے دہی مراکزپررائے دہی ٹیمیں روانہ کرنے کے عمل کاکل آغازہوا۔اس نوعیت کے68 رائے دہی مراکزپر295رائے دہی افسران وملازمینEVMاوردیگر اشیاء ایر فورس کے ہیلی کاپٹرکے ذریعے پہنچائی گئی۔چھتیس گڑھ کے کانکیرضلع میں کل حفاظتی دستے کے ساتھ ہوئی مقابلہ آرائی میں 29/نکسلائٹس ہلاک ہوگئے۔جبکہ سرحدی حفاظتی دستے کے ایک انسپکٹرسمیت تین فوجی بھی زخمی ہوئے۔اس علاقے میں 50 سے زائدنکسلائیٹس کی موجودگی کی اطلاع پرحفاظتی دستوں نے یہ کاروائی کی۔ جائے وقوع سے اے کے 47 سمیت 5 رائفلس ضبط کرلی گئیں۔مرکزی پبلک سروس کمیشن نے ستمبر 2023میں ہوئے سول سروسیز امتحانات کے حتمی نتائج کااعلان کردیاہے۔ان امتحانات میں آدتیہ شری واستوسرفہرست رہے۔انہوں نے آئی آئی ٹی کانپورسے الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ہے۔انیمیش پردھان دوسرے اوردون رو اننیا ریڈی تیسرے نمبرپررہیں۔ ان امتحانات میں سمیر کھوڑے مہاراشٹربھرمیں سرفہرست رہے۔قومی سطح پرانہوں نے 42واں نمبرحاصل کیا۔ہنگولی ضلع کے کلمنوری تعلقے کے شیوانی کے ڈاکٹر انکیت جادھونے پہلی ہی کوشش میں امتحان پاس کرتے ہوئے ملک بھرمیں 395واں نمبر حاصل کیا۔پربھنی کے نیلیش ڈاکے نے بھی سول سروسیزکے اس امتحان میں کامیابی حاصل کی اورفہرست میں 918واں نمبرحاصل کیا۔
یہ خبریں آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر سے نشر کی جارہی ہیں۔ماسٹردیناناتھ منگیشکرمیموریل ٹرسٹ کااس بارکا”لتادیناناتھ منگیشکرایوارڈ“بزرگ اداکارامیتابھ بچن کودیاجائیگا۔موسیقی میں گرانقدر خدمات کیلئے موسیقاراے آررحمن کوماسٹردیناناتھ منگیشکرایوارڈدیاجائیگا۔ پنڈت رہدیہ ناتھ منگیشکراوربزرگ گلوکارہ اوشا منگیشکرنے کل ان ایوارڈزکااعلان کیا۔اداکاری کے لئے اشوک سراف، اتول پرچورے،اور پدمنی کولہاپورے، موسیقی کے شعبے میں روپ کمارراٹھوڑ اورصحافت کیلئے بھاؤتواسیکر کوماسٹر دیناناتھ منگیشکرایوارڈدئیے جائیں گے۔ سال2023-24کے بہترین ڈرامہ سازی کیلئے ڈرامے غالب کوموہن واگھ ایوارڈاورادب کے شعبے میں منجیری پھڑکے کوایوارڈدیا جائیگا۔آئندہ24تاریخ کوبزرگ گلوکارہ آشابھوسلے کے ہاتھوں یہ ایوارڈزتقسیم کئے جائیں گے۔بھگوان رام کایوم پیدائش رام نومی آج منایاجارہاہے۔چھترپتی سمبھاجی نگرمیں کراڑپورہ اورسمرتھ نگرکے رام مندروں سمیت دیگر مندروں میں رام نومی کی تیاریاں زوروں پرہیں۔رام نومی کے پیش نظرچھترپتی سمبھاجی نگرمیں کل پولس انتظامیہ کی جانب سے امن کمیٹی کا اجلاس طلب کیاگیااورپولس انتظامیہ کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ تمام تہوارپرامن طورپرمنائیں۔چھترپتی سمبھاجی نگرضلع میں خواتین رائے دہندگان میں بیداری پیداکرنے کے لئے ایک خصوصی مہم چلائی جائیگی۔ضلع کلکٹر وضلع انتخابی افسردلیپ سوامی کی اختراع کے تحت یہ مہم چلائی جارہی ہے۔ضلع کے جن دیہاتوں میں خواتین افسران وملازمین ہیں وہ آنگن واڑی کارکنوں اور بچت گروپ کی خواتین کے تعاون سے مختلف پروگرام منعقدکریں۔اوررائے دہی مراکزپرخواتین کے لئے کئے گئے انتظامات کی معلومات دیں۔ اس طرح کی ہدایات ضلع کلکٹر نے جاری کیں۔پربھنی لوک سبھا حلقہ انتخاب کی پوسٹل رائے دہی کاکل سے آغازہوا۔کل پربھنی پاتھری اورجنتوراسمبلی حلقوں میں فرائض کی انجام دہی میں مصروف افسران وملازمین نے رائے دہی کی۔آج گنگاکھیڑاسمبلی حلقے میں یہ رائے دہی ہوگی۔ضروری خدمات پرمامور22/ہزار5سو75 رائے دہندگان بذریعہ ڈاک اپنے حق رائے دہی کااستعمال کریں گے۔یہ اطلاع ضلع کلکٹر رگھوناتھ گاؤڑے نے دی۔ناندیڑضلع میں آٹورکشہ تنظیم کے تعاون سے رائے دہی بیداری مہم چلائی جائے گی۔کل ضلع پریشد کے چیف ایگزیکٹیو افسرمیناکرنوال اور میونسپل کارپوریشن کے کمشنرمہیش کمارڈوئی پھوڑے کے ہاتھوں آٹورکشہ پرحق رائے دہی کے استعمال کی ترغیب دینے سے متعلق اسٹیکرلگائے گئے۔ اس موقع پرمعذوررائے دہندگان کیلئے ٹائیگرآٹورکشہ تنظیم نے رعایتی شرح پرآٹورکشہ خدمات فراہم کرنے کااعلان کیا۔بیڑحلقہ انتخاب کیلئے چوتھے مرحلے میں 13/مئی کورائے دہی عمل میں آئیگی۔اس حلقے میں کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے عمل کا آغاز کل18 تاریخ سے ہوگا۔اس ضمن میں پولس سپرنٹندنٹ نندکمارٹھاکورنے کل بیڑضلع کلکٹر دفتر کے احاطے اورتمام انتظامات کامعائنہ کیا۔چھترپتی سمبھاجی نگرکے سرکاری میڈیکل کالج واسپتال کے2018کے MBBSبیچ کاجلسہ تقسیم اسنادحال ہی میں منعقدہوا۔وظیفہ یات گزیٹیڈافسربھاسکرمونڈھے کے ہاتھوں اس موقع پر150طلباء میں ڈگریاں تقسیم کی گئیں۔
::::: سرخیاں:::::: آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر: ٭لوک سبھاانتخابات کے تیسرے مرحلے میں ادخال نامزدگی کے عمل میں تیزی۔ ٭سول سروسیزامتحانات کے حتمی نتائج کااعلان۔پربھنی اورہنگولی کے نوجوانوں کی بہترین کارکردگی۔ ٭اس بارکے لتادیناناتھ منگیشکرایوارڈکیلئے مقبول اداکارامیتابھ بچن کے نام کااعلان۔بہترین فلمسازی کیلئے رن دیپ ہوڈاکوخصوصی اعزاز اور۔۔۔٭آج رام نومی۔مختلف رام مندروں میں بھگوان رام کے یوم پیدائش کی تقاریب کیلئے زوردارتیاریاں۔اس کے ساتھ ہی علاقائی خبریں ختم ہوئیں۔
0 notes
urduchronicle · 2 months
Text
آزاد امیدواروں کی شمولیت، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے رابطوں کے لیے کمیٹیاں بنا دیں
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کس جماعت میں شامل ہونگے ؟ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے رابطے کے لیے تین تین نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنا دی۔ آزاد امیدواروں کو جماعت اسلامی میں شامل کرنے کے حوالے سے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے رہنماوں کے درمیان دوسری بار رابطہ ہوا ہے۔ اس رابطے کے بعد دونوں جماعتوں کی جانب سے تین تین رکنی کمیٹی بنادی گئی،، تحریک انصاف  کی جانب سے بیرسٹر گوہر،اعظم…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistanpress · 3 months
Text
شفاف الیکشن اور حقیقی تبدیلی؟
Tumblr media
سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کے باوجود سینیٹ میں بار بارعام انتخابات کے التوا کی قرار داد کو منظور کرنا افسوس کا مقام ہے۔ محسوس یہ ہوتا ہے کہ کچھ عناصر پاکستان میں جمہوری عمل کو پروان چڑھتا نہیں دیکھ سکتے اس لیے وہ ان مذموم حرکات سے باز نہیں آ رہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ترکی میں خوفناک زلزلے کے باوجود الیکشن کا پر امن انعقاد ہو سکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا۔ الیکشن سے فرار کی راہیں تلاش کرنے والے درحقیت عوام کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں۔ بر وقت انتخابات سے ملک میں جمہوریت کو تقویت ملے گی اور منتخب حکومت عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اپنے ایجنڈے کے مطابق کام کر سکے گی۔ انتخابات کے التوا کی کوششیں درحقیقت توہین عدالت اور ملک و جمہوریت کے خلاف سازش ہے۔ ان حالات میں الیکشن کمیشن شفاف و غیرجانبدار انتخابات کیلئے تمام جماعتوں کو سیاست وانتخابی مہم چلانے کے برابر مواقع دینے کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے۔ الیکشن میں تاخیر کی باتوں سے غیر جمہوری قوتیں مستحکم ہوں گی۔ بدقسمتی سے یہ دکھائی دے رہا ہے کہ ایک مخصوص جماعت کے لئے اقتدار کی راہ ہموار کی جا ر ہے۔
شفاف اور منصفانہ انتخابات کے لئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریہ ادا کرے۔ جب تک ملک میں منتخب حکومت برسر اقتدار نہیں آئے گی اس وقت تک اضطراب اور افراتفری کی صورتحال پر قابو نہیں پایا جا سکتا، مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنائے۔ انشااللہ آٹھ فروری، قوم کے حقیقی نمائندوں کی کامیابی کا دن ہو گا۔ قوم نے سب کو آزما لیا، کسی نے روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر بے وقوف بنایا، کسی نے پاکستان کے عوام کو ایشین ٹائیگر بنانے کا خواب دکھایا اور کسی نے ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر قوم کو دھوکہ دیا، سب کی حقیقت اب آشکار ہو چکی ہے۔ ملک و قوم آج جن مسائل کی زد میں ہیں جن میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا برابر کا حصہ ہے۔ تینوں نے بر سر اقتدار آکر آئی ایم ایف غلامی کو قبول اور ظالمانہ ٹیکس لگا کر مہنگائی میں اضافہ کیا۔ قو م کے پاس ان لوگوں سے نجات حاصل کرنے کا اب بہترین موقع ہے۔ دیانتدار، باکردار اور صاف ستھری قیادت ہی وطن عزیز کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال سکتی ہے۔ 
Tumblr media
ماضی میں بھی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی باریاں لے کر اقتدار حاصل کرتی رہیں۔پھر پی ٹی آئی، پی ڈی ایم کے بعد ا�� نگراں حکومت نے عوام کے جذبات کو ب��ی طرح مجروع کیا ہے۔ گزشتہ ادوار میں کوئی ایک وعدہ بھی ایسا نہیں ہے جس کو انھوں نے پورا کیا ہو۔ ماضی میں بر سراقتدار آنے والی جماعتوں نے عوام کا معیار زندگی بہتر نہیں ہونے دیا جس کی وجہ سے پریشان حال عوام ان پارٹیوں سے مایوس ہو چکے ہیں اور پاکستان کیلئے کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔ اب پاکستانی قوم ملک میں حقیقی تبدیلی چاہتی ہے۔ ایک ایسی تبدیلی جس میں ملک کے ہر شہری کو عزت کے ساتھ روزگار ملے۔ تعلیم، صحت اور بنیادی سہولتیں ان کوحاصل ہوں۔ ہر فرد کو انصاف ملے۔ کوئی طاقتور کسی کمزور کا حق غصب نہ کر سکے۔ ایسی حقیقی تبدیلی جواب جماعت اسلامی ہی لاسکتی ہے اس نے کراچی، گوادر، خیبر پختونخواہ، پنجاب سمیت ملک بھر میں ہمیشہ مشکل وقت میں ڈیلیور کیا ہے۔ ہمارے ہاں جب تک اسمبلیوں کو کرپٹ افراد سے پاک نہیں کر لیا جاتا اس وقت تک حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔
پوری قوم گزشتہ حکومتوں کی غلط معاشی پالیسیوں کا خمیازہ اب تک بھگت رہی ہے۔ طرفا تماشا یہ ہے کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت اب 56 روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ قوم کو اسمیں مزید اضافے کی نوید سنائی جا رہی ہے۔ بجلی فی یونٹ 5 روپے 62 پیسے مذید مہنگی ہونے کا امکان ہے جس کی منظوری کی صورت میں صارفین پر 49 ارب سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔ ایک طرف حکومت پٹرول کی قیمت میں کمی کرتی ہے تو دوسری جانب کسی اور چیز کی قیمت میں اضافہ کر کے عوام کی خوشی کو غارت کر دیا جاتا ہے۔ لگتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے عوام کو ریلیف نہ دینے کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ ہماری اشرافیہ نے بیرونی قرضوں کا 90 فیصد خود استعمال کیا ہے اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہر پاکستانی ڈھائی لاکھ کا مقروض ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ غریب کیلئے ہسپتالوں میں علاج نہیں ہے تعلیمی اداروں کے دروازے غریب کے بچے کیلئے بند ہیں، ملک پراس وقت 80 ہزار ارب کا قرضہ ہے۔ 
پاکستانی عوام انشا ء اللہ ووٹ کی طاقت سے اہل ودیانتدار لوگوں کو کامیاب کر کے ملک و اپنی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنائیں گے۔ آئندہ عام انتخابات کے بعد آنے والی حکومت کوملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے مالی بدعنوانی، ٹیکس چوری، حوالہ ہندی، اسمگلنگ میں ملوث افراد کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہو گا۔ بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات، چینی، آٹا سب کچھ عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ قرضہ ہڑپ کرنے والوں اور کرپٹ افراد کی جائدادیں نیلام کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائی جانی چاہئیں۔ 76 برسوں سے ملک میں تجربات کئے جا رہے ہیں۔ 13 جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے بھی اپنے سولہ ماہ کے دوران بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس وقت نوجوان رشوت اور سفارش کے بغیر نوکری نہیں حاصل کر سکتے۔ نوجوانوں کو ملازمت اور روزگار الاؤنس دیا جانا چاہیے۔ اگر دنیا کے کئی ممالک یہ سہولتیں دے سکتے ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا؟ خوشحال مستقبل کیلئے سیاسی و معاشی استحکام ناگزیر ہو چکا ہے۔
محمد فاروق چوہان
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
hurmatnews · 8 months
Text
 آرمی چیف کا ویژن و اقدامات قابل تحسین ہیں،گورنر غلام علی
ہری پور کی تمام تاجر برادری کی جانب سے پنڈال پہنچنے پر گورنر کا پرتپاک استقبال کیاگیا، پھولوں کی پتیاں نچھاورکی گئی، روایتی لنگی اور یادگاری سوینئر بھی گورنرکوپیش کی گئی۔ اس موقع پر تاجر برادری کے نمائندوں، عہدیداروں کو بھی تعارفی شیلڈز پیش کی گئی۔تقریب میں مرکزی صدر انجمن تاجران پاکستان اجمل ملک، تنظیم تاجران کے صوبائی صدر ملک مہر الٰہی،صدر انجمن تاجران ہزارہ ڈویژن خورشید اعظم، آل ٹریڈرز ایسوسی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 10 months
Text
مودی کا امریکی دورہ : چین کے خلاف محاذ؟
Tumblr media
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی یوں تو امریکہ کے کئی بار دورے ��ر چکے ہیں اور ان کی صدر جو بائیڈن سے کئی بار ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں لیکن ان کے موجودہ دورے کو بڑی اہمیت دی جا رہی ہے۔ ایک تو پہلی بار امریکہ نے ان کے اس دورے کو سفارتی طور پر سرکاری دورہ قرار دیا ہے جس میں مودی کا کانگریس کے دونوں ایوانوں سے خطاب، صدر کے ساتھ سرکاری عشائیہ اور معروف کمپنیوں کے سربراہان سے اہم ملاقات شامل تھی۔ دوسرا اس دورے کے پس پشت چین کا عالمی سطح پر بڑھتا اثر رسوخ ہے جس کو زائل کرنے میں امریکہ انڈیا کی شراکت داری کو لازمی تصور کر رہا ہے۔ پھر افغانستان میں دوسال قبل امریکی افواج کو طالبان کے ہاتھوں جس ہزیمت سے گزرنا پڑا ہے اس سے بائیڈن انتظامیہ ابھی تک سنبھل نہیں پائی اور نہ پاکستان چین دوستی کو لاکھ کوشش کے باوجود کم کر سکی ہے۔ چین اور روس کی بڑھتی قربت کے پیش نظر بھی امریکہ کے پاس انڈیا کے قریب آنے کے بغیر اور کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں ہے۔ انڈیا کو بخوبی اندازہ ہے کہ ایشیا کے اس خطے کی سٹریٹیجک اہمیت کے مد نظر امریکہ یا یورپی ممالک اس کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ بدلے میں انڈیا کو لداخ اور اروناچل پردیش میں چین کی پیش قدمی کوروکنے میں امریکہ کی حمایت حاصل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
انڈیا امریکہ تعلقات کے ماہرین کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے رشتے سابق صدر بل کلنٹن کے زمانے سے کافی گہرے ہو گئے تھے جس کی بدولت دونوں ملکوں کے بیچ جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔ جو بائیڈین نے اقتدار سنبھالتے ہی مودی کے ساتھ ملاقات کی اور مراسم بڑھائے۔ بعض ماہرین کے مطابق دونوں کے بیچ تعلقات میں پہلے اتنی گرم جوشی نہیں دیکھی گئی لیکن یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں بائیڈن کو انڈیا کو قریب لانے میں پہل کرنی پڑی۔ دونوں کے بیچ اتحاد اپنی جگہ، مگر انڈین میڈیا نے مودی کے اس دورے کو جتنی اہمیت دی ہے اور جس طرح انہیں ایک عالمی رہنما کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے بقول مبصرین اس کا براہ راست تعلق اگلے سال انڈیا میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے ہے۔ حیدرآباد میں پولیٹیکل سائنس کے استاد رویندر راٹھے کہتے ہیں کہ ’اندرونی سطح پر مودی کی امیج کو کرناٹک کے ریاستی انتخابات میں شکست، بی بی سی کی 2002 کے فسادات پر بننے والی ڈاکومنٹری، کسانوں کے ملک گیر احتجاج اور اب منی پور کی سنگین صورت حال سے کافی دھچکہ لگا ہے، پھر جمہوریت اور آئین کو جس طرح سے پامال کیا جا رہا ہے امریکی دورے کی کوریج سے اس پر پردہ ڈالنے کا کام کیا جا رہا ہے۔‘
Tumblr media
ایک سروے کے مطابق بی جے پی کے تقریبا 40 فیصد ووٹر سمجھتے ہیں کہ مودی جیسا لیڈر ہندوؤں کو پہلی بار نصیب ہوا ہے جنہوں نے قوم، قومیت اور عالمی سطح پر انڈیا کو ایک بڑی طاقت کا احساس دلاکر ہندوؤں کو بیدار کیا ہے۔ دوسری جانب کانگریس سمیت دوسری اپوزیشن جماعتیں مودی کو انڈیا کے سیکولرازم، جمہوریت اور آئین کے لیے شدید خطرہ تصور کر رہی ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ اور نیو یارک ٹائمز سمیت امریکی میڈیا اور عوامی نمائندوں نے سوالات اٹھائے ہیں کہ انڈیا میں مودی کے دور میں عیسائیوں سمیت اقلیتوں کے لیے انسانی حقوق کی پامالیوں کے جو نت نئے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں اس پر بائیڈن انتظامیہ کو بات کرنی چاہیے خاموشی نہیں۔ امریکی کانگریس کے 70 سے زائد نمائندوں نے بائیڈن پر دباؤ برقرار رکھا کہ وہ اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتیوں پر مودی کی سرزنش کریں مگر اس کا کم امکان ہے کہ وہ کھلے طور پر اس کا اظہار کر سکیں گے۔ چین جو معاشی طور پر امریکہ سے سبقت حاصل کر رہا ہے، مودی کو اس کے خلاف اکسانے اور روس کے ساتھ دفاعی ضروریات کا متبادل تلاش کرنے پر بائیڈن انتظامیہ کی ترجیحات رہی ہے۔
روس یوکرین جنگ کے دوران گو کہ انڈیا پر روسی جار حیت کی مذمت کرنے پر دباؤ ڈالا گیا لیکن اس نے نہ صرف روس سے مزید رشتے استوار کیے بلکہ سستے داموں تیل خرید کر بعض یورپی ملکوں کو یہی ایندھن مہنگے داموں فروخت بھی کر دیا۔ اگر امریکی اپنے مفادات کی خاطر مودی کو سرکاری اعزاز سے نواز رہے ہیں حالانکہ ماضی میں امریکہ آنے پر ان پر پابندی عائد تھی۔ اسی طرز پر مودی بھی اپنے مفادات کی خاطر جنرل موٹرز، ٹیسلا اور ٹوئٹر اوردوسری کمپنیوں کے مالکان سے ملاقات کے دوران مینو فیکچرنگ انڈسٹری کو انڈیا منتقل کرنے پر آمادہ کرنے آئے ہیں۔ کیا امریکہ نینو ٹیکنالوجی، طبی سائنس میں تحقیق، سائبر ٹیکنالوجی، ڈرونز اور جیٹ انجن پر انڈیا کے ساتھ شراکت داری پر راضی ہو سکتا ہے؟ انڈیا میں سیاسی اور سفارتی حلقے بڑی بےتابی سے اس کا انتظار کر رہے ہیں۔ دیکھنا ہو گا کہ امریکہ کی ریڈ کارپٹ بچھانے کے پیچھے واقعی سنجیدہ سفارتی تعلقات بڑھانا ہے یا صرف روس اور چین کے خلاف متحدہ محاذ قائم کرنا مقصود ہے۔
مودی کے اس دورے سے قبل امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے بیجنگ کے حالیہ دورے سے شکوک پیدا ہوئے ہیں جب انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے چین کی تائیوان پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے سب کو حیران کر دیا۔ خیال ہے کہ بلنکن کے بیان کا مقصد مودی کا دراصل باور کرانا تھا کہ امریکہ چین کے ساتھ بھی دوستی کر سکتا ہے اگر وہ امریکی امیدوں پر پورا نہیں اترتے۔ رویندر راٹھے کہتے ہیں کہ ’ایک جانب اتر کھنڈ سے لے کر جنوبی سمندروں میں امریکی افواج انڈیا کے ساتھ فوجی مشقیں کرتی آ رہی ہے دوسری جانب چین جا کر اس کی ون چائنا پالیسی کی حمایت کرنا، یا تو امریکی خارجہ پالیسی بائیڈن کی طرح بڑھاپے کا شکار ہے یا پھر چین کے بڑھتے اثر رسوخ سے امریکہ بد حواسی سے گزر رہا ہے۔ مودی کے دورے سے تو اندرون انڈیا ووٹر دل بہلا سکتے ہیں مگر ایسا نہ ہو کہ پس پردہ اس کو افغانستان جیسا اڈہ بنانے کا منصوبہ ہو۔‘ امریکہ میں جہاں ایک طرف بی جے پی کے ہزاروں لوگوں نے مودی کے ساتھ یوگا اور دوسری محفلوں کا انعقاد کیا، وہیں بی جے پی مخالف انڈین، خالصتان کے حامی سکھ اور تحریک آزادیِ کشمیر کے ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہروں کا اہتمام بھی کیا تھا جس کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر نظر آئے مگر انڈین میڈیا پر اس کا شائبہ بھی نظر نہیں آیا۔
نعیمہ احمد مہجور 
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note · View note
alhaqnews12 · 11 months
Text
کل میئر کراچی کا الیکشن ہے لیکن آج کے دن تک بھی منتخب چیئرمینز کے اغوا کا سلسلہ جاری ہے۔ نصف صدی گزر گئی لیکن اغوا اور زورزبردستی کی عادت نہیں گئی، مولانا جان محمد عباسی کے اغوا سے جو سلسلہ شروع ہوا تھا، آج تک ختم نہیں ہوا۔مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنا، منتخب نمائندوں کو اغوا کرکے تحویل میں رکھنا، میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ پولیس کمانڈوز کا پہرہ مسلط کرنا شرمناک اور آئین و جمہوریت کی نفی ہے۔جماعت اسلامی کے پاس 9 لاکھ عوامی ووٹ اور 193 بمقابلہ 173 چیئرمین، دونوں اعتبار سے واضح اکثریت حاصل ہے، پیپلزپارٹی کراچی پر قبضہ نہ کرے،لوگوں کو آزاد مرضی سے فیصلہ کرنے دیا جائے۔ سراج الحق
#حافظ_نعیم_ہوگامیئرکراچی
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingkarachi · 11 months
Text
لاوارث شہر کا ’میئر‘ کون
Tumblr media
وہ شاعر نے کہا تھا نا’’ ؎ مرے خدایا میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں۔‘‘ ابھی ہم پہلے سال کی بارشوں کی تباہ کاریوں سے ہی باہر نکل نہیں پائے کہ ایک اور سمندری طوفان کی آمد آمد ہے۔ اب خدا خیر کرے یہ طوفان ٹلے گا یا میئر کا الیکشن جو کم از کم کراچی میں کسی سیاسی طوفان سے کم نہیں۔ ویسے تو مقابلہ پی پی پی کے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم کے درمیان ہے مگر دونوں کی جیت اس وقت زیر عتاب پاکستان تحریک انصاف کے منتخب بلدیاتی نمائندوں پر منحصرہے، وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں اور کیسے کرتے ہیں۔ اتوار کے روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بڑے پراعتماد نظر آئے اور کہا نہ صرف میئر کراچی ایک ’جیالا‘ ہو گا بلکہ اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات میں ایک بار پھر سندھ کے لوگ پی پی پی کو ووٹ دیں گے۔ بظاہر کچھ ایسا ہی نظر آتا ہے مگر شاہ صاحب پہلے آنے والے طوفان سے تو بچائیں۔ دوسری طرف اسی شام جماعت اسلامی نے، جس کی شکایت یہ ہے کہ پی پی پی زور زبردستی سے اپنا ’میئر‘ لانا چاہتی ہے، سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے ’مدد‘ طلب کی ہے۔ 
امیر جماعت اسلامی سراج الحق خصوصی طور پر کراچی آئے کیونکہ یہ الیکشن جماعت کیلئے خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ شاید پورے پاکستان میں یہ واحد بلدیہ ہے جہاں ان کا میئر منتخب ہو سکتا ہے اگر پاکستان تحریک انصاف کے تمام منتخب بلدیاتی نمائندے حافظ نعیم کو ووٹ دے دیں۔ ماضی میں جماعت کے تین بار میئر منتخب ہوئے دو بار عبدالستار افغانی 1979ء اور 1983ء میں اور جناب نعمت اللہ ایڈووکیٹ 2001 میں، مگر یہ بھی تاریخی حقیقت ہے کہ 1979ء میں پی پی پی کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا جیسا آج پی ٹی آئی کے بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ ہو رہا ہے ورنہ افغانی صاحب کا جیتنا مشکل تھا البتہ 1983ء میں وہ باآسانی جیت گئے اور دونوں بار ڈپٹی میئر پی پی پی کا آیا۔ لہٰذا ان دونوں جماعتوں کا یہاں کی سیاست میں بڑا اسٹیک ہے۔ اسی طرح نعمت اللہ صاحب کو 2001 کی میئر شپ متحدہ قومی موومنٹ کے بائیکاٹ کے طفیل ملی جنہوں نے اس وقت کے بلدیاتی الیکشن میں حصہ نہیں لیا، جو ایک غلط سیاسی فیصلہ تھا۔
Tumblr media
اب تھوڑی بات ہو جائے پی پی پی کی بلدیاتی سیاست کی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایم کیو ایم کے ساتھ 22 اگست 2016ء کے بعد جو ہوا اس سے شہری سندھ کا سیاسی توازن پی پی پی کے حق میں چلا گیا اور پہلی بار دیہی اور شہری سندھ کی بلدیاتی قیادت ان کے ہاتھ آنے والی ہے، جس میں حیدرآباد، میر پور خاص، سکھر اور نواب شاہ شامل ہیں۔ پی پی پی پر تنقید اپنی جگہ مگر کسی دوسری سیاسی جماعت نے اندرون سندھ جا کر کتنا سیاسی مقابلہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی ہو یا 29 سال پرانی تحریک انصاف یا مسلم لیگ (ن)۔ رہ گئی بات ’قوم پرست‘ جماعتوں کی تو بدقسمتی سے یہ صرف استعمال ہوئی ہیں ’ریاست‘ کے ہاتھوں۔ ایسے میں افسوس یہ ہوتا ہے کہ اتنی مضبوط پوزیشن میں ہونے اور برسوں سے برسر اقتدار رہنے کے باوجود آج بھی سندھ کا اتنا برا حال کیوں ہے۔ شہروں کو ایک طرف رکھیں کیا صوبہ تعلیمی میدان میں آگے ہے کہ پیچھے۔ بارشوں کا پانی جاتا نہیں اور نلکوں میں پانی آتا نہیں۔ 
18ویں ترمیم میں واضح اختیارات کے باوجود۔ آج بھی منتخب بلدیاتی ادارے صوبائی حکومت کے مرہون منت ہیں، آخر کیوں؟۔ چلیں اس کو بھی ایک طرف رکھیں۔ شاہ صاحب جس وقت پریس کانفرنس کر رہے تھے تو ان کے دائیں اور بائیں سب منتخب نمائندے بیٹھے تھے، سوائے میئر کیلئے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب کے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایک پڑھے لکھے انسان ہیں بات بھی شائستگی سے کرتے ہیں جس میں والدین وہاب اور فوزیہ وہاب کی تربیت بھی نظر آتی ہے مگر کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ یو سی کا الیکشن جیت کر امیدوار بنتے۔ اب یہ سوال تو بنتا ہے کہ اگر پی پی پی بلدیاتی الیکشن میں کراچی کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے تو کیا کوئی بھی منتخب نمائندہ اس قابل نہیں کہ ’میئر‘ کیلئے نامزد ہو سکے ایسے میں صرف ایک غیر منتخب نمائندے کو میئر بنانے کیلئے قانون میں ترمیم کی گئی۔ کیا یہ رویہ جمہوری ہے۔ مرتضیٰ سے یہ سوال تو بنتا ہے کہ آخر کیا وجہ تھی کہ آپ نے بلدیاتی الیکشن نہیں لڑا اور اب کیا آپ کی نامزدگی منتخب یوسی چیئرمین کے ساتھ ’تھوڑی زیادتی‘ نہیں۔ 
تعجب مجھے اس لئے نہیں ہوا کیونکہ پی پی پی میں کچھ ایسا ہی چند سال پہلے بھی ہوا تھا جب پارٹی کی کراچی کی صدارت کیلئے رائے شماری میں تین نام تھے جن کو ووٹ پڑا مگر جب نتائج کا اعلان ہوا تو ایک صاحب جو دوڑ میں ہی نہیں تھے وہ کراچی کے صدر ہو گئے۔ ’جیالا‘ کون ہوتا ہے اس کا بھی شاید پی پی پی کی موجودہ قیادت کو علم نہ ہو کہ یہ لفظ کیسے استعمال ہوا اور کن کو ’جیالا‘ کہا گیا۔ یہ جنرل ضیاء الحق کے دور میں پھانسی چڑھ جانے والوں، خود سوزی کرنے اور کوڑے کھانے، شاہی قلعہ کی اذیت سہنے والوں کے لئے اس زمانے میں پہلی بار استعمال ہوا یعنی وہ جو جان دینے کے لئے تیار رہے اور دی بھی۔ اب مرتضیٰ کا مقابلہ ہے جماعت کے ’جیالے‘ سے یا انہیں آپ جماعتی بھی کہہ سکتے ہیں، حافظ نعیم سے ، جنہوں نے پچھلے چند سال میں خود کو ایک انتہائی محنتی اور متحرک سیاسی کارکن منوایا اور جلد کراچی شہر میں جماعت کی پہچان بن گئے۔ دوسرا 2016ء میں متحدہ کو ’ریاستی طوفان‘ بہا کر لے گیا جس کو حافظ نعیم نے پر کرنے کی کوشش کی اور بارشوں میں شہر کے حالات اور تباہی نے بھی انہیں فائدہ پہنچایا۔
مگر ان دونوں جماعتوں کے درمیان آئی، پی ٹی آئی اور 2018ء میں 14 ایم این اے اور 25 ایم پی اے جیت گئے جس کا خود انہیں الیکشن کے دن تک یقین نہیں تھا۔ البتہ حال ہی میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں انہیں نشستیں ضرور مل گئیں کہ کراچی کا میئر جو بھی منتخب ہو گا وہ ’پی ٹی آئی‘ کی وجہ سے ہی ہو گا چاہے وہ ووٹ کی صورت میں، مبینہ طور پر ’نوٹ‘ کی صورت میں ہو یا لاپتہ ہونے کی صورت میں۔ اگر 9؍ مئی نہیں ہوتا توشاید ان کے معاملات خاصے بہتر ہوتے، اب دیکھتے ہیں کہ اگر الیکشن ہو جاتے ہیں تو پی ٹی آئی کے کتنے نومنتخب نمائندے آتے ہیں اور کتنے لائے جاتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ ووٹنگ اوپن ہے سیکرٹ بیلٹ کے ذریعہ نہیں۔ رہ گئی بات ’لاوارث کراچی‘ کی تو بھائی کوئی بھی آجائے وہ بے اختیار میئر ہو گا کیونکہ سیاسی مالی اور انتظامی اختیارات تو بہرحال صوبائی حکومت کے پاس ہی ہوں گے یہ وہ لڑائی ہے جو کسی نے نہیں لڑی۔ لہٰذا ’کراچی کی کنجی‘ جس کے بھی ہاتھ آئے گی اس کا اختیار 34 فیصد شہر پر ہی ہو گا۔ جس ملک کے معاشی حب کا یہ حال ہو اس ملک کی معیشت کا کیا حال ہو گا۔
مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
آصف زرداری شہباز شریف کو پھنسا کر خود دبئی بھاگ گئے، چوہدری پرویز الہی
آصف زرداری شہباز شریف کو پھنسا کر خود دبئی بھاگ گئے، چوہدری پرویز الہی
لاہور (نمائندہ عکس ) اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے کہا ہے کہ آصف زرداری شہباز شریف کو پھنسا کر خود دبئی بھاگ گئے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں چوہدری پرویز الہی نے سابق صدر آصف زرداری کے دبئی روانگی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری شہباز شریف کو پھنسا کر خود دبئی بھاگ گئے، انکو پتہ تھا کہ کسی بھی وقت مجھے گرفتار کیا جا سکتا ہے کیونکہ انہوں نے عوامی نمائندوں کو خریدنے کی کوشش کی۔ انہوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistantime · 11 months
Text
عمران خان سے متعلق دس سوالات
Tumblr media
پاکستان تحریک انصاف جس صورت حال سے دوچار ہے اسے پوسٹ ٹروتھ کی روایتی جذباتیت سے نہیں، عقل و شعور اور سنجیدگی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں چند سوالات نہایت اہم ہیں۔ پہلا سوال یہ ہے کہ ریاست نے اس دفعہ عمران خان کے معاملے میں جو دو ٹوک اور سخت رد عمل دیا ہے، اس کی وجہ کیا ہے؟ اس بدلتے رویے کا تعلق صرف سیاست سے ہے یا معاملہ ملکی سلامتی کا بن چکا ہے؟ عمران خان ہمارے معاشرے میں جارج آرول کے ’مور ایکول‘ تھے۔ قانون سے بالاتر اور بے نیاز۔ اب مگر پہلی بار قانون نے انہیں نظر بھر کر دیکھا ہے۔ اپنے پرائے کا کوئی فرق نہیں رہا۔ بڑی بڑی سفارشیں ٹھکرا دی گئی ہیں اور قانون کا اطلاق سب پر ہو رہا ہے۔ معاملہ کیا ہے؟ سیاست کا یا ریاست کا؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ نو مئی کو جو ہوا وہ اضطراری رد عمل تھا یا باقاعدہ ایک منصوبہ؟ منصوبہ تھا تو اس کی جڑیں داخل میں تھیں یا خارج میں؟ یہ کیا معاملہ ہے کہ عمران خان نے سازش کا الزام بھی امریکہ پر عائد کیا اور ان کے حق میں آوازیں بھی صرف امریکی کانگریس کے نمائندوں نے اٹھائیں۔ زلمے خلیل زاد جیسے کردار بھی امریکی حکومتی ڈھانچے کے قریب ہیں، جو بھلے اقتدار کا حصہ نہیں لیکن امریکی پالیسی سازی میں بطور عامل ان کے کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ بریڈلے شرمن سے زلمے خلیل زاد تک سب کا عمران کے لیے اس حد تک چلے جانا ایک سوالیہ نشان ہے۔
تیسرے سوال کا تعلق عمران خان کے ’سائفر بیانیے‘ سے ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ امریکہ نے سازش کی کیونکہ امریکہ عمران کے دورہ روس سے ناراض تھا۔ سوال یہ ہے کہ پھر عمران کے حق میں روس سے آوازیں کیوں نہیں اٹھ رہیں؟ یہ آوازیں امریکہ سے کیوں اٹھ رہی ہیں؟ اس صورت میں تو امریکہ سے مخالفت ہونا چاہیے تھی اور روس سے حمایت ملنا چاہیے تھی۔ معاملہ اس کے برعکس کیوں ہے؟ پھر یہ کیسے ممکن ہوا کہ امریکہ عمران کو نکال کر جو حکومت لایا، وہی حکومت اسی روس سے تیل خرید چکی ہے اور اس کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ بھی گئی ہے۔ چوتھا سوال محترمہ جمائما کی پاکستانی سیاست میں دلچسپی سے ہے؟ سوال یہ ہے کہ ان کا پاکستانی سیاست میں کیا لینا دینا ہے ج�� انہیں بےچین رکھتا ہے؟ اگر عمران خان صاحب کے صاحبزادے یہاں سیاست کر رہے ہوتے تو ایک ماں کی دلچسپی سمجھ میں آتی، لیکن قاسم اور سلمان کا پاکستانی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ تک نہیں۔ وہ یہاں کے شہری ہی نہیں تو پاکستانی سیاست میں جما ئمہ صاحبہ اور ان کے بھائی کی دلچسپی کی وجوہات کیا ہیں؟
Tumblr media
عمران خان نے پچھلے ایک سال میں تحریک انصاف بمقابلہ پی ڈی ایم کو تحریک انصاف بمقابلہ فوج اور تحریک انصاف بمقابلہ ریاست بنا دیا۔ یہ بیانیہ ایک سیاسی قوت کا نہیں تھا، یہ ایک نیم عسکری گروہ کا بیانیہ تھا۔ یہ کسی سیاسی جماعت کا رویہ نہیں تھا۔ ایسے رویے کے اہداف بھی بالعموم سیاسی نہیں ہوتے۔  پانچواں سوال گویا یہ ہوا کہ ایک سیاسی قوت کو اس انتہا پر لے جانا عمران خان کی عزیمت سمجھی جائے یا یہ کسی اور کھیل کی ابتدا تھی؟ نیز اس بیانیے کا مخاطب پاکستانی عوام تھی یا مخاطب ملک سے باہر کچھ اور لوگ اور کچھ اور قوتیں تھیں؟ چھٹا سوال عمران خان کے اپنے رویے سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا 9 مئی کے واقعات میں ان کی جماعت کے لوگ شامل نہیں تھے۔ اگر چہ واقعاتی طور پر یہ غلط بیانی ہے۔ تاہم اگر ان کی بات تسلیم بھی کر لی جائے تو پھر سوال یہ ہے کہ انہوں نے یوم تکریم شہدا پر بطور جماعت مکمل لاتعلقی کیوں اختیار کی؟ ذمہ داری کا کم از کم تقاضا یہ تھا کہ اس موقع پر وہ کہتے کہ شہدا تو ہم سب کے سانجھے ہیں اور ریاست اگر شہدا کی تکریم کا دن منا رہی ہے تو ہم بھی اس عمل میں شامل ہیں۔
موجودہ حالات میں کچھ اور ممکن نہ تھا تو ایک عدد ٹویٹ ہی کر دی جاتی۔ اگر وہ شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی میں شامل نہیں تھے، اگر یہ ان کی مرضی اور حکم سے نہیں ہوا، اگر یہ ان کی پالیسی نہیں تھی، اگر یہ توہین کرنے والے ان کی جماعت کے لوگ نہیں تھے تو شہدا کے یوم تکریم سے انہوں نے ایسی سرد مہری سے لاتعلقی کیوں اختیار کی؟ کیا اس سے اپنے کارکنان کو کسی خاص فکری سمت میں دھکیل کر لے جانا مقصود تھا؟ ساتواں سوال بنا کر وہ باتیں یاد آجاتی ہیں جو حکیم سعید مرحوم جیسے لوگ کر گئے ہیں۔ آٹھواں سوال یہ ہے کہ جو لوگ پریس کانفرنسیں کر کے پارٹی چھوڑ رہے ہیں کیا یہ ہمارے سیاسی منظر نامے کے روایتی دباؤ کا نتیجہ ہے یا ان رہنماؤں پر بھی واضح کیا جا رہا ہے کہ یہ معاملہ اب سیاست کا نہیں، قومی سلامتی کا بن چکا ہے اور اس کے یہ شواہد ہیں؟ یعنی یہ پریس کانفرنسیں دباؤ کا نتیجہ ہیں یا کچھ سنگین شواہد کا؟ نواں سوال یہ ہے کہ عمران خان کے اس سارے سیاسی سفر میں جمہوری عمل اور اہل سیاست معتبر ہوئے یا کمزور؟ یعنی عمران خان نے سماج کو، ملک کو، سیاست کو کیا دیا؟ غلام اسحاق خاں زندہ ہوتے تو دسواں سوال یہ پوچھتا کہ پیر مغاں کا کام تمام ہوا یا انگور کے خوشوں میں کچھ رس ابھی باقی ہے؟ 
آصف محمود  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
1 note · View note
jhelumupdates · 1 month
Text
قرارداد پاکستان نے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ وطن کیلئے متحد کیا، عاصم افتخار احمد
0 notes
airnews-arngbad · 7 months
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Aurangabad.
Date: 08 October -2023
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی اورنگ آباد
علاقائی خبریں
تاریخ: 08/اکتوبر ۳۲۰۲ء؁
وقت: ۰۱:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
سب سے پہلے پیش ہے خاص خبروں کی سُرخیاں:
٭مولاسیس پر جی ایس ٹی میں تخفیف، باجرہ کی آمیزش والاکھلاآٹاٹیکس سے مستثنیٰ۔
٭رِیاست کے تمام اضلاع میں بانس کی کاشت پرسبسیڈی زیرِ غور۔وَزیرزراعت دھننجے منڈے کااعلان۔
٭ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی کامرکزی یوتھ فیسٹیول اختتام پذیر۔
٭ایشیائی کھیلوں میں 28/طلائی تمغوں سمیت 107/تمغے جیت کربھارت کی ریکارڈ کارکردگی۔
اور ٭ایک روزہ بین الاقوامی عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں آج بھارت کامقابلہ آسٹریلیاء سے۔
***** ***** *****
اب خبریں تفصیل سے:
راب یعنی مولاسیس پرعائد اشیاء وخدمات ٹیکس جی ایس ٹی 28/فیصد سے کم کرکے 5/ فیصد کردی گئی ہے۔جبکہ باجرہ کی 70/ فیصد آمیزش والے کھلے آٹے کوٹیکس سے مستثنیٰ کردیاگیاہے۔تاہم معلومات کی چھپائی کے ساتھ پیک شدہ آٹے پر 5/فیصد جی ایس ٹی عائد رہے گا۔کل نئی دہلی میں جی ایس ٹی کونسل کے 52/ویں اجلاس کے بعد مرکزی وَزیرمالیات نرملا سیتارمن نے یہ اطلاع دی۔ کونسل نے سرکاری اِداروں کوپانی کی فراہمی، صفائی، صحت کی خدمات اورکوڑاکرکٹ ضائع کرنے کے عمل کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ کرنے کی سفارش کی ہے۔
اس کے علاوہ کونسل نے یہ بھی سفارش کی کہ ریلوے میں ��ہیا کی جانے والی اشیاء اورخدمات پر فارورڈچارج کی طرز پر ٹیکس عائد کیاجائے۔جس سے ان خدمات پراِن پُٹ ٹیکس کافائدہ حاصل کیاجاسکتاہے۔جی ایس ٹی ٹریبونل کے سربراہ کی عمر کی حد 67/برس سے بڑھاکر70/ برس کرنے کی اطلاع بھی نرملا سیتارمن نے دی۔
***** ***** *****
وَزیرزراعت دھننجے منڈے نے کہا ہے کہ رِیاست کے تمام اضلاع میں بانس کی کاشت کیلئے سبسیڈی دینے کی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کل لاتور ضلع کے لودگامیں فنکس فاؤنڈیشن زرعی کالج بانس ٹشوکلچر، بانس سے تیار ہونے والے فرنیچرکی پروسیسنگ صنعت کا دورہ کیا۔بعدازاں اخباری نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانس کی کاشت سے مٹی کی زرعی صحت بہترہوتی ہے۔ اس لئے لاتور اور ساتارامیں تجرباتی بنیاد پر ہونے والی زرعی کاشت اب بیڑ ضلع میں بھی کی جائیگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ریاست کا زرعی شعبہ اب مٹی کی جانچ پرزیادہ توجہ دیگا۔ اور اس کے لئے محکمہ ڈاک کی خدمات حاصل کی جائیگی۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر میں تعمیر کردہ سوپر اسپیشلٹی اسپتال آئندہ 5/ نومبر تک شروع کرنے کاحکم ممبئی عدالت عالیہ کی اورنگ آباد بینچ نے دیاہے۔رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے اس اسپتال کی نجی کاری کاالزام عائدکرتے ہوئے اس سلسلے میں اورنگ آباد بینچ میں ایک مفادعامہ کی عرضداشت داخل کی تھی۔ اس عرضداشت پرسماعت کے دوران عدالت نے اسپتال میں ضروری تمام ملازمین کی بھرتی کاعمل 28/ اکتوبر تک مکمل کرنے اور طبی خدمات کا 5/ نومبر تک آغاز کرنے کاحکم جاری کیا۔بعدازاں سید امتیاز جلیل نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عالیہ نے ان کی مفاد عامہ کی عرضداشت کاسخت نوٹس لیتے ہوئے ۵/نومبر تک اسپتال میں مکمل آپریشن کے آغاز کاحکم دیا ہے۔ سرکاری میڈیکل کالج اسپتال گھاٹی میں طبی خدمات کے نقائص پر امتیاز جلیل نے عرضداشت داخل کی تھی۔ عدالت نے درخواست گذار کو سرکاری وکیل کے ساتھ اسپتال کامعائنہ کرنے کی ہدایت کی۔ کل رکن پارلیمان نے یہ معائنہ کیا اور کہا کہ اس سے قبل جومقامات صاف نہیں تھے اب وہ صاف ستھرے نظرآرہے ہیں۔
ناندیڑ کے سرکاری اسپتال میں 5/ اکتوبر اور6/اکتوبرکے 24/ گھنٹوں کے دوران 6/ افراد کی موت واقع ہوئی اور 165/ مریض صحتیاب ہوکر ڈسچارج ہوئے۔ضلع کلکٹر ابھیجیت راؤت نے بتایا کہ تشویشناک مریضوں کی اموات کی شرح صفر اعشاریہ ساتھ فیصد سے کم ہے۔ ضلع انتظامیہ نے اسپتال کوادویہ وآلات کیلئے اضافی انتظامی منظوری دی ہے۔اوراس اضافی مدد کے طورپر خانگی ڈاکٹرس اور نرسیس کی خدمات بھی مہیا کی جائیگی۔
***** ***** *****
جالنہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوتوال کے عہدے کیلئے منعقدہ امتحانات کے سوالیہ پرچے افشا ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔ اس سلسلے میں کرائم برانچ کی ٹیم نے جالنہ شہر کے امتحانی مرکز پر پیپر لکھنے کیلئے الیکٹرانکس ڈیوائس استعمال کرنے والے تین مشتبہ افراد کوحراست میں لیکر ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیاہے۔
***** ***** *****
ناندیڑ ضلع پریشد کے درجہ سوم کے ملازمین کی بھرتی کے لئے امتحانات کاکل سے آغازہوا۔4/ امتحانی مراکز پریہ امتحانات جاری ہیں۔ ان مراکز پر۱۱/ تاریخ تک امتناعی احکامات نافذ کردئیے گئے ہیں۔
***** ***** *****
یہ خبریں آکاشوانی اورنگ آباد سے نشر کی جارہی ہیں۔
***** ***** *****
چھترپتی سمبھاجی نگر کی ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ یونیورسٹی کے احاطے میں ۴/ تاریخ سے جاری مرکزی یوتھ فیسٹیول کل اختتام پذیر ہوا۔معروف فلمی اداکارہ ورشا اُوسگاؤنکر اوراداکارپروین ڈاڑیمبکراختتامی تقریب میں شریک تھے۔ اس یوتھ فیسٹیول میں دیوگیری کالج نے ۶۱/ انعامات سمیت موسیقی کے شعبے کی ڈھال اوربہترین ٹیم کااعزاز بھی حاصل کیا۔ یونیورسٹی پوسٹ گریجویشن شعبے کی ٹیم نے 10/ انعامات حاصل کئے۔جبکہ دیہی زمرے میں کنڑکے شیواجی کالج نے بہترین ٹیم کاانعام حاصل کیا۔
***** ***** *****
چین میں جاری ایشیائی کھیلوں میں بھارت نے اب تک کی بہترین کارکردگی پیش کرتے ہوئے مجموعی طورپر 107/ تمغے حاصل کئے ہیں۔بھارت نے کل ۶/طلائی، ۴/نقرئی اور ۲کانسے کے تمغے حاصل کئے۔ کل 28 طلائی، 38 /نقرئی اور41/ کانسے کے تمغے جیت کر بھارت ان مقابلوں میں میڈلس ٹیلی میں اپناچوتھا مقام برقراررکھے ہوئے ہے۔ صدرِ جمہوریہ دروپدی مرمواوروزیراعظم نریندرمودی نے کامیابی حاصل کرنے والے تمام کھلاڑیوں کومبارکبادپیش کی ہے۔وزیراعظم نریندرمودی ۰۱/تاریخ کو ان تمام کھلاڑیوں سے بات چیت کریں گے۔
کل کھیلوں کے ۴۱/ویں دن کبڈی میں بھارت کے مردوں اور خواتین کی ٹیموں نے طلائی تمغے حاصل کئے۔تیراندازی کے کمپاؤنڈ زمرے کے انفرادی ایونٹ میں بھارت کی جیوتی سریکھا اور اوجس دیوتڑے نے طلائی تمغے حاصل کئے۔اس زمرے میں ابھیشک ورما نے نقرئی تمغہ اور آدیتی گوپی ناتھ نے کانسے کاتمغہ حاصل کیا۔جیوتی اور اوجس دونوں کایہ تیسرا طلائی تمغہ ہے۔ بیڈمنٹن کے ڈبلز میں چراگ شیٹی اورساتویک سائی راج نے کوریائی جوڑی کوشکست دے کر طلائی تمغہ حاصل کیا۔
جبکہ کرکٹ میں افغانستا ن کے خلاف فائنل میچ بارش کے باعث منسوخ کرناپڑا۔تاہم بھارت کی ٹیم کوتیزرفتاراسکورنگ کے باعث طلائی تمغہ دیاگیا۔
خواتین کی ہاکی ٹیم نے جاپان کوشکست دے کر کانسے کاتمغہ جیتا۔پہلوان دیپک پونیا نے 86/ کلو وزنی زمرے میں فری اسٹائل کشتی میں نقرئی تمغہ حاصل کیا۔شطرنج میں مردوں اورخواتین کی ٹیموں کوچاندی کے تمغے ملے۔
***** ***** *****
ایک روزہ بین الاقوامی عالمی کپ ٹارنامنٹ میں آج بھارت کاافتتاحی میچ آسٹریلیاء سے ہوگا۔ چینئی کے ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم پردوپہر ۲/بجے اس میچ کاآغازہوگا۔ٹورنامنٹ میں کل کھیلے گئے میچوں میں بنگلہ دیش نے افغانستان کو۶/ وکٹ سے شکست دیدی۔ جبکہ دوسرے میچ میں جنوبی افریقہ نے سری لنکا کو102/ رن سے شکست دیدی۔ جنوبی افریقہ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے عالمی کپ کی تاریخ کاسب سے بڑااسکورکھڑاکیا اور 5/ وکٹ کے نقصان پر428/ رن کے جواب میں سری لنکا کی پوری ٹیم ہدف کاتعاقب کرتے ہوئے 326/ رن پر آؤٹ ہوگئی۔
***** ***** *****
بیڑ میں رابطہ وزیر دھننجے منڈے نے کل مختلف ترقیاتی کاموں کاجائزہ لینے کیلئے ایک اجلاس طلب کیا۔ پانی کی اورچارے کی قلت، زمین ایکوائرکرنے اور دیگرموضوعات پر اس اجلاس میں تبادلہ خیال کیاگیا۔ اس موقع پر ضلع سرکاری اسپتال کی صورتحال کابھی وزیرموصوف نے جائزہ لیا۔
***** ***** *****
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
الیکشن کمیشن بتائے الیکشن کے نام پر کیا مذاق کیا جا رہا ہے؟ حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ موبائل فون سروس بند کرکے دہشتگردی کے خلاف کون سی کارروائی کی گئی؟۔  اپنے حلقہ انتخاب این اے 246، 250 نارتھ ناظم آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ موبائل فون سروسز بند کردی گئی ہے بد ترین صورتحال ہے، وزیر داخلہ نے فون سروس بند کرکے کون سی دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مختلف…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistanmilitarypower · 11 months
Text
سعودی عرب میں دفاعی نمائش، پاکستانی رائفل کے چرچے
Tumblr media
سعودی عرب میں جاری عالمی دفاعی نمائش میں پاکستان آرڈیننس فیکٹری نے اپنی ڈیزائن کردہ نئی رائفل بی ڈبلیو ٹوئینٹی کو لانچ کیا ہے، جسے دنیا بھر کے اسلحہ ساز نمائندوں نے سراہا۔ سعودی دارالحکومت ریاض میں چھ سے نو مارچ تک جاری رہنے والی اس نمائش میں 40 سے زائد ممالک کی 600 اسلحہ ساز کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں۔ ان میں پاکستان سے گوبل انڈسٹریز اینڈ ڈیفنس سلوشن، ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا اور پاکستان آرڈیننس فیکٹریز سمیت 13 کمپنیوں نے اپنے سٹال لگائے۔ نمائش کے مختلف پویلینز میں فضا، زمین، سمندر اور دفاعی نظام سے متعلق مختلف ٹیکنالوجیز اور آلات کی نمائش ہو رہی ہے۔ نمائش میں پاکستانی اسلحہ ساز کمپنیوں کے سٹالز خصوصی توجہ کا مرکز ہیں، جہاں مشرق وسطیٰ، یورپ، امریکہ اور دیگر ممالک کے نمائندوں نے پاکستان کے بنائے گئے دفاعی سازو سامان کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی۔
پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے مینیجر سلمان علی خان نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’جی تھری رائفل کے مقابلے میں بی ڈبلیو ٹوئینٹی زیادہ اہم ہے۔ اس کی لاگت بھی کم ہے اور انہیں دنیا بھر میں فروخت بھی کیا جاسکتا ہے۔‘ دوسری جانب گلوبل انڈسٹریز اینڈ ڈیفنس سلوشن کے سی ای او اسد کمال کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کی جانب سے اس عالمی نمائش کا انعقاد خوش آئند ہے، جہاں پاکستانی اسلحہ ساز کمپنیوں کو فروغ ملے گا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا: ’سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ ایک بڑی مارکیٹ ہے، جس میں پاکستانی کمپنیاں پہلے سے ہی معروف ہیں، تاہم اس میں مزید استحکام آئے گا اور دنیا کے دیگر ممالک سے بھی ہمارے رابطے مزید بڑھیں گے۔‘
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
0 notes