Tumgik
gbnewsurdu · 4 years
Quote
ہم سے رابط کریں [email protected] آپ کا نام آپ کا ای میل * آپ کا پیغام *
http://www.gbnewstoday.com/2020/10/blog-post_16.html
2 notes · View notes
gbnewsurdu · 4 years
Quote
 کووڈ ۱۹؍ کے سبب پیدا ہوئے معاشی بحران  سےپوری دنیا میں حالات دگرگوں ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کے نتیجے میں اگلے سال تک  بڑے پیمانے پر کئی کمپنیاں  دیوالیہ ہوجائیں گی۔ دنیا بھر میں طویل عرصے سے مختلف پابندیوں کے بعد معاشی سرگرمیاں آہستہ آہستہ پٹری  پر لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ  گزشتہ ۶؍ماہ کے اثرات کی وجہ سےڈیفالٹ (دیوالیہ) کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ واضح رہے کہ جب بھی کوئی کمپنی اپنا قرض یا  اخراجات ادا کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے۔ وہ دیوالیہ قرار دے دی جاتی ہیں۔ اب کورونا کے سبب ایسے حالات بن گئے ہیں کئی بڑی کمپنیاں اس زمرے میں شامل ہو نے کے دہانے پر ہیں۔   عالمی طور پر بڑی انشورنس کمپنی’ ایلر  ہیرمیس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق  کورونا کی وبا کے معاشیات  پر سب سے زیادہ اثرات  ۲۰۲۱ء میں واضح طور پر نظر  آنے لگیں گے۔ امریکی کمپنیاں  سر فہرست  رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں سب سے زیادہ اثر امریکی کمپنیوں  پر ہوگا۔ کووڈ ۱۹؍کی وجہ سے امریکہ میں دیوالیہ ہونے والی کمپنیوں کی تعداد میں  نمایاں طور پر۵۷؍ فیصد تک کا اضافہ ہوسکتا ہے۔برازیل اور برطانیہ بھی گرفت میں آئیں گے رپورٹ کے مطابق دیوالیہ کمپنیوں کی تعداد میں برازیل اور برطانیہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر آسکتے ہیں۔ چینی کمپنیوں پر بھی اس کا زیادہ اثر ہونے کی توقع ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ بہت سی کمپنیاں  آہستہ آہستہ دیوالیہ  قرار دیئے جانے کی درخواست دائر کررہی ہیں۔انہوں نے نئے آرڈر یا انکوائری  کی خدمات بند کردی ہیں۔ لہذا ، ان  کی حقیقی صورتحال آنے والے مہینوں یا اگلے ایک سال میں سامنے آجائے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرمنی پر اس کے کم اثر ات کی توقع ہے لیکن   یہاں بھی آنے والے سال میں ۱۲؍ فیصد کمپنیاں دیوالیہ ہوسکتی ہیں۔ جرمنی ، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ میں کچھ ایسے  ہی حالات  پیدا ہوسکتے ہیں۔مشرقی ایشیاء میں ترقی یافتہ معیشتوں پر کم اثرات مشرقی ایشیاء میں ترقی یافتہ معیشتیں  مثال کے طور پر جاپان اور جنوبی کوریا میں دیوالیہ  کےمعاملات کم ہونے کی توقع ہے۔  اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ان ممالک میں بڑے پیمانے پر اور طویل بندشوں  سے  بچنے کی کوششیں کی گئیں۔معاشی پیکیج کے خاتمے کے بعد  اثر  ہو گا   رپورٹ کے مطابق کووڈ ۱۹؍کے اثرات سے نمٹنے کے لئے تمام ممالک نے معاشی پیکیج جاری  کئےہیں۔ اس کےباوجود توقع ہے کہ  بحران کا اثر کمپنیوں پر پڑے گا۔ کئی چھوٹی کمپنیاں پہلے ہی بند ہوگئی ہیں اور بیشتر بڑی کمپنیاں اب بھی آنے والے وقت میں بہتری کیلئے جدو جہد کررہی ہیں۔  رپورٹ کے مطابق زمینی  حالات اس وقت ہی نظر آئیں گے  جب امدادی پیکیج بند اور بیشتر رعاتیں ختم کرنے کا سلسلہ شروع ہوگا۔بشکریہ انقلاب 
http://www.gbnewstoday.com/2020/10/blog-post_46.html
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Quote
 ریا چکرورتی: بالی وڈ اداکارہ کو سشانت سنگھ کی ہلاکت سے منسلک منشیات کے مقدمے میں مشروط ضمانت مل گئی   ممبئی ہائی کورٹ نے بالی وڈ اداکار سشانت سنگھ کی ہلاکت سے منسلک منشیات کیس میں اداکارہ ریا چکرورتی کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔ ان کے علاوہ سیموئیل مرانڈا اور دیپش ساونت کو بھی مشروط ضمانت دی گئی ہے تاہم ریا کے بھائی شووک کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ جسٹس سارنگ وی کوتوالی کے بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’ریا منشیات فروشوں کے کسی بھی گروہ کا حصہ نہیں ہیں اور انھوں نے مبینہ طور پر حاصل کردہ منشیات کسی اور کو پیسہ بنانے یا کسی اور مقصد کے لیے ��ہیں دیے۔ ’ان کا کوئی مجرمانہ ماضی نہیں ہے اس لیے یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات ہیں کہ وہ ضمانت پر رہتے ہوئے کوئی جرم نہیں کریں گی۔‘ یاد رہے کہ انڈیا میں انسدادِ منشیات کے محکمے نے نو ستمبر کو ریا چکرورتی کو ان کے سابق بوائے فرینڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی ہلاکت سے منسلک منشیات کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔ 34 سالہ سشانت سنگھ راجپوت 14 جون کو ممبئی میں اپنے فلیٹ میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق انھوں نے خودکشی کی تھی۔ تاہم ان کے خاندان نے ریا چکرورتی کے خلاف سشانت کو خودکشی پر اکسانے اور اس میں مدد دینے کا مقدمہ درج کروایا تھا۔  بشکریہ بی بی سی اُردو
http://www.gbnewstoday.com/2020/10/blog-post_89.html
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Quote
 توہینِ مذہب: ’ناکافی شواہد‘ پر اعلیٰ عدلیہ ملزم بری کر دیتی ہے تو ماتحت عدالتیں کیسے سزا سُنا دیتی ہیں؟     پاکستان کی لاہور ہائی کورٹ نے توہینِ مذہب کے الزام میں سزائے موت پانے والے مسیحی برادری کے ایک شخص کی سزا کو ختم کرتے ہوئے انھیں اس مقدمے سے بری کر دیا ہے۔ ساون مسیح کو سنہ 2014 میں لاہور کی ایک ٹرائل عدالت نے توہینِ مذہب کے مقدمے میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ مقدمے کا تفصیلی فیصلہ آنا باقی ہے تاہم لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے اپنے مختصر فیصلے میں ساون مسیح کی طرف سے سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو منظور کرتے ہوئے انھیں بری کرنے کا حکم دیا ہے۔ وہ گذشتہ سات برس سے قید میں زندگی بسر کر رہے تھے۔ سنہ 2013 میں ساون مسیح کے خلاف شاہد عمران نامی شخص نے توہینِ مذہب کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد لاہور کے بادامی باغ کے علاقے جوزف کالونی پر مشتعل افراد نے دھاوا بول دیا تھا اور گھروں کو آگ لگا دی تھی۔ اس کالونی میں اقلیتی مسیحی برادری کے افراد رہائش پذیر تھے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس واقعہ میں سو سے زائد گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا تھا۔ پولیس نے سو سے زائد افراد کو توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں گرفتار کیا تھا تاہم ان تمام افراد کو عدالت نے سنہ 2017 میں ناکافی شواہد کی بنا کر بری کر دیا تھا۔ ساون مسیح کو تاہم پولیس نے واقعے کے فوراً بعد گرفتار کر لیا تھا۔ ایک برس بعد ٹرائل کورٹ نے انھیں توہینِ مذہب کے قانون کے تحت سزائے موت اور جرمانے کا حکم سنایا تھا۔ انھوں نے سنہ 2014 سے اس سزا کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی۔  بشکریہ بی بی سی اُردو
http://www.gbnewstoday.com/2020/10/blog-post_28.html
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Quote
 امریکہ میں جاری صدارتی انتحابات کی مہم میں دونوں بڑی جماعتیں، ریپبلیکنز یا ڈیموکریٹس، انڈین نژاد امریکیوں کے دل جیتنے کی کوششوں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں مصروف ہیں۔ اگرچہ تاریخی طور پر امریکہ میں مقیم انڈین برادری کا جھکاؤ ڈیموکریٹس کی جانب رہا ہے لیکن کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کے لیے اس برادری کے دل جیتنے میں اب تک کامیاب رہے ہیں؟ یہ اگست کے ایک سنیچر کی صبح کی بات ہے جب فلوریڈا کی ایک بڑی کاروباری شخصیت ڈینی گیکوارڈ بمشکل جاگے ہی تھے کہ ان کے فون کی سکرین روشن ہو گئی۔ گذشتہ رات ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے ایک نیا اشتہار جاری کیا گیا تھا اور صبح سویرے ہی ڈینی گیکوراڈ کے واٹس ایپ پر پیغامات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو چکا تھا۔بشکریہ بی بی سی اُردو
http://www.gbnewstoday.com/2020/10/2020.html
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Quote
 آٹھ اکتوبر 2004 کو پاکستان اور انڈیا کی ہاکی ٹیمیں امرتسر کے گرو نانک دیو یونیورسٹی سٹیڈیم میں آٹھ میچوں کی ہاکی ٹیسٹ سیریز کے ساتویں میچ میں مدمقابل تھیں۔ پاکستانی ٹیم ایک گول سے یہ میچ ہار رہی تھی کہ اچانک اسے پینلٹی کارنر ملتا ہے۔ تمام تر نظریں سہیل عباس پر مرکوز ہو جاتی ہیں جو پینلٹی کارنر پر گول کرنے کے لیے شہرت رکھتے تھے اور وہ گول کر کے یہ مقابلہ برابر کر دیتے ہیں۔ سہیل عباس نے اس سے قبل بھی متعدد اہم گول کیے تھے اور اس کے بعد بھی کیے لیکن یہ بین الاقوامی ہاکی میں سہیل عباس کا 268 واں اور سب سے یادگار گول تھا۔ کیونکہ یہ گول کر کے انھوں نے ہالینڈ کے شہرہ آفاق کھلاڑی پال لٹجنز کے267 گول کا عالمی ریکارڈ توڑ دیا تھا، جو کہ 22 سال قائم رہا تھا۔ سہیل عباس نے نہ صرف پال لٹجنز کا سب سے زیادہ گول کا ریکارڈ توڑا بلکہ ان سے بہت آگے نکلتے ہوئے اپنے بین الاقوامی کریئر کا اختتام 348 گولوں پر کیا۔بشکریہ بی بی سی اُردو
http://www.gbnewstoday.com/2020/10/blog-post_63.html
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Quote
via
http://www.gbnewstoday.com/2020/10/gb-news_7.html
1 note · View note
gbnewsurdu · 4 years
Video
youtube
websites: gbnews.com.pk by GB NEWS
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Quote
via IFTTT
http://www.gbnewstoday.com/2020/10/gb-news.html
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Quote
via
http://www.gbnewstoday.com/2020/10/hunza-dharna-gilgit-baltistan-news.html
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Video
youtube
Liked on YouTube: GB News https://www.youtube.com/watch?v=iwBoRjAImEg
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Video
youtube
GB News websites: gbnews.com.pk October 7, 2020 at 07:47AM by GB NEWS
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Video
youtube
Liked on YouTube: ہنزہ گلگت بلتستان میں دھرنا |Hunza Dharna Gilgit Baltistan News. https://www.youtube.com/watch?v=jGp_kwCWRWc
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Video
youtube
ہنزہ گلگت بلتستان میں دھرنا |Hunza Dharna Gilgit Baltistan News. مزید تفصیلات کے لیے کلک کریں ⬇️ https://ift.tt/3ntlzZV October 7, 2020 at 06:19AM by GB NEWS
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Video
youtube
مزید تفصیلات کے لیے کلک کریں ⬇️ https://ift.tt/3ntlzZV by GB NEWS
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Quote
مظفرآباد( بادشمال نیوز) کنونیئر کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل و چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عبدالرشید ترابی نے آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں گلگت بلتستان کے عوام کے لیے ایک با اختیار با وقار،باوسائل نظام حکومت کے قیام کے لیے قرارداد پیش کردی ،قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان تاریخی طور پر ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہے پوری ریاست کی متنازعہ حیثیت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور حکومت پاکستان کے موقف کی رو سے مسلمہ ہے ،اس لیے وہاں کے سٹیٹس کے حوالے سے فیصلہ کرتے وقت،ان تاریخی حقائق کو پیش نظر رکھا جائے اور تحریک آزادی کشمیر کے اس انتہائی نازک مرحلے پر کوئی ایسی بے تدبیری نہ کی جائے جس کے نتیجے میں تقسیم ریاست کے بھارتی موقف کو تقویت ملے یا بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور کشمیریوں کا تاریخی موقف مجروح ہو ، ایسے فیصلے کرتے وقت قائدین حریت کانفرنس،کشمیری قیادت اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے ،بند کمروں میں آئینی اصلاحات جیسے نازک امور بجا لانے کی بجائے ریاست کے متعبر اداروں ،اہل دانش کی مجالس میں زیر بحث لایا جائے ، گلگت بلتستان کے عوام کو آزادجموں وکشمیر طرز کا نظام حکومت دئیے جانے کے ساتھ ساتھ ریاست کے دونوں آزاد حصوں کو مشترکہ صدر ،سپریم کورٹ اور کونسل کے ذریعے باہم مربوط کرتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کا حقیقی بیس کیمپ بنانے کا اہتمام کیا جائے ،اس سلسلے میں ایک عادلانہ اسلامی فلاحی معاشرے کی تشکیل کے لیے دونوں خطوں کو زیادہ با اختیار با وسائل بنایا جائے تا کہ بھارتی حکمت عملی کا موثر تدارک ہو سکے ۔دریں اثناء این ٹی ایس کے خاتمے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا کہ موجودہ حکومت کی چار سالہ کارکردگی میں سب سے اہم کارنامہ NTSکے تحت ہونے والے میرٹ پر ہزاروں تعلیم یافتہ ریکروٹمنٹ جس کے نتیجہ میں نظام تعلیم میں بہتری آنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا نظام پر اعتماد معاشرے کے تمام طبقات نے اس پیش رفت کی تحسین کی لیکن محکمہ تعلیم کی طرف سے این ٹی ایس کے ایک اشتہار کی منسوخی سے معاشرے بالخصوص تعلیم یافتہ نوجوانوں میں شدید تشویش کی لہر پیدا ہوچکی ہے جس کے ازالے کے لیے وزیر ایلمنٹری و سکینڈری کی طرف سے موثر وضاحت کا اہتمام ہو نا چاہیے ۔اس پر وزیر تعلیم نے یقین دہانی کروائی کہ NTSختم نہیں عدالتی کارروائی کے پیش نظر نیا اشتہار دیا جائے گا ۔بشکریہ روزنامہ باد شمال
http://www.gbnewstoday.com/2020/10/blog-post_7.html
0 notes
gbnewsurdu · 4 years
Quote
   آپ کا دماغ دن کے کس حصے میں تخلیقی کام اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتا ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا جسم اور دماغ ایک گھڑی کی مانند چلتا اور وقت بدلتا ہے۔ان کے مطابق ہمارا دماغ مختلف اوقات میں مختلف کیفیات کا حامل ہوتا ہے اور اس دوران وہ مختلف کام سر انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس دوران ہماری کارکردگی کے معیار میں بھی فرق آجاتا ہے۔ ایک ماہر کیمیائی حیات کے مطابق ہمارا دماغ اور جسم سب سے زیادہ چاک و چوبند اور فعال صبح کے اختتام پر ہوتا ہے۔ ماہرین کے وقت جب ہم صبح اٹھتے ہیں تو اس وقت سے لے کر اگلے چند گھنٹوں تک ہمارا دماغ نیند کے زیر اثر ہوتا ہے۔ اس دوران ہمارے جسم کا درجہ حرارت بھی کم ہوتا ہے اور ہمیں غنودگی محسوس ہوتی رہتی ہے۔ بالآخر دن کے وسط سے ذرا قبل جسم کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوتا ہے۔ یہ عمل دوپہر کے کھانے تک جاری رہتا ہے۔ دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد ہمارے خون میں شوگر کی مقدار میں کمی اور انسولین کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ وہ عمل ہے جو ہمیں تھکن اور غنودگی کا احساس دلاتا ہے اور ہم کچھ دیر آرام کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ بعد ازاں شام کے وقت ہمارا دماغ نئے سرے سے چاک و چوبند ہوتا ہے، گو کہ یہ فعالیت صبح جیسی نہیں ہوتی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت اگر ہمیں پرسکون، آرام دہ اور اپنی پسند کا ماحول میسر آسکے تو یہ وقت تخلیقی کام کے لیے موزوں ترین ہے۔ ان کے مطابق شام کے وقت کسی پر فضا مقام، ساحل سمندر یا پارک میں وقت گزارنا، ٹھنڈی ہواؤں سے لطف اندوز ہونا اور سبزے سے آنکھوں کو معطر کرنا تخلیقی 
http://gbnewsurdu.blogspot.com/2020/10/blog-post_5.html
0 notes