Tumgik
#اگلے
apnibaattv · 1 year
Text
امریکی ریپبلکن اگلے دو سالوں میں ایوان کا انتظام کیسے کریں گے؟ | سیاست
امریکی ریپبلکن اگلے دو سالوں میں ایوان کا انتظام کیسے کریں گے؟ | سیاست
منجانب: اندر کی کہانی کیون میکارتھی نے 15 راؤنڈز ووٹنگ کے بعد امریکہ میں ایوان نمائندگان کے اسپیکر کا کردار جیت لیا۔ 100 سے زائد سالوں میں پہلی بار، امریکہ ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر کا انتخاب نہیں کر سکا۔ کیون میکارتھی کو سخت گیر ریپبلکنز پر جیت کے لیے کئی رعایتیں دینی پڑیں، جنہوں نے 15 راؤنڈز میں ان کے خلاف ووٹ دیا۔ ایوان اسپیکر کے انتخاب تک اراکین کی حلف برداری سمیت…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
اگلے الیکشن کے لیے فریم ورک پر بات چیت کیلیے تیار ہیں، فواد چوہدری
اگلے الیکشن کے لیے فریم ورک پر بات چیت کیلیے تیار ہیں، فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ملک میں نئی چارٹرڈ آف ڈیموکریسی کی ضرورت ہے جہاں نیا الیکشن کمیشن ہو اور نئے انتخابات ہوں جب کہ ہم الیکشن کے لیے فریم ورک پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 5 مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کا حق ہے اور اس پر نمائندگی روکنا افسوسناک ہے، حالانکہ مخصوص نشستوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
bazmeur · 9 months
Text
اگلے موسم کا انتظار ۔۔۔  اسلمؔ عمادی
ڈاؤن لوڈ کریں پی ڈی ایف فائل ورڈ فائل ای پب فائل کنڈل فائل ٹیکسٹ فائل اگلے موسم کا انتظار غزلوں کا مجموعہ اسلمؔ عمادی بسم اللہ الرحمن الرحیم الف، ایک اللہ، اللہ اَپنا! الف، ایک احمد ہی آگاہ اَپنا! تعارف محمد اسلم عمادی بی۔  ای (میکانیکل) انجینئر پیدائش:  ۱۵؍ دسمبر ۱۹۴۸ مطبوعہ تصانیف: نیا جزیرہ (پہلا مجموعہ کلام) ۱۹۷۴ء اجنبی پرندے (دوسرا مجموعہ کلام) ۱۹۸۹ء اس کے لئے سہہ لینا ہر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
حکومت کا تحریک انصاف سے کوئی رابطہ نہیں ، خواجہ آصف
حکومت کا تحریک انصاف سے کوئی رابطہ نہیں ، خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ عکس ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حکومت کا تحریک انصاف سے کوئی رابطہ نہیں ، عمران خان کے بہت سے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی ہم سے رابطے میں ہیں، اس دھرتی نے آپ کو وزیراعظم بنایا آپ کو عزت راس نہ آئی،گنڈاپور جو باتیں کرچکے ہیں وہ سب کے سامنے ہے، کوئی خون خرابہ ہوا تو 98 فیصد علاقہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کا ہے ، یہی ذمہ دار ہوں گے ۔ سیالکوٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 7 months
Text
Tumblr media
اگر آپ اس گمان میں ہیں کہ آپ نے کسی کے لیے بہت کچھ کیا، وقت دیا، اپنی نیند خراب کی، سونے کے اوقات تبدیل کیے، اپنی عادات و اطوار، لہجہ اور زندگی جینے کے انداز بدل ڈالے اور ان سب کی اگلے انسان کی نظر میں بڑی اہمیت ہو گی! تو مبارک باد وصول کریں ایسا کچھ نہیں ہے، آپ صرف استعمال کیے گئے ہیں
If you think that you have done a lot for someone, given time, disturbed your sleep, changed your sleeping hours, changed your habits and moods, accent and lifestyle and all of these are the next person's. Sight will be of great importance! So congratulations, there is nothing like that, you are just used.!!!
27 notes · View notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
گڈ لک ۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
مکمل کہانی
فوزیہ باجی کے گھر کام کرتے تیسرا سال تھا۔
جب یہاں آیا تھا تو کم عمر لڑکا تھا۔ اب اچھی خاصی مسیں بھیگ چکی تھیں۔
بچپن کی معصومیت رخصت ہو گئی تھی اور چہرے پر مردانہ کشش جگہ بنا رہی تھی۔
عام طور پر بنگلوں میں گھریلو کاموں کے لیے لڑکیاں ملازم رکھی جاتی ہیں لیکن فوزیہ باجی کی سمجھ داری تھی کہ وہ مجھ سے باہر کے کام سودا سلف ، گاڑی کی صفائی وغیرہ کے ساتھ برتن کپڑے گھر کی جھاڑ پونچھ بھی کرواتی تھی یوں دو کے بجائے ایک کی تنخواہ میں مزے سے مالکن بنی بیٹھی تھی۔
شروع کا کچھ عرصہ چھوڑ کر یہ سب معاملہ میری سمجھ سے باہر نہ تھا لیکن یہ سارا کام اتنا کٹھن بھی نہ تھا کہ میں کام بدلتا۔
Tumblr media
میرا رشتے کا چچا جو قریبی مارکیٹ میں پھل فروخت کرتا تھا اس کی بھی یہی تجویز تھی کہ جب تک یہاں سے روزی چلے ، کام کرتے رہو۔
ایسی مفت رہائش اور کھانے کے ساتھ نوکری چھوڑنے کی چیز نہیں۔
پرانے کپڑے بھی ملتے تھے۔
نوکری کی ابتدا میں ڈرائیور نے اردو پڑھنا بھی سکھا دیا تھا۔باقی کسر ٹیلیویژن نے پوری کی اور اب میں پٹھان ہوتے ہوئے بھی صاف اردو بولتا تھا۔
فوزیہ باجی کے بنگلہ پر ایک عورت نجمہ آتی تھی۔
ہفتے میں دو سے تین بار
عمر میں مجھ سے کم سے کم دگنی ہو گی یا شاید اس سے بھی زیادہ۔
ڈرائیور نے بتایا تھا کہ یہ ان کی دور کی رشتے دار ہے۔
ایک طرح سے وہ فوزیہ باجی کی ذاتی ملازمہ تھی
ٹیلر کی دکان کے کام سے لے کر سر میں تیل ڈالنے تک بےشمار کام اس کے حوالے تھے۔
اچھی بھلی خوبصورت اور دلکش عورت تھی۔
کچھ فاصلے پر کھیل کی میدان کے پار فلیٹوں میں اپنی ساس کے ساتھ رہتی تھی۔ میری ذات میں اس کو خاص دلچسپی تھی۔
شاید بےاولاد ہونے کی وجہ سے۔۔۔۔۔
پہلی بار جب ملی تو میرا مکمل انٹرویو لیا۔۔۔۔
میری کمزور اردو پر کھل کر ہنستی رہی۔۔۔۔
اور مجھے تصیح کرتی رہی۔۔۔
بعد کے عرصہ میں بھی اس کا یہ معمول رہا کہ مجھ سے بات چیت میں اس کو مزا آتا۔۔۔۔
کبھی میری غیر موجودگی میں آ کر چلی جاتی تو اگلے چکر پوچھتی بتاؤ کہاں تھے۔
بےتکلفی الگ ہی نوعیت کی تھی۔۔۔
راستہ میں آتے جاتے سیاہ چادر بدن پر لپیٹ کر نکلتی۔۔۔
پھر ایک روز جب گرمیوں کے موسم کا آغاز باقاعدہ طور پر ہو چکا تھا۔
ظہر سے قبل فوزیہ باجی کسی فوتگی پر چلی گئی۔۔
گھر پر کوئی نہ تھا علاوہ فوزیہ باجی کی ساس کے جو اپنے کمرے سے کم ہی نکلتی تھی
میں نے حسب معمول گھر کی صفائی ختم کی اور اوپری منزل پر لیٹ گیا۔۔۔۔۔
کہنی سے چہرہ ڈھانپ کر گنگنا رہا تھا کہ زینے پر آہٹ ہوئی۔
چہرے سے ہاتھ ہٹا کر دیکھا تو نجمہ چلی آ رہی
تھی۔۔۔
Tumblr media
میں اسے دیکھتے ہی اٹھ کر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔
اس نے مسکرا کر پوچھا۔۔۔۔۔
زمان ۔۔۔۔۔ تمہاری باجی کہاں ہیں۔۔۔؟
اپنے کسی رشتے دار کے ہاں گئی ہوئی ہیں۔۔۔
مار ڈالا کمبخت نے۔۔۔۔۔۔۔
نجمہ نے آنکھوں سے دھوپ کا چشمہ اتار کر رومال سے پسینہ خشک کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔
اس وقت وہ گلابی کلر کا لان کا سوٹ پہنے ہوئی تھی۔ ست رنگی دوپٹہ کاندھے پر رسی کی مانند ٹنگا ہوا تھا۔ سیاہ چادر ہاتھ میں تھی۔
دھوپ میں چل کر آنے کی وجہ سے اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا۔۔۔
وہ چشمے کی کمانی دانتوں میں دبا کر کچھ
سوچنے لگی۔۔۔۔۔۔
میری نگاہیں اس کے حسین پیکر پر جمی ہوئی تھیں۔
جن جگہوں سے پسنے کی نمی نے لباس کو متاثر کیا تھا وہاں سے بدن جھلک رہا تھا۔۔۔۔۔۔
وہ ایک دراز قد کی دلکش اور صحت مند عورت تھی۔
اس کے سینے پر نگاہ گئی تو صبح کو خربوزے خریدنے کا منظر میری آنکھوں کے سامنے گھوم گیا۔
میں نے کبھی کسی عورت کو بے لباس نہیں دیکھا تھا۔۔۔
بازارِ میں سبزیوں کی دکان پر کام کرنے والے لڑکے سے کچھ دوستی تھی اس نے مرد عورت کے تعلق کو مجھ پر ایک انگریزی رسالے کی مدد سے ظاہر کیا تھا۔۔۔۔
اس کو تجربہ بھی تھا ایک فقیرنی کے ساتھ۔۔۔
میں نجمہ کو کچھ دیر یوں ہی دیکھتا رہا۔۔۔۔۔
اس وقت وہ مجھ کو بہت اچھی معلوم ہو رہی تھی۔۔
چند سیکنڈ بعد میں نے اس سے پوچھا۔۔۔۔۔۔۔
کوئی ضروری کام تھا۔۔۔۔۔۔؟
نہیں۔۔۔۔۔ نجمہ نے اسی طرح سوچتے ہوئے جواب دیا۔
گھر پر طبعیت گھبرائی۔۔۔۔
میں نے کہا چلو فوزیہ کے ہی پاس چل کر گپیں لڑائیں۔۔۔۔
تو پھر چلیے۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
کمرے میں بیٹھیے۔۔۔۔۔
نجمہ نے مجھے معنی خیز نگاہوں سے دیکھا اور مسکرا کر پوچھا۔۔۔۔۔۔
کچھ خاطر تواضع بھی کرو گے ۔۔۔۔۔
کیوں نہیں۔۔۔۔
میں نے بڑھ کر کمرے کا دروازہ کھولتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
وہ میرے ساتھ ہی کمرے میں داخل ہوئی اور پلنگ پر بیٹھ گئی۔۔۔۔
میں نے پنکھا کھول دیا اور اس سے کہا۔۔۔۔۔
اب اس قدر گرمی میں کہاں جائیں گی۔۔۔۔۔۔
یہیں آرام کیجیے۔۔۔۔
Tumblr media
سینڈل اتار ڈالیے۔۔۔
گھر سے یہاں تک آنے میں پسینے میں تر ہو گئی ہوں۔۔۔۔
غسل کر لیجیے۔۔۔بہتر محسوس ہوگا
ہاں یہ ٹھیک رہے گا۔
وہ اپنی جگہ سے اٹھی، دوپٹہ سرہانے پھینکا اور سینڈل اتارتی ہوئی غسل خانے میں چلی گئی۔
میں کمرے کے دروازے کے پاس رکھی کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔۔
اندر سے فوارے کا پانی گرنے کی آواز آ رہی تھی۔
کچھ دیر بعد نجمہ نے غسل خانے کا دروازہ کھول کر جھانکا اور مجھ سے کہا۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر بعد نجمہ نے غسل خانے کا دروازہ کھول کر جھانکا اور مجھ سے کہا۔۔۔۔۔۔۔
زمان یہاں تولیہ نہیں ہے۔
جسم کس چیز سے خشک کروں۔۔۔۔۔۔؟
اس کے لہجے کی شوخی نے مجھے ایک عجیب احساس سے دوچار کیا
میں نے الماری سے تولیہ نکالا اور غسل خانے کے دروازے کی جانب بڑھتے ہوئے پکارا۔۔۔۔
" تولیہ لیجیے "
ایک بار پھر دروازے کی جھری ایک بڑے خلا میں بدلی اور نجمہ کا چہرہ نمودار ہوا۔۔۔
اس نے تولیہ لینے کے لیے ہاتھ بڑھایا اور اس قدر بڑھایا کہ اس کا سینہ بھی جھانکنے لگا۔۔۔
میرے قدم جہاں تھے وہیں تھم گئے۔۔۔۔
Tumblr media
اور تولیہ میرے ہاتھ سے گر گیا۔۔۔
اس کے بال کھلے ہوئے تھے اور لٹوں سے پانی ٹپک رہا تھا۔۔۔
دروازے کا کنارہ اس کے سینے سے چپکا ہوا تھا۔۔۔
اس کے کاندھوں تک ننگے بازو اور سینہ دیکھ کر میرے جذبات میں ہیجان پیدا ہو گیا اور میں جہاں تھا وہیں کھڑا رہ گیا۔۔۔۔
اس نے مسکرا کر میری کیفیت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے پکارا۔۔۔
"تولیہ دے دو"
میں نے پر شوق نگاہوں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔
اگر آپ نے تولیے سے بدن خشک کر لیا تو غسل کا فائدہ ہی کیا۔
لطف تو جب آتا ہے جب پنکھے کی ہوا بھیگے ہوئے جسم پر لگتی رہے۔۔۔
تو نہ خشک کروں تولیہ سے۔۔؟
نجمہ نے معصومیت سے پوچھا۔
نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے تو خشک کرنا بےکار ہے۔۔۔
تو پھر میرے کپڑے جو بھیگ جائیں گے۔۔۔۔ وہ بولی۔۔۔
ابھی کپڑے پہن کر کیا کیجیےگا۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا۔
اس نے ہنس کر کہا۔۔۔
تو کیا میں یوں ہی ننگی آ جاؤں کمرے میں۔۔۔۔؟
ہرج ہی کیا ہے۔۔۔۔ میں نے دھیرے سے کہا۔۔۔
تم پاگل تو نہیں ہو گئے ہو کیا میں تمھارے سامنے ننگی آ جاؤں۔۔۔
Tumblr media
میں تو آپ کا خادم ہوں۔۔۔
مجھ سے کیا پردہ۔۔۔
آپ کی سہیلی بھی مجھ سے کوئی تکلف نہیں کرتیں اگر لباس بدلنا ہو تو۔۔۔
میں نے اس کو بتایا۔۔۔۔
نہیں ، میں اس طرح نہ آؤں گی
تم مجھے کوئی چادر لا دو۔۔۔۔۔
نجمہ نے مجھے دیکھتے ہوئے نشیلی آواز میں کہا۔۔۔۔
میں نے ایک باریک ریشمی چادر نکال کر اس کو دے دی اور وہ اس کو اپنے بھیگے بدن پر لپیٹ کر باہر آ گئی۔۔۔
کچھ دیر قبل دیکھا ہوا اس کا تھن میرے حواس پر چھایا ہوا تھا۔
میں نے اس کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
اس وقت تو آپ جل پری معلوم ہو رہی ہیں۔۔۔۔
وہ ایک شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ بولی۔۔۔
اچھا جی۔۔۔۔
اب تمہیں مسکہ لگانا بھی آ گیا ہے۔۔۔۔۔
میں نے کہا۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسم لے لیجیے اگر جھوٹ لگے تو۔۔۔۔۔۔
آپ زرا خود کو آئینے میں تو دیکھیں۔۔۔ یقین آ جائے گا۔۔۔
اپنی تعریف سن کر وہ اس درجہ خوش ہوئی کہ مدہوشی کے عالم میں فخر کے ساتھ خود کو آئینے میں دیکھنے لگی۔۔۔
پھر بولی ۔۔۔۔۔
Tumblr media
زمان ۔۔۔۔!! ۔ دروازہ کھلا ہے۔۔۔۔
اگر کوئی اس طرح مجھے اور تمھیں یہاں دیکھ لے تو کیا ہو۔؟
کچھ بھی نہیں۔۔۔ میں نے کہا
میں تو ایک معمولی ملازم ہوں اور کوئی ہوتا تو چاہے کوئی شک بھی کرتا۔۔۔۔۔
نجمہ نے کہا۔۔۔۔۔۔
نہیں، یہ ٹھیک نہیں ہے۔
تم دروازہ بند کر دو۔۔۔۔
میں اب خوشی کے مارے اپنے حواس میں نہ تھا۔
کانوں کی لویں گرم ہو رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
دل کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی
اور
گلا خشک ہو رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے لپک کر دروازہ بند کیا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے لپک کر دروازہ بند کیا اور کنڈی لگا دی پھر جو پلٹ کر دیکھتا ہوں تو وہ پلنگ پر چت لیٹی چھت پر نظریں جمائے سوچ میں گم تھی۔
Tumblr media
چادر جو غسل خانے سے باہر نکلتے ہوئے اس نے لی تھی، زیادہ وسیع نہ تھی۔
پہلے بھی گھٹنوں سے اوپر تھی
اب لیٹنے سے اور بھی بے ترتیب ہو گئی تھی
اس کا جھلکتا بدن ایک یادگار نظارہ تھا
سینے کے ابھار دیکھ کر میری سانس رکنے لگی
بہت سوچ کر ایک خیال سوجھ ہی گیا
میں نے پاس جا کر کہا ہاتھ پاؤں دبا دوں ۔۔۔۔۔؟
آپ تھکی ہوں گی۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
اس نے مجھ پر ترچھی نظر ڈالی اور مسکراہٹ دبا کر کہا۔
جو چاہو دبا دو
واقعی میرے سارے جسم میں درد ہو رہا ہے۔
پھر کیا تھا، مجھے تو سمجھو اجازت کی صورت میں خزانہ مل گیا۔
میں نے گھٹنوں کو فرش پر ٹکایا اور اس کی برہنہ ٹانگیں پاؤں سے گھٹنوں تک دبانے لگا
پاؤں سے شروع کرتا اور گھٹنوں سے ایک مٹھی اوپر تک دبا کر واپس پاؤں پر لوٹ آتا
جب دونوں ٹانگوں کو بےشمار دفعہ دبا کر دل بھر گیا تو میری توجہ اپنی شلوار کی طرف گئی جہاں میرا ہتھیار پلنگ کی کناری سے ٹکرا ٹکرا کر بپھر چکا تھا
لیکن مسئلہ یہ تھا کہ مجھے آگے کی حکمت عملی سوجھ نہیں رہی تھی اور وہ مزے سے آنکھیں موند کر گہری سانسیں لے رہی تھی جس کے سبب سینہ کی بلندی کبھی بڑھ جاتی کبھی کم ہو جاتی۔
پھر سے شیطان نے آئیڈیا بھیجا اور میں نے یکایک نوٹ کیا کہ جیسے وہ چادر کو شال کی طرح لپیٹ کر باہر آئی ہے اسی موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
میں اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا اور چادر کا ایک سرا پکڑ کر یوں الٹ دیا جیسے آپ کتاب کا سرورق کھولتے ہیں۔
اگلے پل اس کا سینہ نصف سے زیادہ میرے سامنے ننگا تھا۔
فوراً ہی اس نے آنکھیں کھول کر حیرانگی اور بدحواسی سے مجھے دیکھا۔
Tumblr media
اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہہ پاتی، میں نے اس کا ہاتھ کلائی سے پکڑا اور فضا میں بلند کرتا ہوا پلنگ کے سرہانے کی طرف لے گیا۔
ہاتھ کو وہاں ٹکا کر میں نے چادر پھر سے وہیں ڈال دی جہاں وہ پہ��ے تھی۔
اور بازو کو سرہانے سے واپس اس کے پہلو میں لے آیا۔
سیکنڈوں میں سب کچھ ہو گیا۔
وہ کچھ کہتے کہتے چپ رہ گئی لیکن کچھ سیکنڈ مجھے عجیب سی نظروں سے دیکھتی رہی ۔
میں بے نیازی سے اس کے بازو کو دبانے میں خود کو مگن ظاہر کرتا رہا۔
اب ہمارے درمیان ایک طرح کا بلی چوہے کا کھیل چل رہا تھا کہ پہل کون کرتا ہے۔
میں اناڑی پن سے دوچار تھا اور وہ میرے حال سے لطف اٹھا رہی تھی۔
کچھ لمحوں کے لیے اس نے آنکھیں بند کیں تو میں نے وہی عمل دہرایا اور دوسرے ہاتھ کو بھی چادر سے باہر نکال دیا۔
Tumblr media
اس بار چادر کو بے ترتیبی سے ڈالا کہ سینہ محض نام کو ڈھکا ہوا تھا اور بیشتر بالائی حصہ ظاہر تھا۔
یہاں ایک تجزیہ پیش کرتا چلوں کہ جو شاعروں نے ہزاروں پرچے محبوبہ کی زلفوں اور نگاہوں کی تعریف میں کالے کیے ہیں سب بےکار ہیں۔
میں جتنی دیر اس کے ساتھ رہا ایک پل بھی میری توجہ اس کی چھاتیوں سے کہیں اور منتقل نہ ہو سکی۔
آج اس کی شکل بھی یادداشت میں واضح نہیں لیکن اس کا سینہ ایک پل میں آنکھیں بند کر کے چشم تصور سے صاف طور سے دیکھ سکتا ہوں۔
شاید اس لیے کہ وہ پہلی بار تھا ۔
شاید اس لیے کہ وہ بے مثال تھا۔
لیکن اس کے بعد کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ میں نے ہر عورت کا موازنہ اس کے ساتھ نہ کیا ہو۔
بازو دبانے میں کچھ خاص لطف نہ تھا۔ میں نے غیر محسوس انداز میں انگلیوں کی مدد سے چادر کو ذرا سرکایا کہ وہ دوبارہ سے برہنہ ہونے لگی۔
یہ بات اس نے محسوس کر لی اور دوسرے ہاتھ سے چادر کو درست کر لیا۔
میرے ذہن میں آگے کا کچھ خاکہ نہ تھا۔ میرا واحد مقصد اس کے سینے کو دوبارہ دیکھنا تھا لیکن بہرحال میں تھا تو ایک ملازم۔
وہ مالکن نہ سہی لیکن اس سے کم بھی نہ تھی۔
ماحول ایک دم سنجیدہ تھا کبھی اس کے چہرے پر مسکان جھلکتی تو کبھی چہرہ بےتاثر ہو جاتا۔
Tumblr media
میں نے اکتا کر سوچا کچھ ایسا ہو کہ یہ پلنگ سے اترے۔۔
شاید کوئی صورت نکلے
ہاتھ دبانا چھوڑ کر میں نے کہا
سر دبا دوں
نہیں، وہ بولی
ادھر درد ہے۔ اس نے اپنی رانوں کو چھوا۔
دبا دیتا ہوں۔ میں نے کہا
نہیں۔ اوپر آؤ اور میری ٹانگوں پر بیٹھ جاؤ۔
میں تعجب کی کیفیت میں دونوں گھٹنے اس کے پہلوؤں سے ملا کر دوزانو ہو کر اس کی رانوں پر بیٹھ گیا۔
آ ہ ہ ہ ہ۔ ۔ ۔ ۔
اس کے لبوں سے ایک کراہ برآمد ہوئی۔
میں نے اپنے گھٹنوں پر ہاتھ ٹکا کر اپنا وزن اس پر سے کم کیا۔
کہنے لگی۔ یوں تو دبلے پتلے ہو لیکن وزن رکھتے ہو۔
ذرا آگے سرک جاؤ۔
جی اچھا کہہ کر میں کچھ آگے ہو گیا۔
اب میری گیندیں عین اس کی شرم گاہ کے قریب تھیں
لیکن آپ میری سادگی دیکھیں کہ میرے ذہن میں اس وقت بھی ایک ہی خواہش تھی کہ میں کسی طرح اس کا سینہ دیکھ سکوں۔
Tumblr media
اف........ آرام تو مل رہا ہے لیکن وزن زیادہ ہے تمہارا۔۔
یوں کرو کہ تم لیٹ جاؤ
یہ کہتے ہوئے اس نے میرے دونوں ہاتھ میرے گھٹنوں سے اٹھائے اور انگلیاں پھیلا کر پنجے میں پنجہ جکڑ لیا۔ پھر جو اپنے دونوں ہاتھوں کو اس نے دائیں بائیں پھیلاتے ہوئے مجھے اپنی طرف کھینچا تو میں اس پر جھکتا چلا گیا
یہاں تک کہ میرا سینہ اس کے سینے پر ٹک گیا۔
دو سیکنڈ یا شاید تین گزرے ہں گے ۔۔۔۔۔۔۔
اس نے ہاتھ چھوڑ کر مجھے شانوں سے پکڑا اور واپس اٹھا دیا
میں نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا تو بولی۔۔۔
پسینہ کی بو آتی ہے۔۔
قمیض اتارو
میں نے بلا توقف قمیض اتار ڈالی
بنیان بھی اتارو
میں نے یہ بھی کیا
بنیان سے آخری بازو نکال کر کیا دیکھتا ہوں کہ اس نے سینے سے چادر ہٹا دی ہے۔
Tumblr media
میں ٹھیک سے دیکھ بھی نہ پایا کہ اس نے مجھے کہنیوں سے تھام کر خود پر جھکا لیا
اس حد تک کہ میرا گال اس کے گال کو چھونے لگا
اور میرا ہتھیار جو پہلے سے سوجا ہوا تھا اب مکمل طور پر اکڑ کر اس کی ناف کے نچلے حصے سے رگڑ کھانے لگا۔
لاتیں بھی سیدھی کرو۔ وہ بولی
میں اب اس کے اوپر بالکل سیدھا لیٹا ہوا تھا۔
اس نے اپنے ہاتھوں سے میری پشت کو سہلایا اور پھر ایک ہاتھ میرے سر کے پیچھے رکھ کر میرے گال سے گال رگڑنے لگی۔
میری خواہش قدرے مختلف انداز میں پوری ہو گئی تھی
گو کہ میں اس کے سینے کو دیکھ نہیں پا رہا تھا لیکن اپنے سینے پر اس کے سینے کا لمس ایک جادو بھرا احساس تھا۔
Tumblr media
اس نے اپنی ایک ٹانگ میرے گرد لپیٹی اور یکایک پلٹی کھائی کہ میں اب اس کے نیچے تھا
وہ اپنی شرمگاہ کو میرے ہتھیار پر رکھ کر حرکت دینے لگی۔
اس نے اپنے پاؤں کو میری پنڈلی پر دو چار دفعہ رگڑا۔۔۔
میرے گال کا بوسہ لیا اور پھر اٹھ کر مجھ پر بیٹھ گئی
جیسے کچھ دیر قبل میں اسکے اوپر بیٹھا تھا
اب میں اس کا سینہ بہت قریب سے دیکھ رہا تھا
اس نے میری نگاہوں کا ہدف بھانپ لیا ۔
میرے دونوں ہاتھ پکڑ کر ذرا سا جھکی اور میرے ہاتھ اپنے پستانوں پر رکھ کر غمگین انداز میں بولی۔
ان سے میں بہت تنگ ہوں
دیکھو تو یہ کتنے بڑے ہیں
یہ مجھے بہت درد دیتے ہیں
میں نے دونوں تھن گرفت میں لینے کی کوشش کی لیکن میں نے اپنی انگلیوں کی لمبائی کو ناکام پایا۔
زور سے پکڑو۔
آٹا گوندھا ہے کبھی تم نے۔۔۔؟
اس نے پوچھا۔
نہیں۔۔۔۔۔۔ میں نے بتایا
اچھا دیکھا تو ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
جی ہاں۔۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا
بس وہی کرنا ہے۔۔۔
میں تو ایک ملازم تھا
اکیلے کمرے میں اس کے ساتھ تنہا
وہ بھی ایسی صورت حال میں کہ وہ مجھ کو بستر پر لٹا کر مجھ پر چڑھی بیٹھی تھی
انکار کی مجال ہوتی بھی تو ایسا غضب کا موقع کون جانے دیتا ہے
سو میں نے پوری تسلی سے اس کی چھاتیوں کا بھرکس نکال کر رکھ دیا۔
اس دوران وہ آنکھیں بند کیے عجیب سی مبہم آوازیں نکالتی رہی۔
آخر اس نے آنکھیں کھولیں اور سیدھی ہو گئی
کہنے لگی کچھ فرق پڑا ہے
ٹانگوں میں ابھی درد باقی ہے
میری نگاہ اس کی شرم گاہ کی طرف گئی۔
چادر ابھی بھی اس کے نچلے دھڑ سے الجھی ہوئی تھی۔
اس نے کہا
میری کسی بات کا برا تو نہیں لگا تم کو۔
Tumblr media
نہیں بالکل نہیں۔
اس نے میرے ہتھیار پر اپنی شرمگاہ کو حرکت دی اور بولی
بس ایک آخری چیز اور
شاید چین آ جائے
تکیہ اٹھایا اور میرے چہرے پر رکھ کر بولی اپنے ہاتھوں کو اپنے سر کے نیچے رکھو۔
میں نے ایسا ہی کیا۔
وہ قدرے پیچھے کو سرک کر بیٹھی۔ تقریباً میرے گھٹنوں سے زرا سا اوپر ۔۔۔۔۔۔۔
یوں ہی رہنا۔۔۔۔۔۔ ۔ وہ بولی
اور نہایت پھرتی سے اس نے میرا ناڑا کھینچ ڈالا
جوتوں کی لیس والی ڈیڑھ گرہ لمحے میں کھل گئی۔
Tumblr media
دوسرے ہاتھ سے اس نے شلوار کا گھیر ڈھیلا کیا اور دونوں ہاتھ سے نیچے کھینچ دی
میں نے بوکھلا کر اپنے ہاتھ نکالے اور تکیہ ہٹایا لیکن میرے سنبھلنے تک وہ پوزیشن بدل کر عین میرےہتھیار کے اوپر تھی
جو کہ پہلے ہی راکٹ کی صورت اختیار کیے ہوئے تھا
اس کاایک ہاتھ اپنی شرمگاہ پر تھا اور دوسرے سے اس نے میرے ہتھیار کو پکڑ کر پوزیشن بنائی
قبل اس کے میں کچھ کہتا سمجھتا
دخول شروع ہو چکا تھا
سیکنڈوں میں ہتھیار اس کے بدن کی گہرائی میں گم ہو چکا تھا۔
Tumblr media
میں نے پاگلوں کی طرح اس کو شانوں سے پکڑ کر کھینچا اور خود پر گرا لیا عمر کے حساب سے وہ اپنی جوانی کے عروج پر تھی بدن بہت کسا ہوا اور متناسب تھا۔
میں اگر اس کی خلوت میں اس کو بےحجاب اور بے لباس اپنی دسترس میں پا سکا تو میرا اس میں کچھ کمال نہ تھا۔
یہ محض میرا گڈلک تھا
دراصل میں اس کے تصرف میں تھا۔
وہ مجھ کو حاصل کرنے کے ارادے سے یہاں ہرگز نہیں آئی تھی۔
غسل کے بعد سینے کی گولائی ظاہر کرنا بھی ممکنہ طور پر محض شرارت ہو سکتی تھی۔
لیکن وہ جو کہتے ہیں کہ عورت کو آج تک کوئی بھی نہیں سمجھ پایا۔
میں اس کے بدن تلے دبا اسی پیچیدگی سے فیض یاب ہو رہا تھا۔
Tumblr media
میں نے اس کو خود پر گرا کر بازوؤں کے حلقے میں اس کے اوپری دھڑ کو دبوچ لیا۔
اب میرے ذہن میں کچھ غلط فہمی نہ تھی کہ یہ درد سے نجات حاصل کرنے کی کوشش ہے۔
میں سبزی والے اکرم کے پاس دیکھی ہوئی تصویروں سے ملتےجلتے منظر کا حصہ تھا اور وہ میری بانہوں کی قید میں تھی۔
میں نے ہاتھ میں اپنی دوسری کلائی کو تھام کر ایک زور کے جھٹکے سے گھیرا تنگ کیا۔
اس کے منہ سے ایک نشیلی ہائے نکلی ، میں نے اپنے ہاتھوں کا گھیرا اس کی کمر پر قدرے نیچے سیٹ کیا اور دوبارہ طاقتور جھٹکے سے اپنی طرف دبایا۔
مار ڈالا کمبخت، یوں تو میں تیری پسلیاں گن لوں۔ زور پتا نہیں کہاں سے لگا رہا ہے۔
تیسرا جھٹکا میں نے اس کی کمر کے اوپری حصے پر دیا تو وہ جھنجھلا گئی۔
موڈ خراب نہ کرو میرا ۔۔۔۔۔۔۔
میں نے بازو ڈھیلے کر دیے۔
Tumblr media
وہ سیدھی ہوئی اور میرے ہاتھ قابو کر کے مجھ پر ایسے جھکی کہ سینے کی گولائی پر سجا انگور دانہ میرے ہونٹ چھونے لگا۔
میں نے چومنے کی کوشش کی تو اس نے ذرا سی حرکت سے میری کوشش ناکام کر دی۔
پھر دوبارہ وہی حرکت دہرائی اور پھر مجھے ناکامی ہوئی۔
تیسری بار میں تیار تھا۔اس کے قریب آتے ہی میں نے جھٹکے سے سر اٹھا کر منہ میں انگور سمیت پورا براؤن دائرہ قابو کر لیا۔
اس نے سیدھا ہونے کی کوشش کی تو میں نے دانت گاڑ دیے۔
اس نے خود کو ڈھیلا چھوڑ کر میرے چہرے پر اپنا سینہ اور سارا وزن ڈال دیا۔
اب میں کیا کرتا، میں نے منہ کھول دیا۔
وہ پھرتی سے سیدھی ہوئی اور مجھ پر سے اتر کر برابر میں لیٹ گئی۔
میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھیں بند تھیں۔
Tumblr media
کیا ہوا۔۔۔ میں اٹھ بیٹھا۔۔۔
اس نے اوپری دھڑ کو ایک طرف موڑ کر دونوں ہاتھ بلند کیے اور زور کی انگڑائی لی۔۔
دونوں کام سکھا کر وہ مجھے کارکردگی دکھانے کا موقع دے رہی تھی۔
میں بےتاب ہو گیا۔اس کے پیٹ پر ہاتھ رکھا تو اس نے ٹانگیں کشادہ کر دیں۔
لیکن منہ سے کچھ بولی نہ آنکھیں کھولیں۔۔۔
میں اس کے اوپر آ کر دوبارہ ڈالنے لگا لیکن مجھے ہدف نہ ملا۔
دو تین کوششیں ناکام ہونے پر وہ آنکھیں کھول کر مسکرائی اور اپنی ٹانگیں سمیٹ کر پیٹ پر لے گئی۔
Tumblr media
مجھے اس کے دونوں سوراخ واضح نظر آئے تو میں جلدی سے گھٹنوں کے بل اس کے کولہوں سے اپنی رانیں جوڑ کر پھر سے داخل کرنے لگا
جیسے ہی مجھے لگا جگہ مل گئی ہے میں نے یکدم پورا اندر کر دیا۔اور اس پر جھک کر دوسرا سبق دہرانے لگا۔
ایک سبق سینے سے متعلق تھا اور دوسرا نیچے شرمگاہ کی تواضع کا۔
میں اس پر جھکا دونوں گیندوں سے کھیلتا رہا۔
پہلے تجربے میں جتنی عجیب و غریب حرکات سرزد ہو سکتی ہیں۔
وہ سب میں نے کیں۔ ایک موقع پر میں اس کے دونوں پھل ملا کر دونوں انگور بیک وقت چوسنے میں کامیاب ہوا تو اس کی کیفیت عجیب ہو گئی، میں ڈر گیا کہ یہ کیسا دورہ پڑا ہے۔
اب تک میں نیچے کچھ نہیں کر رہا تھا داخل کرنے کے بعد سینے پر توجہ تھی۔
اس نے دونوں ہاتھ میرے پہلوؤں پر رکھ کر اپنی دونوں ٹانگوں سے میری کمر پر قینچی لگا لی۔
ہاتھوں کے دباؤ سے مجھے دور کرتی اور پیروں کے دباؤ سے اپنی جانب کھینچ لیتی۔
کئی بار کرنے کے بعد بولی۔
اب یہی کرتے رہو۔۔۔
میں نے یہ حرکت دہرانا شروع کی تو لذت کے نئے زاویے سے واقف ہوا اور میری بھی آنکھیں بند ہونے لگیں۔
Tumblr media
تیز تیز کرو۔۔۔۔
میں نے رفتار بڑھا دی۔
اس کی کیفیت مجھے کچھ خبر نہ تھی۔بس یہ پتا تھا کہ جتنی تیز گھوڑے کو دوڑائیں گے اتنا ہی مزہ آئے گا۔
سواری بھی بھرپور مزہ لے رہی تھی۔میں نے اس کے سینے کو دبوچ رکھا تھا کہ اچانک اس نے مجھے کھینچ کر چمٹا لیا اور اپنے دانت میرے کاندھے پر گاڑ کر عجیب طریقے سے کمر پر ناخن سے کھروچنے لگی۔
اس کے بدن کا نچلا حصہ بدستور حرکت میں تھا۔ میرے ہتھیار میں سرسراہٹ ہوئی۔
میں نے سوچا باتھروم جاتا ہوں یہ پیشاب کی حاجت ہے لیکن اس کی گرفت میں ہلنے کے قابل بھی نہ تھا سو میں نے خود کو ڈھیلا چھوڑ دیا لیکن ہتھیار کے ساتھ جو ہو رہا تھا اس کے بدن کے اندر ہی اندر۔۔۔۔۔
تو آخر وہ لمحہ آیا جب مجھے انزال ہوا اور لذت کے جھولے کی پہلی سواری کا مزہ نکتہ عروج پر پہنچ گیا۔
وہ بھی سکون پا کر نارمل ہو گئی اور ہم دونوں برابر لیٹ گئے ۔۔
Tumblr media
میں کچھ دیر آنکھیں بند کیے لیٹا رہا۔
جب اٹھا تو وہ دوبارہ نہانے جا چکی تھی.
میں نے اٹھ کر کپڑے پہنے اور آہستہ سے دروازہ کھول کر چوروں کی طرح باہر نکلا۔
کوٹھی میں سناٹا چھایا ہوا تھا۔
میں نے دل ہی دل میں خدا کا شکر ادا کیا اور نیچے جا کر
ایک گلاس روح افزا بنا کر اوپر آ گیا۔
نجمہ غسل خانے سے لباس پہن کر آ چکی تھی اور سنگھار میز کے سامنے بیٹھی کنگھا کر رہی تھی۔
مجھے آئینے میں دیکھ کر کہنے لگی
دیکھو زمان!! میری عزت اب تمہارے ہاتھ میں ہے۔ کسی سے کچھ نہ کہنا۔
میں نے گلاس سنگھار میز پر رکھتے ہوئے کہا۔
کیسی باتیں کرتی ہیں آپ۔۔۔۔
میں تو خادم ہوں آپ کا۔۔۔
بھلا میری اتنی ہمت پڑ سکتی ہے۔۔
وہ مطمئن ہو گئی اور میں باہر چلا آیا۔
کچھ دیر بعد نجمہ بھی اپنے گھر چلی گئی۔
ختم شد
Tumblr media
9 notes · View notes
my-urdu-soul · 8 months
Text
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے
جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے
وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا
انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے
اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفے کو کوئی نہ سمجھا
جب اس کے کمرے سے لاش نکلی خطوط نکلے تو لوگ سمجھے
وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت
پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے
وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے
-احمد سلمان
18 notes · View notes
ispeakmyhrart · 5 days
Text
وہ اس وقت صرف ویڈنگ فنکشن کا سوچ رہی ہے۔ شادی کے بارے میں ساری لڑکیاں صرف فنکشن کا سوچتی ہیں۔ اس ایک دن کے لئے اتنا پیسا اور توانائی خرچ کرتی ہیں۔ حالانکہ شادی تو اگلے دن سے شروع ہوتی ہے۔ جب فلیش لائٹ مانند پڑتی ہے اور میک اپ اترتے ہیں ۔ پھر دن کی روشنی میں اصلی چہرے اور نقلی ہیرے صاف دکھائی دیتے ہیں۔
6 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
محفل میں غیر ہی کو نہ ہر بار دیکھنا
میری طرف بھی بھول کے سرکار دیکھنا
آغاز سبزہ سے ہے جو رخسار پر غبار
اگلے برس اسے خط گل زار دیکھنا
جب صرف گفتگو ہوں تو دیکھے انہیں کوئی
منظور ہو جو ابر گہربار دیکھنا
میں نے کہا کہ ہجر میں کچھ مشغلہ نہیں
بولے کہ رات دن در و دیوار دیکھنا
4 notes · View notes
moizkhan1967 · 3 months
Text
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے
جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے
وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا
انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے
اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفے کو کوئی نہ سمجھا
جب اس کے کمرے سے لاش نکلی، خطوط نکلے تو لوگ سمجھے
وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے، سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت
پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے ، جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے
وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں، سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے
احمد سلمان
5 notes · View notes
uma1ra · 8 months
Text
Tumblr media
Hadith on Kahf: Reading Surat al-Kahf on Friday brings light
Abu Sa’id al-Khudri reported: The Prophet, peace and blessings be upon him, said, “Whoever recites Surat al-Kahf on Friday, a light will shine for him between this Friday and the next.”
Source: al-Sunan al-Kubrá lil-Bayhaqī 5996
Grade: Sahih (authentic) according to Al-Albani
———-
حدیث کہف: جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھنے سے روشنی آتی ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکہف کی تلاوت کی تو اس کے لیے اس جمعہ اور اگلے جمعہ کے درمیان ایک نور چمکتا رہے گا۔
ماخذ: السنن الکبری لل بیہقی 5996
درجہ: البانی کے مطابق صحیح (مستند)
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ أَضَاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ مَا بَيْنَ الْجُمُعَتَيْنِ
5996 السنن الكبرى للبيهقي كتاب الجمعة باب ما يؤمر به في ليلة الجمعة
6470 المحدث الألباني خلاصة حكم المحدث صحيح في
صحيح الجامع
3 notes · View notes
apnibaattv · 2 years
Text
امدادی سرگرمیاں اگلے 2 سال تک جاری رہیں گی، احسن اقبال
امدادی سرگرمیاں اگلے 2 سال تک جاری رہیں گی، احسن اقبال
ایک فضائی منظر 29 اگست 2022 کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں مون سون کی شدید بارشوں کے بعد سیلاب زدہ رہائشی علاقہ دکھا رہا ہے۔ — اے ایف پی اسلام آباد: وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے جمعرات کو کہا کہ پاکستان میں مہلک سیلاب کے بعد شروع ہونے والی امدادی سرگرمیاں اگلے دو سال تک جاری رہ سکتی ہیں۔ تباہ کن سیلاب نے اس ماہ پاکستان کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس میں 1,600…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 8 months
Text
عمران خان کا سیاسی مستقبل کیا ہو گا؟
Tumblr media
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں تین سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا جس سے ان کے سیاسی کیریئر کو ایک نیا دھچکا لگا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں حزب اختلاف کے اہم رہنما عمران خان کو اس سال کے آخر میں متوقع قومی انتخابات سے قبل اپنے سیاسی کیریئر کو بچانے کے لیے ایک طویل قانونی جنگ کا سامنا ہے۔ اس قانونی جنگ کے بارے میں کئی اہم سوالات ہیں جن کا جواب عمران خان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
کیا عمران خان کا سیاسی کیریئر ختم ہو چکا؟ قانون کے مطابق اس طرح کی سزا کے بعد کوئی شخص کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہو جاتا ہے۔ نااہلی کی مدت کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کرے گا۔ قانونی طور پر اس نااہلی کی مدت سزا کی تاریخ سے شروع ہونے والے زیادہ سے زیادہ پانچ سال ہو سکتے ہیں لیکن سپریم کورٹ اس صورت میں تاحیات پابندی عائد کر سکتی ہے اگر وہ یہ فیصلہ دے کہ وہ بے ایمانی کے مرتکب ہوئے اور اس لیے وہ سرکاری عہدے کے لیے ’صادق ‘ اور ’امین‘ کی آئینی شرط پورا نہیں کرتے۔ اس طرح کا فیصلہ 2018 میں تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کے خلاف دیا گیا تھا۔ دونوں صورتوں میں عمران خان کو نومبر میں ہونے والے اگلے عام انتخابات سے باہر ہونے کا سامنا ہے۔ عمران خان کا الزام ہے کہ ان کی برطرفی اور ان کے اور ان کی پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن میں عسکری عہدیداروں کا ہاتھ ہے۔ تاہم پاکستان کی فوج اس سے انکار کرتی ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسے رہنماؤں کی مثالیں موجود ہیں جو جیل گئے اور رہائی کے بعد زیادہ مقبول ہوئے۔ نواز شریف اور ان کے بھائی موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف دونوں نے اقتدار میں واپس آنے سے پہلے بدعنوانی کے الزامات میں جیل میں وقت گزارا۔ سابق صدر آصف علی زرداری بھی جیل جا چکے ہیں۔ 
Tumblr media
عمران خان کے لیے قانونی راستے کیا ہیں؟ عمران خان کے وکیل ان کی سزا کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کریں گے اور سپریم کورٹ تک ان کے لیے اپیل کے دو مراحل باقی ہیں۔ سزا معطل ہونے کی صورت میں انہیں کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔ اگر ان سزا معطل کر دی جاتی ہے تو عمران خان اب بھی اگلے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ عمران خان کو مجرم ٹھہرانے کے فیصلے کو بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جن کا کہنا ہے کہ فیصلہ جلد بازی میں دیا گیا اور انہیں اپنے گواہ پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ لیکن سزا سنانے والی عدالت نے کہا ہے کہ عمران خان کی قانونی ٹیم نے جو گواہ پیش کیے ان کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں۔ بار بار طلب کیے جانے کے باوجود کئی ماہ تک عدالت میں پیش ہونے سے عمران خان کے انکار کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت تیز کر دی تھی۔ تاہم توشہ خانہ کیس ان پر بنائے گئے 150 سے زیادہ مقدمات میں سے صرف ایک ہے۔ ڈیڑھ سو سے زیادہ مقدمات میں دو بڑے مقدمات شامل ہیں جن میں اچھی خاصی پیش رفت ہو چکی ہے انہیں زمین کے معاملے میں دھوکہ دہی اور مئی میں ان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر حملوں کے لیے اکسانے کے الزامات کا سامنا ہے۔ امکان یہی ہے کہ انہیں ایک عدالت سے دوسری عدالت میں لے جایا جائے گا کیوں کہ وہ تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
عمران خان کی پارٹی کا کیا ہو گا؟ عمران خان کے جیل جانے کے بعد ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت اب سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں۔ نو مئی کے تشدد اور اس کے نتیجے میں ہونے والے کریک ڈاؤن کے بعد کئی اہم رہنماؤں کے جانے سے پارٹی پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار ہے اور بعض رہنما اور سینکڑوں کارکن تاحال گرفتار ہیں۔ اگرچہ پاکستان تحریک انصاف مقبول ہے لیکن سروے کے مطابق یہ زیادہ تر عمران خان کی ذات کے بدولت ہے۔ شاہ محمود قریشی کے پاس اس طرح کے ذاتی فالوورز نہیں ہیں اور تجزیہ کاروں کے مطابق وہ کرکٹ کے ہیرو کی طرح تنظیمی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہوں گے۔ ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے پر پابندی کے بعد بھی عمران خان نے اپنے حامیوں کے ساتھ مختلف سوشل میڈیا فورمز جیسے ٹک ٹاک ، انسٹاگرام، ایکس اور خاص طور پر یوٹیوب تقریبا روزانہ یوٹیوب تقاریر کے ذریعے رابطہ رکھا تھا لیکن اب وہ ایسا نہیں کر سکیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات میں ان کی پارٹی کو کامیابی ملی تو وہ دوبارہ اقتدار میں آ سکتے ہیں۔
روئٹرز
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
3 notes · View notes
shazi-1 · 2 years
Text
میکڈونلڈز کی ڈرائیو تھرو کی قطار میں آدھے گھنٹے سے اپنی باری کے انتظار میں تھا. جب میری باری آئی تو آرڈر دینے میں مجھے کچھ زیادہ وقت لگ گیا.
پچھلی کار والی خاتون نے غصے میں ہارن بجانا شروع کردیا ، جس کا مطلب تھا کہ میں جلدی کروں.
غصہ تو مجھے بہت آیا مگر میں نے جواب دینے کا منفرد طریقہ ڈھونڈا.
آرڈر دینے کے بعد میں اگلی کھڑکی پر پیمنٹ کیلئے پہنچا تو میں نے کہا کہ پچھلی کار والی خاتون کا بل بھی میں ہی دوں گا. کاونٹر گرل نے کیش لے کر دونوں رسیدیں مجھے تھما دیں. جب وہ خاتون پیمنٹ کرنے آئی تو کاونٹر گرل نے بتایا کہ آپکی پیمنٹ اگلی کار والے صاحب نے کر دی ہے.
میں اپنے ریر ویو مرر میں دیکھ رہا تھا. خاتون میری طرف شکر گزار آنکھوں سے دیکھتے ہوئے مسکرائی. میں نے بھی مسکرا کر ہاتھ ہلا دیا.
شرمندگی خاتون کے چہرے پر صاف نظر آ رہی تھی.
مگر میرا مقصد انہیں شرمندہ کرنا نہیں تھا.
اگلے کاونٹر پر ، جہاں مجھے آرڈر وصول کرنا تھا ، میں نے دونوں رسیدیں دے کر اس خاتون کا آرڈر بھی وصول کر لیا اور چلا گیا.
اب خاتون کو دوبارہ آرڈر کرنے کیلئے پھر سے قطار میں لگنا تھا اور تب جا کر اُسے اپنا آرڈر وصول ہوتا.
میں نے کہا نا کہ میرا مقصد انہیں شرمندہ کرنا نہیں تھا..... ذلیل کرنا تھا 🙃
😂😂
Tumblr media
31 notes · View notes
sajid-waseem-u · 10 months
Text
ہم لوگ ہیں سلیٹ پر لکھے ہوئے
اگلے سوال کے لیے مِٹنا ہو گا
Hum log hain slate par likhe hue,
agle sawaal ke liye mitna hoga
4 notes · View notes
0rdinarythoughts · 11 months
Text
Tumblr media
محبت کے قانون میں، وہ صبح جس میں آپ اپنے پیارے سے گڈ مارننگ نہیں سنتے ہیں، اگلے اطلاع تک رات باقی رہتی ہے۔
In the law of love, the morning in which you don't hear good morning from your crush, remains the night until further notice.
- Mahmood Darwish
18 notes · View notes