Tumgik
#آئے
apnibaattv · 1 year
Text
انفوگرافک: ترکی اور شام میں کتنے بڑے زلزلے آئے؟ | زلزلے کی خبریں۔
شام کی سرحد کے قریب ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں پیر کو دو بڑے زلزلے آئے، جس میں ہلاکتیں ہوئیں ہزاروں اور پورے خطے میں رہائشی عمارتوں کو گرانا۔ ریکٹر اسکیل پر 7.8 کی شدت کا پہلا زلزلہ صبح 4:17 بجے (01:17 GMT) پر آیا اور اس کا مرکز ترکی کے صوبہ کہرامنماراس کے ضلع پزارک میں تھا۔ 12 گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد، اسی علاقے میں 7.6 شدت کا دوسرا جھٹکا آیا۔ زلزلے کے جھٹکے پورے خطے میں ایک ہزار کلومیٹر دور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
روہت شیٹی حادثے کے بعد یونٹس میں واپس آئے
روہت شیٹی حادثے کے بعد یونٹس میں واپس آئے
روہت شیٹی دوبارہ سیٹ کرنے کے لیے: روہت شیٹی کا ہفتہ کو حادثہ ہوا تھا۔ یہ خبر سننے کے بعد ان کے گھر والے اور پیروکار بہت پریشان ہو گئے۔ اس معلومات کے بعد، یقینی طور پر ان کے پیروکاروں میں سے ہر ایک کو ہدایت کار کی صورتحال جاننے کی ضرورت ہے۔ وہیں روہت شیٹی کے بارے میں بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ وہ اب مثبت ہیں اور وہ سیٹ پر واپس آچکے ہیں، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جسے دیکھ کر عام…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
paknewsasia · 2 years
Text
کراچی میں بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، شہری سڑکوں پر نکل آئے
کراچی میں بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، شہری سڑکوں پر نکل آئے
کراچی میں بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 10 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے خلاف لائیز ایریا، ہجرت کالونی، سلطان آباد، ماڑی پور روڈ، لیاری، مچھر کالونی اور گارڈن کے مکین احتجاج کرنے میں مصروف ہیں۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے مختلف سڑکیں بند کر دی ہیں اور کے الیکڑک کے خلاف نعرے بازی بھی کر رہے ہیں۔ اس دوران سڑک پر رکاوٹیں ہونے کے باعث اطراف کی سڑکوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
therealmehikikomori · 10 months
Text
ہِینگ َلگی / لگے نَہ پِھٹکَری رَنگ آئے چوکھا
بغیر محنت یا خرچے کے خاطر خواہ کام نکل آنا ، کچھ خرچ نہ کرنا پڑے اور کام اچھا بن جائے ۔
0 notes
masailworld · 2 years
Text
سالی سے زنا کیا تو نکاح رہا یا ٹوٹ گیا؟
سالی سے زنا کیا تو نکاح رہا یا ٹوٹ گیا؟
سالی سے زنا کیا تو نکاح رہا یا ٹوٹ گیا؟ مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی میرانی۔ ایک شادی شدہ شخص نے اپنی سالی کے ساتھ غلط تعلق بنالیا ہے تو کیا اس شخص کا نکاح رہا اور اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ بسم ﷲ الرحمن الرحیم الجواب-بعون الملک الوھاب سالی سے زنا کرنا حرام حرام سخت حرام ہے لیکن اس سے نکاح نہیں ٹوٹتا۔ شخص مذکور پر لازم ہے کہ اس فعل بد سے باز آئے اور سچے دل سے توبہ کرے۔ درمختار میں ہے: ” وطی…
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 4 months
Text
‏پھر کوئی آئے گا جس کے دل، قول اور فعل میں آپ کی محبت ہو گی
Then someone will come whose heart, words and deeds will have your love
64 notes · View notes
maihonhassan · 25 days
Text
"If I had a flower for every time I thought of you, I could walk through my garden forever."
"پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں تیرے آنے کے زمانے آئے."
38 notes · View notes
Text
Desi Chuuya Nakahara (Bungou stray dogs)
Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media Tumblr media
ڈھل چکی رات، بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڈکھڈانے لگیں آیواں میںخوابدہ چراغ
تو گیا راستہ تک تک کے ہر ایک رہگزار
اجنبی کھاک نہ دھونڈلا دیے قدموں کے سورگ
گل کرو شامین بڈھا دو مائی-او-مینا-او-آگ
اپنے بارے میں سوچوں کو موفق کر لو
اب یہاں کوئی نہیں، کوئی نہیں آئے گا
The night has passed, waiting, the star-dust is settling
Sleepy candle-flames are flickering in distant palaces
Every pathway has passed into sleep, tired of waiting
Alien dust has smudged all traces of footsteps
Blow out the candles, let the wine and cup flow
Close and lock your sleepless doors
No one, no one will come here now
(Also made an Atsushi one)
22 notes · View notes
forgottengenius · 3 months
Text
کمپیوٹر نے ملازمتیں ختم کر دیں تو لوگ کیا کریں گے؟
Tumblr media
ہم مستقبل سے صرف پانچ سال دور ہیں۔ تقریباً ایک صدی قبل ماہر معیشت جان مینارڈ کینز نے کہا تھا کہ ہم 2028 تک اپنی ایسی دنیا میں رہ رہے ہوں گے جہاں سہولتیں کثرت سے ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا ٹیکنالوجی پر چلے گی۔ ہم دن میں تین گھنٹے کام کریں گے اور زیادہ تر کام محض اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ہو گا۔ 1928 میں شائع ہونے والے اپنے ’مضمون ہمارے پوتے پوتیوں کے لیے معاشی امکانات‘ میں کینز نے پیش گوئی کی کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اپنے ساتھ ایسی صلاحیت لائے گی کہ کام کرنے کے ہفتے میں تبدیلی آئے گی۔ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کرے گا کہ جس ٹیکنالوجی کی کینز نے پیشگوئی کی تھی وہ آج موجود ہے۔ لیکن کام کرنے کا ہفتہ اتنا زیادہ تبدیل نہیں ہوا۔ وہ مستقبل جس کا پانچ سال میں وعدہ کیا گیا تھا واقعی بہت دور محسوس ہوتا ہے۔ رواں ہفتے ایلون مسک نے جدید دور میں ماہرِ معاشیات کینز کا کردار ادا کیا جب انہوں نے برطانیہ کے مصنوعی ذہانت کے سرکردہ رہنماؤں کے اجلاس کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے کہا کہ ہم نہ صرف ملازمت میں کیے جانے والے کام میں کمی کرنے جا رہے ہیں بلکہ اس سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کریں گے۔
جب وزیر اعظم نے مسک سے پوچھا کہ ان کے خیال میں مصنوعی ذہانت لیبر مارکیٹ کے لیے کیا کرے گی تو انہوں نے ایک ایسی تصویر پیش کی جو خوش کن یا مایوس کن ہو سکتی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ اسے کس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ’تاریخ میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والی قوت‘ ہے۔ ’ہمارے پاس پہلی بار کوئی ایسی چیز ہو گی جو ذہین ترین انسان سے زیادہ سمجھدار ہو گی۔‘ اگرچہ ان کا کہنا تھا کہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ’ایک وقت آئے گا جب کسی نوکری کی ضرورت نہیں رہے گی‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کام کرنے کی واحد وجہ ’ذاتی اطمینان‘ ہو گی، کیوں کہ ’مصنوعی ذہانت سب کچھ کرنے کے قابل ہو گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ اس سے لوگوں کو آرام ملتا ہے یا بےآرامی۔‘ ’یہ اچھا اور برا دونوں ہے۔ مستقبل میں چیلنجوں میں سے ایک یہ ہو گا کہ اگر آپ کے پاس ایک جن ہے جو آپ کے لیے وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو آپ چاہتے ہیں تو اس صورت میں آپ اپنی زندگی میں معنی کیسے تلاش کریں گے؟‘ سونک اپنی جگہ اس صورت حال کے بارے میں یقینی طور پر بےچین لگ رہے تھے۔ 
Tumblr media
ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے سے لوگوں کو معنی ملتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصنوعی ذہانت کام کی دنیا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے اسے بہتر بنائے گی۔ دنیا ان دو آدمیوں کے درمیان ایک چوراہے پر کھڑی ہے اور یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرف جانا ہے۔ سوال کا ایک حصہ ٹیکنالوجی کے بارے میں ہے۔ اس کا کتنا حصہ انسانوں کے لیے قدرتی ہے اور کیا مشینیں آخر کار ہماری دنیا کے ہر حصے پر قبضہ کرنے کے قابل ہوں گی؟ لیکن ایک بہت گہرا اور زیادہ اہم سوال بالکل تکنیکی نہیں ہے یعنی ہم یہاں کس لیے ہیں اور ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہم حال ہی میں اپنے آپ سے پوچھنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ وبائی مرض نے کام کے مستقبل کے بارے میں ہر طرح کی سوچ کو جنم دیا اور یہ کہ لوگ کس طرح جینا چاہتے تھے اور کچھ نے اسے گہری اور دیرپا طریقوں سے اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا۔ لیکن اس سوال کی نئی اور گہری شکل مصنوعی ذہانت کے ساتھ آ رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں طویل عرصے تک اس سوال کا جواب نہ دینا پڑے۔ 
مصنوعی ذہانت کی موجودہ رفتار اور جس جنون کے ساتھ اس پر بات کی جا رہی ہے، اس سے یہ سوچنا آسان ہو سکتا ہے کہ روبوٹ صرف چند لمحوں کے فاصلے پر انتظار کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نوکریاں (اور شاید ہماری زندگیاں) لینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کو قدرے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا اور کم از کم بہت سی صنعتیں طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہیں۔ تاہم ہمیں ابھی سے اس کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہیے کیوں ابھی نوبت یہاں تک نہیں پہنچی۔ ہمارے پاس تیاری کا موقع ہے کہ ہم ان ٹیکنالوجیوں کو کس طرح اپناتے ہیں۔ وہ انداز جو ہم نے پہلے کبھی نہیں اپنایا۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں زیادہ تر بحث خیالی باتوں اور سائنس فکشن کی طرف مائل ہوتی ہے۔ اس پر ہونے والی بحثیں اکثر پالیسی مباحثوں کی بجائے زیادہ تر مستقبل کی ٹرمینیٹر فلموں کے لیے کہانیاں تجویز کرنے والے لوگوں کی طرح لگ سکتی ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس تجریدی بحث کو حقیقی ٹھوس سوچ کے ساتھ ملا دیں کہ ہم دنیا کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں۔ کام، معلومات اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیسا دکھائی دینا چاہیے۔
لیکن اس کا جواب دینے کا مطلب مقصد، معنی اور ہم یہاں کیوں ہیں کے بارے میں مزید فلسفیانہ بحث کرنا ہوسکتا ہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن سے انسانی ذہانت ہزاروں سال سے نبرد آزما ہے لیکن مصنوعی ذہانت انہیں ایک نئی اور زیادہ فوری اہمیت دینے والی ہے۔ فی الحال بحثیں گھبراہٹ اور اضطراب کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ سونک یقینی طور پر اکیلے نہیں ہیں جو آٹومیشن کے بارے میں مایوس کن نقطہ نظر کے بارے میں پریشان ہیں اور اس سے کتنی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ ایک اور وجہ ہے کہ ہمیں اس بات پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے کہ وہ خودکار مستقبل کیسا نظر آ سکتا ہے۔ کیوں کہ اسے کم خوفناک بنانے کا موقع موجود ہے۔ یہ یقینی طور پر مشینوں اور مصنوعی ذہانت کے نظام کے بارے میں گھبراہٹ کا سب سے بڑا حصہ جس کے بارے میں بات نہیں کی گئی ہے۔ یہ وہ روبوٹ نہیں ہیں جن سے ہم ڈرتے ہیں۔ یہ انسان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پریشان کن صورت حال کے بارے میں تمام گھبراہٹ کی بنیاد یہ ہے کہ ملازمتوں کے خودکار ہونے کا کوئی بھی فائدہ ان انسانی کارکنوں کو نہیں جائے گا جو پہلے یہ ملازمت کرتے تھے۔
یہ اضطراب ہر جگہ موجود ہے اور رشی سونک نے ایلون مسک کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ جب وہ دنیا میں لوگوں سے ملتے ہیں تو انہیں ذہانت یا کمپیوٹنگ کی حدود کے بڑے سوالات میں دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ ملازمتوں میں دلچسپی ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ آٹومیشن کے عمل کا حصہ ہیں اور وہ اس سے کچھ حاصل کریں گے تو دنیا کم پریشان کن جگہ ہو گی۔ یہ مقصد مختلف طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ سب اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ لوگ آٹومیشن کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس سوال پر دنیا کا ملا جلا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تکنیکی تبدیلی نے ہمیشہ لیبر مارکیٹ میں خرابی پیدا کی لیکن اس کے اثرات مختلف ہیں۔ اکثر وہ لوگ جو تاریخ میں مشینوں کی وجہ سے فالتو ہو گئے اور ان نئی ملازمتوں کی طرف چلے گئے جن عام طور پر خطرہ اور مشقت کم ہے۔ اگر ماضی میں لوگوں نے روبوٹس اور کمپیوٹرز والی ہماری دنیا کو دیکھا ہو تو وہ سوچیں گے کہ یہ ان کے پاس موجود خطرناک اور تھکا دینے والی ملازمتوں کے مقابلے میں ایک کامل اور مثالی جگہ ہے۔ ہمیں ان فوائد کو صرف وجہ سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ اس وقت ہم انہیں معمولی سمجھتے ہیں۔
لیکن ہمارے پاس ہمیشہ وہ یوٹوپیا نہیں رہا جس کا وعدہ ماضی کے ان لوگوں نے ہم سے کیا تھا۔ جب 1928 میں کینز نے وعدہ کیا تھا کہ دنیا میں دن میں چند گھنٹے کام ہو گا تو اس میں امید کم اور پیشگوئی زیادہ تھی۔ مالی بحران کے وقت بھی انہوں نے ’بجلی، پیٹرول، فولاد، ربڑ، کپاس، کیمیائی صنعتوں، خودکار مشینوں اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے طریقوں‘ جیسے وسیع پیمانے پر کام کرنے والی ٹیکنالوجیز کی طرف اشارہ کیا جو آج مصنوعی ذہانت کے فوائد کی بات کرنے والوں کی یاد دلاتا ہے۔ اس کا کوئی اچھا جواب نہیں ہے کہ ہمیں فراوانی اور آرام کی وہ دنیا کیوں نہیں ملی جس کا انہوں نے وعدہ کیا۔ اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ کینز نے پیش گوئی کی تھی کہ لوگ فرصت میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے اضافی وسائل کا استعمال کریں گے۔ تاہم جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے وسائل کو مزید چیزوں پر صرف کیا ہے۔ بڑے حصے کے طور پر ٹیکنالوجی کی معاشی ترقی صرف فون جیسی زیادہ ٹیکنالوجی خریدنے میں استعمال کی گئی۔ لیکن ایک اور وجہ بھی ہے کہ ہم نے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو استعمال کرنے کے بارے میں کبھی سنجیدہ بحث نہیں کی۔ کسی نے بھی دنیا سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے ساتھ کیا کرنا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ ہم آج اس صورت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے فراوانی والی دنیا اور وقت کی فراوانی کی پیشگوئی کہ کینز نے رشی سونک سے مکمل طور پر اختلاف نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’خوف کے بغیر تفریح اور فراوانی کے دور کا انتظار‘ ناممکن ہے۔ اور یہ کہ ’ہمیں بہت طویل عرصے تک ��ربیت دی گئی ہے کہ ہم مشقت کریں اور لطف اندوز نہ ہوں۔‘ لوگوں کو فکر ہے کہ کام کے ذریعے دنیا سے جڑے بغیر ان کے پاس کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا۔ کوئی خاص صلاحیت نہیں ہو گی۔ کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یہ جاننے کے لیے کہ زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے، صرف امیر لوگوں کو دیکھنا پڑے گا۔ لیکن لوگ اپنے آپ کو مطمئن رکھنے کے لیے دن میں تین گھنٹے کام کر سکتے ہیں۔ زیادہ تر کام اس لیے کیا جائے گا کہ ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ہم تنخواہ کی بجائے بنیادی طور پر کسی مقصد کے تحت کام کر رہے ہوں گے۔ لوگ اس مقصد کو کیسے تلاش کرتے ہیں؟ لوگ کا کیا مقصد ہے؟ ہم اپنا ’ایکی گائے‘ (جاپانی زبان کا لفظ جس مطلب مقصد حیات ہے) کیسے تلاش کرتے ہیں؟ مقصد زندگی کو گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ سو سال پہلے جب کینز نے ہم سے پوچھا تو ہمارے پاس اچھا جواب نہیں تھا۔ اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اسی جیسے سوال کا جواب تھ�� جب افلاطون نے پوچھا۔ لیکن لیکن اب جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے ہمیں اس قدیم سوال کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اینڈریو گرفن  
بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
38 notes · View notes
apnibaattv · 2 years
Text
رانا ثنا نے خبردار کیا کہ اگر عمران خان 'مسلح گروپوں' کو اسلام آباد لے آئے تو کارروائی ہوگی۔
رانا ثنا نے خبردار کیا کہ اگر عمران خان ‘مسلح گروپوں’ کو اسلام آباد لے آئے تو کارروائی ہوگی۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں۔ – اے پی پی لاہور: وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ہفتے کے روز خبردار کیا ہے کہ اگر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں ’’مسلح گروپ‘‘ لائے تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کی تمام “بیمار کوششوں” کو روکنے کے لیے “اس کے مطابق کارروائی” کریں گے۔ رانا نے لاہور میں ایک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
یش کی سالگرہ پر 'KGF 3' سے وابستہ بہت بڑا متبادل آئے گا۔
یش کی سالگرہ پر ‘KGF 3’ سے وابستہ بہت بڑا متبادل آئے گا۔
KGF 3: ساؤتھ اداکار یش کی فلم KGF، جس کی ہدایت کاری پرشانت نیل نے کی تھی، نے 12 ماہ 2018 کے اندر اپنے آغاز کے ساتھ ہی کام کی جگہ کو ہلا ڈالا۔ اس کو بڑے پیمانے پر ڈسپلے پر دیکھنے کا خواہشمند تھا، جس کی وجہ سے KGF 2 نے ایسی رپورٹ بنائی جسے توڑنے کی صلاحیت شاید ہی کسی میں ہو۔ فلم کے ہر ایک عنصر کو دیکھنے کے بعد، اب پیروکار تیسرے نصف کے لیے بھی مؤثر طریقے سے تیار ہیں۔ اس سے جڑی معلومات منظر عام پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
chashmenaaz · 1 month
Text
ہر رگ خوں میں پھر چراغاں ہو
سامنے پھر وہ بے نقاب آئے
har rag-e-KHun mein phir charaghan ho samne phir wo be-naqab aae
In every vein, the lamp is lit once more, Once again, they appeared before me unveiled
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے
kar raha tha gham-e-jahan ka hisab aaj tum yaad be-hisab aae
I was reckoning the sorrow of the world, Today, you were missed boundlessly
— faiz ahmad faiz
21 notes · View notes
kafi-farigh-yusra · 4 months
Text
زخمِ امید بھر گیا کب کا
قیس تو اپنے گھر گیا کب کا
اب آپ پوچھنے کو آئے ہیں
دِل تو میری جان مر گیا کب کا
-جون ایلیا
Tumblr media
Zakhm-e-umeed bhar gya kab ka
Qais tw apnay ghar gya kab ka
Ab aap puchnay ko aaye hain
Dil tw meri jaan mar gaya kab ka
-Jaun Eliya
36 notes · View notes
masailworld · 2 years
Text
امام تکبیر تحریمہ بلند سے کہنا بھول جائے پھر کچھ دیر بعد یاد آئے تو کیا حکم ہے؟
امام تکبیر تحریمہ بلند سے کہنا بھول جائے پھر کچھ دیر بعد یاد آئے تو کیا حکم ہے؟
امام تکبیر تحریمہ بلند سے کہنا بھول جائے پھر کچھ دیر بعد یاد آئے تو کیا حکم ہے؟ کیا مسبوق اپنی چھوٹی ہوئی رکعتوں میں ثناء پڑھے گا یا نہیں؟ اگر مسبوق امام کے قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد درود شریف بھی پڑھ لے تو کیا اس پر سجدہ سہو لازم ہوگا یا نہیں؟ حضرت قبلہ مفتی صاحب کی بارگاہ میں سوال عرض ہیں کچھ۔ 1- جب امام تکبیر کہے جماعت کھڑی ہو اور امام تکبیر بلند آواز سے کہنا بھول جاے اور پھر کچھ سیکنڈ میں…
View On WordPress
0 notes
curlybrownhair · 8 months
Text
جو لوٹ آئے تو کچھ کہنا نہیں، بس دیکھنا انہیں غور سے
جنہیں راستوں میں خبر ہوئی، کہ یہ راستہ کوئی اور تھا!
Tumblr media
Jo laut ayen to kuch khna nh,bus dekhna unheyn ghour se
jinheyn raaston mn khabar hui,kay ye raasta koi or tha
39 notes · View notes
amiasfitaccw · 5 months
Text
Tumblr media
دونوں ہاتھوں میں پورا آئے تو پھر مزا ہے
32 notes · View notes