Tumgik
#سمیت
apnibaattv · 2 years
Text
بلوچستان میں ہیلی کاپٹر حادثے میں 2 میجرز سمیت 6 پاک فوج کے اہلکار شہید، آئی ایس پی آر
بلوچستان میں ہیلی کاپٹر حادثے میں 2 میجرز سمیت 6 پاک فوج کے اہلکار شہید، آئی ایس پی آر
بشکریہ آئی ایس پی آر راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے پیر کو کہا کہ بلوچستان میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے سے دو میجرز سمیت چھ پاک فوج کے جوان شہید ہوگئے۔ فوج کے میڈیا ونگ کے مطابق پاکستانی فوج کا ہیلی کاپٹر رات گئے ہرنائی بلوچستان کے علاقے خوست کے قریب فلائنگ مشن کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہید فوجیوں کی شناخت پائلٹ میجر محمد منیب افضل، پائلٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
عمران ریاض کی گرفتاری؛ عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی مذمت
عمران ریاض کی گرفتاری؛ عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی مذمت
اینکر پرسن عمران ریاض کی گرفتاری پر عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے مذمت کی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ملک کو فسطائیت میں اُتارا جا رہا ہے تاکہ ہماری قوم بڑے بدمعاشوں پر مشتمل امپورٹڈ حکومت کو قبول کر لے۔ عمران خنا نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سب، خاص طور پر میڈیا، متحد ہو کر اس فاشزم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ I…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
پاکستان میں سیاحتی اور چارٹرڈ سمیت 18 مقامی ایئر لائنز کو پروازوں کی اجازت
پاکستان میں سیاحتی اور چارٹرڈ سمیت 18 مقامی ایئر لائنز کو پروازوں کی اجازت
پاکستان میں مستقبل قریب میں 18 کے قریب مقامی فضائی کمپنیوں کو آپریشنز کی اجازت دی گئی ہے جس میں سے کئی جلد اپنی پروازوں کا آغاز کریں گی۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام نے بتایا ہے کہ مقامی کاروباری گروپ لیکسن اور متحدہ عرب امارات کے ایئر عربیہ گروپ کی مشترکہ ایئر لائن فلائی جناح کو لائسنس کے اجرا کے بعد اس کمپنی نے اپنے فضائی آپریشن کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور یہ جون کے آخر میں اپنی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
kupwaratimes-fan · 2 years
Text
 پہلگام تصادم میں حزب المجاہدین کے ٹاپ کمانڈ سمیت تین عسکریت پسند ہلاک
 پہلگام تصادم میں حزب المجاہدین کے ٹاپ کمانڈ سمیت تین عسکریت پسند ہلاک
 پہلگام تصادم میں حزب المجاہدین کے ٹاپ کمانڈ سمیت تین عسکریت پسند ہلاک   پہلگام: جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے پہلگام بٹکوٹ علاقے کے مشرق میں واقع سِریچن جنگلات میں جمعہ کو عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق انکاؤنٹر میں حزب المجاہدین کا ٹاپ کمانڈر اشرف مولوی بھی ہلاک ہو گیا۔   مارے گئے عسکریت پسندوں کی شناخت اشرف مولوی، روشن ضمیر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں کی کتب کا عالمی دن 2اپریل کو منایا جائے گا
پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں کی کتب کا عالمی دن 2اپریل کو منایا جائے گا
اسلام آ باد(نمائندہ عکس )پاکستان ��میت دنیا بھر میں بچوں کی کتب کا عالمی دن 2اپریل کو منایا جائے گا اس دن کے منانے کا مقصدبچوں کو کتب بینی کی جانب راغب کرنا ہے اس دن کے حوالے سے سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا جس میں مقررین بچوں کی کردار سازی میں معیاری کتب کی اہمیت کو اجاگر کریں گے۔ بچوں کی کتب کا عالمی دن ہر سال2اپریل کو یور پ کے اس مصنف ہنس اینڈرسن کے یوم پیدائش…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
masailworld · 2 years
Text
عورت اپنے بیٹے سمیت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر بیعت ہوسکتی ہے یانہیں ؟
عورت اپنے بیٹے سمیت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر بیعت ہوسکتی ہے یانہیں ؟
عورت اپنے بیٹے سمیت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر بیعت ہوسکتی ہے یانہیں ؟ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ : کیافرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت اپنی بیٹے سمیت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کسی پیر صاحب سے بیعت ہوسکتی ہے یانہیں ؟ سائل :عبدالرشیدسلطانی ضلع خوشاب وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالٰی وبرکاتہ الجـــــوابــــــــــــ بعون الملک الوھّاب مذکورہ صورت میں اس عورت کا اپنی اولاد…
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 7 months
Text
Tumblr media
گر لوگ آپکے لیئے دروازے بند کر دیں - تو خود کو اس قابل بنائیں کـــہ - جب آپ واپس لوٹیں تو اس دروازے سمیت عمارت کو خرید سکیں
If people close the door to you - make yourself worthy of it That - when you return, you can buy the building including the gate.
28 notes · View notes
amiasfitaccw · 1 month
Text
میرے دوست کی بھا بھی
میرا نام ارشد ۔ گوجرانوالہ کے نزدیک ایک گاؤں سے تعلق ہے۔ میں پڑھتا ہوں ۔ سوچا آج آپ کو اپنا ایک واقعہ سناؤں
پہلے اپنا مکمل تعارف کروادوں ۔ نام ارشد ہے۔ سمارٹ ہوں ۔ 30 سال عمر ہے۔ قد 6 فٹ اتنا خوبصورت نہیں ۔ ان کا سائز تقریبا 7.5 انچ ہے میرا ایک دوست ہے جس کا بھائی بیرون ملک رہتا ہے اپنے بیوی بچوں سمیت ۔ دوست کی شادی پر اس فیملی سے واقفیت بنی ۔ بہت اچھے لوگ تھے خاص طور پہ بھا بھی مال تھی ۔ قد تقریبا 5 فٹ 8 انچ جسم تھوڑا موٹا لیکن اتنا نہیں۔ لیکن بہت ہی زبر دست چیزتھی۔ سائز کا مجھے پتہ نہیں کیونکہ نا پا نہیں کبھی۔ اور اتنا تجربہ کار نہیں کہ دیکھ کر اندازہ لگالوں لیکن مال کا جسم تھا۔ کافی بڑے ممے گول گانڈ اور کمر بھی ناریل ۔ شادی پر کافی زیادہ کام میرے ذمے تھے اور ان کے بھی بہت سے کام مجھے کرنا پڑھتے تھے بھا بھی کافی ماڈرن تھی اس لئے اس کی شاپنگ میں بھی مجھے ہی ساتھ جانا ہوتا
تھا اس لئے دوستی ہوگئی لیکن صرف باتوں کی حد تک کوئی غلط بات نہیں ہوئی لیکن میں پاگل
Tumblr media
ضرور ہوتا رہا۔ خیر شادی ہوئی اور وہ لوگ واپس چلے گئے ۔ ایک دن تقریبا ایک ماہ بعد بھا بھی کی کال آئی میرے مو بائل پر میں بہت حیران ہوا کہ یہ یورپ کے نمبر سے کس کی کال آگئی کافی تنگ کرنے کے بعد اس نے بتایا کہ میں شانی ( اس کا نام لیکن اصلی نہیں ) ہوں ۔ اس کے بعد تو پھر اکثر ہی بات ہونے لگی لیکن کبھی کوئی سیکس کی بات نہیں ہوئی ۔ اسی طرح دو سال گزرگئے ۔ میرے دوست کی بیوی کو ہیپاٹائٹس تھا اور ہم نے ڈاکٹر کے پاس جانا تھار اوالپنڈی۔ ہمارا پروگرام فائنل ہواجانے کا تو بھا بھی بھی آئی ہوئی تھی تو وہ بولی میں بھی ساتھ جاؤں گی ۔ خیر میں ، میرا دوست اس کی بیوی اور شانی بھا بھی ہم راوالپنڈی چلے گئے وہاں جا کر دوائی لی تو بھا بھی بولی چلو آئے ہوئے ہیں مری میں کچھ ٹائم گزارتے ہیں۔ پھر پروگرام بنا اور ہم مری چلے گئے ۔ دن گزارا راتکو ہوٹل میں کمرے لئے ۔ دوست اور اس کی بیوی ایک کمرے میں اور ہم نے اپنے لئے علیحدہ کمرے لئے۔ رات کافی دیر بستر پر رہنے کے باوجود مجھے نیند نہیں آئی تو میں اٹھ کر باہر آ گیا۔ تھوڑی دیر ہوئی تھی باہر بیٹھے تو شانی بھی آگئی میں نے کہا آپ کہاں تو بولی تم کیا کر رہے ہو ہیں میں نے کہا نیند نہیں آئی اس لئے یہاں آکر بیٹھ گیا ۔ کہنے لگی نیند کیوں نہیں آئی۔ میں نے کہا بس ہے کوئی وجہ کہنے لگی بتاؤ۔ میں نے کہا وجہ ایسی ہے کہ آپ کہ نہیں بتائی جاسکتی ۔ کہنے لگی کیوں۔ میں نے کہا بس ایسے ہی آپ ناراض ہو سکتی ہو۔ کہنے لگی نہیں ناراض ہوتی تم بتاؤ۔ میں نے کہا شادی شدہ آدمی مری آیا ہو تو اس موسم میں رات کو کیلے نیند نہیں آتی۔ کہنے لگی اچھا ۔ تو یہ بات ہے۔ تو پھر کیسے نیند آئے گئی آج تم کو۔
Tumblr media
میں نے کہا جب تھک جاؤں گا تو آہی جائے گی۔ کہنے لگی تو ایسا کرو
میرے پاس آجاؤ میں نے کہا کیوں مذاق کرتی ہیں آپ ۔ کہنے لگی کیوں۔ میں نے کہا میں ایک شادی شدہ مردہوں اور ایسا کیسے ہو سکتا ہےرات کہ سوتے ہوئے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ شانی نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا چلو کمرے میں چل کے بات کرتے ہیں یہاں سردی لگ رہی ہے۔ کمرے میں آکر میں بیڈ پے بیٹھ گیا میرے ساتھ بیٹھ کر بولی ارشد میں جانتی ہوں تم جس طرح میری طرف دیکھتے ہو میں سب سمجھتی ہوں جو میں کر سکتی تھی کر دیا اب اس سے زیادہ بے شرم نہیں بن سکتی اب تم نے ہی کرتا ہے جو کرنا ہے مجھے جو کہو گے میں کروں گی۔ میں نے کہا بھا بھی
سوچ لیں کہنے لگی مجھے تم پر اعتماد ہے اور مجھے امید ہے یہ بات اس کمرے تک ہی محدو د ر ہے گی ۔ میں تھوڑی دیر بھا بھی کی طرف دیکھتا رہا اور بھا بھی نظریں نیچی کر کے بیٹھی رہی میں نے آہستہ سے ثانی کا ہاتھ پکڑا اور ہاتھ پے
Tumblr media
کس کی بھابھی نے پھر بھی میری طرف نہیں دیکھا تو میں نے اپنا بازو ڈرتے ڈرتے بھا بھی کی گردن میں ڈالا اور بھابھی کے گال پے کس کی تو بھا بھی مکرائی۔ میں اُٹھ کھڑا ہوا اور شانی کہ ہاتھ سے پکڑ کر اٹھایا اور کندھوں پے ہاتھ رکھ کر ہونٹوں پے کس کی۔ اور پھر شانی کے ہاتھ پکڑ کر اپنے کندھوں پے رکھے اور اس کے بازؤں کے نیچے سے ہاتھ ڈال کر بھی لگائی اور ہونٹوں پے ہونٹ رکھ دیئے۔ اور پھر شانی نے بھی با نہیں میری گردن میں ڈال دیں۔ اور ہماری کسنگ شروع ہوگئی۔ مجھے نہیں پتہ ہم کتنی دیر اسی طرح کسنگ کرتے رہے شانی کی زبان میں نے اپنے منہ میں لی ہوئی تھی اور اس کو چوس رہا تھا اور میرے ساتھ لپٹی ہوئی تھی اور پورا رسپانس دے رہی تھی۔ آہستہ سے میرے ہاتھ نیچے جانا شروع ہوئے اور میں نے اس کی شلوار کے اندر ہاتھ ڈال کر اس کی گانڈ کو پکڑ لیا اور ہلکا ہلکا مساج کرنا شروی کر دیا ۔ اور پھر اس کی شلوار نیچے کھینچ دی۔ ملک کی شلوار جس میں الاسٹک تھی نیچے کھینچتے ہی اس کے پاؤں پے گر گئی۔ میں نے شلوار پر پاؤں رکھا اور شانی کو کمر سے پکڑ کر او پر اٹھایا تو شلوار نیچے رہ گئی اور میں نے شانی کہ بیڈ پر لٹا دیا۔ میں نے اپنی شرٹ اتاری اور ٹراؤزر رہنے دیا۔ مجھے صاف نظر آرہا تھا کہ شانی کی چوت گیلی ہو چکی ہے۔ میں شانی کے اوپر لیٹ گیا اور دوبارہ کسنگ شروع کر دی۔ اور پھر شانی کواپنی بانہوں میں لے کر اوپر اٹھا کر قمیض اتار دی۔ اب زبر دست مجھے میرے سامنے تھے۔ میں نے شانی کو دوبارہ لٹایا اور مے چوسنے شروع کر دیئے ۔
Tumblr media
اب ثانی اپنا ہاتھ میرے بالوں میں پھیر رہی تھی اور میں دونوں نے باری باری چوس رہا تھا ۔ پھر آہستہ سے شانی کو پکڑا اور اس کو الٹا کر میں نے اپنی اوپر لٹا لیا ۔ اب میں دوبارہ شانی کے ہونٹوں پے کسنگ کر رہا تھا اور وہ میرے گردن میں بانہیں ڈالے میر ابھر پور ساتھ دے رہی تھی ۔ میں نے اپنا ہاتھ نیچے کر کے اپنے ٹراؤزر کہ نیچے کھینچا اور میر ان جو فل ٹائٹ تھا شانی کی ٹانگوں کے درمیان آگیا ۔ شانی نے اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول دیں۔ اور میرالن سیدھا اس کی چوت پے لگ رہا تھا ۔۔۔۔ اف ف ف ف ف ف ف ف . گیلی چوت اور پھر گرم میرا دماغ ہوا میں اُڑ رہا تھا۔ میں نے آہستہ آہستہ لن کے رگڑ نا شروع کر دیا۔ تو شانی بولی پلیز اب ڈالو بھی۔ میں نے کہا راستہ دکھاؤ ۔ کہنے لگی تم کو نہیں پتہ ۔ میں نے کہا تمہارا راستہ ہے تم دکھاؤ۔ شانی نے میرے لن کہ پکڑ کر اپنی چوت پے رکھا اور میں نے پریشر دیا تو تھوڑا سا اندر چلا گیا ۔ شانی نے ایک لمبی آہ بھری ۔۔۔۔ میں نے اور تھوڑا زور لگایا اور کافی لن اندر چلا گیا ۔ میں اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔ آہستہ آہستہ ۔۔۔ مجھے کوئی جلدی نہیں تھی۔ ابھی تھوڑی دیر ہی کیا تھا کہ شانی نے ایک دم دو تین جھٹکے لئے اور فارغ ہو گئی۔ میں نے کہا اتنی جلدی۔ تو کہنے لگی پتہ
نہیں تم نے کیا کیا ہے۔وہ تھوڑی دیر میرے اوپر لیٹی رہی پھر میں نے اس کو نیچے کیا اور اوپر چڑھ گیا۔ ٹانگیں کھولیں اور لن کو اوپر رگڑناشروع کر دیا ۔ اور پھر شانی نے خود ہی لن کہ پکڑا اور چوت کے سوراخ پے رکھ دیا میں نے پریشر ڈالا اور ان آرام سے آدھا چلا گیا۔ میں نے باہر کھینچا اور دوبارہ جھٹکا مارا اور پورا لن اندر کر دیا۔ شانی نے دوبارہ ایک آہ بھری۔ میں شانی کے اوپر لیٹ گیا اور ہونٹ چوستے ہوئے جھٹکے مار نے شروع کر دیئے
Tumblr media
تھوڑی دیر جھٹکے مارنے کے بعد میں اوپر اٹھا اور ثانی کی گانڈ کے نیچے ہاتھ رکھ لئے جس سے شانی کی چوت کافی اوپر ہو گئی اور میں نے کافی دبا کر جھٹکے مارنے شروع کر دیئے ہر جھٹکے کے ساتھ شانی کا پورا جسم ہل جاتا ۔ میں کافی دیر اسی طرح جھٹکے مارتا رہا اور پھر میں نے ہاتھ نیچے سے نکال کر شانی کی ٹانگیں اوپر اٹھا لیں اور جھٹکے تیز کر دیئے۔ میرے ہر جھٹکے کے ساتھ شانی کا پورا جسم ہل رہا تھا اور اس کی آنکھیں بند تھیں۔ میں فارغ ہونے کے قریب آرہا تھا اور میرے جھٹکوں میں تیزی آگئی اور شانی کے منہ سے بھی سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں میرے ہر جھٹکے کے ساتھ ثانی تھوڑا اوپر کو جارہی تھی۔ اور پھر ہم دونوں اکٹھے ہی فارغ ہو گئے شانی کی پھدی اتنی ٹائٹ ہو گئی کہ میرا لن کافی پھنس کا
چلنے لگا اور میں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا۔میں کافی دیر شانی کے اوپر لیٹا رہا اور پھر سائیڈ پر لیٹ گیا ۔ میں نے کہا کیسا لگا و لی یا تم ہو تو سمارٹ کافی پاورل ہو ۔ میرا ایسا حال پہلے کبھی نہیں ہوا۔ تم نے تو مجھ کو تھکا کے رکھ دیا ہے۔ میں نے کہا ابھی کہاں ابھی تو ایک راؤنڈ اور لگناسے لیکن ہے۔۔ کہنے لگی اف ف ف ف ف ۔۔۔ ابھی اور میں نے کہا بالکل ۔۔۔۔ اور پھر بننے لگے۔ ہم لوگ کافی دیر لیٹے رہے ۔پھر میں نے کروٹ لی اور شانی کے مموں پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا نرم نرم مموں پر ہاتھ پھیر نا اچھا لگ رہا تھا۔ اور شانی بھی مزا لے رہی تھی۔ پھر میں نے شانی کو پکڑا اور اپنے ساتھ لپٹا لیا اور ہونٹوں پر کسنگ شروع کر دی ۔
Tumblr media
شانی کے نرم ممے میرے ساتھ پر لیس تھے اور ہماری ٹانگیں ایک دوسرے میں پھنسی ہوئی تھیں۔ میرا لن اب پھر کھڑا ہو چکا تھا اور شانی کی پھدی پر رگڑ رہا تھا ۔ میں نے کہا شانی گھوڑی بنو گی کہنے لگی جو مرضی بنالوں میں پیچھے ہٹا اور شانی کو الٹا کیا اور گھٹنوں کے بل کھڑا کیا۔ اس کی کمر پر ہاتھ رکھ کر نیچے دبایا کمر نیچے ہوئی تو گانڈ اور اوپر اٹھ گئی۔ میں نے تھوڑی سی ٹانگیں کھولی اور شانی کی پھدی پر لن کو رگڑا۔ اور ان کو تھوڑا دبایا اور آدھا اندر ڈال دیا شانی نے ایک لمبی سرکاری لی ۔ میں نے چھوڑا پیچھے کیا اور پھر زور لگایا تو پورا لن اندر چلا گیا ۔ بہت گرم تھی اندر سے۔ میں نے شانی کی کمر کو پکڑ لیا اور دو تین دفعہ آرام سے اندر باہر کیا اور پھر سپیڈ بڑھانا شروع کر دی اور بہت تیز جھٹکے مارنے شروع کر دیئے میرے ہر جھٹکے کے ساتھ پورا بیڈ ہل رہا تھا اور شانی آہ آہ کر رہی تھی۔ پھر میں نے شانی کی کمر کو چھوڑ کر اس کے نمے پکڑ لئے اور اسی رفتار سے جھٹکے مارتا رہا۔ اور پھر شانی نے ایک لمبی آہ ۰۰۰۰ بھری اور لیٹ گئی۔ وہ فارغ ہو چکی تھی میں بھی شانی کے اوپر لیٹ گیا۔ تھوڑا سا ریسٹ کرنے کے بعد وہیں لیٹے ہوئے میں نے شانی کی ٹانگیں کھول دیں اور پھر آہستہ آہستہ لن اندر باہر کرنا شروع کر دیا لیکن پورا لن اندر نہیں جارہا تھا کافی موٹی گانڈ تھی اس کی جھوری دیر آرام سے کرنے کے بعد میں نے شانی کے کندھے پکڑ لئے اور سپیڈ بڑھا دی اور پھر اتنے زور سے جھٹکےمارے کہ میرے ہر جھٹکے کے ساتھ شانی اوپر کو ہوتی اور پھر بولی ارشد پلیز بس کرو برداشت نہیں ہو رہا مجھے سیدھا کرو پلیز ۔۔۔۔
Tumblr media
میں رک گیا اور ثانی کو سیدھا کر کے پھر اوپر چڑھ گیا اور ٹانگیں اٹھا کر ایک ہی جھٹکے میں لن اندر ڈال دیا شانی نے ایک لمبی سکاری لی ۔۔۔ اونی ٹی ٹی ٹی ٹی ۔۔۔ اور میں پھر شروع ہو گیا ۔ اب شانی کی پھدی خشک ہو رہی تھی اور وہ کافی در دمحسوس کر رہی تھی میں رک گیا اور کہا اب ۔۔۔۔۔ بولی باہر نکالو میں نے کہا میں فارغ نہیں ہوا ۔ بولی مجھے پتہ ہے ۔ میں نے باہر نکالا تو اس نے اپنے ہاتھ پر اپنا تھوک لگا کر میرے لن پر ہاتھ سے لگایا اور پکڑ کر پھر اپنی پھدی پر رکھ دیا۔ میں نے پھر جھٹکا مارا اور سارا لن اندر چلا گیا ۔ اب میں نے شانی کی ٹانگیں کندھوں پر رکھیں اور ابھی ایک ہی جھٹکا مارا تو چیخ اٹھی میں رک گیا کہنے لگی ایسے نہیں پلیز۔ میں نے ٹانگیں چھوڑ دیں اور ویسے ہی ٹانگوں کو کھول کر شروع ہو گیا ۔ اب پھدی خشک ہونے کی وجہ سے میرا کافی زور لگ رہا تھا اور میں فارغ ہونے کے قریب تھا اور میں نے پھر پورے زور سے جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور ایک بھی آ پھرتے ہوئے فارغ ہو گیا شانی میرے ساتھ ہی فارغ ہوئی اور جب فارغ ہوئی تو اس کی پھدی اتنی ٹائٹ ہو گئی کہ اس نے میرے لن کو نچوڑ کے رکھ دیا ۔ میں شانی کے اوپر ہی لیٹ گیا اور لمبی لمبی سانسیں لینے لگا وہ بھی زورزور سالے سانسیں لے رہی تھی ۔ پھر بولی ارشد پلیز پانی پلاؤ۔ میں نے اٹھ کر پانی پلایا اور ساتھ ہی لیٹ گیا اور پھر سو گیا۔ صبح اُٹھ کر میں اپنے کمرے میں گیا اور جب تیار ہو کر آیا اور ہم لوگ باہر نکلے تو بولی تم پاگل ہو میں نے کہا کیوں تو بہت نہی کہنے لگی بس ایسے ہی ۔ پھر آہستہ سے بولی - you are great اور ہنسنا شروع کر دیا
اس کے بعد وہ کافی دن پاکستان میں رہی لیکن اور کوئی موقعہ نہیں مل سکا صرف دو دفعہ کسنگ کا موقعہ ملا۔
اور پھر وہ واپس چلی گئی اپنے خاوند کے ساتھ۔۔
Tumblr media
2 notes · View notes
risingpakistan · 2 months
Text
عام انتخابات اور عوامی لاتعلقی
Tumblr media
عام انتخابات کے انعقاد میں گنتی کے دن باقی ہیں لیکن سوشل میڈیا کے علاوہ گراؤنڈ پر عام انتخابات کا ماحول بنتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ کسی بڑی سیاسی جماعت کو جلسے کرنے کی جرات نہیں ہو رہی اور اگر کوئی بڑا سیاسی لیڈر جلسہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے عوامی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میاں نواز شریف جیسا سینئر سیاستدان اپنی تقریر 20 منٹ میں سمیٹتے ہوئے وہاں سے نکل جانے میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔ اگرچہ بعض جگہوں پر بلاول بھٹو اور مریم نواز جلسے منعقد کر رہے ہیں لیکن وہاں کی رونق ماضی کے انتخابی جلسوں سے یکسر مختلف ہے۔ پاکستان کا مقبول ترین سیاسی لیڈر اس وقت پابند سلاسل ہے اور اس کی جماعت کو جلسے کرنے کی اجازت نہیں جبکہ عوام اسی کی بات سننا چاہتے ہیں۔ جبکہ جنہیں 'آزاد چھوڑ دیا گیا ہے انہیں جلسے کرنے کی آزادی تو ہے لیکن عوام ان کی بات پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ کراچی سے لے کر خیبر تک سنسان انتخابی ماحول ہے تقریریں ہیں کہ بے روح اور عوام ہیں کہ لا تعلق۔ 
اس لاتعلقی کی متعدد وجوہات ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تحریک انصاف کے خلاف جاری کریک ڈاؤن ہے۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اس کے انتخابی نشان سے محروم کر دیا اور ان کے نامزد امیدواروں کو بغیر نشان کے انتخابات لڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ایک مرتبہ پھر وہی عمل دہرایا گیا جو 2017 میں میاں نواز شریف کی مسلم لیگ کے ساتھ کیا گیا تھا۔عمران خان اور ان کے اہم ساتھی مقدمات کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں اور وہ 9 مئی سمیت متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات نے نہ صرف انتخابات کو متنازع بنا دیا ہے بلکہ انہیں عوام سے بھی دور کر دیا ہے۔ دوسری بڑی وجہ گزشتہ دو سال سے جاری شدید معاشی بحران ہے۔ شہباز حکومت نے عوام کی بنیادی استعمال کی چیزوں اور اشیاء خورد و نوش عوام کی پہنچ سے دور کر دیے تھے اور ان اقدامات کا نتیجہ یہ ہے کہ عام آدمی بجلی کا بل بھی ادا کرنے سے قاصر ہے۔ بیشتر عوام اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ انتخابات ہوتے ہیں یا نہیں اگلی حکومت کون بناتا ہے، حکومت کا اتحادی کون کون ہو گا اور اپوزیشن کس کا مقدر ٹھہرے گی۔
Tumblr media
انہیں تو اس بات سے غرض ہے کہ ان کے بچے کھانا کھا سکیں گے یا نہیں، وہ اپنے بچوں کی فیسیں ادا کر سکیں گے یا نہیں۔ شہباز حکومت کے اقدامات کے باعث آج معیشت اوندھے منہ پڑی ہے۔ ملازم پیشہ افراد اپنی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لیے ایک سے زائد جگہوں پر ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔ کاروباری طبقہ جو پہلے ہی بے ہنگم ٹیکسوں کی وجہ سے دباؤ کا شکار تھا عوام کی کمزور ہوتی معاشی حالت نے اس کی کمر بھی توڑ کے رکھ دی ہے۔ مالی بد انتظامی اور سیاسی عدم استحکام نے معیشت کی ڈوبتی کشتی پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہ معاشی دلدل میں دھنستی جا رہی ہے جس کے براہ راست اثرات عوام پر منتقل ہو رہے ہیں۔ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے لیکن بدانتظامی کے باعث اس کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے۔ ذرائع نقل و حمل کے کرایوں میں کمی نہیں آئی نہ ہی بازار میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ جس کے باعث عوامی بیزاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو انہیں انتخابات اور انتخابی عمل سے دور کر رہا ہے۔ 
میری دانست میں اس کی تیسری بڑی وجہ ریاستی اداروں اور عام آدمی کے مابین اعتماد کا فقدان ہے عوام اس بات پر توجہ ہی نہیں دے رہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں کون سی جماعت زیادہ نشستیں حاصل کرے گی کیونکہ ایک تاثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آپ جس کو چاہیں ووٹ دیں ایک مخصوص سیاسی جماعت کو ہی اقتدار کے منصب پر فائز کیا جائے گا۔ اس عدم اعتماد کے باعث بھی عوام اس انتخابی مشق سے لا تعلق نظر آتے ہیں۔ رہی سہی کسر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی ووٹر لسٹوں نے پوری کر دی ہے۔ ان ووٹر لسٹوں میں بد انتظامی اور نالائقیوں کے ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کے ووٹ ماضی میں قائم کردہ پولنگ اسٹیشن پر موجود ہیں۔ ووٹر لسٹوں میں غلطیوں کی بھرمار ہے، ایک وارڈ کے ووٹ دوسرے وارڈ کے پولنگ اسٹیشن پر شفٹ کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا سسٹم ابھی سے بیٹھ گیا ہے اور مخصوص نمبر پر کیے گئے میسج کا جواب ہی موصول نہیں ہوتا۔
ووٹر لسٹیں جاری ہونے کے بعد امیدواروں اور ان کے انتخابی ایجنٹوں میں عجیب بے چینی اور مایوسی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ شہروں میں ووٹر لسٹوں کی یہ کیفیت ہے تو دیہات میں کیا حال ہو گا۔ اور اس پر مستزاد یہ کہ روزانہ انتخابات کے حوالے سے نت نئی افواہوں کا طوفان آ جاتا ہے جو امیدواروں کو بددل کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں غیر یقینی کی کیفیت پختہ کر دیتا ہے۔ اور پھر یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر ایک مخصوص گروہ کو انجینئرنگ کے ذریعے اقتدار پر مسلط کر بھی دیا گیا تو کیا وہ عوام کے دکھوں کا مداوا کر بھی سکے گا؟ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کی اشد ضرورت ہے جس میں تمام جماعتوں کو انتخاب میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں اور ساتھ ساتھ ووٹر لسٹوں میں پائی جانے والی غلطیوں بے ضابطگیوں اور نالائقیوں کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔عوام کو ان کے جمہوری حق کے استعمال سے محروم کرنے کی سازش اگر کامیاب ہو گئی تو یہ ملک کے جمہوری نظام کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گا۔
پیر فاروق بہاو الحق شاہ
بشکریہ روزنامہ جنگ
2 notes · View notes
iuiiworld · 4 months
Text
Tumblr media
𝑫𝒂𝒊𝒍𝒚 𝑹𝒆𝒎𝒊𝒏𝒅𝒆𝒓
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا : ( اللہ کے ذکر کے لیے ) کون سا کلمہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جسے اللہ نے اپنے فرشتوں کے لیے یا ( ان سمیت ) اپنے تمام بندوں کے لیے منتخب فرمایا ہے : سبحان الله وبحمده " میں ( ہر نعمت کے لیے ) اللہ کی حمد کے ساتھ ہر ناشایان چیز سے اس کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں ۔ "
𝗪𝗵𝗮𝘁𝘀𝗮𝗽𝗽 𝗖𝗵𝗮𝗻𝗻𝗲𝗹
𝙵𝚘𝚕𝚕𝚘𝚠 𝚝𝚑𝚎 𝚌𝚑𝚊𝚗𝚗𝚎𝚕 𝚏𝚘𝚛 𝚕𝚊𝚝𝚎𝚜𝚝 𝙸𝚜𝚕𝚊𝚖𝚒𝚌 𝚞𝚙𝚍𝚊𝚝𝚎𝚜
2 notes · View notes
apnibaattv · 2 years
Text
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ سمیت مسلم لیگ ن کے 12 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ سمیت مسلم لیگ ن کے 12 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
لاہور میں مسلم لیگ ن کے رہنما پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ بشکریہ مسلم لیگ ن ٹویٹر لاہور: اپریل میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی سے متعلق کیس میں ایس اے پی ایم عطا اللہ تارڑ سمیت مسلم لیگ (ن) کے 12 اعلیٰ رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔ پی ٹی آئی کی زیر قیادت پنجاب حکومت اور مرکز کے درمیان محاذ آرائی بڑھنے پر پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے وارنٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
صدر اور وزیراعظم سمیت سیاسی رہنماؤں کا اظہار افسوس #amirliaquat
صدر اور وزیراعظم سمیت سیاسی رہنماؤں کا اظہار افسوس #amirliaquat
کراچی: صدر مملکت،وزیراعظم ، آصف زرداری سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں نے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے عامر لیاقت حسین کی ناگہانی موت پر اظہار افسوس کیا اور مرحوم عامر لیاقت کیلئے دعائےمغفرت اور بلند درجات بلندی کی دعاکی، اپنے تعزیتی پیغام میں صدر مملکت نے مرحوم کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی اور صبر جمیل کی دعا کی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
discoverislam · 5 months
Text
حرم مکی میں مسعی (سعی کی کرنے کی جگہ) کی توسیع کا منصوبہ
Tumblr media
مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں مسعی (سعی کی کرنے کی جگہ) کے توسیعی منصوبے کے نتیجے میں اب اس کی کُل منزلوں کی تعداد 4 ہو گئی ہے جن کا مجموعی رقبہ 87 ہزار مربع میٹر سے تجاوز کر چکا ہے۔ من��وبے کے ایک ذمہ دار کا کہنا ہے کہ "رواں سال رمضان المبارک میں مطاف کے میزانائن کو پُل کے ذریعے مسعی کے میزانائن سے ملا دیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ معذور افراد کے لیے داخل ہونے کے دو راستے ہیں۔ مغربی سمت سے آنے والوں کے لیے "جسر شبیکہ" اور جنوبی سمت سے آنے والوں کے لیے "جسر جیاد" ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے حرم شریف کی نئی توسیع کے نتیجے میں ایک گھنٹے کے اندر مجموعی طور پر 1 لاکھ 18 ہزار افراد سعی کرسکیں گے۔ مسعی کی بالائی منزلوں تک پہنچنے کے لیے خودکار متحرک زینوں اور لفٹوں کے علاوہ تین پُل بھی موجود ہیں۔
Tumblr media
اس سلسلے میں معتمرین نے مسعی کی نئی توسیع پر مسرت و افتخار کے ملے جلے جذبات کا اظہار کیا۔ ایک بزرگ معتمر کے مطابق سابق فرماں روا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے دور سے موجودہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور تک ہونے والی توسیعات قابل تحسین ہیں۔ ایک دوسرے معتمر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صفا اور مروہ کے درمیان چار منزلہ مسعی نے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنے اندر سمو لیا ہے اور حالیہ توسیع کے بعد معتمرین کو سو فی صد راحت اور آرام میسر آرہا ہے۔ مسعی کے منصوبے کی عمارت اپنی تمام منزلوں، سعی اور دیگر خدمات کے علاقوں سمیت مجموعی طور پر تقریبا 1 لاکھ 25 ہزار مربع میٹر پر مشتمل ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکام، اژدہام کو انتہائی حد تک کم کرنے اور مناسک کی ادائیگی کے لیے نقل و حرکت کو آسان بنانے کی کس قدر خواہش رکھتے ہیں۔
بشکریہ العربیہ اردو
2 notes · View notes
emergingpakistan · 5 months
Text
طاقت سے مظلوم قوم کے جذبہ مزاحمت کو دبایا نہیں جاسکتا‘
Tumblr media
اسرائیل-فلسطین تنازع اور غزہ میں جنگ ایک ایسا لاوا تھا جو طویل عرصے سے پک رہا تھا۔ فلسطین پر 7 دہائیوں کے وحشیانہ اسرائیلی قبضے کے باعث حالات اس نہج پر پہنچے۔ اسرائیل جو ہمیشہ سے ہی فلسطینیوں کے خلاف ’حالتِ جنگ‘ میں ہے، اس نے فلسطینیوں کے خلاف شدید جارحیت، آبادکاروں کی جانب سے تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مقدس اسلامی مقامات کی بےحرمتی اور جدید تاریخ میں نسل پرستی کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے زبردستی بےدخل کیا گیا، انہیں ان کے گھروں سے محروم کیا گیا جبکہ انہیں ظلم، بلاوجہ گرفتاریاں اور اجتماعی سزاؤں کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان کے پورے کے پورے محلوں کو مسمار کر دیا گیا اور ان کی جگہ اسرائیلیوں کی غیرقانونی آبادکاری کے لیے راہ ہموار کی گئی۔ ان مظالم نے بےگھر ہونے والے لوگوں کو ناقابلِ بیان مصائب میں مبتلا کیا ہے۔ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد رہائشی گزشتہ 16 سال سے اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ ناکہ بندی اور ظالمانہ پابندیوں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور ان پابندیوں نے ان کی زندگیوں کو تباہ کر دیا ہے۔ وہ ایسی جگہ رہتے ہیں جسے دنیا کی سب سے بڑی ’کھلی جیل‘ کہا جاتا ہے۔
ناانصافیوں کی اس تاریخ کو مدِنظر رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو بڑے پیمانے پر جنگ کا آغاز کرنا زیادہ حیران کن نہیں لگتا۔ اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ اور بلاامتیاز جوابی کارروائی نے فلسطین کی المناک داستان میں ایک دردناک باب کا اضافہ کر دیا ہے۔ اسرائیل نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ ’دردناک انتقام‘ لے گا اور ساتھ ہی غزہ کا محاصرہ کرلیا ہے۔ وہ اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ ایک تنگ، غریب، گنجان آباد پٹی پر کررہا ہے جبکہ رہائشی عمارتوں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولوں کو بمباری کا نشانہ بنارہا ہے جو کہ بلاشبہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ اس بمباری سے 700 بچوں سمیت 2 ہزار 200 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے جبکہ تقریباً 5 لاکھ کے قریب فلسطینی بےگھر ہوچکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ہیومن رائٹس چیف نے اسرائیل کے محاصرے کو بین الاقوامی انسانی حقوق قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوسیپ بورل نے بھی غزہ کے محاصرے کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ غزہ کے لیے بجلی، پانی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی بند کر کے اسرائیل نے ایک خوفناک صورتحال پیدا کر دی ہے۔ اسرائیلی فوج نے 11 لاکھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ خالی کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ 
Tumblr media
اقوامِ متحدہ کی جانب سے تباہ کُن نتائج کے لیے خبردار کیا گیا ہے اور اب غزہ میں انسانی المیے کا سامنا ہے۔ اس المیے میں بین الاقوامی برادری کا بھی ہاتھ ہے۔ فلسطینیوں کی حالتِ زار کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے مغربی میڈیا اس مؤقف کی غیرمشروط حمایت کر رہا ہے کہ ’اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے‘۔ امریکا جو اسرائیل کا اہم اتحادی ہے اس نے اسرائیل کے لیے مکمل فوجی تعاون کا اعلان کیا ہے، ساتھ ہی مشرقی بحیرہ روم میں ایک طیارہ بردار بحری جہاز بھی بھیجا ہے اور اسرائیل کو ’جدید ہتھیار‘ بھی فراہم کیے ہیں۔ کوئی بھی اس اقدام کی حمایت نہیں کرسکتا جس کے تحت دونوں جانب بےگناہ افراد مارے گئے لیکن اس کے باوجود مغربی ممالک کی حکومتوں نے اسرائیلیوں کی اموات پر تو غم و غصے کا اظہار کیا مگر بے گناہ فلسطینیوں کے جاں بحق ہونے پر وہ چُپ سادھے بیٹھے ہیں۔ جس دوران اسرائیلی بمباری سے پوری کی پوری آبادیاں ملبے کا ڈھیر بن رہی تھیں اس دوران آرگنائزیشن آف اسلامک کارپوریشن (او آئی سی) نے بیان جاری کیا جس میں فلسطینی عوام پر اسرائیل کی عسکری جارحیت کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ غیرمستحکم حالات کی وجہ اسرائیل کا فلسطین پر غاصبانہ قبضہ ہے۔ 
لیکن 57 مسلمان ممالک کی اس تنظیم نے فلسطین کے حق میں اجتماعی اقدامات پر غور نہیں کیا۔ نہ ہی ان عرب ممالک جو گزشتہ سالوں میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کر چکے ہیں، سے کہا گیا کہ وہ اسرائیل سے تعلقات منقطع کریں۔ درحقیقت نارملائزیشن کی اسی پالیسی کے سبب اسرائیل کو حوصلہ ملا ہے اور وہ آزادانہ طور پر غزہ میں اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بھی بلایا گیا جس نے اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کر کے خاموشی اختیار کر لی۔ ایک بار پھر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی۔ 8 اکتوبر کو حالات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اس کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا لیکن یہ اجلاس اس وقت تعطل کا شکار ہوا جب سیکیورٹی کونسل کوئی بیان ہی جاری نہ کرسکی۔ کہا جارہا ہے کہ مغربی ممالک چاہتے تھے کہ سلامتی کونسل حماس کی پُرزور اور سخت الفاظ میں مذمت کرے جبکہ کشیدگی کم کرنے پر ہرگز زور نہ دے۔
روسی نمائندے نے کونسل پر جنگ بندی اور بامعنیٰ مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالا لیکن وہ کسی کام نہیں آیا۔ 13 اکتوبر کو ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھی شدید اختلافات دیکھنے میں آئے۔ روس نے ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی‘ کی تجویز دی اور شہریوں کے تحفظ پر زور دینے کے لیے قرارداد پیش کی۔ اس قرارداد کو پی 3 یعنیٰ امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کوئی توجہ نہ مل سکی جبکہ اس پر ووٹ ہونا ابھی باقی ہے لیکن اس قرارداد کو اکثریت کی حمایت ملنا ناممکن لگ رہا ہے۔ یوں سلامتی کونسل تشدد کو روکنے کا اپنا فرض ادا نہیں کر پائی ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اقوامِ متحدہ کسی معاملے کو سلجھانے میں ناکام رہی ہو۔ مسئلہ کشمیر کی مثال ہمارے سامنے ہے جو تقریباً اقوامِ متحدہ کے آغاز سے ہی اس کے ایجنڈے میں شامل رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں میں اس مسئلے کو حل کرنے اور فلسطین پر اسرائیل کے غیرقانونی قبضے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 
فلسطین کے مسئلے پر کم از کم 88 قراردادیں سلامتی کونسل میں پیش کی گئیں۔ اس مسئلے کا سب سے پرانا حل جو سلامتی کونسل نے پیش کیا وہ دو ریاستی حل تھا جس کے تحت فلسطین عملی اور خودمختار ریاست ہو گا۔ لیکن اسرائیل کو برسوں پہلے سے مغربی ممالک کی حمایت حاصل تھی خاص طور پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں نے دو ریاستی حل کو مسترد کیا اور اس کے بجائے ایک ریاست کا ’حل‘ پیش کیا جس کی وجہ سے غیرقانونی طور پر اسرائیلی بستیوں کی توسیع کر کے نہ صرف سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی گئی بلکہ اس آبادکاری کو روکنے کے لیے بین الاقوامی مطالبات کو بھی نظرانداز کر دیا گیا۔ ان قراردادوں پر عمل نہ کر کے عالمی قوتوں نے خود پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں کیونکہ یہ قوتیں حالات بدلنے کا اختیار رکھتی ہیں لیکن وہ اسرائیل کی غیرمشروط حمایت میں اس قدر اندھی ہو چکی ہیں کہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے دعوے کے برعکس عمل کر رہی ہیں۔ 
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ موجودہ تنازع ’اچانک کھڑا نہیں ہوا ہے‘ بلکہ اس کے پیچھے ایک ’دیرینہ مسئلہ ہے جو 56 سال پرانے قبضے سے پروان چڑھا‘۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خونریزی کو بند کیا جائے اور ’اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں پیش کردہ دو ریاستی حل کی روشنی میں مذاکرات کر کے امن بحال کیا جائے۔ اسی طرح اس سرزمین کے لوگوں اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے پائیدار استحکام لایا جاسکتا ہے‘۔ انہوں نے اسرائیل پر یہ بھی زور دیا کہ وہ 11 لاکھ لوگوں کے انخلا کے اپنے حکم پر نظرثانی کرے۔ اس طرح کی اپیلوں پر اسرائیل بالکل بھی کان نہیں دھر رہا۔ اسرائیل کی غزہ پر زمینی کارروائی اور غزہ پر دوبارہ قبضے کی منصوبہ بندی کے باعث اس تنازع کے نتائج واضح نہیں ہیں۔ اس بات کا خطرہ بھی موجود ہے کہ یہ جنگ خطے میں پھیل سکتی ہے۔ ایک بات جو یقینی ہے وہ یہ ہے کہ خطے میں نارملائزیشن کی تمام کوششیں بالخصوص سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بنانے کے تمام منصوبے ملیا میٹ ہو چکے ہیں۔ پھر گزشتہ 7 دہائیوں کا نتیجہ بھی ہمارے سامنے ہے اور وہ یہ ہے کہ طاقت اور جبر سے کوئی بھی مظلوم قوم کے جذبہ مزاحمت کو نہیں دبا سکتا ۔
ملیحہ لودھی  یہ مضمون 16 اکتوبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
2 notes · View notes
pakistantime · 10 months
Text
ڈاکٹر عافیہ بہت ظلم سہہ چکی
Tumblr media
امریکی جیل میں 13 سال سے قید پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات ہوئی۔ خبروں کے مطابق یہ ملاقات ٹیکساس کے شہر فورورتھ کی جیل ایف ایم سی کارس ول میں ہوئی۔ ڈاکٹر عافیہ سے ان کے خاندان کے کسی فرد کی یہ پہلی ملاقات تھی۔ ڈاکٹر عافیہ کو لاپتہ ہوے 24 سال اور امریکی قید میں 13 سال کا طویل عرصہ گزر چکا لیکن اس کے باوجود دونوں بہنوں کو نہ ہاتھ ملانے دیا گیا نہ وہ گلے مل سکیں۔ جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد، جو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ہمراہ امریکہ گئے ہوئے ہیں، نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ دونوں بہنوں کی یہ ملاقات جیل کے ایک کمرے میں ہوئی لیکن دونوں کے درمیان موٹا شیشہ لگا تھا جس سے وہ ایک دوسرے کو دیکھ اور سن تو سکتی تھیں لیکن چھو نہیں سکتی تھیں۔ سفید اسکارف اور خاکی جیل ڈرس میں ملبوس عافیہ صدیقی سے اُن کی بہن کی ڈھائی گھنٹے کی اس ملاقات میں پہلے ایک گھنٹہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے روز روز اپنے اوپر گزرنے والی اذیت کی تفصیلات بتائیں۔ ڈاکٹر عافیہ اپنی بہن سے اپنی ماں (جو اُن کی قید کے دوران وفات پاچکی ہیں) اور اپنے بچوں کے بارے میں پوچھتی رہیں اور کہا کہ ماں اور بچے اُنہیں ہر وقت یاد آتے ہیں۔ 
Tumblr media
ڈاکٹر عافیہ کو اپنی ماں کی وفات کا علم نہیں ہے۔ امریکہ کی قید میں پاکستان کی اس بیٹی کے سامنے والے دانت جیل میں ہوئے حملے میں ضائع ہو چکے ہیں اور اُن کے سر پر لگنے والی ایک چوٹ کی وجہ سے انہیں سننے میں بھی مشکل پیش آ رہی تھی۔ سینیٹر مشتاق کے مطابق کل ڈاکٹر عافیہ سے اُن کی ڈاکٹر فوزیہ اور کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ سمیت جیل میں ملاقات ہو گی۔ اُنہوں نے ڈاکٹر فوزیہ کی (عافیہ صدیقی سے) ملاقات کا افسوسناک احوال سناتے ہوئے کہا کہ اگرچہ صورتحال تشویشناک ہے لیکن ملاقاتوں کا، بات چیت کاراستہ کھل گیا ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام آواز اُٹھائیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ فوری اقدامات کر کے عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ امریکی حکومت کے ساتھ اُٹھائیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے اُن کی ملاقات کا یہ مختصر احوال پڑھ کر دل رنجیدہ ہو گیا۔ سوچ رہا ہوں کہ اُن افراد کے ضمیر پر کتنا بوجھ ہو گا جنہوں نے پاکستان کی اس بیٹی کو امریکہ کے حوالے کیا ،جہاں ایک نام نہاد مقدمے میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اسی پچاسی سال کی سزا سنا دی گئی۔ 
یہ ظلم پرویزمشرف کے دور میں ہوا۔ پرویزمشرف کا انتقال ہو چکا ہے، جنہو ں نے اپنی کتاب میں تسلیم کیا کہ اُنہوں نے ڈالرز کے بدلے پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کیا۔ امریکہ کے دباو میں اپنے شہریوں اور پاکستان کی ایک بیٹی کو امریکہ کے حوالے کرنے میں ایجنسیوں کے جن افراد کا کردار تھا وہ بھی آج کیا سوچتے ہوں گے۔؟ بڑی تعداد میں امریکہ کے حوالے کئے گئے پاکستانی جنہیں گوانتامو بے میں انتہائی مشکل حالات میں رکھا گیا تھا اُن میں سے کئی پاکستان واپس لوٹ چکے لیکن اس گھناونے کھیل میں شامل اُس وقت کے ہمارے ذمہ دار اور کرتا دھرتا اپنے رب کو کیا جواب دیں گے۔ نجانے کب تک ڈاکٹر عافیہ امریکی جیل میں پڑی رہیں گی۔ ہماری مختلف سیاسی جماعتیں یہ وعدہ کرتی رہیں کہ ڈاکٹر ع��فیہ کو پاکستان واپس لانے کیلئے امریکہ سے بات چیت کی جائے گی۔ اس دوران ن لیگ، تحریک انصاف اورپیپلز پارٹی کی حکومتیں آئیں لیکن ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش کبھی ہوتی دکھائی نہ دی۔ یہ موجودہ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی پاکستان منتقلی کا مسئلہ امریکہ کے سامنے سنجیدگی سے اُٹھائے اور اُس وقت تک اس کیس کا پیچھا کرے جب تک کہ پاکستان کی اس بیٹی کی واپسی ممکن نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر عافیہ پہلے ہی بہت ظلم سہہ چکی۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ  
2 notes · View notes
abuotalha · 11 months
Text
عمران احمد خان نیازی
پلان کیا تھا؟ تجزیہ: 14 مئی سے پہلے عمران خان سمیت تمام تحریک انصاف لیڈرشپ اور ورکرز، اور ڈیجٹل میڈیا کے بڑے صحافیوں کو جیلوں میں بند کرنا تھا اور تیس سے نوے دن تک باہر نہیں آنے دینا تھا. سافٹ ایمرجنسی لگاکر فوج شہروں میں اتاری جائے، طاقت سے احتجاج روکیں اور مکمل کنٹرول کریں.‏لیکن وہ ہوا جو یہ طاقتور سوچ نہ سکے، صرف ورکرز نہی بلکہ عوام کی بڑی تعداد اور خصوصاً نوجوان لڑکے اورخواتین تمام خطروں کے…
View On WordPress
6 notes · View notes